ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت باعظمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں ایک روگی شخص ہوں۔ کھانا پینا میرے بدن کو ذرا نہیں لگتا۔ اللہ تعالٰی سے میرے لئے دعائے صحت فرمائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب کھایا پیا کرو تو یہ دعاء پڑھ لیا کرو۔ بسم اللہ الذی لایضر مع اسمہ شیئی فی الارض ولا فی السماء یاحی یا قیوم۔
تمہیں کبھی کوئی بیماری نہ ہو گی۔ اگرچہ کھانے میں زہر ہی کیوں نہ ملا ہو۔ (نزہۃ المجالس)
یہاں اس دعاء کے متعلق ایک دلچزپ حکایت نقل کی جاتی ہے جس سے اس دعا کی عظیم الشان فائدے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے غیر متزلزل ایمان کا پتہ چلتا ہے۔ کتب تواریخ میں ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک عیسائیوں کے قلعہ کا محاصرہ کیا تو ان کا سب سے بوڑھا پادری آپ کے پاس آیا۔ اس کے ہاتھ میں انتہائی تیز زہر کی ایک پڑیا تھی۔ اس نے حضرت خالد بن ولید سے عرض کیا کہ آپ ہمارے قلعہ کا محاصرہ اٹھالیں، اگر تم نے دوسرے قلعے فتح کر لئے تو اس کا قلعہ کا قبضہ ہم بغیر لڑائی کے تم کو دے دیں گے۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ “نہیں‘ ہم پہلے اس قلعہ کو فتح کریں گے۔ بعد میں کسی دوسرے قلعے کا رخ کریں گے۔“ یہ سن کر بوڑھا پادری بولا۔ “اگر تم اس قلعے کا محاصرہ نہیں اٹھاؤ گے تو میں یہ زہر کھا کر خودکشی کر لوں گا اور میرا خون تمہاری گردن پر ہوگا۔“ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے۔ “یہ ناممکن ہے کہ تیری موت نہ آئی ہو اور تہ مر جائے۔“
بوڑھا پادری بولا: اگر تمہارا یہ یقین ہے تو، لو پھر یہ زہر کھا لو۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وہ زہر کی پڑیا پکڑی اور مذکورہ بالا دعاء پڑھ کر وہ زہر پھانک لیا اور اوپر سے پانی پی لیا۔ بوڑھے پادری کو مکمل یقین تھا کہ یہ چند لمحوں میں موت کی وادی میں پہنچ جائیں گے مگر وہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ چند منٹ آپ کے بدن پر پسینہ آیا۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوا۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پادری سے مخاطب ہو کر فرمایا۔ “دیکھا۔ اگر موت نہ آئی ہو تو زہر کچھ نہیں بگاڑتا۔“ پادری کوئی جواب دئیے بغیر اٹھ کر بھاگ گیا اور قلعہ میں جا کر کہنے لگا۔ “اے لوگو ! میں ایسی قوم سے مل کر آیا ہوں خدا تعالٰی کی قسم ! اسے مرنا تو آتا ہی نہیں۔ وہ صرف مارنا ہی جانتے ہیں۔ جتنا زہر ان کے ایک آدمی نے کھا لیا، اگر اتنا پانی میں ملا کر ہم تمام اہل قلعہ کھاتے تو یقیناً مر جاتے مگر اس آدمی کا مرنا تو درکنار، وہ بے ہوش بھی نہیں ہوا۔ میری مانو تو قلعہ اس کے حوالے کر دو اور ان سے لڑائی نہ کرو۔“ چنانچہ وہ قلعہ بغیر لڑائی کے صرف حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قوت ایمانی سے فتح ہوگیا۔ (حاشیہ رہبر زندگی)
تمہیں کبھی کوئی بیماری نہ ہو گی۔ اگرچہ کھانے میں زہر ہی کیوں نہ ملا ہو۔ (نزہۃ المجالس)
یہاں اس دعاء کے متعلق ایک دلچزپ حکایت نقل کی جاتی ہے جس سے اس دعا کی عظیم الشان فائدے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے غیر متزلزل ایمان کا پتہ چلتا ہے۔ کتب تواریخ میں ہے کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک عیسائیوں کے قلعہ کا محاصرہ کیا تو ان کا سب سے بوڑھا پادری آپ کے پاس آیا۔ اس کے ہاتھ میں انتہائی تیز زہر کی ایک پڑیا تھی۔ اس نے حضرت خالد بن ولید سے عرض کیا کہ آپ ہمارے قلعہ کا محاصرہ اٹھالیں، اگر تم نے دوسرے قلعے فتح کر لئے تو اس کا قلعہ کا قبضہ ہم بغیر لڑائی کے تم کو دے دیں گے۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ “نہیں‘ ہم پہلے اس قلعہ کو فتح کریں گے۔ بعد میں کسی دوسرے قلعے کا رخ کریں گے۔“ یہ سن کر بوڑھا پادری بولا۔ “اگر تم اس قلعے کا محاصرہ نہیں اٹھاؤ گے تو میں یہ زہر کھا کر خودکشی کر لوں گا اور میرا خون تمہاری گردن پر ہوگا۔“ حضرت خالد رضی اللہ تعالٰی عنہ فرمانے لگے۔ “یہ ناممکن ہے کہ تیری موت نہ آئی ہو اور تہ مر جائے۔“
بوڑھا پادری بولا: اگر تمہارا یہ یقین ہے تو، لو پھر یہ زہر کھا لو۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے وہ زہر کی پڑیا پکڑی اور مذکورہ بالا دعاء پڑھ کر وہ زہر پھانک لیا اور اوپر سے پانی پی لیا۔ بوڑھے پادری کو مکمل یقین تھا کہ یہ چند لمحوں میں موت کی وادی میں پہنچ جائیں گے مگر وہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ چند منٹ آپ کے بدن پر پسینہ آیا۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوا۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پادری سے مخاطب ہو کر فرمایا۔ “دیکھا۔ اگر موت نہ آئی ہو تو زہر کچھ نہیں بگاڑتا۔“ پادری کوئی جواب دئیے بغیر اٹھ کر بھاگ گیا اور قلعہ میں جا کر کہنے لگا۔ “اے لوگو ! میں ایسی قوم سے مل کر آیا ہوں خدا تعالٰی کی قسم ! اسے مرنا تو آتا ہی نہیں۔ وہ صرف مارنا ہی جانتے ہیں۔ جتنا زہر ان کے ایک آدمی نے کھا لیا، اگر اتنا پانی میں ملا کر ہم تمام اہل قلعہ کھاتے تو یقیناً مر جاتے مگر اس آدمی کا مرنا تو درکنار، وہ بے ہوش بھی نہیں ہوا۔ میری مانو تو قلعہ اس کے حوالے کر دو اور ان سے لڑائی نہ کرو۔“ چنانچہ وہ قلعہ بغیر لڑائی کے صرف حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی قوت ایمانی سے فتح ہوگیا۔ (حاشیہ رہبر زندگی)