امر بیل کے فوائد
امر بیل کا استعمال ڈر، خوف اور وہم کا مُوثر عِلاج ہے
امربیل جسے اکاش بیل، نرا دھار اور افتیمون کہتے ہیں ایک باریک زرد رنگ کی بیل ہے جو مختلف درختوں پر چڑھ جاتی ہے اور جلد ہی درخت کے سب حصّوں میں پھیل جاتی ہے، دیکھنے سے اس کی جڑ کا پتہ نہیں لگتا۔ جس درخت پر یہ بیل چڑھ جائے وہ آہستہ آہستہ خشک ہونا شروع ہو جاتا ہے، عوام اس کی جڑ کا پتہ نہ ہونے کی وجہ سے ہی اسے اکاش اور امربیل کے نام سے پُکارتے ہیں۔ بیری اور کیکر کے درختوں پر یہ بیل اکثر نظر آتی ہے۔ خدا کی شان ہے کی خود تو یہ بیل دن دوگنی اور رات چوگنی پھیلتی ہے پھولتی ہے، مگر جس درخت پر اپنا اڈا جماتی ہے اس برباد کرتی جاتی ہے۔ پُرانے یونانی حکیموں نے صدیوں پہلے اس پر ریسرچ کر کے اسے بدن کو تباہ و برباد کرنے والی سوداوی خلط کو خارج کر کے دماغ کو تروتازہ اور عقل کو تیز کرنے والی بے مثل دوا قرار دیا ہے۔ آج کل کے ترقی اور دوڑ بھاگ کے دور میں ہر آدمی اپنی ہمت سے زیادہ کام کرنے کا خواہش مند ہے، ہر وقت سوچتے رہنے اور نت نئی تدابیر پر عمل کرتے رہنے سے ہمارا خون جلتا رہتا ہے اور دماغ خشک ہوتا جاتا ہے۔ اس آگے سے آگے بڑھنے کی کوشش نے معاشرے کے بیشتر افراد کو ذہنی پریشانی، بے عقلی، نیند کی کمی، مالیخولیا مراقی، اعصابی تناؤ، ڈر، خوف اور وہم جیسی رنگا رنگ بیماریوں کا اکھاڑہ بنا دیا ہے ایک طالبِ علم جو امتحان دینے کے بعد بیکار پھر رہا ہے، کئی کئی دن گھر سے باہر پھرتا رہتا اور گھر والون کو اپنا دشمن قرار دے رہا ہے، کوئی یار دوست اس سمجھا کر گھر لے جانے کی کوشش کرتا ہے تو اس سے لڑنے جھگڑنے لگتا ہے۔ دوسرے دفتر کا ایک بابو ایک فائل کسی الماری میں رکھ کر گھنٹوں اس کی تلاش میں دفتر کا وقت ختم کر دیتا ہے۔
تیسرا قانون دان مخلوقِ خدا سے اس قدر ڈرنے لگتا ہے کہ کسی کو ساتھ لیے
بغیر بارونق بازاروں میں سودا خریدنے نہیں جاتا
چوتھے ایک امپورٹ ایکسپورت کا تاجر دکان پر بیٹھ کر اپنے گاہکوں کی بدسلوکی کا رونا روتا رہتا ہے
یہ تمام لوگ گھریلو کاموں میں دلچسپی نام کو نہیں لیتے، جب بطور علاج ان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ دماغی کام کم اور جسمانی کام زیادہ کریں تو اپنا حالِ دل بیان کرتے ہوئے کہتے یوں ہیں کہ رات کو جب تک چار پانچ گھنٹے نیٹ استعمال نہ کر لوں تو میرے دماغ کو سکون حاصل نہیں ہوتا۔ یہ سب لوگ ہر وقت اپنے نازک دماغ پر دنیا بھر کے سیاسی بوجھ اور غیر ضروری سوچ بچار کر کے اپنے قیمتی خون کو جلا جلا کر سوداوی مادے میں تبدیل کر کے بُرے بُرے خیالات، ہاضمہ کی خرابی اور خدا کے بندوں سے نفرت کا شکار ہو رہے ہیں۔ یونانی حکیموں نے ان سب بیماریوں میں جہاں خون جل کر سودا بن جاتا اور مریض وہمی ہو جاتا ہے، امر بیل کو ایک مفت میں ملنے والی قدرتی دوا شمار کیا ہے
نسخہ الشفاء : علاج صدیوں سے سے یونانی حکیم 250 ملی لیٹر تا 750 ملی لیٹر (ایک پاؤ سے تین پاؤ) بکری کے دودھ میں 60 ملی لیٹر امر بیل کا تازہ پانی دو تین جوش دے کر شربتِ عُناب سے میٹھا کر کے صبح نہار مُنہ بطور ناشتہ پلانے اور اس کے ساتھ مکھن یا خمیرہ گاؤزبان میں 125، 125 ملی گرام کشتہ مرجان، کشتہ سنکھ اور 75 ملی گرام جواہرمہرہ کھلا کر بفضلِ خدا چند روز میں مریض کو معاشرہ کا مفید فرد بنا دیتے ہیں۔
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal
امر بیل کے فوائد
love vine Dodder انگریزی میں نام
اس پودے کو اردو میں اکاس بیل ، ہندی میں امر بیل
عربی میں اقتیمو ، شینا میں جونوشین ،اور بلتی میں غبل تھق کہتے ہیں
اس کا سائنسی نام Cuscutaceae
اور خاندان Cuscuta Reflexaسے تعلق رکھتا ہے اکاس بیل میں ہے
کوئی جڑ نہیں ہوتی نہ زمین کے کے ساتھ کوئی رابطہ ہے، اس بیل کے پتے نہیں ہوتے ، اس کا رنگ زرد ہوتا ہے اور یہ بیشمار تاروں والے دھاگے جیسی ہوتی ہے ، یہ بیل درختوں سے لپٹ جاتی ہے اور ان سے اپنی خوراک حاصل کرتی ہے اسکے پھول دسمبر میں نکلتے ہیں اور مارچ میں پک کر زمین پر گر جاتے ہیں بیجوں سے نازک پودے نکل کر میز بان پودے کو تلاش کرتے ہیں، جب انہیں میزبان پودے کو تلاش کرتے ہیں جب انہیں میز بان پودے کی شاخ خوراک کے لیے مل جائے تو یہ زمین سے اپنا تعلق توڑلیتے ہیں اور میز بان پودوں سےس رشتہ جوڑ لیتے ہیں ۔ آکاس کی بیل کی چھوٹی چھوٹی جڑیں مہمان پودے کا رس چوستی ہیں جس کی وجہ سے پودے کی بڑھوتری رک جاتی ہے یہ بیل جس درخت کو چمٹ جائے اسے تھوڑے ہی عرصے میں سکھا دیتی ہے یہ بوٹی گلگلت بلتستان میں تیادہ تر ریشہ گھاس ،آلو ،پیاز ٹماٹر ،اور دوسرے پودوں پر نمودار ہوتی ہے یہ جوں جوں پودوں پر پھیلتی جاتی ہے اس کی رنگت زرد ہوتی جاتی ہے اس پودے میں کلورو فل نہیں ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے خود اپنی خوراک تیار نہیں کر سکتا، یہ دو سرے پودوں کی بغل میں پر ورش پاتا ہے اور اپنی خوراک اپنے میز بان سے حاصل کرتا ہے ، جس کی وجہ سے میزبان پودے کمزور ہوجاتے ہیں ۔یہ ایک ایسی قدرتی بوٹی ہے جس کو کاشت کرنے کیلئے ہمیں نہ کھاد کی ضرورت ہے نہ الگ زمین کی صرف سنمبھالی کے علاوہ کوئی خرچہ نہیں ہے ۔ یہ پودا گلگت بلتستان میں بکثرے پائے جاتے ہیں ہمارے لوگوں کو اس کی افادیت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اکاس بیل کو ختم کرنے کے درپے ہیں ۔جناب پروفیسر حسن شاد صاحب نے ہمارے ایک زرعی آفیسر جس نے زراعت کیاہے تو کیا اکاس بیل ختم کرنے کا (PHD) کیاہے، اس کو اصرار کرنا تھا کہ آپ نے (PHD) میں کوئی طریقہ ایجاد نہیں کیا ہے، اس دن کے بعد مجھے شوق پیدا ہوا کے اس بوٹی کے بارے میں ریسرچ ہونی چایئے ۔راقم کو تامل ناڈو یونیورسٹی کا ایک تحقیقی مقالہ دستیاب ہوا جس سے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ ایک کرشمہ ساز بوٹی ہے ، اس کوختم کرنے کی بجائے مزید پھیلانے کی ضرورت ہے ، اس کی افادیت اور اہمیت بہت زیادہ ہے ۔ اس کے تنے ، پھول اور بیج تینوں نہایت کار آمد ہیں ۔ جدید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ بوٹی عصر حاضر کی گئی بیماریوں کے علاج کے لیے دوا ء کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس کا جوشاندہ مختلف اجزاء کو ملا کر مختلف بیماریوں کے لیے بطور علاج استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ زخم مند مل کرنے کیلئے ،گردے کے دردجگر کی بیماریوں ، اسہال ،پیٹ درد ،پیٹ کے کیڑے ، بخار ، یرقان ، شوگر ،جلد کی بیماریوں کیلئے بھی بہت مجرب دوا ہے ۔ اکاس بیل کے استعمال سے لا تعداد امراض میں شفاء حاصل ہوتی ہے ۔ اور بعد امراض کو یہ دواء جڑ سے اُکھاڑ پھینکتی ہے ۔ اکاس بیل کے نسخے کے مطابق استعمال کرنے سے دماغی کمزوری بھی دور ہوجاتی ہے ۔ دماغی قوت حاصل کرنے کے لیے چار گرام اکاس بیل اور چھ عدد بادام کی گریاں اچھی طرح پیس کر تازہ پانی کے ساتھ ایک ماہ تک استعمال کرنے سے دماغی کمزور ی دور ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح ایک اور تحقیقی رپورٹ کہ مطابق یہ نظر کی کمزوری کو شفاء بخشی ہے اور لقوہ اور فالج کے امراض کے علاج کے لیے بھی مفید ہے ۔ اکاس بیل دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے بخار ، پیٹ درد اور اسہال جیسی بیماریوں کے لیے اکاس بیل بطور مر ہم استعمال کرنے سے افاقہ ہوتا ہے ۔ اکاس بیل کے عرق تل کے تیل کے ساتھ بالوں میں لگانے سے بال گھنے اور مضبوط ہو جاتے ہیں ۔ چائنا ہربل دوا ساز کمپنیاں اس کو گردے اور غدود کی جملہ بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کرتی ہیں 2011ء میں سائنسدانوں نے چوہے کے لیے آکاس بیل کا استعمال کیا تو یہ نتیجہ نکلا کہ یہ بوٹی جسم میں غیر ضروری غدود کوAntitumer میں بھی ہے، یہ سارا پیغام تقریباً گیارہ تحقیقات رپورٹس کا ماخذ ہے ۔ Antioxiden بڑھنے نہیں دیتی اور ہمارے لوگ روایتی طور پر یہ بوٹی صرف پیٹ درد اور اسہال کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔ اگر ہم اکاس بیل کو تجارتی پیمانے پر کاشت کر کے بین الاقوامی مارکیٹ میں زرمبادلہ حاصل کریں تو علاقے کو لوگوں کی معیشیت پر بہتر اثرات مرتب ہونگے ۔اکاس بیل کو کاشت کرنے کے لیے اس کا بیج جمع کر کے محفوظ کر لیں ۔ مارچ ، اپریل ،میں بارش کے فوراً بعد جنگلی گھاس رشکہ وغیرہ کے اوپر بیج کو چھٹہ کریں ۔ تو اکاس بیل کی افزائش شروع ہو جا تی ہے، یہ باقی تمام جڑی بوٹیوں سے مختلف ہے کیونکہ اس کی کاشت کے لئے اچھی زمین ،کھاد اور کسی قسم کی محنت کی ضرورت نہیں ہوتی ماسوائے اس کی دیکھ بھال کے، کائنات میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی کوئی بھی شے حکمت سے خالی نہیں ہے، اگر کوئی چیز خالی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارا دماغ شعور و فہم سے خالی ہے کیونکہ ہم ہزاروں قسم کی جڑی بوٹیوں کی افادیت سے اب بھی نا آشنا ہے