Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

مباشرت سے پہلے کی احتیاطیں

جس رات مباشرت کرنے کا خیال ہو اس روز پہلے ہی سے تیاری کر لینی چاہیئے. صبح کے وقت مرغن غذا ہونی چاہیئے. گھی مکھن اور بالائی وغیرہ کا استیعمال فائدہ مند ہوتا ہے. رات کو غذا ذودہضم ہونی چاہیئے. دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو بھی کسی قسم کی منشی چیز کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے. ترش اور گرم اشیائ سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے. اس رات نمک کا استعمال بھی کم رکھنا بہتر ہے. شام کو کھانے کے بعد چہل قدمی کرنی چاہیئے اور اسی کے بعد علیحدہ علیحدہ سو جانا چاہیئے. سونے سے پہلے مرد کو پیشاب کر لینا چاہیئے کھانے کے تقریبا چار گھنٹے بعد اٹھیں اور بیوی سے کہیں پیشاب وغیرہ سے فارغ ہو جائے کیونکہ اس سے اندام نہانی کی زائد رطوبت خارج ہو کر تنگی پیدا کرتی ہے اور زیادہ لذت حاصل ہوتی ہے اگر عورت کو جلد منزل کرنا ہے تو اسے پیشاب کا مت کہیں. مرد کو دوبارہ اس وقت پیشاب نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے شہوت اور قوت میں کمی آتی ہے اور انزال جلدی ہو جاتا ہے. اکثر لوگ چار پائی پر مباشرت کرتے ہیں لیکن طبی نگاہ سے زمین پر گدہ بچھا کر مباشرت کرنے سے زیادہ لطف آتا ہے اور یہ طریقہ حمل کے لیے بھی زیادہ مفید ہے اور دراصل مباشرت کا اصل مقصد بھی یہی ہونا چاہیئے

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

کن حالات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

مندرجہ ذیل اوقات میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دن کے وقت مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس وقت مباشرت کرنے سے اگر حمل ٹھہر چائے تو اولاد بدصورت اور بدچلن پیدا ہو گی

کھانے کے فورا معد یا خالی پیٹ مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے دونوں فریق پر برا اثر پڑتا ہے اور محتلف قسم کی بیماریاں لگ جاتی ہیں

بخار یا نزلہ و زکام کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اگر اس حالت میں حمل قرار پا گیا تو اولاد میں دائمی نزلہ زکام ہونے کا قوی امکان ہے

غم وغصہ یا خوف وغیرہ کی حالت میں مباشرت نہیں کرنی چاہیئے

زیادہ گرمی کے موسم میں مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے

دوران حیض مباشرت نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے مہلک قسم کی بیماری پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے

حمل کے دوران مباشرت سے پرہیز کرنا چاہیئے لیکن اگر اس دوران فطری طور پر خواہش پیدا ہو تو مباشرت کے لیے ایسا طریقہ اپنانا چاہیئے جس سے عورت کے پیٹ پر زیادہ بوجھ نہ پڑے اور وہ تکلیف محسوس نہ کرے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

heart-attack

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں

دل کے بیماریوں کے ادویہ

دل کے بیماریوں کی دوائیں شریعت کے مطب میں بنتی ہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام ان کو ترتیب دیتے ہیں۔ وہ عبادات اور اعمال صالحہ، طاعت اور ذکر و تقویٰ، خوف الٰہی سے رونا اور نعمتوں پر شکر کرنا، عالم ربانی کا وعظ سننا، ہر امر میں سنت پر عمل کرنا اورہمیشہ تہجد پڑھتے رہنا۔
ماخوذ از:علاج السالکین
جسمانی بیماریوں سے دل کے بیماریوں کی تعداد بہت بڑی ہوتی ہے اس کے اسباب یہ ہیں۔
پہلا سبب
جسمانی مریض اپنے مرض کو سمجھتا ہے۔ مگر دل کے بیمار کو خبر ہی نہیں ہوتی کہ میں بیمار ہوں؟ اس لیے بیماری بڑھتی جاتی ہے اور ایک ایک بیماری سے کئی کئی بیماریاں پیدا ہوتے جاتے ہیں۔
دوسرا سبب
دوسری وجہ یہ ہے کہ جسمانی بیماریوں کا انجام موت کی صورت میں آنکھوں کے سامنے دکھائی دیتا ہے۔ بخلاف اس کے، دل کے بیماریوں کا انجام اس عالم میں نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے بیمار بے فکر ہے اور بیماری اندر ہی اندر بڑهتے جارہی ہے۔
تیسرا سبب
اصلی سبب دل کی بیماریوں کا وہ تقریریں ہیں جو ہمیشہ رجاء میں رکھ کر رحمت کی شان دکھا دکھا کر دل کے بیماروں کو ان کی بیماریوں سے غافل بنارہے ہیں۔
کاش یہ علاج نہیں کرسکتے ہیں تو مرض کو تو نہ بڑھاتے۔
دل کے بیماریوں کے لیے اصول علاج

اے دل کے بیمار! اگر تو شفا چاہتا ہے تو تجھے چاہیے کہ ان چند امور کا دل سے یقین کرے اگر ڈاواں ڈول رہا تو تجھے شفا کی امید نہ رکھنا چاہیے۔
(1)پہلے تو تجھے ماننا ہوگا کہ جسمانی مرض و صحت کی طرح دل کے مرض و صحت کے بھی اسباب ہیں، جب تک تجھے اس پر پورا یقین نہ ہوگا تو ، تو علاج کی طرف ہرگز متوجہ نہ ہوگا کیوں کہ مرض کے سبب کو دور کرنے کا نام ہی علاج ہے ،جب سبب ہی کا یقین نہیں تو پھر علاج کیا؟
(2) دوسرا طبیب جسمانی کی طرح کوئی (پیر کامل) طبیب روحانی کو خاص طور پر معین کرکے اس کی نسبت تجھے یہ یقین کرنا ہوگا کہ یہ طب روحانی کا عالم ہے اور اپنے فن میں حاذق ہے۔
تشخیص اور نسخہ نویسی میں اعلیٰ پایہ رکھتا ہے، اپنا مطب چلانے کے لیے جھوٹ سچ ملانے کا عادی نہیں ہے کیونکہ مرض کے سبب کا یقین کرنا گویا اصل طب پر یقین کرنا ہے۔
صرف یہ یقین نفع نہیں دے سکتا جب تک کسی خاص معین طبیب کی نسبت امور صدر کا یقین نہ کرے۔
(3) تیسرا اس طبیب حاذق (پیر کامل) کی ہر بات کو دلی توجہ سے سننا ہوگا۔
کیسی ہی کڑوی دوا دے اس کو خوشی سے پینا پڑے گا، جو وہ پرہیز بتائے اس پر سختی سے پابندی کرنا ہوگا۔
(4) چوتھا بہت سے ایسے امراض ہیں کہ نبض اور قارورہ میں طبیب پر ظاہر نہیں ہوسکتے ہیں ،اس لیے طبیب کو اپنے کل امراض کی اطلاع دینا ضروری ہے-
اسی طرح او دل کے بیمار! جو دل کے بیماریاں تجھ کو معلوم ہوسکتی ہیں ان سب کو پیر کامل پر ظاہر کرنا پڑے گا۔

ہائے افسوس! آج کل مریض باوجود معلوم ہونے کے بھی طبیب روحانی سے مرض کو چھپاتا ہے۔ اگر طبیب ہی اس مریض میں جو بیماریاں ہیں ظاہر کردے تو اس سے ناراض ہوجاتا ہے پھر صحت ہو تو کیسے ہو؟
۔

مدافعتی عمل کی کمزوری

مدافعتی عمل کی کمزوری

قدرت نے انسانی بدن میں ایک ایسا نظام قائم کیا ہے جس کی بدولت مختلف امراض کے جراثیم سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے جسم میں خود بخود پیدا ہو جاتی ہے۔ اسی نظام کے تحت باقی ماندہ جسمانی نظام کو بھی قوت و توانائی حاصل ہو پاتی ہے۔ یہ کارآمد نظام مدافعتی نظام کہلاتا ہے۔ یہ نظام مختلف بیکٹیریا اور وائرس کے جراثیموں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جو امراض کا سبب بنتے ہیں۔ اس سسٹم کی مضبوطی کیلئے ہماری روزمرہ خوراک بھی اہم ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں ماحول، موسم، رہن سہن غذائی بے احتیاطی، ورزش کی کمی، طرز زندگی بھی اس سسٹم کی قوت برقرار رکھنے یا اس کی کمزوری کا سبب بن سکتے ہیں۔ایک طرح سے ہمارا تمام جسم اس نظام کی کارکردگی پر انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ یہ عوامل indirectly مدافعتی نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن بہت سے ایسے عوامل بھی ہیں جو براہ راست ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں جن کی وجہ سے اس نظام میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جن سے مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے۔
دبائو یا ٹینشن
کسی بھی قسم کا ذہنی دبائو یا ٹینشن ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور بنانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ خاص طور پر جب اس دبائو کی مدت طویل عرصہ تک جاری رہے ایسے افراد میں تعذئیے کا امکان 73-90 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ورزش کی کمی
ورزش نہ صرف جسمانی صحت کیلئے مفید ہوتی ہے بلکہ یہ مدافعتی نظام کی کارکردگی بڑھانے کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ ورزش کے دوران جسم کے درجہ حرارت میں ہونیوالا اضافہ جراثیم سے مقابلہ کی صلاحیت میں بہتری پیدا کرتا ہے اور ورزش کی کمی سے مدافعتی نظام کی کارکردگی کم متاثر ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد متعدد بار امراض کا شکار رہتے ہیں۔
نیند کی کمی
نیند بھی براہ راست مدافعتی نظام کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے افراد جو روزانہ 8 گھنٹوں سے کم سوتے ہیں۔ ان کا مدافعتی نظام متاثر رہتا ہے۔
جسمانی وزن
جسمانی وزن کی کمی یا زیادتی بھی مدافعتی نظام پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ جسم کے مدافعتی نظام میں حیاتین، جست فولاد اور پروٹین کی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر یہ کم مقدار میں لی جائیں یا کثیر مقدار میں ان کا استعمال کیا جائے تو جسمانی وزن متاثر ہوتا ہے جس کے منفی اثرات مدافعتی نظام پر بھی پڑتے ہیں۔
مندرجہ بالا چار وجوہات ایسی ہیں جو براہ راست مدافعتی نظام کی کمزوری کا سبب بنتے ہیں لیکن اگر ہم چند ضروری باتوں کا خیال رکھیں تو یقیناً ہمارے جسم میں اتنی طاقت و قوت پیدا ہو جائے گی کہ ہم بیماریوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کر سکیں گے۔ اپنی روزمرہ غذا میں حیاتین اے، بی سی، ای اور ایومیگا 3 اور 6 معدنیات، بیٹا کیروٹین، فولاد اور جست پر مشتمل اشیاء شامل کریں۔ لہسن، پیاز، دہی، ترش پھلوں، اناج، گری، گاجر، مچھلی وغیرہ یہ مقویات باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں۔ حالات پر مثبت انداز سے قابو پائیں اگر آپ منفی انداز سے دیکھیں گے تو ذہن پر دبائو پڑے گا جو مدافعتی نظام کمزور سکتا ہے۔
٭تمباکو نوشی، الکحل اور منشیات سے مکمل طور پر اجتناب کریں۔
٭۔ سردیوں کے موسم میں فلو سے بچنے کی ہرممکن کوشش کریں اور معالج کے تجویز کردہ نسخے کے مطابق ٹیکے یا ادویات استعمال کریں۔
٭پبلک مقامات پر موجود استعمال کی اشیاء سے اجتناب کریں۔ خاص طور پر بس، ویگن اور رکشہ وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے آنکھوں، منہ اور ناک کو چھونے سے گریز کریں۔
٭باقاعدگی سے روزانہ ورزش کریں تاکہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی بہتر ہو اور اعضاء کی کارکردگی موثر ہو سکے۔
٭۔ بھرپور نیند لیں ۔وقت پر سوئیں تاکہ نیند کی کمی سے مزید مسائل پیدا نہ ہو سکیں۔

دل کی بند شر یا نو ں کا شافی علاج

دل کی بند شر یا نو ں کا شافی علاج

سُرو کے پودے کے پتے ۔ اتولہ صبح نہار تازہ پتے لیکر دھونے کے بعد انکو دوری ڈنڈے میں رگڑ کر ملائم کریں ۔ اور ایک گلاس پانی ڈال کر حسبِ ذائقہ چینی یا نمک ملا کر انکو نتھار کر پی لیں ۔ روزانہ صبح ایک گلاس کا فی ہے۔ دو سے تین مہینے پی لیں۔ اللہ کے فضل سے دل کی 3 بند شریانیں تک کھل گئی ہیں۔ اس کے مسلسل استعمال سے معدے میں خشکی بھی ہو جاتی ہے۔ اس کے واسطے رات کو سوتے وقت ایک چمچ کھانے والا روغن زیتون پی لیا کریں

عورتوں کی پوشیدہ بیماریوں

عورتوں کی پوشیدہ بیماریوں

بکھڑا،اسگندنا گوری سونٹھ۔ہموزن کوٹ پیس کر تیار کرلیں اور دن میں تین مرتبہ استعمال کریں اس کی مقدار خوراک آدھ چمچہ دودھ نیم گرم کے ہمراہ دن میںچار بار استعمال کریں۔ اس سے کم اور زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔یہ نسخہ عورتوں کی دیگر پوشیدہ بیماریوں کیلئے آزمودہ ہے۔بس اتنا اشارہ کافی ہے۔

بچے کی ولادت کے بعد

بچے کی ولادت کے بعد

لڑکی کے ما ں بنتے ہی اس کی اور خاندان کی زند گی یکسر بدل جا تی ہے ۔ بچے کے دنیا میں آتے ہی خوشیو ں کی بارات اتر آتی ہے تو اس کی صحت اور حفاظت کی فکر بھی لا حق رہتی ہے۔ خو د ما ں کی صحت اور سلامتی پر تو جہ کر نا بہت ضروری ہو تا ہے خا ص طو ر پر پہلو ٹی کے لیے یہ احتیاطیں زیادہ ضروری ہوتی ہیں۔ بر صغیر میں پہلا ہفتہ جسے عام طور پر ”چھٹی “ کہتے ہیں ‘ احتیاط کا زیا دہ متقاضی ہو تا ہے۔ علا ج معالجے کی جدید سہولتو ں کے با وجود پاکستان میں نو عمر بچوں کی مجمو عی اموات میں سے کچھ فی صد ولا دت کے پہلے ہفتے اور کچھ فی صد پہلے مہینے میں واقع ہو تی ہے ، اس لیے ماﺅ ں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خود بھی احتیاط سے کا م لیں اور بچے کا بھی بہت خیال رکھیں۔ ما ں کے لیے ضروری ہے کہ اگر زچگی نارمل ہوئی ہے تو وہ پہلے روز مکمل آرام کر ے ۔ اس کے بعد وہ احتیاط سے چل پھر سکتی ہے ۔ اس سے اس کی ٹا نگو ں میں دوران خون بہتر ہو جا ئے گااور وہ رگوں کے پھولنے کی شکا یت سے محفو ظ رہے گی ۔ آٹھ دس دن بعد ما ں گھر کا ہلکا کام کا ج کر سکتی ہے ، مگر زچگی آپریشن سے ہوئی ہو تو ایسی صورت میں معالج کے مشورے
پر عمل ضروری ہے۔ ورزش زچگی کے پہلے ہفتے میں ورزش سے بچنا چاہیے، صر ف کمرے میں ٹہلنا کا فی ہو تا ہے ۔ حمل کے دوران وزن میں اضا فے سے فکرمند نہیں ہو نا چاہئے۔ رفتہ رفتہ یہ اضا فہ کم ہو جا ئے گا۔ بچے کی غذا: یہ بہت ضروری ہے کہ ما ں بچے کو اپنا دودھ پلائے اور یہ عمل پیدائش کے بعد پہلے گھنٹے ہی سے شروع ہو جا نا چاہئے۔ اس عمل سے پہلے ضروری ہے کہ ما ںہا تھ اور چھاتیاں دھو لیا کرے اور بچے کو با ری باری دونوں چھا تیوں سے دودھ پلائے۔ بچہ رفتہ رفتہ دودھ پینے کا اپنا معمول مقرر کر ے گاجو عام طور سے ۳۔ ۴گھنٹے ہو تا ہے اور جب بھی بھوک اسے ستانے لگی گی وہ رو کر اس کا اظہار کرے گا۔ ما ں کو اپنے دودھ کے علاوہ بچے کو کوئی اور چیز نہیں کھلا نی چاہئے، یہا ں تک کہ سخت گرمی کے باوجو د پانی بھی نہیں پلا نا چا ہئے ۔ ما ں کے دودھ میں بچے کے لیے درکا ر پانی کا فی مقدار میں ہو تا ہے۔ ماں کی غذا:ماں کے لیے گھر میں تیار ہو نے والا عام کھانا کا فی ہو تا ہے بشرطیکہ کھا نا متوازن ہو ۔ البتہ ما ں کو اپنی غذا کی مقدار میں تھوڑا اضافہ کر لینا چاہئے یعنی ۰۵۵ حرارے سے زائد کھانے کے علاوہ ۵۲ گرام پروٹین زیادہ استعما ل کر نی چاہئے۔ ہمارے ہاں ما ﺅ ں کو اصلی گھی اور خشک مغزیا ت بکثرت کھلا ئے جا تے ہیں ۔ یہ انداز درست نہیں ہے ۔ ما ں کو روٹی، چاول ، دالو ں، سبزیوں ، پھل ،دودھ، انڈوں اور گو شت پر مشتمل متوازن غذا کا ملنا ضروری ہے۔ اصلی گھی دن بھر میں زیا دہ سے زیادہ تین چائے کے چمچو ں کے برا بر کھلا نا کا فی ہو تا ہے۔ اسی طر ح دس، گیارہ بادام اور پستے وغیرہ کافی ہو تے ہیں ۔ اس عرصے میں زیادہ گھی، مغزیا ت اور ضرورت سے زیادہ غذا ہی کے نتیجے میں ہماری خواتین موٹی ہو جا تی ہیں اس کے بعد ان کا دبلا ہو نا بہت مشکل ہو تا ہے۔ فولا د کی ضرورت:حمل کے دوران فولاد کی زائد مقدار کااستعمال زچگی کے بعد بھی جاری رہنا چا ہئے بلکہ اس وقت اس کی مقدار میں مزید اضافہ ضروری ہو جا تا ہے تاکہ زچگی کے دوران ہو نے والے جریان خون سے ہو نی والی فولاد کی کمی دور ہو جا ئے۔ اس کے علا وہ بچے کو اپنا دودھ پلانے کی وجہ سے بھی فولا د کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ صفا ئی کا خیال :۔ ما ں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ صاف ستھری رہے۔ نارمل زچگی کی صورت میں وہ غسل کر سکتی ہے۔ اسے صاف ستھرا ، لیکن ڈھیلا ڈھالا اور آرام دہ لباس پہننا چاہئے اور اچھی کو الٹی کے سینیٹری نےپکن یا صاف کپڑا استعمال کر نا چاہئے تاکہ مقامی چھو ت سے وہ محفو ظ رہے۔ بچے کا رکھ رکھاو :سب سے پہلا کام بچے کا وزن کر نا ہو تا ہے۔ پیدائش کے وقت اس کا وزن کر کے درج کر لینا چاہئے۔ اس کے مطابق اس کی صحت کا خیال رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ بچے کا وزن کم ازکم ۸ئ۲ کلو گرام ہو نا چاہئے۔ ٭کسی بھی اچھے زچگی خانے سے بچے کی بڑھوتری کا فارم مل جا تا ہے۔ اس میں درج معلوما ت کے مطابق عمل کرنے سے اس کی اچھی صحت کے لیے جتن اور تدابیر آسان ہو جا تی ہیں۔ ٭بچے کو ماں کے دودھ کے علاوہ کسی قسم کے وٹامن یعنی حیا تین وغیرہ نہیں دینے چاہئیں ۔ ان سے فا ئد ے کے بجا ئے نقصان ہو سکتا ہے۔ ٭بچے کو روزانہ نہلا کر صاف ستھرے آرام دہ کپڑے پہنا ئے جائیں ۔ کپڑوں کے سلسلے میں موسم کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہو تا ہے۔ جاڑوں میں گرم کپڑے اسے ٹھنڈ اور نزلہ زکا م سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ ہمارے ہا ں ڈیزرٹ کو لرز کا استعمال بھی عام ہو گیا ہے۔ نومولود بچے کو اس کی ہوا کی زد میں نہیں رکھنا چاہئے۔ ٭مچھر ہر جگہ ہیں ، بچے کو ان سے محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے اس کے لیے مچھر جا لی کا استعمال ضرور کر نا چاہئے۔ ٭بچے کو اس کے پنگھوڑے میں لٹا ئے رکھنا بہتر ہے۔ بہت زیادہ لو گو ں کا اسے گو د میں لینا مناسب نہیں ہو تا ۔ خاص طور پر نزلے، زکا م اور کھانسی میں مبتلا افراد کو اسے گود میں لینے سے احتیاط کر نی چاہئے۔ ٭بچے کو خشک رکھنا بھی ضروری ہے۔ یعنی وہ جب بھی فارغ ہو، اس کے کپڑے بدل دینے چاہئیں ۔ اس طرح اسکی جلد خراش اور جلن سے محفوظ رہے گی ۔ کپڑے بدلنے کے بعد نیم گرم پانی سے صاف کر کے جگہ خشک کرنے کے بعد پاﺅڈر لگا دینا بہتر رہتا ہے۔ اسی طر ح اس کی بغل میںبھی پاﺅڈر چھڑک دینا چاہئے ٭ نال کو کبھی چھیڑ نا نہیں چاہئے ۔ یہ سو کھ کر خود جھڑ جا تی ہے۔ اس پر گرم کر کے ٹھنڈا کیا ہوا کھو پرے کا تیل کبھی کبھی لگاتے رہنا منا سب ہوتا ہے ۔ اس پر کبھی مٹی ، پانی اور گو بر وغیرہ نہیں لگا نا چاہئے۔ یہ انتہا ئی خطرنا ک کا م ہے اس سے بچہ ایک بیماری یعنی ٹیٹنس میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔ خطر ے کی علامات :۔ بچے میں رونما ہو نے والی بعض بظاہر معمولی تبدیلیاں خطر نا ک بھی ثابت ہو سکتی ہیں ، انہیں کبھی نظر انداز نہیں کر نا چا ہئے ۔ اسی طرح ما ںمیں بھی بعض علا ما ت خطر ناک ہو تی ہیں ۔ بچے کی علا مات : ٭دودھ چوسنے میںدقت ۔ ٭رونے کی آواز میں تبدیلی کمزور آواز میں رونا ٭تیز تیز سانس لینا (فی منٹ ۰۶ سانس)٭نیلے ہونٹ، ناخن وغیرہ ٭جلد اور آنکھو ں کی پیلی رنگت یعنی یرقان ٭آنول کی سو جن ، سرخی یا رطوبت کا اخراج ٭دورے اور اینٹھن ، کسی عضو کا ٹیڑھا ہونا یا کھینچنا ٭پیدائش کے ۴۲ گھنٹوں بعد پیشاب نہ کرنا ٭غنودگی ۔ ٭آنکھوں سے پانی کا مسلسل بہنا۔ ٭دودھ پینے کے بعد بچہ نرم اجابت کر تاہے۔ یہ معمول کے مطابق ہوتا ہے، لیکن پانی جیسے دست جن میں خون بھی ہو ، توجہ اور علاج کے محتاج ہوتے ہیں٭بچے کو پیدائش کے پہلے ہفتے میں دق و سل (بی سی جی ) اور پولیو کی خوراک دے دینی چاہئے۔

ماں کی علامات :۔ ٭خون کا بکثر ت اخراج٭بدبو دار رطوبت کا اخراج ٭حرارت میں اضافہ یعنی بخار٭پنڈلی کے پٹھوں میں درد اور سوجن٭چھاتیوں میں بھاری پن اور درد ٭نچلے پیٹ میں شدید درد ٭پیشاب کر نے میں مشکل۔

یرقان قبض اور خون کی خرابی کیلئے

یرقان قبض اور خون کی خرابی کیلئے

ہر قسم کے یرقان، قبض اور خون کی حرکت میں خرابی، جسم پر دانے وغیرہ کیلئے یہ حیرت انگیز ٹوٹکہ مفید ہے اس دوائی کو استعمال کرتے ہوئے پرہیز لازم ہے۔
بنانے کا طریقہ: کسی بھی پنسار کی دکان سے افسنطین کی 50 روپے کی لکڑیاں لے کر ڈیڑھ کلو پانی میں ابالیں اور ساتھ آدھا کلو چینی ڈالیں۔ جب ایک کلو پانی بچ جائے تو اس کو اتار کر چھان لیں کسی بوتل میں محفوظ کرلیں۔
استعمال: کپ کا چوتھا حصہ صبح، دوپہر اور چوتھائی حصہ شام میں استعمال کریں۔ دوائی کڑوی ہونے کی وجہ سے بھنے ہوئے چنے تھوڑے سے کھالیں تاکہ منہ کا ذائقہ ٹھیک رہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ہاتھوں کی حفاظت کے طریقے

ہاتھوں کی حفاظت کے طریقے

چند دیسی اور گھریلو نسخے استعمال کرکے ہاتھوں کے حسن کو دوبالا کیا جا سکتا ہے یہ نسخے بہت سستے اور مفید ہیں

عرق لیموں میں گلیسرین ملا لیں ایک چھوٹی چمچی بورک ایسڈ ڈال کر تینوں کو پک جان کر لیں اور شیشی میں بھر کر رکھ لیں  ہاتھ دھونے کے بعد دو تین مرتبہ استعمال کریں، یہ ہاتھوں کی جلد کو چکنا اور نرم رکھنے اور رنگ نکھارنے کیلئے بے مثال ہے

رات کو سوتے وقت خالص بادام کے روغن سے ہاتھوں کی مالش کریں

عرق گلاب، عرق لیموں اور گلیسرین ملا کر ایک شیشی میں بھر لیں دن میں چار دفعہ اس کے قطرے ہاتھوں میں مل لیں

لیموں کا عرق اور سرکہ اگر برابر مقدار میں ملا لیا جائے تو اس سے ہاتھوں کو سفید کرنے کا لوشن بن جاتا ہے
ایک انڈے کی سفیدی کو پھینٹیں اور اس میں تھوڑی سی پھٹکڑی ملائیں اس مکسچر کو ہاتھوں، ناخنوں اور کہنیوں پر ملیں اس سے ہاتھ ناخن اور کہنیاں صاف ستھری اور نرم ہو جائے گی

ہاتھوں کیلئے کریم

یہ کریم آپ گھر پر تیار کر سکتی ہے جو کہ بازاری کریم سے زیادہ موثر ہو گی، ایک انڈے کی زردی لیں روغن بادام کے سات قطروں میں ملا کر اسے گرم کریں اس میں عرق گلاب کا ایک بڑا چمچ اور آدھا چمچ ٹنکچر نیبوزین شامل کر کے اس کا لیپ سا بنا لیں اور رات کو ہاتھوں پر ملیں

کھردرے ہاتھوں کی کریم

بہت زیادہ کھردرے ہاتھوں کیلئے کاربونک ایسڈ میں نصف ویسلین ملا کر لگائیں اس کو ہاتھوں پر رات کو لگائیں، ہاتھوں پر رات کو لگانے والا ایک دوسرا لیپ انڈے کے سفیدی کو گلیسرین کے قطروں اور شہد کے قطروں میں ملا کر بنایا جاتا ہے انہیں اچھی طرح پھینٹنے کے بعد کافی مقدار میں پسی ہوئی جوار ملا لیں اور لیپ سا بنا لیں ناخنوں کو تراشنے سے پہلے آپ ان کو نیم گرم زیتون کے تیل میں ڈبوئیں اور اپنے ناخنوں کے اوپر والی جلد پر روزانہ رات کو ملیں اگر ناخنوں کی جلد کھردری ہے تو ویسلین لگائیں، نیل لوشن رغن بادام اور سفید آیوڈین کو اگر برابر مقدار میں ملایا جائے تو وہ ناخنوں کیلئے بہتر لوشن ہے سفید آیوڈین چکنی نہیں ہوتی، یہ دن میں کسی بھی وقت استعمال کی جا سکتی ہے

ہاتھوں اور ناخنوں کے دھبے دور کرنا

ہاتھوں اور ناخنوں کے دھبوں کو دور کرنے کیلئے آلو یا لیموں کے ٹکڑے کو ہاتھوں اور ناخنوں پر ملیں، ناخنوں کو موم سے رگڑنے سے خون رواں ہو جاتا ہے جس سے ناخنوں میں سرخی اور چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ اگر ارنڈی کے تیل میں سرکہ ملا لیا جائے تو اس کے استعمال سے ناخنوں کی حفاظت بہتر ہوتی ہے، ہر روز ہاتھ دھونے کے بعد ناخنوں کے کنارے کو صاف کریں اور اچھی طرح دیکھ لیں کہ ناخنوں کی نوکیں بالکل صاف ہیں، جب بھی آپ کو فرصت ہو آپ اپنے ہاتھوں پر سفید آیوڈین ملیں، ناخنوں کی بہتر نشوونما کیلئے ضروری ہے کہ آپ ان کی ہفتہ وار صفائی کریں، اگر آپ نیل پالش لگانا نہیں چاہتیں مگر اس کے باوجود بڑھے ہوئے ناخنوں کو تراشنا اور ان کو بیضوی شکل دینا بہت ضروری ہوتا ہے، اگر آپ نے نیل پالش لگا رکھی ہے تو پہلے ریموور کی مدد سے نیل پالش اتاریں، نیم گرم پانی میں انگلیوں کو ڈیوئیں اور ناخنوں کے برش سے ناخنوں کو صاف کریں اس کے بعد ہاتھوں کو صاف تو لئے سے صاف کریں اور ساتھ ہی بالائی جلد کو ہلائیں اوپری جلد پر نارنجی اسٹک لگائیں ناخنوں کی جھلی تو کبھی نہ کاٹیں اور اسے پیچھے کی طرف نہ دھکیلیں اس لئے کہ ایسا کرنے سے ناخنوں کے جاندار رنگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے

ناخن چوکور قسم کے ہوں تو نیل پالش بیضوی شکل میں لگائیں

چند احتیاطیں : دائمی حسن کی ضمانت اچھی جلد کیلئے اچھی صحت کا ہونا بہت ضروری ہے، اپنے چہرے کو الزام دینے سے پہلے مندرجہ ذیل باتوں پر ضرور غورکریں جلدکو نقصان پہنچانے والی خوراک اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا رنگ صاف ہو جائے جلد نرم و نازک ہو جائے تو اپنی خوراک کا آپ کو بے حد خیال کرنا ہو گا، آپ کوالکحل، کافی، سگریٹ، چکناہٹ والی خوراک اور ایسے مشروبات سے جن میں کیفین ہو، پرہیز کرنا ہو گا اپنی جلد کے خلیوں کو ہائیڈریٹ رکھنے کیلئے اپنے چہرے کو تروتازہ اور جوان رکھنے کیلئے روزانہ آٹھ اونس کے چھ گلاس تازہ پانی کے پئیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

 دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں

دیر سے انزال ہونا کسے کہتے ہیں؟

عضو تناسل میں مضبوط تناؤ اور کافی جنسی تحریک اور بیداری کے باوجود انزال نہ ہونے کی کیفیت کو دیر سے انزال ہونا کہا جاتا ہے۔اِس کیفیت سے دوچار ہونے والے مَردوں کی تعداد ایک سے چار فیصد تک ہوتی ہے

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کو بنیادی یا ثانوی درجوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔جنسی ملاپ کے دوران کبھی انزال نہ ہونے کی کیفیت کو بنیادی کیفیت کہا جاتا ہے۔ جب متعلقہ مَرد کو پہلے کبھی جنسی ملاپ کے دوران انزال ہوتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہوتا یا بہت کم مواقع پر ایسا ہو تو اِس کیفیت کو ثانوی کیفیت کہا جاتا ہے
دیر سے انزال ہونے کی کیفیت جنسی ملاپ کے دوران تو واقع ہوتی ہے لیکن خود لذّتی کے عمل کے دوران ایسا بہت کم مواقع پر ہوتا ہے۔در حقیقت بنیادی یا ثانوی کیفیت سے دوچار مَردوں میں سے  85 فیصد مَرد خود لذّتی کے عمل کے دوران جنسی لطف کی انتہا کو عام طور پرپہنچ جاتے ہیں۔بعض حالات میں دیر سے انزال ہونے کی کیفیت ،جنسی ملاپ اور خود لذّتی دونوںہی صورتوں میں واقع ہوسکتی ہے۔لہٰذا ایسے مَردوں کو انزال نہیں ہوتا یا جنسی ملاپ یا خودلذّتی کے طویل دورانئے کے بعد ہی انزال ہونا ممکن ہوتا ہے اِس مسئلے کے نتیجے میں اُلجھن پیدا ہوتی ہے اور دونوں ساتھی پریشانی محسوس کرتے ہیں

بعض صورتوں میں، انزال کے بغیر ہی متعلقہ مَردجنسی لطف حاصل کر لیتا ہے ۔اِس صورت کو اکثر خُشک لطف کہا جاتا ہے (لیکن صِرف اس صورت میں جب بعد میں بھی انزال نہ ہو)
دیر سے انزال ہونے کے اسباب کیا ہیں؟

عام طور پر معالج (خاص طور پر یورولوجسٹ)،تفصیلی طور پر طبّی /جذباتی /جنسی ہسٹری لینے کے ذریعے ،دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے اسباب معلوم کر سکتے ہیں
دیر سے انزال ہونے کے اکثر اسباب درجِ ذیل ہیں

ادویات کے ذیلی اثرات: ڈپریشن کوروکنے والی ادویات،تشویش اور بلڈ پریشر کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات ،انزال کے عمل کو سُست بنانے کو سبب بن سکتی ہیں

الکحل یا غیر قانونی منشّیات کا استعمال
اعصاب کا ضائع ہونا یا انہیں نقصان پہنچنا: دِل کے دورے یا حرام مغز (spinal cord) یا اعصابی نقصان کی صورت میں بھی دیر سے انزال ہونے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے
نفسیاتی عوامل: جنسی کارکردگی کے بارے میں تشویش ہونا، ڈپریش، باہمی تعلقات کے مسائل وغیرہ بھی دیر سے انزال ہونے کا سبب بنتے ہیں
خود لذّتی کے عمل کو تیزی سے تکمیل پہنچانے والے مَردوں کو جنسی ملاپ کی نسبتأکم رفتارمیں انزال ہونے میں مشکل پیش آتی ہے

کیا دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے علاج دستیاب ہیں؟

دیر سے انزال ہونے کی کیفیت کے لئے بہت سے علاج دستیاب ہیں۔علاج کا انتخاب ممکنہ سبب کی بنیادپر کیا جاتا ہے

اگر تجویز کردہ ادویات اِس کیفیت کا ممکنہ سبب معلوم ہوں تو معالج کی مدد سے متبادل ادویات کے انتخاب سے عام طور پر مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔بعض مخصوص ادویات کا استعمال نہ ہی روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے لہٰذا تجویز کردہ ادویات کا استعمال اپنے طور پر کبھی ترک نہیں کرنا چاہئے ، اِس سلسلے میں متعلقہ ڈاکٹر ہی سے رجوع کیجئے۔
کثرت سے شراب نوشی کرنے والے افراد میں ،دیر سے انزال ہونے اور عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل بہت عام ہیںلہٰذا اِن کا آسان حل یہ ہے کہ  شراب نوشی کو محدود کیا جائے اسی طرح غیر قانونی منشّیا ت کا استعمال بھی ترک کیا جائے یا کم از کم محدود کر دیا جائے
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ دیر سے انزال ہونے کی زیادہ تر صورتوں میں نفسیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں ،لہٰذامکمل جنسی فعالیت حاصل کرنے کے لئے کسی مستند ماہر کے ذریعے ،مشاورت کاریاور جنسی علاج کا حصول ہی اِس کیفیت کا بنیادی علاج ہے

مَردوں میں معکوس انزال ہونے کی صور ت یہ ہوتی ہے کہ منی ،معمول کے مطابق پیشاب کی نالی کے راستے سے خارج ہونے کے بجائے،مثانے میں داخل ہوجاتی ہے
عضو تناسل کی لمبائی موٹائ بڑھانے اور سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

alshifa.herbal@gmail.com,,,,,+92-30-40-50-60-70