Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے
کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے اس مختصر آیت میں مکمل طب موجود ہے یعنی کھانے پینے میں اعتدال قائم نہ رکھنا ہی بیماری کا اصل سبب ہے  آج تمام تر تحقیق کے بعد اسی بات پر زور دیا جاتا ہے کہ تمام بیماریوں کی ابتداءمعدہ سے ہے  اس سلسلے میں رسول خدا کا ایک ارشاد بھی موجود ہے جس سے صحت کی بقا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے  آج کا سائنسدان کہتا ہے کہ بیماری کے دوران پرہیز کا تصور فرسودہ ہے مریض کو دوا کے دوران غذا ضرور دیں جبکہ رسول خدا فرماتے ہیں  بیماروں کو ان کی خواہش کے خلاف کھانے پر مجبور نہ کرو کیونکہ ان کو خدا کھلاتا ہے  اس طرح کھانا اور پانی ضروری ہے لیکن حسب ضرورتہوا ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے اگر یہ نہ ہوتو دم گھٹنے لگتا ہے، ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت صاف ہوا سے پوری ہوتی ہے لیکن ہم اسے اپنے آرام کی خاطر اسے طرح طرح کے کیمکلز سے آلودہ کرتے ہیں، باہر نکلیں تو کیمیکل زدہ ہوا‘ جراثیم سے پُر اور دھوئیں سے لبریز ہوا نہ جانے کن کن اعضاءکا شکار کرتی ہے، صحت کے لیے کھلی اور تازہ ہوا اشد ضروری ہے گھروں میں قدرتی ہوا کی آمدورفت کے لیے کھڑکیاں اور روشندان بھی بہترین ذریعہ ہیں

پانی انسانی جسم کے وزن کا ستر فی صد حصہ کہلاتا ہے جسم کے اہم کاموں میں پانی کے بغیر سارے کام رک سکتے ہیں جب تک پھیپڑے مرطوب نہ رکھے جائیں‘ ہوا جو سانس کے ذریعہ آکسیجن پہنچاتی ہے اچھی طرح استعمال نہیں ہوسکتی۔

ہاضمہ کے عرق کو بھی پانی کی شدید ضرورت ہوتی ہے، پانی کی کمی سے ڈی ہائڈریشن ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جسم میں موجود بے کار اجزا کو پیشاب کے ذریعہ نکالنے میں گردوں کا عمل پانی کی وافر مقدار نہ ملنے پر بے کار ہوسکتا ہے

اور ہم ہیں کہ پانی جیسی اہم ضرورت میں طرح طرح کی رنگ آمیزیاں سوڈا وغیرہ کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ہمارے پانی کے حصول کے ذرائع ہی اسے آلودہ کرنے میں کیا کم ہیں کہ ہم خود لذت کام و دہن کے لیے اسے مضر صحت بنا دیتے ہیں۔ پانی ابال کر پینے سے آپ جراثیم تو مار دیں گے لیکن باہر سے آئی ہوئی برف ملا کر پھر اسے ویسا ہی مضر صحت بنا دیں گے۔ اس لیے برف کے استعمال میں بھی توجہ کی ضرورت ہے

حلق اور زکام کی بیماریوں میں برف کا استعمال قطعی بند کردیں۔ رہا پانی کے ذائقہ دار بنانے کا سوال تو پھلوں کے عرقیات سے لطف اندوز ہوں اور فائدہ بھی اٹھائیں۔ ان مشروبات کو تو لازمی ترک کردیں جن میں گیس کا عمل دخل ہو۔ پانی کو اپنی اصل حالت میں روزانہ چھ سات گلاس پیئں

یہ بات سب جانتے ہیں کہ کھانا وقت پر کھانا‘ چبا کر کھانا اور دو کھانوں کے درمیان کم از کم چار پانچ گھنٹے کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔ اپنے کھانے میں مناسب مقدار میں نشاستہ‘ لحمیات اور حیاتین شامل ہوں تو بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ حکمت اور آئیو رویدک طریقہ علاج میں گرم اور ٹھنڈی غذائوں کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے۔ اگر ان کے توازن کا خیال نہ رکھا جائے تو بیماری پیدا ہوسکتی ہے

طب چین میں بھی ٹھنڈی اور گرم غذائوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ چین میں سر درد‘ گلے کی تکالیف‘ قبض اور بخار وغیرہ کو گرم مزاجی کیفیت کہا گیا ہے جس میں ٹھنڈی چیزیں استعمال کرنا چاہئے جبکہ دوران خون میں کمی‘ چکر اور دست وغیرہ کی کیفیت سرد ہے اس لیے اس کا علاج گرم اور طاقت والی اشیاءسے کرنا چاہئے

مغربی ڈاکٹروں کا بھی نظریہ ہے کہ ناقص اور بے وقت کھانے سے امراض جنم لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک فہرست مرتب کرتا ہوں جس کے بعد نفع و نقصان حاصل کرنا آپ کا کام ہے۔ یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ بیماری میں بھوک نہیں لگتی اس لیے ہلکی غذا سوپ کی شکل میں لیں اور تندرست ہونے پر اپنے کھانے پینے کا چارٹ خود حسب ضرورت اپنی جیب پر نظر رکھتے ہوئے مرتب کریں بس مرض بڑھانے والی چیزیں استعمال نہ کریں۔ مثلاً نزلہ زکام میں ٹھنڈا پئیں گے اور کیلا کھائیں گے تو مرض بڑھے گا۔ خواتین دوران حمل کھجور اور پپیتا کھائیں گی تو حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ اسی طرح گلے کی خرابی میں ٹھنڈا اور سرکہ اچار کھائیں گے تو گلا ٹھیک نہ ہوگا

کھانے پینے کی چیزوں میں نفع و نقصان سمجھنے سے قبل نہایت اہم غذا روٹی اور چینی پر ایک ریسرچ کی روداد بھی نوٹ کرلیں

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ”ایگنس فے مورگن“ کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر جو سفید روٹی دستیاب ہے اس میں تیس اہم تغذیہ میں سے چھبیس غائب ہوکر صرف چار رہ جاتی ہیں یعنی ہم اصلی گندم کی روٹی سے محروم سفید آٹا کھا کر صحت سے دور ہورہے ہیں یا یوں سمجھیں کہ تین چوتھائی سے بھی زیادہ تعداد میں اہم دھاتوں‘ بی کمپلیکس اور وٹامن E سے محروم رہتے ہیں۔ اس طرح گنے اور چقندر کی اصل غذائیت دور کرکے ہمیں سفید چینی دے دی جاتی ہے جسے ہم دل و جان سے خوش ہوکر کھاتے ہیں اور نشاستہ کے سوا باقی قدرت کی فراہم کردہ غذا کی اہمیت سے محروم ہوتے ہیں۔ یہی حال تمام کھانے پینے کی چیزوں میں ہے کہ ہمیں اصل سے ہٹا کر نقل کو خوبصورت بنا کر بہلایا گیا ہے کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

اس سلسلے میں ہماری‘آپ کی اور حکومت‘ سب کی سوچ ایک ہونا چاہئے کہ ہم اچھی صحت کے اصولوں کو اپناکر اچھے معاشرے کی تعمیر کریں جو کم از کم کھانے پینے میں دھوکا نہ دے

گرم غذائیں:  گوشت‘ مرغی‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ لونگ‘ سرسوں‘ سرخ مرچ‘ لہسن‘ کھجور‘ پپیتا‘ گڑ‘ کافی اور چائے وغیرہ

ٹھنڈی غذائیں:  آلو‘ ککڑی‘ کھیرا‘ گوبھی‘ انگور‘ دودھ‘ مکھن‘ سفید چینی‘ گندم پسا ہوا‘ چاول‘ دال اور سونف وغیرہ

کھانے میں گوشت کم سے کم کھائیں اس سے اجزاءلحمیہ ضرور حاصل ہوتے ہیں لیکن دالوں کا استعمال بھی ان اجزاءکی فراہمی کا ذریعہ ہے مرغ اور مچھلی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت علی نے غالباً اسی لئے کہا تھا کہ” اپنے پیٹ کو جانوروں کا قبرستان مت بنائو“

کارن‘آئل‘ مارجرین‘آلیو آئل استعمال کریں اور گھی کا استعمال کم ہونا چائے۔ دل سے متعلق امراض میں تو گھی بالکل بند کردیں۔ سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں کہ نوے (٩٠) فیصد پانی کے ساتھ ان میں وٹامن Cبھی ہوتا ہے۔ پہلے سے کٹی ہوئی سبزیاں اور گوشت سے پرہیز بہتر ہے ہمیشہ انہیں تازہ کاٹ کر استعمال کرنے میں فائدہ ہے‘ نمک اور چینی کم کھائیں

بلڈ پریشر میں نمک اور ذیابیطس میں چینی کا استعمال ترک کرنا چاہئے، کھانے کے ساتھ پیاز‘ لہسن‘ اور لیموں کا رس مفید ہے۔ آلو سے مٹاپے کے ساتھ بدہضمی بھی ہوسکتی ہے جبکہ وہ چھلکے کے ساتھ مفید ہے

انڈے کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے، ہفتہ میں زیادہ سے زیادہ تین انڈے کھائیں جبکہ اس کی سفیدی جتنا چاہے کھائیں۔ دل کے مریض تو انڈے سے قطعی دور رہیں ہاں سفیدی وہ بھی کھاسکتے ہیں۔ جلدی امراض میں بھی انڈے کی زردی اور مچھلی نقصان دیتی ہے

ڈبوں میں بند کھانوں کا استعمال زیادہ بہتر نہیں، روٹی‘ چاول اور دالوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ ویسے ایک وقت میں ایک چیز کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ کھانے دیر تک پکانے سے اس کے وٹامنز اور ضروری اجزاءختم ہوجاتے ہیں

ناشتہ اور رات کا کھانا اچھا ہونا چاہئے جبکہ دوپہر میں ہلکا کھانا یا پھل پر قناعت کریں، آلو چینی‘ اور نشاستہ کی چیزیں کم کھائیں تو وزن بھی نہ بڑھے گا

ورزش کریں یا روز صبح و شام پیدل چلیں۔ ڈائٹنگ کرنا یا بھوکا رہنا سخت غلطی ہے۔ غذا آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اور اس کے ساتھ پانی یا تو بالکل نہ پئیں‘ یا پھر کم مقدار میں لیں۔ زیادہ پانی پینے سے ہاضمہ میں فرق آتا ہے۔ کھانے سے ایک گھنٹہ بعد جی بھر کر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔ سرکہ اچار یا کھٹی اشیاءکے استعمال میں زیادتی نہ کریں کیونکہ اس سے معدہ خراب ہونے کے ساتھ اعصاب بھی کمزور ہوتے ہیں

خصوصی توجہ: دودھ کے ساتھ نہ ترشی کھائیں نہ مچھلی۔ چاول کے ساتھ تربوز اور انڈوں کے ساتھ مولی استعمال نہ کریں دودھ کے ساتھ مچھلی کھانے سے سفید داغ کی بیماری ہونے کا اندیشہ ہے

کھانے اور پینے کی مفید ترین اشیائ: صحت کی بقاءکے لیے غذا‘ پانی‘ روشنی‘ ہوا‘ لباس اور غسل وغیرہ پر روشنی ڈالنے کے بعد ضروری ہے کہ ان کھانے پینے کی اشیاءکا ذکر کردیا جائے جن سے انسان زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ان کے غیر ضروری استعمال سے نقصان کا خطرہ ہے

خدا جانے یہ بات کیوں مشہور ہے کہ طاقتور یا طاقت دینے والی اشیاءکھانے سے ہی جسم طاقتور اور تندرست رہ سکتا ہے۔ اصل میں کھانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ معدہ میں کس قدر جان ہے۔ وہ طاقتور غذا کو ہضم بھی کرسکتا ہے یا نہیں

طاقت کے حصول کے لیے محنت درکار ہے۔ زیادہ محنت کرنے پر اس قسم کی طاقتور غذا کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ محنت نہ کرنا اور مقوی غذا استعمال کرنا صحت کو برباد کرنا ہے

عمر کے لحاظ سے بھی غذا کا خیال رکھنا چاہئے۔ کم خور کے لیے طاقتور چیزوں کے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ کھانا ویسے بھی مناسب نہیں۔ کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے۔ جسے ہاضمہ کی شکایت رہتی ہو اس کو کھانے کے بعد تھوڑا نیم گرم پانی پینا چاہئے اور کھانے کے بعد تھوڑا آرام کرنا بھی مناسب ہے

معدہ کو بہت دیر تک خالی رکھنے سے صحت خراب ہوسکتی ہے دن کی غذا کے مقابلہ میں رات کی غذا ہلکی اور سادی ہونا چاہئے۔ لیکن سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے کچھ ضرور کھا لینا چاہئے۔ معدہ کو خالی نہ چھوڑا جائے نہ اسے خوب بھردیا جائے۔ ضعیفی میں رفتہ رفتہ خوراک کم کردینا چاہئے۔ مختصر یہ کہ کھانا اچھا اور اعتدال میں رہ کر کھانا چاہئے

پینے کے لیے سب سے زیادہ مفید صاف اور خالص پانی ہے۔ صاف پانی نہ صرف گوشت کو مضبوط رکھتا ہے بلکہ جسم کو بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ گردوں کو اپنا کام بہتر طور پر انجام دینے کے لیے پانی زیادہ پینا چاہئے۔ پانی اس لیے بھی ضروری ہے کہ بغیر اس کے غذا ہضم نہیں ہوتی۔ اس مقام پر چند مفید ترین اشیاءکا ذکر بھی ضروری ہے جو درج ذیل ہیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے

ذیا بیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔جدید میڈیکل سائنس بھی ذیابیطس کے حتمی علاج سے ابھی تک عاری ہےاور تاحال صرف شوگر کے توازن کو برقرار رکھنا ہی علاج کہلاتا ہے۔جو دیسی،قدرتی ،یونانی علاج سے بھی ممکن ہے۔درج ذیل تدابیر سےشوگر لیول کنٹرول اور مرض کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔

ہوا لشافی :گٹھلی جامن خشک 100گرام کوٹ چھان کرسفوف (پاؤڈر)بنالیں اور5 گرام سفوف پانی کےساتھ دن میں دو بارصبح نہار منہ اور شام 5 بجےلیں۔

 ہوالشافی : نیم کی کونپلیں 5 گرام پانی 50 ملی لیٹر میں پیس چھان کر صبح نہار منہ یا ناشتے کے ایک گھنٹے بعد لیں۔

 ہوالشافی : کریلہ کو کچل کر اسکا رس نچوڑ لیں یا جوسر میں اسکا جوس نکال لیں 25 ملی گرام یہ رس صبح و شام لیں۔

 ہوالشافی : چنے کے آٹے(بیسن) کی روٹی اس مرض میں بہت مفید ہے۔

5ہوالشافی : لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں۔انشاء اللہ چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔

نشاستہ دار غذا ۔آلو ،چاول،چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

پرہیز علاج سے بہتر ہے

یہ بھی آپ کو معلوم ھونا چاہیۓ کہ شریعت کا موقف دوا و علاج کے بارے میں صرف اتنا ہی نہیں کہ بیماری واقع ھو جاۓ تو اسے زائل کرنے کے لۓ بھاگ دوڑ کی جاۓ بلکہ شریعت نے تو اس سے بھی بہت آگے تک جانے کی ترغیب دلائی ہے اور پرہیز و احتیاط تدابیر اختیار کرنے کی بھی تعلیم دی ہے ۔ جیسا کہ ایک مشہور مقولہ ہے :

 پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔

اور شریعت کے مقررہ قواعد و ضوابط میں سے ہی ایک قاعدہ و مسلمہ اصول یہ ہے :

( الدفع اولی من الرفع )

کسی علت کے واقع ھو جانے پر سے اٹھانے و رفع کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے لاحق و واقع ہی نہ ھونے دیا

جاۓ ، اور قاعدہ و اصول پر دلالت کرنے والی کئی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہیں جن کا حصر و احاطہ تو ممکن نہیں تاھم بطور مثال انہی میں سے ایک حدیث میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے :

 صحیح و سالم ( اونٹ والے کے اونٹوں ) پر وہ شخص اپنے ( اونٹ پانی پلانے کے لۓ ) ہرگز نہ لاۓ جس کے  اونٹ بیمار ہوں ۔ (بخاری و مسلم )

اسی طرح صحیح مسلم میں حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں وہ بیان فرماتے ہیں

 بنو ثقیف کے ( اسلام قبول کر نے کے لۓ آنے والے ایک ) وفد میں ایک آدمی کوڑھ کے مرض میں مبتلا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے پیغام بھیجا اور فرمایا

 تم وہیں سے واپس لوٹ جاؤ ، ھم نے تمھاری بیعت قبول کر لی ۔ ( صحیح مسلم )

ادھر صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے

جس نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اسے اس دن کوئی زہر اور سحر ( جادو ) نقصان نہیں دے گا (بخاری و مسلم )

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

منی خارج ہوتی رہتی ہے دیسی طریقہ علاج

لغتِ جریان Spermatoohoea جریان منی۔ پرمیو۔
 Spermatozoa کرم منی۔مادہ حیات کی اقساماس کی تین بڑی اقسام ہیں
نمبر 1 منی نمبر 2 مذی نمبر 3 ودی
نمبر 1:  تولید حیوانی کی اصل اور بنیاد ہے ۔ اس کی ایک بڑی نشانی یہ ہے کہ کہ فریقین سے حالت انتشار میں کود کر ظہور پزیر ہوتی ہے اور اس کے نکلنے سے فریقین ہلکے پھلکے ہو جاتے ہیں اب یہ چاہے حالت پیداری میں ہو یا کہ حالت استراحت میں ۔
نمبر 2: یہ اول الذکر کی ناقص حالت ہے جو اخراج منی سے قبل یا بعد تھوڑی مقدارمیں نمو دار ہوتی ہے ۔
نمبر 3: یہ بھی اول الذکر کی ناقص حالت ہے،یہ پیشاب کے اول میں یا بعد میں نمودار ہوتی ہے ۔مذی و ودی میں واضح فرق

مذی منی کے ساتھ خاص ہے تو ودی پیشاب کے ساتھ خاص ہے ۔ یاد رکھنے کا ایک اصول ذھن نشین کرلیں کہ منی بھی میم سے شروع ہوتی ہے تو مذی بھی میم سے تو اس کو لازم ملزوم سمجھیں اور بقیہ کو پیشاب کے ساتھ

ایک غلط فہمی کا ازالہ

عمومی طور پر نوجونوں میں یہی معروف ہے کہ جب جسمِ انسانی سے گاڑھا سا پانی نمو دار ہو تو اس کو جریان کہتے ہیں اور فوراً پریشان ہو جاتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ بھائی جریان کا مرض جریان تصور کرنے والوں میں سو میں سے شاید دس پرسنٹ پایا جاتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ہمارے نوجوان دوستوں سے سن سنا کر ذہن میں ایک خاکہ متصور کیے ہوئے ہیں کہ جریان فقط گاڑھے مادہ کے اخراج کا نام ہے جبکہ ایسا قطعاً نہیں ہے ۔

تھوڑی سی اور وضاحت

نظام قدرت ایسا ہے کہ نر جب مادہ سےملاپ کرتا ہے تو دنوں طرفہ تولیدی نظام کے تحت حالت مقاربت میں ایک مادہ نمو پزیر ہوتا ہے تا کہ منی کے اخراج سے پہلے ذکرین(نر و مادہ)میں ایک گریس نما ماحول قائم کردے ہوتا کچھ یوں ہے کہ اخراج منی اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ اگر یہ مذی نامی مادہ نہ نکلے تو یہ ذکرین پر بہت برا اثر ڈالتا ۔ڈاکٹرز کی تحقیقات کے مطابق مذی قدرت کا ایک انمو ل خزانہ ہے ۔
یہہی وجہ ہے کہ اگر جسم انسانی میں اگر مذی کی کمی ہو جائے تو مختلف امراض جنم لیتے ہیں جن میں سے ، احتلام ، رقت انزال ، بے اولادی ، بانج پن ،مقاربت متلذذ نہ ہونا ،فریقین کا ایک دوسرے سے سٹسفائڈ نہ ہونا، عنانیت (نامردی)، وغیرہ اسی طرح ودی کی بھی حا لت ہے کہ پیشاپ کی شدت کو روکنے کے لیے قبل البول یا بعد از بول تھوڑا سا گاڑھا مادہ ذکرین مین آکر اس کی شدت کو روکتا ہے ۔ اور اگر یہ مادہ نہ آئے تو بھی کچھ مرض جنم لیتے ہیں جن میں سے ،بول علی الفراش،چلتے پھرتے بول کا اخراج،بول دموی،قلت بول،ذکر کا سکڑنا،وغیرہے

یاد رکھیں

عمومی طور پر ہمارے نوجوان انہیں تین میں سے دو اقسام کے شکار ہوتے ہیں یعنی مذی اور ودی تو وہ اپنے آپ کو جریان کا مریض تصور کرتے ہیں حالانکہ یہ دونوں فطری عمل تھے یہ نکلنے ہی نکلنے تھے اگر نہ نکلتے تو ہم مر جاتے اگر مرتے نہ بھی تو اور امراض شروع ہو جا تے ۔

جریان کا تعارف

جریان SPERMATORRHOEA
جریان کے لغوی معنی جاری ہونے کے ہیں مجامعت کے سوا بلا ارادہ خواہش منی’ مذی یا ودی کی رطوبت کے جاری ہونے کا نام جریان ہے اس مرض میں معمولی شہوانی خیال یا قبض کی صورت میں بعض اوقات بغیر قبض کے بھی بلا ارادہ عضو مخصوص  سے منی خارج ہوتی رہتی ہے بعض اوقات پیشاب سے پہلے یا بعد یا پھر مکس خارج ہوتی ہے اکثر حالتوں میں کیلشیم اگزیلیٹ’ فاسفورس اور شکر وغیرہ کے مرکبات بھی پیشاب کے راستے خارج ہوتے ہیں جن کا تعلق معدہ کی خرابی’ ضعف گردہ یا ذیابیطس سے ہوتا ہے جسے بعض نیم حکیم لوگ جریان تشخیص کر دیتے ہیں حالانکہ اس کا جریان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ مندرجہ بالا امراض کا علاج ضروری ہوتا ہے-
یہ درست ہے کہ منی جسم انسانی کی بنیاد  ہے- لہذا اس کے زیادہ اخراج سے جسمانی و جنسی کمزوری لاحق ہو جاتی ہے یہی مرض کچھ تھوڑی بہت تبدلی سے خواتین میں بھی پایا جاتا ہے جس کو اطباء کے ہاں لیکوریا سے یاد کیا جاتا ہے

تشخیص

جوانوں میں یہ مرض آج کل بہت زیادہ ہے  اپنے ہی ہاتھوں مادہِ حیات کا بہاو اس کا اہم سبب ہے پاخانہ کرتے وقت زور لگانا، قبض سے پاخانہ آنے کی وجہ سے پیشاب کے ساتھ پہلے یا بعد میں قوامِ منی خارج ہوجاتا ہے، مرض بڑھ جانے پر معمولی رگڑ، سائیکل اور گھوڑ ے کی سواری اور صنف نازک کو کثرت سے اپنے خیال مین رکھنے سے عمومی طور پرانزال ہو جاتا ہے

مشہور علامات

آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور آنکھوں کے آگے پتنگے و چنگاڑیاں اڑتی دکھائی دیتی ہیں گالوں کا پچکنا ، منہ پر چھایاں ، معدہ کی خرابی ، تزابیتِ معدہ، نظر کمزور ، چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھول جانا ، چڑچڑا پن ، دماغ کی کمزوری ، کمر درد، سستی، جسمانی کمزوری، کام کرنے کو دل نہ چاہنا وغیرہ اس مرض کی اہم علامات ہیں۔

دیسی طریقہ علاج

نسخہ الشفا : گوکھرو 200 گرام، پھٹکڑی سفید 50 گرام پیس کر رکھ لیں

مقدارخوراک : ایک چھوٹا چمچ چائے والا صبح وشام کچی لسی دودھ والی میں نمک ڈال پندرہ دن استعمال کریں

فوائد : جریان لیکوریا ،گرمی سے پیشاب کی جلن ،کثرت احتلام عورتوں مردو ں کے لیے یکسا ں مفید ایسے ایسے لا علاج مریض تندرست ہوئے کہ بے شمار ادویات کھائیں مگر افا قہ نہ ہو ا عورتوں کالیکوریا ختم ہوجاتا ہے، بھوک بہت لگتی ہے۔

دوسرا علاج

نسخہ الشفا : بہیدانہ 100گرام ، لاجونتی 100 گرام ، سنگھاڑہ خشک 300گرام ، پوٹاشیم بروما ئیڈ گرام 100،گیرو 300گرام، سنگ جراحت 500گرام،باریک پیس کر صبح اور شام  ادھا چمچ ہمراہ تازہ پانی یا دودھ کے ساتھ دس دن استعمال کریں

پرہیز

بُرے خیالات سے بچیں ، ہاتھ کو صرف دعا کے لیے ہی اٹھائیں ،گرم اشیاء سے پرہیزکریں

احتلام

چونکہ احتلام بھی جریان کے ساتھ خاص ہے تو اس کی وضاحت بھی کرنا ضروری سمجھتا ہوں

کیفیت : نیم خوابی کی حالت میں شہوت انگيز خواب دیکھنے کے بعد بلا ارادہ اور بغیر خواہش کے منی کا خارج ہو جانا احتلام کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔

اگرچہ احتلام کو بھی جریان منی وغیرہ کہہ سکتے ہیں۔ لیکن فی الحقیقت احتلام جریان کی ابتداء ہے اور ایسے مریض کثرت سے ملیں گے جنہيں اول اول احتلام کا عارضہ لاحق ہوا ہو۔ اور اسی عارضہ نے بتدریج جریان کی شکل اختیار کر لی ہو جن لوگوں کو جریان کا عارضہ ہونے سے قبل احتلام کا آغاز ہوا ہو وہ دراصل وہی لوگ ہوتے ہیں جن پر شہوانی خیالات کا غلبہ رہا کرتا ہے۔ یا جنہیں ابتداء کوئی ایسا عارضہ لاحق ہوا ہو جس کی وجہ سے اعضاۓ تناسل ذکی الحس ہو گۓ ہوں۔ یا ان میں کم بیش اجتماع خون۔ وہ لوگ بھی احتلام کے مریض دیکھے گۓ ہیں جن کو سن بلوغ تک پہنچنے کے باوجود جماع کرنے کا اتفاق نہ ہوا ہو۔

اس بات کو تمام دنیا تسلیم کرتی ہے۔ کہ انسان پر جس قسم کے خیالات کا غلبہ ہوتا ہے۔ اسی قسم اور اسی نوع کو صورتیں اسے نیند میں نظر آتی ہیں۔ یعنی انسان کی دماغی قوتیں خصوصا قوت متخیلہ نیند کی حالت میں بھی غافل اور معطل نہیں رہتی اور جس قسم کے خیالات بیداری کے عالم میں انسان کے دماغ پر مستولی رہتے ہیں۔ اسی قسم کے خیالات کو قوت متخیلہ نیند کی حالت میں جب کہ گہری نیند نہ ہو حسی لباس پہنا کر حس مشترکہ کے رو برو پیش کر دیتی ہے اس طرح آدمی اسی قسم کے حالات نیند میں بھی دیکھتا رہتا ہے۔ لہذا جن لوگوں کی شہوانی قوتیں حد سے زیادہ تجاوز کر جاتی ہیں نیند کی حالت میں بھی انہیں شہوانی صورتیں دکھائی دیتی ہیں۔ چونکہ خواب کے عالم میں قوت متخیلہ یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ آیا حقیقتا کوئی شکل و صورت بقید جسم ان کے سامنے موجود ہے یا یہ تمام قوت واہمہ کا کرشمہ ہے کہ گویا وہ حقیقت اور سراب میں مصلقا کوئی تمیز نہيں کر سکتا۔ بلکہ ایک بے حقیقت چيز کو اصل سمجھ لیتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ قوت شہوانی میں تحریک ہو کر انزال ہو جاتا ہے اس کے علاوہ قواۓ دماغی نیند کی حالت میں بالخصوص جسم کی اندرونی حرکت سے بہت جلد اور بہت زیادہ متاثر ہوتے ہيں۔

بلکہ یہاں تک تجربہ ہو چکا ہے کہ نیم خوابی کی حالت میں کوئی بیرونی حرکت جس کا اثر اعصا ب محسوس کریں۔ قواۓ دماغی میں ایک بہت بڑی غیر معمولی اور عجیب صورت میں محسوس ہوتے ہیں۔ نیند میں بھی خصوصا جب سیدھے لیٹے ہوں اور اس طرح معدہ سے بخارات سر کی جانب جا رہے ہوں۔ سینہ پر ہاتھ رکھ دینا ایسی ایسی بھیانک صورتیں دکھاتا ہے۔ کہ آدمی سخت خوف زدہ ہو کر چیختا چلاتا رہتا ہے۔ مگر خوف کی وجہ سے اس کا گلہ خشک ہو کر دب جاتا ہے۔ یہاں تک کہ آواز نہیں نکل سکتی اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا سینے پر بے اندا زہ بوجھ پڑا ہوا ہے۔ اور حرکت کی کوشش کرنے کے باوجود حرکت سے معذور رہتا ہے مطلب یہ ہے کہ نیند کی حالت میں اندرونی حرکات بے حد موثر ہوتی ہیں پس جن لوگوں کے اعضاۓ تناسل میں کسی وجہ سے اخواہ دہ حلق سے ہو یا اغلام آتشک اور سوزاک وغیرہ کے باعث اجتماع خون رہتا ہو اور وہ اس وجہ سے ذکی الحس ہو گۓ ہوں یا ان کے ذکی الحس ہونے کا کوئی دوسرا سبب ہو۔ تو وہ چونکہ ادنی حرکت یا تحریک سے حرکت میں آ جاتے ہيں اس لۓ کچی نیند کی حالت میں ان کی یہ حرکتیں جو اعضاۓ تناسل میں پیدا ہوتی ہیں قواۓ دماغ پر اثر کۓ بغیر نہیں رہ سکتیں۔ اور چونکہ بیداری کی حالت میں طبیعت کو ہر وقت اعضا ۓ تناسل کا خیال رہتا ہے۔ اس واسطے کچھ تو اس لۓ کہ عام طور پر طبیعت اعضاۓ تناسل کی تحریک سے مانوس ہے اور کچھ اس لۓ کہ وہ تحریک ہی اعضاۓ تناسل میں ہوتی ہے۔ قوت داہمہ اعضاۓ تناسل کے متعلق حالات اور واقعات کو حسی لباس پہنا کر پیش کر تی ہے جس کا نتیجہ وہی ہوتا ہے جو اوپر بیان ہو چکا ہے۔ بعض عضلات اور اعصاب متعلقہ اعضاۓ تناسل ملکر حرکت میں آ جاتے ہیں اور انزال ہو جاتا ہے گویا اس قسم کے اسباب سے جریان پیدا ہونے سے عموما احتلام کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔

جب احتلام قائم ہو جاتا ہے اور اعضاۓ تناسل اس طرح نیند میں منی خارج کرتے اور ادنی تحریک یا خیال سے متحرک ہونے کے عادی ہو جاتے ہیں تو احتلام کا مرض اس درجہ سے بڑھ کر دوسری صورت اختیار کر لیتا ہے۔ یعنی سوتے وقت بغیر کسی شہوانی تحریک یا صورت دیکھنے کے منی کا اخراج شروع ہو جاتا ہے۔

پہلی حالت تو وہ تھی کہ آدمی واقف ہو جاتا تھا کہ فلاں وقت اسے اختلام ہوا۔ لیکن دوسری شکل میں احساس مردہ ہو جاتا ہے۔ اور اس کو یہ پتہ نہيں رہتا کہ منی کا خراج کس وقت ہوا تھا اور جن لوگوں کو سکی زمانہ میں کثرت احتلام کا عارضہ لاحق رہا ہو۔ اور اب بند ہو گیا ہو مگر اس کے ساتھ ہی وہ روز بروز کمزور ہوتے جاتے ہوں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے۔ یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال:۔ سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام‘ انفلوائزا اور خون رسنے کے رجحانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہے اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
بخار
کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہو چکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے ۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو‘ مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہو چکی ہو تو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائڈ ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک مثالی غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز تر کرتا ہے۔

فساد ہضم
پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج بالغذا ہے۔ اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے۔ کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے۔ چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریاکی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
قبض:۔ سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے۔ سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے۔ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔

ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں
کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں۔ چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض‘ مریضوں کو سنگترے کا جوس وافر مقدار میں پلا کر دور کئے ہیں۔

بچوں کی بیماریاں
جن شیر خوار بچوں کو ماﺅں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے۔ یہ سکروی اور کساح (Rickets) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساح کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما پا رہے ہوں انہیں سنگتریے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے۔ انہیں روزانہ 60 سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس دیا جاتا ہے۔

بلغم کا اخراج
تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہو چکا ہو‘ سنگترے کا جوس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کاایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیاں اور رطوبت سے لبریز اجزاءکی بدولت سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے اور نئی انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔
دیگر استعمال
دنیا بھر میں سنگترہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً اسے کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استعمال جوس بنانے کیلئے ہے۔ یہ جوس ڈبوں میں محفوظ کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کے اسکوائش بھی بہت مقبول ہیں۔ سنگترے کا جام اور مارملیڈ(مربہ) بھی بنایا جاتا ہے ۔

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے

ہما رے دینِ حنیف نے نو جوا نو ں کے لیے بہت عنا یت و مہر بانی بر تی ہے کیونکہ عمر کا یہ حصہ بے بدل ، بے مثل اور بے اہمیت کا حامل ہو تاہے، تا ہم نو جوان شا دی سے قبل آدھا اور مستقبل قریب کا مکمل فرو ہو تا ہے۔ دینِ متین نے والدین کو یو ں سکھلا یا ہے کہ پہلے سا ت سال بچے کے ساتھ دل لگی اور گپ شپ میں گزاریں۔ با قی سات سال تک اس کی تربیت میں بیدار رہیں، پھر بعد میں اسکے ساتھ بھائی ، دوست اور مستقل آدمی جیسا معاملہ رکھیں
قرآن مجید نے بھی نو جوانو ں کے لیے ایک مشعل روشن فرمائی کہ اسے دیکھ کر روشنی حاصل کریں اور اپنی منزل کی راہیں متعین کر سکیں ، مگر عصر حاضر جو کہ سائنس ، کمپیو ٹر ، انٹرنیٹ ، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا دور ہے ، ان سے آج کی نوجوان نسل جہا ں کئی سہو لیا ت حاصل کر رہی ہے وہا ں کئی مسائل سے نبر د آزما بھی ہے جن میں سے جنسی مسائل اور امراض بالخصوص قابل ذکر ہیں، اخبا را ت ، رسائل اور درو دیوار پر جنسی ادویات کی تشہیر نما یا ں نظرآتی ہے ۔ یہ سب کیا ہے؟ یہ سب کیو ں ہے ؟ ان تما م با تو ں کے جوا ب کی بجائے ہم سب سے پہلے علم جنسیات کے پس منظر پر غور کرتے ہیں، علم جنسیات مثبت اور منفی میں فر ق کیا ہے ؟ سب سے پہلے ہم جنسی تا ریخ پر نظر ڈالتے ہیں

جنسی تا ریخ
جتنی انسانی تا ریخ قدیم ہے اتنی ہی جنسی تا ریخ بھی، جنسی خوا ہش زمانہ قدیم کے غیر مہذب اور وحشی انسان میں بھی مو جو د تھی اور آج کے مہذب انسان میں بھی بدرجہ اتم مو جو د ہے، بھوک اور پیا س کی طر ح جنسی خوا ہشا ت کا پیدا ہو نا فطری امر ہے، انسان کی بنیا دی ضروریا ت جن میں روٹی کپڑا اور مکان شامل ہیں با لکل اسی طر ح جنسی خوا ہشات کا پیدا ہو نا اور جا ئز طریقہ سے تسکین و تکمیل اشد ضروری ہے، یہ خواہش جانور اور پرندے بھی رکھتے ہیں، جنس مخالف سے ملا پ کی خواہش ہر انسان کے ضمیر میں شامل ہو تی ہے،اس کی شدت کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ انسان کا دم پہلے نکلتا ہے اور خوا ہش بعد میں دم توڑتی ہے

جنسی تعلیم
جنسی تا ریخ کے ساتھ ساتھ جنسی تعلیم سے آگاہی بھی نہا یت ضروری ہے،  جنسی تعلیم کی مثبت اندا ز میں جتنی ضرورت عصر حاضر میں ہے شا ید اتنی ضرورت ما ضی بعید میں نہ تھی

علم جنسیا ت
(Sexology) کو ہمیشہ غلط معانی اور منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے  1939 میں اوٹا وہ یونیورسٹی میں جنسی تعلیم کا پہلا تجر بہ چر چ میر ج پریشن کو رس کی صورت میں کیا گیا جو 100 شادی شدہ جوڑو ں کو تعلیمی طور پر پڑھا یا اور سمجھا یا گیا اور یہ تجر بہ انتہا ئی کا میا ب اور مفید ثابت ہو ا، اس کو رس کی بدولت طلا ق کی شر ح میں 15 فی صد کمی ہوئی
جنسی تعلیم کے سلسلہ میں ایک ہند و مصنف کی کتا ب، وات سائن ، کا م شاستر، یا ، کام سو تر، ہے جس میں جنسی معلوما ت کے ساتھ ساتھ اس دو ر کے روسا ءاور امراءکی عیاشیوں کا بڑی تفصیل سے ذکر ہے ۔ اس کے علا وہ ہندو ﺅ ں کی تہذیب و تمدن او راعلیٰ طبقہ کی ذہنی پستی کے اصول تحریر ہیں، جبکہ اس کے مقابلے میں جنسیا ت سے متعلق جو کتب با زار میں دستیا ب ہیں ان میں حقیقی علمی موا د کم اور فضولیا ت و لغویا ت زیادہ پڑھنے کو ملتی ہیں، ان کتب میں پریم شا ستر ، گر بھ شاستر ، سہاگ رات اور دیگر ایسے ہی ناموں سے ملتی جلتی ہیں، ایسی کتب بینی کے بعد آج کی نوجو ان نسل کا ذہن مثبت ہو گا یا منفی ،کسی فر د ِ وا حد سے پو چھنے اور کہنے کی ضرورت نہیں ہے
ایسی تحریریں پڑھنے کے بعد نو جو ان نسل کے ذہن منفی رجحانات کی طر ف ما ئل ہو جاتے ہیں اور جنسی طو فا ن اٹھنے شروع ہو جا تے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج کی نسل گمراہی اور اخلاقی پستی میں گر تی جا رہی ہے
ایسے محر کا ت بعدمیں کئی معا شر تی ، معا شی ، خانگی اور اخلا قی برائیو ں کو جنم دیتے ہیں جن کی وجہ سے گنا ہ اور جرائم سر زد ہو رہے ہیں، وہ نو جو ان نسل جس نے آگے چل کر ملک کی باگ دوڑ سنبھال کر ملک کو تر قی کی شا ہرا ہ پر گا مزن کر نا ہے ، وہ ایسے حالا ت میں اپنی منزل سے بھی غافل ہیں
ہما ری نسل کو ایسی کتب کی بجائے ، قرآن حکیم، سے راہنمائی لینی چاہیے، علا وہ ازیں علما ءکرام نے بھی اس مو ضو ع پر کئی کتب تحریر فرمائی ہیں جو نہ صرف نو جوان نسل بلکہ ہر عمر کے افراد کے لیے اتنی ہی اہمیت کی حامل ہیں

جنسی امرا ض کے اسباب اور مسائل
پہلے زمانے میں بڑھا پا وقت پر آتا تھا، اب اتنی تر قی اور وسائل ہونے کے با و جو د جوانی میں بڑھا پے کے آثار کیو ں ؟ اس کے اسباب درج ذیل ہیں
(1) اسلامی تعلیما ت سے رو گردانی (2 ) غذا کا عدم تواز ن (مزاج ، عمر اور مر ض کے غیر موا فق ) (3) حفظا ن صحت کے اصولو ں سے عدم واقفیت (4) علم جنسیا ت سے آگا ہی کا نہ ہو نا (5) ورزش کی کمی (6 ) نیند کی کمی (7) بے جا اور گو نا گوں مصروفیت (8) دماغی امرا ض ( خو ف ، وہم ، احساس کمتری ، ذہنی تنا ﺅ اور دبا ﺅ وغیر ہ) (9) طویل بخاروں کا ہو نا ( ملیریا ، ٹائیفائیڈ ، تپ دق وغیرہ) (10) امراض خبیثہ ( آتشک ، سو زاک ) (11) ایلو پیتھی ادویا ت کابکثرت استعمال (12) منشیا ت ( افیو ن ، چر س ، ہیروئن ، بھنگ اور شرا ب وغیرہ) (13 ) دوائیو ں کا بغیر مشورہ کے استعمال (14)ٹی وی ، وی سی آر ، ڈ ش، کیبل ، سی ڈی اور سینما بینی (15) بازاری اور  فاحشہ عورتو ں سے راہ رسم یعنی میل ملاپ (16 ) برے لو گو ں کی صحبت (17)مخلو ط طر زِ تعلیم (18 ) شا دی میں تا خیر (19 ) عرصہ درا ز تک سائیکل اور گھڑ سواری (20 ) مو سم گرما میں تیز دھوپ میں زیا دہ دیر رہنا یا کا م کرنا (21 ) بے پر دگی (22) سگریٹ ، پانی اور بیڑی کا استعمال (23 ) بد نگاہی

خود اختیا ری علا ج
جنسی مسائل اور امراض کے سلسلہ میں ادویا تی علا ج کے ساتھ ساتھ اگر خو د اختیا ری علاج بھی کیا جا ئے تو ” سونے پہ سہا گہ “ والا مقولہ سچ ثابت ہو تا دکھا ئی دے گا، مندرجہ ذیل چند مفید تدا بیر اختیا ر کرنے سے کا فی افاقہ ہو گا
(1) نما زپنجگانہ کا اہتمام کیا جائے (2 ) قرآن مجید کو با ترجمہ اور غور و فکر سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ عمل بھی کیا جا ئے (3) درود شریف اور ذکرِ الہٰی کی تسبیحات کو معمول بنایا جا ئے (4) حفظان صحت کے اصولو ں کو اپنا یا جا ئے (5) نا خالص اور با زا ری غذاﺅ ں سے پرہیز کیا جائے (6) مو سم اور مزاج کے موا فق غذا استعمال کی جائے (7 ) موسمی پھل اور سبزیا ں استعمال کی جائیں (8) اپنی عمر، مو سم اور جسمانی سا خت کے اعتبا ر سے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطا بق ورزش کو معمول بنا یا جائے (9) شادی بروقت کی جائے (10) مو سم سر ما میں خوشگوار دھوپ میں  کیا جائے (11) موسم سر ما میں جسم خصو صاً گر دن ، کمر اور ران کی اطرا ف میں تیل کی ما لش کی جا ئے (12) مو سم گرما میں کمر اور گر دن کو دھوپ کی تپش سے بچا یا جائے (13) عطا ئیو ں ، جو گیو ں اور فٹ پا تھیو ں کی بجائے قابل اور مستند معا لجین سے علا ج کرو ایا جا ئے (14) صحت کے متعلق اپنے ذاتی معا لج سے گا ہے بگا ہے مشورہ کیاجائے (15) اخلا ق سوز اور ہیجا نی محرکا ت کی حوصلہ شکنی کی جائے (16) اخلا ق پر ور عادات اپنائی جائیں (17) اچھی صحت اور اچھے اخلا ق کے مالک احبا ب سے تعلقات استوار کئے جائیں

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلہ میں کیا فرمان ہے، آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا یہ ہما ری نوجوان نسل کے لیے راہنما اصول ثابت ہو تا ہے
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا مر د و زن کی نظریں ابلیس کے تیر وں میں سے زہر آلو د تیر ہیں

نصیحت
جنسی جذبے کا خما ر شرا ب سے زیا دہ ہو لنا ک ہے۔ ایسی ہو لنا کیو ں سے بچا جائے اور ایسی لذت اور خوا ہش سے باز رہا جائے ، جس کا انجام عذاب اور شر مندگی پر ختم ہو۔آنکھوں سے نفسانیت کی پٹی کھو ل دی جائے تا کہ سعادت، بدبختی میں نہ بدل جائے، انہیں نہیں معلوم کہ غلبہ شہوت کی اسیری کی وجہ سے وہ کتنے ہی دینی اور دنیا وی فضا ئل سے محروم ہو کر غلاظتو ں میں الجھ کر مبتلا ِمرض اور گنا ہ ہو تے جا رہے ہیں، چہرو ں سے شگفتگی اور نورانیت کا فور ہو رہی ہے آج کی نو جوان نسل کی اصلا ح اور نصیحت کے لیے اتنا ہی کافی ہے حضرت یو سف علیہ السلام گنا ہ سے رکے ، صبر کیا ، اس ایک گھڑی کے مجا ہدہ نے انہیں کتنا عظیم مر تبہ دیا آج ابلیس کے تیر و ں کی ہر طر ف بو چھاڑ ہے بے پر دگی کی صور ت میں ہمیںاس سے بچنا چا ہیے اور دوسروں کو بچانا چاہیے اسی میں نوجوان نسل کی بھلائی ، بہتری اور جنسی و جسمانی صحت کی برقراری پنہا ں ہے
یوں کہنا بہتر ہو گا کہ اچھی صحت اور اچھے صحت مند ما حول اور اچھے اخلا قی ما حول ہی کی بدولت اچھی جنسی و جسمانی قوت اور خو ش و خرم زندگی کا حصول ممکن ہے
اگر علم جنسیا ت سے آج کی نو جو ان نسل کو مثبت اندا زمیں بہرہ ور کر دیا جائے تو ان بد اعتدالیو ں کا سد باب جو ایک خواب ہے ، حقیقت بن سکتا ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے

عربی کمون ملوکی
فارسی تخم بنگ
انگریزی میں Omum Seedsاجوائن کی دو مشہور اقسام ہیں ۔ اجوائن دیسی او راجوائن خرا سا نی بعض اطباءنے اس کی چاراقسام بتائی ہیں یعنی
(1) اجوائن دیسی
(2) دلجوائن
(3) اجوائن خرا سا نی
(4) اجمو د
لیکن مذکو رہ بالا دونوں اقسام ہی زیا دہ مشہور ہیں ۔ جبکہ دلجوائن ، اجوائن خراسانی اور اجمو د کی مشابہت ضرور ہے مگر خوا ص کے اعتبار سے ان میں اجوائن دیسی کی نسبت خاصا فر ق ہے۔

اجوائن دیسی کے پتے کچھ کچھ دھنیا کے پتوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ ان میں سے تھوڑی سی تیزی اورتلخی ہوتی ہے۔اس کا پو دا سوئے کے پو دے کی طر ح ہو تاہے ۔ جبکہ اس کے چھو ٹے چھوٹے ، سفید چھتری کی طر ح ملے ہوئے پھول ہو تے ہیں ۔ پھولوں کے بعد چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ اور یہی اجوائن دیسی کے دانے کہلاتے ہیں ۔

اجوائن دیسی کے فوائد
(1 ) اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے ۔
(2 ) کا سر ریا ح ہے ۔ فسا د بلغم اور اپھا رہ کو دور کر تی ہے ۔
(3 ) جگر کی اصلا ح کر تی ہے اور اس کی سختی میں بے حد مفید ہے ۔
(4 ) سدہ کو کھو لتی ہے۔
(5 ) پیشا ب اور حیض کوجا ری کر تی ہے ۔
(6 ) گردہ و مثانہ کی پتھری کوتوڑتی ہے ۔
(7 ) فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے مجر ب ہے ۔
(8 ) جسم کے زہریلے ما دوں کو تحلیل کرتی ہے ۔
(9 ) دل کو طا قت دیتی ہے اور اعصابی دردوں کے لیے بہت مفید ہے ۔
(10) اگر اسے لیموں کے پانی میں رگڑ کر خشک کر کے سفوف بنا یا جائے اور یہ سفوف ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی دن میں ایک بار استعمال کرنے سے قوت باہ میں اضافہ ہو تاہے ۔
(11) اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھا یا جا ئے تو چہر ے اور ہا تھ پا ﺅں کی سو جن میں فائدہ دیتی ہے ۔
(12) کالی کھا نسی دور کر نے کے لیے اگر اجوائن کاپا نی یعنی اجوائن کو پانی میں بھگو کر اور نتھا ر کر پانچ روز تک صبح و شام تین تولے پینے سے انشاءاللہ شفا ہو گی ۔
(13) پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بناکر کھا نے سے شفا ہو تی ہے ۔ تجر بے میں آیا ہے کہ اس کی ایک خوراک ہی بہت فا ئدہ دیتی ہے ۔
(14 ) اس کا روزانہ استعما ل بمقدار چھ ما شہ ہمراہ پانی بد ن میں چستی لاتاہے ۔
(15) پرانے بخار میں اجوائن دیسی چھ ماشہ ، گلو تین ماشہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے تین سے پانچ دن کے اندر بخار دور ہو جا تاہے ۔ مجر ب ہے۔
(16) زکا م کی صورت میں اجوائن کو گرم کر کے با ریک کپڑے میں پوٹلی باندھ کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں جس سے پانی بہہ جا تاہے ۔ اور زکام کا زور کا فی حد تک کمزور ہو جا تاہے ۔
(17 ) ہچکی کو روکنے کے لیے اجوائن دیسی کو آگ پر ڈال کر اگر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے نا ک میں لیا جائے تو ہچکی فوراً بند ہو جا تی ہے۔
(18 ) اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراً رک جا تی ہے ۔ اگر منہ کا ذائقہ خرا ب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
(19) اس کے کھا نے سے کھٹی ڈکا ریں آنا بند ہو جا تی ہیں ۔
(20) مر ض برص و بہق میں دیگر نسخہ جا ت میں اجوائن کو شامل کرنے سے اس کی تا ثیر بڑھ جا تی ہے ۔ اور مرض جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
(21)بند چو ٹ والی جگہ پر اجوائن کو رگڑ کر شہد میں ملا کر لگا نے سے اس جگہ کا منجمد خو ن جاری ہو جا تا ہے اور درد ٹھیک ہو جا تی ہے۔
(22) بھڑیا بچھو کے کا ٹنے کی صور ت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کی لیپ کی جائے تو فوراً آرام ہو جا تا ہے۔
(23) پیچش کی صور ت میں اجوائن تین ما شہ اور کلونجی ایک ماشہ ملا کر ہمراہ دہی استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے.
(24) داد، پیچش اور چنبل میں اجوائن کی اگر مرہم بنا کر لگائی جائے تو چند روز میں فائدہ ہو تاہے۔ اور پھر کبھی زندگی میں یہ تکلیف نہیں ہوتی۔ اس مر ہم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن چار تولہ ، پھٹکری سفید ایک تولہ توتیا ئے سبز ایک تولہ ، ان تمام چیز وں کو لوہے کی کڑاہی میں آگ پر اتنی دیر رکھیں کہ وہ سیا ہ ہو جائے ۔ پھر مثل سرمہ کر کے ویزلین ملا کر مرہم تیا ر کر لیں ۔ اجوائن ایک ایسی دوا ہے ۔ جس سے تقریباً ہر شخص وا قف ہے ۔ اجوائن کا رنگ سیا ہی مائل بھورا ہو تاہے ۔ اس کے بیج انیسوں کے مشابہ ہو تے ہیں ۔ اس کی بو تیز ہو تی ہے ۔ ا س کا مزاج تیسرے درجے میں گرم و خشک ہوتاہے ۔ عام طور پر اس کی مقدار خوراک تین ما شہ سے چھ ما شہ تک ہو تی ہے

عربی, کمون ملوکی، فارسی: تخم بنگ، انگریزی: Omum Seeds

اجوائن ایک ایسی دوا ہے ۔ جس سے تقریباً ہر شخص وا قف ہے ۔ اجوائن کا رنگ سیا ہی مائل بھورا ہو تاہے ۔ اس کے بیج انیسوں کے مشابہ ہو تے ہیں ۔ اس کی بو تیز ہو تی ہے ۔ ا س کا مزاج تیسرے درجے میں گرم و خشک ہوتاہے ۔ عام طور پر اس کی مقدار خوراک تین ماشہ سے چھ ما شہ تک ہو تی ہے ۔

اجوائن کی دو مشہور اقسام ہیں ۔ اجوائن دیسی او راجوائن خرا سا نی بعض اطباءنے اس کی چاراقسام بتائی ہیں یعنی:

1. اجوائن دیسی
2. دلجوائن
3. اجوائن خرا سا نی
4. اجمو د

لیکن مذکو رہ بالا دونوں اقسام ہی زیا دہ مشہور ہیں ۔ جبکہ دلجوائن ، اجوائن خراسانی اور اجمو د کی مشابہت ضرور ہے مگر خوا ص کے اعتبار سے ان میں اجوائن دیسی کی نسبت خاصا فر ق ہے۔

اجوائن دیسی کے پتے کچھ کچھ دھنیا کے پتوں سے مشابہت رکھتے ہیں ۔ ان میں سے تھوڑی سی تیزی اورتلخی ہوتی ہے۔اس کا پو دا سوئے کے پو دے کی طر ح ہو تاہے ۔ جبکہ اس کے چھو ٹے چھوٹے ، سفید چھتری کی طر ح ملے ہوئے پھول ہو تے ہیں ۔ پھولوں کے بعد چھوٹے چھوٹے بیج لگتے ہیں۔ اور یہی اجوائن دیسی کے دانے کہلاتے ہی ۔
 اجوائن دیسی کے فوائد

1. اجوائن دیسی کھا نا ہضم کر تی ہے اور بھوک بڑھ جا تی ہے ۔
2. کا سر ریا ح ہے ۔ فسا د بلغم اور اپھا رہ کو دور کر تی ہے ۔
3. جگر کی اصلا ح کر تی ہے اور اس کی سختی میں بے حد مفید ہے ۔
4. سدہ کو کھو لتی ہے۔
5. پیشا ب اور حیض کوجا ری کر تی ہے ۔
6. گردہ و مثانہ کی پتھری کوتوڑتی ہے ۔
7. فالج اور اعصابی کمزوری والے مریضوں کے لیے مجر ب ہے ۔
8. جسم کے زہریلے ما دوں کو تحلیل کرتی ہے ۔
9. دل کو طا قت دیتی ہے اور اعصابی دردوں کے لیے بہت مفید ہے ۔
10. اگر اسے لیموں کے پانی میں رگڑ کر خشک کر کے سفوف بنا یا جائے اور یہ سفوف ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی دن میں ایک بار استعمال کرنے سے قوت باہ میں اضافہ ہو تاہے ۔
11. اجوائن کو اگر شہد کے ہمراہ کھا یا جا ئے تو چہر ے اور ہا تھ پا ﺅں کی سو جن میں فائدہ دیتی ہے ۔
12. کالی کھا نسی دور کر نے کے لیے اگر اجوائن کاپا نی یعنی اجوائن کو پانی میں بھگو کر اور نتھا ر کر پانچ روز تک صبح و شام تین تولے پینے سے انشاءاللہ شفا ہو گی ۔
13. پیٹ کے درد اور بد ہضمی میں اجوائن اور نمک کی پھکی بناکر کھا نے سے شفا ہو تی ہے ۔ تجر بے میں آیا ہے کہ اس کی ایک خوراک ہی بہت فا ئدہ دیتی ہے ۔
14. اس کا روزانہ استعما ل بمقدار چھ ما شہ ہمراہ پانی بد ن میں چستی لاتاہے ۔
15. پرانے بخار میں اجوائن دیسی چھ ماشہ ، گلو تین ماشہ رات کو پانی میں بھگو کر صبح رگڑ چھان کر حسب ذائقہ نمک ملا کر استعمال کرنے سے تین سے پانچ دن کے اندر بخار دور ہو جا تاہے ۔ مجر ب ہے۔
16. زکا م کی صورت میں اجوائن کو گرم کر کے با ریک کپڑے میں پوٹلی باندھ کر سونگھنے سے چھینکیں آتی ہیں جس سے پانی بہہ جا تاہے ۔ اور زکام کا زور کا فی حد تک کمزور ہو جا تاہے ۔
17. ہچکی کو روکنے کے لیے اجوائن دیسی کو آگ پر ڈال کر اگر اس کا دھواں کسی نلکی کے ذریعے نا ک میں لیا جائے تو ہچکی فوراً بند ہو جا تی ہے۔
18. اجوائن کے چند دانے چبا لینے سے قے فوراً رک جا تی ہے ۔ اگر منہ کا ذائقہ خرا ب ہو تو اجوائن کے دانے چبانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
19. اس کے کھا نے سے کھٹی ڈکا ریں آنا بند ہو جا تی ہیں ۔
20. مر ض برص و بہق میں دیگر نسخہ جا ت میں اجوائن کو شامل کرنے سے اس کی تا ثیر بڑھ جا تی ہے ۔ اور مرض جلدی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
21. بند چو ٹ والی جگہ پر اجوائن کو رگڑ کر شہد میں ملا کر لگا نے سے اس جگہ کا منجمد خو ن جاری ہو جا تا ہے اور درد ٹھیک ہو جا تی ہے۔
22. بھڑیا بچھو کے کا ٹنے کی صور ت میں اگر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر اجوائن کی لیپ کی جائے تو فوراً آرام ہو جاتا ہے۔
23. پیچش کی صور ت میں اجوائن تین ما شہ اور کلونجی ایک ماشہ ملا کر ہمراہ دہی استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے.
24. داد، پیچش اور چنبل میں اجوائن کی اگر مرہم بنا کر لگائی جائے تو چند روز میں فائدہ ہو تا ہے۔ اور پھر کبھی زندگی میں یہ تکلیف نہیں ہوتی۔ اس مر ہم کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اجوائن چار تولہ ، پھٹکری سفید ایک تولہ توتیا ئے سبز ایک تولہ ، ان تمام چیز وں کو لوہے کی کڑاہی میں آگ پر اتنی دیر رکھیں کہ وہ سیا ہ ہو جائے ۔ پھر مثل سرمہ کر کے ویزلین ملا کر مرہم تیا ر کر لیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal


Read More

پرہیز علاج سے بہتر ہے

پرہیز علاج سے بہتر ہے

صحت مند افراد عموماً خوش و خرم رہتے ہيں۔ وہ اپنا روز مرہ کا کام بخوبي انجام ديتے ہيں۔ وہ لوگوں اور چيزوں ميں دلچسپي ليتے ہيں۔ وہ ديکھنے ميں اچھے لگتے ہيں۔ ان کے پاس توانائي کا ذخيرہ ہوتا ہے اور جلد نہيں تھکتے۔ ان کے ذہن ميں نئے خيالات آتے ہيں جن کي بدولت وہ زندگي ميں کامياب اور کامران رہتے ہيں۔ صحت کي طرف سے لاپرواہي جسم کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر ديتی ہيں۔ اس کي وجہ سے درد، تکليف، بے چيني، بے آرامي عارضي بھي ہوسکتي ہے، اور مستقل بھي، اکثر لوگ ان مسائل سے بہت زيادہ گھبرا جاتے ہيں، جب کہ بيشتر افراد ہمت سے کام ليتے ہيں اور تکليفوں کو زندہ دلي سے برداشت کرتے ہيں۔ يہ بات طے ہے کہ تندرست انسان ميں مشکلات سے مقابلہ کي قوت زيادہ ہوتي ہے۔
جہاں تک ممکن ہو بیماریوں سے بچنا چاہیئے۔ فی زمانہ امراض اور ان کی تباہ کاریوں سے بچاو میں حیرت انگیز ترقی ہوئی ہے۔ ہم بیشتر بیماریوں کے بارے میں یہ جاننے لگے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتی ہیں، کس طرح جسم کو نقصان پینچاتی ہیں اور ان سے کیسے بچا جاسکتا ہے۔ اگر کبھی کوئی بیماری ہو بھی جائے تو کن ذرائع سے ان کو تباہ کن صورت اختیارکرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

بیماری کا علاج، بیماری سے بچاو کی کبھی برابری نہیں کرسکتا ہے۔ علاج اس وقت بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے جب بیماری موجود ہو۔ اس کے باوجود علاج ہر وقت کامیاب بھی نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ اخراجات کے بارے میں دیکھا جائے تو بیماری کے بچاو پر اگر دس روپے یا سو روپے خرچ آتے ہیں تو علاج پر سوگنا، ہزار گنا یا اس سے بھی زیادہ اخراجات آسکتے ہیں اور علاج کامیاب نہ ہو تو جان بھی جاسکتی ہے۔ البتہ بیماریوں سے بچاو ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو انسان کو تندرست رکھ سکتا ہے اور اسے معذور یا کمزور ہونے سے بچاسکتا ہے۔ بیماریوں سے بچاو ہی کی بدولت آج دنیا میں بے شمار افراد لمبی عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج سے پچاس ساٹھ سال قبل بچوں کی اکثریت بیشتر موذی امراض مثلاً خناق، خسرہ، پولیو، تپ دق، اور دستوں وغیرہ میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتی تھی لیکن آج بہت سی خطرناک بیمارہیوں سے بچاو ممکن ہوگیا ہے۔ ان خطرناک بیماریوں پر کامیابی انفیکشن کنٹرول کے بہتر طریقوں، غذاوں کے بارے میں کلی معلومات، ٹیکوں کے طریقوں میں ترقی، بڑی تعداد میں ایکس رے کی مہم اور باقاعدہ طبی معائنہ جس سے امراض کی ابتدا میں تشخیص ہوجاتی ہے، کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔

“جہانِ صحت” ان دشمنوں، بیماریوں اور مصیبتوں سے بچنے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے معلومات کی آگاہی اور شعور بیدار کرنے میں ایک ادنٰی سی کوشش ہے۔ کتابوں، سیمینارز اور ویڈیو فلمز کے ذریعے انفیکشن کنٹرول سوسائٹی یہ خدمات برسوں سے سر انجام دے رہی ہے۔ انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کا انقلابی نظریہ اور بہت سے فلاحی اداروں سے خاصا مختلف ہے۔ اس سوسائٹی کے اراکین صحت و صفائی کے بارے میں آگاہی کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں جو سرمایہ کسی پسماندہ علاقے میں بہت بڑے اسپتال قائم کرنے پر صرف کیا جائے، اس کے بجائے اسی سرمائے کو اس علاقے میں جراثیم، کیمیائی مادوں اور ضرر رساں معدنیات سے پاک صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جائے تو وہاں شاید اس بڑے اسپتال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اسی طرح بڑے بڑے اسپتالوں کی تعمیر سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو آلودگی سے پاک، ہوا، پانی اور غذا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں صحت و صفائی کا گہرا شعور بیدار کیا جائے۔

اگر ہم صحت اور صفائی کا خیال رکھیں، حکومتی ادارے صاف ہوا، غذا اور پانی فراہم کرنے پر توجہ دیں، بیمار پڑنے سے پہلے ہی بیماری سے بچنے کی کوشش کی جائے تو بیماری سے صحت یابی کے لٰے خرچ ہونے والے لاکھوں، کروڑوں، اربوں روپے کی خطیر رقم کو ہم اپنے بچوں کی اچھی تعلیم، زیادہ بہتر معیار زندگی، زیادہ اچھی رہائش، زیادہ اچھے لباس اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے میں صرف کرسکتے ہیں۔

اب یہ بات ہمیں اور آپ کو طے کرنا ہے کہ ہم اسپتالوں اور میڈیکل اسٹوروں کی رونق بڑھانا چاہتے ہیں یا اس کے بر عکس طرزِ زندگی اختیار کرکے، صحت و صفائی اور احتیاط کو اپنا کر اپنے گھروں کی رونق میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

چرس کی ایک سگریٹ پھیپھڑوں کو تمباکو کی پانچ سگریٹوں جتنا نقصان پہنچاتی ہے

برطانوی طبی جریدے ’تھوریکس‘میں شائع ہونے والے اس مطالعاتی جائزے میں نیوزی لینڈ کے میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے بتایا کہ ان کی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ بھنگ کے استعمال سے پھیپھڑے مناسب طریقے سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔اس نقصان کی شرح میں اسی نسبت سے اضافہ ہو ا جس تناسب سے سگریٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ محققین نے 339 رضاکاروں کا تجزیہ کیا جنہیں چرس پینے والے ، تمباکو پینے والے، بھنگ اور تمباکو پینے والے اور نہ پینے والے گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا ۔
بھنگ پینے والوں نے دم گھٹنے ، کھانسنے، اور چھاتی میں دباؤ کی شکایت کی جسے محققین نے پھیپھڑوں میں آکسیجن لانے والی چھوٹی نالیوں کو پہنچنے والے نقصان سے منسوب کیا۔

تاہم اس مطالعاتی جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پھیپھڑوں کی نالیوں کے پھیلنے کی ایک بیماری ایم فزیما صرف تمباکو کے استعمال سے لاحق ہوتی ہے

ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز اور پھلوں کا استعمال مفید ہے

نزلہ، زکام اور فلو (وائرس) کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہارکیا۔ اس وقت شہر میں ایک اندازے کے مطابق ان امراض میں تقریباً 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی وجوہات بیکٹریا، ٹھنڈی اور کھٹی چیزوں کا استعمال، دیر سے سونا، موسم کا اچانک سرد ہوجانا اور شہر میں ہر طرح کی فضائی آلودگی کا بڑھنا ہیں۔ ہر عمر کے افراد نزلہ، زکام، گلے میں خراش، ناک کا بند ہونا، کھانسی، سرمیں درد، جسم میں درد، بخار وغیرہ کی علامات میں
مبتلا ہیں۔  فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے۔ فیکٹریوں، گاڑیوں، سگریٹ اور باورچی خانوں کا دھواں اورمحلوں اور گلیوں میں کچرے کو جلا کر فضا کو آلودہ کیا جا رہا ہے جو کہ انسان کی ناک، کان، گلے، آنکھوں، جلد، پھیپھڑوں اورسانس کی نالیوں کیلئے بہت ہی خطرناک ہے۔ فلو (وائرس) ایک چھوت کی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتی ہے۔ انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جائے، رات کی نیند پوری کی جائے، بے وجہ تھکنے، ٹھنڈے اور کھٹے مشروبات سے پرہیز کیا جائے۔ خاص کر بچوں کو گولے گنڈے نہ کھلائے جائیں، تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیا جائے، سگریٹ نوشی سے پرہیز، اگر کسی کو فلو (وائرس) ہوجائے تو اسے دوسروں سے گلے یا ہاتھ نہیں ملانا چاہئے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal