Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

menses حیض کا خوف طبی مسائل

ہر ماہ بالغ عورتوں کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نل کے راستے گزر کر رحم مادر (بچہ دانی) میں پہنچ جاتا ہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر وہ عورت کنواری نہ ہو تو وہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ رحم مادر میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے اضافی خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔

کنواری ہونے کی صورت میں ہر بار اور شادی شدہ ہونے کی صورت مین بھی اکثر اوقات انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچہ دانی سے گزر رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں یہ عمل حیض یا ماہواری کہلاتا ہے۔حیض اس بات کی علامت ہے کہ لڑکی کا بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔

حیض عموماً 9 سے 16 سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے حیض کا آغاز ہر لڑکی کے اپنے جسمانی نظام، صحت، غذا اور ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔ دو حیضوں کی درمیان پاکی کی حالت کو طہر کہتے ہیں۔ حالت طہر کی مدت کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے چند دن پہلے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں

 سر درد
 مروڑ
 پھنسیاں یا دانے
 چھاتیوں میں دکھن
 تھکن کا احساس
 کسی چیز کی شدید خواہش
 مزاج میں تبدیلی
 وزن میں اضافہ

بعض لڑکیوں کو یہ علامات کم اور بعض کو زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ علامات بہت زیادہ شدت سے ظاہر ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

حیض کے دنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ بعض خواتین کے جسم میں

Prostaglandin

نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کو تپش دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اس کیفیت میں گرم پانی سے نہانا بھی مفید ہے۔

حیض سے پہلے کی علامات سے نمٹنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل احتیاطی تدابیر مفید ہیں

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھانا تین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جانے کا احساس نہ ہو۔
 نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیں تاکہ پیٹ نہ پھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں۔
 مرکب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلا: پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کریں۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔
 ورزش کو اپنا معمول بنائیے
 ہفتے کے اکثر دنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دور ہوجاتا ہے۔
 چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے۔

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی ڈاکٹر سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تاکہ وہ ان علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

حیض (menses) – فقہی احکام

حیض، ایام، ڈیٹ، ماہواری، طمث، مینزز

حیض فرج سے خارج ہونے والے اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ اور صحت مند عورت کو ہر مہینہ آتا ہے۔

حیض کی کم از کم مدت تین دن اور تین راتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ مدت دس دن اور دس راتیں ہیں۔

ایام حیض کے دوران حائضہ پر نمازیں معاف ہوتی ہیں البتہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہے۔ حیض کے دوران مباشرت بھی ممنوع ہے تاہم میاں بیوی کا ایک بستر میں‌ سونا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے۔

ایام حیض میں عورت کے ہاتھ، پاؤں، منہ اور پہنے ہوئے کپڑے پاک ہوتے ہیں، بشرطیکہ خشک ہوں۔ البتہ جس جگہ، بدن یا کپڑے پر خون لگ جائے وہ جگہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہے۔ حائضہ عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کا، اس کی اولاد کا، اس کے محرموں کا اٹھنا بیٹھنا منع نہیں یہ یہودیوں اور ہندوؤں میں دستور ہے کہ حیض والی عورت کو اچھوت بنا کر چھوڑ دیتے ہیں کہ نہ وہ کسی برتن کو ہاتھ لگائے نہ وہ کسی کپڑے کو چھوئے۔ شریعت اسلامیہ میں ایسا نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کو بلند مقام دیا ہے۔

حضرت فاطمہ بنت منذر رضی اﷲ عنہا سے حدیث مبارکہ مروی ہے

عَنْ أَسْمَآءَ بِنْتِ اَبِي بَکْرٍ إنَّهَا قَالَتْ : سَأَلَتْ رَّسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اَرَاَيْتَ إِحْدَانَا إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهَا الدَّمُ مِنَ الْحَيْضَةِ کَيْفَ تَصْنَعُ؟ قَالَ : إِذَا أَصَابَ إِحْدَاکُنَّ الدَّمُ مِنَ الْحَيْضِ فَلْتَقْرِصْه ثُمَّ لِتَنْضَحْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ لِتُصَلِّ

(ابوداؤد، 1 : 150)
ترجمہ
حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا کہ ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض گذار ہوئیں : یا رسول اﷲ! جب ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرے؟ فرمایا : جب تم میں سے کسی کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو اسے کھرچ دے پھر اسے پانی سے دھو دے اور پھر نماز پڑھ لے۔

امام ابن عابدین شامی بیان کرتے ہیں: حیض والی عورت کا کھانا پکانا، اس کے چھوئے ہوئے آٹے اور پانی وغیرہ کو استعمال کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اس کے بستر کو علیحدہ نہ کیا جائے کیونکہ یہ یہودیوں کے فعل کے مشابہ ہے، حیض والی عورت کو علیحدہ کر دینا کہ جہاں وہ ہو وہاں کوئی نہ جائے، ایسا کرنا درست نہیں

(رد المحتار علی در المختار، 1 : 194)

حیض کی حالت میں قرآن مجید کی تعلیم دینے والی معلمات کے لئے جائز ہے کہ وہ قرآن حکیم کا ایک ایک کلمہ سکھائیں اور کلموں کے درمیان وقفہ کریں۔ نیز قرآن کے ہجے کرانا جائز ہے۔

عورت حالت حیض میں مہندی لگا سکتی ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے : حضرت معاذہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے دریافت کیا : کیا حائضہ مہندی لگا سکتی ہے؟ انہوں نے فرمایا : ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ اقدس میں مہندی لگاتیں تھیں، آپ ہمیں اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔ ابن ماجہ، 1 : 357

دوران حیض مباشرت Intercourse during Menses

حیض‌ کے دوران مباشرت ایک ناپسندیدہ عمل ہے، جس کے بہت سے میڈیکل نقصانات بھی ہیں۔ حیض کے دوران مباشرت سے عورت کو تکلیف ہوتی ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں دوران حیض مباشرت کو صریح لفظوں‌ میں‌ ممنوع قرار دیا ہے۔وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ

(القرآن، البقرہ، 2 : 222)
اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں: وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے اﷲ نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بیشک اﷲ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔

بعض‌ مرد حیض کے دنوں‌ میں‌ اپنی بیوی سے یوں‌ دور رہتے ہیں جیسے اسے کوئی چھوت کی بیماری ہو۔ ایسا رویہ قطعا اسلامی نہیں ہے، بلکہ اسلام کی رو سے حیض کے دوران مباشرت کے علاوہ میاں‌ بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ کسی بھی طریقے سے کھیلنا اور تسکین حاصل کرنا جائز ہے۔

حیض -menses

ہر ماہ بالغ عورتوں کی بیضہ دانی سے ایک انڈہ خارج ہوتا ہے، جو نل کے راستے گزر کر رحم مادر (بچہ دانی) میں پہنچ جاتا ہے۔ بیضہ دانی سے انڈے کے خارج ہونے سے پہلے، بچہ دانی کی اندرونی سطح پر زائد خون اور عضلات کی تہہ بڑھنا شروع ہوجاتی ہے۔ اگر وہ عورت کنواری نہ ہو تو وہ انڈہ منی کے جرثومے سے بارآور ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ رحم مادر میں ٹھہر جاتا ہے اور جنین (fetus) بننے لگتا ہے۔ اضافی خون اور عضلات جنین کو صحت مند رکھنے اور اس کی افزائش میں کام آتے ہیں۔
کنواری ہونے کی صورت میں ہر بار اور شادی شدہ ہونے کی صورت مین بھی اکثر اوقات انڈہ بار آور ہوئے بغیر بچہ دانی سے گزر رہا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں زائد خون اور عضلات کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ فرج کے راستے سے خارج ہوجاتے ہیں۔ یہ عمل حیض یا ماہواری کہلاتا ہے۔حیض اس بات کی علامت ہے کہ لڑکی کا بلوغت کے ہارمونز اپنا کام کر رہے ہیں۔حیض عموماً 9 سے 16 سال کی عمر کے درمیان کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے۔ حیض کا آغاز ہر لڑکی کے اپنے جسمانی نظام، صحت، غذا اور ماحول کے مطابق ہوتا ہے۔ دو حیضوں کی درمیان پاکی کی حالت کو طہر کہتے ہیں۔ حالت طہر کی مدت کم از کم 15 دن ہوتی ہے۔

لڑکیوں میں ماہواری شروع ہونے سے چند دن پہلے یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں:

 سر درد
 مروڑ
 پھنسیاں یا دانے
 چھاتیوں میں دکھن
 تھکن کا احساس
 کسی چیز کی شدید خواہش
 مزاج میں تبدیلی
 وزن میں اضافہ

بعض لڑکیوں کو یہ علامات کم اور بعض کو زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے اور درد ختم کرنے والی دوا سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ علامات بہت زیادہ شدت سے ظاہر ہوں تو کسی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

حیض کے دنوں میں جسم کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے۔ بعض خواتین کے جسم میں Prostaglandin

نامی ہارمون زیادہ مقدار میں بنتا ہے، جس کی وجہ سے رحم مادر کے عضلات میں مروڑ اور درد پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں درد ختم کرنے والی کوئی ہلکی دوا لی جا سکتی ہے یا گرم پانی کی بوتل سے پیٹ کو تپش دی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ اس کیفیت میں گرم پانی سے نہانا بھی مفید ہے۔

حیض سے پہلے کی علامات سے نمٹنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل احتیاطی تدابیر مفید ہیں

 روزانہ تھوڑا تھوڑا کھانا تین سے زائد وقتوں میں کھائیے تا کہ پیٹ پھولنے اور زیادہ بھر جا نے کا احساس نہ ہو۔
نمکین کھانوں کی مقدار کم کر دیں تاکہ پیٹ نہ پھولے اور جسم میں رطوبتیں جمع نہ ہوں
 مرکب کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں کھائیے مثلا: پھل، سبزیاں اور سالم اناج وغیرہ
 زیادہ کیلشیم والی غذائیں استعمال کریں۔ اگر ڈیری کی چیزیں ہضم نہ ہوں یا آپ کی غذامیں کیلشیم کی مناسب مقدار موجود نہ ہو تو آپ کو روزانہ کیلشیم سپلیمینٹ لینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
 روزانہ ایک ملٹی وٹامن سپلیمینٹ لیجئے۔
 کیفین اورالکحل والے مشروبات سے گریز کیجئے۔
 وٹامن B6 لیجئے۔ یہ وٹامن سالم اناج، کیلے، گوشت اور مچھلی میں پایا جاتا ہے۔ اس وٹامن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جسم میں رکی ہوئی رطوبات (جن کی وجہ سے اکثر اوقات چھاتیوں میں دکھن ہوتی ہے) کو خارج کرتا ہے۔ یہ وٹامن ڈپریشن کو کم کرنے کے لئے بھی مفید ہے۔
 ورزش کو اپنا معمول بنائیے
 ہفتے کے اکثر دنوں میں کم از کم 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ روزانہ ورزش کرنے سے صحت مجموعی طور پر بہتر ہو جاتی ہے اور تھکن اور ڈپریشن دور ہوجاتا ہے۔
 چند ماہ تک اپنی علامات کا ریکارڈ رکھئے۔

علامات کا ریکارڈ رکھنے سے یہ معلوم ہوجائے گا کہ علامات شروع کرنے والے عوامل کیا ہیں اور علامات ظاہر ہونے کا وقت کیا ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنی ڈاکٹر سے اپنے مسائل کے بارے میں بات کر سکیں گی تاکہ وہ ان علامات کو کم کرنے کے لئے آپ کو مناسب تدابیر بتا سکے۔