جلق کے بارے میں محمد صلی اللھ علیہ وسلم فرمایا
حضرت محمد صلی اللھ علیہ وسلم فرمایا:: ہاتھ سے منی گرانے والا ملعون ہے اور خدا کی
لعنت کا مستوجب
ہاتھ کی رگڑ سےعضو تناسل کے رگ و پٹھے کمزور پڑ جاتے ہیں اوران میں خون کا دور
دورہ بند ہوجاتا ہے نیلی نیلی رگیں ابھرآتی ہیں اور پھرعضو تناسل میں کمزوری اورڈھیلا
پن پیدا ہو جاتا ہے اور پھرآہستہ آہستہ انتشار کے قابل ہی نہیں رہتا منی کے باربارنکلنے
کی وجہ سے نہایت خراب اور پتلی منی پیدا ہونے لگتی ہے جس سے منی کے کیڑے ختم
ہوجاتے ہیں بار بار منی نکلنے کی وجہ سے منی کا پیدا ہونا بھی کم ہوجاتا ہے اور اس کی
قوت امساکیہ بالکل کم ہوجاتی ہے اس لئے جب کبھی پاخانہ کرتے وقت زور لگایا جائے تو
فوری چندایک قطرے منی کےنکل پڑتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ یہاں تک نوبت پہنچ جاتی
ہے ذراسی رگڑجماع کے خیال سے یاعورت سے بات چیت کرنےسے ہی منی نکل جاتی ہے
ایسی حالت کو ذکاوت حس کہتے ہیں
علاوہ ازیں اس فعل بد کا سب سے بڑا اثراعضا ئے رئیسہ پر پڑتا ہے اوربدن کے جوہرمنی
کو خارج کردینے کی وجہ سے تمام اعضا ئے رئیسہ کمزور ہوجاتے ہیں اعضائے رئیسہ چار
ہیں،دل،دماغ،جگر، خصیتین، گویا کہ ان چاروں کی تندروستی سے بدن انسانی تندروست رہتا
ہے اور ان میں ضعف یاکوئی خرابی ہوجانےکی وجہ سے تمام بدن خراب یا کمزور ہوجاتا ہے
جلق کی وجہ سے ان چاروں اعضاء کو کیا نقصان پہنچتا ہے
دل
جلق جیسے برے فعل سے جب کچھ لذت پیدا ہوتی ہے تواس وقت یہی نہیں کہ صرف منی نکل
کر بس ہوجاتی ہے بلکہ ساتھ ایک چیز اوربھی خارج ہوجاتی ہےجوکہ منی سےبھی زیادہ قیمتی
ہے وہ حرارت غریزی ہےچونکہ اس کے فاعل کو بار بار اس فعل کو کرنا پڑتا ہےاسلئےحرارت
غریزی اتنی خارج ہوجاتی ہے کہ جتنی اور پیدا نہیں ہوسکتی اس لئے اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے
کہ دل کمزورہوجاتا ہےبلکہ بعض کوخفتان یعنی بھولنےکی بیماری اورغشی کاعارضہ بھی ہوجاتا
ہے پھرجب اسکو یہ معلوم ہوتا ہےکہ سب تیری ان بد فعلیوں کا نتیجہ ہےجواپنی بد قسمتی سے
کرچکا ہے تو پھراس کا غم لاحق ہوتا ہےاس سے دل کو بھی نقصان پہنچتا ہےاس لئے وہ کسی
کی طرف نظراٹھا کرمارے شرم کے دیکھ نہیں سکتا وہ اپنے آپ کو گناہ گار اور بد کردارسمجھتا
ہے اس کا دل دھڑکتا ہے اور نہایت کمزور ہوجاتا ہےاس لئے انتشار کے وقت وہ خون کی صحیح
مقدار عضو تناسل کی طرف نہیں بھیج سکتا اسی وجہ سے ضعف قلب کے مریضوں کوکامل انتشار
نہیں ہوا کرتا
(دماغ)
جلق سے دماغ کو بہت جلد نقصان پہنچتا ہے کیوں کہ جواعصاب، پٹھے، دماغ سے نکلتے ہیں وہ
ذکی الحس ہونےکی وجہ سے بہت جلد کمزور ہوجاتے ہیںاور پھر وہ یہاںتک ہو جاتے ہیں کہ
خواہ مرد عورت کے ساتھ بھی لیٹا رہےتب بھی انتشار نہیں ہوتا علاوہ ازیں سردرد رہتا ہے ذرا
ساچلنے یا بیٹھے بیٹھے کھڑے ہونے سے آنکھوں کے آگےاندھیرا چھا جاتا ہے طرح طرح کے
برےخیالات پیدا ہونےلگتے ہیں اورسب سے بڑی علامت یہ ہےکہ بوقت انزال مرد کولذت بہت
کم آنے لگتی ہےاس لئے وہ لذت کی دوائیں لے کر اور بھی کمزور پڑ جاتا ہے
(جگر)
جلق کی وجہ سے جگر بہت جلد کمزور ہوجاتا ہے کیوں کہ منی کے زیادہ خارج ہوجانے
کی وجہ سے خون کی زیادہ ضرورت پڑتی ہےاس لئے جگرکوخون بنانے کے لئے زیادہ
کام کرنا پڑتا ہے لیکن جوخون پیدا ہوتا ہے وہ منی بنانے میں صرف ہوجاتا ہے اس لئے
جگر کو پوری خوراک نہیں ملتی اس وجہ سے جگر بہت جلد کمزور ہوجاتا ہے اور جلق
لگانے والے کے بدن میں خون کم ہونےکےباعث اس کے بدن کی رنگت زرد ہوجاتی ہے
نیز اس کی بھوک بند ہوجاتی ہے
(خصیتین)
اس فعل بد کی وجہ سے یہ دونوں عضو بھی نہیں بچ سکتےچونکہ خون سے منی کویہی
عضو بناتے ہیں اس لئے اس مذموم کام سے ان کوبھی اپنا کام بار بار کرنا پڑتا ہے بلکہ
اکثر مواقع پر تومنی خام یا صرف خون ہی دینا پڑتا ہے اس لئے کمزور اور ڈھیلے ہو کر
لٹک جاتے ہیں اور ان میں تھوڑا تھوڑا درد بھی رہنے لگتا ہے
اعضائے رئیسہ کےعلاوہ معدہ،گردہ، مثانہ، پر بھی برا اثر پڑتا ہےغرض کہ انسان صحیح
معنوں میں زندہ درگور ہوجاتا ہے بلکہ بعض واقعات اور مشاہدات سے تو معلوم ہوتا ہے کہ
کئی شخص تو اس فعل بد سےاچانک مرگئےاوربعض اشخاص کو جنون یامالیخو لیا یا رعشہ
جیسی خوف ناک بیماریاں چمٹ گئیں لہذا پکار پکار کرکہا جاتا ہے کہ بھائیو؟ اس فعل بد سے
بچو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو ورنہ تمام عمر پچھتاؤگے اپنے بچوں کاخاص طور پر
خیال رکھو ان کو خراب عادت لڑکوں کے ساتھ نہ ملنے دو بلکہ دو بچوں کو ایک جگہ چھوڑ
کر کبھی بے پرواہ نہ ہو ورنہ وہ ضروراس عادت کے مرتکب ہوکراپنے آپ کو تباہ کرلیں گے