Arjun – Arjuna – Terminalia Arjuna
Health Benefits
Arjuna – for Heart Diseases
Arjuna is a well-known heart tonic, and treated as panacea for all the problems, diseases and disorders of heart. It possesses the special properties of strengthening the heart muscles thereby treats cardiovascular ailments In nut shell, it is the Ramban for all the heart problems. It is also good for asthma, hypertension and kidney stones. Arjuna is the best known ayurvedic herb for the heart.
Wonder benefits of arjuna
- Cardiac health: Arjuna is a well-known heart tonic and cardio-protective herb. It strengthens the heart muscles and treats the cardiac debility. It also increases the coronary artery flow and protects the heart muscles from ischemic damage. It is suggested to use its decoction with milk or ghee or clarified butter. Arjuna is the best known ayurvedic herb for the heart.
- Piles: The medicinal wine of arjuna bark, dhataki and manuka-blackraisins is helpful in treating of bleeding piles and leucorrhoea. The patient should to take 2-4 teaspoons twice a day.
- Body odour: The powder made of equal proportion each of arjuna flowers, Jambu leaves and Lodhra bark when applied over the body, helps to remove body odour.
- Fractures: When the paste of the bark is applied over the fractures, helps to promote early healing.
- Pimples: Apply the paste of arjuna or in combination with other herbs along with milk helps to reduces pimples (acne).
- Black spots: Apply the mix of the powder of arjuna bark and manjistha (Rubria cordifolia) root with honey over the face, helps to remove the black
spots and makes the face blooming like lotus. - Teeth cleansing: Arjuna twig is used for teeth-cleansing.
- High Blood Pressure: The medicinal herb has diuretic properties, reduces the chances of clot formation, lowers blood lipid thereby helpful in treating of high blood pressure.
- Chest Pain: The use of the bark of the herb is beneficial in curing of chest pain.
- Breast cancer: The herb contains a substance called casuarinin that seems to prevent breast cancer.
10 unknown uses of arjuna
- Panacea for heart: The herb is used to treat all the problems, diseases and disorders related with heart.
- Antioxidant: It is used as antioxidant to combat free radicals thus prevents against many diseases and disorders.
- Cholesterol: The proper use of the herb helps to maintain healthy cholesterol level.
- Ulcer: The use of it helps to prevent ulcer in the body
- Vitality: It is used for vitality.
- Lymph tonic: It is used as lymph tonic for the heart.
- Blood flow: It promotes normal blood flow.
- Heart stress: It helps to nullify the effect of stress on the heart.
- Blood thinner: This herb can be used as blood thinner.
- Giddiness: It reduces the symptoms of giddiness, headache and insomnia
Side effects of arjuna
- Low dosages should be preferred
- High dose may damage the liver.
- High dose reduces the thyroid gland activity.
- Enough amount of it leads to body temperature
- Fatigue
- Diabetic or BP patients should avoid taking overdose.
Arjuna chemical constituents
Arjuna, the auurvedic heart protector herb is full of bio-chemical constituents. Some of the important phyto-chemicals are: arjunolic acid, terminic acid, glycosides, flavones, tannins, oligomericpro anthocyanidins and b-sitosterol. casuarinin, etc.
Arjuna overview
Arjuna is used as popular ayurvedic medicine, native to India, grows 20-25 metres in height. It is evergreen, large with buttressed trunk and wide spread crown with drooping branches. The flowers bloom in autumn and the plant bears fruits in winter. The fruits are ovoid or oblong with 5-7 short, wings. The plant sheds its bark once in a year like the snake’s skin. The tree is also found in Mayanmar and Sri Lanka.
Arjun – Arjuna – Terminalia Arjuna
ارجن – سک ارجن – چھال ارجن
ماہیت ۔ ارجنا عموماْدو قسم کا ہوتا ہے ۔ ارجنا کے درخت ساٹھ سے ستر فٹ تک جبکہ این کے ڈرکے اسی سے سو فٹ تک اونچے ہوتے ہیں ۔ این کے تنے کی موٹائی لگ بھگ دس سے بیس فٹ تک ہوتی ہے ۔
پھل ۔ کمر کھ کی شکل کے مگر چھوٹے ایک سے دو انچ کے قریب جو شروع میں سبز اور بعدلکڑی کی طرح سخت اور بھورے ہوتے ہیں ۔ یہ پھل ہی ارجناکا بیج ہے ۔ ان پھلوں سے ہی اس درخت کی بآسانی سے شنا خت ہوجاتی ہے ۔
چھال۔ارجن کی چھال سے این ڈر کی چھال زیادہ مفیدہے۔اور جو افعال و خواص ارجن کی چھال آیوردیدک طب میں لکھے ہیں ۔ وہ این ڈر کی چھال میں سب موجود ہیں ۔ بلکہ ارجنا کی چھال اس سے زیادہ قوی ہے کہا جاتاہے کہ اگراس کی چھال پر لکھا جائے تو اسکی نیچلی کھال تک لکھا پتا چلتا ہے۔مگرارجناکی چھال سفید ہوتی ہے۔جو بطور دوا ء کام آتی ہے ۔
چکنی اور سفید ہوتی ہے ۔ سفید زیادہ مفید ہے اندر سے نرم اور ریشہ دار ہوتی ہے ۔ اور ایک بٹا تین انچ موٹی سال میں ایک بار خودیہ اتر جاتی ہے۔ چھال کو اگر گودا جائے تو دودھ نکلتا ہے اور ذائقہ میں کیسلا ہوتا ہے۔
ر نگ ۔ چھال باہر سے سفید اور زرد ہوتاہے۔
مقام پیدائش ۔ لاہور، ہمالیہ کے دامن ، بنگلہ دیش ،ہندوستان کے پنجاب میں ، برما ، سی پی ، اور دہلی میں پایا جاتاہے ۔ لاہور کے علاوہ صوبہ سرحد میں عام ہوتاہے۔
افعال ۔ مقوی قلب ،حابس الدم ،وافع،تکا وپیاس ،مصفیٰ خون ،مقوی باہ ،مدربول ،وافع جل ویرقان اورحمی مزم ،جالی دافع پیچش
مزاج ۔ دوسرے درجے کا گرم خشک ۔
استعمال ۔ ارجن کی چھال کا جو شاندہ دست ،پیچش ،جریان خون اور جریا ن منی میں مفید ہے ۔ اگراس کی چھال کے جوشاندہ سے زخموں کو دھویا جائے تو جلدی مندمل ہو جاتے ہیں ۔ اس کی چھال کے سفوف کو ضمادً کیل مہاسے اور چھائیوں میں استعمال کر مفید ہیں معمولی سی چوٹ میں چھال کو پیس کر پا نی میں اور لیپ کر دینا کافی ہے ۔ اس کی کھاد چھلکا جلا کر بنائی جاتی ہے۔بنگال میں اس کی چھال خاکی کپڑا رنگنے کے کام آتی ہے ۔ ارجن کا سفوف دودھ میں یاپا نی کے ہمراہ چوٹ لگنے اور ہڈیٹوٹنے کی وجہ سے کھلاتے ہیں۔جبکہ خون جمنے سے جلد پر سرخ یا نیلے رنگ کے دھبے پڑ گئے ہوں ۔
پتے۔پتے تیل میں جلاکر کان میں ڈالنا کان درد کیلئے مفید ہے۔
پھل ۔ پھل کاسفوف چارگرام ہمراہ پا نی قبض کو کھولتا ہے۔۔
چھال میں کیمیا وی اجزاء ۔
پندرہ فیصد نے ٹے نین، تیس فیصد کیلشیم کاربو یٹ ،سوڈیم ،گلو کو سائیٖڈ پایاجاتاہے ۔
نوٹ ۔ ارجن کی چھال دس گرام دودھ دوسو پچاس ملی پا نی میں ابال کر پلاتے ہیں ۔ یہ جوشا دہ امراض قلب میں پینا مفید ہے۔
مقدارخوراک ۔ چھال کا چھلکا ایک گرام سے دو گرام
ارجن – ائیورویدک طب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے
جزو ہریڑ اور بہیڑہ کے خاندان کمبری ٹیسی سے تعلق رکھنے والے اس درخت کا نباتاتی نام ٹرمینالیا ارجونا ہے ، امرود کے پتوں جیسے اس کے پتے دس سے پندرہ کی تعداد میں ایک ٹہنی پر لگتے ہیں ، ذرد ننھے ننھے پھول جھڑنے پر سبزکمرکھ کی شکل کا پہلودار پھل نمودار ہوتا ہے جو گہرا بھورا رنگ اختیار کرکے گر جاتا ہے ۔ ارجن ایک سدا بہارہر موسم میں سرسبز رہنے والا بڑے قد کاٹھ والادرخت ہے،یہ تیس میٹر سے بھی بلندہو جاتا ہے۔ارجن اپنے مفید خواص کے ساتھ ساتھ ظاہری خوبصورتی میں بھی بے مثال ہے سارا سال سرسبز و شاداب رہنے اور اپنے قد کاٹھ کی وجہ سے اسے باغات اور شاہراہوں کے اطراف لگایا جاتا تھا اس کی بلندی باغوں کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتی تھی لیکن اب کئی دہائیوں سے اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرتی روئیے بدل چکے ہیں ہم اپنے ماحول میں شامل چیزوں کو جن کا ہماری حیات سے گہرا رشتہ ہے نہ تو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں نہ انہیں وہ اہمیت دیتے ہیں جن کی وہ حقدار ہوتی ہیں،ہمارے شہروں کا بے ہنگم اور بنا کسی نظم و ضبط کے پھیلاو ماحول کے قدرتی توازن کو ختم کر رہا ہے فضائی آلودگی قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے ایسے میں ارجن ہی وہ بہترین انتخاب ہے جو فضا میں شامل گرد، دھوئیں، بھاری دھاتوں کے ذرات کی کثافت کو دوسرے درختوں سے بہت بہتر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا قد کاٹھ موسموں کی شدت کو کم کرنے میں معاون ہوتا ہے۔اس کی چھال سے دوائیں بنتی ہیں جوکہ سفیدی مائل سرمئی رنگت والی اور اندر سے طبقہ دار بھورے رنگ کی ہوتی ہے،ارجن کا مزاج دوسرے درجے کا گرم خشک ہے ، ارجن برصغیر پاک و ہندکی نباتاتی زندگی میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے ،جانوروں کی کھالوں سے چمڑہ بنانے اور دواؤں میں اس کا استعمال برصغیر کے لوگ صدیوں سے کرتے چلے آ رہے ہیں،ارجن کے ہر حصے سے ٹے نین کی بڑی مقدار حاصل ہوتی ہے جو کہ اس کی چھال میں چوبیس فیصد تک ہو جاتی ہے اس کے تنے سے تین سال میں اس کو نقصان پہنچائے بغیر چالیس کلو گرام تک چھال حاصل ہو سکتی ہے،ٹے نین پودوں کے ایسے جزو کو کہا جاتا ہے جو پروٹین کو سکیڑنے اور ٹھوس بنانے میں مدد گار ہوتا ہے اسی سے جانوروں کی کھال کو گلنے سڑنے سے بچایا اور چمڑے میں تبدیل کیا جاتا ہے،ٹے نین جن پھلوں میں پایا جاتا ہے ان کے کھانے سے منہ میں خشکی اور کھچاو محسوس ہوتا ہے جیسے کہ کچا امرود اور پرسیمم یا جاپانی پھل۔اس کی چھال میں ٹے نین کے علاوہ بیٹا سائیٹو سیٹرول،ٹرائی ٹرپی نائیڈسیونین،ارجونین،ارجونیٹین،ارجو نولک ایسڈ،فراری تیل،شکر،کیشیم کے نمکیات کے ساتھ تھوڑی مقدار میں میگنیشیم اور ایلومینیم کے نمکیات بھی ملتے ہیں۔
ائیورویدک طب میں اس درخت کی بہت اہمیت ہے لیکن طب یونانی میں اس کا استعمال کم ہے۔اس کو دل کے فعلی اور عضویاتی امراض میں جیسے کہ درددل انجائینا،خفقان،ورم بطانہ قلب،ورم غلاف القلب میں استعمال کیا جاتا ہے،اس کاسب سے اچھا وصف یہ ہے کہ دل پر کوئی زہریلے اثرات نہیں چھوڑتا یہ فشارالدم ہائیپرٹینشن میں خاص طور پر مفید ہے۔
ارجن میں پائے جانے والے اجزاء دل کے نازک پٹھوں خون کی نالیوں کو مظبوط کرنے کے ساتھ خون میں چکنائی کو ہضم کرنے والے نظام کی اصلاح کر کے اسے فعال بناتے ہیں۔اینٹی اوکسیڈنٹ بطور دوا ایسے جزو کا نام ہے جو دوسرے اجزاء کو اکسیجن سے مل کر ٹھوس ہونے سے روکے جیسے کہ خون کی نالیوں میں چکنائی کا جمنا،ارجن کی چھال سے بننے والا قہوہ اپنی اینٹی اوکسیڈنٹ صلاحیت کی وجہ سے دل کے امراض میں انتہائی مفید ہے – ارجن جلد کے نیچے خون جمنے سے بننے والے نیلے سرخ دھبے زائل کرتا ہے،صفراوی امراض میں مفید ہے ، مدر بول ، مصفٰی خون ، اسہال, سنگرہنی کا علاج ہے،زہروں کا تریاق ہے، حابس الدم، پیچش اور بخاروں میں مفید ہے،اس کا استعمال کارنری آرٹریزڈیزیز میں اچھے نتائج دیتا ہے ، ارجن کاایکسٹریکٹ فنگس کی نشونما روکتا ہے،اس کی چھال میں پایا جانے والا ٹے نین خاصیت رکھتا ہے،
ہومیو پیتھی میں ارجن کی چھال سے مدر ٹینکچر بنایا جاتا ہے ، ہومیو پیتھی میں اسے دل کی فعلاتی اور عضوی بیماریوں دل کی نالیوں کی خرابی، جوڑوں کے درد ، خفقان، فریکچر، سوزاک جریان کی بہترین دوا سمجھا جاتا ہے۔
ارجن کی چھال سے بنی چائے جس کا نسخہ درج ذیل ہے مقوی قلب ہے، ورم غلاف دل اور درد دل میں مفید ہے
دس گرام چھال ارجن دوسو گرام پانی میں ابالیں اس میں چار سو گرام دودھ شامل کر کے نرم آنچ پر پکائیں پانی سوکھنے پر مصری یا شکر ملا کر نوش کریں ۔ ارجن قدرت کا ایک بیش بہا تحفہ ہے، ہمارے بے مہار بڑھتے ہوئے شہروں کی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے اگر اسے استعمال کیا جائے تو کامیابی یقینی ہے۔
ہرقسم کے نسخہ جات کا استعمال صرف اور صرف مستند معالج، ہربلسٹ یا نباتات کے ماہر کے مشورے اور ہدایت کے مطابق کی جائے
Reviews
There are no reviews yet.