Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

سرعت انزال کیا ہے

سرعت انزال کیا ہے

سرعت انزال کیا ہے
حکیم محمد عرفان
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
سرعت معنی، جلدی،اور انزال معنی،خارج ہوجانا،نکل جانا،باہر نکل آنا،وغیرہ
جماع کے وقت عضومخصوص کے داخل کرنے سے پیشتر یا داخل کرنے کے فوری بعد منی کاخارج ہو جانا سرعت انزال کہلاتا ہے
اگر کسی خوبصورت شکل کے دیکھنے یا اس کے چھیڑ چھاڑ یا اس کے تصورہی سے انزال ہو جائے تواس حالت کا شمار
ذکاوت حس،میں کیا جائے گا گویا ذکاوت حس کی شکایت سرعت انزال کی ترقی یافتہ صورت ہے
جماع کی حالت میںمنی کا اپنے مسکن میںٹھرا رہنا طبی اصطلاح میںامساک کہلاتا ہے واضح ہوکہ قوت امساک ہر شخص
میں مزاج کے اعتبارسے بلکل مختلف ہوا کرتی ہے طبعی امساک کی قوت کے بیان کرنے میں ماہرین میں بھی اختلاف ہے
چناچہ ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قوت امساک قریب ایک منٹ سے پانچ منٹ تک قائم رہتی ہے،دوسراگروہ
Read More

محبت کے سوا ? عورت کیا چاہتی ہے



 

 

 

محبت کے سوا ? عورت کیا چاہتی ہے
عورت کیا چاہتی ہے” ۔صدیوں سے یہ سوال اْلجھن بنا ہوا تھا ۔نفسیا ت کے ماہرین نے بھی جو جواب دئے وہ اْدھور ے جواب رہے ہیں ۔بالآخر دور جدید کے نفسیات دانوںجو عورت کی نفسیات بیان فرمائی وہ کسی قدر اسلام کی بیان فرمودہ نفسیات کے قریب ہے ۔ ماہرین کے مطابق محبت انسانی زندگی کے انتشار میں فطرت جیسی ہم آہنگی پیدا کرتی ہے ۔محبت ایک ذات ہے دوسری ذات تک بڑھنے اور نشو نما پانے کا ایک عمل ہے۔ قرآن مجید کے مطابق محبت کے پہلے مرحلہ میں انسان کو اپنی ذات کی تکمیل کے لئے اپنے جوڑے کی تلاش تھی ۔لیکن انسان کی فطرت میں اصل مقصود تو اس کی خالق مالک کی محبت ہے ۔اسکے خالق مالک نے انسان کی فطرت میںاپنی محبت کا بیج بوایا ہے۔بجز خدا تعالیٰ کی محبت کے انسان کی تکمیل ممکن نہیں ۔بہرحال قرآن مجید نے اپنی محبت کے سفر کے ابتدائی مرحلہ میں اسے ازواجی بندھن کی شکل میں پیش کیا ہے ۔یعنی مرد عورت میں محبت کا آسمانی شعلہ آسمان سے نازل ہوتا ہے۔ جو جوڑے فی الحقیقت اپنے اندر محبت کی سچی جستجو رکھتے ہیں ۔ یقیناََ ایسے حقیقی جوڑے ہی خدا ملاتا ہے اور ایسے جوڑے محبت کے آسمانی شعلہ کو اپنے اندر جذب کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ خدا تعا لیٰ فرماتا ہے کہ مرد عورت کو ہم نے جوڑوں میں پیدا کیا فرمایا اْس کے نشانو ں میں ایک یہ بھی نشان ہے کہ اْس نے تمہارے جوڑے بنائے ۔تاکہ تمہیں آپس میں ملنے سے سکون حا صل ہو ۔” ( سورة روم آیت ٢٢)اس آیت میں عورت مرد کے تعلقا ت کا بتایا گیا ہے کہ مرد کے لئے

عورت اور عورت کے لئے مرد سکون کا باعث ہے ۔گویا انسان کے اندر ایک اضطراب تھا ۔اْس اضطراب کو دور کرنے کیلئے انسانیت کے دو ٹکڑے یعنی عورت مرد کی صورت میں کردئے گئے ۔ اور ان کا آپس میں ملنا سکون کا موجب قرار دیا۔۔اور دوسر ی جگہ فرمایا کہ یعنی ” عورتیں تمہارے لئے لباس ہیں اور تم اْن لئے لبا س ہو”( بقرہ آیت ٨٨١) پس موجب سکون اور آرام ہونے میں دونوں برابر ہیں ۔مرد عورت ایک دوسرے کی محبت کے طلبگار ہیں۔اور وہ اس محبت کے رشتہ ازواج میں بندھے ہوتے ہیں۔اور بجز تعلقات محبت ان کی روح کو قرار کہاں ۔جیسے فرمایا یعنی شادی بندھن سے” تم میں مودّت پیدا کی گئی ۔” ( سورة روم آیت ٢٢)مودّت محبت کو کہتے ہیں۔لیکن مودّت محبت میں ایک فرق پایا جاتا ہے۔وہ یہ کہ مودّة اس محبت کو کہتے ہیںجو دوسروں کو اپنے اندر جذب کرلینے کی طاقت رکھتی ہے ۔لیکن محبت میں یہ شرط نہیں ۔شادی سے قبل بھی کئی جوڑے محبت کے نام پر ایک دوسرے سے تعلقات قائم کرتے ہیں۔لیکن ایسے جوڑوں کی تقریباََ سب محبتیں ناکام ثا بت ہوتی ہیں ۔ ( گویا رشتہ ازواج کے سوا ایسے تعلقات محبت خدا کے نزدیک قابل قبول نہیں) بقول شاعر” جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا وہ ناپائیدار ہوگا”۔ لیکن شادی کے بندھن میں بندھ جانے والے جوڑوں ایسے جوڑوں کا آپس میں ملاپ دل کی دودھڑکنیں ہیںجو دو وجودوں میں ایک ساتھ چلتی ہیں گاڑی کے دوپہئے ہیں جو ایک ساتھ آگے بڑھتے ہیں ۔ یقیناََ خود دور جدید کی عور تیں ۔ اس سوال کا جواب جانتی ہیں کہ شادی سے قبل کی محبت اور رشتہ ازواج میں بندھ جانے کے بعد محبت کا کیا فرق ہے ۔ لیکن بعض آزاد خیال آزاد زندگی بسر کرنے والی عورتیں شائد وہ پورا سچ بول کر اپنے دائرہ عمل کو( گھریلو زندگی سے وابستہ کرکے) اپنی زند گی کو محدود نہیں کرنا چاہتی ۔ مگر دور جدید کے نفسیات کے ماہرین کی نظر میں رشتہ ازواج میں بندھ جانے والی عورت کیا چاہتی ہے ؟انکا تجزیہ ہے کہ ”وہ عام طوروہی چاہتی ہے جو مرد چاہتا ہے ۔یعنی وہ کامیابی ‘ قوت ‘ مرتبہ ‘دولت ‘محبت ‘ شادی’بچوں اور خوشیوں کی طلبگار ہوتی ہے ۔وہ اپنی تکمیل چاہتی ہے ۔دور جدید کی عورتوں کی اکثر یت اس جواب کو چھپا کر رکھنا نہیں چاہتی ہیں ۔بلکہ وہ چاہتی ہیںکہ سب لوگ خاص طور پر ان کے مرد ‘اس ‘ راز’ سے آگاہ ہو جائیں ۔ہمارے لوک گیتوں میں محبوبہ اور بیوی دونو ں کے روپ میں عورت سونے چاندی اور کبھی ہیرے جوہرات کی فرمائش کرتی ہیں ۔اس کی زیادہ سے زیادہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ یہ اس کی فطرتی طلب ہے تاکہ وہ قیمتی جواہرات سے اپنے حسن کی حفاظت اور اپنے حسن کو زیادہ سے زیادہ جازب نظر بنا سکے۔لیکن دورجدید کی تعلیم یافتہ اور مہذب عورتوں کا رویہ کسی قدر مختلف ہے۔وہ اس قسم کے تحفوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتیں۔وہ محبت کو ترجیح دیتی ہیں ۔اور زیادہ تر عورتیں ان گراں قدر تحفوں کی موجودگی میں مرد سے سچی اور ذاتی محبت کا اظہار مانگتی ہیں ۔عورت کے دل میں ایسے تحائف جگہ بنا سکتے ہیںجن کے ساتھ مرد کی دلی محبت کی وارفتگی ہو ۔مگردور جدید کے بالخصوص مغربی شادی شدہ جوڑے کا المیہ یہ ہے کہ ان جوڑوں کی زیادہ تر محبت کی بنیاد حسن و جمال جنسی لذات شہوات تک محدود ہے۔ لیکن کچھ عرصہ بعد جنسی شہوات پر مبنی محبت کے جذبات ٹھنڈے پڑنے لگتے ہیں۔اور زندگی کے حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو محبت کے ڈرامے کے ڈراپ سین کے بعد زندگی میں مرد کا رومان باقی نہیں رہتا ۔تو ایسی ازواجی زندگی پھسپھسی میکانکی اور بے لطف ہوتی ہے۔جبکہ ماہرین کے بیان کے مطابق ایسا کوئی روگ نہیںجس سے نجات ممکن نہیں ۔ یعنی اس کے لئے ضروری ہے کہ رومان کی شمع بھجنے نہ پائے ۔رومان کی شمع روشن رکھنے کے لئے مرد کو چاہیے کہ عورت کی دلکشی کو نظر انداز نہ ہونے دے ۔ کم ہی عورتوں کو اپنے حسن کا یقین ہوتا ہے اس لئے عورت کے حسن کی تعریف فقط دور جونی تک محدود نہ ہو لیکن عمر کے ساتھ عورت کی خوبصورتی کم ہوجانے کے باوجو د اس کے حسن کو سراہا جانا ضروری ہے ور نہ عورت مرد کی توجہ نہ پاکر دور دراز اندیشوں میں اْلجھ کر رہے جائے گی اور وہ اپنے خاوند کی محبت کو بھی شک کی نظروں سے دیکھے گی۔اصل بات یہ ہے کہ جب عورت کو گول مول اور مبہم الفاظ میں جتلایا جائے کہ وہ دلکش ہے تو اس مسئلہ کا حل نہیں ہوتا ۔وہ واضح براہِ راست اقرار چاہتی ہے ۔جیسے تمہارے بالوں کا یہ انداز مجھے پسند آیا ۔یا اس لباس میں تم شاندار نظر آرہی ہو ۔یعنی وہ اپنے حسن کی تفصیلات کو پسند کرتی ہے بجز تفصیل کے وہ سمجھتی ہے ۔کہ وہ محض باتیں نہیں بنا رہا اور نہ ہی رسمی جملے ادا کر رہا ہے۔ بلکہ اس کے برعکس جب وہ پوری توجہ دے رہا ہے ‘ وہ اس کو واقعی دیکھ رہا ہے ۔اس لئے عورت کی خود اعتما د ی اور عزت نفس بڑھ جاتی ہے ۔ماہرین کے مطابق سچائی کی بجائے محبت و ہمدردی سے کام لیجئے اور اسے یقین دلائیے کہ عمر کے ماہ و سال اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکے ۔اس کو دیدہ ذیب لباس پہننے پر آمادہ کیجئے ۔یوں رومانوی محبت کو قائم کیا جاسکتا ہے ۔ ازواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کے لئے رومان کی شمع جلائے رکھنا ضروری ہے ۔ اور اسے کسی صورت میں بھی نظر انداز نہ کیا جائے ۔عورت کو مرد سے مشورہ لینے کا کم ہی شوق ہوتا ہے ۔زیادہ ترعورتوں کی گفتگو اپنے ساتھی سے مسائل کا تجزیہ کرنے اور مسائل کا حل تلاش کے لئے نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے جذبوں کے اظہار اور جذبوں میں ایک دوسرے کو شریک کرنے کے لئے بولتی ہے ۔لہذا وہ اْس وقت تک بولتی چلی جاتی ہیں جب تک ان کے دل کا بوجھ ہلکا نہ ہو جائے ۔ ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ عورت کے نقطئہ نگاہ سے اچھی سیکس کے مقابلہ میں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مرد گھریلو کام کاج میں اس کا ہاتھ بٹائے ۔عورت کی اس قسم کی مدد صحت مند ازواجی زندگی کو قائم رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے لیکن جدید دور کے ماہرین نفسیات عورت کی نفسیات کا صحیح ادراک بعد از خرابیء بسیار دور جدید میں ہوا ۔ مگر اسلام کانفسیاتی تجزیہ جو یہ ہے کہ اسلام نے عورت مرد کو انسانیت کے دائیرہ میں برابر کا شریک قراردیا ۔فرق یہ ہے کہ مرد قوام ( مضبوط ا عصاب کے ) ہیں اور عورتیں قواریر ( صنف نازک) ہیں اسی لئے آنحضرت ۖ نے فرمایا۔۔۔عورت ایک کمزور جنس ہے ویسے ہی حسن سلوک کی مستحق ہے اور دوسرے بوجہ اس کے کہ انسان کو اپنی بیوی کے ساتھ سب سے زیادہ قر یب کا واسطہ پڑتاہے۔انسان کے اخلاق کا صحیح امتحان بیوی کے ساتھ سلوک کرنے میںمضمر ہے ۔( جامع الترمذی) ۔ ۔ ۔عورتوں سے حسن سلوک کی تعلیم حدیث میں ہے۔۔ آپۖ نے فرمایا کہ” اے مسلمانو! تم میں سے ز یادہ اچھے وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ سلوک کرنے میں زیادہ اچھے ہیں۔” (جامع الترمز ی) اسلام نے بیویوں سے بہترین معاملہ کرنے و ان کی دلجوئی کونیکی کا معیار قرار دیا۔غرض اسلام نے عورت کے حقوق اور اس سے حسن سلوک کو بیان کر کے نسوانی دنیا کی کایا پلٹ دی ہے ۔فرمایا ” (عورتوں) سے نیک سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو ۔اگر تم ان کو ناپسند کرو تو عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بھلائی رکھ دے ۔( النساء ) اورفرمایا” وہ عورتیں تمہارا لباس ہیں اور تم عورتوں کا لباس ہو”( سورة البقرہ ٨٨١) پس لباس کی مثال میں توجہ دلانا مقصود ہے کہ مر د وں عورتوں کے تعلقات کیسے ہونے چاہیے ۔فرمایا مردوں عورتوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسر ے کیلئے ہمیشہ لباس کا کام دیں ۔ یعنی ایک دوسرے کے عیب چھپائیں۔ایک دوسرے کیلئے زینت کا موجب بنیں۔پھر جس طرح لباس سردی گرمی کے ضرر سے انسانی جسم کو محفوظ رکھتا ہے اْسی طرح مرد عورت سْکھ دْکھ کی گھڑیو ں میں ایک دوسرے کے کام آئیں۔اور پریشانی کے عالم میں ایک دوسرے کی دلجمعی اور سکون کا باعث بنیں۔ لیکن مذہبی دنیا میں اور دنیاوی معاشروں میں بھی عورت سے یکساں سلوک نہیں ہوا ۔ اسلام کی تعلیم کے برعکس بعض مشرقی معاشروں میں مرد نے عورت کو اپنی نفسانی جنسی اغراض کا ذریعہ بنایا ہوا ہے ۔ جبکہ مغربی معاشرہ میں تو عورت مرد کا فقط جنسی تسکین کا کھلونا بن کر رہ گئی ہے۔جبکہ اسلام نے مرد کو عورت سے حسن سلوک اور اس کے جذبات کی پاسداری کا حکم دیا ۔ اسلام نے عورت سے نیک سلوک اور اس کی عزت احترام کو ہر حیثیت میں قائم یبنفرمایا ۔مختلف احادیث میںجو تعلیم دی گئی کہ بیویوں سے بہترین معاملہ کریں اور ان کی دلجوئی کو نیکی کا معیا ر سمجھیں ۔ ۔آنحضر ت نے عورت اور خوشبو کو پسندیدہ قراردیا ۔آپ نے فرمایا ” نیک عورت سے بہتر دنیا کی کوئی چیز نہیں( ابن ماجہ)

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

Obesity can be reduced,موٹاپا کم کیا جا سکتا ہے

موٹاپا ایک بیماری ہے۔جسکی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔جس میں طرز زندگی اور جینیات سب سے اہم ہیں۔نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن اگزیمینیشن سروے کی پہلی رپورٹ(١٩٧٦-٨٠) کے مطابق ٢٠ سے ٧٤ سال کی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کی شرح١٥۔٠٠٪ تھی جبکہ یہی بڑھ کے ٢٠٠٣-٠٤ کے سروے میں ٣٢۔٩٪ ہو گئی۔٢ سے ٥ سال کی عمر کے بچوں میں یہ شرح ٥۔٠٪ تھی جو بڑھ کر١٣۔٩٪ ہوگئی جبکہ ٦ سے ١١ برس کے بچوں میں یہ شرح ٦۔٥٪ سے بڑھکر ١٨۔٨٪ ہو گئی۔موٹاپے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے ۔جن میں انجماد خون،دوسرے درجے کی شوگر اور نیند میں حبس دم کی بیماریاں سب سے زیادہ ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ یہ سب جانتے ہوئے بھی موٹاپے کے مریض کے لیے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ قوت ارادی کی کمی ہے۔ذیل میں کچھ تھیراپیز اور طریقہ کار درج کیے جا رہے ہیں جنھیں استعمال کرکے نہ صرف وزن کم کیا جا سکتا ہے بلکہ قوت ارادی بھی مضبوط ہوگی۔
١- سب سے پہلے اپنے کھانے کے اوقات مقرر کر لیں۔
٢-دن میں ١٢ سے ١٨ گلاس پانی پیئں۔
٣-اگر بھوک کھانے کے اوقات کے علاوہ محسوس ہو تو اپنے انگوٹھے کے اوپری حصے کو ١٠ منٹ تک مساج کریں۔دونوں ہاتھوں پر۔انشااللہ بھوک کا احساس ختم ہو جائےگا۔
٤-صبح نہار منہ اسپغول کی بھوسی دو چائے کے چمچے ایک گلاس پانی مٰیں ڈال کر پیئں۔یہ نہ صرف پیٹ اور انتڑیوں کی صفائی کے لیے مفید ہے بلکہ اس سے چہرے کی جلد بھی شفاف اور چمکدار ہو جائےگی۔
٥- کم از کم آدھا گھنٹا تیز واک کریں یا کوئی سی بھی اسٹئیر کلائمبر ایک گھنٹا استعمال کریں۔
٦-لقمے کو چبا چبا کر کھایئں۔

ڈایئٹ پروگرام ١؛

ناشتہ؛ ایک ابلا ہوا انڈا اور بغیر شکر کے چائے۔اگر ضرورت محسوس ہو تو کینو یا سیب بھی لے سکتے ہیں۔

گیارہ بجے دن؛ اگر بھوک محسوس ہو تو کھیرا،ککڑی،ٹماٹر یا ایک کیلا بھی لے سکتے ہیں۔

دوپہر کا کھانا؛کسی بھی سبزی کا سوپ۔اگر چکن شامل کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں لیکن لال گوشت بلکل بھی نہیں۔

چار بجے شام؛کوئی بھی موسمی پھل پپیتا،امرود ،سیب یا گاجر ،آلو بخارہ لے سکتے ہیں۔
بغیر شکر کی چائے بھی لے سکتے ہیں۔

آٹھ بجے رات؛اب چونکہ اگلی صبح تک کچھ نہیں کھانا ہے اسلیے ایک کپ ابلے ہو ئے چاول ،کچی سبزی کے ساتھ لے سکتے ہیں۔
یہ پروگرام صرف تین دن کے لیے ہے۔

چوتھے اور پانچویں دن دوپہر کے کھانے میں سوپ کی جگہ سلاد کے اوپر لیموں چھڑک کر لے سکتے ہیں۔

پانچویں دن رات کے کھانے میں ابلی ہوئی چکن ،یا ہلکے شوربے کے ساتھ ایک چپاتی لے سکتے ہیں۔

دو دن کے وقفے سے یہ پروگرام پھر دہرایا جا سکتا ہے لیکن بیچ کے دو دنوں میں غذائی بد احتیاطی سے پرہیز کریں۔

ڈایئٹ پروگرام ٢

یہ بنانا ڈایئٹ پروگرام ہے۔اسمیں کیلے اور دودھ کے سوا کچھ نہیں کھانا ہے۔لیکن پانی اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال پہلے کی طرح ہی رکھیں۔
١
-صبح کے ناشتے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢-دوپہر کے کھانے میں ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔
٢رات کے کھانے میں بھی ٢ کیلے اور ایک گلاس اسکم ملک لیں۔

یہ پروگرام تین ہفتے تک جاری رکھ سکتے ہیں۔

ڈایئٹ پروگرام ٣؛

یہ کیبج سوپ ڈایئٹ ہے۔سوپ کی ترکیب ہے؛

١_چھ بڑی ہری پیاز

٣-ایک یا دو ٹماٹر
٤-تین گاجریں
٥-ایک پیالہ مشرومز
٦-تھوڑی سی اجوائن
٧-آدھی پتہ گوبھی درمیانے سائز کی
٨-دو چکن کیوبز
٩-حسب ذائقہ نمک،مرچ ،سیاہ مرچ وغیرہ استعمال کریں۔

ترکیب؛تمام چیزوں کو بائٹ سائز میں کاٹ لیں۔ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھیں۔سبزیاں پانی

چھوڑ دیں تو اسمیں بارہ کپ پانی ڈال کی ہلکی آنچ پر دو گھنٹے تک پکنے دیں۔
یاد رکھیں کے یہ پلان صرف ٧ دن کے لیے ہے دو ہفتے کے وقفے کے ساتھ۔
پہلا دن؛(پھل )تمام قسم کے پھل کھایئں سوائے کیلے کے اور سوپ لیں۔مشروبات میں کروندے کا رس،بغیر شکر کی چائے اور پانی پی سکتے ہیں۔
دوسرا دن؛(سبزیاں)تمام قسم کی کچی،پکی ہوئی یا ابلی ہوئی سبزیاں کھایئں۔کوشش کریں کہ خشک بینز،مٹر اور اناج نہ کھایئں۔سوپ کے ساتھ سب قسم کی سبزیاں لیں۔رات کے کھانے میں ابلا ہوا آلو لیں لیکن اور کوئی سبزی نہ لیں۔
تیسرا دن۔تیسرے دن سبزیاں ،فروٹ اور سوپ لیں۔
چوتھا دن؛کیلے اور اسکم ملک؛پورے دن میں آٹھ کیلے اسکم ملک کے ساتھ لیں۔سوپ کے ساتھ۔
پانچواں دن؛گوشت اور ٹماٹر؛دس سے بیس اونس گوشت اور چھ تازہ ٹماٹر۔چھ سے آٹھ گلاس پانی پیئں تاکہ یورک ایسڈ جسم سے نکل جائے۔ایک بار سوپ ضرور لیں اس دن بھی۔ابلی ہوئی مرغی بھی لے سکتے ہیں یا مچھلی ۔لیکن دونوں کو ساتھ نا لیں۔
چھٹا دن؛گوشت اور سبزیاں؛اس دن گوشت اور سبزیاں کھایئں۔٢ یا ٣ قتلے گوشت کے بھی لے سکتے ہیں ہری سبزیوں کے ساتھ۔دن میں ایک بار سوپ ضرور لیں۔
ساتھواں دن؛براؤن رائس،بغیر شکر کے جوسس اور سبزیاں۔دن مٰیں ایک بار ضرور سوپ پیئں۔

بیوی ؟ آپ سے کیا چاہتی ہے

wife

بیوی ؟ آپ سے کیا چاہتی ہے

گھر کو گھر بنانا اور آپ کو خو ش ومطمئن رکھنا محض آپ کی بیوی ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ آپ کی ذمہ داری بھی ہے۔ جس طرح آپ چاہتے ہیں کہ بیوی آپ کی مر ضی اور خوا ہش کے مطا بق کام کرے ۔ اسی طر ح ایک شو ہر اور خاندان کا سربراہ ہونے کے نا طے آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ آپ اپنی بیوی کی جا ئز خوا ہشات کا احترام کریں اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کی پسند و نا پسند معلوم کریں ۔ یہ جاننے کی کو شش کریں کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ اور کیا نہیں چا ہتی ؟
ماہرین نے اس ضمن میں بتا یا ہے کہ میا ں اور بیوی کے درمیان جسمانی اور معاشر تی فرق کی وجہ سے دونو ں کے درمیان غلط فہمیا ں پیدا ہو جا تی ہیں ۔ جس کے نتیجے میں گھریلو زندگی متا ثر ہوتی ہے ۔ ان اختلا فات کی وجہ جان کر اور ان کا مداوا کرکے میا ں بیوی ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں اور اپنی گھریلو زندگی کو خوش گوار بنا سکتے ہیں۔ ذیل میں ہم چیدہ چیدہ نکا ت بیان کر رہے ہیں ۔ جن سے اندا زہ کیا جا سکتا ہے کہ آپ کی بیوی آپ سے کیا چاہتی ہے ؟ ان نکا ت کو غور سے پڑھ کر اور ان کے مطابق عمل کر کے آپ بیوی کو خوش اور گھر کے ما حول کو خوش گوار بنا سکتے ہیں ۔
پر کشش رہنے کی خو اہش
ایک بیوی کے لیے یہ با ت بہت اہم ہو تی ہے کہ اس کے شوہر کی نظرمیں وہ خوبصورت اور پرکشش ہو ۔ خوا ہ وہ کتنی ہی موٹی ، بھدی اور سانولی کیو ں نہ ہو ۔ آپ نے بھی غور کیا ہو گا کہ بیویا ں آئے دن اپنے شوہروں سے سوال کر تی ہیں ” میں کیسی لگ رہی ہو ں“ اس سوال کے پیچھے اصل میں ان کی یہ نفسیات کام کر رہی ہو تی ہیں کہ ان کے شوہر اب بھی ان میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں ۔ اس قسم کے سوالو ں کے مثبت اور پُر محبت جواب دیجئے ۔ کیا میں آج بھی اتنی ہی پیا ری ہو ں کہ جب دلہن بنی تھی؟ کیا میں آج بھی جوانی کی طر ح پر کشش ہوں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ اس قسم کے سوالات ہیں ۔ جن کا کوئی واضح اور درست جوا ب گو بہت مشکل ہوتا ہے۔ تا ہم بیوی کا یہ سوالات کرنے کا اصل مقصد محض یہ اندا زہ لگانا ہوتاہے کہ کیا اب بھی وہ مجھ سے اتنا ہی پیار کر تا ہے جتنا کہ وہ ابتدائی ایام میں کر تا تھا؟ اگر آپ بیوی کو اس مو قع پر خو ش و مطمئن کرنے میں کامیا ب ہو جا تے ہیں اور اسے اپنی محبت کا یقین دلا تے ہیں تو وہ آپ کے لیے ہر قسم کی قر بانی دینے کے لیے پہلے سے زیادہ مستعد رہے گی ۔

جسمانی سے زیا دہ جذبا تی لگا ﺅ
مر دو ں اور عورتو ں میں ایک بڑا نا زک اور اہم فر ق یہ ہو تاہے کہ مر د اپنی بیو ی سے جسمانی و جنسی لگاﺅ کا زیا دہ خوا ہش مند ہو تا ہے ۔ جب کہ عورت کو اپنے مر د سے جذبا تی اور قلبی لگا ﺅ کی ضرورت ہو تی ہے ۔ یہ نا زک فرق میا ں اور بیوی کے درمیا ن نا چا قی کا باعث بھی بن جا تاہے ۔ جو مر د اپنی بیویو ںسے کم کم بو لتے ہیں ۔ ان کی با تو ں پر تو جہ نہیں دیتے ، انہیں اس با ت پر خاص توجہ دینی چاہیے کہ ان کی بیویا ں ان کی آواز سننے کے لیے بے تا ب رہتی ہیں ۔ حتیٰ کہ اگر دفتر سے ان کے شو ہر کا فون آجائے اور انہیں ایک جملہ ہی سننے کو مل جائے تو گھنٹو ں شوہر کی آوا ز ان کے کا نو ں میں رس گھولتی رہتی ہے ۔ شوہروں کو چاہیے کہ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر آتے وقت چند جملے دل لگی اور چاہت کے اندا ز میں ضرور کریں تاکہ وہ آپ کی عدم مو جو دگی میں آپ کی با تو ں کو سو چ کر خو ش و خرم رہے ۔

گھریلو اشیا ءکے تحفے
تحفہ یقینا محبت بڑھا تا ہے اور الفت پیدا کر تا ہے اور میا ں بیوی کے درمیا ن تعلق میں تو اس کی اہمیت اور بڑھ جا تی ہے لیکن تحفے کا انتخا ب اصل چیز ہے ۔ مر د اپنی بیویو ں کو کوئی گھریلو شے تحفے میں دے تو اس سے بیو ی
کو خاص دلچسپی نہیں ہو تی ۔ اس قسم کے تحفو ں میں بیوی سے انس اور پیا ر و محبت کا عکس نظر نہیں آتا ۔ جب آپ اس قسم کا کوئی تحفہ اپنی بیوی کو دیتے ہیں تو بیوی پر یہ ظاہر ہو تاہے کہ آپ کو اپنی بیوی سے زیا دہ اپنی پسند اور خوا ہش کی پرا وہ ہے ۔ بیوی اپنے شو ہر سے ایسا تحفہ چاہتی ہے جس سے یہ اظہا ر ہو کہ شوہر نے بیوی کی خو اہش کا احترام کیا ہے ۔ مثال کے طور پر اپنی بیو ی کو اس کی پسند کی کوئی کتا ب ، رسالہ یا اس کی پسند کے کپڑے اور جیو لری کا تحفہ دینا بیوی کے لیے زیا دہ خوشی کا با عث ہو گا ۔ اس لیے شوہروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیوی کی پسند پر نظر رکھیں اور پھر جان لینے کے بعد جب بھی مو قع ملے ، چاہت سے پیش کر دیں یقینا آپ کی بیوی جھو م اٹھے گی ۔

اولین ترجیح کی تمنا
یہ با ت ذہن میں رکھئیے کہ مر د اور عورت کے حسد کی وجہ الگ الگ ہو تی ہے ۔ مثلا ًجنسی طور پر زیا دہ فعال بیوی سے شوہر بد گمان ہو سکتا ہے ۔ جب کہ بیوی اس وقت کڑھتی ہے جب اس کا شوہر ا س سے دو رہو تا ہے ۔ خواہ دوستوں میں بیٹھا ہو یا اخبا ر پڑھ رہا ہو ۔ ایک بیوی یہ محسو س کرنا چاہتی ہے کہ وہ اپنے شو ہر کی پہلی ترجیح ہے ۔ آپ ایک شو ہر ہیں اور یقینا آپ کی بیوی آپ کی اولین ترجیح ہے ۔ اس لیے ہوسکتا ہے کہ آپ یہ کہیں کہ میری بیوی یہ جا نتی ہے کہ وہ میری اولین ترجیح ہے ۔ لیکن جب آپ گھر سے با ہر ہو تے ہیں تو آپ کی بیوی کئی قسم کے وسوسو ں کا شکا ر ہو کر بعض اوقات ا س شک میں مبتلا ہو سکتی ہے کہ شا ئد وہ آپ کی اولین پسند نہ ہو۔ یہی معاملہ اس وقت بھی پیش آسکتا ہے جب آپ گھر پرہو تے ہو ئے بھی بیوی پر بھر پو ر تو جہ نہ دے رہے ہو ں ۔ وہ ایسے میں خیا ل کر تی ہے کہ آپ اسے مستر د کر چکے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ جب آپ گھر پر ہوں تو اپنی بیوی پر بھر پو ر توجہ دیجئے ۔ اس کے کا مو ں کی تعریف کیجئے اور زیا دہ سے زیادہ سے وقت اس کے ساتھ گزارئیے تاکہ آپ کی بیوی کسی بھی قسم کے وسوسے یا شکوک و شبہا ت میں مبتلا ہو کر گھریلو امن و سکون اور سلا متی کو تہہ و با لا نہ کردے۔ کا میا ب زندگی گزارنے کے لیے یہ ایک اہم اصول اور بنیا دی نقطہ ہے ۔

بیوی کا ہا تھ بٹائیں
آپ کتنے ہی بڑے عہدے پر کیو ں نہ ہو ں ۔ گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے لیے بیوی کے ساتھ کا م کا ج میں شرکت مفید ہے ۔ وہ چا ہتی ہے کہ چھٹی کے دن اگر وہ سا لن بنا رہی ہے تو آپ سلا د کا ٹ لیں وہ بر تنو ں پر صابن لگا کر پانی سے دھو رہی ہے تو آپ یہ بر تن اٹھا کر الما ری میں رکھتے جا ئیں ۔ بیوی کو اس وقت بہت خو شی ہو تی ہے کہ جب وہ اپنے شوہر کو اپنے ساتھ گھریلو کا م کاج کرتے دیکھتی ہے ۔ عام طور پر شوہر یہ سمجھتے ہیں کہ امور خانہ داری محض بیویو ں کی ذمہ دا ری ہے اور وہ گھر میں کھانا کھا نے ، اخبا ر پڑھنے اور صرف سونے آتے ہیں۔ سو چ کا یہ اندا ز بالکل غلط ہے ۔ گھر کی زندگی ایک جما عت اور ٹیم کی طر ح ہے۔ چنانچہ یہ گھریلو کام جس طر ح دعوت کی ذمہ داری ہے ، اسی طرح شو ہر کی بھی ہیں ۔ یا درکھئیے ! آپ کی بیوی آپ کو محض اپنا شریک حیا ت ہی تصور نہیں کر تی بلکہ وہ آپ کو اپنا شریک کا ر بھی بنا نا چاہتی ہے۔ روز گا رکے لیے گھر سے جا نے سے پہلے اور آنے کے بعد ایک کونے میں پڑے رہنا یعنی بے اعتنا ئی والا رویہ ظاہر کرنا اور بیوی کو اپنے ذاتی کا موں کی فرمائشیں کر کے گھر یلو کام کا ج میں بے وقت مخل ہو تے رہنا ، بیوی کو ہر گز پسند نہیں ہوتا۔
یا د رکھئیے ! گھر میں ہونے والے میا ں بیوی کے جھگڑو ں میں جہا ں ایک وجہ رقم ہو تی ہے ۔ وہا ں دوسرا اہم سبب گھریلو کام کا ج بھی ہیں ۔ جو مر د گھریلو کا م کا ج اور بچو ں کی دیکھ بھال میں اپنی بیویو ں کا ہا تھ بٹاتے ہیں ، وہ پر سکون خانگی زندگی گزارتے اور بیویو ں سے بہتر تعلق رکھتے ہیں ۔

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

عورت کے ماہانہ تولیدی دورانئے میںوہ عرصہ جس کے دوران اُس کے حاملہ ہونے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں ،اِس عرصے کوبارآوری کا عرصہ کہا جاتا ہے۔

اِس عرصے کا حساب لگانے سے پہلے، متعلقہ عورت کو 6 ماہ تک اپنی ماہواری کے بارے میں تفصیلی مشاہدہ کرنا ہوتا ہے، ہر ماہ گزشتہ ماہواری کے آخری دِن اور نئی ماہواری کے پہلے دِن کے درمیان گزرنے والے دِنوں کو نوٹ کیجئے، پھر ایسے طویل ترین اور مختصر ترین وقفوں کو نوٹ کیجئے اب حساب لگایا جاسکتا ہے۔

اِن دِنوں کا درست حساب لگانا مشکل ہوتا ہے ،آپ کو کاغذ اور قلم کی ضرورت پیش آئے گی۔مختصر ترین وقفے سے ہمیشہ 18دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،مختصر ترین وقفہ 27 دِن کا تھا تو اِس میں سے 18دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 9 دِن بنتے ہیں۔
طویل ترین وقفے سے ہمیشہ 11دِن کم کئے جاتے ہیں، مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6 ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،طویل ترین وقفہ 31 دِن کا تھا تو اِس میں سے 11 دِن کم کرنے کے بعد آپ کی ماہواری کے آغاز سے 20 دِن بنتے ہیں، اِس مثال میں دیئے ہوئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ، حمل ہونے کا اِمکان ، نویں اور بیسویں دِن کے درمیانی عرصے میںسب سے زیادہ ہوگا، واضح رہے کہ یہ اعداد وشمار صِرف مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں، آپ کو اپنے لئے یہ حساب اپنے بارے میں مشاہدہ کر کے خود لگانا ہوگا،آپ کے لئے کون سے عرصے میں بارآوری کا اِمکان سب سے زیادہ ہے اور کون سے عرصے میں اِس کا اِمکان کم ہے۔

اگر آپ کی ماہواری میں زیادہ بے قاعدگی ہے تو بارآوری کے عرصے زیادہ طویل ہوں گے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کیا ہر شخص دباؤ محسوس کرتا ہے

کیا ہر شخص دباؤ محسوس کرتا ہے

دباؤ کی دیکھ بھال
دباؤ کیا ہوتا ہے؟

بیرونی دُنیا کے اثرات سے جسم میں محسوس ہونے والی شکست وریخت (ٹُوٹ پُھوٹ)
کو دباؤ کہا جاتا ہے یہ دباؤ مثبت بھی ہوسکت اہے اور منفی بھی مثبت دباؤ عمل پر آمادہ کرتا ہے اور زندگی میں گرم جوشی پیدا کرتا ہے منفی دباؤ سے انسان کی اُمنگ کمزور ہوجاتی ہے ڈپریشن، تشویش، خوف، اُلجھن وغیرہ جیسے اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ہم ٹریفک میں دیر ہوجانے کی وجہ سے لے کر زندگی کی بعض تبدیلیوں کی بُری خبر سُننے تک کے اثرات کو دباؤ سے تعبیر کرتے ہیں۔
کیا ہر شخص دباؤ محسوس کرتا ہے؟

یقینأٔ جب تک ہم زند ہ ہیں ،اچھّے اور بُرے دباؤ سے ہمارا واسطہ رہے گا۔دباؤ ہمیں ہر عمر اور عمر کے ہر مرحلے میں متاثر کرتا ہے۔
دباؤ کیا ہوتا ہے؟

آپ کوئی بُری خبر سُنتے ہیں وہ خوفناک خالہ جو آپ سے لاکھوں سوالات پوچھنے کا شوق رکھتی ہیں،اِس ہفتے کے اختتام پرآپ کے ہاں آرہی ہیں آپ کا کمپیوٹر عین امتحان سے پہلے خراب ہوجاتا ہے یاآپ کی اپنے دوست سے لڑائی ہو جاتی ہے۔یہ دباؤ پیدا کرنے والی صورت حال کی مثالیں ہیں اِن کی وجہ سے فکر مندی ، تشویش اور اُلجھن پید اہوتی ہے۔آپ کا سَر چکراتا ہے اور گردن اور شانوں کے عضلات میں تناؤ اور درد پیدا ہوجاتا ہے۔یہی دباؤ ہے۔بہت زیادہ دباؤ سے نہ ختم ہونے والی تھکن ،ہاضمہ کی خرابیاں، کمر درد، توجّہ میں کمی جیسی شکایات پیدا ہوتی ہیں اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
دباؤ کی صورت میں کیا ہوتا ہے ؟

دباؤ کی صورت میں ،کورٹیسول نامی ایک کیمیکل پیدا ہوتا ہے ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ پیٹ پر وزن بڑھنے کا سبب بھی بنتا ہے ۔یہ کوئی اچھی بات نہیں کیوں کہ اس سے دِل کے امراض پیدا ہوسکتے ہیں بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورٹیسول دِماغ کے خُلیات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے تاہم دباؤ ایک لحاظ سے فطری بھی ہوتا ہے لہٰذا اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں  در حقیقت بعض صورتوں میں دباؤ انسان کو عمل پر آمادہ کرتا ہے۔

امراض صِرف طویل مُدّت تک شِدّت کے ساتھ جاری رہنے والے دباؤ کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

بعض اوقات پیشہ ورانہ مشورے سے مدد حاصل ہوسکتی ہے درجِ ذیل پتے پر بِلا جھجھک رابطہ کیجئے:

alshifaherbal@gmail.com

03040506070

کیا آپ کو ہر وقت تھکن رہتی ہے؟
بِلاوجہ مزاج میں تبدیلی آجاتی ہے؟
 معمولی باتوں پر رونا آتا ہے؟
 نیند نہیں آتی؟
 سَر درد رہتا ہے؟
 خوف زدہ ہیں ،لیکن خوف کی وجہ نہیں جانتے؟
 ہتھیلیوں پر پسینہ آتا ہے؟
 حادثات کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں؟
 ہر وقت بُھوک لگتی ہے؟
کوئی کام کرنے کا دِل نہیں چاہتا۔
گرم جوشی ختم ہوگئی ہے؟

دباؤ ہونے کی صورت میں کیا ہوتا ہے؟

دباؤ کی وجہ سے ،cortisol نامی ایک کیمیکل پید اہوتا ہے ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ پیٹ پر وزن بڑھنے کا سبب بھی بنتا ہے۔اور یہ کوئی اچھی بات نہیں کیوں کہ اِس کے اثرات دِل کا مرض پیدا کرتے ہیں۔بعض مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ cortisolدِماغ کے خُلیات کو بھی ضائع کرنے کا سبب بنتا ہے۔مقصد یہ نہیں کہ آپ کو خوف زدہ کیا جائے بلکہ  دباؤ کا ہونا ایک فطری عمل ہے ۔صِرف طویل مُدّت اور انتہائی صورتوں میں یہ مرض کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔
دباؤ ختم کرنے والے چند عملی اقدامات:

دباؤ ختم کرنے کے لئے نقاط

جن دوستوںکے ساتھ آپ کو اچھا محسوس ہوتا ہے اُن کے ساتھ وقت گزارئیے۔
نانی /نانایا دادی /داداسے مشورہ کیجئے یا اُن سے اُن کی زندگی کے بارے میں پوچھئے اور حیران کُن باتیں سُنئے۔
روزانہ کسی کے کہنے پر کچھ کرنے کے بجائے ، کچھ اپنی ’مرضی‘ کے کام بھی کیجئے ۔
 گپ شَپ نہ کیجئے۔
کافی مقدار میں پانی پیجئے اکثر ہم تھکن محسوس کرتے ہیں جب کہ در حقیقت ہمارے جسم کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپنے کام کو حِصّوں میں تقسیم کر لیجئے اور ایک وقت میں ایک حِصّہ مکمل کیجئے۔
اپنی زندگی سے شور کو کم کیجئے فون ،ٹی وی وغیرہ بند رکھئے اور ای میل کم کیجئے۔
کوئی ۔جانور پالئے۔
 اپنے ماحو ل کو سادہ رکھئے۔اپنی زندگی سے اُلجھن والی چیزوں کو دُور کر دیجئے اگر کوئی مسئلہ حل نہیں ہورہا تو اِس کا حل تلاش کیجئے یا اِس علحیدہ ہوجائیے اگر دَو سال تک یہ حل نہ ہو سکے تواِس سے علحیدہ ہوجائیے۔
 کوئی لطیفہ سُنائیے ۔اور ہنسنے کے مواقع بڑھائیے۔
افسوس کرنے کے بجائے اپنی حاصل کردہ نعمتوں کو یا د کیجئے اُنہیں لکھ لیجئے اور شُمار کیجئے۔
 دُوسروں کا شُکریہ ادا کیجئے کسی پُرانے دوست کو بُلائیے اور دیکھئے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔
کچھ سرگرمیاں اپنے لئے کیجئے۔اپنے لئے نئے کپڑے یا کھیل کا سامان یا جو چیز اچھی لگتی ہو وہ خریدیئے۔ہر فرد بعض اوقات معمول سے ہٹ کر کچھ کر سکتا ہے۔
نئے دوست بنائیے ریستوران میں ویٹر کا شُکریہ ادا کیجئے۔
 اپنہ پسندیدہ موسیقی سُنئے موسیقی سے آپ کے مزاج پر بڑا اچھااثرہوتا ہے۔
 دباؤ محسوس نہ کیجئے اور کسی ایسے کام کو جسے آپ نہ کرنا چاہتے ہیں اُس پر بھی جی ہاں کہئے۔
آپ دُوسروں کو معاف کرتے ہیں،ٹھیک؟ اب خود کو بھی معاف کرنا سیکھئے۔
اپنے وقت کی قدر کیجئے ہر روز خود کے لئے شُکر گزاری کا موقع تلاش کیجئے۔
دِن کے آغاز پر بلند آواز سے کہئے: ’’آج کا دِن اچھاہوگا یہ ضرور اچھا ہوجائے گا۔
آئینے کے سامنے مُسکرائیے۔اور خود سے کہئے کہ آپ شاندار اور خوب صورت ہیں۔
ناکامی پر غور کیجئے کہ یہ کیا ہے یہ ایک موقع ہے کوئی نئی بات سیکھنے کا۔
جتنا حُسنِ سلوک آپ اپنے بہترین دوست کے ساتھ کرتے ہیں اُتناہی حُسنِ سلوک اپنے ساتھ بھی کیجئے ۔اور خود کے ساتھ بھی غیر جانب دار رہئے۔
 کسی بھی عمر میں ساتھیوں کے ناپسندیدہ دباؤ کاشکارنہ ہوں۔
کوئی کرکٹ میچ یا فٹ بال میچ کا انتظام کیجئے۔
کسی کاغذ پر ہر پریشان کُن بات کو لکھئے اِس کا اظہار کیجئے اور کاغذ کو پھاڑ کر پھینک دیجئے۔

بعض اوقات کسی مستند مشاورت کار یا ماہر سے پیشہ ورانہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے ،ایسی صورت میں مدد حاصل کرنے سے جھجھک ہر گزمحسوس نہ کیجئے۔
دباؤکے سو فیصد مکمل علاج کیلیے رابطہ کریں حکیم محمد عرفان
alshifaherbal@gmail.com

0313 9977999

حمل کیا ہے

حمل کیا ہے ؟ کوئی لڑکی/ عورت کس طرح حاملہ ہوتی ہے؟

جنسی ملاپ کے دوران منی کے جرثومے اور انڈے کے ملاپ سے حمل قائم ہوتا ہے۔یہ صورت حال عام طور پر اس وقت پیش آتی ہے جب لوگ کسی مانع حمل کے بغیر جنسی ملاپ کرتے ہیں۔ بار آور ہونے والا انڈہ نَل میں سے گزرتا ہُوا بچّہ دانی میں پہنچ جاتا ہے جہاں اور بچّہ دانی کی اندرونی سطح سے جُڑ جاتا ہے اور یہ افزائش پا کر ایمبریو (embryo) بن جاتا ہے جو آگے چل کر جنین (fetus) میں تبدیل ہوجاتا ہے
خواتین میں حمل کا آغازمہینے کے ایک خاص وقت پر ہی ہو سکتا ہے۔

حمل کی ابتدائی علامات کیاہیں؟

 ماہواری نہ آنا۔
 صبح کے وقت طبیعت میں گِراوٹ۔
 متلی محسوس ہونا۔
 چھاتیوں میں دُکھن ہونا۔
 تھکن۔
 بار بار پیشاب آنا۔
اِن علامات کے معنیٰ ہمیشہ یہ نہیں ہوتے کہ آپ حاملہ ہیں، لہٰذا فکر مند ہونے کے بجائے، بہترین بات یہ ہے کہ حمل ہونے کا سادہ ٹیسٹ کروالیا جائے۔
مجھے کس طرح معلوم ہو سکتا ہے کہ میں حاملہ ہُوں؟

حمل کا ٹیسٹ کروائیے۔ اِس ٹیسٹ میں پیشاب یا خون کا نمونہ لیبارٹری میں دے کر حمل ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اپنے شہر کے کسی اچھے میڈیکل اِ سٹور سے گھر پر ٹیسٹ کرنے کا سامان بھی لایا جا سکتا ہے۔ مثلأٔ اِس مقصد کے لئے Xact نامی کِٹ کسی بھی اچھے میڈیکل اِسٹور سے خریدی جا سکتی ہے۔

(pregnancy strip) حمل کی پٹّی کے ذریعے حمل کا پتہ لگانے کا طریقہ

ایک صاف برتن میں پیشاب کا نمونہ جمع کیجئے۔
 پٹّی کو اس کی پنّی میں سے نکالئے اور فورأٔ استعمال کیجئے (کھولنے کے بعد ایک گھنٹے کے اندر استعمال کر لی جائے)۔
 اِسے پیشاب کے اندر اس طرح ڈالئے کہ تیر کا نشان پیشاب کی جانب ہو۔خیال رہے کہ پیشاب کی سطح تیر کے نشان کے نیچے بنی ہوئی لائن سے نیچے رہے۔
سیکنڈ بعد پٹّی کو باہر نکال لیجئے اور اسے نتیجہ ظاہر ہونے کے لئے5منٹ تک رکھا رہنے دیجئے ۔
 مثبت نتیجہ (حمل ہونا) لال رنگ کے دَو واضح بند ظاہر ہوجائیں گے۔
 منفی نتیجہ (حمل نہ ہونا) لال رنگ کا صِرف ایک بند ظاہر ہوگا۔
 بے نتیجہ اگر کوئی لائن ظاہر نہ ہو یا ایک ہلکی لائن ظاہر ہو تو اِس ٹیسٹ کو پیشاب کے نئے نمونے اور نئے سامان کے ساتھ دُہرائیے ۔
 حمل کا ٹیسٹ مثبت ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے فوری طور پر مشورہ کیجئے۔

اگرآپ کو حمل کے ٹیسٹ کے نتیجے کے بارے میں کوئی فکر مندی ہو یا غیر مطلوبہ حمل ہونے کی صورت میں، تبادلہ خیال یا مشورہ اور مددکی ضرورت ہو تو ، براہِ کرم ٹیلی فون نمبر9977999 0313 پر کال کیجئے یا ای میل کیجئے
alshifaherbal@gmail.com
حمل کو کس طرح صحت مند رکھا جائے؟

صحت مند حمل کے لئے بنیادی بات یہ ہے کہ اپنی صحت کا خیا ل رکھا جائے۔حمل کی مُدّت میں ڈاکٹر سے باقاعدگی سے معائنہ کرواتے رہئے متوازن غذا استعمال کیجئے اور روزانہ مناسب مقدار میں وٹامن/ سپلیمینٹ لیجئے۔

یہ دیکھاگیاہے کہ جن عورتوں کو حمل کی مُدّت میں باقاعدگی سے دیکھ بھال کی سہولت حاصل رہتی ہے اُن کے لئے، حمل سے متعلق سنگین پیچیدگیوں کا امکان کم ہوتا ہے اور اُن کے لئے صحت مند بچّے پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

شوگر کے مریض کیا کھائیں

شوگر کے مریض کیا کھائیں
اس مرض کے مریضوں کی تعداد خطر ناک حد تک بڑھ رہی ہے ، اس مرض سے محفوظ رہنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے کھانے پینے پر خصوصی توجہ دیں  ڈائبیٹک پیشنٹ       (شوگر کے مریض )      کے لیے دوا کے ساتھ غذ ا پربھی توجہ دینا ضروری ہے کیوں کہ اس موذی مرض میں پرہیز بہت ضروری ہے ، بعض حضرات پرہیز کے نام پر خو د پر ہر نعمت کو حرا م کر لیتے ہیں اس کے لیے آپ کو ضرف اتنا کرنا ہے کہ غذاوں کے انتخاب میں ڈاکٹروں کے مشورے پر پوری توجہ دیں کیوںکہ متبادل غذاوں کا نظام رہنمائی کے لیے موجود ہے   متبادل غذاوں کا نظام امریکن ڈائبٹک ایسوسی ایشن کی طرف سے 1950کے عشرہ میں متعارف کر ایا گیا تھا وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ردو بدل ہوتا رہا  اور آخری تبدیلی یا ترمیم و تنسیخ 1995میں ہوئی ، شوگر کے مریضوں کے لیے غذائی منصوبہ بندی کرنے کیلیے یہ نظام واقعی ایک مدد گار اور اچھی چیز ہے  اس طرح غذاوں کو ان کی غذائیت کی نوعیت او رافادیت کے اعتبار سے چھے گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے اسی طرح متبا دل غذاوں کو بھی چھے فہرستوں میں تقسیم کیا گیا ہے  یہ فہرستیں یا اقسام درج ذیل ہیں
 نشاستہ (کاربوہائیڈ ریٹس )
 گوشت (پروٹین )
دودھ
سبزیاں
پھل
چکنائیاں
مذکورہ بالا تمام فہرستوں میں ہر فہرست متعدد اور متنوع غذائیں رکھتی ہے ، ان کی افادیت کا الگ الگ درجہ ہے جو ظاہر ہے کسی سے کم اور کسی سے زیادہ ہے ،متبادل نظام کا نام اسے اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ ایک غذائی فہرست کی چیز کو دوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ،استعمال کرتے ہوئے وہ مقدار پیش نظر رکھتے ہیں جو اگلے صفحات میں دی جا رہی ہے ،  تاہم غذائیت میں کوی کمی بیشی نہی ہوتی   کسی بھی غذائی فہرست کی ایک آئٹم میں دی گئی ہے ، مثلااگر آپ کو ناشتہ کے لیے ایک اکائی کا متبادل چننا ہے توآپ ڈبل روٹی کا ایک سلائس یا آدھا کپ دلیہ یا 3/4کپ پکے ہوئے اناج مثلا گندم یا کارن فلیکس کا انتخاب کر سکتے ہیں ، ان غذائی خفیف مقدار مل سکتی ہے ،  یہ سب کچھ آپ کو 80کیلوریز فراہم کر ئے گا ،آپ ان غذاوں میں سے کچھ بھی مقررہ مقدار میں استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی غذائی افادیت ایک جیسی ہے
غذاوں کے انتخاب میں ڈاکٹر کا مشورہ
ممکن ہے ڈاکٹر آپ کوکیلوریز کی روزانہ ضرورت (مجموعی مقدار )بتانے پر اکتفاکرے ، ایسی صورت میں اگلا کام کسی تربیت یافتہ ماہر غذائیت کا ہے کہ وہ مطلوبہ کیلوریز کی مقدار کو غذائی گروہوں میں تقسیم کرے اور پھر ان کیلوریز کی مقداروںکو کاربوئیڈ یٹس پروٹین اور چکنائی کی خفیف مقدار مل سکتی ہے یہ تعین ہو جانے کے بعد متباد ل غذاوںکے نظام کا مرحلہ آتا ہے
متبال غذاوں کا انتخاب دن بھر کے تینوں کھانوں اورایک یاد وقت کے اسٹیکس کے لے کیا جائے گا جو تمام غذائی گروہوں سے ہو گا ، اس لیے مناسب ترین بات یہی ہے کہ پہلے آپ کسی ماہر غذائیت سے مشورہ کر لیں کہ آیا آپ متبادل نظام اپنا سکتے ہیں یا نہیں  اگر آپ خود شوگر کے مریض ہیں تو یہ بات آپ کو غذائی کی اہمیت سمجھنے میں مدد دے گی اور آپ کی اپنی غذائی حکمت عملی زیادہ موثر بنانے میں رہنمائی ملے گی جب  آپ متبادل غذاوں کے نظام کی بنیاد سمجھ جائیں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ خودروزانہ  ترتیب دینا کتنا آسان ہے یہ حقیقت ہمیشہ ذہین میں رکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ جائیں کبھی بھی یہ کوشش مت کریں کہ ایک وقت کے کھانے کے اوقات ہر روز ہی رہیں جو ایک دفعہ مقرر کر لیے جائیں کبھی بھی یہ کوشش مت کریںکہ ایک وقت کے کھانے میں طے شدہ غذاوں کو چھوڑ دیا جائے اوران چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدار اور اگلے  کھانے کے ساتھ استعمال میں لایا جائے، یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا اور بہت سے مسائل پیدا کر دے گا  کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضافی غذا کو برداشت نہیں کر سکتا، علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا    اور غذا کے ترتیب دینا کتنا آسا ن ہے ، یہ حقیقت ہمیشہ ذہن میں رکھیے کہ ہر کھانے کے لیے تجویز کردہ متبادل غذائیں کھائی  جانی  چاہیئے  اور کھانے کے اوقات ہر روز وہی رہیں جو ایک دفعہ مقر کر یے جائیں ، کبھی بھی یہ کوشش مت کریں کہ ایک وقت کے کھانے میں طے شدہ غذاوں کو چھوڑ دیا جائے اور ان چھوڑی ہوئی غذاوں کی مقدارکو اگلے کھانے کے ساتھ استعمال میں لایا جائے
یہ طریقہ کار انتہائی غلط ہو گا ور بہت سے مسائل پیدا کر دے گا کیوں کہ آپ کا نظام ہضم ایک وقت میں اتنی اضا فی غذا کو برداشت نہین کر سکتا علاوہ ازیں اس طرح کا ادل بدل دوا اور غذا کے درمیاں عدم توازن پیدا کر دے گا جس سے اضافی مسائل کا راستہ کھل جائے گا
متبال غذاوں کا نظام سمجھ لینے کے بعد آپ اپنی پسند کامینیو  آسانی سے ترتیب دے سکتے ہیں
متبادل نظام سے آگاہی آپ کو کھانوں میں وسیع تر انتخاب اور متنوع غذاوں کی شمولیت کے قابل بھی بنا دیتی ہے  یہ آگاہی آپ کو تجویز کردہ غذاوں کی درست مقدار کھانے کے قابل بناتی ہے اور کاربوہائیڈ پروٹین اور چکنائیوں کی مطلوبہ دن بھر کی تقسیم پہ نظر رکھنے کی صلاحیت پیدا کر دیتی ہے ، اگر آپ ڈائیٹ پلان (غذائی منصوبے ) میں توازن رہتا ہے کسی ایک پکوان کی ا یک کی بجائے دو پلیٹ بھی لے سکتے ہیں بالفرض آپ کوئی اور غذائی منصوبہ اپنائے ہوئے ہیں تو اسے ڈاکڑ کے مشورہ کے بغیر تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں ،اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون سا غذائی منصوبہ ذیر عمل لا رہے ہیں غذائیت کے اعتبار سے پکوان کی افادیت آپ کو اپنی غذاوں میں تنوع لانے میں مدد دے سکتی ہے  کھانے پینے کی محتاط عادتیں آپ کو بہتر ی کا احساس دیں گی اور صحت مند بھی رکھیں گی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Read More

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس,only ,tag ,link ,page

مردانہ کمزوری کے علاج کا مکمل شادی کورس


Read More

No Comments مردوں،کے،امراض مخصوصہ،کیلیے، مختلف، دیسی، نسخہ جات , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , ,