Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

عضو تناسل کی لمبائی

عضو تناسل کی لمبائی

عام طور پر مَرد اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نظر نہیں آتے۔مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 75فیصد لوگ اپنے عضو تناسل کی لمبائی سے مطمئن نہیں ہوتے یہاں موازنے کے لئے چند اعدادوشُمار درج کئے گئے ہیں

عضو تناسل کی اوسط لمبائی

سنگا پور کے روزنامہ Strait Times میں 2000 ؁ء میں شائع ہونے والے سروے کے مطابق ،جنوبی ایشا کے مَردوں کے عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی گولائی 3.14 سے 4.13 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 2.36 سے 4.92 اِنچ تک ہوتی ہے۔عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میںاِس کی گولائی 3.66 سے 5.11 اِنچ تک ہوتی ہے ، اور عضو تناسل میں تناؤ ہونے کی حالت میں اِس کی لمبائی 3.74 سے 5.70 اِنچ تک ہوتی ہے۔
بہت سے عوامل کی وجہ سے عضو تناسل میں 2اِنچ یا اِس سے زائد عارضی طور پرکمی آسکتی ہے ۔مثال کے طور پر ،ٹھنڈا موسم یاتیراکی کرنا ،لہٰذا اگر آپ کے عضو تناسل کی لمبائی اگر اوسط لمبائی سے کم ہو تو آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی زیادہ ہوتی ہے اور بعض مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی کم ہوتی ہے ۔بالکل اسی طرح جیسے بعض افراد کے پاؤں چھوٹے ہوتے ہیں اور بعض افراد کے پاؤں بڑے ہوتے ہیں ،تاہم عضو تناسل کی پیمائش مَردانگی کی علامت نہیں ہے۔

اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ لمبے قد والے مَردوں کے عضو تناسل کی لمبائی بھی زیادہ ہوتی ہے،لیکن یہ بات مکمل طور پر دُرست نہیں ہے۔

یہ بات بھی بتانا ضروری ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل میں کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

عضو تناسل کی لمبائی صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے اگر اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ عضو تناسل کی لمبائی اور نسل کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
عضو تناسل کی لمبائی کے معاملات

نارمل عضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ مختلف انداز کی ہوتی ہے ۔زیادہ صورتوں میں جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں کچھ خم پایا جاتا ہے۔اور یہ خم کوئی غیر نارمل بات نہیں ۔دراصل ،تحقیق کے مطابق ،اِس خم کی وجہ سے منی کے جرثوموں کو ،فُرج کے اندر پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے ۔عضو تناسل کی بناوٹ صِرف اُس صورت میں مسئلہ بنتی ہے جب اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہوتا ہو۔

عضو تناسل میں بہت زیادہ خم ہونا ،اور اِس صورت میں اگر عضو تناسل میں تناؤ نہ ہو تب بھی خم پر سختی محسوس ہوتی ہے۔اِس کیفیت کو Peyronie’s Disease کہا جاتا ہے۔یہ کیفیت موروثی طور پر(خاندان کے افراد میں)ہو سکتی ہے یا چوٹ وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔ایسی صورت میں جنسی ملاپ شدیدتکلیف دہ ہوسکتا ہے یا جنسی ملاپ کے نتیجے میں ،فُرج کے عضلات کو زخم یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔عضو تناسل کے خم پر یہ سختی fibrosis کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔fibrosis کی وجہ سے عضو تناسل کے عضلات کی لچک متاثر ہوتی ہے اور تناؤ کی حالت میں عضو تناسل میں خم کا سبب بنتی ہے ۔نتیجے کے طور پر عضو تناسل میں تناؤ اور جنسی ملاپ دونوں ہی تکلیف دہ ہوجاتے ہیںاور متعلقہ فرد کو اِس کیفیت کا علاج کروانا پڑتا ہے۔
تناظر کا مسئلہ

مسئلہ یہ ہے کہ ہر مَرد اپنے عضو تناسل کوایک محدود زاویہ نگاہ سے دیکھ سکتا ہے۔ جس زاویے سے آپ اپنے عضو تناسل کو دیکھ سکتے ہیں ،اس زاویے سے عضو تناسل اپنی حقیقی جسامت اور لمبائی سے چھوٹا نظر آتا ہے ۔ لیکن جب کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر ڈالی جاتی ہے تو زاویے کا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دُوسرے مَردوں کا عضو تناسل جسامت اور لمبائی کے لحاظ سے بہتر ہے۔

زندگی بھر اِس قِسم کے موازنے سے (اور تقریبأٔ ہر مَرد ،کسی دُوسرے مَرد کے عضو تناسل پر نظر پڑنے سے اپنے ذہن میں ایسا موازنہ کرتا ہے) آ پ میں کچھ کمی ہونے کا احساس آسانی سے پیدا ہوسکتا ہے۔

جو کچھ آپ عُریاں فلموں میں دیکھتے ہیں ،وہ مناظر حقیقی یا قدرتی نہیں ہوتے ۔ ممکن ہے کہ اِن فلموں کے اداکار ،اپنی کارکردگی کو بڑھانے والی ادویات استعمال کرتے ہوں ۔ یہ بات یاد رکھئے کہ اِن فلموں کا مقصد اپنے ناظرین کو ذہنی تحریک دینا ہوتا ہے۔اِن فلموں میں دِکھائے جانے والے مناظر کی تمام تٖفصیلات میکانی طرز (مشینی انداز) کی ہوتی ہیں۔
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

03040506070

چھاتیوں کی نشوونما

چھاتیوں کی نشوونما

لڑکیوں کے لئے چھاتیوں کی نشوونما کا آغاز ،بلوغت کی اوّلین علامات میں شامل ہے۔عام طورپر چھاتیوں کی نشوونما کاآغاز ماہواری کے آغازسے ایک سال پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ بعض لڑکیوں میں چھاتیوں کی نشوونما سات یا آٹھ سال کی عمر سے شروع ہوجاتی ہے ،جب کہ بعض دِیگر صورتوں میں یہ نشوونما 13 سال یا اِس کے بعد شروع ہوتی ہے۔اگلے 5 سے 6 سالوں کے دوران،چھاتیاں نشوونما کے پانچ ’’مراحل‘‘ سے گزرتی ہیں اور 17 یا 18 سال کی عمر تک اِن کی مکمل نشوونما ہوجاتی ہے۔ چھاتیوں کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں،ایسٹروجین نامی ہارمون اِس نشوونما کا سبب بنتا ہے،جس کی وجہ سے چھاتیوں میں چربی جمع ہونے اور دُودھ کی نالیوں کے بڑھنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔یہی وہ وقت ہوتا ہے جب چھاتیوں کی جسامت سب سے زیادہ بڑھتی ہے۔جب لڑکیوں کی ماہواری ختم ہوجاتی ہے تو بیضہ دانیوں میں پروجسٹرون نامی ہارمون بننا شروع ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔پروجسٹرون کی وجہ سے ،دُودھ کی نالیوں کے سِروں پر دُودھ کے غدود بننا شروع ہوجاتے ہیں یہ نشوونما ،جسامت کے لحاظ سے تو نمایاں نہیں ہوتی تاہم اپنے کام کے لحاظ سے یہ تبدیلی بہت اہم ہوتی ہے۔چھاتیوں کی حتمی جسامت کا انحصارموروثی عوامل پر ہوتا ہے اور یہ سلسلہ مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتا ہے چھاتیوں کی ہر قِسم کی جسامت اور بناوٹ نارمل اور صحت مند ہوتی ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے مراحل (Tanner Staging)
 مرحلہ 1

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
 مرحلہ 2

پہلے مرحلے میں ،نو بلوغت سے پہلے ،چھاتیاں ایک اُبھرے ہوئے چھوٹے نِپل کی صورت میں ہوتی ہیں جس کے نیچے چھاتیوں کی جسامت نمایاں نہیں ہوتی۔
مرحلہ 3

اِس مرحلے میں ،چھاتیوں اور نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت مزید بڑھتی ہے اور اِن حلقوں کا رنگ مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
 مرحلہ 4

اِ س مرحلے میں، نپلز اور اِن کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی ثانوی گولائی بنتی ہے۔
مرحلہ 5

اِس مرحلے (بلوغت کے لحاظ سے عورت کی پختہ عمر)م یں ،نپلز کی لمبائی میں اِضافہ ہوتا ہے اور چھاتیوں کی نشوونما مکمل ہوجاتی ہے۔
حمل کے دوران چھاتیوں کی نشوونما

حمل کے دوران ،دُودھ کی نالیوں اور دُودھ کے غدودکی مزید نشوونما کی وجہ سے چھاتیوں کی جسامت کافی بڑھ جاتی ہے ۔اِس کے علاوہ نپلز کے گِرد پائے جانے والے حلقوں کی جسامت بھی بڑھتی ہے اور اِ ن کا رنگ بھی مزید گہرا ہوجاتا ہے۔
چھاتیوں کی نشوونما کے دوران پیدا ہونے والے عام مسائل
چھاتیوں میں درد ہونا

چھاتیوں میں درد ہونا ایک عام بات ہے یہ درد عام طور پرماہواری کے دوران ہارمونز میں پیدا ہو نے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔مانع حمل گولیوں کا استعمال یا ہارمونز کے علاج کی وجہ سے بھی یہ درد پیدا ہو سکتا ہے بعض عورتوں کو چھاتیوں میں درد، نہ صِرف ماہواری کے دِنوں میں بلکہ روزانہ محسوس ہوتا ہے ۔یہ دردعام طور پر ، کندھوں کے درد سے بھی منسلک ہوتا ہے ،اور دِن کے اختتام پر یا ورزش کے بعدیہ درد مزید شِدّت اختیار کر سکتا ہے ۔

بعض عورتوں میں یہ درد اتنا شدید ہو سکتا ہے کہ اُنہیں کسی علاج کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
چھاتیوں کے درد میں کمی لانے کے لئے مفید نقاط
دِن کے علاوہ رات کو سوتے وقت بھی سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
سِینہ بند کا استعمال نہ کیجئے یا ڈِھیلا سِینہ بند استعمال کیجئے ۔
 کیفین کی مقدار کم کرنے کے لئے کافی،چائے اور کولا کا استعمال کم کیجئے۔
 اپنی غذا میں نمک اور چکنائیوں کی مقدار کم کیجئے۔
وٹامن B6 اورB1 لیجئے اِن وٹامنز کی مقدار معلوم کرنے کے لئے اپنے ڈاکٹر یا دواساز سے رجوع کیجئے۔
 اپنی چھاتیوں سے گرم پانی کی بوتل لگائیے یا گرم پانی سے غسل کیجئے یا گرم پانی کا شاور لیجئے۔
 بعض عورتوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا شاور یا برف کا استعمال زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے ۔
 آہستگی سے جسم کو ڈِھیلا چھوڑنے کی تکنیک یا نرمی سے مساج کروانے کا طریقہ استعمال کیجئے ۔
 اپنے ڈاکٹر سے ،سُوجن کم کرنے والی دواؤں کے استعمال کے بارے میں بات کیجئے۔
اگر آپ ہارمونز کا علاج کروارہی ہیں تو اِسے کچھ عرصہ روکنے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اِس طرح کوئی فائدہ ہوتا ہے یا نہیں ، یااپنی ادویات میں تبدیلی لانے کے لئے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیجئے اگر اِن میں سے کوئی بات مفید ثابت نہیں ہوتی تو ممکن ہے کہ آپ کو گائینی کولوجسٹ یا چھاتیوں کی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہو۔
خارش یا تناؤ کے نشان

یہ دونوں باتیں جِلد کے تیزی سے پھیلنے اور اِس میں تناؤ پیدا ہونے کی وجہ سے واقع ہوتی ہیں یہ دونوں مسائل عام طور پر ایک سال کے اندر ختم ہوجاتے ہیں اِس سلسلے میں ،اچھی نمی والی کریم کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔
چھاتیوں کی غیر یکساں نشوونما

ایک طرف کی چھاتی کا جسامت اور بناوٹ کے لحاظ سے دوسری طرف کی چھاتی سے مختلف ہونا بالکل نارمل بات ہے بلوغت کے دوران چھاتیوں کی نشوونما کے دوران ایسا ہوتا ہے اکثر اوقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ فرق ختم ہوتا چلا جاتا ہے ۔تاہم تقریبأٔ 25 فیصد عورتوں میں ،چھاتیوں کا یہ فرق مستقل طور پر پایا جاتا ہے۔
اندر کی جانب دھنسے ہوئے نپلز

بعض عورتوں کے ایک یا دونوں نپلز اندر کی جانب دھنسے ہوئے ہوتے ہیں اور یہ کیفیت اُن کی تمام عمر کے دوران قائم رہتی ہے یہ بات اُن کے لئے بالکل نارمل ہوتی ہے بعض اوقات یہ کیفیت بچّے کو اپنا دُودھ پلانے کی مُدّت ختم ہونے پر یا حمل کے دوران پیدا ہوتی ہے ۔

اگر آپ کے ساتھ یہ کیفیت پہلے نہیں تھی لیکن اب پیدا ہوگئی ہے تو آپ کو ڈاکٹر سے معائنہ کروانا چاہئے بعض اوقات یہ نپلز کے نیچے ،چھاتیوں کے سرطان کی علامت ہوتی ہے ۔
اپنی چھاتیوں سے واقف ہونا

باقاعدگی سے (مناسب ہوگا کہ ہر ماہ) اپنی چھاتیوں کا معائنہ کرنے سے آپ اپنی چھاتیوں کی خصوصیات سے واقف ہوجائیں گی،اور اگر کوئی تبدیلیاں واقع ہوں تو وہ آپ کو معلوم ہوجائیں گی اپنی چھاتیوں میں کسی بھی ایسی تبدیلی کو دیکھئے اور محسوس کیجئے جو آپ کے لئے نارمل نہ ہوں،یا ایسی تبدیلیاں جو اِس سے پہلے نظر نہیں آئیں یا محسوس نہیں ہوئیں۔
چھاتیوں کی درجِ ذیل تبدیلیوں میں سے کسی بھی تبدیلی کے پیدا ہونے کی صورت میں آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
اُبھار، اُبھار پن یا موٹائی پیدا ہونا۔
چھاتیوں کی جِلد میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ جِلد کا سُکڑ جانا،جِلد میں گڑھا پڑجانا، خارش یا سُرخی پیدا ہوجانا ۔
 مستقل یا خلاف معمول درد ہونا۔
 چھاتیوں کی جسامت یا بناوٹ میں تبدیلی پیدا ہونا۔
 نپلز سے رطوبت کا اخراج ہونا۔
 نپلز کے رنگ یا جسامت میں تبدیلی پیدا ہونا،مثلأٔ نپل کا اندر کی جانب دھنس جانا۔
ذاتی طور پر اپنی چھاتیوں کے معائنے کے مراحل

پہلے مرحلے میں بازو جسم کے ساتھ سیدھے اور نیچے کی جانب لٹکے ہوتے ہیں،دُوسرے مرحلے میں بازوؤں کو اپنے سَر کے پیچھے کی جانب تھاما جاتا ہے او ر تیسرے مرحلے میں اپنے بازوؤں کو اپنے پہلوؤں پر رکھا جاتا ہے ۔چوتھے مرحلے میں اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے پانچویں مرحلے میں اپنے نپلز کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے چھٹے مرحلے میں لیٹ کر اپنی چھاتیوں کو چُھو کر دیکھا جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کھانے پینے کی خرابیاں

کھانے پینے کی خرابیاں
ہم سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم کیسے نظر آتے ہیں اور یہ واقعی ایک اچھّی بات ہے ۔اِس سے ہمیں اپنی غذا کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے اور ہم اپنے وزن پر نظر رکھ سکتے ہیں۔البتّہ بعض لوگ اپنے وزن سے کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔جب وزن پر غور بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو یہ وزن میں اِضافے اور جسم کے بد نماہو جانے کا خوف پیدا ہونے لگتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں ایک اوسط وزن والا فرد خود آئنے کے سامنے ایک موٹے اور بد نما جسم والے فرد کی طرح محسوس کرتا ہے۔نتیجے کے طور پر متعلقہ فرد اپنی خوراک بہت کم کردیتا ہے۔ بعض اوقات ہم بہت زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں اور بعض اوقات کھا نے میں کمی کردیتے ہیں،مثلأٔ اپنی کوشش سے اُلٹی کرنا،زیادہ ورزش کرنایا جُلّاب لینا وغیرہ۔ کھانے کی اِس طرز کو ہم کھانے پِینے کی خرابیاں کہتے ہیں۔ اِن خرابیوں کی وجہ سے فرد کی جسمانی اور جذباتی صحت متاثر ہوتی ہے۔یہ خرابیاں بہت ہی سنگین قِسم کی بیماری ہوتی ہیں اوراگر اِن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔
کھانے پینے کی چند عام خرابیاں کیا ہیں؟
1. نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)
2. بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia)نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،جسم کو دُبلا پتلا رکھنے کے لئے خود کوبُھوکا رکھتے ہیں،اور نتیجے کے طو رپر اُن کا وزن بہت کم ہوجاتا ہے۔وہ بُھوک پر قابو پانے لئے وزن کم کرنے والی گولیاں بھی لیتے ہیں ،اورسب سے کہتے ہیں کہ اُنہیں بُھوک نہیں ہے۔
بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia) کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،بار بار بسیار خوری کرتے ہیں اور اس کے بعد ،غذائی قِلّت پیدا کرنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ایسے لوگ بُھوک نہ ہونے کے باوجود بھی کھاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کھانے کے معاملے میں اُن کا کوئی اختیار نہیں ہے۔زیادہ کھالینے کی وجہ سے وہ احساسِ جُرم اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں،لہٰذا وہ کھائی ہوئی چیزوںسے، اُلٹی کرنے یا ورزش کرنے کے ذریعے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بار بار اُلٹیاں کرنے سے غذا کی نالی میں کٹاؤ اور سوزش پیدا ہو سکتی ہے۔مزید یہ کہ ہاضمہ کی خرابیاں،بلڈ پریشر کے مسائل اور دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں متاثرہ فرد کے جسم میں پانی کی کمی اور دِیگر طبّی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔زیادہ شدید صورتوں میں، دِماغ بھی متاثر ہو سکتا ہے اور چکّر آنا، بے ہوشی ،بے چینی، اُلجھن ،توجہ نہ دے پانااور حافظہ کی خرابیاں جیسی علامات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
کھانے پِینے کی خرابیاں کس طرح اور کیوں پیدا ہوتی ہیں؟

کھانے پِینے کی خرابیوں کا سبب جذباتی،جینیاتی اور معاشرتی عوامل ہوتے ہیں۔ایسے افراد ،مجبوری کا احساس خود احترامی کی کمی ، افسردگی اور مثالی بننے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔شاید یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی پرکچھ اختیار ہونے کا احساس حاصل کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ بھی اپنے فیشن اور حُسن کے پروگراموں میں دُبلے پتلے افراد ماڈلز کے طور پر پیش کرتے ہیں، لیکن اِس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اہم بات یہ ہے کہ کھانے پِینے کی خرابیوں کی عادات کا علاج ہوسکتا ہے اور اِس سلسلے میں مدد دستیاب ہے۔معالجین، مشاورت کار، ماہرین نفسیات سب ہی کو اِن مسائل سے نمٹنے کی تربیت حاصل ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں۔

al_shifa.herbal@yahoo.com

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کامجموعہ

(PMS)

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS) میں ،جسمانی ، جذباتی ،نفسیاتی اور مزاج میں خلل ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔یہ علامات انڈٖوں کے اخراج کے وقت (ماہواری آنے سے تقریبأٔٔ 7 سے 10 دِن پہلے)سے ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیںاور یہ علامات ماہواری کے آغاز کے ساتھ ختم ہوتی ہیں۔تقریبأٔ 80 فیصد عورتیں ، ماہواری سے پہلے کی علامات محسوس کرتی ہیں۔

مزاج کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# ناراضگی اور چڑچڑاہٹ
# تشویش
# تناؤ
# ڈپریشن
# رونا
# معمول سے زائد حِسّاسیت
# مزاج میں معمول سے زیادہ ردّوبدل ہونا
جسمانی علامات کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# تھکن
# سُوجن (رطوبتوں کے جمع ہونے کی وجہ
# وزن میں اِضافہ
# چھاتیوں میں دُکھن
# ایکنی(چہرے پر دانے
# نیند میںخلل یعنی بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا (بے خوابی)،
# بھوک میں تبدیلی ہونا یعنی ضرورت سے زائد کھانا یا بعض غذاؤں کی معمول سے زیادہ طلب یا خواہش

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص،مشکل ثابت ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سی طبّی اور نفسیاتی کیفیات اِن علامات سے مماثلت رکھتی ہیں یا اِ ن علامات کو مزید شدید بنا سکتی ہیں۔اِن علامات کی تشخیص کے لئے کوئی لیباریٹری ٹیسٹ دستیاب نہیں ہیں۔تشخیص کے سب سے زیادہ مفید طریقے کے طور پر ماہواری کی ڈائری کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران اِس موقع پر پیدا ہونے والی جسمانی اور جذباتی علامات کا اندراج ہوتا ہے۔اگر یہ تبدیلیاں مسلسل طور پر انڈوں کے خارج ہونے کے وقت کے قریب قریب(اگلی ماہواری آنے سے 7سے10دِن پہلے) ظاہر ہوتی ہیں اور اگریہ علامات ماہواری کے آغاز تک برقرار رہتی ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ غالبأٔ اِن علامات کی درست تشخیص ہوگئی ہے ۔

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال

اِن علامات کی عمومی دیکھ بھال میں صحت مند طرز زندگی پر مبنی ہوتی ہیں جس میں درجِ ذیل اُمور شامل ہیں۔
# ورزش
# گھر کے افراد اور دوست /سہیلیاں ماہواری کے دورانئے کے اےّام میں جذباتی طور پر معاونت کر سکتے ہیں۔
# ماہواری آنے سے پہلے نمک کے استعمال سے گریز کیجئے۔
# کیفین استعمال کرنے کی مقدار کم کیجئے ۔
# تمباکو نوشی ترک کیجئے۔
# الکحل (شراب)کی مقدار کم کیجئے ،اور
# پراسس کی ہوئی شکر کا استعمال کم کیجئے۔

تجویز پیش کی جاتی ہے کہ مندرجہ بالا تمام اُمور اختیار کئے جائیں،اور اِن باتوں پر عمل کرنے سے کچھ خواتین کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے ۔مزید یہ کہ ،بعض مطالعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وٹامن B6،وٹامن E،کیلشیم ،اور میگنیشیم کو سپلیمنٹ کے طور پر لینے سے کچھ فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

تاہم بعض عورتوں میں یہ علامات بہت شدید ہوتی ہیں اور اُنہیں طبّی علاج کی ضرورت ہوتی ہے

دودھ کی لسی

دودھ کی لسی

جہاں گرمی میں کوئی مشروب پیاس نہ بجھا سکے وہاں دودھ کی لسی اعلیٰ ترین مشروب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی خالص دودھ نوش فرماتے اور کبھی سرد پانی ملا کر (مدارج النبوة)
ولیم کیور کے مطابق اگر ہم دودھ کے فوائد کو بڑھانا چاہتے ہیں تو اس میں پانی ملا کر استعمال کریں۔ اس کے پینے سے معدہ کی تیزابیت دور ہوتی ہے۔ السر کے مریضوں کیلئے انتہائی مفید ہے یہ لسی ٹائیفائیڈ کے مریضوں کیلئے بہترین مشروب ہے (ہیومن اینڈ ہائیجین)
لسی میں ایسے جراثیم ہیں جن کی خاصیت یہ ہے کہ پیٹ میں جاتے ہی امراض پیدا کرنے وا لے جراثیم سے جنگ کرکے انہیں مغلوب کر لیتے ہیں۔ اس لیے امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے لسی بہترین چیز ہے۔ لسی میں کیلشیم، میگنیشیم، پروٹین، سوڈیم، فاسفورس، سلفر وغیرہ نمک ہوتے ہیں۔ یہ سب گوشت اور ہڈی کی پرورش کرنے والے ہیں۔ لسی سے ہاضم رطو بت زیادہ پیدا ہوتی ہے۔ غذا بروقت ہضم ہوتی ہے۔ اس کے پینے سے انتڑیوں میں خون کا دورہ بڑی تیزی سے ہونے لگتا ہے اور وہ تمام غلیظ اور مضر مادوں سے صاف ہو جاتی ہیں۔ فضلات باقاعدہ خارج ہوتے ہیں۔ فرانس کے ڈاکٹر سچین نے تجربات سے ثابت کیا ہے کہ جسم کی پرورش کرنے کیلئے لسی اعلیٰ درجہ کی غذا ہے اس کے استعمال سے بڑھاپا جلد نہیں آتا۔

 

Read More

گرمی کی زیادتی

گرمی کی زیادتی

سوال: ادرک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بادی اشیاءمثلا گوبھی آلو وغیرہ کے ساتھ شامل کرنے سے بادی پن ختم کر دیتا ہے نیز ادرک کے مختصرا فوائد تحریر کر دیں ۔

جواب: ادرک کو بادی اشیاءمیں شامل کر کے پکانے سے ان کا بادی پن ختم ہو جاتا ہے ادرک غذا کو ہضم کرتی اور خوب بھوک لگاتی ہے پیٹ میں پیدا ہونے والے ریاحوں گیسوں کو تحلیل و خارج کرتی ہے پیٹ میں اپھارہ ہونا یا درد ہونا موٹاپا ، عراق النساء ، ( شاٹیکا ) جیسے بلغمی امراض میں ادرک کا استعمال مفید ہے ۔ قبض میں بھی مفید ہے جن کا نظام ہضم کمزور اور کھانا صحیح ہضم نہ ہوتا ہو اور ریاح بنتے ہوں ان کے لئے ادرک مفید ہے ۔
پیاس کی زیادتی
سوال :  مجھے گرمیوں کے موسم میں بہت زیادہ پیاس لگتی ہے ۔ بہت زیادہ ٹھنڈا پانی استعمال کرتا ہوں مگر پھر بھی پیاس ختم نہیں ہوتی اس کے بارے میں اپنے کالم میں تحریر کریں ۔

جواب : طبی اصطلاح میں اسے عطش مفرط کہتے ہیں اس کا سبب معدہ کی گرمی ، جگر کی گرمی اور گرم اشیاءکا زیادہ استعمال ہو سکتا ہے ۔ کبھی پیاس جھوٹی ہو سکتی ہے جو ٹھنڈے پانی سے نہیں بجھتی آپ دن میں تین چار مرتبہ لیموں اور چینی کی سکنجبین بنا کر استعمال کیا کریں ۔
دودھ ہضم نہیں ہوتا
سوال: مجھے رات سوتے ہوئے دودھ ہضم نہیں ہوتا کبھی بدخوابی ہو جاتی ہے کبھی پیٹ میں ریاح بنتے ہیں ایسا کیوں ہے کیا کروں ؟

جواب : مناسب ہو گا کہ آپ دودھ رات سونے سے قبل استعمال نہ کیا کریں بلکہ صبح ناشتہ میں لیا کریں امید ہے اس طرح آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ یوں بھی رات سونے سے قبل دودھ پینا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس طرح دودھ ہضم نہیں ہوتا ۔
گرمی کی زیادتی
سوال: مجھے گرمیوں کے موسم میں بہت زیادہ پیاس لگتی ہے ہاتھ پاؤں کے تلوؤں سے آگ نکلتی ہے یعنی بہت گرم ہو جاتے ہیں اس کے لئے مشورہ دیں ۔

جواب: تخم خرفہ 10 گرام پانی میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی ملا کر روزانہ پی لیا کریں ۔ چند دنوں میں آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ شربت نیلوفر پانچ چمچے چائے برابر ایک گلاس پانی میں ملا کر ٹھنڈا کر کے پینا بھی مفید ہے ۔
چھینکیں زیادہ آنا
سوال: مجھے کچھ عرصے سے بہت چھینکیں آتی ہیں ایک ڈاکٹر صاحب نے ناک کے معائنہ کے بعد بتایا کہ ناک کی جھلی میں سوزش اور ورم ہے چھینکوں کا سبب یہ سوزش و ورم ہے مشورہ دیں ۔

جواب: کبھی کبھار چھینک کا آنا صحت کی علامت خیال کیا جاتا ہے مگر جب یہ بڑھ جائیں تو فائدہ کی بجائے نقصان کا سبب بن جاتی ہیں ۔ آپ میں تو یہ سبب سامنے آ چکا ہے کہ ناک کی جھلی میں ورم اور سوزش کے سبب زیادہ چھینکیں آ رہی ہیں ۔ آپ ناک کو اچھی طرح صاف کر کے روغن گل یا روغن کدو کے چند قطرے دن میں دو تین مرتبہ ناک میں ٹپکا دیا کریں ۔ تین چار روز کا عمل کافی رہے گا ۔
دماغی چوٹ
سوال: کچھ عرصہ قبل مجھے ایک حادثہ میں سر میں شدید چوٹ لگی جس کے بعد میرا حافظہ متاثر ہو گیا اب کچھ بہتر ہے مجھے اس کے لئے نسخہ تجویز کریں ۔

جواب: سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے آپ کی یاداشت متاثر ہوئی ہے ۔ آپ دماغی تقویت کے لئے دس پندرہ بادام میٹھے رات کو پانی میں بھگو دیا کریں ۔ صبح دوری میں پیس کر دودھ اور چینی ملا کر نہار منہ پی لیا کریں کچھ عرصہ یہ عمل رکھیں ۔ فائدہ ہو گا ۔ انشاءاللہ
آنکھوں میں درد
سوال: میری عمر 22 سال ہے ۔ ایم اے کا طالب علم ہوں ، میری آنکھیں اکثر درد کرتی ہیں ، ویسے میری صحت اچھی ہے مجھے اس کے لئے مشورہ دیں ۔

جواب: رات دیر تک اور لیٹ کر نہ پڑھا کریں ۔ روشنی کے قریب پڑھا کریں عام غذا پر توجہ دیں ۔ صبح و شام آنکھوں میں ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارا کریں اور نہار منہ خمیرہ گاؤ زبان عنبری ایک چمچی ایک ماہ تک استعمال کریں ۔
آواز بیٹھ جانا
سوال: میری آواز اس وقت عموماً بیٹھ جاتی ہے جب مسلسل بولوں ۔ ایک کالج میں لیکچرار ہوں اس وجہ سے لیکچر دینے میں دقت ہوتی ہے ۔

جواب: خونجاں 3 گرام دن میں دو بار چوس لیا کریں ۔ شربت توت سیاہ ایک ایک چمچہ دن میں دو بار لے لیا کریں ۔ کٹھی ، ٹھنڈی اشیاءبرف وغیرہ سے پرہیز رکھیں ۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

پتے کی پتھری وجوہات

پتے کی پتھری وجوہات

پتے کے مریضوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگ اس بارے میں اس وقت متوجہ ہوتے ہیں جب پتے میں پتھریوں کی وجہ سے درد ایک روگ کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ جن لوگوں کو پتے میں پتھریاں ہوتی ہیں ان کو شروع میں اس بارے میں علم ہی نہیں ہوتا، کیونکہ یہ پتھریاں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتیں۔ جب کوئی پتھر پتے سے چھوٹی آنت میں رک جاتا ہے تو سخت درد ہوتا ہے جو ایک گھنٹہ سے چھ سات گھنٹے تک چلتا ہے۔ اس وقت مریض متوجہ ہو کر معائنہ کراتا ہے تو علم ہوتا ہے کہ اس کا سبب پتے میں پتھریاں ہیں۔
پتے کی پتھری وجوہات

پتے میں پتھریوں کا مرض مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ بیس سے ساٹھ سال تک کی عمر میں خواتین میں یہ مرض زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد کی عمر میں عورتوں کی تعداد مردوں کے برابر ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ عورتوں میں زنانہ ہارمون ایسٹروجن ہے جس کے باعث ان کے صفراءمیں کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی گولیاں، موٹاپا اور زیادہ چکنائی والی اشیاءکا بکثرت استعمال اور ریشہ ( فائبر ) کی کمی بھی شامل ہے۔

 ( Gall Bledders )

پتہ جسے کہتے ہیں  ناشپاتی کی شکل میں چھوٹی سی تھیلی ہے۔ جو جسم انسانی میں جگر کے پیچھے واقع ہے اسے جگر کا حصہ بھی کہا جاتا ہے۔ جس میں صفرا ( Bile ) بھرا رہتا ہے۔ صفرا کی فالتو مقدار پتے میں جمع رہتی ہے۔ صفرا ایک تیزابی مادہ ہے جسے جگر بناتا ہے۔ یہ ایک نالی کے ذریعے آنتوں پر گرتا ہے اور چکنائیوں ( روغنی مادوں ) کو توڑ کر چھوٹے چھوٹے ننھے ذروں میں بدل کر ہاضم بناتا ہے۔ اس کے علاوہ چکنائی کی دو تہیں جو معدہ میں پروٹین پر چڑھ جاتی ہیں انہیں ہٹا دیتا ہے اور نظام ہضم کو تقویت بخشتا ہے۔ اگر صفرا کم خارج ہو اور غذا میں چکنائی زیادہ ہو تو وہ ہضم نہیں ہوتی۔ کیونکہ چکنائی ( روغنی مادے ) ٹوٹ کر باریک نہیں ہوتی۔ غیر ہضم شدہ اجزاءآنتوں میں جراثیم پیدا کر کے بدہضمی کا سبب بنتے ہیں۔ ان حالات میں صفرا کے تیزابی مادے زیادہ ہو جاتے ہیں تو کولیسٹرول و کیلشیم زیادہ ہو کر ان کے ذرات پتھری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ جو سرسوں کے دانے سے لے کر گاف کے گیند جتنے ہوتے ہیں۔

پتے کی پتھریاں عموما زیادہ تر کولیسٹرول سے ہی بنتی ہیں۔ یہ پتھر پتے کے اندر ہوتے ہیں یا ان نالیوں میں جو پتے اور جگر کو چھوٹی آنتوں سے ملاتی ہیں۔ اگر پتھریاں چھوٹی ہوں تو ایکسرے میں نہیں آتیں البتہ الٹرا ساؤنڈ میں پتہ چل جاتا ہے۔ یہ مقدار ایک سے لے کر پچاس تک بھی ہو سکتی ہے۔ چھوٹی پتھری نقصان نہیں دیتی مگر جب یہ مقدار اور حجم میں بڑھ جائیں تو تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ جن میں پتہ کا ورم شامل ہے جب یہ بڑھ جائے تو شدید درد بھی ہو جاتا ہے۔ اگر جگر کے مقام پر درد ہو اور ساتھ بخار بھی ہو جائے تو دیکھا گیا ہے کہ یہ عموماً پتہ کا درد کہلاتا ہے جو قے اور متلی کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ درد پتہ میں پتھری پر دلالت کرتا ہے جو کہ ریت کے ذروں کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے اور بڑی بھی۔ کبھی کبھی پتھری پتے کے منہ میں پھنس جانے سے ورم کی وجہ سے درد ہوتا ہے۔
احتیاطی تدابیر : پتے کی پتھریاں ادویہ سے خارج نہیں ہوتیں کیونکہ پتے کی نالی بہت باریک ہوتی ہے۔ اس میں لچک بھی ہوتی ہے۔ درد کی شدت میں پودینہ، الائچی خورد، سبز چائے کا قہوہ بنا کر بغیر چینی ملائے دو دو چمچے تھوڑے تھوڑے سے وقفے سے پلائیں اس سے ریاح خارج ہو کر درد ختم ہو جاتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کے تناؤ میں کمی آ جائے گی۔ درد کے مقام پر مالش ہر گز نہ کریں۔ اس سے درد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

پتھریاں نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہوتی اس لیے اگر تکلیف بڑھ جائے یعنی درد ہو تو پھر عمل جراحی کروا لینا مناسب ہے۔ پتہ نکوالنے سے انسانی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ البتہ طرز زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔

پتے کی پتھریوں سے محفوظ رہنے کے لیے چکنائیوں کا استعمال کم کیا جائے۔ غذائی ریشہ سالم اناج پھلوں اور سبزیوں کی صورت زیادہ استعمال کریں۔ پروٹین ( گوشت ) روزانہ ڈیڑھ دو چھٹانک سے زیادہ نہ لیں۔ وزن کو کنٹرول رکھیں۔ ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔ کولیسٹرول والی غذائیں کم کھائیں۔ اس طرح بلڈ پریشر کے بڑھنے اور امراض قلب سے بھی محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کا غذا میں اضافہ کریں۔ ڈبل روٹی، آلو اور چاول سے پرہیز رکھا جائے۔ کھانے کے درمیان پانچ چھ گھنٹے سے زیادہ وقفہ نہ رکھیں۔ حیاتین بھی کولیسٹرول کو کم کرنے میں معاون ہے۔ دودھ، مکھن، کیلا اور انڈے کا استعمال کم رکھیں۔ سبزیاں اور پھل زیادہ مفید ہیں۔ ذہنی سکون کا بھی خیال رکھیں۔ اپنے طور پر ٹوٹکے وغیرہ نہ کریں۔ اور عمل جراحی کی صورت میں کسی ماہر مستند سرجن سے رجوع کریں۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Wet Dream احتلام کی فرضی تباہ کاریاں

Wet Dream احتلام کی فرضی تباہ کاریاں

احتلام سے بندے کو دماغی کمزوری ہو جاتی ہے اور اس کا حافظہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ پڑھائی میں دل نہیں‌ لگتا۔ یاد کیا ہوا سبق بھول جاتا ہے۔ نظر کمزور ہو جاتی ہے۔ اعصابی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ مریض اکثر گھبراہٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز رہتی ہے۔ اکثر آنکھوں‌ کے آگے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ چستی و چالاکی بالکل ختم ہو جاتی ہے اور بندہ تھکا تھکا سا رہتا ہے۔ چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے اور جسم کمزور پڑ جاتا ہے۔ تھوڑا سا جسمانی کام کرنے سے بندہ تھک جاتا ہے۔ کسی کام میں دل نہیں‌ لگتا۔ کمر اور ٹانگوں‌ میں‌ درد رہتا ہے۔ مزاج چڑچڑا ہو جاتا ہے اور وہ احساس کمتری کی وجہ سے کسی سے آنکھ ملا کر بات نہیں‌ کر سکتا۔

حیض کی صورت میں کیا کریں؟

حیض کے دوران گھبرانے اور پریشان ہونے کی بجائے زندگی کے تمام معمولات کو جاری رکھیں اور کوشش کریں کہ طبیعت میں بوجھل پن سے بچیں اور کسی قسم کی طبی پیچیدگی کی صورت میں اپنی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خواتین کو اللہ تعالی کی طرف سے حیض کے دوران نماز کی رخصت ہے۔ حیض سے فارغ ہونے کی صورت میں عورتوں پر غسل واجب ہوتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

دماغی کمزوری، نظر کی کمزوری الرجی دائمی نزلہ سوزش اعصابی کمزوری کا اکسیر بے خطا لاجواب ٹوٹکہ

ہوالشافی
خشخاش ایک پاﺅ، چنے کی دال دھو کر خشک کی ہوئی ایک پاﺅ، گری یعنی ناریل خشک جسے کھوپرا بھی کہتے ہیں ایک پاﺅ اسے بھی دھو کر خشک کر لیں ،اگر صاف ہو تو دھوئیں نہیں ورنہ کوٹی نہیں جائے گی۔ سب کو باریک کرکے ایک پاﺅ دیسی گھی سے کڑاہی میں ہلکا براﺅن کر لیں۔ فالتو گھی نکال لیں 2چمچ بڑے نیم گرم دودھ کے ہمراہ سوتے وقت چند ہفتے