احادیث میں اس کا ذکر
حضرت عبداللہ بن عباس روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا۔ “تمہارے سرموں میں سب سے بہترین اثمد ہے۔ یہ بینائی کو روشن کرتا اور بال اگاتا ہے۔“ (ابن ماجہ ۔ ترمذی۔ مسند احمد۔ طبرانی)
سرمہ کے طبی فوائد
سرمہ زیادہ تر آنکھوں کو قوت دینے، تنہا یا مناسب ادویہ کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔ مسلمانوں میں سرمہ سنت نبوی کے طور پر رائج ہوا۔ اسے کروڑوں نہیں اربوں افراد نے استعمال کیا اور اتنے طویل عرصہ کے مشاہدات کے بعد بھی اس کے مضر اثرات کے بارے میں کوئی شہادت میسر نہیں۔ سنت کے شیدائی ساری عمر باقاعدگی سے سرمہ لگاتے رہے۔ ان کی بینائی نہ تو بڑھاپے میں کمزور ہوئی اور نہ پلکوں کے بارے گرے۔
اصفہان کا سرمہ سب سے زیادہ عمدہ ہوتا ہے۔ یہ آنکھوں اور ان کے اعصاب کو تقویت دیتا ہے۔ زخموں کے اوپر اور آس پاس جو فالتو گوشت نمودار ہوتا ہے، سرمہ اسے زائل کرتا ہے۔ ان کو مندمل کرتا ہے۔ ان سے غلاظت نکالتا ہے اور بند راستے کھول دیتا ہے۔
اگر پانی آمیزہ شہد میں سرمے کو ملا کر استعمال کیا جائے تو درد سر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر اس کا باریک کرکے تازہ چربی میں آمیز کرکے آتش زدہ حصے پر ضحاد کیا جائے تو خشک ریشہ نہیں ہوگا اور جلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے آبلے کو ختم کرتا ہے۔ خاص طور پر بوڑھوں اور کمزور نگاہ والے لوگوں کے لئے اکسیر کا حکم رکھتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ تھوڑا سا مشک ملا کر استعمال کیا جائے تو ضعیف البصر کے لئے تریاق کا کام کرتا ہے۔
حکومت ہند کے یونانی ادویہ کے شعبہ کی تحقیقات کے مطابق آنکھوں کے لئے سرمہ بنانے کا بہترین نسخہ ہے۔ سرمے کے پتھر کو پہلے آگ میں سرخ کر لیا جائے۔ پھر اکیس دن بارش کے پانی میں بگھو کر رکھیں۔ پھر اسے 12 گھنٹے تک تر پھلا کے پانی میں جوش دیں۔ وہاں سے نکال کر خشک کرکے سونف کے عرق میں اتنا کھرل کریں کہ باریک ریشمی کپڑے سے چھن کر نکل جائے۔ اب یہ آنکھوں میں لگانے کے قابل ہوگیا۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)