آم سے تیارہونے والی دوائیں
قدرت نے جتنے بھی پھل عطا فرمائے ہیں یہ موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں ، اس طرح آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے ، آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں ، لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں ، نرم ہونے پر نکال لیں ، اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں ، لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔
* آم کے پتے ، چھال ، گوند ، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو اس کا تیل گنج کے مقام پر لگائیں بال چر میں بھی فائدہ ہو گا۔
* آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ بطور مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔
* آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کریں ، مرض جریان میں مفید ہے۔
* جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم ایک ایک تولہ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں ، جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں ، پیشاب کھل کر آئے گا ، ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، صبح و شام دو دو ماشہ پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔
* نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطرز نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
* جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں ، روزانہ تین ماشہ یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی ، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ ارنڈی کے درخت کی چھال اور سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔
* آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے۔ اس لیے سیلان الرحم ( لیکوریا ) آنتوں اور رحم کی ریزش ، پیچش ، خونی بواسیر کے لیے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفیدی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
* چھال کا رس چونے کے پانی کے ساتھ سوزاک میں ایک تیر بہدف دوا سمجھی جاتی ہے۔ تازہ چھال کا رس مرض آتشک کا بہترین علاج ہے۔ چھال سے نکلا ہوا گوند تلووں پر لگایا جاتا ہے۔ تیل اور عرق لیموں کے ساتھ بنایا ہوا مرہم خارش اور دوسرے امراض جلد میں استعمال کرایا جاتا ہے۔
* آم کا کچا پھل ( کیری ) ترش اور مسہل ہونے کے علاوہ اسکربوط ( مرض اسکروی ) کو ختم کرتا ہے۔
* کیری کے چھلکے کو گھری میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مستوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے اس لیے پرانی پیچش اسہال ، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنووں کو روکنے کے لیے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لیے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
* دستوں کی شکایت میں آم کی گٹھلی کا مغز فائدہ مند ہوتا ہے۔ خاص طور پر پرانی گٹھلی زیادہ مفید ہے۔ اسے باریک پیس کر تین گرام کی مقدار پانی کے ساتھ کھانے سے دست رک جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے مخصوص ایام میں خون زیادہ جاری ہو یا خونی بواسیر کی زیادتی سے روز بروز کمزوری بڑھ رہی ہو تو اس کے کھلانے سے شکایت رفع ہو جاتی ہے۔
ایک عجیب کرشمہ :
جب آم کے درخت میں پھول آئیں اور وہ خوشبو دینے لگےں تو انہیں توڑ کر دونوں ہتھیلیوں میں اچھی طرح ملیں ، جب ملتے ملتے پھول ختم ہو جائیں تو مزید پھول لے کر ملیں ، تقریبا ایک گھنٹہ تک آم کے پھولوں کو ہتھیلیوں پر ملیں ، اس کے تین چار گھنٹے بعد پانی سے ہاتھ نہ دھوئیں ، ایسا کرنے سے ہاتھ میں ایک حیرت انگیز تاثیر پیدا ہو گی جو کرشمہ سے کم نہیں ہے۔ جس جگہ بچھو بھڑ وغیرہ کاٹے محض اس جگہ ہاتھ رکھنے سے فوراً درد اور جلن موقوف ہو جاتی ہے اور ہاتھوں میں یہ تاثیر ایک سال تک رہتی ہے۔