افریقہ میں پائے جانے والے گلِ لالہ کے درخت اور سکامون افزیلی کے پودے سے مرہم تیار کر کے زخموں پر لگایا جاتا ہے۔
برطانیہ اور گھانا کے محققین نے ہیروگیٹ میں منعقدہ برٹش فارماسوٹیکل کانفرنس میں بتایا ہے کہ پودوں سے تیار کی گئی دواؤں کے تجربات کارگر ثابت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے گھانا کے لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ انہیں کون سے پودے استعمال کرنے چاہئیں اور اور کن پودوں کا استعمال سائنسی اعتبار سے سودمند ہے۔
ان محققین کا تعلق لندن کے کنگز کالج اور گھانا کی کوامی نکرومہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ہے۔
محققین نے اپنے مطالعہ میں اس بات پر غور کیا کہ گھانا کے ایک بڑے نسلی گروہ اشانتیز سے تعلق رکھنے والے افراد گلِ لالہ کے درخت کی چھال اور سکامون افزیلی کی ٹہنیاں استعمال کرتے ہیں۔
تحقیق کے دوران چار اقسام کے مختلف بیکٹیریا پر ایسی ہی دو روایتی دواؤں کے تجربات کیے گئے جن کے مثبت نتائج دیکھنے میں آئے۔
تجربات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان دواؤں میں بوسیدگی سے بچاؤ کے خواص بھی پائے جاتے ہیں۔
افریقہ میں پائے جانے والے گلِ لالہ پر مزید تجربات ابھی جاری ہیں۔
کنگز کالج کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر پیٹر ہاؤٹن کہتے ہیں طبی خصوصیات کے حامل پودے روایتی دواؤں کو مزید موثر بناتے ہیں اور گھانا جیسے ممالک کے لوگوں ان دواؤں کے زیادہ متبادل استعمال کرنے کے متحمل بھی نہیں ہیں۔