جنسی بیداری
ایسے لوگ ابھی ذہنی طور پر پختہ نہیں ھوتے لیکن آتشیں خون اور اپنے دوسرے ہم عمر لوگوکے کے مقابلے میں مردانگی کے حقوق اور آزادی سے فیض یاب ھونے کے لیے جلد بازی کاثبوت دیتے ہیں. ایسے نوجوان جنسی کردار کے معاملے میں بے خوف اور بے جھجک ھوتے ہیں. ایسے لوگ ابھی جوانی شباب تک پہنچنے بھی نہیں پاتے کہ ان کی زندگیوں میں لڑکیوں کی بہت اہمیت ھو جاتی ہے نصف سے زائد ایسے لوگ ھوتے ہیں جنہوں نے ہائی سکول کے زمانے میں ہی کسی لڑکی سے ڈیٹ کی ھوتی ہے ہے لیکن یہ ڈیٹ آتشیں خون کی وجہ سے اس مرحلہ سے گزر کر گرم جوشی اختیار کر چکی ھوتی ہے. ایسے لوگوں کی اکثریت ایسی دیکھی گئی ہے جنہوں نے دس یا بارہ برس ہی کی عمر میں جنسی اختلاط کی کوشش کر ڈالی تھی جنکہ باقی لوگوں نے اپنی جنسی مہمات کا آغاز تیرہ یا چودہ برس کی عمر میں کیا.
ایک تجزیئے کے مطابق ایسے لوگوں میں صرف 15 فیصد لوگ ایسے تھے جنہوں نے سولہ برس کی عمر میں پہلا جنسی تجربہ کیا. اس تجزیہ کے مطابق ان میں سے آدھے لوگوں نے اپنے ہی طبقہ کی لڑکی سے تجربہ کیا. باقی میں سے 25 فیصد نے ابتدائی تجربہ حاصل کرنے کے لیے طوائفوں کی طرف رجوع کیااور 15 فیصد لوگوں نے پہلا تجربہ اپنے سے زیادہ عمر کی عورتوں سے کیا. قبل ازوقت جنسی بیداری میں جام دیتا بھی ایک جیسا کردار ادا کرتے ہیں ایک ایسا گروہ جن میں چودہ برس کی عمر میں یا اس سے بھی کم عمری میں پہلا جنسی تجربہ کیا، یہ سبھی آتشیں خون والے ھوتے ہیں. ان میں باقی لوگ ایسے ھوتے ہیں جو قبل از وقت جنسی پختگی حاصل کر لیتے ہیں. اس گروہ کے تقریبا تمام ہی لوگ جذباتی ھوتے ہیں. یہ لوگ کورٹ شپ کے معاملے میں بہت ماہر ھوتے ہیں اور ایسے لوگوں کی مثال ایک تیز و تند طوفان سے دی جا سکتی ہے. یہ لوگ اتنے عجلت پسند ہوتے ہیں کہ ان میں سے اثر لوگوں نے سات دن سے بھی کم مدت میں اپنے جنسی رفیق سے تعلقات استوار کر لئے. اس گروہ کے لوگ جس تندی اور تیزی سے تعلقات استوار کرتے ہیں اتنی ہی تیزی سے ان کے تعلقات کا خاتمہ بھی ھو جاتا ہے. تعلقات ختم ھونے کی جو وجوہات اکثروبیشتر بیان کی جاتی ہیں وہ اس طرح ھوتی ہیں. اول یہ کہ میں اس سے اکتا چکا ھوں. دوسری وجہ یہ بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ گھریلو قسم کی لڑکی تھی. اور بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس نے بچہ ضائع کروا دیا ہے اور بعض یہ کہتے ہیںکہ میں نے اس لیے تعلقات ختم کر لیے کہ اس کو بچہ ھو گیا