سیلنیم: لہسن
کاپر: چنے
زنک: مٹر، مچھلی، دودھ
وٹامن ای: تل
وٹامن اے: گاجر
وٹامن سی: مالٹا، کینو، گرے فروٹ
خدا تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ یہ تمام اشیاءسردیوں میں وافر مقدار میں میسر آتی ہیں۔ اگر پرانی روایات کو دیکھا جائے تو اس خطہ میں سردیوں کی آمد کے ساتھ چکنائی کا استعمال بڑھ جاتا تھا۔ لوگوں میں
مختلف اقسام کے حلوے جس میں دال کا حلوہ‘ سوہن حلوہ‘ ماش کی دال کا حلوہ‘ انڈوں کا حلوہ‘ گاجر کا حلوہ‘ مغزیات والا گڑ‘ مونگ پھلی‘ اخروٹ‘ بادام‘شہد‘ چلغوزہ وغیرہ کا استعمال بھی بڑھ جاتا تھا۔ اگر طبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تومونگ پھلی میں لحمیات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔ جو انسانی جسم کے اندر نائیٹروجن کے توازن کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ مغزیات مختلف معدنیات کا ذخیرہ ہیں۔ جیسے کہ تل کے ایک سو گرام میں تقریباً1.5 گرام کے قریب کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ معدنیات آئنزز کے توزان کو برقراررکھنے میں قابل ذکر کردار سرانجام دیتی ہیں۔ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے قدرت نے جسم میں ایسے عوامل پیدا کیے ہیں جو ماحول کی مطابقت کے مطابق جسم کو درجہ حرارت مہیا کرتے ہیں۔ لہٰذا سردیوں میں سردی کی وجہ سے نظام انہضام کے ساتھ دوسرے نظاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے کیونکہ جسم کا درجہ حرارت قائم رکھنے کیلئے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو قائم رکھنے کے لیے خوراک ہی ایک ایسا عنصرہے جو اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انسانی لباس بھی جسم کو گرم رکھنے میں یعنی جسمانی حرارت کو زائل ہونے میں کمی کرتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں گرم (اون) اور موٹے سوتی کپڑوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے لوگ خوراک کے بارے میںزیادہ باشعور نہیں ہیں۔ لہٰذا اس غفلت کی وجہ سے سردیوں میں نزلہ‘ فلو‘ زکام‘ کھانسی‘ نمونیا‘ جسمانی خشکی‘ ہاتھ پاﺅں کا پھٹ جانا اور سوزش کا ظاہر ہونا۔ دردوں کے امراض کا بڑھ جانا شامل ہے۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان تمام امراض کی کیا وجوہات ہے۔ انسان اس وقت کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے جب اس کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر تیزابی اساسی توازن بگڑ جاتا ہے اور آئنزز کا توازن برقرار نہیں رہتا۔
سردیوں میں خاص کر خواتین میں فولاد کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کیلئے شربت فولاد کا استعمال ضروری ہے کیونکہ یہ جسم میں حرارت (Thermogenesis) پیدا کرنے میں کافی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں وٹامن سی کے ساتھ شربت فولاد ایک دوسرے کی افادیت کو دوگنا کر دیتے ہیں۔
انسانی جسم میں زنک کی کمی کی وجہ سے جلد پر خشکی کے آثار نمایاں ہو جاتے ہیں اور نزلہ و زکام بھی زنک کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کے علاوہ انسانی جسم کا قوت مدافعت کا انحصار بھی زیادہ تر زنک پر ہی ہے۔
جڑی بوٹیوں پر مبنی چائے اور جوشاندے
روس میں سائیرنیا کی شدید سردی میں ایک خاص بوٹی کا جوشا ند ہ جس کو ایلوتھروکو کسن ٹی کوسس (Eleutherococcus senticosus) کہتے ہیں جس کو روسی جن سنگ کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ فیکٹری ورکروں کو پلایا جاتا ہے جس سے وہ سردیوں کے موسم میں بھی بآسانی اپنا کام سر انجام دے سکتے ہیں اور فیکٹری ورکروں کی تعداد سردیوں میں کم نہیں ہوتی۔ ورنہ اس کے بغیر تقریباً 80فیصد لیبر سردیوں میں کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہو کر چھٹی لینے پر مجبور ہو جاتی تھی ۔
جن سنگ کے جوشاندے سرد ممالک میں چائے کے طور پر پئے جاتے ہیں۔ جس کو جن سنگ ٹی کی شکل میں بھی مارکیٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔ ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چائے بھی اسی وجہ سے مقبول ہوئی کہ یہ وقتی طور پر انسان کے جسمانی نظاموں کو تیز کر دیتی ہے اور محرک کے طور پر کام کرتی ہے۔ میتھروں کا جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔ شہد اور پانی کو ملا کر پکا کر پینے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتاہے ۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا ان کو نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے۔ کھجوروں کا سردیوں میں استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مدد دیتا ہے۔ بادیاں خطائی والی چائے کشمیری قبیلوں میں سردیوں میں بڑے شوق سے پی جاتی ہے اور عبقری کا بنفشی قہوہ بہترین ٹانک ہے جو صدیوں سے آزمودہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ فلو‘ نزلہ اور زکام کا بہترین علاج بھی ہے اور اس سے بچاﺅ کا ذریعہ بھی‘ سردیوں میں صبح و شام اس کا استعمال فلو‘ نزلہ اور زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں بدن پر خشکی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ گلیسرین اور عرق گلاب خالص کا آمیزہ جسم پر مالش کرنے سے خشکی ختم ہو جاتی ہے۔ اگر روغن خشخاش کا استعمال کر لیا جائے تو یہ نہایت مفید ہے اور نمی قائم رکھنے والی بازار میں بکنے والی قیمتی کریم (Moisturing Cream) سے ہزار درجہ بہتر اور سستا ہے۔ ویزلین‘ جست‘ اوکسائیڈ اور روغن خشخاش کا مرکب جلد کیلئے بیحد مفید ہے۔
سردیوں میں مونگ پھلی کا استعمال انسانی جسم میں نائٹروجن اور لحمیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور یہ وہ خوراک ہے جو امریکہ کے صدر سے لے کر پاکستان میں جھونپڑی میں رہنے والا انسان بھی استعمال کرتا ہے اور بہترین لحمیات کا خزانہ ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ شکایت ہوتی ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے بلغم ہو جاتی ہے۔ اچھی بھونی ہوئی مونگ پھلی بلغم پیدانہیں کرتی۔ اس کے ساتھ گڑ کا استعمال ضرور کریں۔