جنسی مسائل

جنسی مسائل

جنسی مسائل

بہت سے مطالعات سے یہ ظاہر ہُوا ہے کہ نصف یا اِس سے زائد جوڑے اپنے جنسی تعلقات میں مسائل دیکھ چکے ہیں یا آگے چل کر یہ مسائل پیدا ہوں گے۔جنسی مسائل افراد کے درمیان انفرادی فرق کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ لوگوں کے درمیان اِس لحاظ سے فرق ہوتا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کتنی بار چاہتے ہیں!

پاکستان میں، نشوونماسے متعلق مکمل اور دُرست معلومات کی کمی ہے، مثلأٔ خواب میں انزال ہونا/گِیلا خواب، خود لذّتی ،جنسی ملاپ کتنی دیر جاری رہ سکتا ہے اور ماہواری جیسے جسمانی افعال جو جنسی کارکردگی کو ختم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر، لوگ خود لذّتی کو ‘اقدار’ سے منسلک کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس گناہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خود لذّتی سے وہ کمزور، نامَرد یا اندھے ہوجائیں گے

خواتین کو صفائی کے بارے میں بتایا جاتا ہے لیکن اُن کو اُن کی جنسیت کے بارے میں کبھی نہیں بتایا جاتا۔اُن کی جنسی خواہشات اور معلومات کی ضرورت کو کبھی پُورا نہیں کیا جاتا۔ اِس طرح وہ یہ سمجھنے لگتی ہیں کہ جنسی ملاپ کا مقصد بچّے پیدا کرنا ہے اور اِس کا تعلق لطف سے نہیں ہے۔
ذرائع ابلاغ بھی خیالی اور غیر محفوظ روّیوں کو اُبھار کر اُلجھن پیدا کرتے ہیں ۔

اگرچہ جنسی کارکردگی نہ ہونے سے جسمانی صحت کو شاذونادر ہی کوئی خطرہ ہو، لیکن اِس سے شدید نفسیاتی نقصان ہوتا ہے، مثلأٔ ڈپریشن، تشویش اور نا اہلیت کے پریشان کُن احساسات پیدا ہوتے ہیں۔
جنسی مسئلہ کیا ہوتا ہے؟

جنسی عمل (جس میں جنسی خواہش، جنسی بیداری،جنسی لطف اور جنسی سکون شامل ہیں ) کے کسی بھی مرحلے میں پیدا ہونے والی دُشواری کو جنسی مسئلہ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں متعلقہ فرد یا جوڑا جنسی سرگرمی سے لطف حاصل نہیں کرپاتا۔

یہ بات سمجھنے کے لئے ہمیں’ انسانی جنسی ردِّ عمل کے نارمل دورانئے‘کے بارے میں معلومات ہونا چاہئیں۔
انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانیہ

جنسی تحریک حاصل کرنے پر، انسانی جنسی ردِّعمل کا دورانئے میں، اعضاء کا ردِّعمل چار مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ مراحل درجِ ذیل ترتیب سے عمل میں آتے ہیں:

1. جوش کا مرحلہ
2. ٹھہراؤکا مرحلہ
3. جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ
4. جنسی سکون کا مرحلہ

جوش کامرحلہ بیداری کا مرحلہ بھی کہلاتا ہے۔ یہ مرحلہ انسانی جنسی ردِّ عمل کے دورانئے میں پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔ اِس کا سبب جنسی تصّورات،ذہنی یا جسمانی تحریک ہوتی ہے۔ اِس مرحلے کے دوران جنسی ملاپ کے لئے تیار ہونا شروع ہوتا ہے۔

ٹھہراؤکے مرحلے میں جنسی لطف کی انتہا سے پہلے کا جنسی جوش ہوتا ہے۔ اِس مرحلے میں مَردوں اور عورتوں کے مُنہ سے غیر اِرادی طور پر کچھ آوازیں نکلنے لگتی ہیں۔

جنسی لطف کی انتہاکا مرحلہ،ٹھہراؤ کے مرحلے کے اختتام پر آتا ہے۔ اِس مرحلے سے مَرد اور عورتیں دونوں گزرتے ہیں۔ مَرد وں کو اِس مرحلے میں عام طور پر انزال ہوتا ہے۔ یہ بارآوری میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

بعض صورتوں میں مَرد اور عورتیں ، جنسی سکون کے مرحلے تک نہیں پہنچتے اور مزید جنسی تحریک کے نتیجے میں دُوبارہ ٹھہراؤ کے مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح کئی بار جنسی لطف کی انتہا کو پہنچا جاسکتا ہے،خاص طور پر عورتوں کے لئے اِس کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ یہ مرحلہ انفرادی لحاظ سے تکمیل پاتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ فوری ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں یہ 12 سے 24 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔

کیا انسانی جنسی ردِّ عمل کا دورانیہ مَردوں اور عورتوںکے لئے یکساں ہوتا ہے؟

یہ دورانیہ در حقیقت مَردوں اور عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے۔ جنسی لطف کی انتہا پر پہنچنے کے بعد مَردوں کو انزال ہوتا ہے یااُنہیں یہ سرگرمی روکنا پڑتی ہے۔ البتّہ عورتوں میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ جنسی جوش، جنسی لطف کی انتہا اور ٹھہراؤ کے مرحلوں میں سے کسی بھی مرحلے میں داخل ہوجائیں۔ عورتوں اور مَردوں کے درمیان پائے جانے والے اِس فرق کو ٹھیک طرح سمجھنا ضروری ہوتا ہے، ورنہ مَرد اور عورتیں جنسی ملاپ میں ‘‘کارکردگی’’ پر غور کرنے لگتے ہیں۔ اِس سوچ کا منفی اثر جنسی بے عملی پیدا کرتا ہے۔
جنسی مشکلات کے اسباب کیاہوتے ہیں؟

جنسی مشکلات کے اسباب، جسمانی،نفسیاتی یا جذباتی وجوہات شامل ہوتی ہیں۔ اوریہ بھی ممکن ہے کہ یہ تینوں قِسم کے اسباب ہوں۔

جسمانی عوامل میں ادویات شامل ہیں مثلأٔ بلڈ پریشر کم کرنے والی اور الرجی کے اثرات کو روکنے والی دوائیں اور بعض دوائیں جو نفسیاتی علاج میں استعمال ہوتی ہیں، کمر میں ضرب یا نقصان، پراسٹیٹ گلینڈ کے بڑھ جانے کے مسائل اور خون پہنچانے والی نالیوں کو نقصان پہنچنا اور ذیلی آتشک وغیرہ۔

جنسی ملاپ کو متاثر کرنے والے جذباتی عوامل میں ایک دُوسرے کے شخصی مسائل (مثلأٔ ایک دُوسرے کے ساتھ تعلقات کے مسائل) یا ایک دُوسرے پر اعتماد کی کمی اور ایک دُوسرے کے ساتھ کُھلے انداز میں بات چیت کی کمی شامل ہیں۔

نفسیاتی عوامل میں ڈپریشن ،جنسی خوف یا احساسِ گناہ ،ماضی کے جنسی صدمات وغیرہ شامل ہیں۔
بات چیت کی کمی کس طرح جنسی مسائل کا سبب بنتی ہے؟

جنس اور جنسی ملاپ کے موضوع پر بات کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جنسی مسائل پر! زیادہ تر لوگوں کو جنس پر پختہ انداز اور ذہانت سے بات کرنے کا بہت کم تجربہ ہوتا ہے ۔جنسی تجربات کے بارے میں نا مکمل معلومات کی وجہ سے صنفِ مخالف کے بارے میں غلط تصورات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ عام طور پر جنسی ملاپ اور محبت کے بارے میں مَردوں اور عورتوں کے تصورات مختلف ہوتے ہیں۔ زیادہ تر صورتوں میں عورتیں محبت تلاش کرتی ہیں اور اِس بات میں دلچسپی لیتی ہیں کہ اُن کے ساتھی کیا سوچتے ہیں، جب کہ زیادہ تر صورتوں میں مَرد اپنے ساتھی کی نگاہوں، جسم اور جنسی کشش کی وجہ سے جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
مَردوں کی بعض جنسی مشکلات کیاہوتی ہیں؟

* ۔ عضو تناسل میں تناؤ کا پیدا نہ ہونا۔
* ۔ جنسی ملاپ کے لئے موزوں طور پر عضو تناسل کے تناؤ کو قائم نہ رکھ سکنا۔
* ۔ مناسب جنسی تحریک کے باوجود انزال میں دیر ہونا یا انزال نہ ہونا۔
* ۔ اِس بات پر اختیار نہ ہوناکہ انزال کب ہو۔
* وقت سے پہلے انزال ہونا
* نامَردی
* دیر سے انزال ہونا

وقت سے پہلے انزال ہونا : اِس صورت میں مَرد کے جنسی لطف کے انتہائی درجے میں پہنچنے کے بعد بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ یعنی انزال اِرادے سے پہلے واقع ہوجاتاہے۔ قُربت اور جنسی ملاپ کے شروع ہونے سے پہلے یا تھوڑی دیر بعد انزال ہوجاتا ہے۔بعض مَرد اِس صورت حال سے بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ پانچ میں سے ایک مَرد کو وقت سے پہلے یا بے اختیار طور پر انزال ہوجاتا ہے۔ وقت سے پہلے انزال ہوجانے کی وجہ بہت سے عوامل ہوتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل مثلأٔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن اور ذہنی اور جذباتی صحت کو متاثر کرنے والے دِیگر عوامل اِس صورت حال میں مزیدشِدّت پیدا کرتے ہیں۔
وقت سے پہلے انزال کی خاص علامات میں درجِ ذیل شامل ہیں:

* معمول کے طور پربہت کم جنسی تحریک سے بے اختیار طور پرانزال ہوجانا۔
* انزال کو روکنے پر اختیار نہ ہونے کے سبب جنسی لطف میں کمی واقع ہونا ،احساسِ جُرم ہونا، بے سکونی اور پریشانی محسوس کرنا۔

بہت ہی کم صورتوں میں کسی مخصوص جسمانی نقص (مثلأٔ پراسٹیٹ گلینڈ کی سُوجن یا رِیڑھ کی ہڈّی کے مسائل) کی وجہ سے وقت سے پہلے انزال ہونے کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

نامَردی: نامَردی کی صورت میں عضو تناسل میں جنسی ملاپ کے لئے مطلوبہ تناؤپیدا نہیں ہوتا یا اِسے مناسب وقت تک قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ کیفیت دُنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔

اِس کیفیت کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں:
اعضاء کے افعال سے متعلق عوامل:

* دِل یا خون کی نالیوں کے امراض: عضو تناسل میں تناؤ اِس کی نالیوں میں خون بھر جانے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا خون کی کم فراہمی کے سبب مطلوبہ تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔خون کی کم فراہمی کا سبب کوئی جسمانی نقص یا خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہو سکتی ہے۔
* اعصابی نقص: عضو تناسل میں تناؤ حاصل ہونے کے لئے اعصاب کا فعل نارمل ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اعصاب میں نقص ذیابیطیس یا رِیڑھ کی ہڈّی کے نقائص جیسے اسباب ہو سکتے ہیں۔

نفسیاتی عوامل:
* ڈپریشن یا تشویش بھی عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤنہ ہونے کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ مطلوبہ کارکردگی نہ ہونے پر پریشانی ،جسمانی مسئلے کو مزید شدید بنا دیتی ہے۔
* نفسیاتی عوامل زیادہ تر نوجوانوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کی دوائیں، دِل کا مرض اورپراسٹیٹ گلینڈ کا سرطان بھی اِس مسئلے کا سبب ہو سکتے ہیں۔

ہارمونی عوامل:
* بعض ہارمونز مثلأٔ ٹیسٹوسٹیرون ،تھائیرائڈ اور نخامی غدود (prolacton) جنسی خواہش کو متاثر کر سکتے ہیں۔ عضو تناسل کے تناؤ کو متاثر کرنے والے یہ اسباب عام نہیں ہیں۔

دیر سے انزال ہونا:

اِس کیفیت سے دوچار مَرد جنسی عمل کے عروج پر نہیں پہنچ پاتے۔ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کہ ایسا مَرد خولذّتی میں تو جنسی لطف کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے لیکن جنسی ملاپ کے نتیجے میں ایسا نہیں ہوتا۔

یہ نقص عام نہیں ہے بلکہ اِسے دِیگر دَو مسائل کی طرح دیکھ جاتا ہے۔

حیرت انگیز طور پر طبّی کتابوں میں اِس نقص کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔
عورتوں کو درپیش آنے والے بعض جنسی مسائل کیا ہیں؟

* فُرج کے عضلات کوجنسی ملاپ کے لئے مناسب حد تک نرم رکھنے کی صلاحیت نہ ہونا۔یہ کیفیت vaginismus کہلاتی ہے۔
* جنسی ملاپ سے پہلے اور اِس کے دوران، فُرج میں مناسب چکناہٹ نہ پیدا ہونا۔
* جنسی لطف کی انتہا کو پہنچنے کی صلاحیت نہ ہونا۔
* فُرج کے مُنہ یا فُرج کو چھونے سے جلن محسوس ہونا۔
* vaginismus، پِیڑو میں پُرانا درد، جنسی لطف کی انتہا کو نہ پہنچ سکنا، جنسی ملاپ تکلیف دہ ہونے کی صورت (Dyspareunia) سے دَو چار عورتوں میں جنسی خواہش نہ ہونا۔

مزید معلومات اور سوالات کے لئے درجِ ذیل کو لکھئے:

Vaginismus: متعلقہ عورت لاشعوری طور پر جنسی ملاپ سے گریز کرناچاہتی ہے۔ نتیجے کے طور پر اِس کیفیت میں فُرج کے نِچلے عضلات غیر اِرادی طور پر جکڑ جاتے/ سخت ہوجاتے ہیں۔ اور درد کی شِدّت عضو تناسل کو فُرج میں داخل نہیں ہونے دیتی۔عام طور پر یہ کیفیت ناپسندیدہ شادی کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔ اِس کیفیت سے دَوچار بعض عورتیں بظر کی جنسی تحریک سے لطف اندوزہوتی ہیں۔یہ کیفیت تکلیف دہ جنسی ملاپ کی صورت میں بھی پید اہو جاتی ہے۔ اور جنسی ملاپ کی کوشش کی جائے تو درد محسوس ہوتا ہے۔ تکلیف دہ جنسی ملاپ کا سبب دُور کئے جانے کے بعد بھی ممکن ہے کہ سابقہ دردکے احساس کی وجہ سے یہ کیفیت جاری رہ سکتی ہے۔ دِیگر اسباب میں حمل ہونے، مَرد کے اختیار میں ہونے، اپنا اختیار کھو دینے، جنسی ملاپ کے دوران نقصان (ایک غلط فہمی یہ ہے کہ جنسی ملاپ لازمأٔ پُر تشددہوتا ہے) ہونے کا خوف شامل ہیں۔ اگر کسی عورت کو اِس قِسم کے خوف ہیں تو یہ کیفیت تمام عُمر جاری رہ سکتی ہے۔

پِیڑو کا پُرانا درد: یہ درد پِیڑو میں ہوتا ہے یعنی ناف اور اِس کے آس پاس کی جگہ میں۔ اِس کی مُدّت 6ماہ یا اِس سے زائد ہوسکتی ہے۔ اگر متعلقہ عورت سے اِس درد کی جگہ معلوم کی جائے تو کسی مخصوص جگہ کے بجائے وہ ناف اور اِس کے آس پاس ہاتھ پھیرتی ہے۔ یہ علامت ایک اور مرض کی بھی ہو سکتی ہے یا اِسے بذاتِ خود بھی ایک کیفیت قرار دِی جاسکتی ہے۔ اِس مسئلے کا اصل سبب جاننا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ کوئی جسمانی سبب معلوم نہ ہو سکے۔ پِیڑو کے پُرانے درد سے دَوچار بہت سی عورتوں کے لئے مخصوص تشخیص شائد کبھی نہیں ہوتی۔ اِس کی مختلف علامات ہوتی ہیں مثلأٔ:

* شدید اور یکساں دردہونا۔
* غیر یکساں طور پر درد ہونا۔
* ہلکا درد ہونا۔
* چُبھتا ہُوا درد یا اینٹھن ہونا۔
* پِیڑو میں دباؤ یا بھاری پن ہونا۔

اِس کے علاوہ جنسی ملاپ کے دوران درد محسوس ہوسکتا ہے؛یہ درد ہلکا یا شدید ہوسکتا ہے۔ پِیڑو کے پُرانے درد کے چند اسبا ب درجِ ذیل ہیں:

بچّہ دانی کی اندرونی سطح جیسے عضلات کا بڑھ جانا، پِیڑو کے عضلات میں تناؤہونا، پَیڑو کی سُوجن کی پُرانی بیماری، پِیڑو میں رُکاوٹ کی علامات، بیضہ دانیوں کی باقیات، رسولیاں، پاخانہ کے وقت تکلیف ہونا، مثانے کی سُوجن اور نفسیاتی عوامل۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی: عورتوں کی جنسی خواہش قدرتی طور پر سال بہ سال تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ عام طور پر خواہش کا عروج تعلقات کی ابتدا میں اور خواہش میں کمی تعلقات کے اختتام پر واقع ہوتی ہے۔یا پھر زندگی کی بڑی تبدیلیوں کے موقع پرمثلأٔ حمل، سِن یاس (جب ماہواری عمر کی وجہ سے بند ہونے لگے) یا کسی مرض کی وجہ سے۔ اگر آپ جنسی خواہش میں کمی کی وجہ سے فکر مند ہیں تو طرزِ زندگی میں مناسب تبدیلیاں اور جنسی تکنیک دستیاب ہیں جن کے ذریعے اکثر اوقات جنسی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 40 فیصد سے زائد عورتوں کو کبھی نہ کبھی جنسی خواہش میں کمی کی شکایت ہوتی ہے۔ تا ہم تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ خواہش کی حد کو معمول یا خلاف معمول قرار دینا مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ میں اپنے ساتھی کی نسبت جنسی خواہش کی کمی ہے تو ضروری نہیں کہ آپ دونوں اپنے ہم عمر افراد سے مختلف ہوں۔ البتّہ آپ دونوں کی خواہش کا فرق تشویش پیدا کر سکتا ہے۔

اِسی طرح اگر آپ کی خواہش پہلے کی نسبت اگر کم ہوگئی ہے تاہم آپ کا تعلق ہمیشہ کی طرح مضبوط ہے۔ جنسی خواہش کی کمی کو ظاہر کرنے والا کوئی پیمانہ نہیں ہوتا۔یہ ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔ جنسی خواہش میں کمی کا سبب بہت سے پیچیدہ اجزاء کا مشترکہ عمل ہوتا ہے جن سے قُربت متاثر ہوتی ہے۔ اِس میں جسمانی اور جذباتی بہتری، تجربات،عقائد، طرزِزندگی اور موجودہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ الکحل اور منشّیات کے علاج کے لئے آپریشن، تھکن، سِن یاس، حمل اور چھاتیوں سے دُودھ پِلاناشامل ہیں۔ اعضاء کے افعال کی بنیاد پر اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، ظاہری شکل و صورت اورکم خود احترامی بھی جنسی خواہش کی کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں اور عورتوں کے عمومی جنسی مسائل
رَوکی ہوئی جنسی خواہش/جنسی خواہش میں کمی

جب جنسی خواہش میں مستقل طور کمی قائم رہتی ہے تو جنسی ملاپ میں دلچسپی کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ یعنی مستقل طور پر جاری رہنے والی جنسی خواہش کی کمی ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔ آخر معمول کی جنسی خواہش کی تعریف کیا ہے؟

جنسی خواہش میں کمی ایک نسبتی اصطلاح ہے، جس میںکوئی دَو ساتھیوںکے درمیان جنسی خواہش کی تعداد اور بستی کے دِیگر لوگوں میں جنسی خواہش کی سطح کا موازنہ کرنا چاہئے۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کوئی فرد ایک ماہ میںاوسطأٔدَو بار یا اِس کم مواقع پر جنسی عمل کا آغاز کرتے ہیں تو یہ کیفیت جنسی خواہش میںکمی کہلائے گی۔ جنسی عمل سے لازمی طور پر مُراد صِرف جنسی ملاپ ہی نہیں بلکہ اِس میں خود لذّتی اور جنسی ملاپ سے پہلے کی جنسی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔یہ جنسی سرگرمی کی صِرف کمی سے زیادہ کی بات ہے۔

ایسے افراد میں خواہش نہیں ہوتی بلکہ وہ پیش کئے گئے موقع سے بھی گریز کرتے ہیں۔

کسی بھی قِسم کے جنسی تعلق کے خیال ہی سے اکثر بڑی تشویش لاحق ہوجاتی ہے، لہٰذا ایسے افراد بہت ابتدائی مرحلے میں ہی اِس سلسلے کو بند کر دیتے ہیں۔
معمول سے بڑھی ہوئی جنسیت

یہ کیفیت جنسی ملاپ کی تعداد کے بجائے متعلقہ افراد کی جنسی ملاپ کے بارے میں سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسے افراد کو اُن کی جنسی ملاپ کے لئے معمول سے بڑھی ہوئی خواہش اور اِصرار کی بنیاد پر شناخت کیا جاتا ہے۔ ایسے افراد بار بار اِصرار کے ساتھ جنسی ملاپ کرتے ہیں لیکن اُن کے جذبات کی تسکین بہت کم ہوتی ہے یا بالکل نہیں ہوتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنسی ملاپ میں کوئی ایسی بات تلاش کرتے ہیں جو اُنہیں کبھی حاصل نہیں ہوتی۔یہ کیفیت روز مرّہ کے معمولات سے نمٹنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور وہ لازمی جنسی ملاپ کے اپنے طرزِ عمل کو تبدیل نہیں کر پاتے۔
تکلیف دہ جنسی ملاپ

یہ کیفیت مَردوں اور عورتوں دونوں کو پیش آسکتی ہے۔ مَردوں میں اِس کیفیت کے زیادہ عام اسباب میں پراسٹیٹ گلینڈ یا مثانے میں انفکشن ہونا ہیں، یا جن مَردوں کی ختنہ نہ ہوئی ہو اور حشفہ (foreskin) بہت زیادہ تنگ ہوتو وہ عضو تناسل میں تناؤ کے وقت تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔

عورتوں میں تکلیف دہ جنسی ملاپ کے اسباب میں درجِ ذیل شامل ہیں: جنسی ملاپ یا جنسی سرگرمی کے دوران فُرج کا خشک ہونا، ادویات کا استعمال، ٹیمپون یا پانی میں حل پذیر چکناہٹ کا استعمال، بچّہ دانی کی اندرونی سطح کی سُوزش، پِیڑو کی سوزش، فُرج میں انفکشن، منی سے الرجی، جراثیم کُش پاؤڈر یا ادویات کا استعمال وغیرہ۔اگر تکلیف دہ جنسی ملاپ کے جسمانی اسباب دُور نہ کئے جائیں تو اِس سے جنسی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں مثلأٔ مَردوں میں عضو تناسل کا تناؤ نہ ہونااور عورتوں میں فُرج کے عضلات کا جکڑ جاناوغیرہ۔
جنسی ملاپ کے دوران سَر درد ہونا

اِس کیفیت میں جنسی ملاپ کے دوران سَر میں شدیددرد ہوتا ہے۔ عام طور پریہ کیفیت جنسی ملاپ کے دوران سَر، گردن یا جسم کے بالائی حِصّے کے عضلات اور خون کی نالیوں سُکڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ بعض اوقات سَر درد ہفتوں بلکہ مہینوں تک نہیں ہوتا اور پھر یہ اچانک ظاہر ہوجاتا ہے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں جنسی خواہش کی کمی

فطری طور پر گزرتے ہوئے سالوں کے دوران عورتوں کی جنسی خواہش میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔جنسی خواہش میں اِضافہ اور کمی عام طور پر تعلقات کے آغاز اور اختتام سے مطابقت رکھتے ہیں۔یا پھر زندگی میں اہم تبدیلیوں سے (مطابقت رکھتے ہیں)،مثلأٔ حمل، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا، یا بیماری وغیرہ۔اگر آپ کی فکرمندی کا سبب جنسی خواہش میں کمی کا ہونا ہے تو طرز زندگی میں تبدیلی اور جنسی تکنیک کے ذریعے آپ کی جنسی خواہش اکثر صورتوں میں بحال ہو سکتی ہے۔

بعض مطالعات کے مطابق ،عمر کے کسی نہ کسی مرحلے میں، 40 فیصد سے زیادہ عورتیں جنسی خواہش میں کمی کی شکایت کرتی ہیں۔اِس کے باوجود ،تحقیق کار کہتے ہیں یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی کیفیت نارمل ہے اورکون سی کیفیت غیر نارمل ہے۔اگر آپ اپنے ساتھی کی نسبت کم تعداد میں جنسی ملاپ چاہتی ہیںتو ضروری نہیں کہ آپ دونوں میں سے کوئی معمول کے خلاف ہو۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے یہ معمول کی بات ہے ،خواہ اِس کیفیت سے آپ پریشانی محسوس کرتی ہوں۔

اِسی طرح اگر آپ کی جنسی خواہش پہلے کی نسبت کم ہوگئی ہے تو ہو سکتا ہے کہ آپ کے تعلقات /آپ کا رِشتہ پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوگیا ہو۔جنسی خواہش میں کمی کو کسی قِسم کے اعداووشُمار سے ظاہر نہیں کیا جا سکتا ۔جنسی خواہش کی شِدّت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے۔جنسی خواہش میں کمی کے اسباب کی بنیاد بہت سے عوامل کا ایک دوسرے کے ساتھ پیچیدہ عمل پر مبنی ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے قُربت اور جسمانی صحت ، جذباتی صحت ،تجربات ،عقائد،طرز زندگی اور موجودہ تعلقات وغیرہ سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔الکحل (شراب)اور منشّیات ،آپریشن ، تھکن، عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانا ،حمل، اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانا اور پھر نفسیاتی اسباب مثلأٔ تشویش، ڈپریشن، جسمانی وضع قطع، کم خود احترامی وغیرہ بھی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
مَردوں میں جنسی خواہش کی کمی

اِس کیفیت کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیںمثلأٔ ہارمونز کا عدم توازن ،ذہنی تناؤ ،منشّیات کااِ ستعمال ، نیند کی کمی وغیرہ۔
ہارمونز کا عدم توازن (ٹیسٹوس ٹیرون

مَردوں میں ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کی(کم) سطح ،جنسی خواہش کے مسائل کی بنیاد ہوتی ہے۔ مَردوں کے بنیادی جنسی ہارمون کے طور پر ٹیسٹوس ٹیرون،اُن کی جنسی خواہش کو قائم اور جاری رکھتا ہے ۔جب اِ س ہارمون کی مقدار بہت کم ہوجاتی ہے تومتعلقہ مَرد کی جنسی خواہش میں بہت کمی آسکتی ہے ۔خوش قسمتی سے ،ٹیسٹوس ٹیرون ہارمون کے علاج کے ذریعے ،مَردوں میں اِس کی سطح (مقدار)کو نارمل بنایا جا سکتا ہے ،اور اُن کی جنسی خواہش کو بحال کیا جاسکتا ہے۔
نیند

نیند کی (کم)مقدار بھی مَردوں کی جنسی خواہش کو متاثر کر سکتی ہے۔جسمانی توانائی کی بحالی کے لئے نیند ضروری ہے ۔مسلسل طور پر نیند کی کمی کی وجہ سے ،تھکن پید اہوتی ہے اور نتیجے کے طور پرجنسی ملاپ نہیں کیا جا سکتا ۔ہر رات کم از کم 8گھنٹے کی خلل کے بغیر نیند کے ذریعے ،جنسی خواہش کی جلد بحالی ممکن ہے۔
ذہنی/جسمانی تناؤ

خواہ یہ آپ کی ملازمت ہو ،رقم ہو ،یا تعلقات سے متعلق کوئی بات ہو،ذہنی/جسمانی دباؤ یاذہنی تشویش ،جنسی خواہش پر بڑا (خراب)اثر ڈال سکتی ہے ۔جب جسم میں تناؤ کی کیفیت ہو تو جسم سے ،ایڈرینالین اور کورٹیسول نامی دَوہارمونزخارج ہوتے ہیں۔معمول کی مقدار میں یہ ہارمونز بالکل ٹھیک ہوتے ہیں ،لیکن اگر جسم اِن ہارمونز کو بہت زیادہ مرتبہ خارج کرتا ہے تو اِس سے مُزّمن (شدید) تناؤ پیدا ہوتا ہے۔اور آخر کا ر یہ ہارمونز، ٹیسٹوس ٹیرون نامی ہارمون کے کام میں خلل ڈالنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجے کے طور پر جنسی خواہش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔
الکحل (شراب)

ہو سکتا ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہوں کہ الکحل (شراب)کے استعمال سے جنسی خواہش بڑھتی ہے ،تاہم مسلسل طور پر الکحل (شراب)کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی واقع ہوتی ہے ۔الکحل (شراب)پینے کی صورت میں ،hypoythalamusاور pitituary gland(غدّہ نخامیہ)سمیت جسم کے بہت سے اعضاء کے افعال کمزور پڑ جاتے ہیں ۔جسم کے یہ اعضاء ،جنسی غدود کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں ۔جب شراب کے استعمال سے اِن اعضاء کے افعال کمزور پڑجاتے ہیں تو جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔الکحل (شراب) کے استعمال سے خون کی نالیاں بھی متاثر ہو سکتی ہیں اور اِس طرح عضو تناسل میں سخت تناؤ پیدا ہونے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
بیماری

بعض مخصوص امراض سے بھی جنسی خواہش میں واضح کمی آجاتی ہے ۔اِن امراض میں ذیابیطیس ،دِل اور خون کی نالیوں کی بیماریاں ،Parkinson’s disease اور خون کی قِلّت وغیرہ شامل ہیں۔جو بیماریاں خاص طور پر دِل اور خون کی نالیوں کو متاثر کرتی ہیں وہ مَردوں میں جنسی خواہش کے مسائل پیدا کرنے میں بھی خاص طور پر نمایاںکردار ادا کرتی ہیں،کیوں کہ اِن بیماریوں کی وجہ سے،عضو تناسل میں تناؤ حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
ادویات

بعض ادویات بھی ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں۔ڈپریشن کو ختم کرنے والی ادویات اور عضلات کو نرم کرنے والی ادویات ،مَردوں میں جنسی خواہش میں کمی پیدا کرنے کا عام سبب ثابت ہوتی ہیں۔غیر قانونی منشّیات بھی مَردوں کی جنسی خواہش میں کمی کا سبب بن سکتی ہیں،خاص طور پر میری یو آنا (marijuana)،کوکین اور ہیروئن وغیرہ۔

براہِ کرم ،مکمل معائنے کے لئے کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کیجئے اوردرست دیکھ بھال اور endocrinologist یا ماہر نفسیات کا حوالہ حاصل کیجئے۔

مزید معلومات اور مخصوص جنسی مسائل کے حوالے سے ہمارے پینل کے ماہرین سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیجئے۔
عورتوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)

anorgasmia کی کیفیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت جنسی ملاپ کے لئے تیار ہو، اُس کے جنسی جذبات بیدار ہوں لیکن وہ اپنے جنسی ساتھی کے ساتھ جنسی ملاپ یا خود لذّتی کے عمل کے دوران ،آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔اِس صورت حال کے بڑے اسباب درجِ ذیل ہیں۔
# مثال کے طور پر حمل ،اپنی چھاتیوں سے دُودھ پلانے ،ماہواری آنے ،عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے عرصے میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آنا۔
# مَرد ساتھی میں صلاحیت نہ ہونا۔
# جنسی ملاپ سے اخلاقی بنیاد پر خوف ہونا۔
# تناؤ کی حالت میں رہنے کا ماحول۔
# طبّی مسائل مثلأٔ طویل عرصے سے ذیابیطیس ،multiple sclerosis ،جنسی اعضاء کی قطع وبرید(بناوٹ میں بگاڑ پیدا کیا گیا)یا جنسی اعضاء کے آپریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے ولی پیچیدگیاں ،نچلے پیٹ میں چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن، بچّہ دانی کو مکمل طور پر نکال دینا، حرام مغز میں چوٹ یا زخم اور دِل اور خون کی نالیوں کے امراض وغیرہ ہونا۔

آرگیزم حاصل نہ کر پانے کی کیفیت کی نوعیت جسمانی سے زیادہ نفسیاتی ہوتی ہے ،لہٰذا ،متعلقہ جوڑے کو جنسی ملاپ کرنے کے صحیح طریقے کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کے ذریعے ، زیادہ تر صورتوں میں اِس کا علاج کرنا ممکن ہوتاہے ۔عورتوں میں اِس کیفیت کو ختم کرنے کے لئے درجِ ذیل اُمور مفید پائے گئے ۔
# جنسی ملاپ سے پہلے معقول حد اور وقت تک ابتدائی جنسی سرگرمی کرنا۔
# مُنہ کے ذریعے جنسی اعضاء کو تحریک دینا، اگر متعلقہ عورت پسند کرے تو اُس کی فُرج یا اُس کے بظر کو مُنہ کے ذریعے تحریک دینا۔
# جنسی ملاپ سے متعلق تمام ذہنی رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لئے متعلقہ عورت کو درست انداز میں معلومات فراہم کرنا۔
# متعلقہ عورت کو قائل کرنا کہ وہ ذہنی تناؤ سے خود کو آزاد رکھے اور جنسی ملاپ سے لطف حاصل کیا جائے۔

یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ادویات کے بجائے اپنے ساتھی کے ساتھ صحت مند جنسی تعلقات قائم کرنے سے اِ س مرض کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا (anorgasmia)

انزال کے دوران جنسی لطف کی انتہائی کیفیت پیدا نہ ہونے یا اِس کی شِدّت میں کمی ہونے کو،مَردوں میں آ رگیزم کی کیفیت کا واقع نہ ہونا(anorgasmia)کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت میں اکثر اوقات،مَردوں میں انزال دیر سے ہوتا ہے ۔یہ جنسی عدم فعّالیت ہے اور اکثر اوقات اِسے ایک نفسیاتی خلل سمجھا جاتا ہے۔ اِس کا سبب بعض طبّی مسائل بھی ہو سکتے ہیں ،مثلأٔ ذیابیطیس ، تھائیراٗیڈ گلینڈ کی عدم فعّالیت (یہ گلینڈ گلے میں پایا جاتا ہے)، multiple sclerosis (ایک اعصابی بیماری)،نچلے پیٹ یا جنسی اعضاء پر چوٹ ،جنسی اعضاء کا آپریشن، حرام مغز (یہ ایک اعصابی ڈوری ہوتی ہے جو دِماغ سے نکل کر پوری ریڑھ کی ہڈّی میں موجود رہتی ہے ) میں زخم یا چوٹ، ہارمونز کا عدم توازن وغیرہ۔

اِس کیفیت کے مؤثر علاج کا دارومدار اِس کے سبب پر ہے۔مکمل معائنے اور دیکھ بھال کے لئے ،آپ کو کسی معیاری ہسپتال میں،کسی اچھے یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے اور ماہر نفسیات یا endocrinologist کا حوالہ حاصل کرنا چاہئے۔

تلاش کریں (Search)

Recent Post حالیہ پوسٹ

Categories مظامین


اس ویب سائٹ پر فراہم کی گئی تمام معلومات کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا ہے۔ کسی نسخہ کو پیشہ ورمعالج سے مشورہ لیے بغیر نہیں اپنانا چاہیئے۔

مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔
حکیم محمد عرفان، فاضل طب والجراحت، رجسٹرڈ۔
Helpline & Whatsapp Number
0 30 40 50 60 70