خلیات: خلیہ زندہ اجسام کی بنیادی اکائی کا نام ہےایک اوسط قدوقامت کےانسانی جسم میں ان خلیات کی تعداد ایک کروڑ ارب کےقریب ہے۔
خلیےزندگی کےمختلف افعال انجام دیتےہیں مثلاً یہ سانس لیتےہیں غذا حاصل کرتےہیں اور بڑھتےہیں اور وقت پورا ہونےپر اللہ کےحکم سےاپنا کام پورا کرکےختم ہو جاتےہیں۔ تمام اربوں کھربوں خلیےایک ہی خلیےسےبنتےہیں کروڑوں خلیےروزانہ ختم ہو جاتےہیں اور دوسرےخلیےاُسی وقت ان کی جگہ لےلیتےہیں۔ اندازہ ہےکہ ہر سیکنڈ میں خون کےدس لاکھ سےزیادہ خلیات ختم ہو جاتےہیں اور اسی تعداد میں نئےخلیات جنم لےلیتےہیں۔
ہر خلیہ میں ٠٧ سے٥٨ فیصد تک پانی ہوتا ہی۔
خلیہ میں پانی کےعلاوہ ٠١ سے٠٢ فیصد لحمیات ہوتےہیں ٢ فی صد کولیسٹرول اور فاسفورلپڈ (چربی‘ چکنائی) ہوتےہیں ایک فی صد نشاستہ دار اجزاءہوتےہیں۔ ہڈیاں کیلشیم کا ذخیرہ بناتی ہیں۔
امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں کہ ہڈیوں کی حرکات کےلیےپورےجسم میں ٩٣٥ عضلات پیدا کیےہیں۔
جوڑ اور پٹھے: اللہ تعالیٰ نےہمارےجسم میں ایک سو اسی (٠٨١) جوڑ بنائےہیں جو ہمارےجسم کو حرکت دیتےہیں۔ (کتاب الصحت) عضلات اندرونی اعضا کو گرمی اور سردی سےمحفوظ رکھتےہیں۔ جسم کےتمام افعال حس و حرکت انہی سےمتعلق ہیں چنانچہ ایک قدم اٹھانےمیں یا ایک یا آدھےسیکنڈ میں ٥٤ پٹھےاستعمال ہوتےہیں۔ اعصاب میں دوڑنےوالی رَو کی رفتار ٤ میل فی سیکنڈ ہےیعنی ایک گھنٹےمیں ٤ ہزار ٤ سو میل فاصلہ طےکرتی ہی۔ دماغ سےجو پیغام انگلی تک پہنچتا ہےوہ ایک سیکنڈ کےسوویں حصےمیں اپنا فاصلہ طےکر لیتا ہے۔
انسانی کھال: جلد میں دو لاکھ پچاس ہزار سےزائد ایسےخانےہیں جو سرد چیزوں کو محسوس کرتےہیں جب کوئی سرد چیز جسم کو چھوتی ہےتو دماغ کو خبر پہنچ جاتی ہی۔ اور جسم کانپنےلگتا ہےجلد کی نالیاں کشادہ ہو جاتی ہیں اور مزید خون جلد کو جانےلگتا ہےتاکہ زیادہ گرمی پہنچائی جائےجلد کو جب گرمی پہنچتی ہےتو گرمی کےمخبر خلیےدماغ کو خبر کرتےہیں اور تین ملین پسینہ کےغدود ٹھنڈا پسینہ خارج کرتےہیں جس سےجسم کو راحت اور سکون پہنچتا ہےگویا کہ ہماری جلد میں حیاتی ریشوں کا ایک جال بچھا ہوا ہےجو گرم و سرد چیزوں کو محسوس کرتا ہےاور دماغ تک خبر پہنچا دیتا ہے۔
دماغ: ایک محتاط اندازےکےمطابق ہم اپنی کل عمر میں ہاتھ کو ٥٢ ملین بار کھولتےاور بند کرتےہیں۔
ہمارا دماغ ایک ملین سےبھی زیادہ مخصوص خلیوں سےبنا ہےجن کو نیوران کہا جاتا ہےدماغ کےخلیےاپنا مخصوص کام ایک کھرب سےزائد حساس ریشوں کےذریعےکرتےہیں جو دماغ سےلےکر تمام جسم میں پھیلےہوتےہیں۔ دماغ کےخلیوں کی تعداد ٠٥٢ کھرب ہی۔
آنکھیں: حدیث شریف کےمطابق سات فرشتوں کا ہر وقت آنکھوں کی حفاظت کرتےرہنا بہت بڑی نعمت ہے۔ آنکھ کو غذا خون سےملتی ہےمگر جو خون آنکھ میں جاتا ہےوہ اس خون سےمختلف ہےجو دوسرےاعضاءکو پہنچتا ہے۔
آنکھ کےاندر جراثیم داخل نہیں ہو سکتےاس کےلیےمدافعت کا ایک الگ نظام ہےبہت سےجراثیم معمولی رطوبتوں سےختم کر دئیےجاتےہیں آنکھ کو چوٹ اور بیماریوں سےبچانےکےلیےبہت سےنظام کام کر رہےہیں۔
ایک آنکھ میں ٣١ کروڑ کیمرےکام کر رہےہیں جس میں سےساٹھ لاکھ کیمرےصرف رنگ پہچانتےہیں بارہ کروڑ کیمرےصرف کالا اور سفید رنگ بتاتےہیں رات کےوقت کام کرنےوالےعلیحدہ کیمرےہیں جن کو راڈز کہتےہیں جن لوگوں میں راڈز نہیں ہوتےان کو رات کو نظر نہیں آتا۔
انسانی آنکھ میں ایک کھرب سےزائد روشنی قبول کرنےوالےریشےہوتےہیں یہ تعداد ان ستاروں کےبرابر ہےجو کہکشاں میں ہیں۔
آنکھ کےآخری طبقےمیں ٠٣ لاکھ تہیں اور ٣ کروڑ ستون ہیں ہماری آنکھیں ایک سال میں کم از کم چالیس لاکھ دفعہ کھلتی اور بند ہوتی ہیں آنکھ کےنور کےعلاوہ باہر کی معمولی سی روشنی سےبندہ دیکھ سکتا ہے۔
کان: کان میں ایک لاکھ ٹیلیفونی سماعتی خانےہوتےہیں یہ خانےآواز کو وصو ل کرکےدماغ تک پہنچاتےہیں کان کےاندر پردہ کےآگےتین ہڈیاں باہم پیوست ہیں یہ ہڈیاں اونچی اور سخت آوازوں کو نرم کرکےآگےپہنچاتی ہیں۔