حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ راوی ہیں کہ ایک شخص تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت باعظمت میں حاضر ہوا اور عرض کی۔ “یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم! دنیا نے مجھ سے منہ موڑ لیا ہے۔“ یعنی میں بہت زیادہ غریب ہو گیا ہوں۔ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ “تجھ سے صلوٰۃ الملائکہ یعنی فرشتوں کی دعاء اور تسبیح کہ جس کی بدولت انہیں رزق دیا جاتا ہے، کہاں گئی ؟“ پھر فرمایا۔ “طلوع فجر یعنی اذان فجر کے وقت اس دعاء کو سو مرتبہ پڑھو۔
سُبحَانَ اللہِ وَبِحَمدِہ اَستَغفِرُاللہتو دنیا تیرے پاس پست و ذلیل ہوکر آئے گی۔“ پھر وہ شخص چلا گیا۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میرے پاس (دولت) دنیا اتنی زیادہ آگئی ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کہاں رکھوں۔“ (مدارج النبوۃ)