بیوی ؟ آپ سے کیا چاہتی ہے
گھر کو گھر بنانا اور آپ کو خو ش ومطمئن رکھنا محض آپ کی بیوی ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ آپ کی ذمہ داری بھی ہے۔ جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ بیوی آپ کی مر ضی اور خوا ہش کے مطا بق کام کرے ۔ اسی طر ح ایک شو ہر اور خاندان کا سربراہ ہونے کے نا طے آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ آپ اپنی بیوی کی جا ئز خوا ہشات کا احترام کریں اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کی پسند و نا پسند معلوم کریں ۔ یہ جاننے کی کو شش کریں کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ اور کیا نہیں چا ہتی ؟
ماہرین نے اس ضمن میں بتا یا ہے کہ میا ں اور بیوی کے درمیان جسمانی اور معاشر تی فرق کی وجہ سے دونو ں کے درمیان غلط فہمیا ں پیدا ہو جا تی ہیں ۔ جس کے نتیجے میں گھریلو زندگی متا ثر ہوتی ہے ۔ ان اختلا فات کی وجہ جان کر اور ان کا مداوا کرکے میا ں بیوی ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں اور اپنی گھریلو زندگی کو خوش گوار بنا سکتے ہیں۔ ذیل میں ہم چیدہ چیدہ نکا ت بیان کر رہے ہیں ۔ جن سے اندا زہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ ان نکا ت کو غور سے پڑھ کر اور ان کے مطابق عمل کر کے آپ بیوی کو خوش اور گھر کے ما حول کو خوش گوار بنا سکتے ہیں ۔
پر کشش رہنے کی خو اہش
ایک بیوی کے لیے یہ با ت بہت اہم ہو تی ہے کہ اس کے شوہر کی نظرمیں وہ خوبصورت اور پرکشش ہو ۔ خوا ہ وہ کتنی ہی موٹی ، بھدی اور سانولی کیو ں نہ ہو ۔ آپ نے بھی غور کیا ہو گا کہ بیویا ں آئے دن اپنے شوہروں سے سوال کر تی ہیں ” میں کیسی لگ رہی ہو ں“ اس سوال کے پیچھے اصل میں ان کی یہ نفسیات کام کر رہی ہو تی ہیں کہ ان کے شوہر اب بھی ان میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں ۔ اس قسم کے سوالو ں کے مثبت اور پُر محبت جواب دیجئے ۔ کیا میں آج بھی اتنی ہی پیا ری ہو ں کہ جب دلہن بنی تھی؟ کیا میں آج بھی جوانی کی طر ح پر کشش ہوں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ اس قسم کے سوالات ہیں ۔ جن کا کوئی واضح اور درست جوا ب گو بہت مشکل ہوتا ہے۔ تا ہم بیوی کا یہ سوالات کرنے کا اصل مقصد محض یہ اندا زہ لگانا ہوتاہے کہ کیا اب بھی وہ مجھ سے اتنا ہی پیار کر تا ہے جتنا کہ وہ ابتدائی ایام میں کر تا تھا؟ اگر آپ بیوی کو اس مو قع پر خو ش و مطمئن کرنے میں کامیا ب ہو جا تے ہیں اور اسے اپنی محبت کا یقین دلا تے ہیں تو وہ آپ کے لیے ہر قسم کی قر بانی دینے کے لیے پہلے سے زیادہ مستعد رہے گی ۔
جسمانی سے زیا دہ جذبا تی لگا ﺅ
مر دو ں اور عورتو ں میں ایک بڑا نا زک اور اہم فر ق یہ ہو تاہے کہ مر د اپنی بیو ی سے جسمانی و جنسی لگاﺅ کا زیا دہ خوا ہش مند ہو تا ہے ۔ جب کہ عورت کو اپنے مر د سے جذبا تی اور قلبی لگا ﺅ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ یہ نا زک فرق میا ں اور بیوی کے درمیا ن نا چا قی کا باعث بھی بن جا تاہے ۔ جو مر د اپنی بیویو ںسے کم کم بو لتے ہیں ۔ ان کی با تو ں پر تو جہ نہیں دیتے ، انہیں اس با ت پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ان کی بیویا ں ان کی آواز سننے کے لیے بے تا ب رہتی ہیں ۔ حتیٰ کہ اگر دفتر سے ان کے شو ہر کا فون آجائے اور انہیں ایک جملہ ہی سننے کو مل جائے تو گھنٹو ں شوہر کی آوا ز ان کے کا نو ں میں رس گھولتی رہتی ہے ۔ شوہروں کو چاہیے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر آتے وقت چند جملے دل لگی اور چاہت کے اندا ز میں ضرور کریں تاکہ وہ آپ کی عدم مو جو دگی میں آپ کی با تو ں کو سو چ کر خو ش و خرم رہے ۔
گھریلو اشیا ءکے تحفے
تحفہ یقینا محبت بڑھا تا ہے اور الفت پیدا کر تا ہے اور میا ں بیوی کے درمیا ن تعلق میں تو اس کی اہمیت اور بڑھ جا تی ہے لیکن تحفے کا انتخا ب اصل چیز ہے ۔ مر د اپنی بیویو ں کو کوئی گھریلو شے تحفے میں دے تو اس سے بیو ی
کو خاص دلچسپی نہیں ہو تی ۔ اس قسم کے تحفو ں میں بیوی سے انس اور پیا ر و محبت کا عکس نظر نہیں آتا ۔ جب آپ اس قسم کا کوئی تحفہ اپنی بیوی کو دیتے ہیں تو بیوی پر یہ ظاہر ہو تاہے کہ آپ کو اپنی بیوی سے زیا دہ اپنی پسند اور خوا ہش کی پرا وہ ہے ۔ بیوی اپنے شو ہر سے ایسا تحفہ چاہتی ہے جس سے یہ اظہا ر ہو کہ شوہر نے بیوی کی خو اہش کا احترام کیا ہے ۔ مثال کے طور پر اپنی بیو ی کو اس کی پسند کی کوئی کتا ب ، رسالہ یا اس کی پسند کے کپڑے اور جیو لری کا تحفہ دینا بیوی کے لیے زیا دہ خوشی کا با عث ہو گا ۔ اس لیے شوہروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی پسند پر نظر رکھیں اور پھر جان لینے کے بعد جب بھی مو قع ملے ، چاہت سے پیش کر دیں یقینا آپ کی بیوی جھو م اٹھے گی ۔
اولین ترجیح کی تمنا
یہ با ت ذہن میں رکھئیے کہ مر د اور عورت کے حسد کی وجہ الگ الگ ہو تی ہے ۔ مثلا ًجنسی طور پر زیا دہ فعال بیوی سے شوہر بد گمان ہو سکتا ہے ۔ جب کہ بیوی اس وقت کڑھتی ہے جب اس کا شوہر ا س سے دو رہو تا ہے ۔ خواہ دوستوں میں بیٹھا ہو یا اخبا ر پڑھ رہا ہو ۔ ایک بیوی یہ محسو س کرنا چاہتی ہے کہ وہ اپنے شو ہر کی پہلی ترجیح ہے ۔ آپ ایک شو ہر ہیں اور یقینا آپ کی بیوی آپ کی اولین ترجیح ہے ۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ آپ یہ کہیں کہ میری بیوی یہ جا نتی ہے کہ وہ میری اولین ترجیح ہے ۔ لیکن جب آپ گھر سے با ہر ہو تے ہیں تو آپ کی بیوی کئی قسم کے وسوسو ں کا شکا ر ہو کر بعض اوقات ا س شک میں مبتلا ہو سکتی ہے کہ شا ئد وہ آپ کی اولین پسند نہ ہو۔ یہی معاملہ اس وقت بھی پیش آسکتا ہے جب آپ گھر پرہو تے ہو ئے بھی بیوی پر بھر پو ر تو جہ نہ دے رہے ہو ں ۔ وہ ایسے میں خیا ل کر تی ہے کہ آپ اسے مستر د کر چکے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جب آپ گھر پر ہوں تو اپنی بیوی پر بھر پو ر توجہ دیجئے ۔ اس کے کا مو ں کی تعریف کیجئے اور زیا دہ سے زیادہ سے وقت اس کے ساتھ گزارئیے تاکہ آپ کی بیوی کسی بھی قسم کے وسوسے یا شکوک و شبہا ت میں مبتلا ہو کر گھریلو امن و سکون اور سلا متی کو تہہ و با لا نہ کردے۔ کا میا ب زندگی گزارنے کے لیے یہ ایک اہم اصول اور بنیا دی نقطہ ہے ۔
بیوی کا ہا تھ بٹائیں
آپ کتنے ہی بڑے عہدے پر کیو ں نہ ہو ں ۔ گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے بیوی کے ساتھ کا م کا ج میں شرکت مفید ہے ۔ وہ چا ہتی ہے کہ چھٹی کے دن اگر وہ سا لن بنا رہی ہے تو آپ سلا د کا ٹ لیں وہ بر تنو ں پر صابن لگا کر پانی سے دھو رہی ہے تو آپ یہ بر تن اٹھا کر الما ری میں رکھتے جا ئیں ۔ بیوی کو اس وقت بہت خو شی ہو تی ہے کہ جب وہ اپنے شوہر کو اپنے ساتھ گھریلو کا م کاج کرتے دیکھتی ہے ۔ عام طور پر شوہر یہ سمجھتے ہیں کہ امور خانہ داری محض بیویو ں کی ذمہ دا ری ہے اور وہ گھر میں کھانا کھا نے ، اخبا ر پڑھنے اور صرف سونے آتے ہیں۔ سو چ کا یہ اندا ز بالکل غلط ہے ۔ گھر کی زندگی ایک جما عت اور ٹیم کی طر ح ہے۔ چنانچہ یہ گھریلو کام جس طر ح دعوت کی ذمہ داری ہے ، اسی طرح شو ہر کی بھی ہیں ۔ یا درکھئیے ! آپ کی بیوی آپ کو محض اپنا شریک حیا ت ہی تصور نہیں کر تی بلکہ وہ آپ کو اپنا شریک کا ر بھی بنا نا چاہتی ہے۔ روز گا رکے لیے گھر سے جا نے سے پہلے اور آنے کے بعد ایک کونے میں پڑے رہنا یعنی بے اعتنا ئی والا رویہ ظاہر کرنا اور بیوی کو اپنے ذاتی کا موں کی فرمائشیں کر کے گھر یلو کام کا ج میں بے وقت مخل ہو تے رہنا ، بیوی کو ہر گز پسند نہیں ہوتا۔
یا د رکھئیے ! گھر میں ہونے والے میا ں بیوی کے جھگڑو ں میں جہا ں ایک وجہ رقم ہو تی ہے ۔ وہا ں دوسرا اہم سبب گھریلو کام کا ج بھی ہیں ۔ جو مر د گھریلو کا م کا ج اور بچو ں کی دیکھ بھال میں اپنی بیویو ں کا ہا تھ بٹاتے ہیں ، وہ پر سکون خانگی زندگی گزارتے اور بیویو ں سے بہتر تعلق رکھتے ہیں ۔