معلومات الشفاء : پیٹ میں گیس، دردر اور پیٹ کا بڑھنا
معلومات الشفاء : اللہ رب العزت نے انسانی کارخانہ (بدن) کو اپنی زبردست قدرت کاملہ سے بنایا ہے۔ جس تک مکمل رسائی شاید کسی کو کبھی بھی نہ ہو۔ لیکن یہ بھی اللہ کی اپنے بندوں عنائیت ہے کہ وہ بوقت ضرورت اور بقدر ضرورت انسان پر اپنی قدرت کو آشکار کرتا رہتا ہے۔ جنہیں انسان اپنے تجربے یا سائنس کا نام دیتا رہتا ہے۔ اسی میں طب (میڈیکل سائنس) بھی ہے۔
انسانی بدن مختلف قسم کے ایسڈز اور الکلائن کا مجوعہ ہے۔ جو کہ بدن کی ہڈیوں، عضلات، اعصاب وغیرہ میں استعمال ہوتے ہیں یہ ایسڈز اور الکلائن ہماری خوراک سے بھی حاصل ہوتے ہیں، نیز ہمارا جسم انہیں خود کار طریقہ سے بھی تیار کرتا اور انہیں استعمال کرتا ہے۔ منہ سےغذا کھا نے کے بعد ہمارا معدہ اسے ہضم کرنے اور اس کے اجزاء کو علیحدہ علیحدہ کرنے کے لیئے اپنے کیمکلز اس غذا میں شامل کرتا ہے۔ جس میں بنیادی حیثیت، ہائیڈروکلورک ایسڈ (نمک کے تیزاب) کو حاصل ہے یہ تیزاب خوراک کے معدہ میں پہنچتے ہی ایک خاص مقدار میں معدہ کی دیواروں سے سیکریشن کرتا ہے۔ اگر اس کی مقدار زیادہ ہوجائے تو معدہ زخمی ہو کر السر (زخم) بن جاتا ہے۔ اگر کم ہو یا خوراک میں شامل نہ ہو تو خوراک ہضم نہیں ہوتی اور اس کے اجزاء پوری طرح علیحدہ نہیں ہوتے۔ جس کے باعث اچھی خوراک بھی بدن کو توانائی دینے سے قاصر رہتی ہے۔ اور صحیح طرح ہضم نہ ہونے کے باعث معدہ اور آنتوں میں متعفن ہوتی رہتی ہے۔
جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ ایسڈز اور الکلائن کا توازن ہی جسم انسانی کو متوازن رکھتا ہے۔ اس کے غیر متوازن ہونے سے معدہ سے آنتوں اور وہاں سے فضلہ کے اخراج میں بھی روکاوٹ آجاتی ہے، اسی لیئے قبض کشا اور ہاضم ادویات کے نسخہ جات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ جن کا مریض کی ضرورت کے مطابق ترتیب دینا ضروری ہوتا ہے، ورنہ وہ کام نہیں کرتے، اس طرح باقی امراض کے نسخہ جات بھی ہیں۔
معدہ اور آنتوں میں غیر ہضم غذا کی وجہ سے تعفن، نفخ پیدا ہوتا ہے۔ جس باعث درد بھی ہوسکتا۔ دماغ پر بوجھ، کندھوں، آنکھوں اور سر میں درد، بینائی کا کمزور ہونا، ثقل سماعت، بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی، حتی کہ بعض اوقات انجائنا یا درد دل کا بھی شائبہ ہونے لگتا ہے (اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس درد دل یا انجائنا کو شک سمجھ کر اس سے غافل ہوجائے۔ بلکہ بوقت ضرورت ادھر بھی دھیان دیا جائے)۔ نیند کا کم ہوجانا یا بہت زیادہ آنا بھی ہو سکتا ہے۔ پیٹ بھی پھول کر غیر معمول حد تک بڑھ جاتا ہے فطرت ہی فطرت کی بہترین دوست ہوسکتی ہے، غیر فطرت کو محبوب سمجھنا انسانی حماقت ہے۔ مالک کائنات نے ہر انسان کی ضرورت کی چیزیں اس کے علاقے میں ہی رکھی (پیدا) ہیں۔ اس لیئے اپنے علاقے میں پیدا ہونے والی غذا اور پھلوں کو ترجیع دیں۔ سادگی انسان کی فطرت ہے۔ جب اس سے منہ موڑ کر خواہشات سے دل لگایا جاتا ہے ہماری جسمانی فطرت اسے قبول نہیں کرتی۔ یوں ہماری خواہشات ہماری بربادی (بیماریوں) کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔
اچھا معالج انسان دوست ہوتا ہے۔ جو انسانی فطرت کو سمجھتا ہے۔
ہمارے کھانے پینے پر اگرچہ کوئی حکومتی قانون نہیں ہے، جس کی جیب میں پیسے وہ جو جی چاہئے کھائے پیئے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ فطرت سے بغاوت کی قدرت نے سزائیں رکھی ہیں۔ جب کوئی قانون قدرت کو توڑتا ہے تو اس کی سزا پر عمل درآمد کے قانون فوراً حرکت میں آجاتے ہیں۔ جیسے ایک وکیل ملکی قانون کو جانتا ہے ایسے ہی ایک طبیب جسمانی قوانین کی سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔
آج سے 40، 50 سال پہلے تک اکثر بوڑھے اس کی تعلیم اپنی نسلوں کو دیتے تھے۔ اس لیئے وہ ادویات کے زیادہ محتاج نہیں تھے (یہ درست ہے کہ اس وقت طبی علوم اور میڈیکل سائنس اتنی وسیع نہیں تھی، لیکن جتنی تھی، وہ ان کے لیئے کافی تھی)
اس مختصر مضمون میں وہ سب تو نہیں لکھا جاسکتا، لیکن اگر چند نقاط کو سمجھ کر اس پر عمل کر لیا جائے تو امید ہے کہ آسانی رہے گی۔
فاسٹ فوڈز، فرائیڈ اشیاء، سوفٹ ڈرنکس اور بیکری کی اشیاء بالخصوص معدہ سے بنی ہوئی چیزوں سے حتی المقدر اجتناب کیا جائے۔
روزانہ صبح و شام کم از کم 1/2 گھنٹہ پیدل چلنے کا معمول ضرور بنایا جائے۔ بالخصوص رات کے کھانے کے بعد ۔ ہم نے اپنے بدن کا (فیزیکلی) استعمال کم کیا ہوا ہے، جبکہ ہم نے اپنے دماغ کو ایسا پھنسا دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹے سوچنے میں لگا ہوا ہے۔ایک شخص 8 گھنٹے مزدوری کے بعد 6، 7 گھنٹے آرام کر لے تو اس کی تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے۔اس کے مقابلے میں ایک دفتری کام کرنے (دماغی سوچ بچار والا کام) کرنے والے کی تھکاوٹ 6، 7 گھنٹے میں دُور نہیں ہوتی۔ پھر کیا کہنا ان دماغوں کا جن پر خواہشات کا بھوت 24 گھنٹے سوار رہتا ہو۔ دماغ کو آرام کا پورا موقع نہ دینا انسان کو وقت سے پہلے بوڑھا اور کمزور کردیتا ہے۔ دماغ کو سکون دینے کا ایک بہترین ذریعہ اللہ نے ہمیں نماز کی صورت میں عطا فرمایا ہے۔ جب مسلمان نماز میں ہوتا ہے تو اللہ اور نمازی کے درمیان سے تمام حجاب ختم کردئے جاتے ہیں، اللہ نمازی کی طرف پوری طرح متوجہ ہوتا ہے۔ نمازی جو اپنی نماز میں پڑھتا ہے اللہ وہ سب سنتا ہے، اور نمازی کے ہر جملہ کا جواب دیتا ہے۔ آخر میں اللہ کی طرف سے محبت کے ساتھ یہ کہا جاتا ہے کہ میرے بندے تیری جو حاجت، ضرورت ہے مجھے بتا۔ اتنا کریم آقا جس کے قبضے میں سب کچھ ہے، جو سب کچھ کرنے کی طاقت اور قدرت رکھتا ہے، اس کی طرف نماز میں پوری طرح متوجہ ہو کر اپنے دکھ اسے سنانے اور اپنی ضروریات اس کے سامنے رکھنے والا کب محروم رہ سکتا ہے۔ ایسے پانچوں وقت کی نماز پڑھ کر دیکھیں، کیسے دل، دماغ اور روح کو سکون ملتا ہے۔ اپنے جسم کو ہم ایک مشین کی طرح سمجھیں۔ اگر یہ ٹھیک چلے گی تو دنیا کی باقی مشینیں بھی ٹھیک چل سکتی ہیں۔ اگر یہ خراب ہو گئی تو باقی مشینیں بھی بیکار ہوجائیں گی۔ ہم اپنی چلتی ہوئی مشین (گاڑی) کے خراب ہونے کا انتظار نہیں کرتے۔ بلکہ وقتاً فوقتاً اسے مکینک سے چیک کرواتے رہتے ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گاڑی دواران سفر خراب ہوجائے۔ ہماری جسمانی گاڑی سڑک پر چلنے والی گاڑی سے زیادہ اہم ہے۔
اس لیئے اپنے بیمار ہونے کا انتظار مت کیجیئے۔ بلکہ اپنے معالج سے ہمیشہ رابطہ میں رہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دوعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal