ملح ۔ نمک
سورہ فرقان 53 اور سورہ فاطر 35۔ 3 میں نمک کا ذکر موجود ہے۔ کھانے کو ذائقہ دار بنانے کے لئے نمک ضروری ہے۔ اوسط درجہ قوی آدمی کے لئے دن رات 2۔ 3 گرام نمک کی مقدار ضروری ہے۔ احادیث میں اس کا ذکر
اب نماز کی چھ شرطوں کی تفصیل اور اس کے تعلق سے شرعی احکام پیش خدمت ہیں۔ نماز کی پہلی شرط:- طہارت نمازی کا بدن حدثِ اکبر سے پاک ہو یعنی جنابت ، حیض وغیرہ سے پاک ہونے کے لئے غسل واجب نہ ہو ۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ سرور قلب و سینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عظمت نشان ہے، جو موئے زیر ناف کو نہ مونڈے اور ناخن نہ ترشوائے اور مونچھ نہ کاٹے وہ ہم میں سے نہیں۔ (مسلم شریف)
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے۔ پانچ چیزیں فطرت سے ہیں۔ یعنی انبیائے سابقین علیہم السلام کی سنت سے ہیں۔ (1) ناخن ترشنا (2) بغل کے بال اکھیڑنا (3) مونچھیں کم کرنا (4) موئے زیر ناد مونڈنا (5)
حکم ہے کہ جب کوئی شخص سو کر اٹھے تو جب تک تین بار ہاتھ نہ دھو لے اس کو کسی پانی کے برتن میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہئیے کیونکہ سوتے وقت نا معلوم اس کا ہاتھ کہاں کہاں پڑا ہو گا۔
یہ امر تحقیق شدہ ہے کہ تمام امراض کی اصل وجہ “جراثیم“ (وہ خوردبینی اجسام) ہیں جو حجم میں ایک ملی میٹر کے ہزارویں حص سے بھی کم ہوتے ہیں اور جو مختلف حیوانی یا نباتاتی اجسام سے اپنا تغذیہ حاصل کرتے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں کیمیاوی تبدیلیوں کی وجہ جراثیمی سمیت پیدا
بیمار جسم میں نہ صحت مند دماغ رہ سکتا ہے اور نہ صحیح روح کام کرتی ہے۔ اس لئے کہ جسم کی صفائی سے دل و دماغ میں بلند خیالات اور پاکیزہ تصورات جنم لیتے ہیں دل بھی اچھے اور نیک کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے اور عبادت تلاوت کی طرف رجوع ہوتا ہے
تربوز کا ہر حصہ مدربول ہے۔ پیٹ سے جلن اور سوزش کو رفع کرتا ہے۔ خون کی تیزی اور صفرا کو تسکین دیتا ہے۔ اس کا جوس پیاس کو بجھاتا ہے اور تپ محرقہ میں مفید ہے۔ اس میں غذائی عناصر کی مقدار اسے جسم کے لئے مقوی بلکہ وزن کو بڑھانے والا بنا دیتی
حضرت ابو الدرداء روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” نے فرمایا۔ “دنیا اور جنت کے رہنے والوں کے کھانے کا سردار گوشت ہے۔“ (ابن ماجہ شریف) حضرت ابو ہریرہ بیان فرماتے ہیں۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” کی خدمت میں گوشت آیا۔ وہ دستی کا تھا کیونکہ وہ
گوشت کا رنگ نہ تو زردی مائل سرخی پر ہو اور نہ ہی بینگن کی طرح کا ہو یعنی بینگنی نہ ہو کیونکہ پرپل بینگنی رنگ کا مطلب یہ ہے کہ جانور کو ذبح نہ کیا گیا تھا۔ گوشت کی شکل و صورت اور ہئیت اس طرح ہو کہ جیسے کوئی مرصع فرش اصطلاحاً اس
چونکہ گوشت ایک مکمل غذا ہے، اس لئے جب کوئی اسے مسلسل ترک کر دے تو اس کو لحمیات کی کمی ہوتی ہے اور سبزیوں میں موجود کم غذائی عناصر سے مطلوبات حاصل کرنے کی کوشش میں آنتوں کا حجم بڑھ جاتا ہے اور پیٹ بڑا ہو جاتا ہے۔ گوشت کی پچان : گائے ۔
جو مشہور پھل ہے وہ ایک بالشت یا اس سے کم و بیش لمبا ہوتا ہے اور اس کو ککڑی کے مانند تراش کر کھایا جاتا ہے۔ اطباء ہند کھیرے اور ککڑی کو خیارین کہتے ہیں۔ لغت کی بعض کتابوں میں قتاء سے مراد ککڑی لی گئی جبکہ عرب میں قتاء کا نام کھیرے کے
جدید تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ گناہ کرنے سے پریشانی، تذبذب اور نفسیاتی امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ دراصل گناہ سے خون میں ہسٹامین کی زیادتی ہو جاتی ہے جن سے برین سیل بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انسان بے شمار مہلک امراض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ بعض گناہوں