Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

مردانہ طاقت بڑھانے کا نسخہ

باہ اور مغزیات
قوت باہ اور مغزیات کے استعمال کا نہایت گہرا رشتہ ہے۔ یہاں قلت گنجائش کی وجہ سے اس رشتہ کی تشریح نہ کرتے ہوئے صرف اسی قدر لکھنے پر اکتفا کیا جاتا ہے کہ تقریباً تمام قسم کے مغزیات قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے نہایت مفید ہیں، مغز بادام، مغز چلغوزہ، مغز پستہ، مغز اخروٹ، مغز قندق خصوصیت سے اس بارے میں قابل ذکر ہیں، مغز بادام کے ہم وزن چنے ملا کر چبانا قوت باہ کے لئے بہت مفید ہے
نسخہ الشفاء : مغز بادام مقشر 6م گرام، سونٹھ 6م گرام، نخود بریاں 6م گرام، کالی مرچ 3 گرام، مصری 10 گرام، تمام ادویہ کو ملا کر سفوف بنا لیں ایک بڑا چمچ کھانے والا صبح و شام ایک گلاس دودھ کیساتھ کھایا کریں، قوت باہ کے لئے اچھا اثر رکھتا ہے اگر اس کے اوپر سے دودھ پی لیا جائے تو اور بھی مفید ہے، مغز بادام ،مصری اور مکھن بوقت صبح نہار منہ حسب قوت ہاضمہ استعمال کرنے سے دل ودماغ اور تمام جسم کو قوت پہنچتی ہے اور اس طرح بنیادی طور پر قوت باہ کو نفع پہنچتا ہے، مغزہ چلغوزہ کو شکر ملا کر چبانا بہت مفید ہے لیکن مغزیات کا حد سے زیادہ استعمال معدے کو خراب کرتا ہے، مغز بادام چھیلے بغیر استعمال نہ کرنے چاہیئے ، مغزیات جسم کو موٹا کرتے ہیں اورخصوصیت سے مقوی دماغ ہوتے ہیں، جن لوگوں کو وقت خاص پر صرف کمزوری دماغ کی وجہ سے انتشار نہ ہوتا ہو ان کے لئے مغزیات کا استعمال بہت مفید اثر رکھتا ہے

قوت باہ اور پھل
قوت باہ میں اضافہ کرنے کے لئے میٹھا اور بے ریشہ دار آم، جامن، آڑو، کیلا، سیب ، انگور خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ جس موسم میں یہ پھل کثرت سے مل سکیں۔ اس موسم میں ضرور بکثرت استعمال کرنے چاہئیں۔ ترش اور ریشہ دار آم بجائے فائدہ کے نقصان پہنچاتے ہیں۔ جب تک بارش نہ ہو آم کا مزاج بہت ہی گرم ہوتا ہے۔ بارش کے بعد اس کی گرمی کچھ کم ہو جاتی ہے پھر بھی بہت گرم مزاجوں کو اس کا کثرت سے استعمال غیر مفید ہے۔ جسم پر پھوڑے پھنسیاں اور اکثر آنکھوں کی بیماریاں پیدا کرتا ہے، آم چوس کر اوپر سے دودھ کی لسی پینا اس کی گرمی کو اعتدال پر لاتا ہے، آم چوس کر اوپر سے جامن کا استعمال بھی نہایت ہی مفید ہے، جامن خصوصیت سے گرم مزاجوں کو از حد مفید ہے جن کو جگر کی کمزوری کی وجہ سے سرعت وغیرہ کی شکایت ہو یا انتشار کم ہوتا ہو، ان کے لئے جامن کا استعمال ایک اکسیری علاج سے کم نہیں، جامن جگر کو طاقت دیتی ہے اور جسم میں نیا خون پیدا کرتی ہے لیکن اس کا کثرت سے استعمال قبض کی شکایت کرتا ہے اور اکثر صورتوں میں ہیضے کا شکار کر دیتا ہے۔ آڑو کا مزاج سردتر ہے اس لئے سرد مزاجوں کے لئے غیر مفید ہے، گرم مزاجوں کو خصوصیت سے بہت مفید پڑتا ہے، آڑو ایک کثیر الغذا پھل ہے لیکن اس سے جو غذائیت پیدا ہوتی ہے وہ ردی اور ناقص ہوتی ہے
کیلا گرم مزاجوں کی قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے، جسم کو موٹا کرتا ہے، نہار منہ کھانا مفید نہیں ہے۔ کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال کھانا ہضم کرنے میں بہت معاون ثابت ہوا ہے، کیلے کے بکثرت استعمال سے قبض، اپھارہ اور نفخ شکم کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے، کیلے کے استعمال کے بعد دو چار ماشہ کچے چاول چبا لینا بھی اس کا کوئی نقصان دہ اثر ظاہر نہیں ہونے دیتا، سیب دل، دماغ، معدہ وجگر تمام اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے، قدرے قابض ہے مگر ہر مزاج کو مفید ہے، انگور خصوصیت سے خون پیدا کرنے میں موثر ہے، ملین طبع ہے، جسم کو طاقت وتوانائی بخشتا ہے

قوت باہ‘ چھاچھ اور دہی
چھاچھ اور دہی قوت باہ کےلئے مفید نہیں بلکہ بعض صورتوںمیں سخت مضر ہیں، بلغمی یا بادی مزاجوں کو اگر ضعف باہ کی شکایت لاحق ہو تو چھاچھ یا دہی کا بکثرت استعمال ان کے لئے زہر ہلاہل سے کم خطرناک اثر نہیں رکھتا لیکن گرم مزاجوں کے لئے چھاچھ اور دہی کچھ زیادہ نقصان دہ نہیں ہیں بلکہ بعض صورتوں میں مفید بھی ہیں۔ چھاچھ اور دہی ہمیشہ میٹھے استعمال کرنے چا ہیئں، کھٹا دہی یا ترش چھاچھ گرم مزاجوں کی باہ کےلئے بھی سخت مضر ہیں، دہی اور چھاچھ قابض اثر رکھتے ہیں، میٹھے دہی میں میٹھا ملا کر پینا گرم مزاجوں کیلئے اکثر صورتوں میں مفید ثابت ہوا ہے

قوت باہ اور اچار سرکہ وغیرہ
قوت باہ کے لئے کوئی چیز ایسی سخت مضر نہیں ہے جس قدر اچار، سرکہ، چٹنیاں اور قسم قسم کی چٹپٹی، ترش اور محض زبان کے ذائقہ کے لئے تیار کی ہوئی پکوڑیاں وغیرہ لیکن قابل افسوس نظارہ ہے کہ روز بروز کمزور اور قوت باہ سے عاری ہو جانے کے باوجود بھی لوگوں کا میلان طبع ان قاتل باہ چٹپٹی چیزوں کی طرف بڑھ رہا ہے، اچار، سرکہ وغیرہ قسم کی چیزیں خاص مادہ کا ستیاناس کر دیتی ہیں، پٹھوں کو کمزور کر دیتی ہیں دماغ اور حواس میں خلل ڈالتی ہیں لیکن شاذو نادر زبان کا ذائقہ بدلنے کیلئے کسی چٹپٹی چیز کا استعمال کر لینا مضر نہیں ہے

تمباکو سے نجات پائیں
اب تک یہ بات ہمارے علم میں تھی کہ تمباکو پھیپھڑوں اور قلب کے لئے مضر ثابت ہوتا ہے، لیکن اس مطالعے سے اب یہ بات بھی ظاہر ہوئی ہے کہ تمباکو مردانہ طاقت کو بھی چاٹ جاتا ہے، مطالعے میں شامل مردوں میں سے تمباکو استعمال نہ کرنے والے 21مردوں کے مقابلے میں 56 فیصد تمباکو نوش محض اس کی وجہ سے اپنی یہ صلاحیت کھو چکے تھے۔ ڈاکٹر گولڈ برگ کے مطابق، تمباکو دوران خون کا مسئلہ بھی پیدا کرتا ہے چنانچہ اس کی وجہ سے عضو خاص کو خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے اور اس کے ریشوں کی لچک ختم ہو جاتی ہے

دوائیں بھی ناکارہ کر دیتی ہیں
نامردی کی شکایت سب سے زیادہ ان مردوں میں پائی گئی جو بالخصوص ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس (خون میں شکر کم کرنے والی) کی ادویہ استعمال کر رہے تھے، ایسے مریضوں کو اپنے معالج کے مشورے سے متبادل دوائیں استعمال کرنی چاہئیں، ڈاکٹر گولڈ سٹین کے مطابق متبادل دوائیں نہ ملنے کی صورت میں ایسی تدابیر ہیں جن کے ذریعے سے نامردی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ایسی کچھ دوائیں ابھی زیر تجربہ بھی ہیں جن میں پروسٹا گلینڈین شامل ہے،اس سلسلے میں دنیا بھر میں اور خصوصاً امریکہ میں  ویاگرا نامی دوا بہت فروخت ہو رہی ہے اگرچہ اس سلسلے میں معالجین کی بڑی تعداد احتیاط کا مشورہ دیتی ہے
مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

 

نزلہ زکام کیر ا اور دما غی کمزوری کے لیے

نزلہ  زکام  کیر ا اور دما غی کمزوری کے لیے

ھوالشافی :۔ مغز بادام۔ سونف ، خشخاش ، ترپھلہ یعنی آملہ بیڑہ اور ہریڑ کو ہم وزن کو ٹ پیس کر ہمراہ دودھ نیم گر م کے ایک چمچ صبح و شام استعمال کریں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بچے کی ولادت کے بعد

بچے کی ولادت کے بعد

لڑکی کے ما ں بنتے ہی اس کی اور خاندان کی زند گی یکسر بدل جا تی ہے ۔ بچے کے دنیا میں آتے ہی خوشیو ں کی بارات اتر آتی ہے تو اس کی صحت اور حفاظت کی فکر بھی لا حق رہتی ہے۔ خو د ما ں کی صحت اور سلامتی پر تو جہ کر نا بہت ضروری ہو تا ہے خا ص طو ر پر پہلو ٹی کے لیے یہ احتیاطیں زیادہ ضروری ہوتی ہیں۔ بر صغیر میں پہلا ہفتہ جسے عام طور پر ”چھٹی “ کہتے ہیں ‘ احتیاط کا زیا دہ متقاضی ہو تا ہے۔ علا ج معالجے کی جدید سہولتو ں کے با وجود پاکستان میں نو عمر بچوں کی مجمو عی اموات میں سے کچھ فی صد ولا دت کے پہلے ہفتے اور کچھ فی صد پہلے مہینے میں واقع ہو تی ہے ، اس لیے ماﺅ ں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی احتیاط سے کا م لیں اور بچے کا بھی بہت خیال رکھیں۔ ما ں کے لیے ضروری ہے کہ اگر زچگی نارمل ہوئی ہے تو وہ پہلے روز مکمل آرام کر ے ۔ اس کے بعد وہ احتیاط سے چل پھر سکتی ہے ۔ اس سے اس کی ٹا نگو ں میں دوران خون بہتر ہو جا ئے گااور وہ رگوں کے پھولنے کی شکا یت سے محفو ظ رہے گی ۔ آٹھ دس دن بعد ما ں گھر کا ہلکا کام کا ج کر سکتی ہے ، مگر زچگی آپریشن سے ہوئی ہو تو ایسی صورت میں معالج کے مشورے
پر عمل ضروری ہے۔ ورزش زچگی کے پہلے ہفتے میں ورزش سے بچنا چاہیے، صر ف کمرے میں ٹہلنا کا فی ہو تا ہے ۔ حمل کے دوران وزن میں اضا فے سے فکرمند نہیں ہو نا چاہئے۔ رفتہ رفتہ یہ اضا فہ کم ہو جا ئے گا۔ بچے کی غذا: یہ بہت ضروری ہے کہ ما ں بچے کو اپنا دودھ پلائے اور یہ عمل پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے ہی سے شروع ہو جا نا چاہئے۔ اس عمل سے پہلے ضروری ہے کہ ما ںہا تھ اور چھاتیاں دھو لیا کرے اور بچے کو با ری باری دونوں چھا تیوں سے دودھ پلائے۔ بچہ رفتہ رفتہ دودھ پینے کا اپنا معمول مقرر کر ے گاجو عام طور سے ۳۔ ۴گھنٹے ہو تا ہے اور جب بھی بھوک اسے ستانے لگی گی وہ رو کر اس کا اظہار کرے گا۔ ما ں کو اپنے دودھ کے علاوہ بچے کو کوئی اور چیز نہیں کھلا نی چاہئے، یہا ں تک کہ سخت گرمی کے باوجو د پانی بھی نہیں پلا نا چا ہئے ۔ ما ں کے دودھ میں بچے کے لیے درکا ر پانی کا فی مقدار میں ہو تا ہے۔ ماں کی غذا:ماں کے لیے گھر میں تیار ہو نے والا عام کھانا کا فی ہو تا ہے بشرطیکہ کھا نا متوازن ہو ۔ البتہ ما ں کو اپنی غذا کی مقدار میں تھوڑا اضافہ کر لینا چاہئے یعنی ۰۵۵ حرارے سے زائد کھانے کے علاوہ ۵۲ گرام پروٹین زیادہ استعما ل کر نی چاہئے۔ ہمارے ہاں ما ﺅ ں کو اصلی گھی اور خشک مغزیا ت بکثرت کھلا ئے جا تے ہیں ۔ یہ انداز درست نہیں ہے ۔ ما ں کو روٹی، چاول ، دالو ں، سبزیوں ، پھل ،دودھ، انڈوں اور گو شت پر مشتمل متوازن غذا کا ملنا ضروری ہے۔ اصلی گھی دن بھر میں زیا دہ سے زیادہ تین چائے کے چمچو ں کے برا بر کھلا نا کا فی ہو تا ہے۔ اسی طر ح دس، گیارہ بادام اور پستے وغیرہ کافی ہو تے ہیں ۔ اس عرصے میں زیادہ گھی، مغزیا ت اور ضرورت سے زیادہ غذا ہی کے نتیجے میں ہماری خواتین موٹی ہو جا تی ہیں اس کے بعد ان کا دبلا ہو نا بہت مشکل ہو تا ہے۔ فولا د کی ضرورت:حمل کے دوران فولاد کی زائد مقدار کااستعمال زچگی کے بعد بھی جاری رہنا چا ہئے بلکہ اس وقت اس کی مقدار میں مزید اضافہ ضروری ہو جا تا ہے تاکہ زچگی کے دوران ہو نے والے جریان خون سے ہو نی والی فولاد کی کمی دور ہو جا ئے۔ اس کے علا وہ بچے کو اپنا دودھ پلانے کی وجہ سے بھی فولا د کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ صفا ئی کا خیال :۔ ما ں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ صاف ستھری رہے۔ نارمل زچگی کی صورت میں وہ غسل کر سکتی ہے۔ اسے صاف ستھرا ، لیکن ڈھیلا ڈھالا اور آرام دہ لباس پہننا چاہئے اور اچھی کو الٹی کے سینیٹری نےپکن یا صاف کپڑا استعمال کر نا چاہئے تاکہ مقامی چھو ت سے وہ محفو ظ رہے۔ بچے کا رکھ رکھاو :سب سے پہلا کام بچے کا وزن کر نا ہو تا ہے۔ پیدائش کے وقت اس کا وزن کر کے درج کر لینا چاہئے۔ اس کے مطابق اس کی صحت کا خیال رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ بچے کا وزن کم ازکم ۸ئ۲ کلو گرام ہو نا چاہئے۔ ٭کسی بھی اچھے زچگی خانے سے بچے کی بڑھوتری کا فارم مل جا تا ہے۔ اس میں درج معلوما ت کے مطابق عمل کرنے سے اس کی اچھی صحت کے لیے جتن اور تدابیر آسان ہو جا تی ہیں۔ ٭بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ کسی قسم کے وٹامن یعنی حیا تین وغیرہ نہیں دینے چاہئیں ۔ ان سے فا ئد ے کے بجا ئے نقصان ہو سکتا ہے۔ ٭بچے کو روزانہ نہلا کر صاف ستھرے آرام دہ کپڑے پہنا ئے جائیں ۔ کپڑوں کے سلسلے میں موسم کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہو تا ہے۔ جاڑوں میں گرم کپڑے اسے ٹھنڈ اور نزلہ زکا م سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ہمارے ہا ں ڈیزرٹ کو لرز کا استعمال بھی عام ہو گیا ہے۔ نومولود بچے کو اس کی ہوا کی زد میں نہیں رکھنا چاہئے۔ ٭مچھر ہر جگہ ہیں ، بچے کو ان سے محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے اس کے لیے مچھر جا لی کا استعمال ضرور کر نا چاہئے۔ ٭بچے کو اس کے پنگھوڑے میں لٹا ئے رکھنا بہتر ہے۔ بہت زیادہ لو گو ں کا اسے گو د میں لینا مناسب نہیں ہو تا ۔ خاص طور پر نزلے، زکا م اور کھانسی میں مبتلا افراد کو اسے گود میں لینے سے احتیاط کر نی چاہئے۔ ٭بچے کو خشک رکھنا بھی ضروری ہے۔ یعنی وہ جب بھی فارغ ہو، اس کے کپڑے بدل دینے چاہئیں ۔ اس طرح اسکی جلد خراش اور جلن سے محفوظ رہے گی ۔ کپڑے بدلنے کے بعد نیم گرم پانی سے صاف کر کے جگہ خشک کرنے کے بعد پاﺅڈر لگا دینا بہتر رہتا ہے۔ اسی طر ح اس کی بغل میںبھی پاﺅڈر چھڑک دینا چاہئے ٭ نال کو کبھی چھیڑ نا نہیں چاہئے ۔ یہ سو کھ کر خود جھڑ جا تی ہے۔ اس پر گرم کر کے ٹھنڈا کیا ہوا کھو پرے کا تیل کبھی کبھی لگاتے رہنا منا سب ہوتا ہے ۔ اس پر کبھی مٹی ، پانی اور گو بر وغیرہ نہیں لگا نا چاہئے۔ یہ انتہا ئی خطرنا ک کا م ہے اس سے بچہ ایک بیماری یعنی ٹیٹنس میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔ خطر ے کی علامات :۔ بچے میں رونما ہو نے والی بعض بظاہر معمولی تبدیلیاں خطر نا ک بھی ثابت ہو سکتی ہیں ، انہیں کبھی نظر انداز نہیں کر نا چا ہئے ۔ اسی طرح ما ںمیں بھی بعض علا ما ت خطر ناک ہو تی ہیں ۔ بچے کی علا مات : ٭دودھ چوسنے میںدقت ۔ ٭رونے کی آواز میں تبدیلی کمزور آواز میں رونا ٭تیز تیز سانس لینا (فی منٹ ۰۶ سانس)٭نیلے ہونٹ، ناخن وغیرہ ٭جلد اور آنکھو ں کی پیلی رنگت یعنی یرقان ٭آنول کی سو جن ، سرخی یا رطوبت کا اخراج ٭دورے اور اینٹھن ، کسی عضو کا ٹیڑھا ہونا یا کھینچنا ٭پیدائش کے ۴۲ گھنٹوں بعد پیشاب نہ کرنا ٭غنودگی ۔ ٭آنکھوں سے پانی کا مسلسل بہنا۔ ٭دودھ پینے کے بعد بچہ نرم اجابت کر تاہے۔ یہ معمول کے مطابق ہوتا ہے، لیکن پانی جیسے دست جن میں خون بھی ہو ، توجہ اور علاج کے محتاج ہوتے ہیں٭بچے کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں دق و سل (بی سی جی ) اور پولیو کی خوراک دے دینی چاہئے۔

ماں کی علامات :۔ ٭خون کا بکثر ت اخراج٭بدبو دار رطوبت کا اخراج ٭حرارت میں اضافہ یعنی بخار٭پنڈلی کے پٹھوں میں درد اور سوجن٭چھاتیوں میں بھاری پن اور درد ٭نچلے پیٹ میں شدید درد ٭پیشاب کر نے میں مشکل۔

لیکوریا معدہ اور جگر کے امراض

نسخہ، لیکوریا معدہ اور جگر کے امراض
پوشیدہ امراض اور لیکوریا جیسے تکلیف دہ امراض میں مبتلا خواتین کیلئے اور معدہ اور جگر کے امراض میں مبتلا مردوخواتین ضرور پڑھیں
 لیکوریا کا علاج
نسخہ الشفاء : سپاری تیلیا 10 گرام، گل سپاری 10 گرام، گل دھاوا 10 گرام، ، لودھ پٹھانی 10 گرام، ، موچرس 10 گرام، ، سنگھاڑے  10 گرام، ، گوند کیکر 10 گرام، ، گوند کتیرا 10 گرام، ،بہمن سرخ 10 گرام، بہمن سفید 10 گرام، طباشیر 10 گرام، دانہ الائچی خورد  10 گرام، پھٹکڑی بریاں 10 گرام، سنگجڑا بریاں 10 گرام، ماجو 10 گرام، مائیں  10 گرام، مصری 250 گرام
ترکیب تیاری : سب کوباریک کر کے سفوف بنالیں
مقدار خوراک : ایک چھوٹا چمچ صبح و شام ہمراہ گائے کے دودھ انشاءاللہ شفا ہوگی
مقوی معدہ معجون
نسخہ الشفاء : پودینہ 6 گرام، الائچی خورد 6 گرام، الائچی کلاں 6 گرام، لونگ 6 گرام، سنڈھ 6 گرام، تخم کرفس 6 گرام، ناگرموتھا 6 گرام، بالچھڑ 6 گرام، زیرہ سفید 10 گرام، سازج ہندی 10 گرام، ساتھر 10 گرام، آملہ 10 گرام، مگھاں 10 گرام، تج قلمی 10 گرام، ست پودینہ 3 گرام، زعفران 3 گرام، عرق گلاب 50 گرام ، شہد 250 گرام، چینی 750 گرام
ترکیب تیاری :بالچھڑ 20 گرام، پاﺅڈر الگ لے کر اس میں پانی ملا چینی کا قوام تیار کریں بقیہ دواﺅں کا سفوف بنالیں زعفران عرق گلاب میں کھرل کریں پھر قوام کو آگ پر چڑھا کر شہد ملا کر بقیہ دوائیں ملا دیں معجون تیار ہے
مقدار خوراک : ایک چھوٹا چمچ چائے والا صبح و شام کھانے کے بعد ہمراہ پانی ایک ماہ استعمال کریں انشاءاللہ معدے کی تمام تکالیف سے نجات ہوگی
اکسیر جگر
نسخہ الشفاء : قلمی شورہ 50 گرام، پھٹکڑی سفید 50 گرام، ہیراکسیس 50 گرام، نوشادر 50 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کو باریک کر کے کجی میں بند کر کے تین کلو اوپلوں کی آگ دیں پھر دوائی نکال لیں اور اس میں یہ نسخہ ملائیں ریوند چینی 50 گرام،، افسنطین  50 گرام، میٹھا سوڈا 50 گرام، مصبر 10 گرام اس  کا سفوف بنا کر پہلے والے نسخہ میں ملا دیں بس دوائی تیار ہے
مقدار خوراک : ایک گرام، صبح و شام ہمراہ پانی ایک ماہ دیں کالے یرقان کے لئے بھی بہتر ہے انشاءاللہ جگر کی بیماریوں سے شفا ہوگی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

صحت قائم رکھنے کے راہنما اصول

صحت قائم رکھنے کے راہنما اصول

آم اور انار کھانے سے انسان کے منفی جذبات، ذہنی تناو کا خاتمہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت. یعنی زندگی کو خوشگوار طریقہ سے گزارنے کے لیے انسان کو کچھ ضروری چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے، ورنہ یہ نعمت زحمت بن جاتی ہے اور انسان زندگی سے بیزار ہو کر بعض دفعہ خود کشی کی طرف راغب ہو جاتا ہے۔ جسم کو تندرست رکھنے کے بعد ہی انسان کی زندگی خوشگوار ہو سکتی ہے، ورنہ بیمار آدمی زندگی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی طرف بھی سوچنا شروع کر دیتا ہے، انسانی جسم کو روحانی اور جسمانی دونوں طرح سے تندرست رکھنے کے لیے ان باتوں کا مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

عبادت : مسلمانوں میں پانچ وقت نماز روحانی سکون کا بہترین طریقہ ہے۔ اس سے انسان کو اندرونی سکون و آرام ملتا ہے اور جسم کی کھچاوٹ اور تناﺅ وغیرہ ختم ہو جاتا ہے، انسان میں یکسوئی پیدا ہوتی ہے۔ بلڈپریشر نارمل رہتا ہے۔
چائے سے پرہیز : چائے، کافی اور دوسرے کیفین والے مشروبات سے پرہیز ضروری ہے۔ یہ ایک پیٹنٹ دوا ہے جو انسانی جسم کے مختلف حصوں کو مشتعل کرتی ہے، اس کا زیادہ اور بے قاعدہ استعمال انسان میں ڈپریشن تھکاوٹ اور جلد بڑھاپے کی طرف لے جاتا ہے، چائے کے بجائے دوسری قسم کی جڑی بوٹیوں پر مبنی مشروبات استعمال کئے جا سکتے ہیں، مثال کے طور پر گل بابونہ کی چائے، میتھروں کی چائے، سونف کی چائے، گل بابونہ کی چائے نظام اعصاب کو قوت اور آرام بخشتی ہے، سونف کی چائے جگر اور گردہ کے فعل کو ٹھیک کرتی ہے اور پیپر منٹ کی چائے معدہ کے نظام کو درست کرتی ہے، کیفین سے آزاد چائے میں کیفین کی تھوڑی سی مقدار رہ جاتی ہے اور ساتھ ہی وہ کیمیکل بھی رہ جاتا ہے جس کے ذریعہ کیفین کو نکالا گیا ہو۔

نیند: نیند کا مناسب نہ ہونا انسان کو سست کر دیتا ہے، یہ آپ کے چہرے کے اثرات کو متاثر کرتا ہے اور آپ کے طرز عمل پر اثر انداز ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو کم نیند کے عادی ہو چکے ہوں وہ جلد بڑھاپے کی طرف چلے جاتے ہیں، نیند کم از کم 7سے 8 گھنٹے ہونی چاہیے، کچھ لوگ 6 گھنٹے کی نیند سے بھی گزارہ کر لیتے ہیں اور یہ چیز ان پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ زیادہ نیند سے بھی انسان کا دماغ کنفیوز ہو جاتا ہے، کچھ لوگ رات کو دیر سے سو کر صبح دیر سے اٹھتے ہیں، یہ بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، ہمیشہ مقررہ وقت پر سو کر مقررہ وقت پر اٹھنے والے لوگ ہی صحتمند زندگی پاتے ہیں۔

 گھی یا تیل: انسان کو سیر شدہ چربی یا تیل سے گریز کرنا چاہیے اور چربی والے گوشت کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے جسم کو بہت کم گھی یا چربی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ کچھ حیاتین اے، ڈی، ای اور کے ان میں حل پذیر ہیں۔ زیادہ گھی یا تیل استعمال کرنے سے انسان موٹاپے، دل کے امراض اور کینسر کا شکار ہو جاتا ہے۔ ضرورت سے کم گھی کھانے سے جلد خشک اور ہار مونز میں توازن نہیں رہتا اور توانائی میں کمی واقعی ہو جاتی ہے، جدید تحقیق نے یہ بتایا ہے کہ زیتون کے تیل کے استعمال سے انسانی جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور دل کے امراض کو خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، زیتون کے تیل کے علاوہ تلوں کا تیل اور سورج مکھی کا تیل بھی فائدہ مند ہے۔

خوشبو: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو کو پسند فرمایا ہے۔ خوشبو انسان کے دماغ پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتی ہے، خوشبو وہ استعمال کرنی چاہیے جن میں پھلوں اور پھولوں کی خوشبو موجود ہو اور انسان خود خوشبو نہ لگائے تو اس کے کمرہ میں خوشبو کا موجود ہونا ضروری ہے، آج کل بہت سی بیماریوں کا علاج خوشبو کے ذریعہ ہو رہا ہے، جسے اروما تھراپی کہتے ہیں، گلاب کی خوشبو انسان کو آرام و سکون دیتی ہے اور گہری نیند لاتی ہے۔ پیپر منٹ اور دار چینی کی خوشبو سکون دیتی ہے۔

پانی اور مشروبات: پانی زیادہ پینا چاہیے، زیادہ پانی جلد کو صحت مند رکھتا ہے، مصنوعی مشروبات سے پرہیز کریں، پانی کو کھانے کے ساتھ مت استعمال کریں ،یہ نظام انہضام کو خراب کرتا ہے۔

سبزیاں و پھل :  بہت سی سبزیاں اور پھل انسان کے جسم پر مثبت اثرات رکھتے ہیں مثلاً آم اور انار کھانے سے انسان کے منفی جذبات، ذہنی تناﺅ کا خاتمہ ہوتا ہے، سویابین، مٹر اور دوسری سبزیاں مثلاً گوبھی وغیرہ تھائی رائڈ پر اثر انداز ہوتی ہیں، سلاد انسان کے اعصابی تناﺅ کو کم کرتا ہے اور پرسکون نیند لاتا ہے، شلغم اور آلو بھی سکون آور اثرات رکھتے ہیں۔

ورزش :  انسانی جسم کو تندرست رکھنے کے لیے سیر اور ورزش انتہائی ضروری ہے۔ رات کے کھانے کے تقریباً چار گھنٹے کے بعد انسان کو سونا چاہیے، اس دوران سیر انتہائی ضروری ہے۔ سیر کچھ دیر کے لیے تیز اور کچھ دیر کے لئے آہستہ ہونی چاہیے ،جس کو چہل قدمی بھی کہا جا سکتا ہے۔

جنسی رغبت : جائز جنسی خواہش کا پورا ہونا صحت کے لیے نہایت ضروری ہے ورنہ انسان میں تلخی اور دوسری اس قسم کی چیزیں پیدا ہو جاتی ہیں، جنسی رغبت کم ہونے کی وجہ سے تناﺅ قائم ہوتا ہے، گاجر، شکرقندی اور انار کے بیج جنسی رغبت کو بڑھاتے ہیں، سبز پتوں والی سبزیاں جیسے کہ پالک وغیرہ اس کے علاوہ انڈے کی زردی، دلیہ، پھل اور کلیجی مفید ہیں جنسی رغبت کی کمی کی بڑی وجہ زنک کی کمی ہے، اس کمی کو پورا کرنے کے لیے جو، گندم، کدو کے بیج، تل، سورج مکھی کے بیج، انڈے اور کلیجی کھائیں، شلغم، گوبھی، سویابین، جنسی رغبت کو کم کرتے ہیں۔

سورج کی گرمی : سردیوں کے موسم میں کچھ عرصہ تک دھوپ میں رہنا ضروری ہے کیونکہ اس سے انسانی جسم میں حیاتین ڈی پیدا ہوتی ہے، تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ صبح کی دھوپ سے فائدہ اٹھانا چاہیے، بعد میں اتنا فائدہ نہیں ہوتا، سردیوں میںدھوپ میں دن میں کم از کم دو گھنٹے ضرور بیٹھیں اور گرمیوں میں صبح نصف گھنٹہ کافی ہے۔ دھوپ سے انسانی جسم سے تھکاوٹ، وزن کا بڑھ جانا، سستی وغیرہ دور ہو جاتی ہے۔

پروٹین : پروٹین کا زیادہ تر ذریعہ جانورں کے بجائے دالوں سے حاصل کرنا چاہیے، جانورں سے زیادہ پروٹین کی وجہ سے انسانی جسم میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے، یہ جگر اور گردوں کے فعل کو خراب کرتے ہیں، دل کے امراض اور کینسر جیسے عوارض پیدا ہوتے ہیں، مچھلی اس لحاظ سے بہترین غذا ہے کیونکہ اس میں چربی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے اور دوسرے غذائی اجزاءکی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لہٰذا دالوں، لوبیا وغیرہ سے پروٹین حاصل کریں۔

لباس : انسان کی صحت پر لباس بہت اثر انداز ہوتا ہے، گندا لباس انسان کو سستی کی طرف مائل کرتا ہے، صاف لباس انسان میں فرحت اور آسودگی پیدا کرتا ہے، ہمیشہ اپنی پسند اور رنگ کا صاف ستھرا لباس استعمال کریں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

جنسی صحت پر ذہنی رویے کے اثرات

جنسی صحت پر ذہنی رویے کے اثرات
بھرپور صحت مند زندگی گزارنے کیلئے انسان ذہنی، جسمانی اور جنسی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔ جسم کے دیگر نظاموں کی طرح انسان کا جنسی و تولیدی نظام بھی اُس کی توجہ کا طالب ہوتا ہے اورجس طرح انسان کی جسمانی صحت پر موسم، جذبات دوست، احباب، ثقافت، والدین،اساتذہ وغیرہ اثر انداز ہوتے ہیں، جنسی صحت پر بھی یہ تمام چیزیں اثر ڈالتی ہیں، لیکن ان میں سب سے اہم خود ہم ہیں۔
ہم دوسروں کے رویے کا ذکر تو بڑی شدومد کے ساتھ کرتے ہیں‘ مگر اپنے طرز عمل اور رویے کی طرف ہماری توجہ نہیں جاتی‘ حالانکہ ہمارا کردار (یا رویہ)  ہماری سوچ اور اپنے اور دوسروں کے بارے میں ہمارے خیالات کا عکاس ہوتا ہے۔ چنانچہ ہمیں اپنی سوچ اور کردار کا ناقدانہ جائزہ لینا چاہیے۔ اس طرح ہماری سوچ اور رویے میں جو مثبت تبدیلی ہوگی وہ ذہنی‘ جسمانی اور جنسی صحت کی بہتری میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
ماہرین نفسیات کے مطابق ہر شخص کو فطری طور پر درج ذیل حقوق حاصل ہوتے ہیں
(1 ) اس کی عزت کی جائے (2) اس سے سچ بولا جائے  (3)  اس کے جذبات کا احترام کیا جائے(4) اس کی بات سنی جائے(5)اس پر سنجیدگی سے توجہ کی جائے(6) وہ دوسروں سے ممتاز ہو(7) وہ اپنے معاشرے کا حصہ ہو(8) اس سے محبت کی جائے(9) وہ اپنے آپ سے محبت کرے۔
ازدواجی یا جنسی صحت کے ضمن میں آخری نکتہ نہایت اہم ہے یعنی اپنے آپ سے محبت۔ اگر اپنے آپ سے محبت کا فن آپ سیکھ جائیں تو آپ کو زندگی میں اطمینان اور خوشی کا خزانہ مل جائے۔ واضح رہے کہ محبت سے مراد جنسی کشش نہیں ہے۔ یہ تو شہوت ہے اسے محبت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ محبت اصل میں نام ہے اس جذبے کا جس میں عزت و احترام اور قربت و لگن یکجا ہوتے ہیں۔ اپنے آپ سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی سے محبت کرتے ہوں اور اپنے پاکیزہ خیالات و جذبات کا احترام کرتے ہوں اور پرسکون و مطمئن ہوں۔ اپنے آپ سے محبت کی یہ کیفیت پیدا ہونے کے بعد ہی آدمی دوسروں کا احساس کرنے اور احترام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ دوسروں سے محبت وہی کر سکتا ہے جو اپنے آپ سے محبت کرتا ہے۔اپنے سے محبت کرنا سیکھئے
اپنے آپ سے محبت کرنا ایک فن ہے۔ یہ صلاحیت آپ کی جنسی صحت اور ازدواجی زندگی پر بڑے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ یہ فن اسی وقت آتا ہے کہ جب آدمی خود کو نظم و ضبط کا پابند بناتا ہے۔ نظم و ضبط کا مطلب یہ ہے کہ آپ کیلئے جو کام مفید ہیں انہیں کیجئے اور جو کام مضر ہیں انہیں ترک کر دیجئے۔
جنس ہماری زندگی کا ایک نہایت قوی جذبہ ہے‘ شاید سب سے قوی جذبہ یہی ہے۔ چنانچہ جنسی خواہشات اور جنسی تقاضوں کے مقابلے میں خود کو نظم و ضبط کا پابند کرنا دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ زندگی کے دیگر شعبوں میں کامیاب اور ڈسپلن کے پابند افراد جنس کے ہاتھوں بے بس ہو کر بے قابو ہو جاتے ہیں۔ اکثریت کا معاملہ یہ ہے کہ وہ تعلیم‘ کاروبار‘ معاشرتی تعلقات وغیرہ میں برے بھلے میں تمیز کر لیتے ہیں اورصحیح غلط کا فیصلہ کرکے عمل بھی کرتے ہیں‘ مگر جنسی معاملات میں بے پروائی اختیار کرکے جنسی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چنانچہ ان کا غیر محتاط رویہ ان کی جنسی صحت کو گھن کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ ایسے میں خاص طور پر نوجوان کفِ افسوس ملتے اور اپنے مستقبل کو تاریک دیکھتے ہیں۔ یہ مایوسی ان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ جنس کی جانب سے بے پروائی ان کی زندگی کے دیگر شعبو ں کو بھی گھنا دیتی ہے۔ نہ کہنا سیکھئے
آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ منظم اور مربوط زندگی کیلئے بعض کاموں سے انکار کرنا اور معذرت کر لینا بہت ضروری ہے لیکن ہم میں سے اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی کام نہ کیا اورمعذرت کر لی تو یہ بداخلاقی ہو گی۔ بلکہ بعض افراد معذرت کرنے کا ارادہ بھی کر لیتے ہیں‘ مگر پست ہمتی کی وجہ سے ”اس دفعہ اور“ کہہ کر ہر بار معذرت سے فرار کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ انہیں لوگوں سے معذرت اور ”نہ“ کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔ لیکن اگر ”نہ“ کہنے کا سلیقہ آجائے تو ہم گویا خود سے محبت کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ ایک دفعہ معذرت کرکے دیکھئے‘ آپ کو ایک نئی جرات و اعتماد کا احساس ہو گا۔

خوفزدہ مت ہوئیے
”معذرت، کرنے یا، نہ، کہنے کی جرات نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ لوگ نہ کہنے پر اس خوف میں رہتے ہیں کہ کہیں سامنے والا ناراض نہ ہو جائے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم صاف گوئی کو منفی انداز میں لیتے ہیں۔ اس بات کو سمجھ لیجئے کہ صاف گوئی علیحدہ چیز ہے اور منہ پھٹ ہونا الگ شے اول الذکر کردار کی خوبی ہے اور ثانی الذکر کردار کی خامی۔ صاف گوئی عین اخلاق ہے اور منھ پھٹ ہونا بداخلاقی بہرکیف صاف گو بنئیے، منہ پھٹ نہ بنئیے صاف گوئی اپنے آپ سے محبت کی علامت ہے۔ والدین اپنی اولاد کو کتنی ہی بار مختلف کاموں سے منع کرتے ہیں اور ان کو  نہ کہتے ہیں لیکن ان کا یہ عمل اولاد سے دشمنی کی علامت نہیں ہوتا۔ اگر اس نکتے کو سمجھ لیا جائے تو انکار کرنا اور نہ کہنا آسان ہو جائے گا یہ معاملہ دوسروں کے ساتھ ہے اسی رویے کو اپنی ذات سے وابستہ کیجئے یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جو آپ کی جنسی ازدواجی صحت کیلئے مضر اور خطرناک ہیں ان سے اجتناب آپ کی جنسی صحت اور مجموعی طور پر مستقبل کیلئے نہایت اہم ہے مثال کے طور پر جلق (مشت زنی) نوجوانوں کیلئے زہر ہے اس قبیح عادت کے مضر نتائج بھی سامنے ہیں چنانچہ اپنی ذاتی حیثیت میں اس مضر عادت کے ضمن میں اپنے آپ سے نہ کہیئے جب آپ کو اس فعل کی طرف رغبت ہو تو اس سے انکار کیجئے اور خود کو اس سے روکیئے نہ کہنے کا یہ عمل آپ کی جنسی صحت کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔

شریک حیات سے مکالمہ کیجئے
جس طرح ہم زندگی کے تمام ہی شعبوں کے بارے میں افراد خانہ بالخصوص شریک حیات سے گفتگو کرتے اور مشورے کرتے ہیں‘ اپنے ازدواجی معاملات کو درست کرنے اور جنسی صحت کو بہتر بنانے کیلئے بھی شریک حیات سے مکالمہ کیجئے۔ اپنے انتہائی نجی شعبہ حیات میں اپنے شریک حیات کو شامل کیجئے آپ کا ازدواجی زندگی کے مستقبل کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ ازدواجی زندگی کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہیں؟ کیا خاندانی منصوبہ بندی کرنی چاہیے؟ اولاد کتنی ہونی چاہیے وغیرہ جیسے معاملات پر اپنی شریک حیات سے گفتگو کرنے اور ایک دوسرے کی رائے سننے سے نہ صرف ازدواجی اور گھریلو ماحول بہتر ہو گا بلکہ آپ کی جنسی صحت پر بھی اس عمل کے خوشگوار اثرات پڑیں گے۔ اس ضمن میں یہ بھی ضروری ہے کہ شریک حیات سے مکالمے کی ابتدا آپ کیجئے۔ ابتدا میں اگرچہ جھجک محسوس ہو سکتی ہے لیکن خود کو جھجک کے حوالے کرنے سے آپ کے ازدواجی مسائل حل نہیں ہوں گے جرات سے کام لے کر اس موضوع پر گفتگو کیجئے اور وسیع القلبی کے ساتھ اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے شریک حیات کا نقطہ نظر سنیے اور اپنا نقطہ نظر بیان کیجئے اگر آپ نے تدبر اور ذمہ داری کے ساتھ مکاملے کا ماحول پیدا کر لیا تو آپ اور آپ کے شریک حیات کے ازدواجی اور جنسی مسائل بڑی آسانی سے حل ہوں گے اور بہت سے مسائل پر آپ پیشگی بند باندھ سکیں گے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے واضح رہے کہ جنسی معاملات الگ شے ہیں اور رومانی بات چیت الگ شے۔ دونوں میں بڑا فرق ہے یہاں رومانی گفتگو کا ذکر نہیں بلکہ جنسی صحت کی بات ہے۔

نوجوانوں کی گفتگو
جنسی صحت کے مسائل کا بڑی حد تک تعلق نوجوان سے ہے۔ بزرگوں اور والدین سے دوری اور غلط ماحول نے ان مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے چنانچہ نوجوان رومانی گفتگو میں پڑ کر تو نفس کو لذت آشنا کر دیتے ہیں لیکن جنسی صحت سے بے خبر ہو کر خود کو امراض کی آماجگاہ بنا لیتے ہیں جہاں تک جنسی یا ازدواجی صحت پر گفتگو کا معاملہ ہے نوجوانوں کو بھی قابل اعتماد‘ سنجیدہ اور باعلم و باعمل دوست احباب اور بزرگوں سے اس موضوع پر بلا تکلف و بلاجھجک گفتگو کرنی چاہیے ان کو اگر ایسے ساتھی مل جائیں تو اپنے مسائل کے بارے میں کھل کر بات کرنی چاہیے اور جو نکتہ سمجھ میں نہ آئے اس کی وضاحت طلب کرنی چاہیے نوجوانوں کا یہ جرات مندانہ رویہ نہ صرف ان کی ازدواجی زندگی کیلئے مفید ہو گا بلکہ مجموعی طور پر بہترین اور روشن مستقبل کی بنیاد بنے گا۔

غلط فہمیاں دور کیجئے
چونکہ جنس کا موضوع ہمارے ہاں ایک حجاب رکھتا ہے اور اسے وہ اہمیت حاصل نہیں ہے جو مغرب میں اسے حاصل ہے اس لیے اسی حجاب کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں جنس کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں عام ہو گئی ہیں مزید یہ کہ عموماً جو باتیں بیان کی جاتی ہیں ان کی بھی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ ممکن ہے آپ بھی ایسی کچھ غلط فہمیوں میں پھنسے ہوں اپنی جنسی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ان غلط فہمیوں کو دور کیجئے اور حقائق جاننے کی کوشش کیجئے مثال کے طور پر نوجوانوں میں یہ بات عام ہے کہ مادہ منویہ کا ایک قطرہ خون کے سو یا چالیس قطروں سے مل کر بنتا ہے (اس غلط فہمی کی بنا پر نوجوان نفسیاتی طور پر خود کو کمزور اور لاغر محسوس کرنے لگتے ہیں) حالانکہ اس بات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مادہ منویہ خون سے نہیں بنتا۔ اسی طرح احتلام کو اور خاص طور پر اس کی تعداد کو بھی ہَوّا بنا دیا گیا ہے‘ حالانکہ مہینے میںایک دودفعہ اس کا ہو جانا صحت کی علامت ہے، لیکن نوجوان بلاوجہ اس سے خوفزدہ ہو کر خود کو مریض اور کمزور خیال کرنے لگتے ہیں یہ صورت حال پاکستانی نوجوانوں میں بہت عام ہے رومانی ماحول نے نوجوانوں کی صحت کو مزید برباد کردیا ہے۔ اگر آپ اپنا مستقبل روشن بنانا چاہتے ہیں اور جنسی طور پر خود کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو اس قسم کی تمام غلط فہمیوں سے خود کو محفوظ رکھنے کی تدبیر کیجئے۔ معتبر ذرائع سے درست معلومات اور حقائق جاننے کی کوشش کیجئے لوگ جنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس لیے بھی گھبراتے ہیں کہ خود اپنی جنسی صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں اور جنسی امراض سے بے خبر رہ کر گویا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ان میں مبتلا نہیں ہوں گے صحیح فکر یہ ہے کہ اپنے کردار اور رویہ کو تول کر اور جنسی معلومات سے باخبر ہو کر اپنی جنسی صحت کی حفاظت کی جائے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

نوجوانوں کے جنسی روگ کیوں بڑھے

نوجوانوں کے جنسی روگ کیوں بڑھے

لڑکے لڑکیوں اور والدین کیلئے

نوجوانوں کے جنسی مسائل روز افزوں ہیں، بات در اصل یہ ہے کہ آج کل کے نوجوان جس مسئلے سے دو چار ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوان نفسیاتی اعتبار سے جس عمر میں جنسی صلاحیتوں کو روبہ کار لانے کے اہل ہو جاتے ہیں وہ صلاحیتیں اس عمر سے خاصی مختلف ہوتی ہیں جو ثقافتی اعتبار سے انہیں اس کی اجازت دیتی ہیں، جس عمر میں ان سے ان افعال کی توقع کی جاتی ہے، دوسری جانب یہ بھی امر واقعہ ہے کہ جسمانی اعتبار سے آج کل نوجوان سنِ بلوغ کو جلد پہنچ رہے ہیں، مثلاً صنعتی ملکوں کی لڑکیاں عموماً تیرھویں سال میں بالغ ہو جاتی ہیں‘ جبکہ ان کی مائیں 14 سال میں اور نانیاں اور دادیاں 15 سال میں بالغ ہوتی تھیں، یہی کچھ حال ترقی پذیر ملکوں کا ہے کیونکہ یہاں بھی بہتر اقتصادی حالات انہیں جلد بالغ کر دیتے ہیں اسی کے ساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا کے اکثر حصوں میں عورتیں زیادہ عرصہ تعلیم پر صرف کرنے کے بعد بڑی عمر میں رشتہ ازدواج میں بندھتی ہیں، اس سے انکار نہیں کہ آج بھی بعض ترقی پذیرملکوں میں 14 اور 15 سالہ دلہنیں بہت عام ہیں، نیپال کی دو تہائی لڑکیاں اسی عمر میں بیاہی جاتی ہیں، تاہم عام طور پر تعلیم اور ملازمت کی وجہ سے عورتوں کی شادی دیر سے ہونے لگی ہے، بہ الفاظ دیگر ان مجبوریوں کی وجہ سے لوگوں کو اپنی شادیاں کم از کم تین سال تک برف خانے میں رکھنی پڑتی ہیں، یہ صورتحال خاص طور پر ان معاشروں میں زیادہ عام ہے، جہاں تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، ان تمام اسباب اور وجوہ کے باوجود نوجوانی کے جنسی تقاضے آسانی سے قابو میں نہیں آتے، صنعتی اور ترقی پذیر ملکوں میں جنسی اختلاط کی عمر تیزی سے کم ہو رہی ہے، اس سلسلے میں بالکل ٹھیک اور قطعی معلومات کا حصول مشکل ہے کیونکہ لوگ بالعموم اپنے اصل کردار کی پردہ پوشی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں جنسی سرگرمیاں بڑی کم عمری میں شروع ہو جاتی ہیں، مثلاً امریکہ میں 1971ءمیں پندرہ سال کی عمر میں جنسی اختلاط کا اعتراف کرنے والوں کی تعداد 27 فیصد تھی 1976 تک یہ تعداد بڑھ کر 35 فیصد ہو گئی، یہی کچھ حال یورپی ممالک کا ہے، یورپ کے 9 ملکوں نے عالمی ادارہ صحت کو بتایا ہے کہ وہاں اولین جنسی ملاپ کی عمر سال بہ سال گھٹتی جا رہی ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں سے جومعلومات مل رہی ہیں وہ اگرچہ زیادہ جامع قسم کی نہیں، لیکن ان سے بھی اسی بات کی توثیق ہوتی ہے، ایک دوسرے سے انتہائی دور واقع ملکوں روس‘ چلی فلپائن میں بھی جنسی سرگرمیاں ابتدائی عمر ہی میں شروع ہو رہی ہیں، صرف بعض معاشروں میں والدین اپنے بچوں کو جنسی معلومات فراہم کرتے ہیں لیکن بیشتر معاشروں میں اس موضوع کی حیثیت شجرِ ممنوعہ کی ہوتی ہے۔ والدین کو اس سلسلے میں اپنے بچوں کو معلومات فراہم کرنے میں بڑی دقت ہوتی ہے،بقول عالمی ادارہ صحت کے نوجوانوں میں جنسیات کے بارے میں لا علمی عام ہے۔
مثلاً کئی روایات پرست ملکوں میں جنسی تعلیم ممنوع ہے ۔جن ملکوںمیں اس کی اجازت ہے وہاں اس کی نوعیت ” سوئی میں دھاگا“ پرونے کی ترکیب بتانے کی سی ہوتی ہے، یعنی انہیں جنسی افعال اور تولیدی طریقوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ اس قسم کی تعلیم علم حیاتیان سے تعلق رکھتی ہے، اس سے ذاتی یا شخصی تعلق کے سلسلے میں مدد نہیں ملتی۔اس پر مزید ستم یہ ہوتا ہے کہ مختلف ذرائع ابلاغ بچوں کو جنسی بھول بھلیوں میں کھو جانے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں، اگر جنس کے بارے میں اسلام کا نظریہ اور مخصوص معلومات فراہم کی جائیں تو اس سے نوجوانوں میں جنسی وظائف کے بارے میں حقیقی شعور بیدار ہوتا ہے،سچ تو یہ ہے کہ اوائل شب میں جنسی سرگرمیوں کے بڑے خراب نتائج برآمد ہوتے ہیں، اس کی وجہ سے بعض اوقات ولادت کی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں، اسقاطِ حمل کا سلسلہ جاری ہوتا ہے اور جنسی امراض پھیلنے لگتے ہیں، یہ تمام باتیں نتیجہ ہوتی ہیں لا علمی کا، اب جنسی متعدی امراض ہی کو لیجئے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق سو زاک اور آتشک جیسے جنسی امراض نوجوانوں کا ایک اہم مسئلہ ہیں، یہ امراض خاص طور پر ان شہری علاقوں میں بہت عام ہیں جہاں معاشرتی یا سماجی تبدیلیاں بڑی تیزی سے جاری رہتی ہیں، شادیاں دیر سے ہوتی ہیں اور شادی سے قبل جنسی اختلاط پر روایتی پابندیاں برخاست ہو جاتی ہیں، ترقی یافتہ ملکوں میں سوزاک کے دو تہائی مریض 25 سال سے کم عمر کے ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے، اس کے باوجود افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ایسے نوجوان علاج سے محروم رہتے ہیں کیونکہ یا تو انہیں اس کی سہولتیں دستیاب نہیں ہوتیں یا پھر وہ محض اپنے مرض سے قعطاً لا علم ہوتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ملکوں میں ایسے مرےضوں کی اکثریت علاج سے محروم رہے گی اور ان میں سے اکثر مزید پیچیدگیوں کا شکار ہو جائیں گے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ وہ تمام متعدی جنسی امراض جن کا علاج نہیں کروایا جاتا ‘انتہائی سنگین ہوتے ہیں، اندازہ یہ ہے کہ سوزاک کی 20 سے 21 فیصد مریض ایسی خواتین جن کا علاج نہیں کروایا جاتا ،بیض نالی کے ورم میں مبتلا ہو جاتی ہیں جس سے شدید قسم کی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس کی وجہ سے حمل قرار پا کر چھٹے ہفتے میں اس ٹیوب کو پھاڑ دیتا ہے اور لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں،بیض نالی میں رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے عورت بانجھ ہو جاتی ہے۔
ان امراض کے علاوہ کم عمر ماﺅں میں استقرارِ حمل اور ولادت اس صورتحال کا دوسرا خطرناک پہلو ہے۔ پندرہ سے انیس سال کی نو عمر ماں وضعِ حمل کے دوران مر سکتی ہے۔ اسی طرح 20سال سے کم عمر میں ماں بننے والوں کے بچے 20 سے 29 سال کی ماں کے بچوں کے مقابلے میں شیر خوارگی کی عمر میں زیادہ مر سکتے ہیں، یہ صورتحال بنگلہ دیش ‘ ملائشیا اور تھائی لینڈ میں خاصی عام ہے، اس صورتحال کی بنیادی وجہ حمل اور زچگی کی پیچیدگیاں اور بچوں کے وزن کی کمی ہے روایت پرست معاشروں میں نو عمری میں بیاہی جانے والی ماﺅں کو اگرچہ طبی خطرات کا سامنا ہوتا ہے تاہم انہیں اپنے بڑے بوڑھوں کے مشورے اور سرپرستی حاصل رہتی ہے لیکن آج کے دور میں یہ سرپرستی ‘ ہدایت اور رعایت تیزی سے رخصت ہو رہی ہے اور جنہیں یہ مدد درکار ہے وہ اس سے محروم ہوتے جارہے ہیں، اس کے نتیجے میں اسقاط حمل کی وجہ سے بھیانک نتائج برآمد ہوتے ہیں، آج کے نوجوانوں کو کسی جواز کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ معلومات اور اپنی ضروریات کے مطابق صحیح معلومات کے محتاج ہیں‘ ہمارے معاشروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اس بات کوملحوظ رکھیں کہ ہمارے نوجوان لا علمی اور ضروری رہنمائی کے فقدان کی وجہ سے جنسی مسائل کے خار زار میں بھٹکنے کیلئے نہ چھوڑ دیئے جائیں، معاشرے کے ہر فرد کا یہ فرض ہے کہ اس میں حقائق کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور اہلیت موجود ہو۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ہاتھوں کی حفاظت کے طریقے

ہاتھوں کی حفاظت کے طریقے

چند دیسی اور گھریلو نسخے استعمال کرکے ہاتھوں کے حسن کو دوبالا کیا جا سکتا ہے یہ نسخے بہت سستے اور مفید ہیں

عرق لیموں میں گلیسرین ملا لیں ایک چھوٹی چمچی بورک ایسڈ ڈال کر تینوں کو پک جان کر لیں اور شیشی میں بھر کر رکھ لیں  ہاتھ دھونے کے بعد دو تین مرتبہ استعمال کریں، یہ ہاتھوں کی جلد کو چکنا اور نرم رکھنے اور رنگ نکھارنے کیلئے بے مثال ہے

رات کو سوتے وقت خالص بادام کے روغن سے ہاتھوں کی مالش کریں

عرق گلاب، عرق لیموں اور گلیسرین ملا کر ایک شیشی میں بھر لیں دن میں چار دفعہ اس کے قطرے ہاتھوں میں مل لیں

لیموں کا عرق اور سرکہ اگر برابر مقدار میں ملا لیا جائے تو اس سے ہاتھوں کو سفید کرنے کا لوشن بن جاتا ہے
ایک انڈے کی سفیدی کو پھینٹیں اور اس میں تھوڑی سی پھٹکڑی ملائیں اس مکسچر کو ہاتھوں، ناخنوں اور کہنیوں پر ملیں اس سے ہاتھ ناخن اور کہنیاں صاف ستھری اور نرم ہو جائے گی

ہاتھوں کیلئے کریم

یہ کریم آپ گھر پر تیار کر سکتی ہے جو کہ بازاری کریم سے زیادہ موثر ہو گی، ایک انڈے کی زردی لیں روغن بادام کے سات قطروں میں ملا کر اسے گرم کریں اس میں عرق گلاب کا ایک بڑا چمچ اور آدھا چمچ ٹنکچر نیبوزین شامل کر کے اس کا لیپ سا بنا لیں اور رات کو ہاتھوں پر ملیں

کھردرے ہاتھوں کی کریم

بہت زیادہ کھردرے ہاتھوں کیلئے کاربونک ایسڈ میں نصف ویسلین ملا کر لگائیں اس کو ہاتھوں پر رات کو لگائیں، ہاتھوں پر رات کو لگانے والا ایک دوسرا لیپ انڈے کے سفیدی کو گلیسرین کے قطروں اور شہد کے قطروں میں ملا کر بنایا جاتا ہے انہیں اچھی طرح پھینٹنے کے بعد کافی مقدار میں پسی ہوئی جوار ملا لیں اور لیپ سا بنا لیں ناخنوں کو تراشنے سے پہلے آپ ان کو نیم گرم زیتون کے تیل میں ڈبوئیں اور اپنے ناخنوں کے اوپر والی جلد پر روزانہ رات کو ملیں اگر ناخنوں کی جلد کھردری ہے تو ویسلین لگائیں، نیل لوشن رغن بادام اور سفید آیوڈین کو اگر برابر مقدار میں ملایا جائے تو وہ ناخنوں کیلئے بہتر لوشن ہے سفید آیوڈین چکنی نہیں ہوتی، یہ دن میں کسی بھی وقت استعمال کی جا سکتی ہے

ہاتھوں اور ناخنوں کے دھبے دور کرنا

ہاتھوں اور ناخنوں کے دھبوں کو دور کرنے کیلئے آلو یا لیموں کے ٹکڑے کو ہاتھوں اور ناخنوں پر ملیں، ناخنوں کو موم سے رگڑنے سے خون رواں ہو جاتا ہے جس سے ناخنوں میں سرخی اور چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر ارنڈی کے تیل میں سرکہ ملا لیا جائے تو اس کے استعمال سے ناخنوں کی حفاظت بہتر ہوتی ہے، ہر روز ہاتھ دھونے کے بعد ناخنوں کے کنارے کو صاف کریں اور اچھی طرح دیکھ لیں کہ ناخنوں کی نوکیں بالکل صاف ہیں، جب بھی آپ کو فرصت ہو آپ اپنے ہاتھوں پر سفید آیوڈین ملیں، ناخنوں کی بہتر نشوونما کیلئے ضروری ہے کہ آپ ان کی ہفتہ وار صفائی کریں، اگر آپ نیل پالش لگانا نہیں چاہتیں مگر اس کے باوجود بڑھے ہوئے ناخنوں کو تراشنا اور ان کو بیضوی شکل دینا بہت ضروری ہوتا ہے، اگر آپ نے نیل پالش لگا رکھی ہے تو پہلے ریموور کی مدد سے نیل پالش اتاریں، نیم گرم پانی میں انگلیوں کو ڈیوئیں اور ناخنوں کے برش سے ناخنوں کو صاف کریں اس کے بعد ہاتھوں کو صاف تو لئے سے صاف کریں اور ساتھ ہی بالائی جلد کو ہلائیں اوپری جلد پر نارنجی اسٹک لگائیں ناخنوں کی جھلی تو کبھی نہ کاٹیں اور اسے پیچھے کی طرف نہ دھکیلیں اس لئے کہ ایسا کرنے سے ناخنوں کے جاندار رنگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے

ناخن چوکور قسم کے ہوں تو نیل پالش بیضوی شکل میں لگائیں

چند احتیاطیں : دائمی حسن کی ضمانت اچھی جلد کیلئے اچھی صحت کا ہونا بہت ضروری ہے، اپنے چہرے کو الزام دینے سے پہلے مندرجہ ذیل باتوں پر ضرور غورکریں جلدکو نقصان پہنچانے والی خوراک اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا رنگ صاف ہو جائے جلد نرم و نازک ہو جائے تو اپنی خوراک کا آپ کو بے حد خیال کرنا ہو گا، آپ کوالکحل، کافی، سگریٹ، چکناہٹ والی خوراک اور ایسے مشروبات سے جن میں کیفین ہو، پرہیز کرنا ہو گا اپنی جلد کے خلیوں کو ہائیڈریٹ رکھنے کیلئے اپنے چہرے کو تروتازہ اور جوان رکھنے کیلئے روزانہ آٹھ اونس کے چھ گلاس تازہ پانی کے پئیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنےکے لئے ابھی ای میل کیجئے

بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنےکے  لئے ابھی ای میل کیجئے

خوش آمدید

ایسے معاملات جن پر بات کرتے ہوئے آپ کو مشکل پیش آتی ہو تو ، اب آپ ہم سے بات کر سکتے ہیں، غیر جانبدارنہ، پیشہ ورانہ، دوستانہ اور رازدری کے ساتھ مشاورت اور مدد
کیا آپ

کوئی ایسے فکرمندی کے معاملات سے دَوچار ہیں جن پر کسی سے تبادلہ خیال کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے؟
غیر جانب دار، دوستانہ اور پیشہ ورانہ مشورے اور تعاون حاصل ہے؟

جنسی اور تولیدی صحت کے معاملات پر خوش آمدید، یہ ایک دَو طرفہ بات چیت کی تعلیمی ویب سائٹ ہے، جہاں آپ جنسی اور تولیدی صحت کے معاملات پر معاونت کی آن لائن خدمات رازداری کے ساتھ حاصل کر سکتے ہیں

معاونت کی یہ آن لائن خدمات رازداری کے ساتھ بِلا معاوضہ اور محفوظ طریقے سے فراہم کی جاتی ہیں
 یہ خدمات حاصل کرنے کے لئے ممبر شپ یا رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی، اپنے مسائل کے بارے میں صِرف ای میل کرنا کافی ہے

لہٰذا، بِلا معاوضہ اور رازداری کے ساتھ مشورہ حاصل کرنے اور جنسی و تولیدی صحت کے معاملات پر معاونت حاصل کرنے کے لئے ابھی ای میل کیجئے
alshifaherbal@gmail.com

03040506070