Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بد ہضمی،پیٹ درد،قبض،بھوک کا نہ لگنا،تیزابیت، بہترین دیسی علاج

بد ہضمی،پیٹ درد،قبض،بھوک کا نہ لگنا،تیزابیت، بہترین دیسی علاج
نسخہ الشفاء:اجوائن دیسی10گرام،پودینہ خشک15گرام،دارچینی5گرام،لونگ5گرام، زیرہ سیاہ10گرام،تخم پیاز10 گرام
ترکیب تیاری : تمام ادویہ کا سفوف بنالیں
طریقہ استعمال : چائے والے چمچ کا تیسرا حصہ دو کپ پانی میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ دیں جب ایک کپ رہ جائے تو چھان کر حسب ذائقہ چینی ملاکر چائے کی طرح گرم گرم پیئں دن میں تین بار کسی وقت بھی استعمال کرسکتے ہیں
فوائد : بد ہضمی،پیٹ درد،قبض،بھوک کا نہ لگنا،تیزابیت،کھٹے میٹھے ڈکار آنا اور مزید پٹھوں کا درد اور کھینچاؤ،آدھے سر کا درد،نیند کانہ آنا،تمام جسمانی دردیں،یورک ایسڈ،کولیسٹرول،یہ قہوہ ان تمام امراض میں اکسیر کا حکم رکھتا ہے اورمکمل علاج کی حیثیت قوت رکھتا ہے،میرا آزمودہ اور ذاتی ریسرچ ہے

نسخہ،ہر قسم کے نزلہ زکام کے لیے، دیسی علاج

نسخہ،ہر قسم کے نزلہ زکام کے لیے
نسخہ الشفاء :اجوائن دیسی5گرام،دارچینی10گرام،سونٹھ10گرام،دانہ بڑی الائچی7گرام
ترکیب تیاری:تمام ادویہ کا سفوف بنا کر کسی ڈبی میں محفوظ رکھیں
مقدارخوراک:آدھا گرام صبح و شام پودینہ کے قہوہ کے ساتھ یاں تازہ پانی کیساتھ پندرہ دن استعمال کریں
فوائد:ہرقسم کے نزلہ زکام اور ڈسٹ الرجی چھینکیں آنا اور کیرا کوجڑ سے ختم کرتا ہے تب تک استعمال جاری رکھیں جب تک مکمل آرام نہیں آجاتا بہت مجرب و اعلی نسخہ ہے

نسخہ،۔سرعت انزال،گرم مزاج والوں کے لیے

نسخہ،۔سرعت انزال،گرم مزاج والوں کے لیے
نسخہ الشفاء:الائچی خورد12گرام،صندل سفید12گرام،اسگند40گرام،گوند کیکر40گرام
تیاری پیس کر سفوف بنا لیں
مقدار خوراک:ایک گرام،صبح و شام خا لی پیٹ دودھ کیساتھ
فوائد:سرعت انزال جریان احتلام کو ختم کرتا ہے اور مقوی باہ ممسک ہے

صحت مندوں کے لیے غذا، بیماروں کے لیے دوا

صحت مندوں کے لیے غذا، بیماروں کے لیے دواقدرت نے اس میں جسمانی قوت کا بیش بہا خزانہ چھپا کر ہمیں بخشا ہےاللہ تعالیٰ کی بے پناہ نعمتوں میں سے اناج ایک بہت اہم نعمت ہے۔ مختلف اناج ہماری روزمرہ غذا کا ایک اہم حصہ ہیں۔ خدا نے اناج میں ایسی قوت اور صحت بخش اجزاءشامل کئے ہیں کہ انسان کوعام اور سستی غذائوں میں طاقت کا خزانہ مل جاتا ہے۔ یہاں ہم چند طاقتور غذائوں کا ذکر کررہے ہیں جو بظاہر معمولی نوعیت کی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انتہائی طاقتور غذائیں ہیں۔

باجرہ

باجرہ ایک ایسا اناج ہے جو بدن کو بھرپور غذائیت دینے کے ساتھ ساتھ نزلہ زکام بھی دور کردیتا ہے۔ اطباءکی تحقیق کے مطابق اس میں جسم کی چربی کم کرنے اور اعصاب کو طاقت پہنچانے کی خصوصیت موجود ہے۔ عام طور پر اسے غریبوں کا اناج کہا جاتا ہے۔ راجستھان اور خشک علاقوں کا مزدور طبقہ باجرے کی روٹی کھا کر 15سے 16 گھنٹے تک محنت کرتا ہے اور تھکن محسوس نہیں کرتا۔ عام طور پر لوگ بھوک کی کمی، گیس، ضعفِ معدہ جیسے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ کم لیسدار اجزاءوالے اس موٹے اناج کو استعمال کریں تو بدہضمی اور گیس جیسے امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

باجرے کو مستقل استعمال میں رکھنے سے بدن ہلکا پھلکا رہتا ہے۔ برس ہا برس سے حکیم صاحبان یہ مشورہ دیتے رہتے ہیں کہ باجرہ کو گڑ، شکر، گھی یا دیگر کھانے کے تیلوں میں ملا کر کھانے سے کمر مضبوط، خون عمدہ، ہاضمہ درست رہتا ہے اور پیٹ کی چربی میں کمی کے ساتھ گیس بھی نہیں بنتی۔

چنا

اس مشہور غلے میں جسمانی نشوونما کے لیے درکار تمام اجزاءپائے جاتے ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور خشک تر ہے۔ چنے کے چھلکوں میں پیشاب لانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ بھنے ہوئے چنوں کو چھلکوں سمیت کھانا نزلہ، زکام کے مستقل مریضوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ گرم خشک تاثیر کی وجہ سے بلغم اور سینے و معدہ کی فاضل رطوبت کو خشک کرتا ہے۔ اسی لیے حکیم بقراط نے چنے کو پھیپھڑوں کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ چنے کو 24گھنٹے بھگونے کے بعد نہار منہ اس کا پانی نتھار کر پی لیا جائے تو یہ جلدی امراض کے لیے مفید ہے۔

خارش اور جلد کی رطوبت کی بیماریوں میں یہ نہایت فائدہ مند ہے۔ بھیگے ہوئے چنے خوب اچھی طرح چبا کر استعمال کرنے سے وزن بڑھتا ہے،یہ خون کو صاف کرتا اور سدھوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ جن جانوروں کی غذا میں چنا شامل ہوتا ہے وہ اچھا دودھ اور بہتر گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹروجن اور ہائیڈروجن کاربن کی خفیف مقدار جانوروں میں چربی پیدا کرکے جسم کی قوت اور حرارت کو مجتمع رکھتی ہے۔

یورپ اور دیگر مغربی و ایشیائی ممالک میں اسے گوشت کا بہترین نعم البدل سمجھا جاتا ہے۔ کچا چنا ”اولہ“ جسے بچے بڑے سبھی شوق سے کھاتے ہیں، وٹامن ”ای“ کی فراہمی اعضائے رئیسہ کی پروداخت اور نسل انسانی کی زرخیزی و توانائی میں معاون ہے۔ یہ وٹامن تازہ دانہ دار گندم، بادام، پستہ، چنے، مٹر اور دیگر پھلوں کے سبز چھلکوں میں پایا جاتا ہے۔

چنے میں موجود وٹامن ”بی“ دل کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ دماغ، جگر، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے مفیدہے اور اعصاب گردہ و ہاضمہ کے عمل میں مددگار ہے۔ وٹامن ”بی“ تمام تازہ اناجوں کے چھلکوں اور بیجوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ چنے کو چھلکوں سمیت استعمال کرنے سے امراض گردہ اور پتھری بننے کے عمل سے نجات مل سکتی ہے۔

مکئی

مکئی مکو، مکا ایک ہی غذائی جنس کے مختلف نام ہیں جو پاکستان میں سردیوں کے موسم میں عام طور پر پیدا ہوتی ہے۔ نیم پختہ بھٹہ کوئلوں پر بھون کر کھایا جاتا ہے جو نہایت لذیذ اور بھوک کو تسکین دیتا ہے لیکن یہ سیاہ مرچ، نمک، لیموں کے بغیر کھانے سے ذرا دیر میں ہضم ہوتا ہے اور معدہ میں فاسد مادے پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

پختہ دانہ کی روٹی مہین اور مقوی دماغ ہے۔ اس کی روٹی اس قدر مصفی خون ہے کہ اگر چھ ماہ مسلسل کھائی جائے تو پرانے جذام کا مریض تندرست ہوجاتا ہے۔ اس کا آٹا پانی میں گھول کر رخساروں پر ملنے سے کیل، مہاسے دور ہوجاتے ہیں۔ ہاتھوں میں لگانے سے ہاتھوں کی خشکی اور ہر قسم کی بدبو زائل ہوجاتی ہے لیکن عام طور پر اس کا آٹا انسانی جسم کے تمام اعضاءکے لیے مفید نہیں ہے۔ یہ معدہ میں دیر تک رہتا ہے، جس کی وجہ سے تبخیر کا باعث بنتا ہے۔ اس کی روٹی دودھ، گھی، شکر اور گندم کے آٹے کو ملا کر پکائی جائے تو انسانی جسم کو بہت فائدہ دیتی ہے۔

مکئی کے دانوں کو گھی یا تیل میں بھون کر پاپ کارن کی شکل میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ سردیوں میںمکئی کے دانوں یا بھٹے کا استعمال خوب مزہ دیتا ہے۔

جو

قدیم زمانے سے جو کا استعمال بطور علاج اور قوت بخش غذا میں ہوتا چلا آرہا ہے۔ زمانہ قدیم کے یونانی کھیلوں اور زور آوری کے مقابلوں کی تیاری کے سلسلے میں کھلاڑیوں اور پہلوانوں کو زور آور اور قوی تر بنانے کے لیے ان کی خوراک میں جو کو ایک ضروری جز کے طور پر شامل کیا جاتا تھا۔ جو میں جسم کو توانائی بخشنے والے اجزاءکی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس میں 80فیصد نشاستہ، لحمیات اور فاسفورس کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ مغربی ممالک کے اکثر گھرانوں میں بچوں کو دودھ کے ساتھ جو ملا کر دیا جاتا ہے اس طرح بچوں کو اضافی غذائیت کے ساتھ ساتھ توانائی بھی ملتی ہے اور وہ پیٹ کے درد سے محفوظ رہتے ہیں۔ دودھ کو آسانی سے ہضم بھی کرلیتے ہیں۔

جو کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایک سو بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔ بلڈ پریشر کو فائدہ پہنچاتا ہے حدت کوکم کرتا ہے، پیاس بجھاتا ہے، جوڑوں کے درد کو فائدہ پہنچاتا ہے چونکہ زہریلے مادوں کو اخراج کرتا ہے اس لیے مہاسے، چہرے کے دانوں اور اس سلسلے میں دوسری جلدی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ جو گرمی سے نجات دلاتا ہے جسم میں زہریلے مادوں کو خارج کرکے جلد کو نکھارتا ہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کو گرمیوں میں کھانے سے قبل یا کھانے کے بعد جو کا ایک گلاس پینے سے بہت حد تک چہرے کے دانوں اور داغوں سے نجات ملنا ممکن ہوسکتی ہے۔

احادیث نبوی سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم کی مرغوب غذائوں میں جو بھی شامل ہے۔ آپ نہ صرف جو کو روٹی، دلیے اور ستو کے طور پر استعمال فرماتے تھے بلکہ بطور علاج بھی جو کے استعمال کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ ایک روایت کے مطابق اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار پڑتا تھا۔ آپ اس کو جو کا دلیہ کھلانے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ ”جو کا استعمال غم اور کمزوری کو اس طرح نکال پھینکتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر میل کچیل صاف کردیتا ہے۔“ جدید تجربات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بیماروں کے لیے سرکار دوعالم کا تجویز کردہ جو کا دلیہ، ستو یا روٹی وغیرہ معدہ،آنتوں اور السر کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔

یہ تھا چند اناج کا ذکر جو اپنے اندر قوت کے خزانے سمیٹے ہوئے ہیں اور جنہیں ہم معمولی اور سستے جان کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ حالانکہ یہ ہماری جسمانی صحت کے لیے ٹانک کا درجہ رکھتے ہیں۔ انہیں اپنی روزمرہ کی غذا میں شامل رکھیں اور صحت مند رہیں۔

پالک ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید

ذیابیطس کے مریضوں کو دل کے دورے سے بچانے میں پالک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ نیو ساؤتھ اور چین میں جانوروں پر کی گئی تحقیق کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پالک میں موجود فولک ایسڈ دل کے پٹھوں کو ان نقصانات سے بچاتا ہے جو خون میں شکر کی مقدارکے زیاد ہونے کے باعث دل کے پٹھوں تک پہنچتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹرز ۔ حاملہ خواتین کو باقاعدگی کے ساتھ گولیوں کیصورت میں فولک ایسڈ لینے کی ہدایت کرتے ہیں تا کہ شکم مادہ میں موجودہ بچہ کو ریڑھ کی ہڈیوں کے نقائص سے محفوظ رہ سکے لیکن اب سائنسدانوں نے اپنے تجربات میں فولک ایسڈ کی یہ خوبی بھی
دیکھی ہے کہ اس سے ذیابیطس کے مریضوں کے دل کے پٹھوں کے خلیات کو نئی زندگی مل سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ہارٹ فیل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جسکی وجہ سے (Diabetic Cardiomyopathy)ہوتی ہے جس سے دل کے پٹھے بیمار اور کمزور ہو جاتے ہیں۔

مالٹا دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

مالٹا.  دماغی کام کرنے والوں کے لیے قدرتی تحفہ

پھل نعمت رب جلیل ہیں اور حضرت انسان کے لیے قدرت کی نعمتوں میں سے ایک ہیں۔ پھلوں میں شکریلے اجزاءاور جسم کو توانائی و حرارت پیدا کرنے والے نیز حیاتین کی مختلف اقسام بکثرت موجود ہوتی ہیں۔ انہیں غذائی ادویہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ پھلوں کی ایک اہم خوبی ان کا زود ہضم ہونا ہے، اس طرح نہ صرف یہ خود ہضم ہو کر فرحت کا احساس دلاتے ہیں بلکہ غذا کے ہاضمے میں مدد دیتے ہیں۔ ان پھلوں میں ایک مالٹا ہے جو ہمارے ہاں بکثرت ہوتا ہے۔ اور اسی تناسب سے استعمال ہوتا ہے۔ نارنگی، سنگترہ، جاپانی پھل ( پرسمین ) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ خاندان ترشاوہ کہلاتا ہے۔ ترشاوہ پھلوں کا شمار غذائی اعتبار سے اہم پھلوں میں ہوتا ہے تاہم ہر ایک کی رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر الگ الگ ہے لیکن مالٹا رنگت، خوشبو، ذائقہ اور تاثیر کے لحاظ سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، مالٹا مسمی کے مقابل بڑا اور زیادہ ترش ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی ایک اور قسم کی کاشت بھی خوب ہونے لگی ہے جو اندر سے سرخ اور چقندری رنگ کی ہوتی ہے اس حوالے سے یہ ریڈ بلڈ کہلاتی ہے۔ مالٹا تمام عمر کے لوگ بڑی رغبت سے استعمال کرتے ہیں اور ہر عمر کے
لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ مالٹے کے کیمیائی اجزاءمیں سٹرک ایسڈ اور حیاتین ج ( وٹا من سی ) بکثرت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ معدنی نمک مثلاً کیلشیم، میگنیشیم، فولاد، پوٹاشیم، فاسفورس، جست اور تانبا وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔

مالٹے کا جوس ( رس ) ہاضم ہوتا ہے جسم کی قوت مدبرہ کی اصلاح کرتا ہے۔ دل و دماغ کو فرحت بخشتا اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔ صالح خون پیدا کرتا ہے جس سے رنگت صاف ہو کر نکھار آتا ہے۔ شدت گرمی میں اس کا استعمال گرمی سے تسکین دیتا ہے۔ یوں یہ موسمی شدتوں سے بچاتا ہے۔ ویسے بھی قدرتی نظام کے تحت پھل اپنے موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔ حدت اور گرمی کم کرنے کے لیے یہ قدرتی ٹانک ہے، گرمی اور زہروں کو ختم کرتا ہے۔ وہم اور وحشت میں فائدہ دیتا ہے، طبیعت میں چستی و فرحت پیدا کرتا ہے، مالٹا زود ہضم ہے اور حلق سے نیچے اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے، نیز غذا کے ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔

طب کے نکتہ نگاہ سے مالٹا صفرا کو کم کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ صفراوی بخاروں میں مفید ہے۔ مالٹے کا رس استعمال کرنے سے طبیعت کو تسکین ملتی ہے، دل و دماغ کو فرحت کا احساس ہوتا ہے اور جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مالٹے کے پھول میں معدنی اجزاءکافی مقدار میں ہوتے ہیں یوں اس کا صرف رس ہی استعمال نہیں کرنا چاہئے بلکہ پھوک بھی کھا لینا چاہئے۔ اس طرح یہ پھل غذائیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ریشہ ( فائیر ) بھی فراہم کرتا ہے جو قبض کے لیے مفید ہے۔ ریشہ کے اور بھی بہت فوائد ہیں۔ مالٹے میں چونکہ مٹھاس کم ہے اس لیے ذیابیطس ( شوگر ) کے مریضوں کے علاوہ ان کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو مٹاپے سے نجات چاہتے ہیں، مالٹا کا چھلکا جس قدر پتلا ہو گا اسی قدر غذائی اجزاءسے موثر ہو گا اور ذائقہ بھی اچھا ہو گا۔ اس کے چھلکوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے سکھا لیں تو چاولوں کو خوشبودار بناتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں گھروں میں انہیں اس طرح استعمال کیا جاتا ہے ان چھلکوں کا مربہ اور ابٹن بھی بنایا جاتا ہے اس ابٹن سے نہ صرف چہرے کے داغ، دھبے اور چھائیاں دور ہوتے ہیں بلکہ چہرے کی جلد میں قدرتی نکھار پیدا ہوتا ہے۔

البتہ یہ بات پیش نظر رہے کہ وہ لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی کا عارضہ ہو وہ مالٹا کا استعمال نہ کریں کیونکہ ان عوارضات میں مالٹا استعمال کرنا مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کا گلا ترش اشیاءکا متحمل نہیں ہو سکتا انہیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور تھوڑا نمک لگا کر استعمال کرنا چاہئے، قدرت کا یہ خوبصورت خوش ذائقہ پھل جام زریں ہے اور اس موسم میں اس جام زریں کو خوب منہ لگائیے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

معدے کی تیزابیت دور کرنے والی دوائیں ہڈیوں کے لیے نقصان دہ

معدے کی تیزابیت پر قابو پانے کےلیے جو دوائیں عام طور پر تجویز کی جاتی ہیں، اگر ان کو طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔

جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں پنسلوانیا یونیورسٹی کے ریسرچرز کی شائع شدہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں جن مریضوں نے “پروٹون پمپ انہی بیٹرز” دوائین ایک سال تک استعمال کی تھیں ان میں کولہے کے فریکچر کا امکان نمایاں طور پر بڑھا ہوا پایا گیا لہذا ڈاکٹروں کو اس قسم کی دوائیں تجویز کرتے وقت اس خطرے کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔

برطانیہ میں لاکھوں افراد معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لیے “اومے پیرازول” قسم کی دوائیں استعمال کرتے ہیں جو براہ راست فارمیسی سے بھی خریدی جا سکتی ہیں جن کےلیے ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سے پہلے بھی اس ضمن میں تحقیق کی جا چکی ہے جس سے معلوم ہوا تھا کہ اس قسم کی دوائیں جسم کو کیلشیم جذب کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہیں اور جسم میں کیلیشیم کا اتجذاب ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ناگزیر ہے۔