حرام چیزیں دوا نہیں بن سکتیں

حرام چیزیں دوا نہیں بن سکتیں

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حرام چیزوں سے کامل احتیاط اور مکمل پرہیز کرنا لازمی ہے اور ان سے گریز ایمان کی علامت ہے۔ اس احتیاط میں ایسے صاحب حوصلہ لوگ بھی نظر آتے ہیں جو ان حرام اشیاء کو دوا کے طور پر استعمال سے ہر حالت میں احتیاط کرتے ہیں، خواہ ان کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔

ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں، جو بلانیت، سرکشی اور بغاوت کے مرتکب ہوئے۔ بغیر جان بچانے کے لئے ایسا کر گزرتے ہیں اور اس کو اضطراری حالت قرار دیتے ہیں کہ دوا حرام اشیاء کے استعمال کو وقتی طور پر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں کرتے۔ یہ ان کے ضعف ایمان کی نشانی ہے۔

صحیح بخاری میں ہے، ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالٰی نے ان چیزوں میں شفاء نہیں رکھی ہے جنہیں تم پر حرام کر دیا ہے۔ مذید فرمایا۔ بے شک اللہ تعالٰی نے مرض بھی نازل کیا اور دوا بھی اور ہر مرض کے لئے دوا پیدا کی۔ اس لئے دوا کیا کرو، البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔ (سنن ابو داؤد شریف)

صحیح بخاری میں حضرت وائل حضرمی رضی اللہ تعالٰی عنہ راوی ہیں کہ طارق بن سولد نے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے شراب کے متعلق پوچھا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا۔ طارق نے کہا کہ بطور دوا استعمال کرنا چاہتا ہوں۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔

اتنی واضح حدیث پاک کے ہوتے ہوئے بھی بعض لوگ شراب بطور دوا استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ نہیں سمجھتے کہ اس طبیب روحانی و جسمانی کہ جس کی عقل وفہم و شعور کی گردراہ کو بھی تمام مخلوقات کے حکماء اور صاحبان عقل و دانش کے فہم وشعور کی رسائی ناممکن ہے، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کے مقابلہ میں کسی بھی عامی شخص کے قول و فعل کو ترجیح دے لینا کتنی بڑی بد دیانتی، بد عقیدگی اور کھلم کھلا جہالت ہے۔ ایک مسلمان کی شان تو یہ ہے کہ جان جاتی ہے تو جائے مگر فرمان مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر آنچ نہ آنے دے۔

تلاش کریں (Search)

Recent Post حالیہ پوسٹ

Categories مظامین