مختلف قدرتی اور سماجی عوامل کے زیرِ اثر لڑکیاں لڑکوں کی نسبت جلد جوانی کی دہلیز پر پہنچ جاتی ہیں اگرچہ 13-14 سالہ لڑکی مختلف جسمانی تبدیلیوںکی بدولت شباب کی منزل کو چھو لیتی ہے مگر بلوغت کے ابتدائی سالوں میں لڑکی نظامِ تولید کے پوری طرح تیار نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے جلد شادی کی صورت میں بہت سے طبی اور معاشرتی مسائل جنم لیتے ہیں متفقہ رائے کے مطابق لڑکی کی شادی 18سے 25 سال کی عمر میں کرنا زیادہ مناسب ہے.یہ عمر اس کی بھرپور جوانی کی عمر ہوتی ہے. ایک لڑکی کے لیے شادی سے قبل ذہنی اور جسمانی طور پر ازدواجی زندگی کے تمام لوازمات کو پورا کرتے ہوے متوقع بچوں کی نشونما کے لیے بھی با شعور ہونا ضروری ہے.شادی میںبہت زیادہ دیر کر دینے سے بھی متعدد طبی و معاشرتی مسائل جنم لیتے ہیں اورعورت کی ذاتی و ازدواجی زندگی کو مختلف انداز میں متاثر ہیں
کم عمر میں شادی کے نقصانات
نمبر1. لڑکی جسمانی لحاظ سے شادی کے لیے تیار نہیں ہوتی
نمبر2. اس کا نرم و نازک جسم شادی کے بعد پیش آنے والے واقعات یعنی حمل اور بچے کی کی پیدائش وغیرہ کے لیے کافی مظبوط نہیں ہوتا
نمبر3 . شادی کی وجہ سے لڑکی جسمانی نشونما رک جاتی ہے اور اسکا قد اور وزن کم رہ جاتا ہے
نمبر4.لڑکی نئے ماحول میں نئی زندگی اختیار کرنے اور گھر بار کی ذمہ داریوں سے نبھانے کے لیے پوری طرح با شعور نہیں ہوتی
نمبر5.اور وہ زمانے کے نشیب و فراز سمجھنے ، معاملات کو سلجھانے اور لوگوں کو پرکھنے کی صلاحیتوں کو پرکھنےسے محروم ہوتی ہے.علاوہ ازیں عملی زندگے کے تجربات کی بھی کمی ہوتی ہےجس کی وجہ سے یکدم نئی ذمہ داریوں کا بوجھ پڑ جانے سے وہ احساس کمتری کا شکار ہو سکتی ہے اور ازدواجی زندگی کو پر سکون رکھنے میں ناکام رہتی ہے
نمبر6. امور زندگی کا کافی تجربہ ہونے کی بنا پر خاوند قدرتی طور پر زیادہ باشعور ہوتا ہے اور شادی شدہ جوڑے میں سے ایک کی ذہنی برتری کے سبب ہم آہنگی کا فقدان بھی پیدا ہو جاتا ہے
نمبر7. ساس اپنی بہو کو کم عقل اور بے شعور اور بے سمجھ خیال کرتے ہوے اس پر روایتی انداز میں ذہنی برتری میں قائم کر کے ہمعشہ کے لیےحاوی ہو جاتی ہے
نمبر8. کم عمر میں شادی کی وجہ سے لڑکی کی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہے اور زیادہ بہتر تعلیم کے فقدان کی وجہ سے وہ معاشرہ کے سود مند شہری کا ادا نہیںکر پاتی
نمبر9. چونکہ لڑکی کا جسم ابھی پوری طرح نشو نما نہیںپا سکا ہوتا لہٰذا زچگی کے دوران بہت سی مشکلات پیش آ سکتی ہیں
نمبر10. ہر حمل اور زچگی سے عورتے کے جسم اور صحت پر بوجھ پڑتا ہےاور وہ وقت سے پہلے بوڑھی نظر آنے لگتی ہے
نمبر11. کم عمر میں شادی کے بعد اگر جلد ہی حمل وقوع پزیر ہو جائے تو بچہ کے کمزور ہو جانے کا اندیشہ ہوتا ہے
نمبر12. کم عمر میں شادی کی صورت میں بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے
مناسب عمر میں شادی کے فوائد
نمبر1. لڑکی کے بھرپور شباب کو پہنچتے ہی جلد شادی کر دینے سے معاشرہ میں جنسی بے راہروی سے بہت حد تک چھٹکارا پایا جا سکتا ہے
نمبر3. والدین اپنی حیات میں ہی اپنی بچی کو نئے ماحول اورنئے ماحول نئی زندگی میں معاشرتی تحفظات فراہم کر دیتے ہیں جس سے لڑکی کا مستقبل محفوظ ہو جاتا ہے
نمبر3. جنسی آسودگی اور ذہنی فرسٹریشن وغیرہ کے سبب پیدا ہونے والے بہت سے ذہنی عارضوںخصوصاََ ہسٹیریا وغیرہ سے نجات مل جاتی ہے
نمبر4. بچے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں
نمبر5.لڑکی بہت سےطبی مسائل سے بچ جاتی ہے(جیسے چھاتیوں کا کینسر، پیچیدہ و زچگی وغیرہ)
زیادہ عمر میں شادی کے نقصانات
نمبر1. ذہنی و جسمانی آسودگی کے سبب فرسٹریشن گھٹن اور نفسیاتی امراض(ڈپریشن ہسٹیریا) لاحق ہو سکتی ہے
نمبر2.عمر کے ڈھلنے کے سبب خوبصورتی اور جسمانی جازبیت میں کمی واقع ہو جاتی ہےجس کی وجہ سے نہ صرف مناسب رشتہ تلاش کرنے میں دقت ہوتی ہے بلکہ شادی کے بعد بھی لڑکی احساسِ کمتری کا شکار رہتی ہے
نمبر3. زیادہ عمر میں شادی کرنے پر معاشرہ میں جنسی بے راہ روی اور نا جائز حمل جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں
نمبر4. دیر سےشادی کرنے والی لڑکیوں کی اولاد ذہنی و جسمانی نقائص کا شکار ہو سکتی ہے
نمبر5. دیر سے شادی کی صورت میں کم بچے پیدا ہوسکتے ہیں اور بعض اوقات مختلف وجوہات کی بنا پر عورت اس خاصیت سے محروم رہ جاتی ہے
نمبر6. زیادہ عمر میں ازدواجی زندگی شروع کرنے والی خواتین میں بچہ دانی کے کینسر اور رسولی کا زیادہ امکان ہوتا ہے جبکہ جبکہ سینہ کا کینسر بھی ان خواتین میں زیادہ ہوتا ہے
نمبر7. ایسی خواتین میں بچے کی پیدائش میںزیادہ پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں
نمبر8. زیادہ عر میں شادی کرنے والی خواتین کے بچوں کی تربیت میں بہت کی کمیاں رہ جاتی ہیں . بچے ابھی اپنی پوری زندگی میںکوئی واضح مقام حاصل کر نہیںپائے ہوتے کہ والدین بڑھاپے کی دہلیز کو چھو لیتے ہیں جس کے سبب نا صرف والدین پریشانیوں کا شکار رہتے ہیں بلکہ اولاد کو بھی بہت سی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے