Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

dry fruit benefits-خشک میوہ جات سردیوں کی خاص غذائیں

 dry fruit benefits-خشک میوہ جات سردیوں کی خاص غذائیں

 dry fruit benefits-خشک میوہ جات سردیوں کی خاص غذائیںخشک میوہ جات سردیوں کی خاص غذائیں سردی کا موسم آتے ہی صندوقوں میں سے سوئٹر  جرسیاں اور گرم گرم لحاف نکلنے شروع ہوجاتے ہیں گرمی کے برعکس سردی کیلئے خاصا اہتمام کیا جاتا ہے، سردی کا موسم بھی بڑا عجیب ہوتا ہے کپکپاتی ٹھنڈی راتوں میں روئی کے موٹے موٹے گدوں میں لیٹ کر چلغوزے اور مونگ پھلیاں ٹھونگنا‘ صبح صبح دانت کٹکٹاتے ہوئے اٹھنا اور ہاتھ منہ دھو کر لرزتے ہوئے ہاتھوں سے ناشتا کرنا وغیرہ ایسے معمولات ہیں جو صرف سردیوں کیلئے ہی مخصوص ہیں۔ گرمی اور سردی کے اثرات ہمارے جسم پر بھی مر تب ہوتے ہیں، فطری ماحول دراصل دو متضاد چیزوں کے خوبصورت امتزاج اور ہم آہنگی سے وجود میں آتا ہے، یہ فطری تضاد اور اس کا بہترین امتزاج ہمارے جسم میں بھی موجود ہے۔ ہمارا جسم واضح طور پر دو حصوں میں منقسم ہے۔ ہمارے دماغ کے دو حصے ہیں دل کے دو حصے ہیں‘ دو پھیپھڑے دو گردے‘ دو ٹانگیں وغیرہ‘ اسی طرح رات اور دن‘ گرمی اور سر دی بھی اس تضاد کی مثالیں ہیں یہ قدرت کا ایسا فارمولا ہے جس کی مسلسل کشمکش اور ملاپ سے قدرتی ماحول میں رنگینی اور رعنائی پائی جاتی ہے، گرمیوں میں ہمارا نظام ہضم کمزور ہوجاتا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دوران خون ہمارے جسم کے بیرونی حصوں کی جانب مائل رہتا ہے یعنی ہاتھ پیروں کی رگوں میں خون زیادہ مقدار میں گردش کرتا ہے تاکہ پسینہ وافر مقدار میں جلد سے خارج ہوتا رہے اور جسم کا اندرونی حصہ ٹھنڈا رہے لیکن جب سردیوں میں جسم بیرونی سرد ماحول سے خودبخود ٹھنڈا رہتا ہے تو ایسی صورت میں جسم کی حرارت کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں محفوظ رکھنے کیلئے دوران خون اندرونی اعضا کا رخ کرلیتا ہے اندرونی اعضاءمیں نظام ہضم بنیادی اہمیت کا حامل ہے معدہ‘ آنتیں‘ جگر وغیرہ نظام ہضم کا لازمی حصہ ہیں اندرونی اعضاءمیں دوران خون زیادہ ہوجانے کی وجہ سے نظام ہضم طاقتور ہوجاتا ہے جس کی بدولت ثقیل سے ثقیل چیزیں بھی بخوبی ہضم ہونے لگتی ہیں اور بدن کو طاقت اور توانائی فراہم کرنے لگتی ہیں۔

نظام ہضم کی بیداری
سردی نظام ہضم کی بیداری کا موسم ہے اس موسم میں آپ زیادہ کام کرسکتے ہیں کیونکہ نظام ہضم ہمیں بھرپور توانائی فراہم کرتا ہے جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے۔ اس موسم میں کی گئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہوجاتا ہے جب کہ گرمی کے موسم میں نظام ہضم کمزور ہوجاتا ہے اور جسم ڈھیلا پڑجاتا ہے جب آپ یہ جانتے ہیں کہ سردی کے موسم میں زیادہ محنت مشقت اور دوڑ دھوپ کی جاسکتی ہے تو پھر آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کیسی غذا استعمال کی جائے جوجسم کو مسلسل توانائی فراہم کرتی رہے۔
قدرت آپ کو ہر موسم کے مطابق استعمال کی غذائیں‘ سبزیاں اور پھل خود فراہم کرتی ہے۔ سردی کے موسم میں جتنے پھل بازار میں دستیاب ہوتے ہیں وہ سب ہمارے جسم اور ماحول کی ضروریات کے مطابق ہوتے ہیں۔

وٹامن ای کی اہمیت
موسم سرما میں سردی کی وجہ سے ایسی غذائیں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے جسم میں حرارت زیادہ مقدار میں پیدا ہو اور اسی کے ساتھ ساتھ مطلوبہ نمکیات اور حیاتین بھی حاصل ہوتے رہیں۔ نمکیات اور حیاتین حاصل کرنے کیلئے دالیں‘ سبزیاں اور گوشت انڈا وغیرہ تو روزمرہ کی غذائیں ہیں لیکن جسم کو اضافی حرارت اور توانائی پہنچانے کیلئے قدرت نے خاص طور پر خشک میوے بھی پیدا کیے ہیں۔ ان میووں میں ہر قسم کی غذائی افادیت موجود ہوتی ہے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میووں میں اگرچہ تیل وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کو ٹھوس رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ریشے دار اجزا بھی موجود ہوتے ہیں جو آنتوں سے فضلہ خارج کرنے کی تحریک پیدا کرتے ہیں اور قبض ختم کردیتے ہیں۔ یہ حیاتین بڑھاپے کو روکنے کے علاوہ جلد کو ملائم اور خوبصورت رکھتی ہے، ان حیاتین کے قدرتی ذرائع یہ ہیں۔ گندم‘ سلاد‘ آلو‘ بندگوبھی‘ چقندر‘ گاجر‘ بادام‘ اخروٹ‘ پستہ‘ تل‘ خوبانی‘ ناریل‘ مونگ پھلی‘ انڈا‘ مچھلی‘ دودھ، مکھن وغیرہ
مچھلی
مچھلی اگرچہ ایک حیوانی غذا ہے لیکن حیوانی غذاوں کے بالکل برعکس اس میں موجود تیل جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا۔پروٹین حاصل کرنے کیلئے مچھلی سے بہترین غذا نہیں ہوسکتی۔ مچھلی مرض سل اور کھانسی نزلے میں مفید ہے۔ کمزور بچے کیلئے مچھلی کا استعمال بہت ضروری ہے۔ سردیوں میں مچھلی ہفتے میں ایک بار ضرور کھانی چاہیے۔

انڈا
دودھ کے بعد انڈا ایک حد تک مکمل غذا ہے، انڈا دراصل پیدا ہونے والے بچے اور اس کی غذا پر مشتمل ہوتا ہے انڈے میں پروٹین کے علاوہ البیومن‘فولاد‘ کیلشیم‘ فاسفورس اور گندھک کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں تلا ہوا انڈا دیر میں ہضم ہوتا ہے زیادہ ابالے ہوئے انڈے میں غذائیت بہت کم رہ جاتی ہے‘ اس کے استعمال سے قبض کی شکایت پیدا ہوتی ہے اور آنتوں میں سدے بن جاتے ہیں۔ ہمیشہ ادھ ابلا (ہاف بوائلڈ) انڈا استعمال کریں کیونکہ اس میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔

اخروٹ
اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے، اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے، اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میںچھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔

بادام
بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقتور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔

تل
موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں اس شکا یت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔

چلغوزے
چلغوزے گردے‘ مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں‘ اس کے کھانے سے جسم میں گرمی محسوس ہوتی ہے۔

کشمش
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں، چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ تیار کیا جاتا ہے،کشمش اور منقیٰ قبض کا بہترین علاج ہے۔ بہت طاقت بخش میوہ ہے۔

مونگ پھلی
مونگ پھلی سستا اور لذیز میوہ ہے، اس میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا، اسے خالی پیٹ نہ کھائیں ورنہ بھوک ختم ہوجائیگی، سرما کا موسم صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقتور بنانے کا موسم ہوتا ہے میوے جسم کو حرارت اور توناائی فراہم کرتے ہیں انہیں ہر حالت میں اعتدال میں استعمال کرنا چاہیے، سبزیاں‘ دالیں وغیرہ اپنی روز مرہ خوراک میں شامل رکھیں البتہ حرارت اور توانائی کیلئے یہ میوے ضرور استعمال کریں، اپنے ناشتے میں خشک میوے بھی شامل کریں، سردیوں کے موسم میں دودھ میں شکرڈال کر یا خالص شہد ملا کر پئیں اس معمولی غذائی نسخے کے استعمال سے بہت فائدہ پہنچے گا

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے باپ، اس کے بیٹے، اور دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔

غور فرمائیے!

· لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں مگر آپ کی تعلیمات کو نظر انداز کیوں کر دیتے ہیں؟

Removal of Kidney Stones گردے کی پتھری کاعلاج



 

 

 

Removal of Kidney Stones گردے کی پتھری کاعلاج
12 گھنٹے کے اندر گردے کی پتھری بالکل ختم۔ نسخہ یہ ہے: 20 گرام کالی مرچ‘ باٹکی گول نوشادر ‘ لیموں دیسی 4عدد‘ پانی آدھا کلو‘ کالی مرچ اور نوشادر کو باریک پیس لیں، لیموں کاٹ کر توے پر گرم کریں جب لیموں اچھی طرح گرم ہوجائے تو کالی مرچ ا ور نوشادر سفوف پر رکھ دیں‘ کالی مرچ ا ور نوشادر پر لگے ہوں لیموں آدھا کلو پانی میں نچوڑ دیں۔دن میں 5سے6 دفعہ پئیں‘انشاءاللہ12 گھنٹے کے اندر گردے کی پتھری خارج ہوجائے گی۔ نہایت مجرب نسخہ ہے

اچھی صحت ? سبزیاں صحت کی ضامن ہیں

اچھی صحت ? سبزیاں صحت کی ضامن ہیں

اچھی صحت ? سبزیاں انسانی صحت کے لیے بے حد مفید ہیں ان کے اندر موجود سبزمادہ کلوروفل زندگی بخش ہے۔ سبزیاں استعمال کرنے والے لوگ بہت کم بیمار پڑتے ہیں چونکہ ان کے اندر قدرت کاملہ نے شفا کی تاثیر رکھ دی ہے۔ سبزیاںجسم انسانی کے اندر موجود زہریلے اورفاسد مادوںکا قلع قمع کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں۔جانوروںمیں سے گوشت خورجانور بہت کم ہیں اکثرجانور بھی سبزی پر ہی انحصار کرتے ہیں اور تندرست وتوانا رہتے ہیں۔ ہمارے دودھیل جانور بھی سبزہ کھا کر ڈھیروں دودھ دیتے ہیں جو انسانی زندگی کو قائم دوائم رکھتا ہے۔ سبزیاں ذود ہضم ہوتی ہیں اس لیے معدے کی اصلاح کا کام انجام دیتی ہیں، گوشت کیطرح معدے پر بوجھ نہیں بنتیں۔

انسان کے دانتوںکی ساخت گوشت خورجانوروںجیسی نہیں بلکہ گھاس پھوس اور سبزیوں جیسی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سبزیاںکھانے والے لوگ بہت کم بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سبزیاں انسان کے امیون سسٹم یعنی نظام دماغ کو مضبوط کرتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں گوشت خور قومیں بیماریوں کا زیادہ شکار نظر آتی ہیں۔ ان میں بلڈپریشرکا مرض عام ہے جسے خاموش قاتل کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

سبزیاں ٹھنڈی تاثیر کے باعث انسانی خون کو موزوں رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ جو لوگ سبزیوںکازیادہ استعمال کرتے ہیں وہ بلڈپریشرکا شکار نہیں ہوتے۔ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی سبزیوں کو پسند فرماتے تھے۔ سبزیوں میں سے کدو آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے بڑے شوق سے کھایا کرتے تھے۔

جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کدو میں خداتعالٰی نے شفا رکھی ہے اس کی تاثیر سرد ہوتی ہے۔ یہ جسم کو تقویت دیتا ہے اور بھرپورغذائیت کاحامل ہے۔ چنانچہ حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے باہرآئے توسخت کمزور ہوچکے تھے ساحل پر کدو کی ایک بیل تھی جس پر کدو لگے ہوئے تھے حضرت یونس علیہ السلام وہ کدو استعمال کرتے تھے جس نے ان کے جسم کو تقویت دی اور آپ صحت مند ہو گئے۔

کدو ایک ایسی سبزی ہے جسے گوشت کے ساتھ پکا کر کھانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ طبی نقطہ نگاہ سے یہ صفرادی اوردموی مزاج لوگوں کے لیے بہترین غذا ہے۔ یہ خلط صالح پیدا کرتا ہے ملین طبع ہے اور اس کے استعمال سے کھل کر پیشاب آتا ہے جس سے جسم کے اندرموجود زہریلے مادے خارج ہو جاتے ہیں۔ یہ انتڑیوں کو مرطوب کرتا ہے’ تپ دق کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں’ اس کے استعمال سے جسم کے اندر ایسی قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے جس سے انسان مرض سل سے محفوظ رہتا ہے۔

مری میں موجود ساملی سینی ٹوریم کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ کدوکا کثرت سے استعمال کرتے ہیں تپ دق اور سل سے محفوظ ومصون رہتے ہیں۔ مرض سرسام اور جنون میں اس کا گودا تالو پر رکھنے سے آرام آ جاتا ہے۔ روغن کدو دماغ کی خشکی کو دور کرتا ہے اور نیند آور ہے اس کے بیجوں کا شیرہ بھی تاثیر کا حامل ہے۔ اس کا روغن بھی نکالا جاتا ہے جسے روغن کدو کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ دماغ کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ صرف ایک سبزی کدو کے اندر بہت زیادہ شفا پائی جاتی ہے۔ کدو کا روغن صفراوی بخاروں اور جریان خون میں بھی مفید ہے۔

سل اور تپ دق میں بھی بھبھلائے ہوئے کدو کا پانی نچوڑ کر پلانے سے فائدہ ہوتا ہے اس کا رائتہ بے حد مفید اور لذیذ بھی ہوتا ہے۔ کدواسہال میں بھی بے حد مفید ہے یہ صرف ایک سبزی کدو کی افادیت بتائی گئی ہے۔

کوئی سبزی جتنی زیادی گہری سبزی مائل ہو گی اتنی ہی زیادہ مفید ہو گی۔ پالک اور ساگ میں سبز مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ پالک خون کی اصلاح کرتی ہے اور ساگ کا استعمال معدے کو نرم کرتا ہے اورغذائیت سے بھر پور ہے یہ خون صالح بھی پیدا کرتا ہے۔

ہمارے ہاں سبزیوںکی بہتات ہے یہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر نہیں بلکہ ہر امیرغریب خرید کر انہیں استعمال کر سکتا ہے۔ جنگلوں میں رہنے والے لوگ سبزی پر ہی انحصار کرتے ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی بیمار نہیں پڑتے’ انہیں ڈاکٹروں کی ضرورت نہیں محسوس ہوتی۔ گوشت اس قدر مہنگا ہے کہ ہر شخص کے بس میں نہیں کہ اسے خریدکرکھا سکے مگر موسم کے مطابق سبزیاں کوڑیوں کے مول بکتی ہیں مگر چونکہ کہ لوگ ان کی افادیت سے آگاہ نہیں ہوتے لہذا ان کے مقابل گوشت کو ترجیح دیتے ہیں جو ان کو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے کیونکہ گوشت ایسی چیز نہیں جسے ہر روز کی غذا کا حصہ بنایا جائے۔

رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں بھی گوشت بعض تقریبات کے مواقع پر ہواکرتے تھے ان میں عید قرباں’ بچوں کا عقیقہ ولیمہ ایسے مواقع ہوا کرتے تھے جن پر گوشت کھایا جاتا تھا۔ عید قربان پر کثرت سے قربانی کے جانور ذبح کئے جاتے مگر یہ موقع تو سال میں صرف ایک مرتبہ آیا کرتا تھا۔ جس طرح آج ہمارے معاشرے میں کثرت کے ساتھ اور روزانہ گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے کسی زمانے میں ایسا نہ تھا۔

عربوں کی خوراک زیادہ ترکھجوریں’ بکری یا اونٹی کا دودھ اور سبزیوں پر مشتمل ہوا کرتی تھی یہی وجہ تھی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین بہت کم بیمار پڑا کرتے اور کسی طبیب کی ضرورت نہیں ہوا کرتی تھی۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں کئی قسم کی بیماریاں بھی منظر عام پر آرہی ہیں ہسپتالوں میں جائیں تو مختلف النوع بیماریوں کے شکار نظر آئیں گے۔ اس کا سبب بھی یہی ہے کہ ہم گوشت پر زیادہ انحصار کرتے ہیں مگر زندگی بخش سبزیوں کو استعمال کرنا توہین سمجھتے ہیں اور انہیں پسند نہیں کرتے۔ دیہات میں رہنے والے لوگ سبزیاں کثرت سے استعمال کرتے ہیں یہی وجہ کہ وہ بہت کم بیمار ہو تے ہیں۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے ہمارے گاؤں میں مہینے میں صرف ایک مرتبہ قصائی گائے ذبح کیا کرتا تھا۔ گوشت کی بکنگ پہلے سے ہو جاتی تھی۔ جب گاہک پورے ہوجاتے تو اچھی قسم کی گائے ذبح کرتا اور لوگ گوشت خرید کر لے جاتے باقی سارا مہینہ سبزیوں اور دالوں پر ہی انحصار کیا جاتاتھا’ لوگ توانا وتندرست رہتے تھے اور خوب محنت ومشقت کے ساتھ کھیتوں میں سبزیوں اور فصلیں کاشت کیا کرتے تھے۔

ہمارے گاؤں والے ایک گھر میں ایک گھیا توری کی بیل لگی ہوئی تھی اس قدرگھیا توری لگتی کہ ٹوکریوں کے حساب سے اسے اکٹھا کیا جاتا اور گاؤں کے لوگ مفت لے جایا کرتے تھے اوراس کا سالن استعمال کرتے۔ مقصد کہنے کا یہ ہے کہ جس مقدار میں اور جس تسلسل کے ساتھ ہم آج گوشت کا استعمال کر رہے ہیں اس کا رواج کسی بھی زمانے میں نہیں رہا۔ اب تو لوگ مختلف النوع بیماریوں کا شکار ہیں اور اپنی آمدنی کا معتدبہ حصہ ڈاکٹروں کی نذر کر دیتے ہیں۔

ہم میں سے ہرشخص اچھی طرح جانتا ہے کہ گوشت کا بے تحاشا استعمال غیر مفید ہے اس کے باوجود ہم گوشت کھاتے چلے جاتے ہیں اور سبزیوں اوردالوں کو ثانوی حیثیت دینے پر بھی تیار نہیں ہوتے اور ہمیں ان کا ذائقہ بھی نہیں آتا۔ جب بڑے سبزیاں کھانے سے گریز کریں تو بچے کب اسے پسند کریں گے بچے بھی ہر روز گوشت والا سالن کھانے پر اصرار کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ سبزیوں میں وہ قوت اور غذائیت نہیں ہوتی جو گوشت کے اندر موجود ہے۔ ان کا مفروضہ غلط ہے کیونکہ ہماری گائیں بھینسیں سبزیاں ہی کھاتی ہیں پھر ان پر منوں کے حساب سے گوشت کیسے چڑھتا ہے اور دودھ کے اندر چکنائی کس طرح وافر مقدار میں پیدا ہوجاتی ہے جسے ہم استعمال کرتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ سبزیوں کے اندر بھی گوشت کے سارے اجزاء موجود ہوتے ہیں۔

دریائی گھوڑا جو بھاری بھرکم جانور ہے اور پانی سے نکل کر باہربھی زندہ رہ سکتا ہے اس کی خوراک کا مکمل انحصار صرف گھاس پر ہے وہ پانی سے باہر نکل کر خوب گھاس کھاتا ہے اور پھر پانی کے اندر چلا جاتا ہے۔ خدا تعالٰی نے ہمارے ملکوں کو طرح طرح کی سبزیوںسے نواز رکھا ہے سبزیاں وافر مقدارمیں ہمیں دستیاب بھی ہیں ان میں سے ہر سبزی کی اپنی افادیت ہے مگر اس مختصر مضمون میں ان سب کی افادیت بیان کرنا ممکن نہیں۔

کدو کی افادیت بیان کی جاچکی ہے۔ اس کے علاوہ بھنڈی توری’ گھیا توری’ٹینڈے’ مٹر’ ٹماٹر’آلو وغیرہ ہمارے ہاں عام مل جاتے ہیں ان میں سے چند ایک کی افادیت بیان کی جاتی ہے۔

آلو ایک ایسی سبزی ہے جو پوری دنیا میںکثرت سے کھائی جاتی ہے اس کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے کبھی اس کا سالن بنایا جاتا ہے کبھی اس کے چپس تیار کیے جاتے ہیں کبھی اس کے فرنچ فرائز تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ سبزی بے پناہ قوت کی حامل ہے۔ اس کے اندر غذائیت کے خزانے ہیں۔ یورپ’ امریکہ’ ایشیا’ افریقہ’ آسٹریلیا میں آلو کثرت سے کھایاجاتا ہے۔ ہمارے ہاں یہ سستا مل جاتا ہے مگر اسے بطور سبزی استعمال کرنا ہم اپنی توہین سمجھتے ہیں۔

ساگ اور پالک جوکلوروفل کا خزانہ ہیں اس کا ذکر کیا جاچکا ہے مگر اسے بھی بہت کم لوگ استعمال کرتے ہیں اور سارا زور گوشت پر لگاتے ییں جو اس قدر مہنگا ہے کہ عام شخص اسے خرید کر نہیں کھا سکتا۔

کریلاجو ایک بے حد مفید سبزی ہے ہمارے ہاں عام ملتا ہے یہ بے پناہ افادیت کی حامل سبزی ہے۔ یہ سبزی ملین طبع اور مقوی معدہ ہے اس کا استعمال پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے اسے چنے کی دال اور گوشت کے ہمراہ بھی پکاکر کھایا جاتا ہے۔ یہ صفرا اوربلغم کو دور کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ سرد مزاج لوگوں کے معدوں کوتقویت بخشتا ہے پیٹ کے کیڑوںکو ہلاک کرتا ہے۔

فالج’ لقوہ’ جوڑوں کے درد’ نقرس’ ذیابیطس’ رعشہ’ یرقان’ تلی کے ورم میں بے حد مفید ثابت ہوا ہے۔ کریلے کا پانی اور اس کا سفوف بنا کر استعمال کرنا بھی بہت سی بیماروں کا علاج ہے’ پتے کی پتھری کو دور کرنے کے لیے کریلے کا پانی دو دو تولہ صبح وشام روغن زیتون اور دودھ میں ملا کر پینے سے پتھری ٹوٹ کر خارج ہو جاتی ہے۔ افریقہ میں اس کے پکے ہوئے بیج روغن بادام شیریں میں گھوٹ کرزخموں پر لگاتے ہیں۔

مٹر اپنے موسم میں ہمارے ہاں وافر اور سستے مل جاتے ہیں اس کے اندر لحمیات کا ایک وافر ذخیرہ موجود ہوتا ہے۔ آلو کے ہمراہ مٹر کا سالن بے حد لذیذ اور قوت بخش ہوتا ہے۔ یہ گوشت کی کمی کو پورا کرتا ہے اور جسم کو طاقت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ جتنی بھی دالیں ہیں یہ بھی سبزیوں سے ہی حاصل ہوتی ہیں یعنی ان کا اصل بھی سبزی ہے اور یہ سبزی کی ایک خشک شکل ہے۔

دالوں کی اہمیت سے کون نہیں واقف تاہم ان کا ذکر کسی اگلی نشست میں کیا جائے گا۔ بھنڈی آج کل عام اور سستی ہے یہ سبزی بڑی لذیذ ہوتی ہے یہ جسم کو ٹھنڈک اور فرخت بخشتی ہے اور بدن کی اصلاح کرتی ہے۔ سبزیاں کھانے والے لوگوں کے دانت مضبوط رہتے ہیں انہیں کیڑا نہیں لگتا اور صاف وشفاف رہتے ہیں کیونکہ ان کے اندر موجود سبز مادہ کلوروفل دانتوں کی حفاظت اور صفائی کا کام بھی انجام دیتا ہے اس کے مقابلے میں گوشت کھانے والے اصحاب کے دانت جلد خراب ہو جاتے ہیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

طب میں دار چینی ڈھیروں بیماریوں کی معالج

cinnamon

طب میں دار چینی ڈھیروں بیماریوں کی معالج
طب مشرق میں اسے دل‘ دماغ اور جگر کے لیے تقویت بخش قرار دیا گیا ہے۔کاسر ریاح ہے خفقان ختم کرتی اور اسہال و پیچش میں فائدہ دیتی ہے اخلاط فاسد کی اصلاح کرتی ہے‘ روغن دار چینی میں روئی کا تر کیا ہوا پھاہا لگانے سے دانت درد ختم ہوجاتا ہے
گرم مصالحہ جات میں دار چینی جسے ہمارے ہاں خواتین سالن کو خوش ذائقہ بنانے کیلئے بھی عام استعمال کرتی ہیں ادویاتی اثرات کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔طب مشرق میں اسے دل‘ دماغ اور جگر کے لئے تقویت بخش قرار دیا گیا ہے۔قوت باہ اور بصر کیلئے مفید ہے۔ خفقان ختم کرتی اور اسہال و پیچش میں فائدہ دیتی ہے۔ اخلاط فاسدہ کی اصلاح کرتی ہے۔ ہوائی نالیوں سے بلغم نکالتی ہے۔ آواز صاف کرکے سینے کے بوجھ کو کم کرتی ہے۔ غذا کے ہاضمہ میں مدد دیتی ہے۔ قے کو روکتی ہے‘ نظر کو بہتر بناتی ہے۔ بقراط کہتا ہے کہ دار چینی عفونت پیدا نہیں ہونے دیتی۔ جدید طبی سائنسی تحقیق کے مطابق دار چینی میں فراری تیل موجود ہے اسکے علاوہ ایک کیمیائی مادہ ٹے نین‘ شکر‘ گوند کے علاوہ روغن دار چینی میں ایک جزو موثرہ کے علاوہ قلیل مقدار میں فلیڈرین اور پاٹینن پائے جاتے ہیں۔ اس طرح اسہال اورپیچش میں اس کا فائدہ تسلیم کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں جو دار چینی استعمال ہوتی ہے اس میں ٹے نین کا جزو بہت کم ہے اسلئے یہ کاسر ریاح تو ہے مگر قابض نہیں ہے۔
مقدار خوراک:دار چینی کی مقدار خوراک 1 تا 2 گرام سفوف ہے اسکا منہ کے راستہ استعمال کرایا جائے تو معدہ اور آنتوں پر اثرانداز ہوکر اپنے فراری روغن کے باعث جلد جزو بدن بنتی ہے۔
بدہضمی
کھانا صحیح طور پر ہضم نہ ہونا‘ پیٹ پھولنا‘ ریاحوں کا بھر جانا یا پھر بھوک صحیح طور پر نہ لگنا ایسی صورتوں میں دار چینی کے تین سے پانچ قطرے روغن میں ضرورت کے مطابق دار چینی میں ملا کر نیم گرم پانی سے دیدیں، فائدہ ہوتا ہے۔دانت درد
روغن دار چینی میں روئی کا تر کیا ہوا پھاہا لگانے سے دانت درد ختم ہوجاتا ہے۔دودھ ہضم نہ ہونا
بعض لوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ دودھ بادی کرتا ہے اور اس سے ریاح پیدا ہوتی ہے ایسے لوگ ایک لٹر دودھ میں دار چینی پیس کر ۳گرام ڈال لیں اور جوش دے کر پی لیں اس سے نہ صرف دودھ ہضم ہوگا بلکہ قوت ہاضمہ بھی بڑھے گی۔دمہ اور کھانسی
جن لوگوں کو کھانسی اور دمہ کی شکایت ہے وہ دار چینی پیس کر 1.1گرام شہد دو دو چمچے صبح‘شام کھائیں۔کاسرریاح
ریاحوں کے اخراج کیلئے دار چینی کا جواب نہیں ایسی صورت میں دار چینی منہ میں رکھ کر چبائی جائے اور سالن میں ڈال کر استعمال کی جائے۔

الرجک نزلہ‘ زکام
ماحولیاتی آلودگی خصوصاً فضائی آلودگی کی وجہ سے نزلہ زکام اور چھینکیں آنے کا عارضہ عام ہوگیا ہے بعض لوگوں کو صبح ہوتے ہی ناک سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کیلئے یہ نسخہ بہت مفید ہے۔

ھو الشافی
برگ بنفشہ چھ گرام‘ تخم میتھی چھ گرام اور دارچینی تین گرام پیس کر آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ پندرہ بیس یوم تک پینا مفید ہے۔
سفوف ہاضم و مقوی معدہ:دار چینی‘ سونٹھ‘ دانہ الائچی خورد‘ ہم وزن پیس کر قبل غذا دوپہر شام ایک سے تین گرام تازہ پانی سے استعمال کرنے سے نظام ہضم کی اصلاح ہی نہ ہوگی بلکہ معدہ بھی مضبوط ہوگا۔
دار چینی اور سہاگہ ہم وزن پیس کر صبح ‘ شام 3-3 گرام تازہ پانی سے دیا جائے۔ یہ نسخہ وضع ولادت کے انتہائی قریب استعمال کرایا جائے۔

بواسیر
بواسیر میں دار چینی کا ضماد لگانا مفید ہے۔

ہچکی
مصطگی کیساتھ ملا کر جوش دیکر پینے سے ہچکی کو فائدہ ہوتا ہے۔
درد سر بارد
دار چینی کا لیپ کرنا مفید ہے۔

کینسر
مانچسٹر (برطانیہ ) کے ہسپتال میں ڈاکٹر جے جے کرنی نے سرطان کے مریضوں کو زیادہ مقدار میں دار چینی کا استعمال کرایا تو خاطر خواہ نتائج سامنے آئے۔

عرق
دار چینی کا عرق سریع الاثر ہوتا ہے قوت ہاضمہ کیلئے بہت مفید ہے ریاحوں کو خارج کرتا ہے یرقان میں مفیدہے۔

دار چینی سے ذیابیطس کا علاج
میری لینڈ امریکہ سائنسدانوں نے دار چینی کے جوہر سے ذیابیطس کا علاج کرنے کا تجربہ کیا ہے ۔ تحقیق کے حوالے سے رپورٹ نشر کی ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کنٹرول کرنے والے خلیے جب اپنی مخصوص صلاحیت کھودیتے ہیں تو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ رچرڈ سن نے خلیوں کی صلاحیت کو دار چینی کے جوہر سے بہتر بنایا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

نامرد حضرات خودکشی یا بیوی کے قتل کی بجائے اپناعلاج کریں

جب سے دنیا وجود میں آئی ہے اور انسان جسمانی خواہشات کی تکمیل کی لذت سے آشنا ہوا ہے تب سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے۔ جب سے وہ سماجی اور جائز ازدواجی بندھنوں میں باندھا جانے لگا مرد اور عورت ایک دوسرے کی ملکیت سمجھے جانے لگے۔ مرد کو عورت کا محافظ مانا اور اس کی ضروریات کی تکمیل کا ذمہ دار بھی۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ اس کے جسمانی تقاضوں کی تکمیل بھی اسی کی ذمہ داری ہے۔ جب وہ اس میں ناکام رہتا ہے تو نہ صرف اس کا اپنا گھر بکھر جاتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ آنے لگتا ہے۔ کیونکہ اپنے شوہر سے آسودگی حاصل کرنے میں ناکام عورتوں کی پہلے نگاہیں بھٹکنے لگتی ہیں اور پھر وہ خود بھی بے راہ روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بہت کم عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے شوہر کی کمزوری کو برداشت کرلیتی ہیں اور اپنی بربادی کو مقدر کا حصہ سمجھ کر زندگی گذار لیتی ہے۔ مگر مرتے دم تک اس کے پاس اس کے شوہر کی عزت نہیں رہتی۔ بیشتر خواتین مرد کی کمزوری کی وجہ سے وہ خود بھی کئی نسوانی امراض کا شکار ہوجاتی ہیں اور جو مرد کمزور ہوتے ہیں وہ خود بھی احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور اپنی کمزور چھپانے

کےلئے کبھی غصہ، کبھی چڑچڑاپن کبھی تھکن اور کبھی دہشت کا سہارا لےتے ہیں۔ میاں بیوی کے جھگڑوں کی ایک وجہ جسمانی آسودگی کا فقدان بھی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کمزوری پیدائشی ہوتی ہے یا وقتی‘ یہ قابل علاج ہے یا نہیں۔ اگر قابل علاج ہے تو پھر تاخیر کس بات کی۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ راجہ مہاراجاﺅں، شاہوں اور نوابوں، امراءاور جاگیرداروں کو بھی ان مسائل کا سامنا رہا۔ حالانکہ ان کے پاس دولت کی فراوانی رہی۔ مکمل غذائیں کو استعمال کرتے اس کے باوجود ان کے ازواجی زندگی ناکام رہی۔ ہوسکتا ہے کہ اس کی ایک وجہ ان کی عیش و عشرت کی زندگی رہی ہو۔ جیسا کہ نواب واجد علی شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سات سال کی عمر سے اس نے عیاشی کی اور 18یا 20سال کی عمر میں وہ ناکارہ ہوچکے تھے۔ اسی طرح زار روس (کمیونسٹ حکومت سے پہلے حکمران شاہی خاندان) کی ملکہ راسپوتین کی داشتہ بن گئی تھی کیونکہ روس کا شاہ اس کے تقاضوں کی تکمیل سے قاصر تھا۔ ایسا حال بیشتر امراءاور جاگیرداروں کا ہے جو خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں اور ان کی قانونی بیویاں اپنی آسودگی معمولی ملازمین سے حاصل کرنے کےلئے مجبور رہتی ہیں۔ کئی دولت مند گھرانوں کی بیٹیاں ڈرائیورس، رکشہ رانوں، تانگابانوں کے ساتھ فرار ہوگئیں۔ کبھی اپنی کمزوری پر پردہ ڈالنے کےلئے مرد بیویوں کو یا تو موت کے گھات اتار دیتے یا پھر اس کی بے راہ روی کو جان بوجھ کر بھی نظر انداز کردیتے۔ جب بدنامی کا خوف طاری ہوجاتا ہے تو خود کشی بھی کرلیتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نامرد دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک پیدائشی اور دوسرے ایک مقررہ وقت کے بعد مختلف خراب عادتوں کی وجہ سے ہوجاتے ہیں۔ پیدائشی طور پر جو لڑکے کمزور ہوتے ہیں ان کا پتہ چلانا مشکل ہوتا ہے مگر پیشاب کے دھار سے تجربہ کار لوگ اس کا اندازہ لگالیتے ہیں۔ مگر صحیح طور پر اس کا پتہ لڑکے سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد ہی چلایا جاسکتا ہے بشرطےکہ اس کے مادہ تولید کا تجزیہ کیا جائے۔ عام طور پر بعض لڑکے بچپن سے ہی زنانہ صفات کے حامل ہوتے ہیں۔ انہیں لڑکیوں میں بیٹھنے، ان کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر کسی گھر میں لڑکیوں کی کثرت ہو تو ان کی عادتوں کا اثر اس پر پڑسکتا ہے۔ مثال کے طور پر لب و لہجہ زنانی ہوجاتا ہے‘ ان کی شباہت اختیار کرلی جاتی ہے۔ آج کل تو کان میں بالی اور ہاتھوں میں کڑے اور سر کے بالوں میں پن لگانے یا عورتوں کی پونی ٹیل کا رواج عام ہوگیا ہے۔ اگر ان عادتوں کے اختیار کرنے والے لڑکوں کی ہسٹری شیٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں سے 95فےصد لڑکے ایبنارمل ملیںگے جن میں سے بیشتر ہم جنس پرست ثابت ہوںگے۔ لڑکوں میں اگر زنانہ صفات پیدا ہورہی ہیں تو وہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے کیونکہ ابتداءہی سے تلقین کی گئی ہے کہ لڑکے اور لڑکیوں کو چاہے ان کے درمیان کتنا ہی قریبی رشتہ کیوں نہ ہو دور رکھنا چاہئے۔

اگر ایک مخصوص عمر میں آنے کے باوجود اگر اس لڑکے کی عادتیں تبدیل نہ ہوں تو اس کا طبی معائنہ کروالینا چاہئے اور اگر وہ قابل علاج ہے تو اس میں کسی شرم و جھجھک کے بغیر تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ بعد میں زمانہ کے سامنے رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ جس لڑکی سے اس کی شادی کی جائے گی وہ اس لڑکی پر سراسر ظلم کے مماثل ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہر مرض کے ساتھ اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ آج کل تو میڈیکل سائنس اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ پیدائشی طور پر نامردوں کا بھی علاج ممکن ہے۔ حال ہی میں اپولو ہاسپٹل میں نامردی کا کامیاب علاج ہوا ہے۔ ہر طرےقہ علاج میں اس کا علاج ممکن ہے صرف ہمت کی ضرورت ہے کیونکہ عام طور پر اپنی یا اپنی اولاد کی کمزوری کو جانتے ہوئے بھی ڈاکٹر، حکیم یا وید سے بھی ظاہر کرنے میں ہم جھجھک محسوس کرتے ہیں اور یہی جھجھک پورے خاندان کو لے ڈوبتی ہے۔ لڑکوں کی نگرانی سات سال کی عمر سے ان کی شادی ہونے تک کرنی چاہئے کیونکہ عمر کے مختلف ادوار میں وہ مختلف عادتوں کے شکار ہوتے ہیں۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے بچوں کی صحت اور جوانی ان کی ازدواجی زندگی اور گھر کی خوشیاں سلامت رہ سکتی ہیں۔ بچوں کی عادتوں پر کنٹرول والدین کی ذمہ داری ہے۔ تمباکو نوشی، گٹکا، الکحل، نشیلی ادویات اور رات دیر گئے تک جاگنے سے بھی جنسی کمزوری پیدا ہوسکتی ہے۔ کیونکہ ان سب سے اعصاب نظام متاثر ہوتا ہے اور اعصاب جب تک پُرسکون اور قوی نہ ہوں جنسی توانائی ممکن نہیں۔ غذائی عادتیں، صحت پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ مرغن اور مسکن غذاﺅں سے بھی کئی امراض پیدا ہوتے ہیں جو جنسی کمزوری کا سبب بنتے ہیں۔ سادہ غذائیں، سبزیاں، حلال گوشت، مچھلی دودھ اور انڈے جنسی توانائی عطا کرتے ہیں۔ بشرطیکہ اعتدال سے استعمال کئے جائیں۔ فاسٹ فوڈ قسم کے خوراک بھی نقصاندہ ہے۔

کمزوری کا علاج اسی دن ہوسکتا ہے جس دن آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کمزور ہیں۔ مرض کا پتہ چل جانے کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ہوگےا۔ صحیح تشخیص تجربہ کار حکیم وید یا ڈاکٹر سے کروائی جائے اور ان کی ہدایت پر سختی کے ساتھ عمل کےا جائے تو کھوئی ہوئی خوشیاں لوٹ آسکتی ہیں۔ شادی کے بعد رسوا ہونے سے بہتر ہے کہ شادی سے پہلے ہی اپنا میڈیکل چیک اَپ کرواکر پوری دیانتداری کے ساتھ اپنا علاج کروانا چاہئے۔ جب بیرون ملک سفر کےلئے ہم چیک اَپ کرواتے ہیں تو زندگی کے طویل ازدواجی سفر کےلئے تیاری کیوں نہیں کرتے۔ اگر شادی کے بعد کسی وجہ سے مرد کمزور ہوجائے اور عام طور پرحالات پریشانیوں، بلڈ پریشر، ذیابطیس کی وجہ سے یہ ممکن ہے تو ایک سمجھدار اور صابر بیوی اپنے شوہر کے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کرنے میں بہت بڑا رول ادا کرسکتی ہے۔ مرد کی کمزوری پر لعن و طعن کرنے سے خود اس کی اپنی زندگی بھی اجیرن ہوسکتی ہے۔ اس کے بجائے وہ اپنے شوہر کو اینڈرولوجسٹ یا کسی مستند تجربہ کار حکیم سے تشخیص کروائے۔ بہت جلد وہ صحت یاب ہوسکتا ہے۔

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کی شادی سے پہلے کسی شرم و جھجھک کے بغیر ان سے ان کی صحت سے متعلق مکمل معلومات حاصل کرے اور جان بوجھ کر اپنے لڑکوں اور ہونے والی بہو کو جہنم میں نہ ڈھکیلیں۔ اگر کسی وجہ سے لڑکے قابل علاج نہ رہیں تو انہیں شادی کےلئے زبردستی نہ کریں کیونکہ اپنے بیٹے کے سہرے کے پھول دےکھنے کی آرزو میں وہ بہو کا کفن دیکھنے یا کبھی کبھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ جاتے ہیں۔ ہم یہی کہیںگے کہ اگر آپ شادی نہیں کرنا چاہتے تو خدارا صاف صاف اپنے حالات اپنے والدین سے کہہ دیں یا پھر اپنا علاج کروائیں اگر اپنے شہر میں علاج سے شرم محسوس ہوتی ہے تو دوسرے شہر جاکر کرائیں۔ آج کل تو انٹرنیٹ کے ذریعہ بھی تشخیص ممکن ہے ویب کیمروں کے ذریعہ کونسلنگ کی جارہی ہے اور ہوم ڈیلیوری کے ذریعہ میڈیسن بھی دستیاب ہیں۔ جو لوگ خود کو شادی شدہ زندگی میں کمزور محسوس کرتے ہیں وہ بجائے اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہونے کے ڈاکٹر ےا حکیم کے سامنے جرات کے ساتھ اپنی کمزوری کا اظہار کرے اور اپنی کمزوری دور کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں کیونکہ اگر آپ اپنی بیوی کے سامنے شرمندہ ہیں تو ساری دنےا آپ کی عزت کرے تب بھی بےکار ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دل کی بیماری میں علاج شہد اور دارچینی سے

دیسی گھریلو ٹوٹکے

شہد اور دارچینی کا مرکب بہت ساری بیماریوں کو دور کر سکتا ہے۔شہد بغیر کسی سائیڈ افیکٹ کے بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے۔نئے دور کی جدید تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ شہد تمام بیماریوں کے علاج میں مفید ثابت ہوتا ہے ۔یہاں تک کہ اگر اسے ایک مخصوص مقدار میں شوگر کے مریض بھی لیں تو انکے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ہفت روزہ ورلڈ نیوز ،(کینیڈا کا ایک جریدہ ہے ) اسکے جنوری 18 ،1995 کے شمارے میں مندرجہ ذیل بیماریوں کی لسٹ شائع ہوئی جنکا علاج شہد اور دارچینی سے عین ممکن ہے۔

دل کی بیماری میں
شہد اور دارچینے کا پیسٹ بنایئں اور اسے روٹی یا ڈبل روٹی پر جام ،جیلی کی بجائے لگایئں اور روزانہ کھایئں۔یہ کلسٹرول کو کم کرتا ہے شریانوں میں سے اور دل کے دورے سے بچاتا ہے۔جنھیں دل کا دورہ پہلے بھی پڑ چکا ہو وہ بھی اگر روزانہ یہ لیں تو یہ انہیں اگلے دورے سے دور رکھے گا۔اسکا روزانہ استعمال حبس دم میں مفید ہے اور دل کی دھڑکن کو بہتر بناتا ہے۔امریکہ اور کینیڈا کے مختلف نرسنگ ہومز میں مریضوں کو بہت کامیابی کے ساتھ اس طریقے سے ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دل کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوتی ہے اور رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شہد اور دارچینی سے شریانوں کی قوت کو دوبارہ بحال ہوتی ہے۔
دانت کے درد میں
ایک چمچہ پسی دارچینی اور پانچ چمچے شہد کا ایک پیسٹ بنایئں۔ اور اسے اس دانت پر دن میں تین مرتبہ لگایئں جس میں درد ہو جب تک کے درد ختم نہ ہو جائے۔

بڑھے ہوئے کلسٹرول میں
دو کھانے کے چمچے شہد اور تین چائے کے چمچے پسی ہوئی دارچینی کو ١٦ اونس چائے کے پانی میں ملایئں۔اور کلسٹرول کے مریض کو دیں۔اس سے ١٠٪ کلسٹرول صرف دو گھنٹوں میں کم ہو جاتا ہے۔اگر اسے روزانہ دن میں تین مرتبہ لیا جائے تو پرانے سے پرانا مرض بھی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اگر خالص شہد روزانہ کھانے کے ساتھ لیا جائے تو اس مرض میں بہت مفید ہے۔

اگر ٹھنڈ لگ جائے تو
ایک کھانے کا چمچہ نیم گرم شہد اور ایک چوتھائی چمچہ پسی دارچینی روزانہ دن میں تین مرتبہ لیں تو پرانے سے پرانا بلغم ،ٹھنڈ دور کرتا ہے اور سایئنس کو صاف کرتا ہے۔

معدے کے امراض میں
شہد ،دارچینی کے ساتھ لینے سے معدے کا درد بھی دور ہوتا ہے اور معدے کے السر کو بھی یہ جڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔

گیس کی تکلیف میں
انڈیا اور جاپان کی تحقیق کے مطابق شہد اور پسی دارچینی کو ایک ساتھ لینے سے گیس سمیت معدے کی جملہ تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔

وبائی زکام میں
تین دن تک نیم گرم شہد ایک کھانے کے چمچے کے ساتھ پسی دارچینی ایک چوتھائی چائے کا چمچہ۔

دانوں اور جلدی امراض کے لیے
تین کھانے کے چمچے شہد اور ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی کا پیسٹ بنا لیں۔رات سوتے وقت اسے چہرے پر لگایئں اور صبح دھو لیں۔اگر یہ عمل دو ہفتے تک مستقل کیا جائے تو یہ چہرے کے دانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔اسکے علاوہ ایگزیمہ ،داد اور جلد کی دوسری بیماریوں کے لیے بھی مجرب نسخہ ہے۔

وزن کو کم کرنے کے لیے
روزانہ صبح ناشتے سے آدھا گھنٹہ پہلے،خالی پیٹ اور رات سونے سے پہلے ،ایک چائے کا چمچہ دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد ایک کپ گرم پانی میں پیئں۔اگر یہ عمل روزانہ کیا جائے تو وزن کم ہو جاتا ہے اور اس کے مستقل استعمال سے جسم میں فاضل چربی بھی نہیں بن پاتی ہے۔

.کینسر کے لیے
معدے اور ہڈیوں کے کینسر کے کئی مریض جاپان اور آسٹریلیا میں اس طریقہ علاج سے مستفید ہوئے ہیں۔دواؤں کے ساتھ روزانہ ایک چائے کا چمچہ پسی دارچینی اور ایک کھانے کا چمچہ شہد روزانہ دن میں تین بار لیں۔

بالوں کے جھڑنے میں
روزانہ صبح اور رات میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور پسی دارچینی لینے سے بالوں کا جھڑنا بھی رک جاتا ہے۔

انتباہ
کسی بھی چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی ہے۔اسلیے بتائے ہوئے طریقوں سے تجاوز نہ کریں تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ دارچینی کا تیل ایک مؤثر مچھر مار ہوتا ہے ۔یہ تحقیق بتاتی ہے کہ دارچینی کا بیجا استعمال صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اجوائن ہاضمہ کی بیماریوں کی شفا

اجوائن

دیسی گھریلو ٹوٹکے

ہاضمہ کی بیماریوں کی شفا کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ادرک
ادرک کا ورق جلن یا سوزش کے ساتھ سوجن یا ورم کم کرنے ، طبیعت کی مالش، قے سے آرام پہنچاتا ہے۔ جڑی بوٹ کے ڈاکٹر اس کو اتھرائٹس ، برانکئٹس اور السراٹئیو کولائٹِس کی سوجن یا ورم کو کم کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ادرک درد کو بھی کم کرتا ہے

الائچی
مصفی ، دافع تشنج ، دافع ریاح ، مقویات دماغ، قوت ہاضمہ ، پیشاب لانا ، بلغم نکالنے والا ، دوائےمقوی ، مقویٴ معدہ اور طاقت بخش کی صفات رکھتی ہے

املی
میں کیلشیم، فاسفورس، ائرن، تھیامِن، رِبوفلاون اورنیاسِن موجود ہے۔ املی ہاضمہ میں مدد دیتی ہے اور بخار کو کم کرتی ہے۔ املی دافع ریاح ہے ۔پِتوں کی بیماروں کا علاج اور یہ مصفی خون ہے۔

پودینہ
سارا پودا دافع جراثیمی اوردافع بخاریاتپ ہے- اسکاعطرمسکن دوا ہے۔ سردرد ، گلے کی خرابی، پیٹ کا درد اورخارش میں بھی فائدہ مند ہے۔ اس سےحاصل کیا ہوا مینتھنول مرہم میں استعمال کیاجاتا ہے۔

تیز پتہ
ہای بلڈ شوگر، مائ گرین سر درد، انفیکشن ، اورگیسٹریک السر میں مفید

دار چینی
ہر روز آدھا چمچہ دارچینی کا کھانے میں استعمال بلڈ میں شکر، کلسٹرول اور ٹرائی گلسرایڈ کو کم کرتا ہے۔ دارچینی دافع ریاح ہے اور طبیعت کی مالش اور پیٹ کا پھولنا کو ختم کرتا ہے۔

دھنیا
ہاضمہ اور پیٹ ابارنےوالی بیماریوں کے لیے اچھا ہے۔ نظام عصابی کے لئے مفید ہے اسک علاوہ دواؤں کا ذائقہ کواچھا بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

زیرہ
دافع قبض، دافع تشنج، دوائےمقوی، دافع ریاح، دوامقویٴ معدہ ہے۔

سرسوں (رائی)
بچھو اور سانپ کے ڈنک کا علاج ہے۔ مرگی ، دانت کا درد، گردن کی سختی ، جوڑاں کا درد اور سانس کی بیماریوں میں دوا کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

سویا (ڈِلّ)
بچوں کو ڈِلّ کا پانی ہاضمہ کیلئےدیا جاتا ہے۔ ہچکی کو بھی بند کرتا ہے۔ اس کا پانی پینے سے نیند آسانی سےآتی ہے۔

سونف
سانس کوخوشبو دینے کے لے کھانے کے بعد کھایا جاتی ہے۔ ہاضمہ میں مدد کرتی ہے۔ کھانسی کی دواؤں میں ملایہ جاتی ہے۔مصفی، دفاع ریاح ، دافع تشنج ، خواب آور ہے اور ہچکچی ختم کرتی ہے۔

 

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہے

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ
Based on these reasons you are Hepatitis C

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ ہیپاٹائٹس سی سےمتاثرہ جگر میں ورم آجاتا ہےـ اور یہ ٹھیک طریقے سےکام نہیں کر پاتاـ آپ کو ایک صحت مندجگرکی ضرورت ہےـ کیو نکہ آپ کی صحت میں اس کا کافی عمل دخل ہے جگر آپکے جسم سےبہنےوالےخون کو روکنے کےعلاوہ انفیکشنز سےبچاتا ہےـ یہ آپ کےخون کےاندر سے دواؤں اور زہریلے مادوں کو ختم کرتا ہےـ جگر آپ کی ضرورت کے مطابق توانا ئی بھی جمع کرتا ہےـ

ہیپاٹائٹس سی کی وجوہات

ایک وائرس قسم کا جرثیم اس بیماری کا باعث بنتا ہےـ (جیسے عام فلو کی بیماری بھی ایک وائرس سے پھیلتی ہے ) لوگ ایک دوسرے کو یہ وائرس منتقل کرتے ہیں ۔ اس طرح ہیپاٹائٹس سی پھیلانے والے وائرس کو آپ بآسانی ہیپاٹائٹس سی وائرس کہہ سکتےہیں ۔ ہیپاٹائٹس سی متاثرہ مرض کے حامل شخص سے خون کے تبادلے سے پھیل سکتا ہےـ

ان وجوہات کی بناپر آپکو ہیپاٹائٹس سی ہو سکتاہےـ

دواؤں کی سوئیوں کے مشترکہ استعمال سےـ

ایسی سوئی کے چبھنے سے جس پرمتاثرہ مریض کا خون لگاہو

(ہسپتال میں کام کرنیوالے کارکن ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہو سکتےہیں)

متاثرہ مریض سے جنسی تعلق کی وجہ سےخاص طورپر آپ یا آپ کا ساتھی کسی جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری کا شکار ہو

متاثرہ ماں سے جنم لینے والے بچےکو بھی ہیپاٹائٹس سی کا مرض لاحق ہو سکتا ہے

ہیپاٹائٹس سی ہونے کے کم امکانات

گندے اورغیرمعیاری اوزاروں کی مدد سے جسم کو کھددانے اوراس پر نقش ونگار بنوانے سےآپ کو ہیپاٹائٹس سی ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں

آپ کو ہیپاٹائٹس سی نہیں ہوسکتا

متاثرہ مریض سے گلے ملنے سے

متاثرہ مریض کا بوسہ لینے سے

متاثرہ مریض کے ساتھ بیٹھنے سے

لیکن آپ متاثرہ مریض کی استعمال شدہ سرنج استعمال کرنےسے ہیپاٹائٹس کا شکار ہو سکتے ہیں

کیامیں خون کے تبادلے سے بھی ہیپاٹائٹس کا شکار ہو سکتا ہوں؟

اگر آپ نے1992 سے قبل کہیں خون کاتبادلہ کیا، یا اپنے جسم کا کوئی حصہ کسی دوسرےشخص کو دیا ہے توآپ کو ہیپاٹائٹس سی کا مرض ہو سکتاہےکیونکہ 1992 سے قبل ڈاکٹر حضرات خون کا معائنہ ہیپاٹائٹس سی کے حوالے سے نہیں کرتےتھےاس طرح کچھ لوگ متاثرہ خون حاصل کر لیتےتھے۔ اگرآپ نے 1992سے قبل ان دونوں مندرجہ بالا کاموں میں سے کوئی کام کیا ہے تو اب آپ اپنے ڈاکٹر سے ہیپاتائٹس سی کے ٹیسٹ کا ضرور کہیں ( دیکھیئے کہ ہیپاٹائٹس سی کےلیے کون کونسے ٹیسٹ ہیں؟)

علامات

ہیپاٹائٹس سے سے متاثرہ بہت سے لوگ اس مرض کے بارے میں نہیں جانتے۔تا ہم کچھ لوگ اسے فلو سے بڑی بیماری نہیں سمجھتے۔

تو یوں اگر آپ دیکھیں۔

تھکاوٹ محسوس کرنا

معدہ ٹھیک نہ ہونا

بخارر ہنا

بھوک کم لگنا

معدے میں درد

دست یاقےکا شکار ہونا

کچھ لوگوں کو

سخت پیلا پیشاب آۓ

آپ کے سٹولز کا رنگ ہلکا پڑ جاۓ

جلد اور آنکھوں میں پیلاہٹ

اگر آپ میں یہ علامات ہیں تو یقیناَآپ ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہیں، اور آپ کو فوراَ کسی ڈاکٹر سے ملنا چا ہیئے۔

ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص کیے لیے کون کونسے ٹیسٹ ہیں؟

آپ کے جسم میں ہیپاٹائٹس سی کی موجودگی کو چیک کرنے کے لیے ڈاکٹر آپ کے خون کو ٹیسٹ کرے گا۔ اور یہ خون کا ٹیسٹ ہی آپ کے جسم میں موجود ہیپاٹائٹس سی کے ہونے، نہ ہونےیا اس کے ابتدائی اور انتہائی مرحلے کی نشاندہی کرےگا۔ ڈاکٹر آپ کے جگر کی بائی آپسی بھی کر سکتا ہے۔ یہ ایک سادہ سا ٹیسٹ ہے۔ جس میں ڈاکٹر آپ کے جگر کے ایک ننھے سے حصےکے نمونے کے طور پر سوئی کی مدد سے نکالتا اور یہ تجزیہ کرتا ہے کہ اس پر ہیپاٹائٹس سی کے کس قدر اثرات موجود ہیں اور اس نے آپ کے جگر کو کتنا نقصان پہنچایا ہے۔ ہیپاٹائٹس سی کو دیکھنے کی غرض سے ڈاکٹر آپ کا تھوڑا سا خون بھی لے گا۔

ہیپاٹائٹس سی کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟

ہیپاٹائٹس سی کا علاج انٹرفیرون نامی دوا کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ رائبارائرن کو بھی ملا لیا جاتا ہے۔

اگر آپ کو ایک لمبے عرصے سے ہیپاٹائٹس سی ہے تو آپ کو سرجری کی ضرورت پڑھ سکتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس سی آپ کے جگر کی کارکردگی کو روک دیتا ہے ۔ اگرایسا ہو جاۓ تو آپ کو نئے جگر کی ضرورت ہو گی ۔ اسے جگر کی پیوندکاری کہا جاتا ہے۔ جس میں پرانے اور ناکارہ جگر کو نکال کر کسی عطیہ دینے والے سے نیااور صحت مند جگر لے کر لگا دیا جاتا ہے۔

میں اپنے آپ کی اس مرض سے کیسے حفاظت کر سکتا ہوں؟

آپ خود کو اور دوسروں کو کچھ اس طرح ہیپاٹائٹس سی سے بچا سکتے ہیں

دوسروں کی استعمال شدہ سرنج استمعال نہ کریں

دوسروں کےخون کو ہاتھ لگانے سے قبل دستانے پہن لیں

اگر آپ ایک سے زیادہ لوگوں سے جنسی میل ملاپ والے آدمی ہیں تو کنڈوم استعمال کریں

اگر آپ نے اپنے جسم پر نقش و نگار کروانا ہو یا کو ئی نام وغیرہ کھدوانا ہو تو براہِ کرم متعلقہ اوزارون کی صفائی کا اطمینان کر لیں ۔ اگر ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ شخص ہیں تو اپنا خون یا پلازما کسی دوسرے کو عطیہ دینے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے وہ بھی ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہو سکتا ہے۔

ایسےامراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشوا گندھا

ایسےامراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہواشواگندھا
Ashwagandah اشواگندھا
ایسے امراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشواگندھا دماغ کو طاقت دیتی ہے یاداشت خراب ہونے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی کمی کی صورت میں فائدہ مند ہےایسے افراد جو یکسوئی سے ذہنی کام نہ کر سکتے ہوں بالخصوص طالب علم پڑھ نہ سکتے ہوں اور انکا حافظہ کمزور ہو تو ایسے افراد کے لیے ایک نعمت کا درجہ رکھتی ہےمردوں کے مخصوص امراض کے حوالہ سے نایاب دوا ہےجریان منی کے باعث عضلات کی کمزوریعضلات کے در میان ربط کا فقدان

کمر میں درد کا رہنا

ایسے امراض جنکا تعلق عضلات کی کمزوری سے ہو اشواگندہ ان تمام امراض کے لیے فائدہ مند ہے

عورتوں میں لیکوریا اور جریان خون میں مفید ہے

جبکہ مردوں میں عقر مردانہ کی کمی دور کرتی ہے

جن مردوں میں اولاد پیدا کرنے والے سپرم نہیں ہوتے ان کو پیدا کرتی ہے اور گلشن میں بہار لاتی ہے

 

Read More