Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اور انسان جسمانی خواہشات کی تکمیل کی لذت سے آشنا ہوا ہے تب سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے۔ جب سے وہ سماجی اور جائز ازدواجی بندھنوں میں باندھا جانے لگا مرد اور عورت ایک دوسرے کی ملکیت سمجھے جانے لگے۔ مرد کو عورت کا محافظ مانا اور اس کی ضروریات کی تکمیل کا ذمہ دار بھی۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ اس کے جسمانی تقاضوں کی تکمیل بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ جب وہ اس میں ناکام رہتا ہے تو نہ صرف اس کا اپنا گھر بکھر جاتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ آنے لگتا ہے۔ کیونکہ اپنے شوہر سے آسودگی حاصل کرنے میں ناکام عورتوں کی پہلے نگاہیں بھٹکنے لگتی ہیں اور پھر وہ خود بھی بے راہ روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بہت کم عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے شوہر کی کمزوری کو برداشت کرلیتی ہیں اور اپنی بربادی کو مقدر کا حصہ سمجھ کر زندگی گذار لیتی ہے۔ مگر مرتے دم تک اس کے پاس اس کے شوہر کی عزت نہیں رہتی۔ بیشتر خواتین مرد کی کمزوری کی وجہ سے وہ خود بھی کئی نسوانی امراض کا شکار ہوجاتی ہیں اور جو مرد کمزور ہوتے ہیں وہ خود بھی احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور اپنی کمزور چھپانے

کےلئے کبھی غصہ، کبھی چڑچڑاپن کبھی تھکن اور کبھی دہشت کا سہارا لےتے ہیں۔ میاں بیوی کے جھگڑوں کی ایک وجہ جسمانی آسودگی کا فقدان بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کمزوری پیدائشی ہوتی ہے یا وقتی‘ یہ قابل علاج ہے یا نہیں۔ اگر قابل علاج ہے تو پھر تاخیر کس بات کی۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ راجہ مہاراجاﺅں، شاہوں اور نوابوں، امراءاور جاگیرداروں کو بھی ان مسائل کا سامنا رہا۔ حالانکہ ان کے پاس دولت کی فراوانی رہی۔ مکمل غذائیں کو استعمال کرتے اس کے باوجود ان کے ازواجی زندگی ناکام رہی۔ ہوسکتا ہے کہ اس کی ایک وجہ ان کی عیش و عشرت کی زندگی رہی ہو۔ جیسا کہ نواب واجد علی شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سات سال کی عمر سے اس نے عیاشی کی اور 18یا 20سال کی عمر میں وہ ناکارہ ہوچکے تھے۔ اسی طرح زار روس (کمیونسٹ حکومت سے پہلے حکمران شاہی خاندان) کی ملکہ راسپوتین کی داشتہ بن گئی تھی کیونکہ روس کا شاہ اس کے تقاضوں کی تکمیل سے قاصر تھا۔ ایسا حال بیشتر امراءاور جاگیرداروں کا ہے جو خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں اور ان کی قانونی بیویاں اپنی آسودگی معمولی ملازمین سے حاصل کرنے کےلئے مجبور رہتی ہیں۔ کئی دولت مند گھرانوں کی بیٹیاں ڈرائیورس، رکشہ رانوں، تانگابانوں کے ساتھ فرار ہوگئیں۔ کبھی اپنی کمزوری پر پردہ ڈالنے کےلئے مرد بیویوں کو یا تو موت کے گھات اتار دیتے یا پھر اس کی بے راہ روی کو جان بوجھ کر بھی نظر انداز کردیتے۔ جب بدنامی کا خوف طاری ہوجاتا ہے تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نامرد دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک پیدائشی اور دوسرے ایک مقررہ وقت کے بعد مختلف خراب عادتوں کی وجہ سے ہوجاتے ہیں۔ پیدائشی طور پر جو لڑکے کمزور ہوتے ہیں ان کا پتہ چلانا مشکل ہوتا ہے مگر پیشاب کے دھار سے تجربہ کار لوگ اس کا اندازہ لگالیتے ہیں۔ مگر صحیح طور پر اس کا پتہ لڑکے سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد ہی چلایا جاسکتا ہے بشرطےکہ اس کے مادہ تولید کا تجزیہ کیا جائے۔ عام طور پر بعض لڑکے بچپن سے ہی زنانہ صفات کے حامل ہوتے ہیں۔ انہیں لڑکیوں میں بیٹھنے، ان کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر کسی گھر میں لڑکیوں کی کثرت ہو تو ان کی عادتوں کا اثر اس پر پڑسکتا ہے۔ مثال کے طور پر لب و لہجہ زنانی ہوجاتا ہے‘ ان کی شباہت اختیار کرلی جاتی ہے۔ آج کل تو کان میں بالی اور ہاتھوں میں کڑے اور سر کے بالوں میں پن لگانے یا عورتوں کی پونی ٹیل کا رواج عام ہوگیا ہے۔ اگر ان عادتوں کے اختیار کرنے والے لڑکوں کی ہسٹری شیٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں سے 95فےصد لڑکے ایبنارمل ملیںگے جن میں سے بیشتر ہم جنس پرست ثابت ہوںگے۔ لڑکوں میں اگر زنانہ صفات پیدا ہورہی ہیں تو وہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے کیونکہ ابتداءہی سے تلقین کی گئی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو چاہے ان کے درمیان کتنا ہی قریبی رشتہ کیوں نہ ہو دور رکھنا چاہئے۔

اگر ایک مخصوص عمر میں آنے کے باوجود اگر اس لڑکے کی عادتیں تبدیل نہ ہوں تو اس کا طبی معائنہ کروالینا چاہئے اور اگر وہ قابل علاج ہے تو اس میں کسی شرم و جھجھک کے بغیر تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ بعد میں زمانہ کے سامنے رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ جس لڑکی سے اس کی شادی کی جائے گی وہ اس لڑکی پر سراسر ظلم کے مماثل ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہر مرض کے ساتھ اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ آج کل تو میڈیکل سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ پیدائشی طور پر نامردوں کا بھی علاج ممکن ہے۔ حال ہی میں اپولو ہاسپٹل میں نامردی کا کامیاب علاج ہوا ہے۔ ہر طرےقہ علاج میں اس کا علاج ممکن ہے صرف ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ عام طور پر اپنی یا اپنی اولاد کی کمزوری کو جانتے ہوئے بھی ڈاکٹر، حکیم یا وید سے بھی ظاہر کرنے میں ہم جھجھک محسوس کرتے ہیں اور یہی جھجھک پورے خاندان کو لے ڈوبتی ہے۔ لڑکوں کی نگرانی سات سال کی عمر سے ان کی شادی ہونے تک کرنی چاہئے کیونکہ عمر کے مختلف ادوار میں وہ مختلف عادتوں کے شکار ہوتے ہیں۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے بچوں کی صحت اور جوانی ان کی ازدواجی زندگی اور گھر کی خوشیاں سلامت رہ سکتی ہیں۔ بچوں کی عادتوں پر کنٹرول والدین کی ذمہ داری ہے۔ تمباکو نوشی، گٹکا، الکحل، نشیلی ادویات اور رات دیر گئے تک جاگنے سے بھی جنسی کمزوری پیدا ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان سب سے اعصاب نظام متاثر ہوتا ہے اور اعصاب جب تک پُرسکون اور قوی نہ ہوں جنسی توانائی ممکن نہیں۔ غذائی عادتیں، صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ مرغن اور مسکن غذاﺅں سے بھی کئی امراض پیدا ہوتے ہیں جو جنسی کمزوری کا سبب بنتے ہیں۔ سادہ غذائیں، سبزیاں، حلال گوشت، مچھلی دودھ اور انڈے جنسی توانائی عطا کرتے ہیں۔ بشرطیکہ اعتدال سے استعمال کئے جائیں۔ فاسٹ فوڈ قسم کے خوراک بھی نقصاندہ ہے۔

کمزوری کا علاج اسی دن ہوسکتا ہے جس دن آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کمزور ہیں۔ مرض کا پتہ چل جانے کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ہوگےا۔ صحیح تشخیص تجربہ کار حکیم وید یا ڈاکٹر سے کروائی جائے اور ان کی ہدایت پر سختی کے ساتھ عمل کےا جائے تو کھوئی ہوئی خوشیاں لوٹ آسکتی ہیں۔ شادی کے بعد رسوا ہونے سے بہتر ہے کہ شادی سے پہلے ہی اپنا میڈیکل چیک اَپ کرواکر پوری دیانتداری کے ساتھ اپنا علاج کروانا چاہئے۔ جب بیرون ملک سفر کےلئے ہم چیک اَپ کرواتے ہیں تو زندگی کے طویل ازدواجی سفر کےلئے تیاری کیوں نہیں کرتے۔ اگر شادی کے بعد کسی وجہ سے مرد کمزور ہوجائے اور عام طور پرحالات پریشانیوں، بلڈ پریشر، ذیابطیس کی وجہ سے یہ ممکن ہے تو ایک سمجھدار اور صابر بیوی اپنے شوہر کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے میں بہت بڑا رول ادا کرسکتی ہے۔ مرد کی کمزوری پر لعن و طعن کرنے سے خود اس کی اپنی زندگی بھی اجیرن ہوسکتی ہے۔ اس کے بجائے وہ اپنے شوہر کو اینڈرولوجسٹ یا کسی مستند تجربہ کار حکیم سے تشخیص کروائے۔ بہت جلد وہ صحت یاب ہوسکتا ہے۔

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کی شادی سے پہلے کسی شرم و جھجھک کے بغیر ان سے ان کی صحت سے متعلق مکمل معلومات حاصل کرے اور جان بوجھ کر اپنے لڑکوں اور ہونے والی بہو کو جہنم میں نہ ڈھکیلیں۔ اگر کسی وجہ سے لڑکے قابل علاج نہ رہیں تو انہیں شادی کےلئے زبردستی نہ کریں کیونکہ اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول دےکھنے کی آرزو میں وہ بہو کا کفن دیکھنے یا کبھی کبھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ جاتے ہیں۔ ہم یہی کہیںگے کہ اگر آپ شادی نہیں کرنا چاہتے تو خدارا صاف صاف اپنے حالات اپنے والدین سے کہہ دیں یا پھر اپنا علاج کروائیں اگر اپنے شہر میں علاج سے شرم محسوس ہوتی ہے تو دوسرے شہر جاکر کرائیں۔ آج کل تو انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی تشخیص ممکن ہے ویب کیمروں کے ذریعہ کونسلنگ کی جارہی ہے اور ہوم ڈیلیوری کے ذریعہ میڈیسن بھی دستیاب ہیں۔ جو لوگ خود کو شادی شدہ زندگی میں کمزور محسوس کرتے ہیں وہ بجائے اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہونے کے ڈاکٹر ےا حکیم کے سامنے جرات کے ساتھ اپنی کمزوری کا اظہار کرے اور اپنی کمزوری دور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں کیونکہ اگر آپ اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہیں تو ساری دنےا آپ کی عزت کرے تب بھی بےکار ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

جنسی جوش کےاحساسات عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا

جنسی جوش کےاحساسات عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا

عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا یہ ہے کہ متعلقہ مَرد،جنسی ملاپ کے لئے اپنے عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤحاصل نہ کر سکے یا اس تناؤ کوجنسی ملاپ کی تکمیل تک قائم نہ رکھ سکے۔ یہ کیفیت بڑی عمر کے مَردوں میں زیادہ عام ہے،تاہم یہ عام صورت حال کسی بھی عمر میں پیش آسکتی ہے۔یہ کوہے لیکن اگر ایسا بار بار یا مستقل طور پر ہوتا ہے تو اِس کے نتیجے میں ذہنی دباؤاور باہمی تعلقات کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔۔یہ خیال حالیہ برسوں میں تبدیل ہوگیا ہے۔اب یہ بات معلوم ہو گئی ہے کہ عضو تناسل میں تناؤ کا نہ ہونا یا اِسے قائم نہ رکھ پانے کے مسئلے کا تعلق نفسیاتی عوامل کے بجائے جسمانی عوامل سے زیادہ ہوتا ہے اوریہ کہ بہت سے مَردوں میں 80سال کی عمر تک بھی یہ صلاحیت معمول کے مطابق ہوتی ہے۔، اس کے علاج میں ادویات سےآپریشن تک بہت سےعلاج دستیاب ہیں جن کے ذریعے مَردمعمول کی جنسی سرگرمیاں کرنے کی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں۔

عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا :جسمانی اسباب

پرانے معالجین کا خیال تھا کہ عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی بنیاد نفسیاتی عوامل ہوتے ہیں،لیکن یہ بات دُرست نہیں ۔اگرچہ خیالات اور جذبات عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم تناہو پیدا نہ ہونے کا سبب جسمانی بھی ہو سکتا ہے مثلأٔ صحت کا کوئی پُرانامسئلہ یا ادویات کے ذیلی اثرات۔ بہت سے عوامل کا مشترکہ اثر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
اِس مسئلے کے عام اسباب

دِل کے امراض۔

ذیابیطیس۔مُٹاپا۔غذا کے ہضم ہونے اور اس کی جسم میں ترسیل کے مسائل .ہائی بلڈ پریشر. خون کی نالیوں میں رُکاوٹ ہونا

دِیگر اسباب

الکحل اور دِیگر منشّیا ت کا زیادہ استعمال .زیادہ تمباکو نوشی بعض تجویز کردہ ادویات۔

پراسٹیٹ کے سرطان کا علاج۔

ہارمونز کی بے قاعدگیاں مثلأٔ ٹیسٹوس ٹیرون کی مقدار میں کمی. .عضو تناسل کی ساخت کے اندر خرابی.توازن اور حرکت کی خرابی کا . مُدافعتی نظام کا مرکزی اعصابی نظام کو تباہ کرنا۔بعض اوقات عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا کسی اور مرض کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔. نچلے پیٹ میں کئے جانے والے آپریشن یا زخم جو حرام مغزکو متاثر کرتے ہیں

عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونا: نفسیاتی اسباب

عضو تناسل میں تناؤ کلیےمطلوبہ جسمانی کیفیتوں کے سلسلے کو جاری کرنے میں دِماغ اہم کردار ادا کرتا ہے، مثلأٔ جنسی جوش کےاحساسات کا شروع ہونا۔ جنسی احساسات میں بہت سے عوامل خلل ڈال سکتے ہیں اور تناؤ نہ ہونے کے معاملے کو مزید خرابی سے دو چار کرسکتے ہیں

اِن عوامل میں درجِ ذیل اسباب شامل ہیں

تھکن۔ذہنی دباؤ۔ تشویش۔ ڈپریشن۔

اپنے ساتھی سے بہت کم بات کرنا یا اُس سے اختلافات ہونا
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے نفسیاتی و جسمانی عوامل ایک ساتھ مِل کر کام کرتے ہیں۔مثلا ایک معمولی جسمانی مسئلہ ،جنسی ردِّعمل کی رفتار کو سُست بنادیتا ہے اور اِس کے نتیجے میں تناؤ نہ ہونے کا مسئلہ مزید شدّت اختیار کو سکتا ہے۔

اس مرض کے مکمل علاج کے لیے رابطہ کریں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

best jous for Health , صحت کے لئے بہترجوسز

صحت کے لیئے مفید جوسز
پھلوں اور سبزیوں‌کی افادیت سے کون آگاہ نہیں‌ہے آجکل۔ذیل میں کچھ معلومات پھلوں‌اور سبزیوں کے رس ملا کر پینےکئ بارے میں کہ ان سے کون سی بیماری کو فائدہ ہو سکتا ہے یا ہمارے جسم کا کون سا نظام بہتر ہو سکتا ہے‌۔

1۔گاجر+ادرک+سیب: ان تینوں کے رس کو ملا کر پینے سے جسم کے تمام نظام کے فعال ہوتے ہیں‌اور انکی کارکردگی بڑھتی ہے۔
2:سیب + کھیرا+سلیری:یہ کلسٹرول کو کنڑول کرتے ہیں،کینسر کے اثرات سے بچاتے ہیں،سر کے درد میں‌مفید ہیں‌اور نظام ہضم کی گڑبڑ کو ٹھیک کرتے ہیں۔
3:ٹماٹر+گاجر+سیب:یہ جلد کو نکھارتے ہیں اور منہ کی بدبو دور کرنے میں‌مفید ہیں۔

4:کریلہ+سیب+دودھ: یہ جسم کی اندرونی گرمی جسکے باعث مختلف الرجیس ہو جاتی ہیں اسکو دور کرتے ہیں اور اس سے منہ کی بدبو بھی دور ہوتی ہے۔

5:کینو+کھیرا+ادرک:یہ جلد کی نمی کو برقرار رکھتے ہیں اور جلد کو بہتر بھی بناتے ہیں۔جسم کی اندرونی گرمی دور کرتے ہیں۔

6:انناس+تربوز+سیب:یہ مثانے اور گردوں‌کو فعال کرتے ہیں۔اور جسم سے زائد نمکیات بھی خارج کرنے میں‌معاون ہوتے ہیں۔

7:سیب+کھیرا+کیوی:یہ جلد کی رنگت کو نکھارتے ہیں۔

8:ناشپاتی+کیلا: یہ خون میں مٹھاس کے اجزء کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔

9:انگور+ترپوز+دودھ+چند قطرے شہد:یہ مقوی ہے وٹامن سی اور بیب کے ساتھ،یہ خلیوں کو فعال کرتا ہے اور امیونے سسٹم کو طاقتور بناتا ہے۔

ہاتھ کی کلائی کے درد کا علاج

ہاتھ کی کلائی کے درد کا علاج

کارپل ٹنل کے مریض کے ہاتھ کی کلائی کے درد کا گھریلو علاج یہ ہے کہ پہلے نیم گرم پانی سے متاثرہ حصے کی چند منٹ ٹکور کریں اور بعدازاں خشک کر کے روغن زیتون (آلیو آئیل) کا ہلکا مساج کریں ۔یہ سب رات سوتے وقت کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تھوڑا سا ادرک(3گرام) روزانہ رات سوتے وقت چبا کر کھانے سے فائدہ مزید جلد ہو سکتا ہے۔ آیور ویدک سپورٹس میڈیسن کایہ نسخہ آزمایاہوا ہے

جادو کے شرعی علاج

جادو کے شرعی علاج

الحمد للہ
جو جادو کی بیماری میں ہو تو وہ اس کا علاج جادو سے نہ کرے کیونکہ شر برائی کے ساتھ ختم نہیں ہوتی اور نہ کفر کفر کے ساتھ ختم ہوتا ہے بلکہ شر اور برائی خیر اور بھلائی سے ختم ہوتی ہے۔
تو اسی لئے جب نبیصلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ یعنی جادو کے خاتمہ کے لئے منتر وغیرہ پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا (یہ شیطانی عمل ہے) اور حدیث میں جس نشرہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ جادو والے مریض سے جادو کو جادو کے ذریعے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔

لیکن اگر یہ علاج قرآن کریم اور جائز دواؤں اور شرعی اور اچھے دم کے ساتھ کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر جادو سے ہو تو یہ جائز نہیں جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کیونکہ جادو شیطانوں کی عبادت ہے۔ تو جادوگر اس وقت تک جادو نہ تو کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے سیکھ سکتا ہے جب تک وہ انکی عبادت نہ کرے اور شیطانوں کی خدمت نہ کر لے اور ان چیزوں کے ساتھ انکا تقرب حاصل نہ کرلے جو وہ چاہتے ہیں تو اسکے بعد اسے وہ اشیاء سکھاتے ہیں جس سے جادو ہوتا ہے۔

لیکن الحمدللہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ جادو کیے گئے شخص کا علاج قرات قرآن اور شرعی تعویذات (یعنی شرعی دم وغیرہ جن میں پناہ کا ذکر ہے) اور جائز دواؤوں کے ساتھ کیا جائے جس طرح کہ ڈاکٹر دوسرے امراض کے مریضوں کا علاج کرتے ہیں تو اس سے یہ لازم نہیں کہ شفا لازمی ملے کیونکہ ہر مریض کو شفا نہیں ملتی۔

اگر مریض کی موت نہ آئی ہو تو اس کا علاج ہوتا ہے اور اسے شفا نصیب ہوتی ہے۔ اور بعض اوقات وہ اسی مرض میں فوت ہوجاتا ہے اگرچہ اسے کسی ماہر سے ماہر اور کسی سپیشلیسٹ ڈاکٹر کے پاس ہی کیوں نہ لے جائیں تو جب موت آچکی ہو نہ تو علاج کام آتا ہے اور نہ ہی دوا کسی کام آتی ہے۔

فرمان ربانی ہے:

“اور جب کسی کا وقت مقررہ آجاتا ہے تو اسے اللہ تعالی ہر گز مہلت نہیں دیتا” المنافقون11

دوا اور علاج تو اس وقت کام آتا ہے جب موت نہ آئی ہو اور اللہ تعالی نے بندے کے مقدر میں شفا کی ہو تو ایسے ہو یہ جسے جادو کیا گیا ہے بعض اوقات اللہ تعالی نے اس کے لئے شفا لکھی ہوتی ہے اور بعض اوقات نہیں لکھی ہوتی تاکہ اسے آزمائے اور اس کا امتحان لے اور بعض اوقات کسی اور سبب کی بنا پر جسے اللہ عزوجل جانتا ہے: ہوسکتا ہے جس نے اس کا علاج کیا ہو اسکے پاس اس بیماری کا مناسب علاج نہ ہو۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح طور پر یہ ثابت ہے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

(ہر بیماری کی دوا ہے تو اگر بیماری کی دوا صحیح مل جائے تو اللہ تعالی کے حکم سے اس بیماری سے نجات مل جاتی ہے۔)

اور فرمان نبویصلی اللہ علیہ وسلم ہے

(اللہ تعالی نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کی دوا بھی اتاری ہے تو اسے جس نے معلوم کرلیا اسے علم ہوگیا اور جو اس سے جاہل رہا وہ اس سے جاہل ہے۔)

اور جادو کے شرعی علاج میں سے یہ بھی ہے کہ اس کا علاج قرآن پڑھ کر کیا جائے۔

جادو والے مریض پر قرآن کی سب سے عظیم سورت فاتحہ بار بار پڑھی جائے۔ تو اگر پڑھنے والا صالح اور مومن اور جانتا ہو کہ ہر چیز اللہ تعالی کے فیصلے اور تقدیر سے ہوتی ہے اور اللہ سبحانہ وتعالی سب معاملات کو چلانے والا ہے اور جب وہ کسی چیز کو کہتا ہے کہ ہوجا تو ہوجاتی ہے تو اگر یہ قرآت ایمان تقوی اور اخلاص کے ساتھ پڑھی جائے اور قاری اسے بار بار پڑھے تو جادو زائل ہوجائے گا اور مریض اللہ تعالی کے حکم سے شفایاب ہوگا۔

اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم ایک دیہات کے پاس سے گذرے تو دیہات کے شیخ یعنی ان کے امیر کو کسی چیز نے ڈس لیا تو انہوں نے سب کچھ کر کے دیکھ لیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا تو انہوں نے صحابہ اکرام میں سے کسی کو کہا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے؟ تو صحابہ نے کہا جی ہاں۔ تو ان میں سے ایک نے اس پر سورت فاتحہ پڑھی تو وہ اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔ گویا کہ ابھی اسے کھولا گیا ہو۔ اور اللہ تعالی نے اسے سانپ کے ڈسنے کے شر سے عافیت دی۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

(اس دم کے کرنے سے کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا گیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی دم کیا تو دم کے اندر بہت زیادہ خیر اور بہت عظیم نفع ہے۔ تو جادو کۓ گۓ شخص پر سورت فاتحہ اور آیۃ الکرسی اور (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین (یعنی قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اور اسکے علاوہ آیات اور اچھی اچھی دعائیں جو کہ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول جب آپ نے کسی مریض کو دم کیا :

{اللهم رب الناس اذهب الباس واشف انت الشافي لا شفاء الا شفاؤک شفاء لا يغادر سقما} تین بار یہ دعا پڑھے

(اے اللہ لوگوں کے رب تکلیف دور کردے اور شفایابی سے نواز تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ایسی شفا نصیب فرما کہ جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے) تو اسے تین یا اس سے زیادہ بار پڑھے۔

اور ایسے ہی یہ بھی ثابت ہے کہ جبرا‏‎ئیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دعا کے ساتھ دم کیا تھا۔

{ بسم الله أرقيك ، من كل شيء يؤذيك ، ومن شر كل نفس أو عين حاسد الله يشفيك ، بسم الله أرقيك }

“میں اللہ کے نام سے تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو کہ تکلیف دینے والی ہے اور ہر نفس کے شر سے یا حاسد آنکھ سے اللہ آپ کو شفا دے میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں”

اسے بھی تین بار پڑھے اور بہت ہی عظیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ دم ہے جس کے ساتھ ڈسے ہوئے اور جادو کئے گئے اور مریض کو دم کرنا مشروع ہے۔

اور اچھی دعاؤں کے ساتھ ڈسے ہوئے اور مریض اور جادو والے کو دم کرنے میں کوئی حرج نہیں اگر اس میں کوئی شرعی مخالفت نہ ہو اگرچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے عموم پر اعتبار کرتے ہوئے۔ (دم کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ وہ شرک نہ ہو۔)

اور بعض اوقات اللہ تعالی مریض اور جادو کئے گئے شخص وغیرہ کو بغیر کسی انسانی سبب سے شفا نصیب کردیتا ہے۔ کیونکہ وہ سبحانہ وتعالی ہر چیز پر قادر ہے اور ہر چیز میں اسکی بلیغ حکمت چمک رہی ہے۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب عزیز میں ارشاد فرمایا ہے :

“وہ جب بھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا وہ اسی وقت ہو جاتی ہے” یسین/82

تو اس اللہ سبحانہ وتعالی کی حمد وتعریف اور شکر ہے جو وہ فیصلے کرتا اور تقدیر بناتا ہے اور ہر چیز میں بلیغ حکمت پائی جاتی ہے۔

اور بعض اوقات مریض کو شفا نہیں ہوتی کیونکہ اس کا وقت پورا ہوچکا ہوتا ہے اور اس مرض سے اسکی موت مقدر میں ہوتی ہے۔

اور جو دم میں استعمال کیا جاتا ہے ان میں وہ آیات بھی ہیں جن میں جادو کا ذکر ہے وہ پانی پر پڑھی جائیں۔

اور سورت اعراف میں جادو والی آیات۔

فرمان باری تعالی ہے:

{ ( وأوحينا إلى موسى أن ألق عصاك فإذا هي تلقف ما يأفكون فوقع الحق وبطل ما كانوا يعملون فغلبوا هنالك وانقلبوا صاغرين) } الاعراف117۔119

“اور ہم نے موسی (علیہ السلام ) کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی ڈال دیجئے سو اس کا ڈالنا تھا کہ اس نے انکے سارے بنے بنائے کھیل کو نگھلنا شروع کردیا پس حق ظاہر ہوگیا اور انہوں نے جو کچھ بنایا تھا سب کچھ جاتا رہا پس وہ لوگ موقع پر ہار گئے اور خوب ذلیل ہوکر پھرے” الاعراف117۔119

اور سورہ یونس میں اللہ تعالی کا یہ فرمان:

{ وقال فرعون ائتوني بکل ساحر عليم فلما جاء السحرة قال لهم القوا ما انتم ملقون فلما القوا قال موسى ما جئتم به السحر ان الله سيبطله ان الله لا يصلح عمل المفسدين ويحق الحق بکلماته ولو کره المجرمون } یونس/ 79۔82

(اور فرعون نے کہا کہ میرے پاس تمام جادو گروں کو حاضر کرو پھر جب جادو گر آئے تو موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو سو جب انہوں نے ڈالا تو موسی (علیہ السلام )نے فرمایا کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو جادو ہے یقینی بات یہ ہے اللہ تعالی اس کو ابھی درہم برہم کیے دیتا ہے اللہ تعالی ایسے فسادیوں کا کام نہیں بننے دیتا)

اور ایسے ہی سورہ طہ کی مندرجہ ذیل آیات فرمان ربانی ہے:

{ قالوا يا موسى اما ان تلقي واما ان نکون اول من القى قال بل القوا فاذا حبالهم وعصيهم بخيل اليه من سحرهم انها تسعى فاوجس في نفسه خيفة موسى قلنا لا تخف انک انت الاعلى والق ما في يمينک تلقف ما صنعوا انما صنعوا کيد ساحر ولا يفلح الساحر حيث اتى } طہ65۔59

“کہنے لگے اے موسی یا تو تو پہلے ڈال یا ہم پہلے ڈالنے والے بن جائیں جواب دیا کہ نہیں تم ہی پھلے ڈالو اب تو موسی (علیہ السلام) کو یہ خیال گزرنے لگا کہ انکی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے بھاگ رہیں ہیں پس موسی نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا تو ہم نے فرمایا خوف نہ کر یقینا تو ہی غالب اور برتر رہے گا اور تیرے دائیں ہاتھ میں جو ہے اسے ڈال دے کہ انکی تمام کاریگری کو وہ نگل جائے انہوں نے جو کچھ بنایا ہے صرف یہ جادو گروں کے کرتب ہیں اور جادو گر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا” طہ65۔69

تو ایسی آیات ہیں جن سے جادو کے دم میں ان شاء اللہ تعالی فائدہ دے گا۔ تو بیشک یہ آیات اور اسکے ساتھ سورہ فاتحہ اور سورہ (قل ہو اللہ احد) اور آیۃ الکرسی اور معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) اگر قاری پانی میں پڑھے اور اس پانی کو جس کے متعلق یہ خیال ہو کہ اسے جادو ہے یا جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہے اس پر بھادیا جائے (یعنی غسل کرے از مترجم) تو اسے اللہ کے حکم سے شفا یابی نصیب ہوگی۔

اور اگر اس پانی میں سبز بیری کے سات پتے کوٹنے کے بعد رکھ لئے جائیں تو یہ بہت مناسب ہوگا جیسا کہ شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ نے اپنی کتاب (فتح المجید) میں بعض اہل علم سے باب (منتر کے متعلق باب) میں ذکر کیا ہے اور افضل یہ ہے کہ تینوں سورتیں (قل ہو اللہ احد) (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) تین تین بار دہرائی جائیں۔

مقصد یہ ہے کہ یہ اور ایسی ہی دوسری وہ دوائیں ہیں جو کہ مجرب ہیں اور ان سے اس بیماری (جادو) کا علاج کیا جاتا ہے اور ایسے ہی جسے اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو اسکا بھی علاج ہے جسکا تجربہ کیا گیا اور اللہ تعالی نے اس سے نفع دیا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صرف سورہ سے علاج کیا جائے تو شفایابی ہو اور اسی طرح (قل ہو اللہ احد) اور معوذتین سے علاج کیا جائے تو شفا مل جائے۔

سب سے اہم یہ ہے کہ علاج کرنے والا اور علاج کروانے والا دونوں کا صدق ایمان ہونا اور اللہ تعالی پر بھروسہ ہونا ضروری ہے اور انہیں اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ اللہ سبحانہ وتعالی سب کاموں کا متصرف ہے اور وہ جب کسی چیز کو چاہتا ہے تو وہ ہوتی ہے اور جب نہیں چاہتا تو نہیں ہوتی تو معاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جو وہ چاہے وہ ہوگا اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہوگا۔ تو پڑھنے والے اور جس پر پڑھا جارہا ہے انکے اللہ تعالی پر ایمان اور صدق کی بنا پر اللہ تعالی کے حکم سے مرض زائل ہوگا اور اتنا ہی جلدی ہوگا جتنا ایمان ہے۔ اور پھر معنوی اور حسی دوائیں بھی کام کریں گی۔

ہم اللہ تعالی سے دعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو وہ عمل کرنے کی توفیق دے جو اسے راضی کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ بیشک وہ سننے والا اور قریب ہے۔ .

Zm zm benefits of global,زم زم کے ہمہ گیر فوائد

Zm zm benefits of global,زم زم کے ہمہ گیر فوائد

اذیت ناک بیماریاں ایک گھونٹ سے ختم

محدثین رحمھم اللہ علیہم کے مشاہدا ت
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں بیان کر تے ہیں کہ جب انہو ں نے حج کیا اور آب زمزم پر آئے تو یوں دعا کی ۔ ”اے پروردگار ! ابن المو الی کو بن المنکدر نے بتایا اور انہوں نے حضرت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ کے پیغمبرانے فرمایا ہے کہ زمزم کا پانی جس غر ض سے بھی پیا جائے مفید ہو گا، میں اسے ان اصحاب کے کہنے پر پی کرتیری رحمت کا طلب گا ر ہوں“ ابن الموالی علم حدیث میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں ، اور ان کی روایت ہمیشہ معتبر سمجھی جا تی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ زمزم کا پانی باعث شفا ہے، حضرت امام ابن القیم رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ میں نے ذاتی مشاہدہ کیا ہے کہ زمزم پینے سے پیٹ میں پانی کے مر ض سے شفا یا ب ہو ۔ا میرا چشم دید واقعہ ہے کہ اس کے علا وہ بڑی اذیت نا ک بیما ریو ں کے مریض اللہ کے فضل سے زمزم شریف پی کر شفا یا ب ہوئے ۔
زم زم کے ہمہ گیر فوائد
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت اور ارادے سے پیا جائے، اللہ تعالیٰ اسے پورا کر دے گا۔ مسلمانوں کیلئے مزید کسی دلائل و براہین کے بغیر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو بغیر چوں و چراں قبول کر لینا بہتر ہے۔ کیوں کہ حضور نبی انور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات سچی ہے آپ کا ہر ارشاد درست ہے۔ گویا حضرت جابر رضی اللہ عنہ والی روایت کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ اگربیمار انسان مرض سے نجات کیلئے ، پیاسا تسکین پیاس کیلئے، بھوکا احساس بھوک کی دوری کیلئے ، غم زدہ رنج و ملال سے کنارہ کشی کیلئے، اور محتاج حاجت روائی کیلئے اللہ پر یقین رکھتے ہوئے زم زم کا پانی خوب سیر ہو کر پئے گا تو اللہ رب العزت اس کی خواہش کو پورا کر دے گا۔
اس سلسلے میں حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ ،حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ ،حافظ بن حجر رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے جس غرض کیلئے زم زم پیا اللہ تعالیٰ نے مراد پوری کی۔ انہی خصوصیات اور منافع کو سامنے رکھتے ہوئے ایک شاعر نے بھی لب کشائی کچھ اس طرح فرمائی ہے ۔
”دوسرے شہروں کی نہریں اپنی روانی کیلئے بابرکت ہیں لیکن زم زم کا پانی اپنی شیرینی ،مٹھاس ، نمکینی اور ملاحت کیلئے مخصوص ہے۔“آب زم زم کی خصوصیات اور اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں جدید محققین نے آب زم زم شریف کا تجزیہ کیا، تاکہ اس کے مسکن پیاس مغذی اور شفائی تاثیرات کا سر بستہ راز افشاں ہو سکے چنانچہ سب سے پہلے یہ اہم کا رنامہ ایک مصری ڈاکٹرنے سر انجام دیا اس کے مطابق آب زم زم شریف میں بے شمار طبی فوائد مضمر ہیں جن کی تفصیل آئندہ اوراق میں آئے گی۔ ان شاءاللہ۔

Medical benefits of papaya,پپیتے کے طبی فوائد

پپیتا

 

 

 

 

 

 

Medical benefits of papaya,پپیتے کے طبی فوائد

پپیتا – مشرق میں پیدا ہونیوالا ایک عام پھل پپیتا مغرب میں بہت زیادہ اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس پھل میں انٹی کیسز خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ محققین نے افزودہ رسولیوں کے خلاف پپیتا کی سرطان کش خصوصیات کے بارے میں دستاویزات مجمع کی ہیں۔ ان میں رحم، چھاتی، جگر، پھیپھڑے اور لبلبے کے سرطان خلیات سے بننے والی رسولیاں بھی شامل تھیں۔ اس سلسلے میں پپیتے کے خشک پتوں کو جوش دیکر حاصل شدہ عرق سرطانی خلیات پر ڈالا گیا جس سے رسولی کو ختم کرنے والے سالموں کی پیداوار بڑھ گئی تھی اور جسم کے مدافعتی نظام کی مدد سے ٹیومرز کا انسداد ممکن ہو گیا تھا۔ یہ بھی معلوم پوٹا کہ عرق سے نارمل خلیات سے زہریلے اثرات سے محفوظ تھے۔ یہ بھی ایک بڑی کامیابی تھی کیونکہ اب تک کیسز کے جیتنے علاج دریافت کئے گئے ان میں میں صحت مند خلیات پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ تحقیق کے دوران کیسز کے خلیات کے دس مختلف کلچرز پر پپیتے کے پتوں کے چار مختلف قوتوں والے عروق آزمائے گئے 24 گھنٹے بعد حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ تمام کلچرز میں پپیتے کے پتے کے عرق نے
پٹومر ز کی افزائش کی رفتار سست کر دی۔ پپیتے کے پتے ہی باکمال نہیں ہیں اس کا پھل بھی طبی لحاظ
سے بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ امریکہ دریافت کرنیوالے کرسٹوفر کولمبس نے پپیتے کو فرشتوں کے پھل قرار دیا تھا۔ بحریہ کرپئین کے آس پاس قبائلی افراد کھانے کے بعد پپیتا کھا لیا کرتے تھے۔ جس کے نتیجے میں انہیں کبھی بد ہضمی کی شکائت نہیں ہوتی تھی۔ پپیتے کی اہم ترین غذائی خصوصیت ہے جسے پاپیین کہتے ہیں پپیتے میں موجود یہ فامرہ ہمارے جس میں تیار ہونیوالے دیگر خامروں کے ساتھ مل کر کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اس سے تیز ابیت اور سینے کی جلن کا خاتمہ ہوتا ہے کچے پپیتے میں پاپیین اس وقت دودھ کی صورت میں نظر آتا ہے جب چھلکے کو کاٹا جاتا ہے اس دودھ کو براہ راست زخم، دانوں، مہاسوں، چہرے کے داغ دھبوں پر لگایا جا سکتا ہے اس پھل میں انٹی آکسیڈنٹ غذائی اجزاءکی بھرمار ہوتی ہے جن میں بیٹا کیروٹین، وٹامن اے، سی اور فلیوو نونڈز، وٹامنز بی، فولیٹ اور ینیٹو تھینک ایسڈ شامل ہیں۔ اس پھل میں کیلشیم، کلورین، آئرن فاسفورس، یوٹا شیم، سیلیکون اور سوڈیم کی بھی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے کچے پپیتے کی مٹھاس انتہائی درجہ لذت بخش ہے اس پھل کی واضع سوزش خصوصیات کی وجہ سے گنٹھیا، جوڑوں کے درد اور دیر کے مریضوں کی سوزش دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ قبض اور بواسیر سے محفوظ رکھتا ہے۔

بادام معدہ کےامراض کے لیے مفید ہیں

بادام معدہ  کےامراض کے لیے مفید ہیں

بادام

بادام خشک پھلوں میں بے پناہ مقبولیت کا حامل ہے۔ غذائی اعتبار سے بادام میں غذائیت کا خزانہ موجود ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے متعدد امراض میں بطور علاج استعمال کئے جانے کے علاوہ حکمائ اور اطبائ تمام افراد خانہ کیلئے ہر روز اس کے استعمال پر زور دیتے ہیں۔ بادام کے بارے میں عام طور پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چکنائی سے بھرپور ہونے کے سبب انسانی صحت خصوصاً عارضہ قلب کا شکار افراد کیلئے نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے متعدد تحقیقات کے مطابق بادام خون میں کولیسٹروں کی سطح کم کرتا ہے اور یوں اس کا استعمال دل کی تکالیف میں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے نیز اس کی بدولت عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک تحقیق کے مطابق 3 اونس بادام کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں کولیسٹرول لیول کو 14 فیصد تک کم کرتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس نسخے پر عمل درآمد سے قبل کسی حکیم سے مشورہ کیا جائے۔ بادام میں 90 فیصد چکنائی نان سیچوریٹڈ فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے نیز اس میں پروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے دیگر معدنیات میں فائبر کیلشیم میگنیٹیم پوٹاشیم وٹامن ای اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اطبائ کی رائے میں بادام کا استعمال آسٹروپورسس میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے گندم، خشخاش اور میتھرے کو مخصوص مقدار میں شامل کرکے استعمال کیا جاتا ہے۔

جوڑوں کے درد سے مکمل نجات

جوڑوں کے درد سے مکمل نجات

یہ نسخہ میں نے سینکڑوں مریضوں کو استعمال کروایا ہے اوروہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے شفاء سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ نسخہ مذکورہ ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔ ھوالشافی: اَک کی جڑ کا خشک چھلکا 250گرام، کلونجی 250 گرام، اجوائن دیسی 250 گرام تمام اجزاءکی سفوف بنائیں۔
خوراک: ایک چمچ صبح و شام نیم گرم دودھ کیساتھ لیں۔

شوگر
اکثر ڈاکٹر اور اطبا سے سنا ہے کہ میرے پاس شوگر کا مایہ ناز نسخہ ہے نتائج کے لحاظ سے جتنے فوائد اس نسخہ میں پائے جاتے ہیں کسی اور نسخہ میں کم ہونگے۔ مریضوںکو نہیں حکیموں کو بھی استعمال کرا چکا ہوں۔ کبھی ناکامی نہیں ہوئی بارہا کاآزمودہ ہے۔ نسخہ ذیل ہے۔ ھوالشافی: کلونجی ، تخم سرس، گوند کیکر، تمہ خشک، ہموزن لیکر سفوف بنائیں اور فل سائز کیپسول ہمراہ پانی‘ بعض اوقات بھیانک حد تک شوگر آﺅٹ آف کنٹرول ہو جاتی ہے۔ ان تمام حالات کیلئے یہ نسخہ بہت ہی مفید ہے۔ اس کے استعمال سے لبلبہ بھی دوبارہ کام کرنے لگتا ہے یہ نسخہ ایک اکسیری اور لاجواب تحفہ ہے

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کے تیل سےخوبصورتی اور صحت

زیتون کا تیل ہو یا زیتون دونوں مزیدار ہیں۔ کھانا اگر زیتون کے تیل میں پکایا جائے تو یہ نہ صرف رگوں کا صاف رکھتا ہے بلکہ آپ کی جلد کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

یونان میں لوگ زیتون کے تیل سے نہانے کے عادی تھے۔ یہ اسے بطور ایک خصوصی صابن کے استعمال کرتے تھے جس سے ان کی تمام گندگی نکل جاتی تھی۔ چودہ سو سال پہلے حضورّ نے اپنے صحابیوں کو ہدایت کی کہ زیتون کے تیل کو اپنے جسم میں لگائیں۔

مغرب میں بیوٹی پروڈکٹس میں زیتون کے تیل کا استعمال لازمی تصور کیا جاتا ہے جیسے لپ بام، شیمپو، بہانے کا تیل، ہاتھوں کا لوشن، صابن، نیل پالش، مساج آئل، خشکی سے بچاوَ کے اجزاء وغیرہ۔
کیا چیز ہے جس کی وجہ سے زیتون کا تیل جلد کے لیے اچھا تصور کیا جاتاہے؟ اس کا مالیکیول اسٹرکچر جس کی وجہ سے جلد کے مسام بند نہیں ہوتے ہیں۔ یہ واحد سبزیوں کا تیل ہے جو کہ آپ کی جلد کو سانس لینے کی آزادی دینا ہے۔

لیجَے استعمال کریں ان چند دلچسب توٹکوں کو جن کے ذریعے سے آپ اپنی جلد میں ایک چمک اور تازگی پیدا کر سکتے ہیں۔

سدا جوان جلد کے لیے

خشک جلد میں نمی پیدا کرنے کے لیے زیتون کو تیل کو براہ راست خشک متامات پر لگائیں۔ زیتون کے تیل اور ملتانی مٹی کو ملا کر ایک ماسک بنائیں۔ اسے چہرے پر پانچ منٹ کے لیے سوکھنے دیں اور جلد ہی آپ کے سامنے اس کا نتیجہ آ جائے گا۔

ناخنوں کی چمک کے لیے

اگر آپ کے ناخن کٹے پھٹے اور خشک ہیں ان میں چمک بھی نہیں تو آپ کی مدد صرف اور صرف زیتون کا تیل کر سکتا ہے۔ ہلکے نیم زیتون کے تیل میں اپنے ناخن تیس منٹ تک ڈبوئیں آپ کو یقینا ایک حیرت انگیز تبدیلی محسوس ہو گی۔

خوبصورت ہا تھوں کے لیے

رات کو سونے سے پہلے جسم پر تھوڑا سا زیتون کا تیل لگالیں اور روئی سے صاف کر لیں۔ صبح آپ دیکھیں گے کہ آپ کی جلد کتنی نرم و ملائم ہو گی۔

پیروں کے لیے

زیتون کا تیل آٹھ چمچہ اور پانچ قطرے لیونڈر کے تیل کے ملائیں۔ رات کو سونے سے پہلے اس سے پیروں کا مساج آپ کو ایک سکون کے احساس کے ساتھ آرام بھی ملے گا اور حیرت انگیز طور پر پیر نرم ہو جائیں گے۔

خوبصورت ہونٹ

زیتون کا تیل ہونٹوں پر روزانہ استعمال ہونٹوں کو نرم و ملائم اور خوبصورت بناتا ہے۔

نرم ملائم جلد کے لیے

جب آپ کو چہرے کو نرم اور موئسچرائز کرنے کی ضرورت محسوس ہو زیتون کے تیل سے جلد کا مساج کریں خاص طور پر خشک اور روکھے حصوں پر زیادہ تیل کا مساج کریں۔

نہانے کے لیے

چند چمچے زیتون کا تیل اور چند بوندیں اپنے پسندیدہ تیل کی پانی میں ڈال کر نہائیں اس طرح آپ کی جلد نرم اور خوبصورت ہو جائے گی۔

جھریوں کا خاتمہ

لیموں کے رس میں زیتون کا تیل ملا کر مساج کریں اور ہمیشہ کے لیے جھریوں سے چٹکارا حاصل کر لیں۔

بالوں اور سر کی جلد کے مسائل

چند چمچے زیتون کے تیل کا سر اوربالوں اور مساج کریں اور تیس منٹ کے لیے چھوڑ دیں اس کے بعد معمول کے مطابق شیمپو کر لیں۔ یہ آپ کے دومنہ کے پالوں ، خشکی سے بچاوَ فراہم کرے گا اور آپ کے بالوں کو چمکدار، سلکی اور موٹا کرے گا۔ اگر آپ کے بال پتلے ہیں تو بالوں کو چمکدار اور خوبصورت بنانے کے ساتھ موٹا بھی کرتا ہے۔

اسمارٹ بونس ٹپ

بہترین قسم کا زیتون کا تیل استعمال کریں اور کیمیائی تیل سے پرہیز کریں۔