Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

عرق گلاب سے چہرے کی تروتازگی

گلاب اپنی خوبصورت شکل اور من پسند خوشبو کی بنا پر پھولوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اس کی کاشت پوری دنیا میں مختلف ناموں سے کی جاتی ہے۔ اب تک اس کی کئی اقسام دریافت کی جا چکی ہیں۔ گلاب سفید، سیاہ، زرد، صندلی اور کئی رنگوں میں ہوتا ہے۔
خوبصورت رنگوں اور من پسند خوشبوﺅں کے علاوہ یہ بے بہا طبی فوائد کا حامل ہے۔ اس کے استعمال سے دل و دماغ قوی اور ارواح کو تقویت ملتی ہے۔ فرحت اور لطافت پہنچاتا ہے۔
گلاب کے پھول کا استعمال ہر طرح سے دل، پھیپھڑے، معدہ، جگر، گردوں، آنتوں، رحم اور مقعد کو قوت دیتا ہے۔ معدے اور جگر کے سدے دور کرتا ہے۔ دست آور ہے۔ اپنی تمام تر طبی افادیت کے پیش نظر اسے مختلف صورتوں میں بطور شربت، گولیاں، معجون، عطر و عرق استعمال کیا جاتا ہے۔ قبض کیلئے اطباءکرام صدیوں سے اس کے پھولوں سے تیار ہونے والی گلقند کا استعمال کرواتے چلے آرہے ہیں۔
گلاب کا عرق کے طور پر استعمال عرب اطباءکے دور سے جاری ہے اور اسے مختلف امراض اور ادویہ کی تیاری میں استعمال کیا جارہا ہے۔ عرق اس صاف اور مقطر سیال کو کہتے ہیں جو ادویہ سے بصورت تقطیر حاصل کیا جاتا ہے۔ اسے عربی میں لفظ ماء(پانی) سے یاد کیا جاتا ہے۔ مثلاً ماالورد (عرق گلاب) ماءالخلاف (عرق بید) وغیرہ۔
عرق نکالنے کا اصل مقصد دواءکے لطیف اجزاءکو حاصل کرنا ہے جو کہ بجلی کی سی سرعت سے جسم انسانی میں داخل ہونے کے بعد اپنا اثر دکھاتے ہیں۔ اس کو دوسری دواﺅں کی نسبت یہ امتیاز حاصل ہے کہ یہ بہت جلد اپنا اثردکھاتے ہیں۔
علاوہ ازیں نازک مزاج اور معجونوں اور گولیوں کو استعمال کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرنے والے افراد کیلئے بھی عرق کا استعمال اپنی لطافت اور صاف شفاف ہونے کی وجہ سے آسان ہو جاتا ہے۔
عرق گلاب کی افادیت
افادیت کے لحاظ سے عرق گلاب چہرے کو شگفتہ اور تروتازہ بنانے کیلئے ایک بہترین قدرتی دوا ہے۔ علاوہ ازیں آنکھوں کی جلن، خراش، آشوب چشم، آنکھوں کا دکھنا، نیز آلودگی، گرمی اور لوکی وجہ سے آنکھوں کے سرخ ہونے اور پانی بہنے میں مفید ہے اور امراض چشم (آنکھوں کے امراض) کیلئے تیار ہونے والے اور امراض قلب اور دیگر امراض کیلئے تیار ہونے والی ادویات اور مشروبات مثلاً جام شیریں وغیرہ میں بھی اس کا استعمال کیا جاتا ہے چہرے کے نکھار اور کیل مہاسوں، چھائیوں اور چہرے کی خشکی کیلئے عرق گلاب کا عرق لیموں اور گلیسرین میں ملا کر استعمال انتہائی مفید ہے اس کے علاوہ اس کے درج ذیل فوائد ہیں۔
دل و دماغ اور معدہ کو تقویت دیتا ہے۔
درد معدہ، امعائ، طحال، جگر اور پیٹ کے مروڑ کو دور کرتا ہے۔
ہیضے میںاس کا استعمال مفید ہے۔
قبض کو دور کرتا ہے۔
آنکھ کے دکھنے میں مفید اور موثر ہے۔
گرمی کے خفقان اور غشی کیلئے مفید ہے۔
وضح حمل (بچے کے پیدا ہونے کے بعد) ماں اور بچہ دونوں کو چند دنوں تک عرق گلاب کا استعمال کرنا مفید ہے۔
اس سے بچے کے پیٹ کی آلائش وغیرہ صاف ہو جاتی ہے اور زچہ کا نفاس بغیر تکلیف اور تنگی کے خارج ہو جاتا ہے۔
دوران حمل خفقان اور متلی میں عرق گلاب گرم کرکے گھونٹ گھونٹ پلانا مفید ہے۔
پیٹ صاف کرنے کیلئے نومولود بچوں کو دیا جا سکتا ہے۔
عرق گلاب دل اور سر کے امراض اور بواسیر کو دور کرتا ہے۔
عرق گلاب، سرکہ اور پانی میں ملا کر اس میں کپڑا بھگو کر بدن پر رکھنے سے بخار میں سر کی گرمی ہلکی ہو جاتی ہے۔
عرق گلاب میں پانی ملا کر پینے سے پیاس بجھتی ہے۔ بخار میں سر کی گرمی ہلکی ہو جاتی ہے۔ کلیاں کرنے سے قلاع دہن (منہ کے چھالے) دور ہو تے ہیں۔عام استعمال کیلئے
جلد کی خوبصورتی کیلئے حسب ضرورت ہتھیلیوں پر ڈال کر چہرے پر لگائیں۔

ترکیب استعمال
ایک سال کی عمر کے بچوں کیلئے:
صبح و شام: 5 ملی لیٹر (ایک چائے کا چمچ)

بڑے بچوں کیلئے
صبح و شام :10ملی لیٹر (دو چائے کے چمچ)

بڑوں کیلئے
صبح و شام: 10ملی لیٹر (دو چائے کے چمچ)
آنکھ دکھنے کی صورت میں دن میں تین مرتبہ چند قطرے آنکھوں میں ڈالیں

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba

 

Read More

جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان ہے

جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان ہے
اسلام دین فطرت ہونے کے ناتے ہر قسم کی گندگی، نجاست اور پلیدی کو انسان سے دور کرنے کا حکم دیتا ہے،  چنانچہ جسم کی طرح خیالات کی پاکیزگی بھی ایمان میں شامل ہے،،  دراصل خیالات ہی بعد ازاں‌ انسان کو عمل پر ابھارتے ہیں،  اگر ایک انسان کے دل میں ہر وقت سفلی جذبات پر مبنی خیالات آتے رہیں‌ تو اس کے اعمال بھی لامحالہ منفی ہوں گے۔ جو دماغ برے خیالات کی آماجگاہ ہو اس سے اچھے اعمال کی توقع کرنا عبث ہے، خیالات کی پاکیزگی کے لئے اسلام تزکیہ نفس کا درس دیتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسان اپنے دل و دماغ کو فطرت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق مثبت انداز میں استعمال کرے اور اسلام کا پیغام فطرت اس کے رگ و پے میں سما جائے، اسی سے ایک ایسا اسلامی فلاحی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے، جو دوسری قوموں‌ کے لئے بھی قابل تقلید ثابت ہو۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

دس سال کی عمر تک بستر الگ کر دیئے جائیں

بچہ جب دس سال کا ہو جائے تو اس کا بستر الگ کر دیا جائے اور ہر بچے کو الگ الگ چارپائی پر سلایا جائے دس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد بھی اگر ایک سے زیادہ بچے ایک بستر پر سوتے رہیں‌ گے تو وہ جنسی حوالے سے کسی پریشانی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ بڑے بچے چھوٹوں‌ کو جنسی حوالے سے ہراساں کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے
مروا أولادکم بالصلاة وھم أبناء سبع سنین واضربوھم علیھا وھم أبناء عشر سنین وفرقوا بینھم في المضاجع (ابوداؤد)
ترجمہ
جب بچے 7 سال کے ہو جائیں‌ تو انہیں کی نماز پڑھنے کی ترغیب دو اور جب وہ 10 سال کے ہو جائیں‌ تو نماز نہ پڑھنے کی صورت میں‌ ان پر سختی کرو اور 10 سال کی عمر میں ان کے بستر الگ الگ کر دو۔چنانچہ بچوں‌ کو قبل از بلوغت جنسی اعضاء کی طرف مائل ہونے سے بچانے اور چھوٹے بچوں‌ کو بڑے بچوں‌ کا آلہ کار بننے سے محفوظ‌ رکھنے کے لئے ان کے بستر الگ کر دینا سنت نبوی سے ثابت ہے

مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر

ضرورت و اہمیت – اگر مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں‌ ملے گی تو لوگ – مغربی ذرائع سے منفی جنسی تعلیم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔مغربی ذرائع سے منفی جنسی تعلیم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔

مثبت جنسی تعلیم کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر واضح ہو کہ اگر لوگوں کو مثبت طریقے سے جنسی تعلیم نہیں ‌ملے گی تو وہ مغربی ذرائع سے جنس بارے منفی علم حاصل کریں گے، جو یقیناً ہمارے معاشرے کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ مغربی ذرائع سے میسر علم نہ صرف ہماری آنے والی نسلوں کو اخلاقی دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہا ہے بلکہ نوعمر بچوں کی جسمانی و نفسیاتی صحت پر بھی نہایت برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
انٹرنیٹ کی عام دستیابی کے بعد سے پاکستان میں نوجوان طبقہ سفلی جذبات کو بھڑکانے والی ایسی ویب سائٹس تک بآسانی پہنچ جاتا ہے، جہاں مرد اور عورتیں‌ ننگے ہو کر جنسی عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں اور دیکھنے والوں‌کو جنسی ملاپ کے نئے نئے طریقے سکھاتے ہیں۔

مغربی ذرائع سے حاصل ہونے والا جنسی علم ہمارے بچوں کو وقت سے پہلے بالغ کر رہا ہے۔ بچے کم عمری میں ہی ایسی جنسی معلومات حاصل کر چکے ہوتے ہیں، جن کے حوالے سے والدین تصور بھی نہیں‌کر سکتے۔ وہ جنسی معلومات صرف معلومات کی حد تک نہیں‌ ہوتیں‌ بلکہ میٹرک کی عمر کے بچے تجربات کرتے ہوئے بہت سے جنسی مراحل سے بھی گزر جاتے ہیں۔

بے شمار بچے اپنے دوستوں‌کے ساتھ جنسی تعلق پیدا کر لیتے ہیں اور نسبتا شرم و حیاء والے بچوں کو خودلذتی کی عادت پڑ جاتی ہے، جو نہ صرف ان کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ وہ نفسیاتی طور پر خود کو مجرم گرداننے لگتے ہیں۔

ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہیئے کہ یہ سب کچھ مثبت جنسی تعلیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اگر ہم مثبت جنسی تعلیم کا انتظام کریں تو بچوں‌ کو جنسی بے راہ روی سے بچانے میں‌ مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ہلدی کی زندہ کرامات

عربی عروق الصفر
فار سی زرد چو ب
سندھی ہیڈ
انگریزی Turmeric
اس کا رنگ زرد اور ذائقہ تلخ ہو تاہے ۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہے ۔ اس کی مقدار خوراک ایک ماشہ سے تین ما شہ تک ہے ۔ اس کے درج ذیل فوائد ہیں ۔
 آنکھو ں کی بینائی کی تیز کر تی ہے اور آنکھوں کی جملہ بیماریوں میں مفید ہے ۔
 ہلدی کو دانت درد کے لیے متاثرہ دانت پر رکھ کر چبانا فائدہ مند ہے ۔
گہرے سے گہرے زخم پر ہلدی کو ہمراہ پانی پتھر پر گھس کر لگانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
 بر ص ( پھلبہری ) کو دو ر کرنے کے لیے ہلدی کو باریک کرے صبح و شام چا ر ماشہ سفوف ہلدی ہمراہ پانی کھلائیں اور دن میں دو تین بار ہلدی پتھر پر پانی کے ساتھ گھس کر داغوں پر لگانے سے بہت جلد بر ص دور ہو جاتی ہے ۔
 جگر کا سدہ کھو لتی ہے۔
 ورمو ں کو تحلیل کر تی ہے اور تسکین دیتی ہے ۔ ایسی صور ت میں ہلد ی پا نی میں رگڑ کر لیپ کر تے ہیں۔
 پرانا ناسور بھی ہلدی تین ماشہ دن میں دو تین مر تبہ گھس کر لگانے سے ٹھیک ہو جا تاہے ۔
 خار ش کو دور کرنے کے لیے پانچ تولہ ہلدی تقریباً چار کلو پانی میں جو ش دیں ۔ پانی جب ایک کلو رہ جائے تو اسے چھان کر بو تل میں بند کر لیں ۔ را ت کے وقت متا ثرہ جگہوں پر وہ پانی لگائیں اور صبح نہا لیں ۔ دو تین روز میں افا قہ ہو گا۔
 ہلد ی کو بطور ابٹن بھی استعمال کیا جاتا ہے ، اس سے جلد صاف اور نرم ہو جا تی ہے ۔
 پرانا سوزاک دور کرنے کے لیے چھ چھ ما شہ ہلدی صبح و شام ہمراہ پانی کھلا نا بے حد مفید ہے ۔
 ہلد ی کو پانی کے ساتھ پتھر پرگھس کر رات کو سوتے وقت لگانے سے چنبل دور ہو جا تاہے ۔
 یرقان میں صبح و شام تین تین ما شہ ہلدی ہمراہ پانی یا عرق مکو کھلانا مفید ہے۔
جریان میںبھی ایک ماشہ ہلدی صبح و شام پانی یا دو دھ کے ساتھ لینا انتہائی مفید ہے ۔
ہلد ی کو گھس کر بواسیر کے مسو ں پر لگانے سے جلن یا کھجلی وغیر ہ دور ہو جا تی ہے ۔
 سانپ کے ڈسنے کی صورت میں مریض کو پانچ تولہ ہلدی آدھ پاﺅ گرم دودھ میں رگڑ کر تھوڑی تھوڑی دیر بعد پلانے سے مریض جانی خطرے سے محفوظ ہو جا تاہے ۔ اس دوران اسے فوری طور پر ہسپتال آسانی سے لے جایا جا سکتاہے ، لیکن نسخہ ہر دس پندرہ منٹ بعد مریض کو دیتے رہیں۔ اگر ہسپتال نہ جا یا جا سکے تو زہر کے دور ہو نے تک مقدار خوراک پانچ تولہ ہی رکھیں ، بعد میں پندرہ دن تک تین تین ما شہ ہلدی دودھ کے ساتھ صبح و شام کھلاتے رہیں اور ڈسی ہوئی جگہ پر ہلدی کا لیپ بھی کریں ۔
 باﺅلے کتے کے کا ٹنے پر مریض کو ایک تولہ ہلدی پانی کے ساتھ دن میں دو بار کھلا نا مفید ہوتاہے اور کاٹی ہو ئی جگہ پر ہلدی کا لیپ کر نا بھی ضروری ہے۔ اس سے زخم جلدی بھر جاتا ہے۔
 چوٹ لگنے یا مو چ آنے کی صور ت میں ہلدی اور چونا ہم وزن رگڑ کر لیپ کر نا مفید ہے ۔
 زکام اور نزلہ میں ہلدی کو دہکتے ہوئے کوئلو ں پر ڈال کر دھونی لینا مفید ہوتا ہے۔ نزلہ کی شدت فوری طور پر کم ہو جا تی ہے ، مگریہ دھو نی شام کو لینی چاہئے اور دھونی لینے کے بعد دو تین گھنٹے تک کچھ نہیں کھا نا چاہئے۔
 چہرے کے دا غ دھبو ں کو دور کرنے کے لیے ہلدی میں سرسو ں کا تیل ملا کر چہرے پر لگانے سے چہرے کا رنگ نکھر آتا ہے اور دا غ دھبے دور ہو جا تے ہیں ۔
 ہلدی کو بھون کر سونٹھ اور چینی ملا کر کھا نے سے جو ڑو ں کا درد دور ہو جا تاہے ۔
 ہلد ی خو ن صاف کر تی ہے ، ایک ما شہ ہمرا ہ پانی دس دن تک استعمال کرنا مفید ہے۔
 بلغم کو دور کر تی ہے ، جگر اور سینے کو صاف کر تی ہے ۔

سینہ اور پھیپھڑے کی بیماریاں

(کھانسی) اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں خشک اور تر۔ خشک کھانسی وہ ہوتی ہے جس میں کھانسنے کے بعد بلغم خارج نہ ہو جبکہ تر کھانسی میں سینے میں بلغم کی گڑگڑاہٹ واضح محسوس ہوتی ہے
ہوالشافی :  گوند کیکر‘ مصری اور شکر تیغال باریک ہم وزن لے کر کوٹ پیس کر چنے کے برابرگولیاں بنا لیں۔ بوقت ضرورت ایک گولی منہ میں رکھ کر چوسیں۔(کہنہ کھانسی) کیکر کی چھال اتار کر خشک کر لیں پھر پاﺅ بھر پانی میں ایک تولہ چھال لے کر جوش دیں جب چوتھائی حصہ باقی رہ جائے تو اتار کر نیم گرم نوش فرمائیں صرف تین روز کے استعمال سے ہی پرانی سے پرانی کھانسی کا خاتمہ ہو جائے گا۔

چرس کے انسان کی دماغی صحت پر اثرات

Cannabis Sativa اور Cannabis indica چرس کیا ہے؟ نیٹل نامی پودوں کے ایک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو صدیوں سے دنیا بھر میں جنگلی پودے کے طور پر اگ رہا ہے۔ دونوں پودے کئ مقاصد کےلیے استعمال ہوتے رہے ہیں مثلاً اس کا ریشہ رسی اور کپڑا بنانے، ایک طبی جڑی بوٹی اور ایک مقبول تفریحی نشے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اس پودے کا عرق کتھئ یا کالے رنگ کی کشمش کی طرح ہوتا ہے جسے بھنگ، گانجا، حشیش وغیرہ کہتے ہیں۔جبکہ اس کے سوکھے ہوئے پتے گراس، ماری جوانا، ویڈ (weed) وغیرہ کہلاتے ہیں۔
اسکنک (skunk) چرس کی وہ نسبتاً طاقتور قسم ہے جو اس میں ذہن پر اثرات ڈالنے والے طاقتور مادوں کے لیے خاص طور پر اگائی جاتی ہے۔ اس کو یہ نام اس تیز چبھنے والی بو کی وجہ سے دیا گیا ہے جو یہ اگنے کے دوران خارج کرتی ہے۔ چرس کی اور بھی سیکڑوں دیگر اقسام موجود ہیں جن کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے

عام چرس نشے کی شدت کے حساب سے بہت سی اقسام میں پائی جاتی ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کسی خاص موقع پر کون سی قسم استعمال کی جا رہی ہے۔

چرس پینے سےاس کے نصف سے زائد نفسیاتی اثرات پیدا کرنے والے اجزا خون میں جذب ہوجاتے ہیں۔ یہ مرکبات پورے جسم کی چربیلی نسیجوں میں جمع ہوجاتے ہیں اس لیے پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہونے میں انھیں بہت وقت لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چرس کی شناخت اس کے استعمال کے چھپن دن بعد بھی کی جا سکتی ہے۔

Read More

کھمبی صحت کی معالج

پانچویں صدی قبل مسیح کا یونانی حکیم بقراط، طب کا باپ مانا جاتا ہے وہ کھمبی کو ہڈیوں اور پٹھوں کا درد رفع کرنے کے لئے استعمال کرواتا تھا طریقہ علاج یہ تھا کہ درد والی جگہ پر کھمبی کا سفوف رکھ کر پٹی باندھ دی جاتی تھی جس سے درد میں افاقہ ہو جاتا۔ اس طرح یونانی ماہر طب ڈائیو سکارڈس (Dioscorides) کہتے ہیں کہ گنگن(Agarik) نامی کھمبی میں خون کو منجمد کرنے کی خاصیت موجود ہے۔ اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے اسی بنا پر یہ درد قولنج مروڑ اور زخمی اور سوجے ہوئے اعضا کے علاج کے لئے بھی مفید ہے۔ یہ ہڈی کی ٹوٹ پھوٹ کے علاوہ اس وقت بھی استعمال ہوتی ہے جب جسم چوٹ لگنے سے زخمی ہو۔ بخار کی حالت میں شہد ملا کر استعمال کرنے سے بخار اتر جاتا ہے۔ اسی طرح یہ جگر، دمہ، یرقان، اسہال، پیچش اور گردے کی تکلیف کے لئے بھی مفید ہے۔ مورجھا روگ یا اختناق الرحم (ہسٹریا) اور صرع یا مرگی میں اس کو شہد اور ادرک کے ساتھ ہم وزن ملا کر استعمال کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ اگر بیماری کے حملے سے پیشتر ہی اس کا استعمال کیا جائے تو یہ بدن کو سخت ہو کر اکڑا جانے سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ شہد کے ساتھ اس کا استعمال قبض کشا ہے
سانپ کے کاٹے اور زخم پر لگانے سے تریاق کا کام دیتی ہے۔ آج بھی ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے باشندے کھمبی کو درد رفع کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ چینی اور جاپانی طریقہ علاج جسے موکسابھی کہتے ہیں، اسی اصول کے پیش نظر وضع کیا گیا ہے۔
لوگ پٹھوں کے درد اور کھنچے ہوئے پٹھوں کے لئے اس مخصوص کھمبی کا سفوف استعمال کرتے ہیں جس کا بیج گیند نما ہوتا ہے۔اسے پف بال کہتے ہیں۔ یہ کھمبی نشہ آور دوا کے طور پر خاصے عرصے تک آپریشن میں استعمال ہوتی رہی ہے۔ اس کا سفوف اگر جلایا جائے تو اس کے بخارات کلوروفارم جیسے ہوتے ہیں۔ اس کے سفوف کا دھواں آج بھی شہد کی مکھیوں کو چھتے سے علیحدہ کر کے شہد نکالنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ سفوف دیہات میں آج بھی خون بند کرنے کی مجرب دوا خیال کیا جاتا ہے۔ کھمبی کی ایک قسم ہوگ مشروم انتڑیوں کی سوزش اور مقعد کے پھوڑے پھنسی کے لئے مفید ہے اس کے استعمال سے چہرے کے داغ دھبے ختم ہو جاتے ہیں۔ اس سے جلدی امراض دور کرنے کا محلول (لوشن) تیار کیا جاتا ہے جو آنکھوں کے درد کا بھی موثر علاج ہے۔ کھمبی سڑے ہوئے بدبودار ناسور اور سر کے پھوڑے پھنسی وغیرہ کے لئے فائدہ مند ہے۔ باﺅلے کتے کے کاٹے ہوئے زخم پر پانی میں بھگو کر اس کا مرہم استعمال کیا جاتا ہے۔ مشہور انگریز حکیم جیرالڈ لکھتے ہیں کہ یہ کھمبی پیلے یرقان اور شدید نزلہ زکام کا شرطیہ علاج ہے۔ یہ بطورمرہم کسی زہریلے کیڑے کے کاٹے ہوئے پر لگانے اور کھمبی کو بطور غذا کھانے سے شفا ہوتی ہے۔ یہ پیشاب آور بھی ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں کی ماہواری کو باقاعدہ رکھتی ہے اور حسن کو نکھارتی ہے۔
کھمبی کی ایک قسم Jewsear قے اور دست آور دوا ہے۔ گلے کی سوجن اور دیگر تکالیف میں دودھ میں ابال کر استعمال کی جاتی ہے۔ فومزنامی کھمبی ہمارے ہاں جنگلات میں بکثرت اُگتی ہے۔ اسے قدیم حکماءجراح کی کھمبی کہتے تھے نوزائیدہ حالت میں اسے کاٹ کر کچھ عرصہ کے لئے رکھ دیا جاتا ہے پھر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے موگری سے کوٹ کر سفوف بنا لیتے ہیں جسے خون بند کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کریمبال نامی کھمبی اینٹھین اور مروڑ رفع کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ دودھ والی کھمبی تاثیر میں پسینہ لانے والی اور پیشاب آور ہے۔ اس کا استعمال پتھری کے مرض میں مفید ہے یہ مسوں اور سخت دانوں (Warts) کے علاج کے لئے استعمال ہوتی ہے ۔ اس کا ٹنکچر ہیضے یا پیشاب جس میں چربی آتی ہو اور باری کے بخار میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اس کا مسلسل استعمال خون میں کولیسٹرول کی مقدار بتدریج کم کر دیتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کی مثالی دوا اور غذا ہے۔ اس کھمبی میں پائے جانے والے میلائن مرکبات بالوں کو سیاہ رکھتے اور نسوانی حسن کو جلا بخشتے ہیں۔ اس کے بیج میں ایک ایسا عنصر موجود ہوتا ہے جو کینسر کے وائرس کو ختم کر کے شفا کا باعث بنتا ہے۔ اس کھمبی میں حیاتین بھی کثرت سے پائے جاتے ہیں جو بہت سی بیماریوں کا قدرتی علاج ہیں۔ اس میں موجود حیاتین ڈی 2کئی جنسی ہارمونز سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس بنا پر اس کا استعمال جنسی ٹانک ثابت ہوتا ہے۔ حیاتین بی1، بی2، بی6 اور ڈی 2 کی موجودگی کی وجہ سے یہ ایک اہم غذا ہے۔ ان حیاتین کی کمی سے بچوں کو ہڈیوںکی کمزوری یا ریکٹس کا عارضہ لاحق ہوتا ہے جس کے لئے کھمبی شفا کا درجہ رکھتی ہے۔

فاسٹ فوڈ سے شریانوں کی تنگی

فاسٹ فوڈ سے شریانوں کی تنگی
فاسٹ فوڈ کے کھانے جھٹ پٹ تیار ملتے ہیں لیکن ان میں موجود چکنائی کھانے والوں کی شریانوں کو روغنی مادوں سے بھر دیتی ہے۔ الٹرا ساﺅنڈ سے ایسا کھانا کھانے والوں اور کم چکنائی والا کھانا کھانے والوں کی شریانوں کے جائزے سے ظاہر ہوا کہ پہلے گروپ کے خون میں چکنائی کی مقدار 50 گرام اور بغیر بالائی کا دودھ، پھل اور کم چکنائی والی روٹی کھانے والوں کے خون میںچکنائی کی مقدار محض 6 گرام تھی۔ پہلے گروپ کو بالائی والا آئس کریم، زیادہ چربی والا گوشت اور پنیر کے سینڈوچ کھلائے گئے تھے۔
شریانوں میں چکنائی کھانے کے بعد صرف 3 سے 6گھنٹوں میں جمع ہو گئی اور خون کی روانی میں 25 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ اثر اگرچہ چند گھنٹوں تک رہا، لیکن اس سے یہ ضرور ثابت ہو گیا کہ ایسی روغنی غذائیں کھاتے رہنے سے شریانوں کی تنگی ہائی بلڈ پریشر اور حملہ قلب کا یقینی سبب بن سکتی ہے۔

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل
ڑی عمر میں یاداشت کا کمزور ہوناایک قدرتی عمل ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی خوراک میں مچھلی کا تیل شامل کرنے سے یاداشت کی کمزوری کا عمل سست پڑجاتا ہے اور ان کی یاداشت اس سطح پر لوٹ سکتی ہے جس پر وہ تین سال پہلے تھی۔
ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کو اپنی تحقیق سے پتا چلا کہ مسلسل چھ ماہ تک اومیگا تھری سپلیمنٹ استعمال کرنے سے بڑی عمر کے ان لوگوں کو فائدہ پہنچا جن کی یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت سن رسیدگی کے باعث متاثر ہوچکی تھی۔ماہرین نے 485 رضاکاروں کی صحت پر مچھلی کے تیل میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے ڈی ایچ اے نامی ایک چربیلے تیزابی مرکب کے اثرات کا جائزہ لیا۔ انہیں معلوم ہوا کہ اس کے استعمال سے ان کی یاداشت اور دیگر دماغی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا۔

اس تحقیق کے لیے جن رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا تھا، ان کی اوسط عمریں 70 سال تھیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا کہ مچھلی کے تیل کے 900 ملی گرام کے کیپسول روزانہ کھانے سے ان کی یاداشت اتنی بہتری آئی، جیسے وہ اپنی عمر میں تین سال پیچھے چلے گئے ہوں۔

اس تحقیق کے نتائج کے بعد ماہرین نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مچھلی کے تیل میں پائے جانے والے تیزابی چربیلے مرکب کا استعمال الزائمر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسے طریقے دریافت کرلیے جائیں جن سے الزائمر کی ابتدا میں ہی تشخیص ہوسکے تو مچھلی کے تیل کے استعمال سے اس تکلیف دہ مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

بڑی عمر میں پیدا ہونے والی دماغی پیچیدگیوں پر تیزابی چربیلے مرکبات کے اثرات کے حوالے سے کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت بائیو سائنس سے متعلق ایک امریکی کمپنی مارٹک سے منسلک ڈاکٹر کیرن یورکومورو نے کی۔ وہ کائی سے ڈی ایچ اے نامی تیزابی چربیلے مرکبات بنانے میں کامیابی بھی حاصل کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجربات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جن افراد کو ڈی ایچ اے مرکبات کے سپلیمنٹ دیے گئے تھے،ان میں ان غلطیوں کی تعداد تقریباً نصف ہوگئی جو اس سے قبل وہ یادرکھنے اور سیکھنے کے عمل کے دوران کررہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم عمر کے تناسب سے اس چربیلے تیزابی مرکب کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی یاداشت اور دماغی کارکردگی کی سطح وہی ہوگئی تھی جیسا کہ وہ اس وقت تھی جب وہ اپنی موجودہ عمر سے تین سال چھوٹے تھے۔

ڈی ایچ اے پر کی جانے والی یہ تحقیق ان دو میں سے ایک ہے جو آسٹریا کے شہر ویانا میں انٹرنیشنل الزائمر ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئیں۔ الزائمر سے متعلق تحقیق سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ الزائمر کے ابتدائی سے درمیانی سطح کے مریضوں کو ڈی ایچ اے مرکب دینے کا ان کی خراب ہوتی ہوئی یاداشت پرکوئی اثر نہیں ہوا۔ تاہم ایسے صحت مند افراد جنہیں اپنی یاداشت کے حوالے سے کچھ شکایات تھیں، اس مرکب کے استعمال سے ان کی یاداشت میں نمایاں بہتری آئی۔

دوسرے مطالعاتی جائزوں اور موجودہ جائزے کے نتائج کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ الزائمر کا علاج بیماری کے آغاز میں دماغ میں بیماری سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی شروع کردیا جانا چاہیئے۔

الزائمر ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل اینڈ سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر ولیم تھائیز کا کہنا ہے کہ دماغی کارکردگی میں سست روی کو روکنے کے لیے ڈی ایچ اے مرکبات کے استعمال کے بارے میں مشورہ دینا ابھی بہت قبل از وقت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ڈی ایچ اے مرکبات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں، اس لیے ہمیں ان مرکبات کی افادیت کے بارے میں مزید چھان بین کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ الزائمر کا ابتدائی مرحلے میں علاج کے لیے ضروری ہے کہ اس مرض کی جلد تشخیص کو ممکن بنایا جائے۔

ڈی ایچ اے جسم میں قدرتی طورپر معمولی مقدار میں پایا جانے والا مرکب ہے اور اس میں زیادہ تر تیرابی چربیلا مادہ اومیگا تھری موجود ہوتا ہے۔یہ مرکب زیادہ تر دماغ میں پایا جاتا ہے۔برطانیہ میں تقریباً سات لاکھ افراد حافظے کی خرابی کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ الزائمر کے مریض ہیں