Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

معدہ کے علاج میں طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

معدہ کے علاج میں طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلمdigestive system with Labelling

 بد ہضمی
بد ہضمی ایک عام سی بیماری ہے۔ پیٹ میں بوجھ، کھٹے ڈکار، منہ میں کھٹا پانی آتے رہنا پیٹ میں ہوا رہنا۔ یہ تمام کیفیات معدہ کی خرابی کی آئینہ دار ہیں۔ غذا ٹھیک سے ہضم نہ ہونے کی وجہ سے جسم میں کمزوری، سستی وغیرہ واقع ہو جاتی ہے۔
بدہضمی اکثر مرغن غذاؤں، مسلسل بسیاری خوری، آرام طلب زندگی، پرانی قبض، کھانے کے غیر متعین اوقات یا کھانے کے بعد جلد سو جانے کی وجہ سے آنتوں میں غذا معمول سے زیادہ ٹھہرتی ہے جس کی وجہ سے بدہضمی کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ پیدل چلنے سے آنتوں میں موجود خوارک بھی آگے کو چلتی ہے۔ جو لوگ گھر سے سواری پر کام پر جاتے ہیں حتٰی کہ تھوڑے سے فاصلہ پر بھی سواری کا
استعمال کرتے ہیں۔ ان کو بدہضمی اپنی اس کوشش سے حاصل ہوتی ہے۔
مسیح الملک اجمل خان دہلوی نے ثیقل غذاؤں، ٹھنڈی اور بادی غذاؤں نیز کھانے کے درمیان زیادہ پانی پینے اور پیٹ بھر کر کھانا کھانے کو بدہضمی کا باعث قرار دیا ہے۔ مسند اور دوسری کتابوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، کسی خالی برتن کو بھرنا اتنا برا نہیں ہے جتنا کہ آدمی کا خالی شکم کو بھرنا۔ انسان کے لئے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی توانائی کو باقی رکھیں۔ اگر پیٹ بھرنے کا ہی خیال ہے تو ایک تہائی کھانا، ایک تہائی پانی اور ایک تہائی سانس کے لئے خالی رکھے۔
مذکورہ بالا حدیث خوراک کی متوازن مقدار کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ معدہ میں پانی، غذا اور رطوبتوں کے عمل سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بنتی ہے اور یہ معدہ کے اوپر والے حصے میں آ جاتی ہے۔ اگر معدہ کے اس حصے کو بھی خوارک سے بھر دیا جائے تو گیس کے لئے جگہ نہ ہوگی۔ یہ عمل معدہ میں بہت سی بیماریوں کا باعث اور سانس میں دشواری پیدا کرتا ہے۔ بدہضمی بذات خود کوئی بیماری نہیں بلکہ متعدد بیماریوں کی علامت ہے۔ ذہنی بوجھ یا ثقیل غذاؤں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا علاج تو ادویات سے کیا جا سکتا ہے لیکن پتہ یا اپینڈکس کی سوزش کا دواؤں سے علاج خطرناک ہے۔

علاج نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
بدہضمی کا بنیادی علاج شہد ہے۔ حالت خواہ کچھ بھی ہو، شہد پینے سے آرام آتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی جلن رفع ہوتی ہے۔ شہد اگر گرم پانی میں پیا جائے تو اکثر اوقات نیند آ جاتی ہے جس کے بعد علامات کا بیشتر حصہ ختم ہو جاتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق شہد قدرے ملین، محلل ریاح اور دافع تعفن ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ میں بوجھ زیادہ ہو تو 4۔ 3 دانے خشک انجیر چبا لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ پیٹ میں اگر السر نہ ہو تو انجیر کو کچھ عرصہ لگا تار کھانا مفید رہتا ہے۔ یہ فائدہ پتہ کی سوزش میں بھی جاری رہتا ہے۔ معدہ میں کینسر یا زخم کی صورت میں زیتون کا تیل ایک شافی علاج ہے۔ اکثر مریضوں میں جو کا دلیہ شہد ملاکر دینا مفید رہتا ہے کیونکہ جو کی لیس جلن کو سکون دیتی ہے۔ یہ قبض کشاء اور جسمانی کمزوری کا بھی علاج ہے۔ بدہضمی اور تبخیر کے سلسلہ میں یہ دوائیں انتہائی مفید ہیں۔
قسبط البحری 40 گرام
کلونجی 50 گرام
سوئے 10 گرام
تمام کو سفوف کرکے کھانے کے بعد پون چھوٹا چمچ پانی کے ہمراہ استعمال کریں۔ (طب نبوی اور جدید سائنس)

(2) سوزش معدہ
سوزش معدہ کا مرض آج بالکل عام ہے۔ اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے جو ہدایت فرمائی، وہ یہ ہے کہ کھانا گرم گرم نہ کھایا جائے کیونکہ جب گرم کھانا پیٹ کے اندر جاتا ہے تو معدہ کی جھلیوں میں اپنے درجہ حرارت کی وجہ سے خون کا ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے۔ جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو معدہ میں سوزش کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔
معدہ کی جھلیاں متورم ہو جاتی ہیں۔ ان میں سرخی آ جاتی ہے۔ اس کے رد عمل کے طور پر نازک خلئے گھسنے یا گلنے لگتے ہیں جن کی وجہ سے اندرونی طور جریان خون وہ جاتا ہے یہ معمولی بھی ہو سکتا ہے اور شدید بھی۔
گردوں کے فیل ہونے کے نتیجے میں جب خون میں یوریا کی مقدار بڑھ جاتی ہے یا خون میں پیپ پیدا کرنے والے جراثیم کی وجہ سے زہر باد پیدا ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات معدہ پر سوزش کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نیز سوزش اور جلن پیدا کرنے والی دواؤں مثلاً اسپرین، شراب اور جوڑوں کے درد کی دواؤں از قسم Phenyl Butazone کھانے سے پیدا ہوتی ہے۔

علاج
تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کو بیماری کا گھر قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کے سلسلہ میں متعدد اہم ہدایات عطا فرمائی ہیں جن میں صبح کو ناشتہ جلدی کرنے کا حکم بھی ہے۔ رات بھر کے فاقہ کے بعد معدہ صبح کو خالی ہوتا ہے۔ اس وقت اگر چائے یا کافی یا لیموں کا عرق وغیرہ پیا جائے تو معدہ کی تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں وہاں پر سوزش اور السر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے علی الصبح خود ہمیشہ شہد پیا جو تیزابیت کو کم کرتا ہے اور معدہ کی جھلیوں کی حفاظت کرتا ہے۔
نہار منہ شہد، ناشتہ میں جو کا دلیا شہد ڈال کر، جس وقت پیٹ خالی ہو اس وقت زیتون کا تیل پلانے سے معدہ میں سوزش کا کوئی بھی عنصر باقی نہیں رہتا۔

اسہال
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بیان کیا کہ میرے بھائی کو اسہال ہو رہے ہیں۔ تاجدار انبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شہد پلاؤ۔ وہ پھر آیا اور عرض گزار ہوا کہ دستون میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اسے پھر شہد ہی کی ہدایت کی گئی اور اس طرح وہ تین مرتبہ اضافہ کی شکایت لے کر اور شہد پینے کی ہدایت لے کر چلا گیا۔ پھر وہ چوتھی مرتبہ آیا تو پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اسے شہد پلاؤ۔ اس نے عرض کیا کہ میں نے اسے شہد پلایا ہے مگر ہر بار اس کے دست بڑھ گئے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ! اللہ عزوجل کا فرمان سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس شخص نے پھر شہد پلایا تو اس کا بھائی صحت مند ہو گیا۔ (بخاری۔ مسلم۔ مشکوٰۃ)
علم الادویہ اور اپنے افعال کے لحاظ سے شہد ملین بھی ہے اور زخموں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے شہد کو بار بار دینے سے پہلے تو پیٹ میں جمع جراثیم کی Toxins خارج ہو جائیں اور پھر اس نے جراثیم کو ہلاک کیا اور اس طرح مریض کے شفایاب ہونے میں اگرچہ ابتدائی طور پر کچھ وقت لگا لیکن اس وقت کا ہر حصہ مریض کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری تھا۔ شہد جراثیم کو مارتا اور مقوی بھی ہے۔
پہلے کے اطباء اسہال کے علاج کی ابتداء کسٹرائیل سے کرتے تھے تاکہ زیریں نکل جائیں۔ اسہال کے علاج میں اہم ترین مسئلہ اور ضرورت سبب کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ مریض کے جسم سے نکل چکے نمکیات اور پانی کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ شہد وہ عظیم اور منفرد دوائی ہے جو کمزوری کو دور کرتی ہے۔ پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور جراثیم کو ہلاک کرکے آنتوں اور زخموں کو مندمل کرتی ہے۔
علماء کرام فرماتے ہیں کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اس مریض کو بار بار شہد پلانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک خاص مقدار شہد کی پلائی جائے کیونکہ جب تک کسی بھی دوائی کی مطلوبہ مقدار استعمال نہ کی جائے۔ اس وقت تک خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خوراک پوری ہوئی، مریض کو صحت ہو گئی۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ ضرورت ہی اس امر کی تھی کہ مریض کو مسہل دیا جائے تاکہ پیٹ سے فاسد مواد نکل جائے کیونکہ یہ ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ اگر پیٹ میں فاسد مواد موجود ہو تو دست بند کرنے سے مریض کو نقصان ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی کہ اللہ عزوجل سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا شہد کے استعمال کا حکم دینا عین مصی کے مطابق تھا۔ اس لئے کہ ارشاد ربانی ہے۔ ما ینطق عب الھوی۔ (النجم) یعنی، “یہ محبوب اپنی مرضی سے گفتگو نہیں فرماتے۔“ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ طب نبوی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم جالینوس وغیرہ دیگر حکماء کی طرح ظنی نہیں بلکہ یقینی ہے

سونف (بادیان) کے طبی خواص

سونف (بادیان) کے طبی خواصfennel-seeds-sounf-500x500

اطباءاسیبلغمی و سوداوی امراض، جگر و طحال اور گردوں کے سدوں کو کھولنے کیلئے پلاتے رہتے ہیں۔ درد شکم نفخ شکم اور ضعف معدہ میں اسکااستعمال بہت زیادہ ہے۔ دودھ بڑھانے کیلئے اس کا سفوف بناکر ہمراہ شیر گائے استعمال کیا جاتا ہے۔ سونف تقویت بصر کیلئے نہایت مفید ہے۔ دمہ، کھانسی اور نزول الماءکیلئے بھی ازحد مفید ہے۔
معدہ کے اخلاط فاسدہ و غلیظ مادہ کو خارج کرتی ہے۔ تبخیر معدہ کے اندر ازحدمفید ہے اور دست بند کرتی ہے۔

سونف کا طبی استعمال
ادرار حیض
سونف 2 تولہ، گڑ پرانا 4 تولہ، تین پاﺅ پانی میں جوش دیں۔ پاﺅ بھر رہنے پر چھان کر گرم گرم پلاکر لحاف اوڑھا کر مریضہ کو لٹائیں۔ انشاءاللہ 2 سے 3 بار استعمال کرانے پر حیض کھل کر آئے گا۔
مصفی شیر
سونف عمدہ باریک پیس کر ہموزن سرخ شکرملاکر ایک سے تین تولہ تک گرم دودھ کے ہمراہ کھلائیں۔ ڈیڑھ پاﺅ پانی میں بھگو کر تین گھنٹہ آگ پر جوش دیں اور نیم گرم پلائیں۔ نزلہ و زکام کیلئے انتہائی لاجواب چیز ہے۔

متلی و قے
سونف 3 گرام، پودینہ 3 گرام، دار چینی، الائچی سبز 1، 1 گرام ایک گلاس پانی میں جوش دیں جب ایک کپ رہ جائے چھان کر پلائیں۔ متلی و قے کیلئے اکسیر ہے۔

معدہ کی جلن
سونف، ملٹھی مقشر ہموزن سفوف تیار کریں۔ صبح، دوپہر اور شام کھانے سے قبل ہمراہ عرق سونف استعمال کریں۔

قبض سے نجات
سونف (صاف شدہ) پانچ تولہ، گل قند اصلی 20 تولہ میں ملادیں صبح و شام 5 تولہ خوب چبا چبا کر کھالیا کریں۔ تمام امراض معدہ خاص طور پر دائمی قبض کیلئے سریع الاثر نباتاتی دوا ہے۔

وحشت و خوف
سونف 5 گرام، گل گاﺅ زبان 5 گرام جوش دیکر چھان لیں1 چمچ شہد ملاکر صبح نہار منہ استعمال کریں وحشت وخوف ‘دل کی گھبراہٹ اور دھڑکنے کی شکایت میں نہایت عمدہ و مفید ہے۔

پیچش
سونف 1 تولہ، ہلیلہ سیاہ آدھ تولہ، الائچی خرد گیارہ دانے گل قند ایک چھٹانک، انار دانہ ایک تولہ، منقیٰ پانچ دانے، پودینہ آدھ تولہ، سب ادویہ کو ایک گلاس پانی میں بھگودیں۔ ایک دو گھنٹہ بعد اچھی طرح گھوٹ کر چھان لیں۔ صبح، دوپہر اور شام استعمال کریں۔ اسہال و پیچش میں نہایت مفید اور مجرب ہے۔

نفع خاص
سونف مقوی معدہ و بصر ہے۔

مصلح
سونف کے مصلح کشنیز و صندل سفید ہیں جبکہ اس کا بدل تخم کرفس اور مقدار پانچ سے سات ماشہ ہے۔

سونف کے فوائد
پیچش کی بیماری میں مریض کو دو تولہ سونف‘ پانچ تولہ گلقند پانی میں رگڑ کر گرمیوں کے موسم میں اور جوش دے کر سردیوں کے موسم میں تین یا چار بار دن میں پلانے سے آرام ہوجاتا ہے۔
بینائی کو قائم رکھنے کیلئے اس کے جوشاندہ یا بادیان سبز کے پانی میں سرمہ کوکھرل کرکے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔
پیٹ کی درد‘ اپھارہ اور قولنج میں بے حد مفید ہے۔
سونف کی جڑ چھ ماشہ رگڑ کر پینے سے درد کمر کو آرام ملتا ہے۔
تلی اور مثانے کے رکاو کو درست کرتی ہے۔
پیشاب اور حیض کو جاری کرتی ہے۔
سینہ‘ جگر‘ طحال اور گردہ کے سدے نکالتی ہے۔
سونف کمزوری دماغ اور قوت ہاضمہ کیلئے بہترین دوا ہے۔

ہیپا ٹائٹس سی کےلیے کامیاب نسخہ انشاء اللہ اس موذی مرض سے شفا یا بی ہوگی

ہیپا ٹائٹس سی کےلیے کامیاب نسخہ انشاء اللہ اس موذی مرض سے شفا یا بی ہوگیہیپاٹائٹس

انشاء اللہ اس موذی مرض سے شفا یا بی ہوگی-ہیپا ٹائٹس سی کے قدرتی علاج کےلیےدرج ذیل تین نسخوں میں سے کوئی ایک نسخہ مسلسل کافی عرصہ استعمال کریں۔ انشاء اللہ اس موذی مرض سے شفا یا بی ہوگی۔

تازہ مولی پتوں سمیت سلاد کی شکل میں یا جوسر میں جوس نکال کر استعمال کریں۔اکیلا جوس استعمال نہ کر سکیں تو گاجر، چکوترہ یا کوئی اور پھل شامل کرکے صبح و شام پیئں۔

ملٹھی اور سونف ہموزن لے کر سفوف تیار کریں اور صبح نہار منہ ‘شام 5بجے ایک ایک چمچ (چائے والا)ہمراہ عرق کاسنی یا آب تازہ استعمال کریں ۔

ملٹھی’سونف ‘دارچینی ہر ایک تین گرام رات کو آدھے گلاس پانی میں بھگو دیں صبح یہ پانی نتھار لیں اورمولی کا پتوں سمیت پچاس ملی لیٹر رس نیز سادہ گلوکوز پچیس گرام شامل کر کے نہار منہ استعمال کریں ایسی ہی خوراک شام 5بجے لیں۔

پیٹ کے کیڑوں کا علاج

پیٹ کے کیڑوں کا علاج

تھوڑے سے گرم پانی میں سپاری (چھالیہ) کا چورہ ڈال کر دن میں تین چار دفعہ لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

پودینہ کا رس پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

تلسی کے پتوں کا رس پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

خالی پیٹ کھجوریں کھانے سے بھی پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔

سرکہ پیٹ کے کیڑوں میں ازحد مفید ہے۔

بدن کے سیاہ داغ دھبوں کیلئے

بدن کے سیاہ داغ دھبوں کیلئے
اس کیلئے روزانہ پانی میں نمک ملا کر اس میں پیاز کے ایک ٹکڑے کو ڈبو کر دھبے پر آہستہ سے رگڑئیے انشاءاللہ تھوڑے ہی دنوں میں شفاءنصیب ہوگی

صحت کے راز

health

صحت کے راز

ایک عرب طبیب حارث بن کلدہ ثقفی جو طائف میں پیدا ہوئے تھے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمبارک میں بھی زندہ تھے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور تک بقید حیات رہے۔ ان کی طبی مہارت کا دور دور تک شہرہ تھا۔ اور صحت کے متعلق ان کے اقوال زریں آج بھی نقل کئے جاتے ہیں۔ ایک بار حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت فرمایا کہ ”طب کیا ہے؟“ حارث نے جواب دیا”حزم“ یعنی پرہیز۔
حارث بن کلدہ کا ایک طویل مکالمہ ایران کے بادشاہ نوشیرواں عادل سے ہوا تھا۔ اس کا کچھ حصہ جو ہمارے مضمون کے موضوع سے تعلق رکھتا ہے یہاں نقل کیا جاتا ہے۔ جس سے ظاہر ہوگا کہ حارث بن کلدہ کو اللہ نے کس قدر ذہانیت اورفراست سے نوازا تھا۔
شاہ ایران نے حارث سے پوچھا ”مہلک مرض کیا ہے؟“حارث نے جواب دیا”پہلی غذا ہضم ہونے سے پہلے دوسری غذا کھالینا“ بادشاہ نے پوچھا۔۔! ”حمام کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟“۔۔۔جواب ملا ”حمام میں پیٹ بھر کر داخل ہونا ہرگز مناسب نہیں ہے“۔۔۔بادشاہ کا اگلا سوال تھا۔ ”دوا کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں“۔۔طبیب نے جواب دیا ”صحت کی حالت میں دوا سے بچو اور مرض کی حالت میں اس کی جڑ پکڑنے سے پہلے دوا شروع کردو۔ چونکہ جسم کی حالت زمین کی طرح ہے جس کی اصلاح ہوتی رہے تو درست رہتی ہے ورنہ بنجر ہوجاتی ہے“۔
بادشاہ نے پانی کے بارے میں جاننا چاہا تو حارث نے جواب دیا۔”پانی جسم کی روح ہے اور صحت اس سے قائم ہے لیکن اگر پانی بے اندازہ پیا جائے یا سو کر اٹھنے کے فوراً بعد پیا جائے تو مضر ہے۔ پانی کی صفت یہ ہے کہ رقیق ہو۔ صاف شفاف ہو، بڑے بڑے موجزن دریاﺅں کا ہو۔ جنگلوں کی کثافتیں اس میں شامل نہ ہوئی ہوں۔ ٹھنڈا ہو، بے ذائقہ، بے رنگ اور اس حد تک شفاف ہو کہ ہر چیز کا عکس مع رنگوں کے اس میں صاف نظر آجائے“۔ (عالمی ادارہ صحت نے پانی کے جواوصاف لکھے ہیں وہ ہو بہو یہی ہیں)بادشاہ حارث بن کلدہ کے ان جوابات سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے طبیب کو بیٹھنے کے لیے کہا جوان کے دربار میں بڑا اعزاز تھا اور ساتھ ہی بادشاہ نے حکم دیا کہ حارث سے ہونے والی گفتگو کو ضبط تحریر میں لے لیاجائے۔

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

men-and-women

عورت کے بارے میں مرد کی غلط فہمیاں

شروع ہی سے مرد عورت کے بارے میں چند غلط فہمیوں کا شکار رہا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں.ااا

مرد عورت کو اپنی شہوانی خواہشات کی آگ بجھانے کا ایک خوبصورت آلہ سمجھتا ہے. حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عورت انسان کی نسل برقرار رکھنے کے لیے پیدا کی گئی ہے اور قدرت نے اسے مرد کی رفیق اور ہر پریشانی و درد کی ساتھی پا کر بھیجا ہے. اس لیے مرد کو چاہیئے کہ وہ اس صیحح اور جائز استعمال کر کے اپنی زندگی کو بہشت کا نمونہ بنائے اور تندرست و توانا اولاد پیدا کر کے اپنی نسل کو بہتر بنائے. ا کے لیے عورت کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنے آپ کو بلکل بے کس اور مجبور خیال نہ کرے یا اپنے آپ کو بالکل ہی مرد کی دست نگ تصور نہ کرے. بلکہ مرد کی ہم پلہ بن کر اپنے آپ کو صیحح معنوں میں نصف بہتر بنائے . لڑکی کے والدین کو چاہیئے کہ وہ شروع سے ہی اپنی لڑکی میں ایسے اوصاف پیدا کریں جن سے وہ مرد کے لیے وبال جان نہ بنے بلکہ اس کی صیحح شریک زندگی
ثابت ھو. اکثر اوقات مرد یہ سمجھتے ہیں کہ عورت میں جنسی خواہشات مرد کی نسبت بہت زیادہ ھوتی ہیں اور وہ تقریبا ہر وقت مباشرت کے لیے تیار رہتی ہے حالانکہ حقیقت کا اس سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا . عورت بے چاری تو خواہش کے نہ ھوتے ھوئے بھی اپنے خاوند کو خوش کرنے کے لییے مباشرت کے لیے تیار ھو جاتی ہے. اسی وجہ سے مرد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی بیوی پر شہوت کا غلبہ رہتا ہے اور وہ خاوند کا اشارہ پاتے ہی یہ آگ بجھانے کے لیے تیار ھو جاتی ہے. جو لوگ عوررت کو وقت بے وقت ستاتے رہتے ہیں اور کثرت سے مباشرت کرتے ہیں وہ جلد ہی کمزور ھو جاتے ہیں اور جس وقت عورت کو ان کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ مباشرت میں ناکام ھو جاتے ہیں بار بار ایسا ھونے سے عورت غم و غصے میں مبتلا ھو کر بدکار ھو جاتی ھے. علم تولید کے مشہور ڈآکٹر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ناکام مباشرت کی +وجہ سے بہت سی عوررتی رحم کے امراض میں مبتلا ھو جاتی ہیں. ڈآکٹر میری سٹوپس نے لکھا ہے کہ کامیاب مباشرت کے بعد عورت کا جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور وہ سکون کی نیند سوتی ھے. اگر مباشرت ناکام ھو تو وہ بے چین ہوجاتی ھے اور صحت بگڑتی چلی جاتی ھے. ایک آسٹرین ڈاکٹر کے مطابق رحم کی مرض عورتوں میں پچھتر فیصد عورتوں ے رحم میں خون جم گیا کونکہ ان کو مکمل جنسی تسکین حاصل نہ ھوئی. اکثر و بیشتر مرد یہ سمجھتے یہں کہ ان کی بیوی حاملہ ھو چکی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کی جنسی خواہشات کی تکمیل صیحح طور پر ھو رہی ہے. لیکن یہ بات صیحح نہیں ہے

حقیقت یہ ہے کہ حمل عورت کی پیاس بجھے بغیر بھی ٹھہر سکتا ہے کیونکہ مرد کے مادہ منویہ میں لاکھوں جراثیم ھوتے ہیں اگر ایک جراثیم بھی عورت کے بیضہ انثی سے مل جاتے تو وہ رحم کی دیوار سے چپک کر حمل کا باعث بن سکتا ہے. بعض اوقات ایسے لوگ بھی دیکھنے میں آتے ہیں کہ مرد کا مادہ منویہ اندام نہانی کے منہ پر ہی گرا اور اس کے باوجود بھی حمل ٹھہر گیا اسس سے یہ بات ثابت ھوتی ہے اگر عورت بار بار بھی حاملہ ھو جائے تو اس سے یہ بات نہیں سمجھنی چاہیئے کہ عورت کی جنسی تسکین صیحح طور پر ھو رہی ہے بہت سے نوجوان شادی سے قبل بھی مباشرت کئے بغیر نہیں رہ سکتے ایسے مردوں کو مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیئے. آآآ

جن عورتوں کو بانجھھ پن ، سیلان الرحم یا جریان عغیرہ کی شکایت ھو تو ایسی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ اس سے مختلف قسم کی بیماریاں پیدا ھو جاتی ہیں. پندرہ برس سے کم عمر کی لڑکی سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. جو عورت خود مباشرت کی خواہش ظاہر کرے اس سے مباشرت نہیں کرنی چاہیے کونکہ جس طرح وہ تم سے اس خواہش کا اظہار کر رہی ہے وہ دوسروں پر بھی اس خواہش کا اظہار کر چکی ھو گی. اور انہیں فیض یاب بھی کر چکی ھو گی. بہت سے مختلف لوگوں کا مادہ منویہ اس کی اندام نہانی میں مختلف بیماریاں پیدا کر چکا ھو گا اور یہ بیماریا ںتم کو بھی لگ سکتی ہیں اس لیے اس طرح کی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. میلی گندی رہنے والی اور لنگڑی لولی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کونکہ ان سے گھن آنے کی وجہ سے لذت حاصل نہیں ھوتی. اپنی سے بڑی عورت سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے. اس سے تم کمزور ھو جاؤ گے. بڑوں کا قول ھے کہ اگر کوئی بوڑھا مرد نوجوان عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ جوان ھو جائے گا اور اگر کوئی جوان بوڑھی عورت سے شادی کرے گا تو وہ بوڑھا ہے جائے گا. بوڑھی عورتوں سے کبھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کی اندام نہانی بہت سا مادہ منویہ چوس لیتی ہے اور مرد کمزور ھو جاتا ہےایسی عورتیں جو اپنی کسی سہیلی وغیرہ سے اندام نہانی رگڑوا کر انزال کروانے کی عادی ھوں ان سے بھی مباشرت نہیں کرنی چاہیئے ایسی عورت سے مباشرت کرنے سے سوزاک ھو جانے کا ڈر رہتا ھے. جو عورتیں کافی عرصہ سے رکی ھوئی ھوں ان سے مباشرت کرنے سے کئی طرح کی بیماریاں لگ چاتی ہیں. غیر ملکی عورتوں سے مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ ان کا مزاج تم سے الگ ھوتا ہے

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

مباشرت میں مرد کی ناکامی کے اسباب

اکثروبیشتر دیکھا گیا ہے کہ مرد مباشرت کے دوران عورت سے بہت پہلے انزال ہو جاتا ہے اور اس کی بیوی کو جنسی تسکین حاصل نہیں ہوتی. جنسی فعل کے دوران مرد کی ناکامی کے اسباب مندرجہ زیل ہو سکتے ہیں
اکثر نوجوان شادی سے پہلے ہی اپنی جوانی کی حفاظت نہ کرتے ہوئے رنڈی بازی یا مشت زنی وغیرہ کی مدد سے اپنی بیشترت طاقت ضائع کر چکے ہوتے ہیں. اس طرح مرد کا مادہ منویہ پتلا ہو جاتا ہے اور جسم کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. مرد عورت کے پاس جانے کے چند منٹ بعد ہی انزال ہو جاتا ہے. ایسے آدمی اپنی بیوی کو جنسی تسکین نہیں پہنچا سکتے ایسا اگر بار بار ہو تو اس طرح کے مردوں کو چاہیئے کہ وہ مباشرت سے قبل اپنا جسم عورت کے جسم سے دور رکھیں اور عورت کے جسم کا خوب اچھی طرح مساس کریں. جب عورت مکمل طور پر بیدار ہو جائے تو بھر مباشرت شروع کرے اور اس کے لیے کوئی ایسا طریقہ استعمال کرے جس میں رگڑ کم سے کم ہو. ایسے لوگوں کو چارپائی کی بجائے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنا بہتر ہوتا ہے. مباشرت سے قبل مرد کو اپنے عضو پر کسی قسم کی کریم وغیرہ لگا لینی چاہیئے تاکہ رگڑ کم سے کم ھو. بعض اوقات مرد میں سرعت انزال کا مرض اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اس سے سب کرنے کے باوجود مساس کے دوران ہی انزال ہو جاتا ہے. تو ایسے مریض کو چاہیئے کہ ہو اپنی بیوی کو بلکل نہ چھیرے اور کسی قابل حکیم سے علاج کرائے. ایسی حالت میں بیوی کو چھیڑنا اپنے ہاتھوں بیوی کو بدکاری کے گڑھے میں بھینکنے کے برابر ہے

مباشرت میں مرد کی ناکامی اس سبب بھی ہو سکتی ہے کہ بیوی کے دل میں مباشرت کی کوئی خواہش نہ ہو مگر صرف یہ سمجھتے ہوئے کہ شوہر کا حکم ماننا فرض ہے اس کام کے لیے تیار ہو جائے. مرد تو اس سے مزہ حاصل کر لیتا ہے مگر عورت کو مکمل جنسی تسکین دینے میں ناکام رہتا ہے . اس چیز سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت صرف اسی وقت کی چائے جب میاں بیوی دونوں میں‌اس کی فطری خواہش پیدا ہو اور اس خواہش کو کسی مصنوعی طریقہ سے بیدار نہ کیا گیا ہو. اس سے مباشرت کا لطف دوبالا ہو جاتاہے. خاوند کا بیوی سے پہلے انزال ہونے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ جنسی فعل کے دوران چونکہ مرد فائل ہوتا ہے اور اس کو زور لگا نا پڑتا ہے اور مرد کا مادہ منویہ عورت کے مادہ منویہ کی نسبت کم راستہ طے کر کے آتا ہے. اس لیے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. بعض اوقات اگر دیر کے بعد بعد مباشرت کی جائے تو جنسی ہیجان کی وجہ سے مرد جلد انزال ہو جاتا ہے. مگر یہ کیفیت بلکل عارضی ہوتی ہے اور ایک دو روز کے بعد دور ہو جاتی ہے. اگر مرد ریادہ تھکا ہوا ہو اور اس تھکاوٹ کی حالت میں مباشرت کرے تو اس کے جلد انزال ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں. ان سب باتوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ مباشرت سے قبل مساس کر کے عورت کے جذبات کو بیدار کیا جائے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

انزال روکنے کے خطرناک نتائج

بعض لوگ مباشرت کرتے ہیں لیکن جب انزال ہونے کے قریب ہوتا ہے تو بیوی سے ایک دم جدا ہو جاتے ہیں اور منی خارج نہیں ہونے دیتے ایسے لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ لطف بھی حاصل کر لیا جائے اور مادہ منویہ‌ (منی) بھی ضائع نہ ہو. اس طرح کے لوگوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ منی کے خزانے سے اگر ایک بار مدہ منویہ (منی) باہر آجائے تو وہ کسی قیمت پر واپس نہیں جاتا اور اگر اسے باہر نکلنے سے روکا جائے تو یہ پیشاب کی نالی سے چمٹ جاتا ہے اور تھوڑی دیر بعد خشک ہونے کے بعد پیشاب کی نالی میں سخت درد محسوس ہوتا ہے بعض اوقات اس کے قطرے اندر ہی گل سڑ کر سوزاک کی بیماری پیدا کر دیتے ہیں. جو بہت ہی مہلک ہوتی ہے. اس کا فوری علاج ضروری ہوتا ہے. بار بار یہ عمل دہر انے سے عضو تناسل میں کمزوری آ جاتی ہے اور مرد اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہتا. اس لیے انزال کے وقت مادہ منویہ (منی) کو قطعی طور پر نہیں روکنا چاہیئے
سو فیصد مکمل جنسی علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

alshifaherbal@gmail.com

03040506070

 

Read More

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

 

مباشرت کے بعد کی احتیاطیں

مباشرت کے فورا بعد الگ نہیں‌ ہونا چاہیئے. بلکہ تھوڑی دیر تک بیوی کے پاس رہنا چاہیئے اس سے بیوی کے ذہن میں یہ بات بیٹھتی ہے کہ مرد اس سے واقعی محبت کرتا ہے اور وہ صرف جنسی فعل انجام دینے کی مشین نہیں ہے. مباشرت کے بعد مرد اور عورت کو اپنے اعضاء کسی صاف کپڑے سے اچھی طرح صاف کر لینے چاہیں. ایسی حالت میں پانی سےاعضاء کو دہونے سے ضعف باہ کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے. مباشرت کے فورا بعد پیشاب بھی نہیں کرنا چاہیئے. پیشاب مباشرت سے کم از کم دو گھنٹے بعد کرنا چاہیئے. ورنہ ضعف مثانہ کی شکایت پیدا ہو گی عورت کے مباشرت کے فورا بعد پیشاب کرنے سے حمل ٹھرنے کے انکانات بہت کم ھو جاتے ہیں. کیونکہ اس سے مادہ تو رحم سے تقریبا سارا کا سارا باہر نکل
جاتا ھے. بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ فاحشہ عورتوں سے مباشرت کے بعد پیشاب کر لینا چاہیئے. مباشرت کے بعد عورت کو کم از کم دس پندرہ منٹ تک سیدھے لیتے رہنا چاہیئے اور سانس کو اوپر کی طرف کھینچنا چاہیئے اس طرا قیام حمل میں مدد ملتی ہے. صفائی وغیرہ کے بعد دونوں کو اپنے اپنے بستر پر چلے جانا چاہیئے اور سونے کی تیاری کرنی چاہیئے. صبح جب سو کر اٹھیں تو دونوں کو موسم کی مناسبت سے ٹھنڈے یا گرم پانی سے غسل کر لینا چاہیئے. کامیاب مباشرت کی علامت یہ ہے  کہ مباشرت کے بعد پر سکون نیند آتی ہے اور صبح اٹھنے کے بعد طبعیت ہشاش بشاش ہوتی ہے. مباشرت کے بعد جسم سردی سے محفوظ رکھنا چاہیئے اور ٹھنڈی اشیاء کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیئے. مباشرت کے بعد بھینس کا خوب کڑھا ہوا دودھ بہت مفید ہوتا ہے اور اس سے زائل شدہ طاقت واپس آ جاتی ہے. اگر دودھ میسر نہ ہو تو کوئی نہ کوئی طاقت بخش غذا ضرور کھانی چاہیئے

 

Read More