الشفاء : عورتوں میں دودھ کی کثرت و قلت کی حقیقت،عورتوں میں دودھ کی کثرت و قلت میں وہی اسباب واثرات کام کرتے ہیں جو سیلان اور ذکاوت حس میں کام کرتے ہیں-البتہ دیکھا گیا ہے کہ ایسی مائیں دودھ کی کثرت کی اکثر شکائت کرتی ہیں جن کو اپنے بچوں سے غیرمعمولی محبت ہوتی ہے ایسی محبت کو اگرچہ صحیح معنوں میں محبت نہیں کہا جاسکتا بلکہ دیوانگی کہنا بہترہے ایسی عورتیں حقیقتا بچوں کی صحیح معنوں میں خیراندیش نہیں ہوتیں ان کی محبت بچوں کو غذا کھلانا اور ان کو ہر جسمانی تکلیف سے بچانا ہوتا ہے چاہے بار بار کے دودھ پلانے اور غذا کھلانے سے بچہ بیمار ہو جاۓ جسمانں تکلیف سے اس حد تک بچاتی ہیں کہ بچہ بےعلم اور جاھل رھ جاۓ مگر وہ استادکی گھر کی بھی بچہ دہ کو دینا پسند نہیں کرتیں اور اپنیےجنون کی یہ حالت ہوتی ہے کہ جب غصہ میں آتی ہیں تو بچے کو مار مار کر ادھ موا کر دیتی ہیں اور پھر پاس بیٹھ کر روتی ہیں اور حقیقت کو سمجھاۓ بھی نہیں سمجھتیں یہ حقیقت ہے کہ جب بھی ان کا بچہ روتا ہے تو دودھ کثرت سے بہنے لگتا ہےگویا دودھ کا سیلان اور اخراج ماں کی جبلت ہے جو انسان کی طرح حیوانات میں بھی پائ جاتی ہی-یہی وجہ ہے کہ جب گاۓ بھینس اور بھیڑ بکری کا دودھ دوہتے ہیں تو اس کے بچے کو سامنے کھڑا کر دیتے ہیں یا چند گھونٹ اس کو پہلے دودھ پلا دیتے ہیں اور جن جانوروں کے بچے مر جاتے ہیں ان کے دودھ اکثر کم ہوجاتے ہیں مگر ذکی حس ماؤںکا دودھ اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ بچہ کے غم میں مبتلا رہتی ہیں بعض دفعہ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ بچہ کی ماں کے مر جانے کے بعد بچے کو اس کی بوڑھی نانی یادادی نے اپنے سینےپرڈال لیا ہے تو چند دنوں کے بعد اس کو بھی دودھ جاری ہو گیا ہے ایک بار یہ بھی سناگیا تھا کہ بچے کی ماں مر جانے پر باپ نے بچے کو اپنے سینہ پر ڈال لیا ہے اور ماں کی طرح دودھ پلاتا ہے یہ سب کچھ شدت محبت سے ہوتا ہے جو جنون کی جد تک پہنچ گئ ہو یا ذکاوت حس سے ہی عمل میں آ سکتا ہے اس تصور کا دوسرا پہلو آج کل کی عورتیں ہیں جو فیشن پرستی کی وجہ سے بچوں کو اس لیے دودھ نہیں پلاتیں کہ وہ کمزور ہو جائیں گی اور جوانی جلدی ڈھل جاۓ گی ان کاسینہ بڑا ہو جاۓ گا اور بد نما لگے گا
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70