Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مصالحہ جات کھانوں اور صحت دونوں کے لیے مفید

مصالحہ جات کھانوں اور صحت دونوں کے لیے مفیدhome-remedies

 

 

 

 

جدید دور کے ماہرین غذا کا خیال ہے کہ مصالحوں سے کھانے میں صرف مزہ ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ اکثر مصالحے صحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ معدے کی تکالیف، دانت کا درد کے علاوہ مصالحوں سے ذہن پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ نیز مصالحوں والے کھانے سے دماغ ایسا کیمیائی مادہ پیدا کرتا ہے جو درد کی دوا بن جاتا ہے۔ آیئے اب کچھ ایسے مصالحوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بعض ماہرین کے نزدیک مفید ترین ہیں۔ یاد رہے کہ ہم جو بھی مصالحے استعمال کرتے ہیں یہ پرانے ادوار کی مختلف اور مستند تحقیقوں کے بعد غذا میں شامل کیے گئے ہیں۔ پورے جسم کے صحت کو مد نظر رکھتے ہوے مختلف مصالحے غذا کا حصہ بنے جو کہ غذا کو مزیدار، جوشبودار، اور صحت مند بنا دیتے ہیں۔ ان مصالحوں میں سستی اور زیادہ مشہور، اور زیادہ صحت مند چیزوں کا ذکر نیچے کیا جا رہا ہے۔
ہلدی
اس میں جگر کے لیے مفید اجزاء ہوتے ہیں، ماہرین ہلدی کے ست کو یرقان، ورم جگر اور جگر سکڑنے کی بیماری میں استعمال کراتے ہیں۔ یہ نظام ہضم کیلئے سکون بخش ہے اور اس کے استعمال سے پِتے سے صفرایاپت خارج ہو جاتا ہے جو چکنائی ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر دالوں اور لوبئے میں ہلدی شامل کر دی جائے تو یہ ریح اور اپھارے کو کم کرتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہلدی کا رنگ گلٹی بننے میں مانع ہوتا ہے اور میامی یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ چھاتی کے سرطان کے خلیوں کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

الائچی
ایک ماہر کا کہنا کہ الائچی ہاضمے کیلئے اکسیر ہے اور اس سے سانس کی بعض تکالیف کا بھی علاج ہوتا ہے۔ الائچی چبانے سے بعض ایسے اجزاء جسم کو ملتے ہیں جو سوء ہضم نفح اور قولنج کیلئے مفید ہیں۔

دار چینی
تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کھانوں میں دار چینی شامل کی جائے تو ای کولائی جراثیم کی روک تھام ہو سکتی ہے۔ ماہرین عقاقیر کافی عرصے سے دار چینی کے فوائد کے قائل رہے ہیں اور اسے جراثیم کش اور فطر کش مانتے ہیں دار چینی قے اور بدہضمی کا بھی علاج ہے نیز نزلہ زکام کی علامات کو بھی کم کرتی ہے۔ شہد اور لیموں کے شربت میں ذرا سی دار چینی شامل کردیں تو گلے کی خراش کو آرام آتا ہے۔

رائی
رائی اگر روغنی مچھلی یا چکنے گوشت کے ساتھ کھائی جائے تو یہ ہاضمے میں مدد دیتی ہے یہ پیشاب آور بھی ہے ایک پائنٹ پانی میں ایک اونس تازہ ٹہنیاں اور دیڑھ اونس رائی ملا کر دن میں دو تین بار دو تین بڑے چمچے کھا لئے جائیں ‌تو فاضل رطوبت خارج ہو جاتی ہے۔ اس کے جڑ کو کترنے کے بعد لگایا جائے تو انگوٹھوں اور انگلیوں کے ورم کو آرام آتا ہے۔

لونگ
سب جانتے ہیں کہ لونگ دانت کے درد کا بڑا اچھا علاج ہے۔ لونگ کا تیل لگانے یا دانت کے نیچے لونگ رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ لونگ میں جراثیم کش خاصیت بھی ہوتی ہے اور لونگ کا تیل کیڑوں کو بھگاتا ہے

چکنی جلد کی صفائی کے لیے

 

چکنی جلد کی صفائی کے لیے

چکنی جلد کی صفائی کے لیے

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

ایک لیموں کا چھلکا پیس کر اس میں ایک چائےکا چمچ گلیسرین اور ایک چمچ عرق گلاب ملا کر کریم تیار کر لیں۔ رات کو سونے سے پہلے پھٹی ہوئی ایڑیوں پر لگا کر صبح پیر دھو لیں۔ پھٹی ہوئی ایڑیاں ٹھیک ہو جائیں گی۔
چکنی جلد کی صفائی کے لیے ایک لیموں کے رس میں ایک کھانے کا چمچ بیسن اور دو چائے کے چمچ عرق گلاب ملا کر ماسک بنا لیں اور چہرے پر لگا کر 10 منٹ بعد دھو لیں۔

ایک لیموں کے رس میں ایک چائے کا چمچ شہد ملا کر ماسک بنا لیں۔ اور گرمی کے موسم میں دھوپ سے پڑ جانے والے نشان پر لگائیں۔ تھوڑے دنوں میں نشان ہٹ جائیں گے۔

لیموں کی چھلکوں‌کو پیس کر اس میں‌ روغن بادام یا پیٹرولیم جیلی ملا کر آنکھوں کے گرد لگائیں اور چند منٹ مساج کریں۔ پھر ململ کے کپڑے کو عرق گلاب میں بھگو کر اس سے صاف کر لیں۔ آنکھوں کے گرد پڑی جھریاں ختم ہو جائیں گی۔
گرمیوں میں چھرے کی چکنائی ختم کرنے کے لیے تھوڑے سے بیسن میں‌لیموں کا رس ملا کر ماسک بنا لیں‌اور میک اپ سے 15 منٹ پہلے لگا لیں۔ پھر عرق گلاب سے دھو کر میک اپ کریں اس طرح میک اپ ذیادہ دیر تک قائم رہے گا۔

ناک سے سیاہ کیلوں کی صفائی کے لیے کسی بھی کولڈ کریم سے مساج کریں پھر اسے روئی سے صاف کر لیں۔ اب لیموں کے رس دار چھلکے کو ناک پر آپستہ آہستہ رگڑیں اور کیلوں کو دبا کر نکال لیں۔ اس طرح آسانی سے نکل آئیں گے۔‌
اگر رنگ کالا ہو تو 2 چمچ بیسن میں 1 چمچ ہلدی اور تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر ماسک بنا لیں اور چہرے پر لگائیں۔ 10-15 منٹ بعد دھو لیں‌۔

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

 

 

مرد وخواتین کے پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے

پاؤں کي تندرستي اور خوبصورتي کے لئے صيح ناپ کا جوتا پہنيں، غلط ناپ کا جوتا پہننے سے پاؤں ميں کئي طرح کي پريشانياں پيدا ہوجاتي ھيں، تنگجوتے پاؤں کي جلد کو سخت بناتے ھيں ايڑھيوں اور نيز انگليوں پر گانٹھيں بناتے ھيں۔
لگاتا زيادہ دير تک کھڑے رہنے سے پاؤں ميں سوجن آجاتي ہے، ليکن لگاتار چلنے سے پاؤں کو کوئي نقصان نہيں ھوتا۔
موزے جراب صيح ماپ کے پہنيں، تنگ موزے پہننے سے پنجے اور پٹھے کس جاتے ھيں، جس سے خون کے دورے ميں رکاوٹ پيدا ہوتي ہے اور پاؤں کي خوبصوتي خراب ہو جاتي ہے۔
ايک ہي موزے کو کئي دنوں پہننے سے پاؤں ميں انفيکشن ہو جاتي ھے، پاؤں سے بدبو بھي آنے لگتي ہے، اس لئے روزانہ صاف دھلے ہوئے موزے پہنيں۔
کھڑے ہونے پر دونوں پاؤں پر يکساں زور دے کر کھڑے ہونے سے پاؤں کے پٹھوں پر زور پڑتا ہے، جس سے پاؤں کي خوبصورتي بگڑ جاتي ہے۔
پاؤں ميں ھميشہ نمي رہنے سے فنگل انفيکشن ہوجاتا ہے جس سے پاؤں کي انگلياں کو درميان کي جلد سفيد پڑ جاتي ہے، اس ميں خارش اور درد ہونے لگتا ہے، غسل کے بعد انگليوں کے درمياني حصے کو اچھي طرح صاف کريں، جس سے وہاں نمي نہ رہ جائے۔
باہر سے لوٹنے کے بعد پاؤں کو پاني سے اچھي طرح دہوليں، جس سے پاؤں پر جمي، دہول، مٹي اور پسينہ اچھي طرح صاف ہو جائے۔
Read More

خواتین کےخوبصورت بال

خواتین کےخوبصورت بال

خواتین کےخوبصورت بال

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
    خواتین کےخوبصورت بال

بالوں میں اگر مہندی اور تیل ڈالا جائے اور ایک گھنٹے بعد شیمپو کیا جائے تو بال بہت چمکدار اور صحت مند نظر آئیں گے۔اس کو سب سے اچھا کنڈیشنر کہا گیا ہےتیل،لیموں اور انڈہ (آئلی بالوں کے لیے انڈہ بہتر رہتا ہے)
تیل۔لیموں اور دہی (خشک بالوں کے لئے)یہ سب بالون کی خوبصورتی۔چمک۔ کو بڑھاتے ہیں

لمبے اور گھنے بالوں کے لیے

مہندی کے پتے،بیری کے پتے(تازہ)، نیم کے پتے(تازہ) تینون کا ہم وزن لیں کر پیس لین چاہین تو تیل بھی ڈال سکتے ہین تھوڑا سا اور لیپ لگا لیں۔ 5-4 ماہ کر کے دیکھیں نتیجہ زبردست ہوگا۔

اگر کسی کو یہ سارا بکھیڑا نہیں پالنا وہ ایک اور آسان سی چیز کر لے
نیم کا تیل(اس کی بو برداشت کرنا تھوڑا مشکل ہے) لیکن اس کے نتائج بہت اچھے ہیں
کالے بال،چمکدار،گھنے اور لمبے

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

 

 

 

 

 

 

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مالٹے کے چھلکے تھوڑے سے دودھ میں بھگو دیں

چند گھنٹے بعد چھلکوں‌ کو اسی دودھ میں‌ پیس کر باریک کر لیں

اب اسے ابٹن کی طرح استعمال کریں‌،، داغ، دھبے صاف ہو جائیں‌گے اور جلد بھی نکھر جائے گی
/////////////
آگ کی جلن دور کرنے کے لیے

جلی ہوئی متاثر جگہ پر گاجر ،آلو یا کچا دودھ لگنے سے بھاپ کی جلن دور ہو جاتی ہے ۔

جلے ہوئے حصہ پر تیل یا گلیسرین لگایا جائے تو پھر آبلے نہیں‌ پڑیں‌گے ۔
خوبصورت پاؤں کے لئیے پاؤں کو خوبصورت بنانے کے لیے ایک تو جو ضروری بات ہے وہ یہ کہ آپ جب نہا کر نکلیں‌ تو کوئی کریم یا لوشن, سے مساج کریں اگر ہو سکے تو گلیسرین کو ہتھیلی پر لگا کر اس میں چند قطرے پانی ملا کر کر لگا لیںاگر پھر بھی ایڑیاں‌پھٹیں تو کسی ٹب میں‌ گرم پانی لیں تھوڑا‌ سا اس میں کوئی بھی شیمپو اور تھوڑی مقدار میں نمک ڈال کر پاؤں‌ اس میں‌ رکھیں ،،
تقریباً پندرہ منٹ بعد صاف کر کے کپڑے سے تھڑا رگڑیں‌ اور کریم لگا لیں اور ہلکا سا مساج کریں اور پھر دھو لیں
سیاہ دانے اورداغ دھبے دورکرنے کے لئے

۔انگورکے رس کوبھی چہرے پرماسک کے طوراستعمال کیا جاتا ہے سیاہ دانے اورداغ دھبے دورکرنے کے لئے رنگت میںنکھارلانے کے لئے ابٹن کا استعمال بھی مفیدہے۔ابٹن بیسن،نارنگی کے پسے ہوئے چھلکے اوربادام کا پاﺅڈرملاکرگھرمیں بھی تیارکےاجاسکتا ہے جوخشک جلد کے لئے مفید ہے۔یادرکھئے چہرے کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اس کی مناسب دیکھ بھا ل بہت ضروری ہے رنگ اگرسانولابھی مگرجلد داغ دھبوںسے پاک ہوتوآپ خاصی پرکشش نظرآئیںگی۔
کچھ خواتین کے چہرے پرباریک باریک دانے نکلتے ہیں جن میں سفیدموادہوتا ہے۔چہرے پرباریک دانے اکثرمعدے کی تیزابیت کی وجہ سے نکلتے ہیں ایسی خواتین کوچاہئے کہ وہ اپنی خوراک پربھرپورتوجہ دیں۔صبح نیم گرم پانی میں لیموں نچوڑکرپینے سے بہت فائدہ ہوگا۔اگرہم قدر تی اشیاءمثلاً پھلوںکے رس کوچہرے پرلگائیںتوجلد بہت فریش محسوس ہوگی،جیسے کینو، کیلا، چیکو، خر بوزہ وغیرہ۔اسی موسم میں اکثرخواتین اورٹین ایجزکوچہرے پرکیل مہاسے اوردانے نکلنے کی شکا یت رہتی ہے۔ایسی جلدکواچھی خوراک کے ساتھ ساتھ کلینزنگ اورفیشیل کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔کیل مہاسوںکے لئے ماسک بھی فائدے مندہوتاہے۔میدہ ،لیموں،کھرے کا رس، ٹماٹر اورنڈے کی سفیدی کوملاکرایک مرکب بنالیں اوراسے چہرے پرلگائیں پھرپندرہ بیس منٹ بعد منہ دھولیں اس کے علاوہ نیم کے پانی کے پتوں میں ابال کراس کوچھان لیںلیکن نیم کے پا نی کوجلدپرہرگز نہ رگڑیں کیو نکہ اس سے کھجلی پیداہوتی ہے۔بالائی میں لیموں کا عرق کے چند قطرے ملاکرچہرے پرلگانے سے جلد میں نرمی اورتروتازگی پیداہوتی ہے۔کچھ خواتین کے چہر ے پردھوپ کی وجہ سے دانے نکلتے ہیں اس کی دووجوہات ہیں یاتوانہیں دھوپ سے الرجی ہوتی ہے یا پھرپسینہ زیادہ آتا ہے ایسی خواتین کودن میں کم از کم تین بارچہرہ دھونا چاہئے چہرے کے مسام بندکرنے کے لئے کھیرے کا رس بہت فائدہ مند ہے۔

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے

 
    خوا تین کی خوبصور تی اور دل کشی کےلیے
 
 
قدرتی طریقے سے چہرے کی حفاظت
خوا تین کو اپنی خوبصور تی اور دل کشی کا احسا س زمانہ قدیم سے ہے ۔ وہ اپنی اچھی صحت کی طر ح چہرے کو حسین بنانے کے لیے گھریلو نسخے استعمال کر تی تھیں ۔ مو جو دہ دور کی پڑھی لکھی خوا تین ان نسخو ں کو آزما نے کی بجائے بیو ٹی پا رلروں کا رخ کر تی ہیں ۔ ان کے خیا ل میں وقت بچانے اور زیادہ خوبصورت نظر آ نے کا یہ بہترین حل ہے ۔ کبھی کبھار بیوٹی پا ر لر سے تیا ری یا کسی کریم کا استعمال شاید آپ کی جلد کو نقصان نہ پہنچائے مگر مسلسل مصنو عی چیزوں کے استعمال سے چہرے کی جلد خرا ب ہو جا تی ہے اور اس پر داغ دھبے نما یا ں نظر آنے لگتے ہیں ۔ فر ق صر ف اتنا ہے کہ پرانے وقتوں کی خواتین گھریلو نسخے آزما کر ہمیشہ کے لیے اپنی جلد کو خوبصورت بنا تی تھیں ۔ ان کے چہرے کی چمک اور قدرتی سر خی مائل رنگت دیکھنے کے قابل ہو تی تھی۔ اپنے چہرے کی خوبصور تی کے لیے وہ مصنو عی چیزو ں کا سہا را بھی لیتی تھیں ۔ ا سکی وجہ یہ ہو تی تھی کہ ان کی کا سمیٹک باورچی خانے سے مہیا ہو جا تی تھیں اور بغیر خر چ کیے وہ
اپنی جلد کی قدرتی طریقو ں سے حفا ظت بھی کرلیتی تھیں۔ آج کل مختلف اشتہارات کے ذریعے خواتین کو گو را رنگ کرنے والی کریموں کی طر ف ما ئل کیا جا رہا رہے ۔ یہ کریمیں بیوٹی پارلرو ں میں استعمال کی جا تی ہیں ۔ ان کے استعمال سے رنگ تو صاف ہو جا تا ہے لیکن تھوڑے عرصے بعد جلد خرا ب ہو نے لگتی ہے ۔
اس طر ح چہرے کو مصنو عی طریقے سے سر خی مائل کرنے کے لیے بلشر (Blusher )کا رواج بھی ہے ۔ خوا تین اس کے صحیح استعمال سے مطلوبہ نتا ئج حاصل کر لیتی ہیں لیکن یہ سلیقہ سب میں نہیں ہو تا کہ بلشر کی کونسی قسم استعمال کی جائے ۔ شیڈ سلیکشن کا بھی مسئلہ ہوتا ہے تا کہ مصنو عی پن کا اظہا رنہ ہو ۔ میک اپ سے ہم وقتی طو ر پر اپنے چہرے کو اپنی پسند اور کپڑوں کے کلر کے حسا ب سے خوبصورت بنا لیتے ہیں مگر کتنی خوا تین ہیںجو رات کی تقریبات سے واپسی پر اپنے چہرے کا میک اپ صاف کر تی ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ جدید کاسمیٹکس سے حوصلہ افزاءنتائج سامنے آرہے ہیں مگر چہرے کو میک اپ سے دل کش بنانے سے بہتر ہے کہ قدرتی طریقے سے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے چہرے کی خوبصورتی کو دائمی طور پر صحت مند بنا یا جائے ۔
بہت کم خوا تین کو علم ہو گا کہ بیوٹی پا رلر چلا نے والی بعض خوا تین دوسروں کو تو مصنوعی طریقو ں سے خوبصورتی اور رعنائی بخشتی ہیں مگر اپنی جلد کو قدرتی طریقو ں سے دلکش بنا تی ہیں ۔ اس کا اندا زہ مجھے اداکا رہ ما ڈل زارا اکبر سے مل کر ہوا ۔ ایک مقامی اخبا ر کے لیے جب میں ان کا انٹر ویو کرنے لگی تو مجھے احساس تھا کہ وہ ما ہر بیوٹیشن بھی ہے اور دوبئی میں بہت بڑا بیوٹی پا رلر چلا رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہو ں نے بتا یا کہ اپنی سما رٹنس کے لیے میں اپنی خوراک کا خیا ل رکھتی ہوں۔ باقاعدہ ورزش کر تی ہوں ، خو ب پانی پیتی ہو ں ، سلا د اور سبزیو ں کا زیادہ استعما ل کرتی ہو ں ۔ چونکہ مجھے زیا دہ وقت گھر سے با ہر گزارنا پڑتا ہے ۔ اس لیے دھو پ سے بچا ﺅکے لیے چھتری استعمال کر تی ہوں اور سب سے بڑ ھ کر یہ کہ میں امپورٹڈ کاسمیٹکس استعمال نہیں کر تی ہو ں ۔ جیسا کہ عام خواتین کو امپورٹڈ کریمیں خریدنے اور استعمال کرنے کا کریز ہو تاہے کہ وہ ہر چیز باہر کی خریدیں ۔ با ہر کی چیز یں باہر کے موسم کے حساب سے بنتی ہیں جو یہا ں کے مو سم میں درست نہیں رہتیں جبکہ اس با ت کی طر ف کسی کا دھیا ن ہی نہیں جا تا اور لو گ مہنگی سے مہنگی امپورٹڈ چیزیں خرید کر خو ش ہو تے ہیں کہ وہ میڈ ان فلا ں استعمال کرتے ہیں حا لا نکہ یہ فخر کی بات نہیں بلکہ وہ دھو کے میں رہ کر اپنا ہی نقصان کر تے ہیں ۔
////////////
چہرے کی خوبصوتی کے لیے پھل اور سبزیاں کھائیں
آئیے آج آپ کو بھی کا سمیٹک کی دکا ن کی بجائے باورچی خانے میں لے چلیں ۔کھا نے کی چیزو ں میں دودھ ، پھل اور سبزیا ں جتنی صحت کے لیے مفید ہیں اتنی ہی جلد کے لیے بھی فا ئدہ مند ہیں ۔ چہرے کی خوبصور تی اور رعنائی کے لیے سیب، تر بو ز ، خر بو زہ ، کھیرا ، کیلا سبھی پھل مفید ہیں ۔ اسی طر ح ہم مختلف موسمی سبزیو ں سے اپنے چہرے کی جلد کو تندرست ، گورا اور خوبصورت بنا سکتے ہیں ۔ مو سم گرما میں گر م خشک ہوائیں چہرے کی تر و تازگی کو ختم کر دیتی ہیں ۔ خصو صاً ملازمت پیشہ خواتین یا وہ خواتین جن کا زیاد ہ عرصہ گھر سے باہر گزرتا ہے ۔چہرے کو دھوئیں اور گرمی کی شعاعوں سے بچائیں
دھو پ کی تیز شعاعیں جب ان کے چہرے پر پڑتی ہیں تو اس سے نہ صرف یہ کہ ان کے چہرے کی رنگت پر اثر پڑتا ہے بلکہ خشک جلد پر بعض اوقات باریک با ریک جھریا ں بھی نمو دار ہونے لگتی ہیں۔ پھر جلد کی چمک دمک کو بر قرار کھنے کے لیے وہ مختلف کریمیں اور لو شن استعمال کر تی ہیں ۔ جو بعض اوقات انہیں موا فق نہیں آتیں اور چہرہ مزید خرا ب ہو جا تا ہے۔ گرمیو ں کے مو سم میں ائیر کنڈیشنگ ، فضائی آلو دگی ، دھواں اور جدید طرز کا دبا ﺅ بھی جلد کو تبا ہی کے دہا نے تک پہنچانے کے لیے کافی ہے ۔ اس کے لیے آپ کو چہرے پر ما سک لگانا پڑے گا ۔ خصو صاً اگر آپ را تو ں کو دیر تک جا گتی ہیں یا ذہنی دبا ﺅ کا شکا ر رہتی ہیں ۔ سو ز ش والی اور چٹخنے والی جلد کے لیے بہترین ماسک کھیرا ، سبز انجیر اور گھیکوار کا گو دہ ( ایلو ویرا ) ہے ۔ یہ آپ کے سو چنے او ر سمجھنے کی طا قت کو بھی توانا کر تے ہیں ۔ روکھی جلد کے لیے شہد ، میدہ ، عرق گلا ب اور لیمو ں کو ہم وزن ملا کرپیسٹ بنا کر چہرے پر مل لیں اور سوکھ جانے پر اسے کھرچ کر صاف کر لیں۔ ایک عمدہ فیس ما سک ملتانی مٹی ، عرق گلا ب سے مل کر بنتا ہے ۔ یہ چہرے کے گر د و غبار کو صاف کر دیتا ہے اور چکنی جلد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہو تا ہے۔ مو جو دہ دور میں جہاں بہت سی چیز وں میں تبدیلیا ں آئی ہیں وہا ں ہماری طر ز زندگی اور غذائی عا دا ت میں تبدیلیاں آئی ہیں ۔ اب ہم غذا کو زیا دہ بھو ن کر اس کی غذائیت ختم کر کے اپنے دستر خوان کو ذائقہ دار تو بنا تے ہیں مگر غذا کا اصل کا م ہمارے جسم کی نشو و نما اور دیکھ بھال کے ساتھ بیما ریو ں کے خلا ف قوت مدا فعت دینا ہے اور یہی کام ہم غذا سے نہیں لیتے ۔ ہمار ے جسم کا ایک ایک ذرہ اس خوراک سے بنتا ہے جو ہم نے کسی بھی وقت استعمال کی تھی ۔ خوراک ہی ہمارے جسم میں طاقت پیدا کر تی ہے ۔ یہ نئے رگ و ریشے بنا تی ہے، پرانے رنگ و ریشے کی مر مت کر تی ہے ۔ اس لیے ہمیں غذا کے معاملے میں خاص محتا ط رویہ اختیا ر کرنے کی ضرورت ہے کہ کس قسم کی خوراک ہمارے لیے فا ئدے یا نقصان کا باعث بن سکتی ہے ۔ بعض خوا تین رنگت کو گو را کرنے کے لیے مختلف کریمیں استعمال کرتیں ہیں تو ان کے لیے عرض ہے کہ سانولی رنگت کو گورا نہیں کیا جا سکتا۔ حالانکہ سانولی رنگت میں بہت کشش ہو تی ہے جس سے گوری لڑکیاں محروم ہوتی ہیں تو رنگت کو گورا کرنے کے لیے جتن کرنا بیکار ہے ہا ں البتہ سانولی لڑکیا ں چہرے کو نکھا رنے کے لیے آزمو دہ نسخو ں کو استعمال کرکے مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتی ہیں ۔
سانولی رنگت کے لیے آز مودہ نسخہ
چنے کی دال اور ہلدی کا مرکب صدیو ں سے ابٹن کے طور پر استعمال ہو تا آیا ہے ۔ را ت کو چنے کی دال دھو کر بھگو دیں۔ صبح ہلدی کی گا نٹھ کے ساتھ پیس لیں ۔ جب عمدہ کریم بن جا ئے تو چینی کے پیالے میں ڈال کر لیمو ں کا رس ایک چمچ اس میں شامل کر دیں اب اس مر کب کو جسم اور چہرے پر ملیں ۔ بدن کی حدت سے مر کب خشک ہو جائے گا ۔ تو کسی اچھے صابن سے غسل کرلیں ۔ اس سے سانولی رنگت کا نکھر جانا لا زمی ہے ۔
٭ میٹھے با دام پیس کر دودھ یا ملائی کے ساتھ پیسٹ بنا کر چہرے پر لگائیں ۔ پندرہ بیس منٹ کے بعد جب یہ خشک ہو جائے تو اس کو مل کر اتا ر لیں اور چہر ہ دھو لیں ۔ رنگت نکھر آئے گی ۔ جلد نرم و ملا ئم ہوجائے گی ۔ ٭پالک یا کوئی بھی سبزی کو ابا لنے کے بعد اس کے پانی کو محفوظ کر لیں پھر اس کو ٹھنڈا کر کے چہرے پر ملیں ٭ قد ر تی دہی چہرے پر ملیں ۔ دس منٹ بعد چہرہ پانی سے دھولیں ۔ ٭ کھا نے کی میز پر بچے ہوئے پھلو ں کو مکس کر کے جوس نکال کر چہرہ پر لگالیں اور پھر دس منٹ بعد چہرے دھولیں٭مکئی اور جو کا آٹا ہم وزن لے کر اس میں آدھے لیمو ں کا رس ملا کر لئی سی بنا لیں ۔اس لئی کو گر دن ، چہرے اور ہاتھوں پر ملیں ۔ آدھے گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے دھو لیں ۔ یہ عمل ہفتہ میں دو مر تبہ کریں ٭دھوپ میں نکلنے سے رنگت سانولی ہو جائے یا دھبے پڑ جائیں تو انگو ر کا رس چہرے پرملیں ۔ جلد پر رس خشک ہو جائے تو چہرہ دھو لیں۔
سبزیو ں اور پھلو ں کے ساتھ دودھ کا ذکر بھی ضروری ہے ۔ دودھ تیزابیت کو دور کر تا ہے ۔ گرمیو ں میں سنو لائے ہوئے چہرے کے لیے دودھ خاص طور پر مفید ہے ۔
(1) چو تھا ئی گلا س دودھ لیں اور اس میں ایک چٹکی کھانے کا سو ڈا ملا لیں ۔ ایک روئی کے ٹکڑے کو اس محلول میںبھگو کرچہرے کو تھپتھپائیں چہرے کی سنو لاہٹ اور تپش دور ہو جائے گی
(2) آدھے گلا س دودھ میں ایک لیمو ں کا عرق ملا لیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس محلو ل سے چہرہ دھو ئیں ۔ جلد ترو تا زہ اور رنگت صاف ہو جائے گی ۔
(3) خشک جلد کے لیے دودھ اور شہد کا محلول بناکر اس میں پسے ہوئے با دام شامل کرکے لیپ تیا ر کریں ۔یہ لیپ چہرے پر آدھا گھنٹہ لگا رہنے دیں ۔ اس لیپ سے جلد چکنی اور نرم و ملا ئم ہو جاتی ہے ۔
(4) دودھ میں خمیر ملا لیں۔ ا س کا لیپ روغنی جلد کے لیے فا ئدہ مند ہے۔
خواتین بے حد محنت اور وقت صرف کر کے خود کو سنوارتی ہیں ان کی تمام تر محنت کا مقصد خوبصورت اور پرکشش نظر آنا ہوتا ہے یہ ایک حقیقیت ہے کہ قدرت نے صنف نازک کو حسن عطا کیا تو ساتھ ہی انکی حفاظت اور تزئین و آرائش کا شعور بھی عطا کیا یہ شعور وقت ،حالات اور زمانے کی تیز رفتار ترقی کے اعتبار سے تبدیل ہوتا رہتا ہے جو فیشن کہلاتا ہے اور پھر موسم بھی اثر انداز ہوتے ہیں یوں تو سبھی موسم اچھے ہوتے ہیں لیکن گرمیوں کے موسم حبس اور تیز گرمی ہونے سے جلد پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہین اور میک اپ کے اسٹائل اور لوازمات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں کبھی ہلکے شیدز اور کبھی گہرے ،خواتین کو ہمیشہ اپنے چہرے کی ساخت اور رنگت کی مناسبت سے ہی میک اپ کرنا چاہیئے
موسم گرما میں جلد کے اپنے مسائل ہیں خاص طور پر جلد اگر چکنی ہو تو تیل پونچھ کر تنگ آجاتے ہین سورج کی ھدت جلد کو نہ صرف جھلسا دیتی ہے بلکہ رنگت بھی سیاہ ہو جاتی ہے خواتین کی اکثریت آدھی چپل یا سینڈل کے نشان بن جاتے ہیں جو بہت برے معلوم ہوتے ہیں آپ نے سنا ہو گا کہ مور ایک بہت خوبصورت جانور ہے اس کے پائوں بدصورت ہیں جن کو دیکھ کر وہ روتا ہے ایسے ہی کواتین اپنے چہرے کو تو سنوار لیں تو پائوں کی حفاظت نہ کریں تو بالکل ایسے ہی معاملہ ہو گا جیسے مور کا
گرمیوں کے موسم میں چہرے پر سے شادابی ختم ہوجاتی ہے جو کافی بدنما معلوم ہوتی ہے اسے نکھارنے اور تر و تازہ کرنے کےلئے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں ٹھنڈی تاثیر والی چیزیں کھائیں ،گرمی کے موسم میں درجہ*ھرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے تا کہ جسم کا اندرونی درجہ حرارتنارمل رہ سکے اسکی وجہ سے جلد کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس کے مسام کھل جاتے ہین ان میں میل کچیل جمع ہو کر بد نما دانے بناتے ہیں اسئ سے بچنے کےلئے کم از کم تین طار مرتبہ چہرہ دھوئیں گھر سے باہر نکلیں تو کوشش کریں کہ چھتری کا استعمال کریں
اگر حجاب یا اسکارف پہنین تو ہلکے رنگ کا یا سفید استعمال کریں کیونکہ سیاہ رنگ گرمی جذب کرتا ہے گلاسز اور سن بلاک لگانا نہ بھولیں ایک بار لگایا ہوا سن بلاک پورے دن کےلئے کافی نہیں ہوتا بلکہ بار بار فریش کرنا پڑتا ہے
آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ کی جلد کیسی ہے چکنی ،خشک ،نارمل،یا ملی جلی ہر جلد کے اپنے مسائل ہوتے ہیں جو بھی پروڈکٹ خریدیں وہ جلد کی مناسبت سے خریدیں
اور خریدت وقت اس پر پروڈکٹ بننے کی راتیخ اور مدت ختم ہونے کی تاریخ ضرور دیکھیں عام طور پر میک اپ کی اشیاء ایک سال تک استعمال رہ سکتی ہیں
چکنی جلد: اسکی نشانی یہ ہے کہ ماتھا ،ناک،ٹھوڑی چکنی باقی چہرہ خشک ہوتا ہے چکنی جلد کی حامل خواتین کو عموما ،دانے کیل مہاسے،کی شکایت رہتی ہے گرمیوں میں تو ان میں اضافہ ہوجاتا ہے ان کےلئے ملتانی مٹی کا ماسک بہتریں ہے اسکے علاوہ نیم کے پتوں کو ابال کر پانی ٹھنڈا کرکے منہ دھوئیں تو مہاسوں میں کمی آ سکتی ہے
خشک جلد: خشک جلد والی*کواتین کی جلد گرمیوں میں نارمل رہتی ہے سردیوں میں اکڑ جاتی ہے داغ دھبے شھائیاں اور جھرئیاں ہونے لگتی ہیں ان*کواتین کےلئے شہد ،زیتون کا تیل،عرق گلاب ملا کر لگائیں تو جلد کی خوبصورتی برقرار رہتی ہے خشک جلد کےلئے جوکلینرز فیس واش استعمال کریں
نارمل جلد: یہ نہ زیادہ خشک نہ چکنی اس قسم کی جلد کےلئے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ذرا توجہ اور احتیاط سے بھی اپنی خوبصورتی برقرار رکھ سکتی ہیں گرمیوں میں جب دھوپ میں سے آئیں*تو عرق گلاب کا چھڑکائو چہرے پر کر لیں اسپرے والے عرق گلاب بازار میں دستیاب ہیں اس کلے علاوہ کلیزنگ کریم استعمال کر سکتی ہیں اس کو گھر پر بنانے کے لئے ایک کھانے کا چمچ سوکھا دودھ اور چند قطرے عرق گلاب لے کر مکس کر لیں اور چہرے کے ساتھ ساتھ گردن پر بھی لگائیں کیونکہ کچھ خواتین گردن کی طرف توجہ نہیں دیتی
جس کی وجہ سے گردن کالی اور بری لگتی ہے چہرے سے ہم رنگ کرنے کےلئے یہ نسخہ بہت کارآمد ہے
ان سب باتوں کے علاوہ اگر چاہتی ہیں کہ آپ کی جلد تر وتازہ رہے تو آپ متوازن غذا کا استعمال کریں اور سمندری جھاگ تھوڑے سے لیمن جوس میں ملا کر لگائیں یا پھر بنفشہ کی پتیاں روغن بادام میں پیس کر لگائیں ہلکے ہاتھوں سے مساج کریں پانی* خوب پئیں موسم کے پھل کھائیں نیند پوری کریں کام کے ساتھ ساتھ اپنا خیال بھی رکھیں اپنے*آپ کو وقت دیں تو گرمیوں کے موسم میں بھی تر وتازہ اور فریش نظر آسکتی ہیںضروری نہیں کہ ہاتھوں کی جاذب نظر بنانے کیلئے لمبے ناخن رکھے جائیں نفاست سے فائل کئے ہوئے صاف ستھرے ناخن آپ کے ہاتھوں کو بہت سنوارا ہوا انداز عطا کرتے ہیں۔ ناخن آپ کی شخصیت کا اظہار ہوتے ہیں ٹوٹے ہوئے یادانتوں سے کترے ہوئے ناخن یا اکھڑی ہوئی نیل پالش آپ کی غفلت اور بے پرواہی کی آئینہ دار ہوتی ہے تو کیوں نہ آپ ہفتے میں ایک بار کچھ وقت نکال کر اپنے ہاتھوں کو شرمندگی کی بجائے اپنے لئے فخر کا باعث بنائیں۔ہمارے ناخن سے شروع ہوتے ہیں یہ حصہ میٹرکس کہلاتا ہے۔ یہاں پر نئے خلیے بنتے ہیں اور مردہ خلیے آگے دھکیل دئیےجاتے ہیں۔ یہ خلیے ہمارے ناخنوں کی ہموار اور سخت سطح بنتے ہیں یہ سطح کیوٹیکل کہلاتی ہے کیوٹیکل میٹریس کی حفاظت کرتی ہے اور ناخن کو جلد سے چپکائے رکھتی ہے تاکہ بیکٹریا وغیرہ اندر داخل نہ ہو سکیں۔ ناخنوں کو توانائی دوران خون ہی کے ذریعے پہنچتی ہے اس لیے غذا بھی ناخنوں کی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ ناخنوں کی صحت مند رکھنے کیلئے وٹا من بی ۔ ٹو اور فولاد بہت ضروری ہے۔ یہ غذائی اجزاءہرے پتے والی سبزیوں مثلاً پالک اور گوشت وغیرہ میں پائے جانے ہیں۔ کیلشیم کی کمی سے ناخنوں میں سفید دھبے پڑ جاتے ہیں۔ اس کیلئے اپنی غذا میں دودھ اور انڈے شامل رکھیں ناخن ایک ہفتے میں تقریباً ایک ملی میٹر کی رفتار سے بڑھتے ہیں مگر یہ تناسب مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ بچوں، حاملہ خواتین اور گرم موسم میں ناخن زیادہ تیزی سے بڑھنے میں سردی کے موسم میں یا غذائی کمی سے ان کے بڑھنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے عموماً جس ہاتھ سے زیادہ کام لیا جائے اس کے ناخن زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں اس لیے ہاتھوں اور انگلیوں کی باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے۔

ابتدائی نیل کٹر سے ناخنوں کی صحت اچھی ہوتی ہے۔ اور ان کی بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔
مینی کیور کئے ہوئے ناخن نہ صرف دلکش لگتے ہیں بلکہ زیادہ مضبوط اورزیادہ لمبے بھی ہوتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر ہفتے مینی کیور کریں۔ جب آپ نیل کنڈیشنگ کے طریقوں میں مہارت حاصل کر لیں تو ہر ہفتے 10 منٹ کا نیل شیپنگ روٹین کافی ہوتا ہے مگر آپ ہینڈ کریم کا استعمال اور کیوٹیکل صاف کرنا اپنے روزانہ کے معمولات میں شامل کر لیں۔ باقاعدگی سے حفاظت کے نتائج سے آپ خود حیران ہو جائینگے کیونکہ اس سے بدنما اور کترے ہوئے ناخنوں میں بھی واضح فرق نظر آتا ہے اور پہلے سے بہتر نظر آنے لگتے ہیں۔ تھوڑی سی کیوٹیکل کنڈیشنگ کریم ناخنوں کے بیس پر لگا کر آہستہ آہستہ مساج کرنے سے جلد موسچرائز ہو جاتی ہے کیوٹیکل نرم رہتی ہے اور چٹخنے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ کمزور اور سوکھے ہوئے ناخنوں کو بھی افاقہ ہوتا ہے مساج سے ناخنوں کے بڑھنے کی رفتار ٹھیک رہتی ہے اور ان میں قدرتی گلابی پن بھی آجاتا ہے۔ اگر آپ کے پاس نیل کنڈیشنر نہیں تو مساج کا کام آپ ہینڈ کریم یا باڈی موسچرزر سے بھی لے سکتی ہیں۔ مسائل کا حل ہینگ نیل ناخنوں کے اطراف کے کیوٹیکل میں پڑے ہوئے تکلیف دہ کریک کو کہتے ہیں۔ عموماً یہ آپ کی عدم توجہ اور ناخن غلط کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں جیسے جیسے ناخن بڑھتا ہے آس پاس کی جلد اس کے ساتھ ساتھ کھینچتی ہے اور پھر پھٹ جاتی ہے اگر آپ بھی اس تکلیف کا شکار ہیں تو فوراً کیوٹیکل کاٹ دیں اور کیوٹیکل کریم کا مساج کریں تاکہ انفیکشن کا خطرہ نہ رہے،
سخت کیوٹیکل اگر آپ کو اپنے کیوٹیکل پیچھے دھکیلنے میں دشواری ہو رہی ہو تو کیوٹیکل کریم لگانے سے پہلے کچھ دیر ہاتھ پانی میں بھگو لیں اس سے سخت کیوٹیکل نرم ہو جاتی ہے اور ہنگ نیل سے بھی بچاﺅ رہتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کیوٹیکل آپ کے ناخنوں کی حفاظت کرتی ہے اس لیے اس کی حفاظت بھی بہت ضروری ہے۔ اپنے ناخنوں کو کچھ دیر صابن والے پانی میں بھگوئیں اس عمل سے نہ صرف ناخن میں جما ہوا میل صاف ہو گا بلکہ کیوٹیکل بھی نرم ہو جائیگی اور اسے پیچھے کرنا آسنا ہو جائیگا۔ اگر آپ کے ناخن زیادہ خشک ہیں یا کیوٹیکل جمی ہوئی ہے تو نیم گرم زیتون یا بادام میں ناخن بھگوئیں۔ اس کے علاوہ سفید سر کے یا لیموں کے رس میں ناخن بھگونے سے بھی ناخن بہتر ہو جاتے ہیں۔

پیوند لگانا آپ ناخنوں کی طرف سے چاہیے کتنی ہی احتیاط کیوں نہ برتیں کبھی نہ کبھی یہ چٹخ ضرور جاتے ہیں مگر پریشان مت ہو کیونکہ ایک ناخن کی وجہ سے آپ کو اپنا پورا مینی کیور خراب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس نقص کو آپ مندرجہ ذیل ترکیب کے ذریعے با آسانی چھپا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ناخن کے کریک ٹرانسپر پالش کو ہلکی سی لگا لیں۔ ٹیولیزر کی مدد سے سفید یا گلابی ٹشو انگلیوں کے سروں پر لگائے جائے تو پریشان مت ہوں بس یہ خیال رکھیں کہ کریک مکمل طور پر ڈھک گیا۔ ناخنوں کی قینچی کی مدد سے ٹشو کے کنارے نفاست سے صاف کر لیں اور ٹرانسپرنٹ پالش کو ایک اور تہہ لگا کر جوڑ کر مضبوط کر لیں، تمام ناخنوں پر میچنگ نیل کلر لگا لیں۔ یہ جوڑ آپ کے اگلے مینی کیور تک قائم رہے گا جس میں آپ دوبارہ اسی طریقے پر عمل کرتے ہوئے ناخن جوڑ دیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ناخن بڑھ جائے

لیموں کے چند فوائد

لیموں کے چند فوائد

لیموں کے چند فوائد

لیموں

آئیے آپ کو بتابتے ہیں لیموں کے چند فوائد جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کے لیموں ہمارے جسم کے لیے کتنا مفید اور فائدہ مند ہے۔

بار بار پیاس کا لگنا
باربار پیاس لگنے کے مرض میں لیموں اور چینی کو پانی میں حل کرکے اس کا شربت پی لیا جائے تو فوراً تسکین ملے گی۔
بچوں کے لیے
بڑھنے والے بچوں کے لیے عمر کے مطابق
پانچ سے لے کر ساٹھ قطرے تک لیموں کے رس کا استعمال بہت فائدہ مند ہے۔ یہ بچوں کی ہڈیاں مضبوط بناتا ہے۔کیلشیم کی ضروری مقدار فراہم کرتا ہے اور بچوں کے پیٹ کو ہلکا پھلکا رکھتا ہے۔اگر بچوں کو آدھ چھوٹا چمچہ شہد میں لیموں کا رس ملا کر استعمال کروایا جائے تو بچوں کا پیٹ ہمیشہ درست رہتا ہے اور بچے باآسانی دانت نکال لیتے ہیں۔
نزلہ ، زکام اور گلے کے امراض
نزلہ ، زکام اور گلے کے امراض میں مبتلا مرض چند روز گرم قہوہ کی ایک آدھ پیالی میں تھوڑا نمک اور ایک عدد لیموں کا رس ملا کر صبح کے وقت روزانہ پی لیں تو ان کے لیے فائدہ مند ہے۔ اگر اس کے ساتھ خمیرہ گاؤ زبان چھ ماشے سے دو تولہ تک تھوڑا تھوڑا چوس لیں تو پھر یہ شکایت مستقل ختم ہوجائے گی۔
نظام ہاضمہ کی درستگی
نظام ہاضمہ کی ہر طرح خرابی دور کرنے کے لیے صبح سویرے ایک گلاس پانی میں ایک عدد لیموں کا رس نمک اور چینی ملا کر پینے سے نظام ہاضمہ درست رہ گا۔
سستی اور نقاہت

سستی اور نقاہت دور کرنے کے لیے لیموں کے رس کو ٹھنڈے پانی میں چینی اور نمک کے ساتھ ملا کر پی لیں۔ فوری توانائی حاصل ہوگی۔ سستی اور کمزوری دور ہوجائے گی۔
حسن کی حفاظت
جھریاں دور کرنے کے لیے لیموں کے رس کو شہد میں ملا کر چہرے پر لگائیں۔چند دنوں میں جھریاں دور ہوجائےں گی۔ اس کے علاوہ چہرے کا میل دور کرنے کے لیے تھوڑے سے نیم گرم دودھ میں آدھا لیموں نچوڑ کر چہرے پر بیس منٹ لگائیں اور پھر منہ دھولیں۔چہرہ چمک اُٹھے گا۔

لیموں ناریل یا سرسوں کے تیل میں ملا کر رات کو سوتے وقت سر پر لگاےیں اور صبح دھولیں ، بال گرنا بند ہوجاےیں گے۔۔ لیموں کا رس ناخنوں ، پاتھوں اور انگلیوں پر لگاتے رہنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے اور جلد اور ناخن صاف سھترے اور چمک دار ہوجاتے ہیں۔

اِن سب باتوں کے علاوہ لیموں جسم میں خون کی حالت درست رکھتاہے۔ غذا کو ہاضم کرتا ہے اور بھوک لگاتا ہے دانتوں کے تمام امراض میں افاقہ ہوتا ہے۔

ہیضہ یا وبائی بیماریوں میں لیموں کا استعمال بہت مفید ہے۔

اُمید ہے آپ سب کو لیموں کے فوائد پسند آئے گے

ابٹن بنانے کے طریقے

 

ابٹن بنانے کے طریقے

 

 

 

 

 

 

ابٹن بنانے کے طریقے

آدھا پاﺅں بیسن آدھ پاﺅ، ہلدی، ایک تولہ سنگترے کے خشک چھلکے ایک چھٹانک صندل سفید ایک تولہ۔ سب اشیاءکو باریک پیس کر آٹے میں ملا لیں اور کھلے منہ کی شیشی میں رکھ دیں ہر روز تھوڑا سا ابٹن لے کر پانی یا دودھ میں شامل کر کے لئی سی بنا لیں اور چکنائی کیلئے بالائی شامل کر لیں اور پندرہ منٹ تک خوب ملیں دوران خون کی تیزی سے آپ کا چہرہ تمتما اٹھے گا۔ دو ہفتہ بعد آپ اپنے چہرے میں حیرت انگیز تبدیلی پائیں گے اور کسی کریم کے استعمال کی ضرورت نہیں ہوگی۔

چہرے کی شادابی

صبح ناشتے سے پہلے ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک عدد لیموں کا رس پینے سے چہرہ شاداب رہتا ہے اور رنگت نکھرتی ہے اور معدہ درست رہتا ہے۔
نرم ہاتھ

موم میں ناریل کا تیل ملا کر رات کو سونے سے پہلے ہاتھوں پر مل لیں۔ صبح نیم گرم پانی سے ہاتھ دھو لیں۔ ایک ہفتہ میں آپ کے ہاتھ نرم ہو جائیں گے۔ ناریل کے تیل کے فوائد ساری دنیا میں مرد اور عورتیں اپنے سر کے بالوں کی نگہداشت کیلئے خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ خواتین تو اس کی متمنی ہوتی ہیں کہ ان کے بال لمبے، چمکدار، صحتمند اور گھنے ہوں۔

ذیل میں چند ترکیبیں دی جا رہی ہیں ان میں سے کوئی بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اگر آپ کے بال مکمل طور پر خشک، بے رنگ اور بے جان ہوں تو بالوں کی جڑوں میں ہفتے میں ایک مرتبہ اچھی طرح ناریل کا تیل لگائیں اور جوشیمپو استعمال کریں وہ آئلہ کا بنا ہوا ہو۔ بالوں کی خشکی دور کرنے کیلئے نہانے سے پہلے ایک انڈا پھینٹ کر اس میں کچے دودھ کے چند قطرے ملا لیں اور بالوں کی جڑوں میں لگائیں دو تین مرتبہ کے عمل سے خشکی سے نجات مل جائیگی۔

سرسوں کی کھبلی

سرسوں کے بالوں کیلئے بہت مفید ہے۔ سرد ھونے سے دو گھنٹے پہلے کھلی کو بھگو دیں اور اس پانی سے بر دھوئیں۔

مساج کرنا

بالوں کی قدرتی حسن برقرار رکھنے کیلئے سرکی مالش بے حد ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تیل کا صحیح انتخاب بھی بہت ضروری ہے بالوں کی مالش کیلئے آئلے کا تیل سب سے اچھا ہوتا ہے بالوں کیلئے ناریل کا تیل اور روغن زیتوں بھی بہت مفید ہے کچھی گھانی کا سرسوں کا تیل بھی بہت مفید ہے۔ روغن زیتون کو سردیوں میں استعما ل کریں اگر باقاعدہ روغن زیتون میں مالش کی جائے تو بالوں میں چمک آئے گی قدرتی، رنگ قائم رہے گا۔

پیروں کو نظر انداز نہ کریں ہم میں سے بیشتر لوگ اپنے پیروں کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان کی دیکھ بھال سے یکسر بے گانہ رہتے ہیں، حالاں کہ صحت مند پاﺅں نشست و برخاست اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز کو بہتر بناتے ہیں۔ پیروں کی بنیادی صحت اور فٹنس کا انحصار ان کی قوت اور لچک پر ہے۔ اس سلسلے میں چند خصوصی ورزشیں حیرت انگیز نتائج دیتی ہیں۔ آکو پنکچر اور آکوپریشر میں پیروں کو پورے جسم کا ہیڈ کوارٹر قرار دیا جاتا ہے اور تقریباً تمام امراض کا علاج پیروں میں موئیاں لگا کر اور مخصوص پریشر کو ایک خاص ترکیب سے دبا کر کیا جاتا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں۔ پیروں سے متعلق زیادہ تر مسائل ان کے غلط استعمال کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ اگر پیروں کے عضلات مناسب شکل میں نہیں ہیں، تو ان میں درد ہو سکتا ہے

جوڑوں کی تکلیف لاحق ہو سکتی ہے اور ہڈیوں کو جوڑنے والی رگوں اور عضلات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے یہ صورتحال اس وقت سامنے آتی ہے، جب دوڑ لگائی جائے کوئی کھیل کھیلا جائے یا رقص کیا جائے۔ ماہرین صحت نے پیروں کو صحت مند، طاقت ور اور لچک دار بنانے کیلئے کچھ ورزشیں پیش کی ہیں جن پر عمل پیرا ہونے سے پیروں کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ان ورزشوں کی چند روزہ مشقوں کے بعد پیر اس قابل ہو جاتے ہیں کہ کھیل کود، دوڑ بھاگ اور رقص کے دوران انہیں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی۔

ورزش نمبر 1

فرش پر ایک تولیا پھیلائیے۔ اس پر ننگے پاﺅںکھڑے ہو جائیں۔ اب نیچے سے تولیے کو پکڑ کر اسے اوپر اٹھانے کی کوشش کیجئے۔ یہ ورزش پیروں کی مجموعی قوت میں اضافے کا باعث بنے گی۔

ورزش نمبر 2

اپنے پیروں کو سیدھا رکھیے۔ پھر تولیے کو اپنے نیچے سے آگے کی جانب سے سرکانے کی کوش کیجئے۔ تولیے کو پہلے دائیں جانب کھسکائیے پھر بائیں جانب۔ اس ورزش سے پیروں کے اندرونی اور بیرونی عضلات مستحکم ہوں گے اور ٹخنے کی موچ یاد رد سے نجات بھی ملے گی۔

ورزش نمبر 3

اپنے گھٹنوں اور ٹخنوں کو پھیلالیں اور پنجوں سے اوپر اٹھائیں۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ اپنی ایڑیوں کو بھی اوپر اٹھائیے یہ ورزش تقریباً 20 ہار کیجئے۔ اس کے نتائج بھی حیرت انگیز اہمیت کے حامل ہیں آزمائش شرط ہے۔

ورزش نمبر 4

اپنے پنجوں کو تھام لیں اور ٹخنوں کو آگے پیچھے حرکت دیں۔ اس دوران ہاتھوں کی انگلیوں سے ایڑی کا مساج کریں، پھر ٹخنوں سے ایڑی کی جانب جائیے اور پیروں کو انگلیوں کی جانب حرکت دیں۔ اس کے بعد واپس ایڑی کی جانب جائیں۔ نرمی کے ساتھ اپنے پنجوں کو اوپر اٹھائیں اور دائیں بائیں آہستگی سے موڑیں۔ پھر اپنی ہتھیلوں سے پیروں کو دبائیں یہ عمل آہستگی سے کریں۔ ہاتھوں کو گول گول گھمائے ہوئے ٹخنوں سے نیچے کی جانب اور پھر نیچے سے ٹخنے کی جانب آئیے۔ یہ ورزش مساج پر مشتمل ہے، اسے کرنے کے بعد بہت بہتر محسوس کریں گے۔ یہ ایک بہترین ورزش ہے اس ورزش کے بعد ٹب میں گرم پانی ڈال کر اس میں تھوڑا سا بیکنگ پاﺅڈر یا نمک ملا لیں۔ پھر اس پانی میں اپنے دونوں پیروں کو کچھ دیر کے ڈبوئے رکھیں۔ اس سے پیروں کی تھکن دور ہوتی ہے۔اور سکون ملتا ہے۔

ورزش نمبر 5

کرکٹ یا ٹینس کی بال پر اپنے تلوے رکھیے اور اس طرح بال کو رول کرتے رہیں۔ یہ بھی ایک بہت ہی عمدہ ورزش ہے جس سے آپ کو فوراً ہی فرحت کا احساس ہو گا۔ ورزش کے دوران تنگ جوتے نہ پہنچیں پنجوں کی جانب سے جوتا پیروں کی سب سے آسان اور بہترین ورزش تیز پیدل چلنا ہے۔ ورزشوں کے دوران کوئی تکلیف محسوس ہو یا ان میں کوئی افاقہ محسوس نہ ہو، تو پھر اپنے معالج سے ضرور رجوع کریں۔ اسی طرح دوڑنے بھاگنے یا ورزش کرتے ہوئے جس لمحے کسی درد یا تکلیف کا احساس ہو تو فوراً رک جائیے اور آرام کیجئے۔ جہاں چوٹ لگنے کا احساس ہو، وہاں برف کی تھیلی یا ٹھنڈے تولیے کو کم از کم دس منٹ تک لپیٹ کر رکھیں ہر تین منٹ بعد برف کی تھیلی یا ٹھنڈے تولیے کو کم از کم دس منٹ تک لپیٹ کر رکھیں۔ ہر تین منٹ بعد برف کی تھیلی یا تولیے کو الٹتے پلٹتے رہیں، تاکہ جسم کا یہ متاثرہ حصہ سن نہ ہو۔ برف کی سکائی کے بعد متاثرہ حصے پر اچھی طرح کوئی پٹی لپیٹ دیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ پٹی زیادہ سختی سے نہ باندھی جائے۔

 

خواص سیپ اور اس کے فوائد

seep

 خواص سیپ اور اس کے فوائد

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے
سیپ اپنی افادیت کے لحاظ سے جتنا مفید اثر رکھتا ہے اتنا ہی اسے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے حالانکہ کہنہ سے کہنہ امراض کے لئے حکم شافی رکھتا ہے نہ تو اسے ہفتوں بھٹیوں میں تپانا پڑتا ہے اور نہ ہی کوئی زیادہ کد و کاوش کرنا پڑتی ہے میں مختصراََ سیپ کے فوائد لکھ کر اہل فن کے لئے ایک ناقابل فراموش تحفہ پیش کر رہا ہوں سیپ ہندوستان اور پاکستان کے سمندروں میں ہزروں من کی مقدار میں موجود پڑے ہوئے ہیں زمانہ قدیم میں پتھر کے چونا کی طرح ، سیپ ، سنکھ اور کوڑیوں کے چونا سے بھی عمارات بنانے میں کام لیا جاتا تھا اور اس طرح تعمیر کردہ محلات اور عمارات بے حد مضبوط اور پائدار ہوتی تھیں سیپ اور سنکھ وغیرہ کے خول بھی پتھروں کی شکل میں تبدیل ہوجاتے ہیں قوانین قدرت کے مابق انسان یا دوسرے جانداروں کی ہڈیاں زیرہ زیرہ ہوکر مٹی کی شکل اختیار کرلیتی ہیں یا دیریہنہ ہو کر پتھر کی شکل میں تبدیل ہوجاتی ہیں ہزاروں اور لاکھوں برس کی پرانی ہڈیا یا جانداروں کے پنجر ہڈی سے پتھر میں تبدیل ہو کر عجائب گھروں میں پائے جاتے ہیں ۔ سیپ اپنے اندر کیا کیا اثرا ت پنہاں رکھتا ہے اس کا ذکر احاطہ تحریر میں لانا بہت مشکل ہے تاہم کچھ کچھ اس کے فوا ئد کا ذکر پیش نظر ہے ۔ سیپ کچا یا جلا کر استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ سب سے پہلے سیپ کو ہر قسم کی آلائش سے پاک صاف کر کے اسے خشک کرلینا چاہئے ۔
اگر چہ اس کے کئی طریقے ہیں لیکن سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ دس سیر پانی میں نصف سیر نمک یا واشنگ سوڈا ملا کر اس میں جتنے بھی سیپ بخوبی سما سکیں ڈال کر آگ پر رکھ دیں اور دو تین گھنٹہ تک پکائیں پانی کم ہونے پر اور ڈال دیں تاکہ سب سیپ پانی کے اندر ہی ڈوبے رہیں جب بالکل دُھل کر صاف اور ستھرے ہوجائیں تو پانی میں سے نکال کر ایک ایک سیپ کو خوب صاف کرلیں اس کے بعد سادہ پانی سے دھولیں بعد میں کپڑے کے ساتھ خشک کرلیں اب ان صاف شدہ سیپوں کو کوئلے کی تیز آگ میں جلائیں پہلے پہل ان سے سخت بو نکلتی ہے اس وقت ان کی رنگت سیاہ ہوجاتی ہے اس کے بعد ان کی رنگت سفیدی میں تبدیل ہوجاتی ہے اس کے بعد سیپ کو ٹھنڈا کرکے نہایت احتیاط سے پیس لیں ۔ یہ سیپ کا کشتہ دودھ کی طرح سفید ہوجائے گا اسے مختلف امراض میں مختلف طریقہ سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
سیپ کے کرشمات ملاحظہ کیجئے ۔
کشتہ سیپ ۲ ماشہ ہر چار چار گھنٹہ کے بعد آدھ پاؤ گرم دودھ کے ساتھ ملا کر پلائیں دمہ کے لئے مفید ہے ۔پرانی کھانسی اور نزلہ زکام میں بھی اسی طرح استعمال کرائیں ۔ ۳ ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام چھاچھ میں ملا کر پلانے سے اختلاج قلب اور دل کی کمزوری دور ہوجاتی ہے ۔منقیٰ ۱۲ دانہ نصف سیر پانی میں جوش دیں جب آدھ پاؤ رہ جائے تب چھان کر اس میں ۲ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام پلائیں اس سے عورتوں کا ہسٹریا دور ہوجاتا ہے

تین ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام دو تولہ مکھن یا بالائی میں لپیٹ کر کھلانا کمزوری دماغ کو دور کرتا ہے ۔

تین تین ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح و شام پلانا سر چکرانے اور آنکھوں کے اندھیرا آنے میں مفید ہے ۔

نصف پاؤ گرم دودھ میں تین ماشہ کشتہ سیپ ملا کر پلانا عورتوں کے بانجھ پن کو دور کرتا ہے اور حیض کی بندش ، کمی یا تکلیف کے ساتھ آنے میں بے حد مفید ہے ۔

تین تین ماشہ کشتہ سیپ صبح و شام گائے کی چھاچھ میں ملا کر پلانا زیادتی حیض اور لیکوریا یعنی سفید پانی آنے میںمفید ہے ۔

دہی میں سے پانی نکال کر آدھ پاؤ پنیر میں دو ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام استعمال کرانے سے ذیابیطس کا مرض دور ہوجاتا ہے ۔

دو ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح و شام اور شدت مرض میں دوپہر اور رات کو بھی پلانا دست پیچش اور سنگرہنی میں مفید ہے ۔

ایک تولہ کشتہ سیپ دو تولہ مکھن ، گھی سرشف (سرسوں) تل یا ناریل کے تیل میں ملا کر دو بار لگانے سے مغلی پھوڑا، داد ، چنبل اور نیل پاء میں مفید ہے ۔ بلکہ بال خورہ اور گنج وغیرہ میں بھی مفید ہے ۔

سوا ماشہ فلفل دراز کو کوٹکر آدھ سیر پانی میں جوش دیں ۔ جب دو چھٹانک پانی رہ جائے تو چھان کر اس میں دو ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام پلانے سے درد شکم، اپھارہ ، قولنج اور اپنڈے سائٹس میں نہایت مفید ہے ۔

دو تولہ گوکھُرد کو کوٹ کر نصف سیر پانی میں جوش دیں جب دو چھٹانک پانی رہ جائے چھان کر اس میں ۳ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام کے وقت پلانا ۔ درد گردہ ، سنگ مثانہ ۔ پیشاب کی بندش وغیرہ امراض میں اکسیر کا حکم رکھتا ہے ۔

دو تولہ مکھن میں ۲ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح اور شام کھلانا قبض کو رفع کرتا ہے ۔

تین ماشہ کشتہ سیپ گائے کی چھاچھ میں ملا کر صبح ، دوپہر اور شام کے وقت پلانا جگر اور تلی کے بڑھنے کو روکتا ہے ۔

ایک چھٹانک گائے کے تازہ دودھ میں اتنا ہی پانی ملا کر گرم کریں اورا سمیں ۳ ماشہ کشتہ سیپ حل کر کے صبح و شام پلائیں تو اس سے ناسور ، بھگندر ، کنٹھ مالا انتڑیوں کی تپ دق ، ہڈیوں کا تپ دق اور سِل وغیرہ میں مفید ہے ۔
خیال رہے کہ یہ تناسب خوراک بالغ افراد کے لئے ہے بچوں کو ان کی عمر کے تناسب سے دو دینا چاہئے ۔

سرسوں کا تیل آدھ سیر، کشتہ سیپ آدھ پاؤ دونوں کو ملا کر آگ پر پکائیں جب بدبو اور دھواں دور ہوجائے تو تیل کو آگ پر سے اتار لیں اور چھان کر رکھیں اسے دن میں تین چار بار روئی کے ساتھ لگانا ناسور، کنٹھ مالا ، بھگندر اور آتشک مقامی کے زخم دور ہوجاتے ہیں ۔

نیم کا چھلکا دو تولہ تر و تازہ لے کر کچل کر آدھ سیر پانی میں پکائیں جب آدھ پاؤ پانی رہ جائے تو چھان کر اس میں ۳ ماشہ کشتہ سیپ ملا کر صبح و شام آتشک کے مریض کو پلائیں بہت مفید ہے ۔

کچّے سیپ کو پتھر پر پانی کے ساتھ گھس کرایک ایک سلائی آنکھوں میں لگانے سے گہرے اور ابھرے ہوئے پھولے کو مفید ہے ہر قسم کا پھولائے چشم دورہوجاتا ہے ۔

مختلف بیماریوں کے نسخہ جات

مختلف بیماریوں کے دیسی نسخہ جات

یہ ایک معروف اور عام پھل ہے۔بچے بڑے سب اسے شوق سے کھاتے ہیں۔پاکستان میں باآسانی اور کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔اسے اردو،سرائیکی ،پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے۔شہتوت لال،ہرے ،سفید اور کالے رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ کے شہتوت کی ایک قسم بے دانہ سب سے اعلا تسلیم کی گئی ہے، اسکا رس ٹپکتا رہتا ہے اور یہ شیریں ہوتا ہے۔عموما میٹھے شہتوت کھانے سے طبیعت میں سکون آتا ہے۔یہ پھل بے چینی ،گھبراہٹ،چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔صا لح خون پیدا کرتا ہے ۔اسکے کھانے سے جگر اور تلی کی اصلاح ہوتی ہے۔یہ ایک بین الاقوامی پھل ہے جو ہمیں مارچ کے آخر میں نظر آتا ہے۔یہ زود ہضم غذائیت سے مالا مال ہوتا ہے۔اس پھل میں مصفا پانی،گوشت بنانے والے اجزاء،نشاستےدار شکر شامل ہے۔اسکے کیمیائی اجزاء میں تانبا ۔آئیوڈین،پوٹاشیم ،کیلشیم،فولاد،فاسفورس اور روغنیات شامل ہیں۔قدرت نے اس پھل کو وٹامن اے ، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازہ ہے۔مزاج کے لحاظ سے حکما نے اسے سرد تر قرار دیا ہے۔ یہ قبض کشا پھل ہے۔اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرنے میں یہ اکسیر و مجرب ہے۔گرمی کی پیاس کی شدت اور ہیجانی کیفیت دور کرتا ہے۔اسکا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہےاور جسم کی حرارت کو کم کرتا ہے۔اسکے استعمال سے بلغمی مادہ خارج ہو جاتا ہے۔یہ شدید کھانسی ،خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔

سر درد کے لیے؛سر درد کے مریض یہ نسخہ استعمال کرکے دیکھیں۔ اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں۔اور صبح صادق اس پر روشنی پڑنے سے قبل ہی نہار منہ کھا لیں ۔فرق پہلے دن سے ہی محسوس ہوگا۔

منہ کے چھالوں کے لیے؛معدہ و جگر میں جب گرمی بڑھ جاتی ہے تو اسکے اثرات عموما زبان پر چھالوں کی صورت میں پڑتے ہیں، اسکے علاوہ گلے میں درد بھی شروع ہو جاتا ہے،متاثرہ فرد کھانے سے بھی عاجز ہو جاتا ہے۔ایسے میں اگر شہتوت کے درخت سے نرم نرم کونپلیں توڑ کر اچھی طرح چبائی جائیں تو منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں۔

دائمی قبض کے لیے؛قبض کو ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے کئی دوسری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔اسکے لیے شہتوت آدھا پاوء روزانہ کھانے سے ہفتے ڈیڑھ ہفتے میں انتڑیوں کا فعل ٹھیک ہو جاتا ہے۔اسطرح دائمی قبض سے نجات مل جاتی ہے۔شہتوت کے موسم میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے ہے۔

الرجی کے لیے؛کسی چیز کے اضافے یا کمی سے الرجی ہو جاتی ہے، جسے عرف عام میں پتی بھی کہا جاتاہے۔جب یہ الرجی ہوتی ہے تو جسم پر سرخ رنگ کے چکتتے پڑ جاتے ہیں۔اس سے جسم پر خارش ہوتی ہے اور بہت تکلیف رہتی ہے۔ایسے میں کچے شہتوت لیں انہیں پیس کر جو کے سرکے میں ملائیں ،اس میں تھوڑا سا عرق گالاب بھی شامل کر لیں۔انہیں باہم ملا کر اس قدر ملائیں کہ یکجان ہو جائیں۔اس دوا کو متاثرہ جگہ پر لیپ کریں۔اسکے بیس منٹ کے بعد نہا لیں۔پتی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ٹانسلز کے لیے؛جو لوگ شہتوت شوق سے کھاتے ہیں انکے گلے کبھی خراب نہیں ہوتے ہیں اور نہ انہیں ٹانسلز کی تکلیف ہوتی ہے۔اسلیے شہتوت کے مو سم میں ضرور شہتوت کھائیں۔

نزلہ و زکام کے لیے؛اس مرض کے لیے اور دماغی تکلیف کے لیے مریض صبح سویرے شہتوت سیاہ نہار منہ کھائیں۔اسکے بعد شام کے وقت خمیرہ گاوء زبان سادہ ایک تولہ کھا لیں۔اسکے چند دن کے استعمال سے دماغی خشکی اور نزلہ زکام سے نجات مل جائے گی۔
یہ باغ و بہار قسم کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنااور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جن کی شکل بالکل ناک میں بہنے والے زیور لونگ جیسی ہو تی ہے۔ برصغیر پاک وہند میں اگنے والے بیری کی دو قسمیںہیں۔ ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں ۔ یہ خودرو ہوتی ہے ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا او ر گول ہو تا ہے۔ دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی، گداز گودا اور جسامت میں بڑا ہو تاہے ۔ یہ چھوٹی قسم کے برعکس شیریں ہو تا ہے۔ قدرت نے اس خوبصورت پیڑ کے پھل ، چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویا تی خواص رکھے ہیں ۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹامن بی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اے اور ڈی وٹامن بھی اس کے حصے میں آئے ہیں ۔ معدنیات میں فولا د، کیلشیم ، پوٹاشیم اور فلو رین اس میں شامل ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلا حیت سے مالا مال ہے ۔ ان خواص کی روشنی میںآپ اس کی تعمیری افعال کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ جو یہ جسم کے اندر سر انجام دیتا ہے۔ آج ہم اس کے چیدہ چیدہ خواص پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ڈھائی سو گرام بیروں میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے ۔ ایک کلو بیروں میں دو اونس مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے۔ آدھ کلو بیر وں کی مقدار ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہے۔

بڑھے ہو ئے پیٹ کا علاج بیری کی راکھ یا گوند آپ کسی پنساری سے بھی لے سکتے ہیں اور درخت سے تا زہ حالت میں بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔ ڈیڑھ ماشہ سے چھ ماشے تک راکھ کی مقدار عرق مکو اور عرق با دیاں پانچ پانچ تولے کے سا تھ صبح چند دن تک استعمال کر نے سے بدن کی چر بی پگھلنے لگتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہو نے لگتا ہے۔

بلند فشار خونترش (جنگلی )بیری کے ایک تولہ پتے صبح کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ شام کو مل چھان کر، چینی ملا کر پینے سے انشاءاللہ شر یا نو ں کی لچک بحال ہو جا ئے گی اور مرض دور ہو گا۔

معدے کی خرابیا ں بیری کی چھال اسہال ، پیچش او ر قولنج کے علاج میں نہایت موثر ہے۔ اندرونی چھال کا جو شاندہ قبض کی حالت میں جلا ب کے طورپر دیا جاتاہے ۔

دماغی امراضایسے ذہنی مریض جن کا دما غ بہت سست ہو، ان کے علا ج کے لیے مٹھی بھر خشک بیر آدھ لیٹر پانی میں اس وقت تک ابالے جا ئیں جب پانی آدھا رہ جا ئے۔ پھر اس آمیزے میں شہد یا چینی ملا کر روزانہ رات سونے سے قبل مریض کو کھلایا جائے۔ یہ علاج دما غ کی کارکر دگی بڑھا کر مریض کو فعال بنا دے گا۔

منہ کے امراض بیری کے تازہ پتوں کا جوشاندہ نمک ملا کر غراروں کے لیے استعمال کرنا، گلے کی خراش ، منہ کی سوزش، مسوڑھو ں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض میں شافی ہے ۔

آشوب ِ چشمدکھتی آنکھو ں کے لیے بیری کے پتے بہت مفید ہیں۔ پتوں کا جو شاندہ آنکھوں میںڈالنے والی دوا کی طرح استعمال کرنا صحت دیتا ہے۔

جلد کی بیماریا ں بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لےپ پھوڑوں ، پھنسیو ں وغیرہ پر لگانے سے پےپ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے ۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنگ پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔

با لوں کے امرا ض سر پر بیری کے پتوں کا لےپ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیا ہ ہو تے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba

 

Read More