کلیہ کو گردہ بھی کہا جاتا ہے اور انگریزی میں اسکو kidney اور renalis یا nephric بھی کہتے ہیں۔ گردے دراصل لوبیۓ کی شکل کے دو عدد اخراجی اعضاء ہیں جو کہ خون میں پیدا ہوتے رہنے والے غیرضروری اجزاء (بطور خاص یوریا) کو خون سے الگ کر کے یا چھان کر، پانی کے ساتھ پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔
طب و حکمت کی وہ شاخ جس میں گردوں کی تشریح ، فعلیات ، امراضیات اور معالجے کا مطالعہ کیا جاۓ ، اسے علم کلیہ (nephrology) کہتے ہیں۔
ایک جائزہ
انسان میں گردے ریڑھ کی ہڈی کے دونوں اطراف ، پیٹ کے پچھلے حصے یعنی کہ کمر کی دیوار کی جانب پاۓ جاتے ہیں۔ دائیاں گردہ جگر کے نیچے اور بائیاں گردہ طحال (spleen) کے نیچے پایا جاتا ہے۔ ہر گردے کے بالائی سرے پر ایک چھوٹا جسم پایا جاتا ہے جسکو کظر (adrenal) کہتے ہیں یہ دراصل ایک غدود ہوتا ہے جس سے ہارمونز کا اخراج عمل میں آتا ہے۔ گردوں کے مقام کے بارے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ دائیاں گردہ بائیں کی نسبت کچھ نیچا ہوتا ہے (یہ بات شکل میں واضع مشاہدہ کی جاسکتی ہے) [1] [2] ۔
گردے پس صفاق (retroperitoneal) اعضاء ہوتے ہیں یعنی یہ پیٹ کے خانے کی جھلی ، جسے peritoneum کہتے ہیں کے پیچے پاۓ جاتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں پر انکا جاۓ مقام سینے کے بارھویں فقرے سے نچلی کمر کے تیسرے فقرے تک ہوتا ہے، یعنی T12 تا L3۔ گردوں کے اس مقام کا فائدہ یہ ہے کہ اس جگہ کے باعث انکا بالائی حصہ پسلیوں کے زریعے حفاظت میں آجاتا ہے جہاں کظر موجود ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ ہر گردہ چربی سے بنی ہوئی دو عدد تہوں میں لپٹا ہوا ہوتا ہے، جنکو perinephric اور paranephric کہتے ہیں، یہ دونوں تہیں گردوں کی حفاظت کے لیۓ گدے کی طرح کا کام کرتی ہیں۔ پیدائشی طور پر گردوں کے نہ ہونے یا غائب ہونے کو لاتولد کلوی (renal agenesis) کہتے ہیں ، یہ یکجانبی بھی ہو سکتا ہے اور ذوجانبی بھی۔ گردوں کے پیدائشی طور پر غائب ہونے کے برعکس بعض اوقات پیدائشی نقص کی وجہ سے گردوں کی فطری تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے [3]