اسلام دین فطرت ہونے کے ناتے ہر قسم کی گندگی، نجاست اور پلیدی کو انسان سے دور کرنے کا حکم دیتا ہے۔ چنانچہ جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان میں شامل ہے۔ دراصل خیالات ہی بعد ازاں انسان کو عمل پر ابھارتے ہیں۔ اگر ایک انسان کے دل میں ہر وقت سفلی جذبات پر مبنی خیالات آتے رہیں تو اس کے اعمال بھی لامحالہ منفی ہوں گے۔ جو دماغ برے خیالات کی آماجگاہ ہو اس سے اچھے اعمال کی توقع کرنا عبث ہے۔
خیالات کی پاکیزگی کے لئے اسلام تزکیہ نفس کا درس دیتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسان اپنے دل و دماغ کو فطرت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق مثبت انداز میں استعمال کرے اور اسلام کا پیغام فطرت اس کے رگ و پے میں سما جائے۔ اسی سے ایک ایسا اسلامی فلاحی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے، جو دوسری قوموں کے لئے بھی قابل تقلید ثابت ہو۔