اونٹنی کا دودھ سنت بھی شفا بھی

اونٹنی کا دودھ سنت بھی شفا بھی

اونٹنی کا دودھ سنت بھی شفا بھی
قرآن مجید میں اکثر مقامات پر اونٹ کی اہمیت اور اس کی تخلیق پر غور و فکر کرنے کی تلقین کی گئی ہے حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کو اونٹنی ایک تحفے کے طور پر عطا کی گئی تھی، ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کی سواری پسند فرما تے تھے اور اونٹنی کا دودھ شوق سے نوش فرماتے تھے حضور اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا اوٹنی کا دودھ نوش فرمانے کے بارے میں کئی روایات موجود ہیں بی بی حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا کی اونٹنی کا دودھ نوش فرمانا ۔سفر ہجرت میں اٹھنے کو ساتھ لینا جس کا مقصد صرف دودھ نوش فرمانا اور سواری کرنا تھا ۔٠ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی اونٹنی تھی جس کا نام قصوی تھا اس کا دودھ میرے آقا حضور بہت پسند فرماتے تھے اور شوق سے نوش فرماتے تھے
اونٹ صحراہی جانور ہے
کیوں کہ صحرا میں بسنے والے لوگوں کے لیے اونٹ ایک نعمت سے کم نہیں ہے صحرا کے سخت ترین موسم میں بھی اونٹ کئی دن بغیر کھائے پیے گزارا کر لیتا ہے قحط اور خشک سالی کے موسم میں اونٹنی اپنے دودھ کی پیداواری صلاحیت برقرار رکھتی ہے۔ اس شدید خشک سالی کے دوران جب پانی کی کمی ہو تب بھی اس کے دودھ میں ایسی کیمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جو وہاں بسنے والے افراد کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے کام آتی ہیں۔ اونٹ صحرا کی شدید گرمی میں اپنے جسم میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
اونٹ ایک ایسا جانور ہے جو کہ صحرا کے سخت ترین موسم میں بھی کئی دن بغیر کھائے پئے گزارنے کی صلاحیت رکھتا ہے قحط اور خشک سالی کے موسم میں بھی اس جانور کی دودھ کی پیداواری صلاحیت برقرار رہتی ہے- شدید خشک سالی کے دوران جب پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے تب اس کے دودھ میں ایسی حیرت انگیز کمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جو وہاں بسنے والے افراد کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے کام آتی ہیں
اونٹ صحرا کی شدید گرمی میں اپنے جسم میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ پانی عمل تبغیر کے ذریعے کم سے کم اس کے جسم سے خارج ہوتا ہے جب اونٹ کو پانی کی کمی کا سامنا ہو تو اس وقت بھی اس کے دودھ میں پانی کی خاصی مقدار خارج ہوتی ہے اس کے ساتھ ساتھ دوسرے نمکیات جیسا کہ سوڈیم کلورائیڈ کی مقدار دودھ میں 10 ملی ایکولنٹ فی لیٹرسے بڑھ کر 23 ملی ایکولنٹ فی لیٹر تک پہنچ جاتی ہے
یاد رہے کہ یہ نمک انسان کی جسمانی ضروریات کے لیے بہت ضروری ہے خاص طور پر صحرا جہاں پر گرمی کی وجہ سے پسینے کا اخراج زیادہ ہو، پسینے کے ساتھ ساتھ سوڈیم کلورائیڈ بھی ہمارے جسم سے خارج ہوتا ہے نمکیات کی یہ کمی ہمارے جسم میں کئی بیماریوں کا موجب بن سکتی ہے تو اس صورتحال میں اونٹ کا دودھ استعمال کر کے سوڈیم کلورائیڈ کی کمی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے
پاکستان ۔بھارت یورپ، افریقہ، امریکہ، آسٹریلیا، دبئی، سعودی عرب، خلیجی ممالک اور مشرق وسطیٰ تک اس کی ڈیمانڈ میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اونٹنی کا دودھ صحت کے لیے بہت مفید ہے کیوں کہ اس میں تمام غذائیت موجود ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے خوراک و زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں اونٹ کے دودھ سے بنی ہوئی مصنوعات کی کمرشل ویلیو میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اونٹنی کا دودھ اب آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بنتا جا رہا ہے
اونٹنی کے دودھ کے فوائد
اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے جبکہ یہ وٹامن گرمی اور خشک سالی کے دنوں میں اونٹ کے دودھ میں اور زیادہ بڑھ جاتا ہے- وٹامن سی قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں استعمال ہوتا ہے شدید گرمی کے موسم میں وٹامن سی دھوپ کی حدت اور لو لگنے سے بھی بچاتا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی 23 ملی گرام فی لیٹر ہوتا ہے ۔
اونٹنی کے دودھ میں وٹامن، نمکیات، پروٹین اور چکنائی کی ایک خاصی مقدار موجود ہوتی ہے
عام طور پر چھوٹے بچوں میں دودھ سے ایک خاص قسم کی الرجی اور اسہال کی سی شکایت پائی جاتی ہے- لیکن اونٹنی کے دودھ کے استعمال سے یہ الرجی بچوں میں نا ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لیے چھوٹی عمر کے بچوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال اس شکایت کے قابو پانے میں مفید ثابت ہوتا ہے اونٹنی کا دودھ تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لئے بہت بہترین علاج ہے اس کے علاوہ تقریبا کم و بیش 120 بیماریوں کے لیے بہت مفید ہے خواتین کے زنانہ امراض میں بہت مفید ہے خاص طور ماہواری میں خون کا کم آنا تکلیف سے آنا وغیرہ وغیرہ بہت مفید ہے
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی اونٹنی کا دودھ قدرت کی جانب سے عطا کردہ کسی انمول تحفے سے کم نہیں کیونکہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انہیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے۔ ذیا بیطس کے ان مریضوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال ایک شافی علاج کے طور پر اکسیر ہے
زمانہ قدیم سے ہندوستان میں وید ک طریقہ علاج کے طور پر اونٹنی کا دودھ یرقان ، طحال تلی ، ٹی بی، دمہ اور بواسیر کے امراض کے علاج میں ادویاتی طور پر استعمال ہوتا آرہا ہے۔ اونٹنی کے دودھ میں پائے جانے والے نیوٹرسیوٹیکل اجزاء میں سب سے اہم لیکٹو فیران ہیں جو یرقان کے مریضوں میں جگر کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بہت مفید ہے ۔یرقان اور جگر کے کینسر کی حالت میں جگر کی فعالی حالت بہت کمزور ہو جاتی ہے اس صورت میں اونٹنی کا دودھ جگر کی نشو ونما اور اس کو کارآمد بنانے میں مفید سمجھا جاتا ہے
اس کے علاوہ اونٹنی کے دودھ میں کولیسٹرول کی بھی ایک مناسب مقدار پائی جاتی ہے جو کہ دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے غذائی متبادل ہے، اونٹنی کے دودھ میں ٹی بی کا جرثومہ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ گائے اور بھینس کے دودھ میں یہ پایا جاتا ہے اگر اونٹنی کا دودھ غذائی متبادل کے طور پر استعمال سے اس مہلک اور متعدی مرض س بچا جا سکتا ہے
اونٹنی کا دودھ ایک بہترین قبض کشا دوائی کے طور پر بھی استعمال بھی کیا جاتا ہے، اونٹنی کا دودھ اگر تازہ اور گرم حالت میں استعمال کیا جائے تو یہ اسہال کی سی کیفیت پیدا کرتا ہے
اونٹنی کا دودھ انسانی جسم میں موجود متعدد بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور انسان کو متعدی اور مہلک امراض سے بچانے میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ اونٹنی کا دودھ اگر ایک بیمار آدمی کو پلایا جائے تو اس سے وہ نہ صرف شفا یاب ہو گا بلکہ یہ دودھ اس کی ہڈیوں کی بڑھوتری میں بھی مددگار ثابت ہوگا
ماہرین کے مطابق اونٹ کا مدافعتی نظام دوسرے جانوروں کی نسبت زیادہ مضبوط واقع ہوا ہے اسی لیےاونٹنی کے دودھ کے استعمال سے انسان کے مدافعتی نظام پر بھی نہایت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس میں بیماری کے مقابلے کی قوت آتی ہے۔ کینسر کے مریضوں کے لئے یہ قوت نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے اور علاج میں معاون بھی ثابت ہوتی ہے
ایڈز کے افریقی مریضوں کے لئے نعمت
عالمی ادارے خوراک کی رپورٹ کے مطابق روس، قزاقستان اور بھارت میں ڈاکٹرز اونٹنی کے دودھ کا استعمال بڑھانے پر زور دے رہے ہیں، جبکہ افریقہ میں ایڈز کے مریضوں کے لئے اسے نعمت قرار دیا جا رہا ہے
اونٹنی کے دودھ سے تیار کی جانے والی مصنوعات
اونٹنی کے دودھ سے بننے والی مصنوعات میں پنیر ، قلفی، گلاب جامن اور دوسرے بہترین آئیٹم لذید ہونے کے ساتھ ساتھ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتے ہیں۔ اونٹنی کے دودھ سے بننے والی پنیر خاصی لذید ہوتی ہے اور اس کی مانگ مشرق وسطی اور یورپی ممالک میں کافی زیادہ ہے ہمارے ملک میں بھی بیکری سازی کی صنعت میں اونٹنی کا دودھ مٹھائیاں بنانے کے لیے بہترین نعمل البدل قرار دیا جاتا ہے اونٹنی کے دودھ میں وٹامن، نمکیات، پروٹین اور چکنائی کی ایک خاصی مقدار موجود ہوتی ہے، چھوٹے بچوں میں عموماً دودھ سے ایک خاص قسم کی الرجی اور اسہال کی سی شکایت پائی جاتی ہے تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اونٹنی کے دودھ کے استعمال سے یہ الرجی بچوں میں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے اس لیے چھوٹی عمر کے بچوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال اس شکایت کے قابو پانے میں مفید ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی اونٹنی کا دودھ قدرت کی طرف سے ایک انمول عطیہ ہے کیوں کہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انہیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے۔ ذیا بیطس کے ان مریضوں میں اونٹنی کے دودھ کا استعمال ایک شافی علاج کے طور پر اکسیر ہے اونٹنی کا دودھ : قوت مدافعت میں اضافہ اس دودھ میں موجود پروٹین آرگینک اینٹی باڈیز کی وجہ سے انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے انفکشینز وغیرہ کے خلاف لڑ سکتا ہے۔اونٹنی کے دودھ میں آرگینک کمپاؤنڈ ز بھی موجود ہوتے ہیں جو اعصابی نظام کیلئے بھی بہتر ہیں۔ شوگر کے خلاف مفید اونٹنی کے دودھ میں موجود انسولین جیسے مالیکیولز کی وجہسے یہ جسم میں گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد کرتا ہے،اونٹنی کا دودھ شوگر کے مرض سے بچاؤمیں بھی مدد گارہے کولیسٹرول کی زیادتی سے بچاؤ اس دودھ میں موجود فیٹی ایسڈ جسم میں ’اچھے ‘کولیسٹرول کی سطح کو برقرار اور’ نقصان دہ‘کو کم کرتے ہیں۔اس کی وجہ سے فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے امراض لاحق ہونے سے بچاجا سکتا ہے۔ جلد کیلئے بہترین اونٹنی کے دودھ میں لیکٹک ایسڈ،کولیجن ، ایلا سٹن او روٹامن بی و سی کی موجودگی کی وجہ سے جلد ترو تازہ رہتی ہے اور انسان جلد بوڑھانہیں دکھتا۔۔ اونٹنی کے دودھ میں گائے یا بھینس کے مقابلے میں زیادہ غذایئت ہوتی ہے اور یہ نسبتا گاڑھا بھی ہوتا ہے ، اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی کی مقدار تین گنا زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ فولاد ، فیٹی ایسڈز اور وٹامن بی سے بھرپور ہوتا ہے ، اونٹنی کا دودھ گائے کے دودھ سے اس لئے بھی بہتر ہوتا ہے کہ یہ خشک سالی میں بھی موجود رہتا ہے کیونکہ اونٹ صحرا کا جانور ہے اور اشیائے خوردونوش اپنے جسم میں وافر مقدار میں جذب کر لیتا ہے
Camel milk
ہالینڈ دنیا کا وہ پہلا یورپی ملک ہے جہاں پہلا کیمل فارم بنایا گیا ہے۔ دنیا میں کہیں تواونٹنی کے دودھ سے چاکلیٹس تیار کی جاتی ہیں تو کہیں پینربنایا جاتا ہےاورکہیں اس سے صابن بھی تیارہوتے ہیں ۔ لیکن یہ پنیر،عام پنیر اور دیگرڈیری مصنوعات کے مقابلے میں بہت مہنگا ہوتا ہے ، اوراسکا دودھ بھی کہیں تین سو ساٹھ اورکہیں چار سو روپے فی کلو فروخت ہوتا ہے اسلئے بھی اپنے گراں ہونے کی وجہ سے کم استعمال ہوتا ہے ۔اونٹنی کے دودھ سے تیارکردہ آئس کریم کا ایک سکوپ چھے امریکی ڈالرز میں دستیاب ہوتا ہے ۔ سعودی عرب اور صومالیہ دنیا کے دو ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ اس دودھ کی پیداوار ہوتی ہے ۔ تاہم اب لاطینی امریکا ، ہالینڈ اور مشرق وسطی کے کئی ممالک میں بھی اسکی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے
اونٹنی کا دودھ بیچنے والے اسکی غذایئت اور مفید ہونے کے بارے میں بہت دعوی کرتے ہیں اور کئی رپورٹس سے یہ بات درست ثابت بھی ہوتی ہے کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں یہ دودھ یرقان ، ٹی بی ، دمہ ، خون کی کمی ( انیمیا ) اور بواسیر کے علاج میں استعمال ہوتا رہا ہے ۔دنیا کے وہ خطے جہاں کی آبادی میں ذیابیطس زیادہ ہے وہاں اس دودھ کے بطور دوا استعمال سے بھی شوگر لیول میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ، پاکستان کے حوالے سے اگر ایک جائزہ لیا جائے تو کراچی میں دو ہزار تیرہ کے بعد سے اسکی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے ، یہ ہیلتھ سپلیمنٹ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے
اس پوسٹ کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے شیئر کرتے رہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


 

تلاش کریں (Search)

Recent Post حالیہ پوسٹ

Categories مظامین