قارورہ، پیشاب، سے امراض کی تشخیص معلومات
نسخہ الشفاء : قارورہ دراصل اُس شیشی کو کہتے ہیں جس میں مریض اپنا پیشاب طبیب کو دکھانے کے لیے لاتا ہے۔ لیکن ادب اور گھن کو مد نظر رکھتے ہوئے پیشاب کا نام نہیں لیا جائے۔ صرف اُس برتن کا نام لے لیتے ہیں جس میں پیشاب ہوتا ہے۔ اور اسی برتن یا شیشی کو قارورہ کہتے ہیں۔
قارورہ سے تشخیص کو بڑی اہمیت ہے۔ مثال کے طور پر ایک مریض آپ کے سامنے یا آپ کے قریب نہیں ہے۔ دوسرے کسی ملک یا شہر میں ہے۔آپ اُس کے پیشاب کے رنگ کی تصویر منگوا کر تشخیص کر سکتے ہیں۔
ضروری : شرائط
قارورہ 6-5 گھنٹے کی نیند کے بعد والا ہونا چاہیے۔
قارورہ کی مقدار پوری ہونا چاہیے یعنی کہ مریض کو جتنا بھی پیشاب آتا ہے۔ وہ پورا ہونا چاہیے۔
بوتل ہمیشہ ایک یا ڈیڑھ لیٹر والی صاف ستھری ہونی چاہیے۔ پورا پیشاب اُس میں ڈالنا ہے۔ نمونہ نہیں لینا۔
پیشاب لینے سے پہلے کوئی بھی دوائی نہیں کھانی۔ چاہے وہ ہومیوپیتھک ہو، ایلوپیتھک ہو یا یونانی (دیسی) ہو۔ کوئی بھی میڈیسن استعمال نہیں کرنی ہے۔
کوئی بھی اعصابی غذا استعمال نہیں کرنی۔ مثلاً ہلدی، دودھ، دلیا، کسٹرڈ، سویاں، تربوز یا کوئی ایسا مشروب استعمال نہیں کرنا۔
اُس کے بعد جب اُس کی تصویر بنے۔ وہ بلکل اُسی رنگ کی بنے جو اصل پیشاب کی رنگت ہے۔ اُس میں فلیش نہیں مارنا۔ بغیر فلیش کے تصویر نکالنی ہے۔ پیشاب کی اصل رنگت آنی چاہیے۔
پیشاب کو زیادہ دیر رکھ کر تصویر نہیں نکالنی۔ دو گھنٹے سے پہلے پہلے آپ نے تصویر نکالنی ہے۔ اگر طبیب کے پاس لے کر جانا ہے تو بھی دو گھنٹے سے زیادہ پہلے کا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر دو گھنٹے سے زیادہ کا ہوگیا تو اُس کا رنگ بدل جائے گا۔
تشیخص
اعصابی عضلاتی تحریک کا قارورہ زیادہ تر بلکل سفید پانی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ مقدار میں ہمیشہ زیادہ ہوگا۔
عضلاتی اعصابی تحریک کا رنگ پیلا ہوتا ہے۔ چونکہ عضلاتی اعصابی میں سیاہی ہوتی ہے اِس لیے قارورے کے اندر بھی سیاہی نظر آتی ہے۔ مریض کا رنگ بھی سیاہی مائل ہوتا ہے۔
عضلاتی غدی تحریک میں مختلف رنگ پائے جاتے ہیں۔ ایک رنگ ہوتا ہے بلکل سرخی کی طرح کا، گاڑھا سرخی میں ہوتا ہے اور سیاہی مائل ہوتا ہے۔ سرخی سیاہی مائل قارورہ عضلاتی غدی تحریک میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بلکل سرسوں کے تیل جیسا رنگ بھی عضلاتی غدی تحریک کا ہوتا ہے۔ اِس طرح بلکل سنہری رنگ بھی عضلاتی غدی تحریک کا ہوتا ہے۔ لیکن اس کی مقدار عضلاتی اعصابی کی نسبت کم ہوتی ہے۔
غدی عضلاتی گرم خشک، حرارت اور گرمی کی تحریک ہوتی ہے۔ اِس کا قارورہ سرخ ہوتا ہے لیکن اِس میں سیاہی نہیں ہوتی۔
غدی اعصابی تحریک میں زرد سفیدی مائل قاررہ ہوتا ہے۔ یعنی کہ حرارت خارج ہوچکی ہوتی ہے۔
اعصابی غدی تحریک میں قارورہ سفیدی مائل ہوتا ہے۔ ہلکا سا زرد یا سبز طرح کا ہوتا ہے لیکن سفیدی اِس میں غالب ہوتی ہے۔ اور اوپر سے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسا کہ تیل ڈالا گیا ہو۔ کیونکہ ایسے مریض میں چکناہٹ زیادہ ہوتی ہے۔ اِس لیے چکناہٹ قارورے کے اندر بھی نظر آ رہی ہوتی ہے۔