ہدایت(۵۴۲)عبادہ بن صامت روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے قریب اور بعید کے سب لوگوں میں الٰہی حدود کو جاری کرو اور اس میں ملامت کرنے والوں کی پرواہ نہ کرو۔ (ابن ماجہ)
(۵۴۳)عبدالله بن عمرسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے جو شخص الٰہی حدود کے نفاذ میں اپنی سفارش سے حائل ہو اس نے گویا ضد اور ہٹ دھرمی کی۔ جو شخص کسی ناحق اور جھوٹی بات میں جھگڑا کرے اور وہ اس بات کے ناحق اور جھوٹ ہونے سے واقف ہو وہ ہمیشہ غضب الٰہی میں رہتا ہے جب تک کہ اس سے باز نہ آئے اور جو شخص کسی مسلمان کی نسبت ایسی بات کہے جو اس میں نہیں پائی جاتی وہ اس وقت تک مورد عتاب رہے گا جب تک وہ اس سے توبہ نہ کرے۔ (ابوداؤد)
(۵۴۴)حضرت عائشہ صدیقہسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے باعزت لوگوں کی خفیف لغزشوں اور بھول چوک کی خطاؤں کو معاف کردیا لیکن جن امور کی شرعی حدیں مقرر ہیں انہوں معاف نہ کرو۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۵)ابوہریرہسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے کسی اخلاقی گناہ کی سزا دس کوڑوں سے زائد نہ ہو، مگر جن جرائم کی حدود مقرر ہیں ان میں رعایت اور کمی نہ کی جائے۔ (بخاری و مسلم)
(اخلاقی گناہوں میں، بازی لگانا، جواکھیلنا۔ رقص و سرور۔ شطرنج اور تاش کھیلنا، جھوٹی بولنا، بے حیائی اور کمینہ حرکتیں شامل ہیں ،ان کی سزا دس کوڑے تک ہے۔)
گالی کی سزا(۵۴۶)ابن عباسسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے جب کوئی شخص کسی مسلمان کو مخنث کہے یایہودی کہے تو اس کے بیس کوڑے لگاؤ۔ (ترمذی)
(گالی دینے کی سزا بیس کوڑے تک ہے)
ممانعت(۵۴۷)ابوہریرہسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے جو کسی کو سزا دو تو منہ پر نہ مارو۔ (ابوداؤد)
شرابی کی سزا(۵۴۸)انسسے روایت ہے رسول اللهﷺنے شراب پینے کی سزا میں کھجور کی ٹہنی یا جوتوں سے مارنے کا حکم دیا۔ پس شرابی کھجور کی ٹہنی سے پیٹا جاتا تھا یا چالیس جوتے لگائے جاتے تھے۔ حضرت ابوبکرکے عہد خلافت میں چالیس دُرّے لگائے گئے۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۹)سائبسے مروی ہے کہ حضرت عمرکے عہد خلافت میں چالیس کوڑوں سے اسّی کوڑے تک شرابی کی سزا مقرر ہوئی۔ (بخاری)
(۵۵۰)ابوہریرہسے روایت ہے رسول اللهﷺکے سامنے ایک بدمست شرابی کو لایا گیا حکم دیا۔ اس کو مارو چناچہ ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے کسی نے جوتے سے اور کسی نے کپڑے کے کوڑے سے اس کو مارا پھر فرمایا اس کو عار دلاؤ اور تنبیہ کرو، لوگوں نے اس کی طرف مخاطب ہوکر کہا تو الله سے نہیں ڈرا، الله کے عذاب کو خیال میں نہیں لایا، اور رسو لاللهﷺسے بھی نہیں شرمایا۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ الله تجھ کو ذلیل و رسوا کرے۔ یہ الفاظ سن کر رسول اللهﷺنے فرمایا اس طرح نہ کہو بلکہ اس طرح کہو کہ الله اس کو بخش دے، الله اس پر رحم فرمائے۔ (ابوداؤد)
دیّوث(۵۵۱)عبدالله بن عمرسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس نے ماں باپ کی نافرمانی، جس نے جوا کھیلا، جس نے ہمیشہ شراب پی، اور جس نے اپنے گھر والوں سے برے کام کرائے یعنی دیوّث۔ (دارمی۔ احمد)
مسئلہ(۵۵۲)جابرسے روایت ہے رسول اللهﷺنے فرمایا ہر وہ چیز جو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ لائے اس کا تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا بھی حرام ہے۔ (ترمذی۔ ابوداؤد۔ ابن ماجہ)
ہدایت(۵۵۳)زید بن اسلمسے روایت ہے ایک زانی کو رسول اللهﷺکے سامنے لایا گیا جو اپنے زنا کا خود اقرار کرتا تھا، رسول اللهﷺنے کوڑے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا، اے لوگو! اب وہ وقت آگیا ہے کہ تم باز رہو الله کی حدوں سے، جو شخص اس قسم کاکوئی گناہ کرے تو چاہیے کہ چھپا رہے الله کے پردے میں یعنی توبہ و استغفار کرے اور جو کوئی کھول دے گا اپنے پردے کو تو ہم موافق کتاب الله کے اس پر حد قائم کریں گے۔ (موطا)
(زنا کرنے والے مرد اور زنا کرنے والی عورت کے لئے ہر ایک کو سو درے کی سزا مقرر ہے خواہ مجرم شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ)
حدقذف(۵۵۴)ابن عباسسے روایت ہے ایک شخص رسول اللهﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے، رسول اللهﷺنے اس کو سو درّے مارنے کی سزا دلوائی پھر عورت کے خلاف شہادتیں طلب کیں عورت نے الله کی قسم کھا کر کہا یا رسول اللهﷺیہ شخص جھوٹا ہے، رسول اللهﷺنے اس شخص کو دوسری سزا تہمت کی دی اور کوڑے لگوائے۔ (ابوداؤد)
(کوئی شخص کسی مسلمان عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور چار گواہوں سے زنا ثابت نہ کرسکے تو اس کے لئے حد قذف یعنی اسّی کوڑے کی سزا مقرر ہے۔)
اخلاقی گناہوں کی سزا: جوئے بازی، جھوٹ، بے حیائی اور فحش ناچ گانے کی سزا دس کوڑے تک ہے۔ گالی گلوچ، لعن طعن اور غلط الزام تراشی کی سزا بیس کوڑے، شراب نوشی کی سزا چالیس کوڑے، زنا کی تہمت کی سزا جب کہ چار گواہ نہ لا سکے اسّی کوڑے اور زنا کی سزا سو کوڑے مقرر ہے خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ دونوں کو یعنی زانی اور زانیہ کو سو کوڑے کی سزا ہے۔ زنا بالجبر میں مرد کو سزا ملے گی اور عورت کو حد معاف ہوگی۔
(۵۵۵)وائل بن حجرسے روایت ہے ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا۔ رسول اللهﷺنے عورت کو حد سے بری قرار دے کر معاف فرمادیا اور مرد پر حد قائم کی۔ (ترمذی)
ہدایت(۵۵۶)عمرو بن العاصسے روایت ہے۔ فرمایا رسول اللهﷺنے جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے اس قوم کو قحط پکڑ لیتا ہے یا وبا پھیل جاتی ہے۔ (مسند احمد)
(۵۴۳)عبدالله بن عمرسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے جو شخص الٰہی حدود کے نفاذ میں اپنی سفارش سے حائل ہو اس نے گویا ضد اور ہٹ دھرمی کی۔ جو شخص کسی ناحق اور جھوٹی بات میں جھگڑا کرے اور وہ اس بات کے ناحق اور جھوٹ ہونے سے واقف ہو وہ ہمیشہ غضب الٰہی میں رہتا ہے جب تک کہ اس سے باز نہ آئے اور جو شخص کسی مسلمان کی نسبت ایسی بات کہے جو اس میں نہیں پائی جاتی وہ اس وقت تک مورد عتاب رہے گا جب تک وہ اس سے توبہ نہ کرے۔ (ابوداؤد)
(۵۴۴)حضرت عائشہ صدیقہسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے باعزت لوگوں کی خفیف لغزشوں اور بھول چوک کی خطاؤں کو معاف کردیا لیکن جن امور کی شرعی حدیں مقرر ہیں انہوں معاف نہ کرو۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۵)ابوہریرہسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے کسی اخلاقی گناہ کی سزا دس کوڑوں سے زائد نہ ہو، مگر جن جرائم کی حدود مقرر ہیں ان میں رعایت اور کمی نہ کی جائے۔ (بخاری و مسلم)
(اخلاقی گناہوں میں، بازی لگانا، جواکھیلنا۔ رقص و سرور۔ شطرنج اور تاش کھیلنا، جھوٹی بولنا، بے حیائی اور کمینہ حرکتیں شامل ہیں ،ان کی سزا دس کوڑے تک ہے۔)
گالی کی سزا(۵۴۶)ابن عباسسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے جب کوئی شخص کسی مسلمان کو مخنث کہے یایہودی کہے تو اس کے بیس کوڑے لگاؤ۔ (ترمذی)
(گالی دینے کی سزا بیس کوڑے تک ہے)
ممانعت(۵۴۷)ابوہریرہسے روایت ہے فرمایا رسو لاللهﷺنے جو کسی کو سزا دو تو منہ پر نہ مارو۔ (ابوداؤد)
شرابی کی سزا(۵۴۸)انسسے روایت ہے رسول اللهﷺنے شراب پینے کی سزا میں کھجور کی ٹہنی یا جوتوں سے مارنے کا حکم دیا۔ پس شرابی کھجور کی ٹہنی سے پیٹا جاتا تھا یا چالیس جوتے لگائے جاتے تھے۔ حضرت ابوبکرکے عہد خلافت میں چالیس دُرّے لگائے گئے۔ (بخاری و مسلم)
(۵۴۹)سائبسے مروی ہے کہ حضرت عمرکے عہد خلافت میں چالیس کوڑوں سے اسّی کوڑے تک شرابی کی سزا مقرر ہوئی۔ (بخاری)
(۵۵۰)ابوہریرہسے روایت ہے رسول اللهﷺکے سامنے ایک بدمست شرابی کو لایا گیا حکم دیا۔ اس کو مارو چناچہ ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے کسی نے جوتے سے اور کسی نے کپڑے کے کوڑے سے اس کو مارا پھر فرمایا اس کو عار دلاؤ اور تنبیہ کرو، لوگوں نے اس کی طرف مخاطب ہوکر کہا تو الله سے نہیں ڈرا، الله کے عذاب کو خیال میں نہیں لایا، اور رسو لاللهﷺسے بھی نہیں شرمایا۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ الله تجھ کو ذلیل و رسوا کرے۔ یہ الفاظ سن کر رسول اللهﷺنے فرمایا اس طرح نہ کہو بلکہ اس طرح کہو کہ الله اس کو بخش دے، الله اس پر رحم فرمائے۔ (ابوداؤد)
دیّوث(۵۵۱)عبدالله بن عمرسے روایت ہے فرمایا رسول اللهﷺنے وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوگا جس نے ماں باپ کی نافرمانی، جس نے جوا کھیلا، جس نے ہمیشہ شراب پی، اور جس نے اپنے گھر والوں سے برے کام کرائے یعنی دیوّث۔ (دارمی۔ احمد)
مسئلہ(۵۵۲)جابرسے روایت ہے رسول اللهﷺنے فرمایا ہر وہ چیز جو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ لائے اس کا تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا بھی حرام ہے۔ (ترمذی۔ ابوداؤد۔ ابن ماجہ)
ہدایت(۵۵۳)زید بن اسلمسے روایت ہے ایک زانی کو رسول اللهﷺکے سامنے لایا گیا جو اپنے زنا کا خود اقرار کرتا تھا، رسول اللهﷺنے کوڑے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا، اے لوگو! اب وہ وقت آگیا ہے کہ تم باز رہو الله کی حدوں سے، جو شخص اس قسم کاکوئی گناہ کرے تو چاہیے کہ چھپا رہے الله کے پردے میں یعنی توبہ و استغفار کرے اور جو کوئی کھول دے گا اپنے پردے کو تو ہم موافق کتاب الله کے اس پر حد قائم کریں گے۔ (موطا)
(زنا کرنے والے مرد اور زنا کرنے والی عورت کے لئے ہر ایک کو سو درے کی سزا مقرر ہے خواہ مجرم شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ)
حدقذف(۵۵۴)ابن عباسسے روایت ہے ایک شخص رسول اللهﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور اقرار کیا کہ اس نے ایک عورت سے زنا کیا ہے، رسول اللهﷺنے اس کو سو درّے مارنے کی سزا دلوائی پھر عورت کے خلاف شہادتیں طلب کیں عورت نے الله کی قسم کھا کر کہا یا رسول اللهﷺیہ شخص جھوٹا ہے، رسول اللهﷺنے اس شخص کو دوسری سزا تہمت کی دی اور کوڑے لگوائے۔ (ابوداؤد)
(کوئی شخص کسی مسلمان عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور چار گواہوں سے زنا ثابت نہ کرسکے تو اس کے لئے حد قذف یعنی اسّی کوڑے کی سزا مقرر ہے۔)
اخلاقی گناہوں کی سزا: جوئے بازی، جھوٹ، بے حیائی اور فحش ناچ گانے کی سزا دس کوڑے تک ہے۔ گالی گلوچ، لعن طعن اور غلط الزام تراشی کی سزا بیس کوڑے، شراب نوشی کی سزا چالیس کوڑے، زنا کی تہمت کی سزا جب کہ چار گواہ نہ لا سکے اسّی کوڑے اور زنا کی سزا سو کوڑے مقرر ہے خواہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ دونوں کو یعنی زانی اور زانیہ کو سو کوڑے کی سزا ہے۔ زنا بالجبر میں مرد کو سزا ملے گی اور عورت کو حد معاف ہوگی۔
(۵۵۵)وائل بن حجرسے روایت ہے ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا۔ رسول اللهﷺنے عورت کو حد سے بری قرار دے کر معاف فرمادیا اور مرد پر حد قائم کی۔ (ترمذی)
ہدایت(۵۵۶)عمرو بن العاصسے روایت ہے۔ فرمایا رسول اللهﷺنے جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے اس قوم کو قحط پکڑ لیتا ہے یا وبا پھیل جاتی ہے۔ (مسند احمد)