جنس بارے جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں شریعت کی حدود پار کرتے رہیں گے۔
یہ ایک بڑی کھلی حقیقت ہے کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ملے گی تو وہ جنس کے حوالے سے جائز و ناجائز کا علم نہ ہونے کے باعث نادانستگی میں اسلامی شریعت کی حدود پار کرتے رہیں گے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ کے زیراثر لوگ ایسے بہت سے جنسی طریقے اپنا چکے ہیں، جو شرعی طور پر مکروہ بلکہ حرام ہیں۔
خاص طور پر انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد سے میاں بیوی کے درمیان مباشرت کے بہت سے غیرشرعی طریقے رائج ہو چکے ہیں، جن کی بڑی وجہ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی ہے، جس کی وجہ سے لوگ یہ نہیںجانتے کہ جنسی اعضاء کو کن طریقوں سے استعمال کرنا جائز ہے اور کون کون سے طریقے اختیار کرنا اسلامی نکتہ نظر سے ممنوع ہیں۔
ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر معاشرے میں مثبت جنسی تعلیم کا انتظام کیا جائے تو لوگ جنسی ملاپ کے طریقے جاننے کے لئے مغربی ذرائع ابلاغ کی بجائے اسلامی ذرائع پر انحصار کر سکیں گے اور ان میں سے بے شمار لوگ شریعت کی حدود پار کرنے سے رک جائیں گے۔