سونے سے تین گنا قیمتی جڑی بوٹی
سونے سے تین گنا قیمتی جڑی بوٹی
ہمالیہ کے بلند و بالا پہاڑوں پر ایک بہت کارآمد جڑی بوٹی پائی جاتی ہے جسے مردانہ کمزوری کے ساتھ دیگر کئی امراض میں استعمال کیا جاتا ہے، یہ جڑی بوٹی سونے سے بھی تین گنا تک مہنگی ہے اور اسی بنا پر اس کی معدومیت کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
یہ بوٹی حقیقت میں ایک طرح کی فنگس ہے جو ہمالیائی خطے میں پائی جاتی ہے جس کا نام کیٹرپلرفنگس ہے، ہزاروں افراد اسے جمع کرکے بیچنے اور رقم کمانے کا کام کرتے ہیں۔ 2017 میں اس جڑی بوٹی کی ایک کلوگرام وزن کی قیمت دو کروڑ روپے تک بتائی جاتی تھی۔
فنگس کا سائنسی نام Ophiocordyceps sinensis
یہ ایک قسم کے بڑے پتنگے گھوسٹ موتھ کے کیٹرپلر کے اندر جاکر اسے اندر سے کھا جاتی ہے ۔ اسی بنا پر یہ ایک طفیلی (پیراسائٹک) فنگس ہے۔ امریکا میں اس کے سوپ کا ایک پیالہ پاکستانی 90 ہزار سے ایک لاکھ روپے کے برابر فروخت ہوتا ہے جو مختلف بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
کیڑے کے اندر جاکر فنگس اسے مار ڈالتی ہے اور اس کے سر سے کسی گھاس کی طرح پھوٹتی ہے۔ اس کے اندھا دھند استعمال کے بعد اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ماہر کیلی ہوپنگ نے اس پ کیٹرپلر فنگس کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں یہاں تک کہ یہ ہمیشہ کے لیے بھی ماحول سے ختم ہوسکتی ہے۔
کیٹرپلر فنگس مردانہ کمزوری، سارس وائرس کے خاتمے اور دیگر امراض میں بہت مفید ثابت ہوئی ہے۔ 1990 میں اس کی بے دریغ تجارت شروع ہوئی اور اب یہ مارکیٹ 11 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ ہمالیہ میں ہزاروں خاندان اس فنگس کو تلاش کرکے فروخت کرتے ہیں۔ اکثر تجارت غیرقانونی راستوں سے ہوتی ہے۔
اگر جلد ہی کوئی مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ قیمتی خزانہ ختم ہوجائے گا جس کے بعد مریضوں کی پریشانی بڑھے گی اور اس کی تجارت سے وابستہ ہزاروں افراد بھی بے روزگار ہوجائیں گے۔ اس سے قبل قوتِ باہ بڑھا نے اور دیگر بیماریوں کے علاج میں گینڈوں کے سینگوں کی غیرقانونی تجارت نے انہیں معدومیت تک جاپہنچایا ہے۔
اسی بنا پر اگلی چند دہائیوں میں کیٹرپلرفنگس ہمالیہ سے بالکل ختم ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ ہزاروں لاکھوں افراد اس کی تلاش میں قدرتی ماحول کو بگاڑتے ہیں اور قیمتی مٹی کو تباہ کررہے ہیں جس سے پورا ماحول متاثر ہورہا ہے۔ بعض تحقیقات کے مطابق کیٹرپلس فنگس کینسر کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہے اور اسی بنا پر اسے ہمالیہ کا سونا بھی کہا جاتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی سے بھی یہ قیمتی فنگس ختم ہورہی ہے۔ اوسطاً درجہ حرارت میں فی سینٹی گریڈ اضافے سے اس کی کاشت تیزی سے ختم ہوتی جائے گی۔
ہمالیہ کی ویاگرا Catterpillar Fungus
نیپال میں ایک چھوٹی سی جڑی بوٹی پائی جاتی ہے جس کا نام ہے
کیٹرپلر فنگس (Caterpillar fungus)
نیپالی زبان میں اسے ’یرشا گمبا‘کہتے ہیں۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ جڑی بوٹی مردانہ کمزوری کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اور انتہائی مہنگی فروخت ہوتی ہے۔ سیزن میں اس کی فی کلوگرام قیمت حیران کن طور پر20ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 27لاکھ 69ہزار روپے) تک ہوتی ہے۔ یہ مردانہ کمزوری کی دوا بنانے میں استعمال ہوتی ہے جس سے مردانہ جنسی خواہش میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کیٹرپلرفنگس کا نام کیٹرپلر نامی کیڑے کی نسبت سے رکھا گیا ہے کیونکہ یہ اس کیڑے کے لارو ے کے سر پر اگتی ہے۔ نیپال میں جب اس کا سیزن ہوتا ہے تو ہر کوئی اپنے دیگر کام اور نوکریاں چھوڑ کر اس فنگس کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ اس سیزن میں علاقے کے سکولوں میں بھی چھٹیاں کر دی جاتی ہیں۔ لوگ اپنے ہاتھوں اور پیروں پر جانوروں کی طرح چلتے ہوئے اس جڑی بوٹی کو تلاش کرتے ہیں کیونکہ یہ بہت چھوٹی ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس جڑی بوٹی کو ہمالیہ کی ویاگرا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ہیمل اریال نامی نیپالی شہری کا کہنا تھا کہ ”میں فنگس کے کاروبار سے8سال سے وابستہ ہوں۔ اس کے 80فیصد سے زائد خریدار چینی ہیں جو اس سے دوا بناتے ہیں۔ یہ دوا اتنی مہنگی ہوتی ہے کہ امیرکبیر اشرافیہ ہی اسے خریدسکتی ہے۔ اب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی پیداوار انتہائی کم ہو گئی ہے۔“ بیبک جھاکری نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ ”چند سال قبل تک میں سیزن میں روزانہ 50سے 60فنگس تلاش کر لیا کرتا تھا لیکن اب ایک دن میں 4سے5پانچ مل جائیں تو یہ بھی خوش قسمتی کی بات ہے۔
کیٹرپلر فنگس Caterpillar fungus