نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُم (القرآن، البقرہ، 2 : 223)
تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ۔
بیوی کو اس کے شوہر کی کھیتی قرار دے کر اللہ تعالی نے مرد کو اپنی بیوی کے ساتھ جنسی عمل کی صورت میں تسکین حاصل کرنے کی مکمل آزادی فراہم کر دی۔
جیسے ایک کسان زمین میں ہل چلاتا اور بیج بوتا ہے اور بعد ازاں فصل پکنے پر اپنا پھل حاصل کرتا ہے، اسی طرح شوہر اپنی بیوی سے ملاپ کی صورت میں اس کے حمل کا باعث بنتا ہے اور مقررہ مدت کے بعد بیوی کے پیٹ سے اس کا بچہ پیدا ہوتا ہے۔ یوں اللہ تعالی نے ایک نازک حقیقت بڑے مناسب پیرائے میں کھول کر بیان کر دی۔
جس طرح ایک کسان کو اس بات کی آزادی ہوتی ہے کہ وہ موسم کی مناسبت سے جب چاہے جیسے چاہے اپنے کھیت میں ہل چلائے، بیج بوئے، زمین کو پانی سے سیراب کرے اور فصل اگائے اسی طرح مرد کو یہ آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی بیوی سے ہر قسم کا جنسی تعلق قائم کر سکتا ہے (سوائے ان بعض طریقوں کے جنہیں اسلام نے ممنوع قرار دیا ہے)
Yep! Only from front side its allowed. Its not natural to do it from behind, if you know what I mean.