مباشرت کے دورانیہ کی بنیاد پر مرد اور عورت با لعموم تین اقسام کے ہوتے ہیں،جلد خلاص ہونے والے درمیانی درجہ پر خلاص ہونے والے، دیر سے خلاص ہونے والے سب سے اول اُن مرد حضرات کا ذکر ہے جو آج کے معاشرے میں پچاس فیصد سے زائد ہیں، دوسرے نمبر پر ذکرہونے والے حضرات جو کہ چالیس فیصد جبکہ آخر میں تذکرہ پانے والے حضرات کا تناسب پانچ سے آٹھ فیصد رہ گیا ہے یہ وہ سروے ہے جو فطری صلاحیتوں کی آج کل کی کیفیات کے تحت وجود میں آیا اب جو ایک طوفان کی طرح سٹیرائیڈز بازارمیں آئی ہیں جو کہ ہر صورت میں انسان کیلیے تباہ کن ہیں عورت مرد دونوں کے لیے ہے نے صورت حال بدل دی ہے مگر لمحہ فکریہ ہے کہ اس سے حاصل شدہ عارضی مزہ آدمی کی ذندگی میں زہر گھول دیتا ہے شروع میں شوق کے زیر اثر آدمی پیسوں کے ساتھ اپنی صحت بگاڑتا ہے اور سب سے ذیادہ جو بات قابل غور ہے کہ عورت کو ایک عارضی کیفیت کے تحت جس عادت میں مبتلا کرتاہےاُس کو چھ ماہ سے زائد نہیں چلا سکتا کہ اُس کے بعد اکثر پیسے ختم ہوجاتے ہیں جبکہ صحت تو دوسرے تیسرے ماہ ہی سا تھ چھوڑنا شروع کردیتی ہے اور یوں عورت اپنی عادات کو پورا کرنے کے جو
دروازے کھولتی ہے اُس میں کوئی تالہ باقی نہیں رہتا اور اس کا ذمہ دارخود مرد ہی ہوتا ہے. سب سے بہتر صورت یہ ہوتی ہے جب مرد اُس وقت انزال پر پہنچے جب عورت جنسی لذت کی انتہا پر ہو تو اس کو کامیاب مباشرت سمجھا اور کہا جاتا ہے ہر مرد فطری طور پر جنسی تعلقات میں اپنے انزال کاوقت اور مباشرت کے لطف کو بڑھانے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح عورت بھی فطری طور پر اس کی خواہش رکھتی ہے کہ سکون اور سرور بخش منزل ہو جائے بلکہ عورت تو اس عمل کے دوران دو سے زائد بار منزل ہونے کو مکمل عمل تصورکرتی ہے اس بارے میں اگر مرد یا عورت دونوں جنسی ملاپ کو طویل کرنا چاہتے ہیں تو اس میں سے لطف کا عمل کم کرنا پڑے گا کیونکہ لطف کی ذیادتی اور شدت عمل مباشرت کی طولت کو سمیٹی جاتی ہے اور مرد جلد منزل ہو جاتا ہے
عورت کے منرل ہونے کی علامات
عورت جب مباشرت کے لیے تیار ہو تی ہے تو آنکھوں اور جسمانی حرکات میں لگاوٹ آجاتی ہےاور پستان کی ڈوڈیاں سخت ہو کر کھڑی محسوس ہوتی ہیں اور مباشرت کے دوران جب عورت منزل ہو چکتی ہے تو اُس کے تمام اعضاء ڈھیلے پڑ جاتے ہیں سر پستان بلکل ویسے ہی ہو جاتے ہیں جیسے بھینس یا گائے کے تھن دودھ نکال لینےکے بعد ہو جاتے ہیں چہرے کی رنگت زرد یا سفیدی مائل ہوجاتی ہے آنکھوں میں قربان ہوجانے والے تاثرات ہوتے ہیں، پیشانی شرم کی وجہ سے ٹھنڈے پسینوں سے تر ہوجاتی ہے اور وہ اپنا چہرہ مقابل مرد کی بغلوں اورسینے میں گھسانے کی کوشش کرتی ہےجبکہ شرم گاہ سےانزال ہو نےوالی رطوبت بہنا شروع ہو جاتی ہے وقت انزال عورت مکمل طور پراپنا وجود مرد کے وجود میں سما دینے والی کیفیت کا اظہار کرتی ہے بے اختیار ہو کر مقابل مرد کو چومتی ہے یہی اصل وقت ہوتا ہے. جبکہ مرد کو بھی انزال ہو جانا چاہیے وگزنہ بعض عورتیں منزل ہو کر اپنا آپ مرد سے چھڑانے کی کوشش کرتی ہیں اورچند عورتیں تواس عمل سے نفرت کرنا شروع کر دیتی ہیں مباشرت کے دوران اندام نہانی سے سفید رطوبت کاخارج ہونا عورت کے منزل ہونے کی ظاہری علامت ہے. اس موقعہ پرعام طور پرمرد خلاص نہیں ہو تا مگر آج کل کے بے راہ رو معاشرے میں یہ تناسب اُلٹ ہوچکاہے اوراس وجہ سے مرد خلاص ہو کرالگ ہو جاتا ہے اورعورت اُس کیفیت کے جہنم میں جھلسنا شروع ہو جاتی ہے اور نتیجہ مرد سے نفرت اور کسی دوسرے سے تعلق کا مجبورا آغاز ہو جاناہے.
اس بارے میں یہ بات لازمی یاد رکھیں کہ لذت کی شدت میں عورت منزل ہوے بغیر بھی بعض انزائمز بصورت رطوبت خارج کرتی ہے اس میں عورت کا جسمانی طور پر کمزور ہونا لیکوریا کا مرض اورعورت کے مزاج میں تری کی ذیادتی ہے مگر وہ رطوبت خارج ہوتے وقت عورت کاکوئی جسمانی ری ایکشن رد عمل نہیں ہوتا بلکہ جس طرح نزلہ شدید ہو تو ناک سے رطوبت بلاارادہ بہتی رہتی ہے اورفرد کو اس کا احساس نہیں ہوتا اسی طرح اس رطوبت کے نکلنے کا مباشرت کےعمل سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا