کولیسٹرول
کولیسٹرول
فوائد و ضرر جدید سائینس کی روشنی میں
حقیقت میں کولیسٹرول چکنائی کا سالمہ (مالیکیول) یا موم کی طرح کا کوئی مادّہ نہیں ہوتا۔ یہ خون میں چکنائی کے ساتھ شامل ہوتا ہے اور ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اس بنا پر بہت سے لوگ اسے چکنائی کا مادّہ سمجھ بیٹھتے ہیں۔ کولیسٹرول کو چکنائی نہیں کہا جاسکتا‘ اس لیے کہ یہ توانائی پیدا نہیں کرتا‘ جب کہ چکنائی توانائی پیدا کرتی ہے۔
انسانی جگر میں ایک دن میں ایک گرام کولیسٹرول پیدا ہوتا ہے۔ یہ ان حیوانی لحمیات کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جنھیں ہم بطور غذا کھاتے ہیں۔ اس ایک گرام کولیسٹرول میں سے 0.9 یا 0.8 گرام ہمارا جسم متحرک رہ کر خرچ کر دیتا ہے۔
کولیسٹرول کے فائدے
یہ جسم کا نہایت اہم جزو ہے، جو خلیوں میں سختی پیدا کرتا ہے۔
جنسی طاقت کے ہارمونوں کے لیے کولیسٹرول کا جسم میں ہونا ضروری ہے۔ ان ہارمونوں میں اینڈروجن‘ ٹیسٹوسٹرون‘ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون شامل ہیں۔
یہ حیاتین ’’د‘‘ (وٹامن ڈی) کو خرچ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ حیاتین ’’د‘‘ ہڈیوں اور اعصاب کی مناسب افزائش‘ بڑھوتری‘ زرخیزی (تولیدی صلاحیت) اور قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
یہ جگر کو صفراوی تیزاب بنانے میں مدد دیتا ہے، جو ہاضمے کے نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ تیزاب چکنائی کو جذب کر لیتا ہے۔
یہ طاقت ور مانع تکسید
(Antioxidant)
کے طور پر جسم میں کام کرتا ہے اور آزاد اصلیوں
(Free Radicals)
کی وجہ سے بافتوں
(Tissues)
کو جو نقصان پہنچنے والا ہوتا ہے، ان سے بافتوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
کولیسٹرول دماغ کو صحیح کام کرنے میں مدد دیتا ہے، اسی لیے سیروٹونن آخذے
(Serotonin Receptors)
اسے استعمال کرتے ہیں۔ سیروٹونن وہ قدرتی کیمیائی جزو ہے جو مزاج میں خوش گواری پیدا کرتا ہے۔
کولیسٹرول سے خواتین کی چھاتیوں میں دودھ زیادہ اترتا ہے۔ یہ دماغ کی افزائش کے لیے بھی ضروری ہے۔ بچوں اور بڑے لڑکوںکے اعصابی نظام اور قوتِ مدافعت کے لیے اہم ہے۔ یہ آنتوں کی دیواروں کی مضبوطی اور ان کی درست کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ اگر غذا میں کولیسٹرول مناسب مقدار میں شامل نہیں ہوتا تو ہاضمے کے نظام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ خلیوں کو نقصان پہنچنے پر کولیسٹرول ان کی مرمت کرتا ہے۔ چنانچہ جب ہماری عمر میں اضافہ ہوتا ہے تو قدرتی طور پر اس کی مقدار میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اس طرح سے یہ بچوں کے علاوہ بوڑھوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
خلیوں کا اشاراتی
(Signalling)
نظام کولیسٹرول کی موجودگی میں ہی کام کرتا ہے۔
کولیسٹرول جب جگر میں پہنچتا ہے تو صفرے میں تبدیل ہو جاتا ہے اور جا کر پتے میں جمع ہو جاتا ہے۔ صفرہ چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
یہ غدۂ برگردہ
(AdrenalGland)
کے ہارمونوں کو تحریک دیتا ہے‘ جو نشاستوں‘ چکنائی اور لحمیات (پروٹینز) میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں۔
اس مضمون میں جس کولیسٹرول کے فائدے کی بات کی جارہی ہے وہ قدرتی کولیسٹرول ہے، جو ایسی غذائوں میں پایا جاتا ہے جنھیں تلا یا بھونا نہ گیا ہو۔ ایسی ڈبا بند غذائیں جو زیادہ گھی یا تیل ڈال کر تیار کی گئی ہوں اور تکسیدی عمل سے بھی گزاری گئی ہوں‘ انھیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے، ان میں شامل کولیسٹرول صحت کے لیے مضر ہوتا ہے۔
اچھا اور خراب کولیسٹرول
خون میں کولیسٹرول شحمی پروٹین سے وابستہ ہوتا ہے‘ جسے’’لپوپروٹین
(Lipoprotein)
کہتے ہیں۔ جب لپو پروٹین میں چکنائی زیادہ اور پروٹین کم ہو جاتا ہے تو اسے کم کثافت والا لپو پروٹین (ایل ڈی ایل) کولیسٹرول کہتے ہیں۔ اسے خراب کولسیٹرول بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس سے خون کی شریانوں میں تھکّے پڑ جاتے ہیں البتہ جب لپو پروٹین زیادہ اور چکنائی کم ہوتی ہے تو اسے زیادہ کثافت والا لپو پروٹین (ایچ ڈی ایل) کولیسٹرول کہتے ہیں اسے اچھا کولیسٹرول کہا جاتا ہے۔ یہ شریانوں میں تھکّے نہیں پڑنے دیتا۔
تقریباً تمام اقسام کے گوشت اور دودھ سے بنائی جانے والی غذائوں میں خراب کولیسٹرول ہوتا ہے۔ انڈے کی زردی میں تقریباً 550 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جو اچھا کولیسٹرول ہے‘ اس لیے کہ یہ ہمیں مرغیوں سے حاصل ہوتا ہے۔ مرغی کے گوشت میں کوئی مضر صحت چیز نہیں ہوتی۔ انڈوں میں حیاتین ’’د‘‘ اور دوسرے ہارمون بھی ہوتے ہیں جو توانائی کے لیے ضروری ہیں۔
کولیسٹرول کی خرابیاں
کولیسٹرول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سے دل کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ یہ بیماریاں اس وقت ہوتی ہیں، جب خون میں کولیسٹرول مقررہ مقدار سے بڑھ جاتا ہے۔
اس کے علاوہ جب الم غلم غذائیں کھانے سے جگر میں مقررہ مقدار سے زیادہ کولسیٹرول جمع ہوجاتا ہے تب بھی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ خامرے (انزائمز) بھی جسم میں خرابی پیدا کر دیتے ہیں، جس سے خون کی شریانیں متاثر ہو جاتی ہیں۔ ان وجوہ کی بنا پر شریانوں میں خون کے بہاو میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے اس کے علاوہ دماغ‘ ٹانگوں‘ ہاتھوں اور گردوں تک بھی خون مناسب مقدار میں نہیں پہنچ پاتا۔ ہائی بلڈ پریشر‘ مٹاپا‘ ورزش نہ کرنا‘ موروثی خرابیاں اور زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے سے بھی کولیسٹرول جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے ایسے مواقع پر معالجین سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
احتیاطیں
گائے کا گوشت اور اس سے بنے ہوئے کھانے مثلاً نہاری‘ حلیم‘ بیف پاستا‘ سری پائے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ فرنچ فرائز اور ڈبا بند غذائیں خاص طور پر کوئلے پر بھنا ہوا گوشت چھوڑ دینا بہتر ہے۔ سیر شدہ چکنائی (گھی وغیرہ) میں پکے ہوئے کھانے نہیں کھانے چاہئیں۔ ان کے بجائے سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ کھانا چاہیے۔ تمباکو نوشی نہ کریں‘ کولا مشروبات کم پئیں‘ زندگی میں پریشانیاں اور الجھنیں پیدا نہ ہونے دیں۔
کولیسٹرول جمع ہونے کی علامتیں
کولیسٹرول جسم کے کسی بھی حصے میں جمع ہو سکتا ہے مثلاً ہاتھ‘ کہنی‘ گھٹنے اور پاوں وغیرہ۔ یہ پپوٹوں کے گرد پیلے دھبے پڑنا بھی کولیسٹرول جمع ہونے کی علامت ہے۔
بلڈ کولیسٹرول کو نارمل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے
کولیسٹرول کے لیے انسان کو پہلے اپنی خوراک میں کچھ ردو بدل کرنا پڑتا ہے۔
کھانوں میں چکنائی کا استعمال ختم کرنا پڑتا ہے۔
جو کھانا بھی کھایا جائے تو کوشش کی جائے بس نام کو اس میں آئل یا گھی شامل کیا جائے۔
انڈے اور ناریل میں بھی کافی کولیسٹرول ہوتا ہے۔ لہذا ان کی طرف سے بھی احتیاط برتی جائے۔
سبز پتے والی سبزیاں اسٹیم کرکے کھائی جائیں۔
کھیرے کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔
ساتھ میں صبح اٹھنے کی عادت اپنائی جائے۔
اور صبح ورزش کی جائے۔
اس کے علاوہ بہت سے گھریلو ٹوٹکے تو ہیں۔
جیسے نہار منہ لہسن کے ایک یا دو جوئے چبا کر کھانا۔
شہد کے اوپر پسی کالی مرچ یا دار چینی کا پاؤڈر چھڑک کر کھانا۔
کولیسٹرول، چربی یا چکنائی کی ایک قسم ہے جو ہر جانور میں پائی جاتی ہے، اور جانوروں کے جسم کے بہت سارے افعال میں کام آتا ہے جیسے سیل ممبرین بنانا، جسم کو توانائی فراہم کرنا، وٹامن ڈی بنانا، نظامِ ہضم میں مدد دینا وغیرہ۔
انسان میں، جگر ہر روز ایک مخصوص مقدار میں کولیسٹرول بناتا ہے اور اسے خون میں چھوڑتا ہے، جو اپنے ضروری افعال سرانجام دیتا ہے، لہذا اگر انسان کی خوراک میں کولیسٹرول نہ بھی شامل ہو تو کوئی مسئلہ نہیں۔
مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب انسان کی خوراک میں زیادہ کولیسٹرول شامل ہو جاتا ہے، اور نتیجے میں خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ ہر وہ خوراک جو انسان جانوروں سے حاصل کرتا ہے اس میں کولیسٹرول شامل ہوتا ہے، جیسے گوشت (کسی بھی جانور کا)، دودھ اور دودھ سے بننے والی تمام مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دہی گھی وغیرہ انڈے اور بیکری کی تمام مصنوعات وغیرہ۔
ہر وہ خوراک جو پودوں سے حاصل کی جاتی ہے ان میں کولیسٹرول نہیں ہوتا جیسے سبزیاں اور پھل وغیرہ۔
خون میں کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کا مطلب ہے کہ زائد کولیسٹرول جگر میں واپس نہیں جائے گا بلکہ شریانوں میں جم جائے گا، اسکی مثال ایسے ہے جیسے برتن میں چکنائی لگی ہو تو اسے خالی پانی سے جتنا چاہیں دھوئیں وہ نہیں ہٹے گی بلکہ اس کو دور کرنے کیلیے کسی ڈیٹرجنٹ کی ضرورت ہوگی، اسی طرح کولیسٹرول جو کہ چکنائی ہے خون میں موجود پانی سے نہیں ہلتی بلکہ اس کیلیے بھی ایک “ڈیٹرجنٹ” کی ضرورت ہے۔
اور یہ ڈیٹرجنٹ کولیسٹرول کی ہی ایک قسم ہے، دراصل کولیسٹرول کی تین چار قسمیں ہیں، ایل ڈی ایل (لو ڈینسٹی لیپو پروٹین کولیسٹرول)، وی ایل ڈی ایل، ایچ ڈی ایل وغیرہ۔ ان میں سے دو اہم ہیں، ایل ڈی ایل اور ایچ ڈی ایل۔ ایل ڈی ایل اصل برائی کی جڑ ہے، کہ یہ اگر زیادہ ہو تو شریانوں میں جم کر خون کا راستہ روک دے گا جس سے دل کی بیماری جنم لیتی ہے۔ اور ایچ ڈی ایل اچھا کولیسٹرول ہے یعنی ڈیٹرجنٹ ہے جو خون میں موجود زائد کولیسٹرول کو جڑوں سے اکھیڑ کر واپس جگر میں بھیج دیتا ہے۔
ایل ڈی ایل خون میں جتنا کم ہو اتنا ہی اچھا ہے، اس کی مقدار کسی بھی وقت خون میں 130 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر (یعنی ایک لیٹر خون میں ایک اعشاریہ تیس گرام) سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔
ایچ ڈی ایل خون میں جتنا زیادہ ہو اتنا ہی اچھا ہے، اسکی مقدار کسی بھی وقت خون میں 40 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم نہیں ہونی چاہیئے، 60 سے زائد ہو تو آپ خوش قسمت ہیں۔
ٹوٹل کولیسٹرول کی مقدار 200 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔
اگر آپ کے خون میں یہ مقداریں زیادہ یا کم ہیں تو دل کی بیماری لگنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ ہر صحت مند انسان کو پانچ سال میں کم از کم ایک دفعہ مکمل کولیسٹرول ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیئے، اس ٹیسٹ کا نام
لیپیڈ پروفائل” lipid profile ہے۔
کولیسٹرول کو خون میں کم کرنے کے دو طریقے بہت موثر ہیں
روزانہ، کم از کم آدھ گھنٹہ ورزش، اس سے نہ صرف مجموعی کولیسٹرول اور ایل ڈی ایل کم ہوتا ہے بلکہ ایچ ڈی ایل زیادہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
خوراک میں احتیاط، آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ جو چیز آپ کھا رہے ہیں اس میں کولیسٹرول کتنا ہے، انسان کے روزانہ کولیسٹرول خوراک کی زیادہ سے زیادہ مقدار 300 ملی گرام ہے اور ایک انڈے کے زردی میں 260 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، اسی طرح ایک پاؤ گوشت میں تقریباً 150 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، سو کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیئے۔
لیکن کسی بھی صورت میں روزانہ ورزش بہت ضروری ہے اور دوا کے بغیر کولیسٹرول کم رکھنے کا یہ سب سے اہم اور مؤثر طریقہ ہے۔
مزید برآں یہ کہ سگریٹ نوشی سے خون میں ایچ ڈی ایل (اچھا کولیسٹرول) کم ہو جاتا ہے یعنی سگریٹ نوشی کا ایک اور بڑا نقصان ہے
انڈے کی زردی میں بہت زیادہ ہوتا ہے اور سفیدی میں بالکل نہیں ہوتا۔
زیتون کا استعمال اس کے لیے بہترین ہے۔ زیتون کا تیل گو کہ مہنگا ہے لیکن یہ کولیسٹرول کو قابو میں رکھتا ہے۔
دوائی کی ضرورت ہو تو نظریہ اربعہ کے نسخہ جات میں ایچ_67 ایچ ایس جے۔ ایم سی جے۔ اور سی4جے مفید ترین ادویہ ہیں۔ معالج کے مشورہ سے استعمال کریں۔
دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal