حقیقت بھی یہی ہے کہ وہ ٹوٹکوں سے شفاءیاب بھی ہوجاتے ہیں کیونکہ رب العالمین نے امیروں کے لئے بڑے بڑے ہسپتال اور اسپیشلسٹ مقرر کررکھے ہیں مگر غریب مخلوق کیلئے کوئی دم کرنے والا، کوئی بے لوث ٹوٹکے بتانے والا بھی پیدا کررکھا ہے
تعریف مرض
مشہور متعدی جلدی بیماری ہے یہ بیماری دائرہ کی صورت میں ہوتی ہے اس لئے اس کو انگریزی میں Ring Worm نام دیا گیا ہے۔
وجوہات
خرابی جگر، بدہضمی، ملیریائی بخاروں کے زہریلے اثرات، گرم اغذیہ کا زیادہ استعمال، بعض اوقات یہ تندرست انسان کو بیمار شخص سے چھوت لگنے پر بھی عارضہ ہوجاتا ہے، یعنی یہ چھوت چھات کی بھی بیماری ہے۔
علامات
یہ مرض عام طور پر کمر، سر، گردن کے پچھلے حصے پر اثر کرتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی گول پھنسیاں اکٹھی اور خوشوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ شروع مرض میں سوزش، ٹیس اور جلن ہوتی ہے۔ اکثر شدید خارش ہوتی ہے۔
چنبل
اس مرض میں جلد پر سرخ داغ پڑجاتے ہیں۔ جلد پر مچھلی کے بیرونی حصہ کی طرح چھلکے اترتے ہیں۔ خارش ہوتی ہے۔ کھجانے سے چھلکے اترتے ہیں اور خون جاری ہوتا ہے۔
وجوہات
یہ مرض جسم کے اس حصہ پر پیدا ہوتا ہے جو حصہ کپڑے سے ڈھکا ہوا ہو۔ مثلاً سر، کہنیاں، گھٹنے، ٹخنے، بازو اور کبھی سارے جسم پر پھیل جاتا ہے۔ سوداوی مواد کا غلبہ، شراب خوری، ہاضمہ کی خرابی، میلا کچیلا رہنا، زہریلے زخم یا جوڑوں کے درد سے بھی عارضہ ہوجاتا ہے۔
علامات
اس مرض میں جلد سخت ہوجاتی ہے۔ اس پر پتریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ سفید چھلکے اترتے ہیں۔ جب مرض بڑھ رہا ہو تو خارش شروع ہوجاتی ہے۔
علاج یونانی
سرسوں کے ایک سیر تیل میں تھوڑا سا ڈنڈا تھوہر ڈال کر آگ پر رکھیں، جب ڈنڈا جل کر کوئلہ ہوجائے تو اتارلیں اور کسی لوہے کے ڈنڈے سے دستے کے اندر اس کو رگڑیں اور تیل میں حل کرلیں۔ یہ تیل کسی شیشی میں بحفاظت رکھ دیں۔ روٹی یا کسی مرغ کے پر سے متاثرہ جگہ پر صبح و شام لگائیں۔ چند دن میں چنبل دور ہوجائیگی اور پھر کبھی نہ ہوگی۔
ہمارے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سفید پوش اور غریب مسکین لوگ زیادہ ہوتے جارہے ہیں اور دن بدن غریب مزید غریب تر ہوتا جارہا ہے حال یہ ہوگیا ہے کہ ڈاکٹروں کے پاس جانا بھی مشکل اور غریب حضرات حکیم صاحبان سے بھی خدمات حاصل نہیں کرسکتے۔ ان کا آخری سہارا اللہ تعالیٰ سے شفاءکا مطالبہ اور سنے سنائے ٹوٹکے ہوتے ہیں۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ وہ ٹوٹکوں سے شفاءیاب بھی ہوجاتے ہیں کیونکہ رب العالمین نے امیروں کے لئے بڑے بڑے ہسپتال اور اسپیشلسٹ مقرر کررکھے ہیں مگر غریب مخلوق کیلئے کوئی دم کرنے والا، کوئی بے لوث ٹوٹکے بتانے والا بھی پیدا کررکھا ہے۔ امیر لاکھوں روپے لگاکر بھی صحت نہیں کرسکتا جبکہ غریب چند ٹوٹکوں میں صحت حاصل کرلیتا ہے۔ مجھے بھی داد کے لئے ایک ٹوٹکہ نوے سال سے زائد عمر کے شخص نے بتایا تھا۔ کہ ہزار دانی بوٹی کا دودھ لگایا کرو۔ ان کے بزرگوں کا معمول ہے۔ میں نے بھی اسی طرح بتایا مگر اس سے خارش میں بڑی تیزی آجاتی ہے۔ دو تین دفعہ لگائیں تو داد بھی ٹھیک اور خارش بھی ختم۔ میں نے اس کا دودھ نکال کر سادہ ویزلین میں ملایا اور لگوایا۔ بہت اچھا رزلٹ نکلا۔ کافی لوگوں کی رہنمائی کرتا رہا۔ ایک دن ایک پرانے حکیم صاحب کی کتاب کا مطالعہ کررہا تھا۔ انہوں نے اس کا بالکل آسان نسخہ لکھا جس کو پڑھ کر میں خوش ہوگیا اور اسی وقت بازار سے لاکر نسخہ تیار کرلیا۔ اب کوئی داد یا چنبل کے مریض کو تلاش کرنے لگا۔ مہینہ ڈیڑھ مہینہ گزر گیا۔ اچانک ایک عورت اپنے نوجوان بچے کو لے آئی کہ ڈاکٹر کے پاس جانے کی توفیق نہیں۔ آپ نے میری ماں کو ایک دفعہ دوائی دی تھی وہ ٹھیک ہوگئی تھیں۔ اب پیسے لے لیں اور میرے بچے کو دوائی دے دیں۔ میں نے فوراً دوائی تھوڑی سی پڑیا بناکر دے دی کہ اس پوڈر کو ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ لو۔ منہ سے لعاب گراﺅ اور مرہم بناکر داد والی جگہ پر لگاﺅ۔ وہ خاتون چلی گئی۔ چند دن بعد پتہ چلا کہ اس نے ایک دفعہ ہی دوائی لگائی تو بچہ بالکل ٹھیک ہوگیا۔ سبحان اللہ کیسے کیسے عظمت والے ہمارے حکماءگزرے ہیں۔ دوائی کیا تھی۔ سب حیران ہوں گے۔ یہ تھی چاک جس سے سکول کے اساتذہ بلیک بورڈ (تختہ سیاہ) پر لکھ کر بچوں کو سکھاتے ہیں۔ سکول سے ٹکڑے مفت میں بھی مل جاتے ہیں اور دکان سے ایک روپے کے دو چاک مل جاتے ہیں۔
اس نسخہ کو میں نے شیشی میں رکھا تھا۔ ایک چنبل والا مریض مہمان ہوگیا۔ کہنے لگا کہ چند دنوں سے یہ چنبل نکل آئی ہے۔ میں نے کہا کہ اس پوڈر کو اس پر ملو اور پھر اوپر سے انگلی سے لعاب لگا دو۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ خارش لگاتے ہی ختم ہوگئی اور دو تین دن بعد افاقہ ہوتا گیا۔جسم پر کئی قسم کے دانے ہوتے ہیں جن میں خارش ہوتی ہے۔ ایسے مریضوں کو بھی پوڈر دیا۔ اس کے لگانے سے ان کو بھی آرام ملا۔چنبل کے مریض: اگر تازہ بھینس کا گوبر لے کر چنبل پر اچھی طرح مالش کریں تو اس سے جراثیم ہلاک ہوجاتے ہیں اور چنبل سے شفاءمل جاتی ہے۔ میرے جو دوست بھائی بہنیں ان نسخہ جات سے شفاءحاصل کریں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور میرے لئے خصوصی دعا کریں۔ اور زمانے کی نفسانی کو دیکھتے ہیں تو حال یہ ہے کہ باپ بیٹے کا فائدہ نہیں سوچتا