Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے

عورت کے ماہانہ تولیدی دورانئے میںوہ عرصہ جس کے دوران اُس کے حاملہ ہونے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں ،اِس عرصے کوبارآوری کا عرصہ کہا جاتا ہے۔

اِس عرصے کا حساب لگانے سے پہلے، متعلقہ عورت کو 6 ماہ تک اپنی ماہواری کے بارے میں تفصیلی مشاہدہ کرنا ہوتا ہے، ہر ماہ گزشتہ ماہواری کے آخری دِن اور نئی ماہواری کے پہلے دِن کے درمیان گزرنے والے دِنوں کو نوٹ کیجئے، پھر ایسے طویل ترین اور مختصر ترین وقفوں کو نوٹ کیجئے اب حساب لگایا جاسکتا ہے۔

اِن دِنوں کا درست حساب لگانا مشکل ہوتا ہے ،آپ کو کاغذ اور قلم کی ضرورت پیش آئے گی۔مختصر ترین وقفے سے ہمیشہ 18دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،مختصر ترین وقفہ 27 دِن کا تھا تو اِس میں سے 18دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 9 دِن بنتے ہیں۔
طویل ترین وقفے سے ہمیشہ 11دِن کم کئے جاتے ہیں، مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6 ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،طویل ترین وقفہ 31 دِن کا تھا تو اِس میں سے 11 دِن کم کرنے کے بعد آپ کی ماہواری کے آغاز سے 20 دِن بنتے ہیں، اِس مثال میں دیئے ہوئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ، حمل ہونے کا اِمکان ، نویں اور بیسویں دِن کے درمیانی عرصے میںسب سے زیادہ ہوگا، واضح رہے کہ یہ اعداد وشمار صِرف مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں، آپ کو اپنے لئے یہ حساب اپنے بارے میں مشاہدہ کر کے خود لگانا ہوگا،آپ کے لئے کون سے عرصے میں بارآوری کا اِمکان سب سے زیادہ ہے اور کون سے عرصے میں اِس کا اِمکان کم ہے۔

اگر آپ کی ماہواری میں زیادہ بے قاعدگی ہے تو بارآوری کے عرصے زیادہ طویل ہوں گے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ساتھی اور ساتھیوں کا دباؤ

ساتھی اور ساتھیوں کا دباؤ

آپ کی عمر کے لوگوں اور آپ کی جماعت میں ساتھ پڑھنے والوں کو ساتھی کہا جاتا ہے۔ ساتھیوں کے دباؤ کے احساس کی وجہ سے آپ کی سوچ، روّیے اور آپ کی وضع قطع پر متاثر ہوتی ہے۔جب آپ چھوٹے (نوجوان) ہوتے ہیںاور ابھی دُنیا کو سمجھنے کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے لئے خود سے فیصلے کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے۔لیکن جب دُوسرے لوگ اِس بات میں شامل ہوجائیں اور آپ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کریں تو یہ صورت حال اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔
کیا صِرف نوجوان/ نوبالغان ہی ساتھیوں کے دباؤ سے دوچار ہوتے ہیں؟
یہ معاملہ کبھی نہ کبھی بالغاں سمیت سب ہی کے ساتھ پیش آتا ہے۔
کیا ساتھیوں کا دباؤ ہونا خراب بات ہے؟

بالکل نہیں!ساتھیوں کے ساتھ گزاراہُوا وقت، غیر محسوس طریقے پر آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو ایک دُوسرے سے نئی باتیں معلوم ہوتی ہیں۔آپ کی عمر کے افراد کے لئے ایک دُوسرے کی بات سُننا اور ایک دُوسرے سے سیکھنا ایک قدرتی عمل ہے۔
ساتھیوں کے دباؤ کا اچھا اثر کس صورت میں ہوتا ہے؟

ساتھیوں کا دباؤ ایک دُوسرے کے لئے اچھا ہو سکتا ہے اِس کی چند اچھی مثالیں یہ ہیں آپ کا ہم جماعت آپ کواُردو کا مشکل سبق یاد رکھنے کے آسان طرقے بتا سکتا ہے آپ کسی کا تلفّظ دُرست کروا سکتے ہیں کوئی اپ کو کرکٹ میں گُگلی کرنا سِکھا سکتا ہے؛ آپ کو لطیفے سُنانے والا دوست پسند ہوتا ہے اور آپ اُس جیسا بننا چاہتے ہیں آپ اپنے دوست کو قائل کر لیتے ہیں کہ اگلے روز ہونے والے ٹیسٹ کی تیاری کر نے کے لئے وہ پارٹ میں شِرکت نہ کرے آپ نئے گانے کے ذریعے اپنے دوستوں میں جوش پیدا کر دیتے ہیں اور سب اِس کو گُنگنانے لگتے ہیں
ساتھیوں کے دباؤ کا خراب اثر کس صورت میں ہوتا ہے؟

بعض اوقات ساتھیوں کا دباؤ خراب اثر ڈالتا ہے درجِ ذیل مثالوں پر غور کیجئے آپ کو جدید ترین فیشن یا ایشوریہ رائے کے بارے میں کی جانے والی گپ شپ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے،اور اِس بات پر آپ کا مذاق اُڑایا جاتا ہے؛آپ اردو اخبار پڑھتے ہیں اور اِس بات پر آپ کو چھیڑا جاتا ہے، آپ کے موبائل فون کاجدید ترین سیٹ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طنزیہ جملے سُننا پڑتے ہیں اور آپ کو نیا سیٹ خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں آپ جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے خطرناک ہوتی ہے لیکن پھر بھی ساتھیوں کے دباؤ کی وجہ سے تمباکو نوشی پر مجبور ہوجاتے ہیں  آپ نہ چاہتے ہوئے بھی دوستوں کی خاطر اپنی کلاس چھوڑ دیتے ہیں آپ اپنے دوستوں کی باتوں کا نشانہ بن جاتے ہیں جب کہ در حقیقت آپ کی اپنی بات دُرست ہوتی ہے۔

ہم سب کی خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ہمیں پسند کریں کوئی اپنے آپ کو ’بور‘،’نقصان اُٹھانے والا‘،یا ’عجیب‘ کہلانا پسند نہیں کرتا لیکن اپنے بہتر فیصلوں کو چھوڑ دینا اور اپنی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور ہوجانا کوئی اچھی بات نہیں ہے
کیا یہ ممکن ہے کہ ساتھیوں کے دباؤ پر مجبور ہوئے بغیر اُن کی دوستی قائم رکھی جائے ؟

آپ یقینأٔ ایسا کر سکتے ہیں یاد رکھئے کہ حقیقی دوست آپ کی خواہشات کا احترام کریں گے اورآپ کی مرضی کے خلاف کوئی کام کرنے پر آپ کو مجبور نہیں کریں گے دوستوں کے دباؤ پر  نہیں کہنا مشکل ضرورہوتا ہے لیکن آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ آپ کو خوش گوار حیرت ہوگی کہ ایسا کرنے سے آپ کتنی قوّت محسوس کرتے ہیں اِس سلسلے میں چند نقاط درجِ ذیل ہیں

اپنے احساسات اور جذبات پر توجہ دیجئے کہ اِن کے مطابق دُرست بات کیا ہے۔ اِس طرح آپ دُرست فیصلے کرسکیں گے
اندرونی قوّت اور خود اعتمادی پید اکیجئے اِس طرح اپنی مرضی کے خلاف کام نہ کرنے کی قوّت پید اہوگی۔
 اگر ممکن ہو تو ایسے مواقع پر اپنی فیملی سے تعاون حاصل کیجئے۔
ساتھیوں کا دباؤ محسوس کرنے والے ساتھیوں کی مدد کیجئے اور اُن کا ساتھ دیجئے۔
 اپنے ہم خیال دوست تلاش کیجئے جو سمجھتے ہوں کہ آپ  شیش استعمال نہیں کرنا چاہتے، یا کلاس چھوڑنا نہیں چاہتے یا ہفتے کی رات گھر پر ٹھہر نا چاتے ہیں۔
  کم از کم ایک ایسا ساتھی/ دوست تلاش کیجئے جو ساتھیوں کو  نہیں کہنے کے لئے تیار ہو ایسا کرنے سے ساتھیوں کا دباؤ بڑی حد تک کم ہوجاتا ہے اور اُن کی باتوںکی مزاحمت کرنا کافی آسان ہوجاتا ہے، یہ ایک اچھی بات ہے کہ اپنے ہم خیال دوست/ یار حاصل کئے جائیں جواُس وقت آپ کا ساتھ دیں جب آپ کسی عمل کی مزاحمت کرنا چاہتے ہوں، اپنے گروپ کی خواہش کے بر عکس سگریٹ استعمال کرنے سے منع کرنے پر آپ کو اچھا محسوس ہو سکتا ہے۔

شاید آپ نے یہ قول سُنا ہوگا کہ  دوستوں کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے کیوں کہ ساتھیوں کا دباؤ بہت ہوتا ہے اِس لئے یہ بات کہی جاتی ہے اگر ااپ ایسے دوست منتخب کرتے ہیں جو منشّیات کا ستعمال نہیں کرتے، اسکول سے نہیں بھاگتے، تمباکو نوشی نہیں کرتے، اپنے والدین سے جھوٹ نہیں بولتے تو اِس بات کا امکان ہے کہ آپ بھی ایسا نہیں کریں گے خواہ دِیگر لوگ ایسا کرتے ہوں۔

ہم سب سے زندگی میں کبھی نہ کبھی غلطی ہو جاتی ہے۔ اپنی غلطیوں کا احساس کرنا اور اُن سے سبق حاصل کرنا ایک اہم بات ہے۔ اپنے والدین یا شاید اسکول کے قابلِ اعتماد اُستاد سے بات کرنے کے ذریعے آپ کافی بہتر محسوس کر سکتے ہیں اور آپ اگلی بار ساتھیوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔
ساتھیوں کے دباؤ کا براہِ راست مقابلہ کرنا۔

نا پسندیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لئے پہلے سے تیاری کیجئے ایسی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے ذہنی میں خاکہ تیار کیجئے۔
 اہم مسائل مثلأٔ جنس، منشّیات، الکحل، تمباکو نوشی وغیرہ پر اپنے موقف کو سمجھئے اور اپنے فیصلوں پر کسی کو اثرانداز نہ ہونے دیجئے۔
 کسی کونقصان پہنچانے والی یا تنگ کرنے والی سرگرمیوں میں حِصّہ نہ لیجئے اور ایسی صورت حال میں اپنی رائے کا اظہار کیجئے۔
خود کو قائد تصور کیجئے اور مناسب طرزِ عمل اختیار کیجئے۔جتنا قائدانہ کردار آپ اختیارکریں گے اُتنا ہی آپ اپنے ساتھیوں میں اپنی رائے پر عمل کر سکیں گے۔

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کامجموعہ

(PMS)

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کا مجموعہ (PMS) میں ،جسمانی ، جذباتی ،نفسیاتی اور مزاج میں خلل ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔یہ علامات انڈٖوں کے اخراج کے وقت (ماہواری آنے سے تقریبأٔٔ 7 سے 10 دِن پہلے)سے ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیںاور یہ علامات ماہواری کے آغاز کے ساتھ ختم ہوتی ہیں۔تقریبأٔ 80 فیصد عورتیں ، ماہواری سے پہلے کی علامات محسوس کرتی ہیں۔

مزاج کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# ناراضگی اور چڑچڑاہٹ
# تشویش
# تناؤ
# ڈپریشن
# رونا
# معمول سے زائد حِسّاسیت
# مزاج میں معمول سے زیادہ ردّوبدل ہونا
جسمانی علامات کے حوالے سے ،ماہواری سے پہلے کی علامات میں سب سے زیادہ ظاہر ہونے والی علامات درجِ ذیل ہیں۔
# تھکن
# سُوجن (رطوبتوں کے جمع ہونے کی وجہ
# وزن میں اِضافہ
# چھاتیوں میں دُکھن
# ایکنی(چہرے پر دانے
# نیند میںخلل یعنی بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا (بے خوابی)،
# بھوک میں تبدیلی ہونا یعنی ضرورت سے زائد کھانا یا بعض غذاؤں کی معمول سے زیادہ طلب یا خواہش

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی تشخیص،مشکل ثابت ہو سکتی ہے کیوں کہ بہت سی طبّی اور نفسیاتی کیفیات اِن علامات سے مماثلت رکھتی ہیں یا اِ ن علامات کو مزید شدید بنا سکتی ہیں۔اِن علامات کی تشخیص کے لئے کوئی لیباریٹری ٹیسٹ دستیاب نہیں ہیں۔تشخیص کے سب سے زیادہ مفید طریقے کے طور پر ماہواری کی ڈائری کو استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران اِس موقع پر پیدا ہونے والی جسمانی اور جذباتی علامات کا اندراج ہوتا ہے۔اگر یہ تبدیلیاں مسلسل طور پر انڈوں کے خارج ہونے کے وقت کے قریب قریب(اگلی ماہواری آنے سے 7سے10دِن پہلے) ظاہر ہوتی ہیں اور اگریہ علامات ماہواری کے آغاز تک برقرار رہتی ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ غالبأٔ اِن علامات کی درست تشخیص ہوگئی ہے ۔

ماہواری آنے سے پہلے کی علامات کی دیکھ بھال

اِن علامات کی عمومی دیکھ بھال میں صحت مند طرز زندگی پر مبنی ہوتی ہیں جس میں درجِ ذیل اُمور شامل ہیں۔
# ورزش
# گھر کے افراد اور دوست /سہیلیاں ماہواری کے دورانئے کے اےّام میں جذباتی طور پر معاونت کر سکتے ہیں۔
# ماہواری آنے سے پہلے نمک کے استعمال سے گریز کیجئے۔
# کیفین استعمال کرنے کی مقدار کم کیجئے ۔
# تمباکو نوشی ترک کیجئے۔
# الکحل (شراب)کی مقدار کم کیجئے ،اور
# پراسس کی ہوئی شکر کا استعمال کم کیجئے۔

تجویز پیش کی جاتی ہے کہ مندرجہ بالا تمام اُمور اختیار کئے جائیں،اور اِن باتوں پر عمل کرنے سے کچھ خواتین کو فائدہ حاصل ہو سکتا ہے ۔مزید یہ کہ ،بعض مطالعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وٹامن B6،وٹامن E،کیلشیم ،اور میگنیشیم کو سپلیمنٹ کے طور پر لینے سے کچھ فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

تاہم بعض عورتوں میں یہ علامات بہت شدید ہوتی ہیں اور اُنہیں طبّی علاج کی ضرورت ہوتی ہے

منشّیات کا استعمال, منشّیات کے نقصانات

منشّیات کا استعمال

نشوونما کے دور میں نئی چیزوں کے بارے میں تجسّس ہونا فطری بات ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ہر فرد بشمول ہمارے بہترین دوستوں کے یہ کام کر رہے ہیں۔دوستوں کے علاوہ ذرائع ابلاغ بھی ہمیں متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔سگریٹ ، منشّیات ،شِیشہ یا شراب وغیرہ ہر چیز اچھی معلوم ہوتی ہے اور اپنے انداز کے لحاظ سے بالغوں کی سرگرمی معلوم ہوتی ہے۔ذرا غور کیجئے کہ اِن چیزوںکی فلموں اور اشتہارات میں کس طرح منظر کشی کی جاتی ہے۔

تمباکو کی مصنوعات بناے والی کمپنیاں لاکھوں ڈالر پُر کشش اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں اور تمباکو نوشی کو ایک شاندار کام کے طور پر پیش کرتی ہیں وہ لوگوں کے نشے کی عادت سے منافع کماتی ہیں ۔لہٰذا اگر آپ اپنے دوستوں سے متاثر نہیں ہوتے تب بھی اِن فنکارانہ اشتہارا ت سے محتاط رہئے،جن کا مقصد آپ کو اِن تمام چیزوںکی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔

اِس کے علاوہ ،ذہنی دباؤ ،بوریت اور کافی رقم دستیاب ہونے کی صورت میں ،تمباکو نوشی، شراب نوشی،مدہوشی اور غیر قانونی منشّیات استعمال کرنے کا اِمکان بہت بڑھ جاتا ہے۔تجسّس کی وجہ سے ایک چھوٹے تجربے کی صورت میں شروع ہونے والا کام ،جلد ہی عادت بن جاتا ہے۔دُرست فیصلے کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔
Read More

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے

جنسیت

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔بہت سی صورتوں میں جنسیت ہمیں دُوسرے فرد کے لئے اپنے جذبات کو بھرپور طریقے سے ظاہر کرنے کی قوّت یا ہمّت فراہم کرتی ہے اور یہ ہماری نسل کو جاری رکھنے کے لئے ایک قدرتی محرّک بھی ہے۔ممکن ہے کہ کسی فرد کے لئے محسوس کی جانے والی کشش ہمیشہ جنسی نوعیت کی نہ ہو۔اِس کی وجہ حِس مزاح،شخصیت،’پسند‘، مطابقت، ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔ اور جنس اور جنسیت کی حیثیت محض ثانوی ہو۔لہٰذا جنسیت صِرف جنسی ملاپ تک محدود نہیں ہوتی۔اِس کا تعلق ہماری ذات،ہماری اپنے اور دُوسروں کے بارے میں سوچ،ہمارے جسم اور دُوسروں سے ہمارے تعلقات سے ہے۔ ہر فرد کی جنسیت منفرد اور ذاتی ہوتی ہے جو ثقافت،روایات ،معاشرتی تجربات اورذاتی عقائد سے مِل کر تشکیل پاتی ہے۔

جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘ کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔کئی لحاظ سے جنسیت ہمارے لئے اپنے جذبات کا شدّت سے اظہار کرنے کا ایک قوی ذریعہ ہوتی ہے اور یہ نسل کو جاری رکھنے کا ایک قدرتی مُحرّک بھی ہے۔کسی فرد کے لئے کشش محسوس کرنا ہمیشہ جنسی نوعیت پر مبنی نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ بلکہ اِس کا سبب حِس مزاح ، شخصیت ، ’پسندیدگی‘ ،ہم آہنگی یا ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔جنس یا جنسیت کی اہمیت محض ثانوی ہوسکتی ہے۔
جنسیت بطور انسان ہماری شناخت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسمانی ،نفسیاتی، معاشرتی جذباتی،رُوحانی پہلوؤں پر مشتمل ہوتی ہے۔جوڑوں کے درمیان اُن کے تعلق کی مجموعی بہتری‘‘ میں جنسیت ایک نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔یہ آپس میںپیار کرنے والے جوڑوںکے درمیان ، باہمی تسکین، قُربت اور گرم جوشی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
جنسی تعلقات کے بارے میں دُرست معلومات حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا جاننے کی ضرورت ہے؟

جنسی ملاپ کے بارے میں کچھ معلومات توہمارے ماحول سے آسانی سے حاصل ہوجاتی ہیں۔ بطور نوبالغ جنس سے متعلق سوالات اور اس کے بارے میں غیر واضح خیالات آپ کے ذہن میں اکثر اوقات گردش کرتے رہتے ہیں ،لیکن دُرست معلومات،محفوظ جنسی ملاپ اور بنیادی جنسی حقوق کے بارے میں معلومات ضرورحاصل کی جائیں۔

جنس کے بارے فیصلوں سے آپ کی تعلیم ،طرزِ زندگی، دُوسروں سے تعلقات اور آپ کا خاندان وغیرہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ایسے جنسی فیصلے کیجئے جن سے آپ کو خوشی، اعتماد اور سکون حاصل ہو۔یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بطور نوبالغ جنسی تعلقات کے ساتھ خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے ذمّہ داری بھی آتی ہے تا کہ انفکشن، غیر مطلوبہ حمل اور جبر سے بچا جا سکے۔

جنسی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور اِس سے متعلق تمام فوائد اور نقصانات پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔پاکستان کی ثقافت اور روایات کے مطابق متعلقہ مَرد اور عورت ایک دُوسرے سے شادی کرنے کے بعد ہی جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
کیا جنسی خواہش اور محبت میں کوئی فرق ہوتا ہے؟

محبت اور جنسی ملاپ ایک بات نہیں ۔محبت ایک جذبہ یا احساس ہے۔محبت کی کوئی ایک تعریف نہیں کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کے معنیٰ مختف لوگوں کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔محبت میں رومانس اور کشش کے احساسات شامل ہوتے ہیں۔ جب کہ جنسی ملاپ کا تعلق جسم سے ہوتا ہے۔
جنسی احساسات کیا ہوتے ہیں؟

جنسی احساسات ، ذہنی خیال آرائی ، اور جنسی خواہش فطری ہوتے ہیں جو زندگی بھر جاری رہتے ہیں۔زندگی کے کسی مرحلے میں جنسی سرگرمی میں شروع کرنا بھی فطری بات ہے ،البتّہ محفوظ رہنا اور خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے سکون حاصل کرنااہمیت کی بات ہے ۔
جنسی سرگرمیوں میں درجِ ذیل شامل ہیں
بوسہ لینا (چُومنا)

ہم ایک دُوسرے سے ہر وقت قریب ہوتے رہتے ہیں ،خواہ یہ نانی یا دادی کو ہیلوکہنے کے لئے بوسہ ہو یاساتھی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ مَس کئے جائیں۔ظاہر ہے ہر بوسہ جنسی نوعیت کا نہیں ہوتالیکن بوسہ جنسی نوعیت کا تجربہ بھی ہو سکتا ہے اور عام طور پرجنسی ساتھیوں کے درمیان بوسہ ہی پہلا عمل ہوتا ہے۔
جنسی مِلاپ:

جنسی مِلاپ دَو افراد کے درمیان قُربت کا سب سے بڑا ممکنہ عمل ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے جنسی ملاپ ایک انتہائی پُر مسرّت اور جذباتی تسکین کا ذریعہ ہوتا ہے۔

جنسی مِلاپ مقعد کے راستے (عضو تناسل کو اپنے ساتھی کے پاخانے کی جگہ میںداخل کیا جاتاہے)یا فُرج کے راستے(عضو تناسل کو اپنے ساتھی کی فُرج میں داخل کیا جاتاہے) ۔

مزید یہ کہ جنسی ملاپ صِرف صنف مخالف ہی سے نہیں کیا جاتا بلکہ ہم صنف افراد کے درمیان عضو تناسل کو دُوسرے فرد کی مقعد میں داخل کرنے یا جنسی تحریک دینے کو بھی جنسی مِلاپ کہا جاتا ہے۔
مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک

اِس صورت میں اپنے ساتھی کے جنسی اعضاء کو مُنہ کے ذریعے تحریک دی جاتی ہے۔اپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Fellatio بھی کہا جاتا ہے اوراپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Cunnilingus بھی کہا جاتا ہے۔

مُنہ کے ذریعے غیر محفوظ طور پر جنسی تحریک دینے میں،جنسی انفکشنزز کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے میں بھی انفکشن کا خطرہ ہوتا ہے اگرچہ یہ خطرہ جنسی ملاپ کی صورت میں ممکنہ خطرے سے کم ہوتا ہے۔

مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل سے ممکنہ طور پر لاحق ہونے والے چند انفکشنز یہ ہیں: کلیمائیڈیا، سوزاک(گنوریا)،جنسی اعضاء پر ہرپیزاور آتشک۔

مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل میں نسبتأٔ کم لاحق ہونے والے انفکشنز یہ ہیں: ایچ آئی وی، ہیپاٹائیٹس اے،بی اور سی ،جنسی اعضاء پر پھوڑے/پھنسیاں ،اور جنسی اعضاء پرجُوئیں۔
فون کے ذریعے جنسی باتیں کرنا

اِس صورت میں دَو یا زائد افراد ،ٹیلی فون کے ذریعے ،جنسی لحاظ سے واضح بات چیت کرتے ہیں ،خاص طور پر جب ایک ساتھی خود لذّتی یا جنسی خیا ل آرائی کر رہاہو۔فون کے ذریعے جنسی باتیں دَو محبت کرنے والے افراد (جو ایک دُوسرے سے دُور ہوں)کے درمیان بھی ہوتی ہیںاور پیشہ ورانہ طور پر بھی ،ادائیگی کرنے والے کسٹمراور معاوضہ حاصل کرنے والے پیشہ ورکے درمیان۔
بہت سے نیم حکیموں کے اشتہارات نظر آتے ہیں جو جڑی بوٹیوں کے ذریعے جنسی خواہش بڑھانے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔اِس کی حقیقت کیا ہے؟

پاکستان میں بہت سے نیم حکیم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جڑی بوٹیوں کے ذریعے جنسی خواہش بڑھا سکتے ہیں۔ایسے دعووں کی صورت میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے یا اِن نسخوں کے بارے مزید مطالعہ کیجئے۔بعض اوقات اِن نسخوں سے جسم کو نقصان پہنچ جاتا ہے ۔
ہم جنسیت کیا ہے؟

ہم جنسیت میں ایک ہی صنف کے دَو افراد ایک دُوسرے کے لئے کشش محسوس کرتے ہیں ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد کو صنفی شناخت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔لہٰذا ایسے افراد ہیجڑوں سے مختلف ہوتے ہیں جو خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتے ہیں جب کہ اُن کا جسم اُن کے تصّور سے مختلف صنف کا ہوتا ہے۔

ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد ،وضع قطع اور ظاہری روّیے کے لحاظ سے صنف مخالف سے جنسی تعلقت رکھنے والے افراد کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
صنفی تبدّل کیا ہے؟
اِس صورت میں فرد خود کواپنی پیدائشی صنف کے لحاظ سے ، صنف مخالف کافردتصّور کرتا ہے۔بعض اوقات بچّے کے جنسی اعضاء نمایاں نہیں ہوتے اور اسے ایک صنف کا فرد قرار دے دِیا جاتا ہے اور بعد میں وہ خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتا ہے۔پاکستان میں ایسے ا فراد کو عام طور پر ہیجڑے کہا جاتا ہے اور اُن سے معاشرتی طور پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عمر کے لحاظ سے ماہواری کا بند ہوجانا

عورت کی زندگی میں ،جب اُس کے تولیدی دورانئے ختم ہونے لگتے ہیںتو عمر کے لحاظ سے اُس کی ماہواری رفتہ رفتہ بند ہوجاتی ہے۔بالغ عورتیں جن کے جسم میں بچّہ دانی موجود ہواور وہ حاملہ نہ ہوں اور اُن کی چھاتیوںسے دُودھ بھی نہ آرہا ہوتو مستقل طور پر ماہواری بند ہونے کی علامت یہ ہے کہ کم از کم ایک سال تک ماہواری نہ آئے۔ یہ کیفیت قُدرتی عمل کا حِصّہ ہے جو اکثرعورتوں کو لگ بھگ 45 سال کی عمر سے درپیش آتا ہے۔عورت کی عمر کے اِس مرحلے میں بیضہ دانیاں اپنا کام چھوڑ دیتی ہیں اور اُسے بانجھ سمجھا جا تاہے اور اب اُسے حاملہ ہونے کے اِمکان کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی تکالیف کا علاج ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے۔اِس علاج میں بے آرامی اور تکلیف والی علامات کو کم کرنے یا دُور کرنے پر توجّہ دی جاتی ہے۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے سے پہلے کا عرصہ (Perimenopause)

عمر کے لحاظ سے ماہوار ی راتوں رات بند نہیں ہوجاتی بلکہ یہ عمل رفتہ رفتہ واقع ہوتا ہے اور یہ عبوری دَور ہر عورت کے لئے مختلف ہوتا ہے ۔اِن عبوری سالوں کے دوران بہت سی عورتوں میں ہارمونز کی کمی بیشی کی وجہ سے ،عورتوں میں واضح اورطبّی طور پر قابلِ مشاہدہ جسمانی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں ۔اِن علامات میں سے ایک بہت مشہور علامت ’’جسم میں گرمی کا دور‘‘ ہوتی ہے ، یعنی اِس کیفیت میں جسم کے درجہ حرارت میں اچانک تیزی سے اِضافہ ہوجاتا ہے۔اِس عبوری دَور میں ،عام علامات میں ،مزاج میں تبدیلی ،نیند میں خلل ،تھکن، اور حافظے کے مسائل شامل ہیں۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی علامات

عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے بعد عورت درجِ ذیل علامات میں سے کچھ علا ما ت محسوس کر سکتی ہے۔
# خون کی نالیوں کی علامات جسم میں گرمی کا دَور
# آدھے سَر کا درد
# فُرج سے خلافِ معمول خون آنا
# دِل کے دورے کا زائد خطرہ

# پیشاب اور جنسی اعضاء کی علامات خارش
# آخُشکی
# پیشاب آنے کی تعداد میں اِضافہ/بار بار پیشاب آنا
# پیشاب روکنے کی صلاحیت نہ ہونا (ایسا شاذونادر صورتوں میں ہی ہوتا ہے
# فُرج اور پیشاب کی نالی کے انفکشنز کا زائد اِمکان

# ہڈّیوں کے ڈھانچے کی علامات کمر میں درد
# جوڑوں اور عضلات میں درد
# ہڈّیوں کا بُھربُھرا پن (osteoporosis) یعنی ہڈّیوں کا مواد کم ہو جاتا ہے اور ہڈّی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

# جِلد اور نرم عضلات کی علامات جِلد کا پتلا ہوجانا
# چھاتیوں کا سُکڑ جانا

# نفسیاتی علامات ڈپریشن اور تشویش ہونا
# تھکن
# مزاج میں چڑچڑاہٹ
# حافظے میں کمی یا حافظہ ختم ہوجانا
# مزاج میں خلل پیدا ہونا
# نیند میں خلل واقع ہونا

# جنسی علامات فُرج کی خُشکی کی وجہ سے تکلیف دہ جنسی ملاپ ہونا
# جنسی خوا ہش میں کمی پیدا ہونا
# آرگیزم کی کیفیت حاصل کرنے میں دُشواری پیش آنا

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

جامن سے شوگر کنٹرول اور پچاس بیمایروں کا علاج

سندھی جموں
انگریزی Jambul
اس کا مزاج سرد خشک درجہ دوم ہے۔ اس کی مقدار خوراک ایک پاﺅ سے تین پاﺅ تک ہے۔ دوا آدھ پاﺅ جامن، راب جامن دو تولے، مغز خستہ جامن تین ماشہ ہے۔ اس کا ذائقہ قدرے شیریں ہوتا ہے اور رنگ اودا سیاہ ہوتا ہے ، اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔
 جامن قوت باہ بڑھاتا ہے۔
بھوک بڑھاتا ہے۔
 صفراوی دستوں کو تسکین دیتا ہے اور بند کرتا ہے۔
گرم مزاج والے خواتین و حضرات کے معدہ و جگر کو قوت دیتا ہے ۔
خون کے جوش کو دور کرتا ہے۔
جامن کا سرکہ ورم طحال کو تحلیل کرتا ہے ۔
 پرانے سے پرانے اسہال کی مرض کو دور کرنے کیلئے مغز خستہ جامن کا سفوف ایک ماشہ تنہا دینے یا پھر ایک ماشہ سفوف خستہ انبہ کے ہمراہ دینے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے ۔
جامن کو ذیابیطس (شو گر ) کی بیماری میں متواتر استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
 ذیابیطس کے مریضوں کو اگر جامن کا رس اورآم کا رس ہم وزن ملا کر دیا جائے تو اس کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ایک عمدہ غذا کا کام دیتا ہے اور پھر آم کی گرمی بھی ختم ہو جاتی ہے۔
 ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تین تولہ ،طباشیر ایک تولہ ،دانہ سبز الائچی خورد، ڈیڑھ تولہ کا سفوف بنا لیں اور صبح و شام ایک چمچہ چائے والا ہمراہ پانی روزانہ استعمال کریں تو متواتر اکیس روز استعمال کرنے سے مرض مکمل کنٹرول ہو جاتا ہے او ر یہ نامراد بیماری اس وقت تک آعادہ نہیں کرتی جب تک بہت زیادہ بد پرہیزی نہ کی جائے۔ مجرب المجرب ہے۔
 جامن مادہ منویہ کو گاڑھا کرتا ہے۔
جامن تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے۔
خون کی کمی کو پورا کرتا ہے اور مصفیٰ خون بھی ہے۔
پیشاب کی جلن میں انتہائی مفید ہے۔
معدے کے زخم اور آنتوں کے ورم اس کے استعمال سے ٹھیک ہو جا تے ہیں۔
جامن چہرے کا رنگ نکھارتا ہے ۔
(رات کو سوتے میں منہ سے پانی بہنے کی شکایت کو دور کرتا ہے۔
سینے کی جلن کیلئے انتہائی مفید ہے۔
 بچوں کی دستوں کی شکایت میں جامن کے درخت کی کونپلیں رگڑ کر بکری کے دودھ کے ہمراہ پلانے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔
جامن کا سرکہ پیٹ کی جملہ بیماریوں کو دور کرنے میں اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
جامن کا شربت استعمال کرنے سے خون کی کمی دور اور چہرے کی رنگت نکھرآتی ہے۔
چہرے کے داغ ،دھبے، چھائیاں ، جامن کے شربت کے استعمال سے یا خالی جامن متواتر استعمال کرنے سے دور ہو تے ہیں۔
اگر دانتوں کی خرا بی کی وجہ سے منہ سے بد بو آتی ہو تو جامن کھانے سے دور ہو جاتی ہے۔
جامن قابض ہوتا ہے۔ اسلئے اس پر نمک لگا کر استعمال کرنا چائیے۔ لیکن جوش خون والے مریض نمک استعمال نہ کریں بلکہ جامن کی مقدار آدھ پاﺅ کر لیں۔
جامن میں اللہ تعالیٰ نے شفا رکھی ہے اس لئے بچے، بوڑھے، جوان مرد اور خواتین تمام کو شوق سے کھانا چاہیے۔
جامن میں وٹامن سی بہت پائے جاتے ہیں۔
دو کلو جامن سایہ میں خشک کر کے سفوف بنائیں اور پھر اس میں کشتہ بیضہ مرغ (کسی اچھے دواخانے کا تیار شدہ لے لیں۔ ) ایک بڑا چمچہ سفوف جامن کے ہمراہ دو رتی کشتہ بیضہ مرغ پانی کے ساتھ صبح و شام کھانے سے ذیابیطس کی بیماری پر مکمل کنٹرول ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی دیگر بیماریوں سے انسان محفوظ رہتا ہے۔
 جن مریضوں کا معدہ کمزور ہو انہیں چائیے کہ صبح ناشتے میں ایک پاﺅ جامن کھائیں۔ معدہ مضبوط ہو گا اور غذاجلد ہضم ہو جائے گی۔
دانتوں اور مسوڑھوں سے خون نکلنے کو بند کرنے کیلئے تخم جامن (گھٹلی ) دو تولہ، نمک سیاہ ایک تولہ اور عاقر قرعا چھ ماشے کا سفوف بنا کر دانتوں پر ملنے سے یہ شکایت ہمیشہ کیلئے دور ہو جاتی ہے اور دانت و مسوڑ ھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
 اگرمنہ پک جائے تو نرم پتے جامن کے لے کر ایک سیر پانی میں جوش دیں۔ بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
بڑھی ہوئی تلی کی صحت کیلئے جامن کا سرکہ تین ماشہ شہد ملا کر چند روز تک استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
معدہ، آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاﺅ جامن کے سرکے میں تین پاﺅ چینی ملا کر سکنجبین بنا کر صبح و شام استعمال کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
ذیابیطس کو دور کرنے کیلئے اس کے پھول دو تولے ایک کپ پانی میں رگڑ کر پلانے سے چند روز میں ہی بے حد فائدہ ہوتا ہے۔
جلنے سے بنے ہوئے سفید داغوں پر جامن کے پتے(خشک) تین ماشہ رگڑ کر دو تولے مکھن میں ملا کر بطورمرہم لگانے سے چند روز میں داغ دور ہو جاتے ہیں۔
گرم طبیعت والوں کے گرتے ہوئے بالوں کو روکتا ہے۔
 جامن کی چھال کا جوشاندہ پرانے اسہال اورپیچش میں مفید ہوتا ہے۔
جامن کی گھٹلیوں کا سفوف (جو سایہ میںخشک کر کے بنایا گیا ہو) تین ماشہ سردیوں میں ہمراہ شربت انجبار چاٹ لینے سے ہر قسم کی پیچش دور ہو جاتی ہے۔
رات کو بد خوابی کی صورت میں جامن کی گھٹلی کا سفو ف ایک تولہ صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
 جامن کا کھانا آواز کو درست کرتا ہے اور گلے بھی صاف کرتا ہے۔
دست اور پیچش روکنے کیلئے مغز تخم جامن ،آم کی گٹھلی کامغز، ہلیلہ سیاہ ہم وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ تین ماشے سفو ف ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے۔
ذیابیطس کے مریض کیلئے سایہ میں خشک کی ہوئی چھال باریک پیس کر چھ ماشہ سفوف صبح، دوپہر اور شام ہمراہ پانی لینا بے حد مفید ہوتا ہے ۔
جامنوں کو جلاکر پانی میں گھو ل دیں اور پھر چھان اور پکا کر اڑا دیں جو ہر جامن تیار ہو جاتا ہے ۔ چار رتی سفوف صبح و شام ذیابیطس کو فائدہ دیتا ہے۔
 جامن کی گٹھلیاں کوٹ کر سفوف بنائیں۔ صبح و شام تین ماشہ سفوف ہمراہ پانی استعمال کرنے سے ذیابیطس چند روز میں ختم ہو جائے گی۔
جامن درخت کے تین پتے پانی میں رگڑ کر سانپ کے کاٹے کو پلانے سے زہر اثر نہیں کرتا۔
اگر پاﺅں میں جوتے کا زخم ہو جائے تو جامن کی گٹھلی پیس کر لگانے سے جلد آرام آجاتا ہے۔
 کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور روز ایک چمچہ چائے والا سفوف ہمراہ سرد پانی کے استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔
جامن گرتے ہوئے بالوں کو روکنے کیلئے قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے دو تولے جامن کے پتے ایک پاﺅ دودھ میں رگڑ چھان کر پلانا مفید ہوتا ہے۔
پیشاب میں شکر آنے کی صورت میں گٹھلی تخم جامن اور ہلدی ایک ایک تولہ دونوں اور کشتہ چاندی چھ ماشے سب کو پیس کر سفوف بنا لیں ۔ دو ماشہ سفوف صبح و شام ہمراہ پانی استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ بلکہ یہ نسخہ زیادتی پیشاب کو بھی مفید ہوتا ہے۔
تخم جامن، آم کی گٹھلی اور ہلیلہ سیاہ تینوں ہم وزن لے کر گھی میں ہلکا سا بریاں کر کے سفوف بنا لیں چھ ماشے سفوف ہمراہ پانی کے استعمال کرنے سے آنتوں کی خراش ، کچی پکی غذا کا دستوں کے ذریعے خارج ہونا دور ہو جاتا ہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

لیموں سے پچاس بیماریوں کا آزمودہ علاج

عر بی لیبک /لیبو
فارسی لیبک /لیبو
سندھی لیمو
انگریزی Lemon
اس کا رنگ زرد اور کچے لیمو ں کا رنگ سبز ہو تاہے ۔ اس کا ذائقہ تر ش ہو تاہے ۔ اس میں سٹرک ایسڈ پا یا جا تاہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں ۔ سب سے اعلیٰ قسم کا غذی لیمو ں کی ہے جس کا چھلکا کا غذ کی طر ح پتلا ہو تاہے ۔ اس کا مزاج سرد دوسرے درجے اور تر پہلے درجے ہو تا ہے ۔ اس کی مقدار خوراک چھ ما شہ لیمو ں کا رس ہے جبکہ روغن لیمو ں کی مقدار ایک سے تین قطرے تک ہے ۔ لیمو ں کے بے شما ر فوائد ہیں

لیمو ں کے فوائد
(1) وٹا من بی اور سی اور نمکیا ت کی بہترین ما خذ ہے اس میں وٹا من اے معمولی مقدارمیں پا یا جاتا ہے
(2 ) اس کا گودا اور رس دونو ں مفید ہو تے ہیں
(3) یہ مفر ح اور سردی پہنچا تا ہے
(4 )دافع صفرا ہوتا ہے
(5 ) بھوک لگا تا ہے اور پیاس کو تسکین دیتا ہے
(6 ) متلی اور صفرا وی قے کو بے حد مفید ہے
(7) تا زہ لیمو ں کی سکنجبین بنا کر بخار میں پلا نے سے افا قہ ہوتاہے
(8) ملیریا بخا ر کی صورت لیمو ں کو نمک اور مر چ سیا ہ لگا کر چو سنا بخا ر کی شد ت کوکم کر تا ہے
(9 )ہیضہ میں لیمو ں کا رس ایک تولہ ، کا فو رایک رتی ، پیا ز کا ر س ایک تولہ ملا کر دن میں تین یا چار دفعہ استعمال کرنے سے صحت ہو تی ہے(یہ ایک خوراک ہے )
(10) خون کے جو ش کو ٹھیک کر تاہے ۔
(11) معدہ اور جگر کو قوت دیتا ہے اور خاص طور پر جگر کے گرم مواد کا جاذ ب ہے
(12) لیمو ں کو کاٹ کر اگر چہرے پر ملا جائے تو چھائیا ں اور کیل مہا سے ٹھیک ہو جا تے ہیں
(13)یر قان میں لیمو ں کے رس کا استعمال بے حد مفید ہے سکنجبین بنا کر دن میں تین بار استعمال کریں
(14)لیمو ں کے بیج اگر بریا ں کرکے کھا ئے جائیں تو قے اوردستو ں کو فور ی بند کرتے ہیں ۔ لیکن بیجو ں کو ہمیشہ چھیل کر استعمال کرنا چاہیے ۔ بچوں کی قے اور دستو ں میں بھی بے حد مفید ہے ۔ اس کی خورا ک دو سے تین دانو ں کا سفوف ہے
(15 ) کیڑے مکو ڑو ں کے زہر کے اثر کو لیمو ں کا رس پلا نے اور کا ٹی گئی جگہ پر لگا نا بے حد مفید ہوتاہے اس سے زہر کا اثر دور ہوجا تا ہے
(16 ) لیمو ں کا سونگھنا نزلہ کو بند کر تا ہے
(17 ) اگر لیمو ں کے رس کو چاکسومیں حل کر کے جست کے بر تن میں رگڑ کر آنکھو ں میں لگا یا جا ئے تو آشو ب چشم کے لیے بے حد مفید ہے۔
(18 )بینائی کی کمزوری ، آنکھو ں کی سر خی اور دھند وغیر ہ کو دور کرنے کے لیے آب لیموں آدھ پا ﺅ کانسی کے بر تن میںبانس کی لکڑی سے روزانہ چا ر گھنٹے تک رگڑتے رہیں ۔ آٹھویں دن سرمہ کی مانند خشک ہو جائے گا۔ اگر تھوڑی بہت نمی رہ جائےگی تو پھر کم دھو پ میں خشک کر کے بطور سرمہ استعمال کر یں ۔ بہت مفید ہے۔
(19 ) تا زہ لیمو ں کے چھلکو ں سے روغن لیموں تیا ر کیا جا تاہے ۔ جو کہ پیٹ کی گیس میں بے حد مفید ہے
(20 ) بیرو نی ممالک میں لیمو ں کے چھلکو ں سے مربہ بنا تے ہیں ۔ جس کو ماملیڈ کہتے ہیں  جو بچوں کی پسندیدہ چیز ہے۔
(21 ) لیمو ں کا اچار بڑھی ہوئی تلی کے لیے مفید ہوتا ہے
(22 ) چا و لو ں کو ابا لتے وقت اگر ایک چمچہ لیمو ں کا رس اس میں نچوڑ دیا جائے توچا ول خوش رنگ اور خوشبو دار بنتے ہیں
(23) روسٹ اشیا ءپراگر لیمو ں نچوڑ کر کھا یا جا ئے تو کھا نے کا ذائقہ اچھا ہو جا تا ہے اور کھانا بھی جلدی ہضم ہو جاتا ہے
(24) مچھلی کی بو دور کرنے کے لیے اس پر لیمو ں مل کر رکھنا چاہیے اس سے مچھلی خوش ذائقہ بھی پکتی ہے
(25 ) لیموں کے چھلکو ں سے دانت صاف کرنے سے کبھی دانت درد کی شکا یت نہیں ہو تی
(26 ) اگر نکسیر کثرت سے ہو تی ہوتو جس وقت نکسیر ہو رہی تو فوراً لیمو ں کے چند قطرے دونو ںنتھنوں میں لٹا کر ڈالنے سے فوراً بند ہو جا تی ہے اور پھر دو با رہ کبھی نکسیر نہیں ہو ت
(27 ) وزن کم کرنے کے لیے لیمو ں کا رس دو چمچے، شہد دو چمچے ایک گلا س پانی میں ملا کر صبح نہار منہ پینا بہت مفید ہے۔ دو ہفتے کے مسلسل استعمال سے وزن میں خاصی تبدیلی آجا تی ہے ۔ اگر سر دی کا موسم ہو تو نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں حل کر کے پئیں
(28 ) سر دھو نے کے بعد اگر لیمو ں کا رس ملا کر پانی دوبا رہ با لو ں میں لگا یا جائے اور تولیے سے خشک کر لیا جائے تو بالوںمیں چمک آجا تی ہے
(29 ) سلا د والی سبزیاں مثلاً پو دینہ وغیرہ اگر مرجھا جائیں تو لیمو ں کا رس ملا پانی ان پر چھڑکنے سے دوبارہ تا زہ ہو جاتی ہے
(30 )لیمو ں مصفی خون ہے
(31 ) سو ز ش اور پیشا ب کی تکلیف کو فا ئدہ دیتا ہے
(32 ) داد کی جلدی بیماری پر اگر لیمو ں کا رس دس گرام ، تلسی کے پتو ں کا ر س دس گرام ملا کر لگانے سے ایک ہفتہ کے اندر درد جڑ سے غائب ہو جا تی ہے
(33 ) اگر کان بہتے ہو ں تو ایک چٹکی سہا گہ کا سفو ف کا ن میں ڈال کر پھر دو قطرے لیمو ں کے رس کے ڈالے جائیں تو کا ن بہنا بند ہو جائیں گے-
(34 ) لیمو ں کا رس ایک چھٹانک معہ ہم وزن پانی ملا کر دن میں تین دفعہ غرارے کرنے سے منہ کی بد بو فوری طور پر ختم ہو جا تی ہے اگر کسی وجہ سے منہ کی بد بو دور نہ ہو تو پھر فوری طور پر دانتو ں کے ڈاکٹر سے رجو ع کرنا چاہیے اور دانتو ں کی مکمل صفائی کروانی چاہیے
(35 ) خارش خشک و تر کی صورت میں لیمو ں کا رس پانچ گرام ، عرق گلا ب دس گرام اور چنبیلی کا تیل پندرہ گرام ، تینوںملا کر خارش والی جگہ پر لگانے سے چند ر وز میں افا قہ ہو جا ئے گا
(36 )درد گر دہ میں لیمو ں کا رس دس گرام ، سہا گہ ایک گرام ، شورہ قلمی ایک گرام اور نو شا در ایک گرام، تینو ں کو لیموں کے رس میں حل کر کے درد کے وقت استعمال کرنے سے فائدہ ہو تاہے
(37 ) آگر آنکھ کا درد ہو تو نصف لیمو ںپر سندھور چھڑ ک کر اس طر ف کے پیر کے انگوٹھے پر باندھنا ایک روز میں درد کو ختم کر دیتا ہے
(38 ) لیموں جرا ثیم کا خاتمہ کر تاہے اگر بواسیری مسوں پر لگایا جا ئے تو وہ جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور پھوڑے پھنسیو ں پر لگانے سے زخم جلدی مندمل ہو جاتے ہیں
(39 ) لیمو ں کا رس بیسن میںملا کر چہرے پر لگانے سے داغ ، دھبے دور ہو جا تے ہیں
(40 ) لیمو ں کا رس بیرونی طور پر جلد کو نرم اور حسین بنا تاہے
(41 ) بعض دفعہ لیمو ں کے رس کو شہد میں ملا کر چٹانے سے کھانسی ٹھیک ہو جا تی ہے
(42 )لیمو ں کا تا زہ رس سر سے لیکر پا ﺅ ںتک پو ری جسمانی مشینری کو اوور ہا ل کر تا ہے اور اس کا اعتدال کے ساتھ استعمال صحت و مسرت کا ضامن ہے
(43 ) اگر دانتو ں سے خون آتا ہو تو ایک عدد لیموں کا رس ، ایک گلا س نیم گرم پانی اور شہد دو بڑے چمچے ملا کر روزانہ غرارے کرنے سے یہ بیماری دور ہو جاتی ہے اس کو پائیوریا کی بیماری بھی کہتے ہیں۔
(44 )گر د ے اور مثانے کی چھوٹی مو ٹی پتھری کو لیمو ں کی سکنجبین نکال دیتی ہے
(45 )پیٹ ہلکا اور نرم کر تا ہے اور قبض کشا بھی ہو تاہے
(46 )بعض لوگوں کا خیا ل ہے کہ لیمو ںتیزابیت پیدا کر تا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے بلکہ تیزابی ما دو ں کو خارج کر تا ہے، البتہ بہت زیاد ہ استعمال مناسب نہیں
(47 )سکروی کی مر ض ( یہ مر ض خون کی خرا بی سے پیدا ہو تا ہے) اس مر ض میں مسوڑھے سو ج جاتے ہیں ، جسم پر سیاہ داغ پڑ جا تے ہیں اور جسم میں مسلسل درد رہتا ہے، لیمو ں کے مسلسل استعمال سے شفا ہو تی ہے
(48 ) لیمو ںمیں فا سفور س ، فولا د ، پو ٹاشیم اور کیلشیم کی وافر مقدار ہو تی ہے جو انسانی صحت کے لیے ضروری ہے ۔
نوٹ : لیکن ان تمام تر خوبیو ں کے با وجود زیا دہ مقدار میں لیمو ں کا استعمال نقصان دہ ہے، لیموں کا تیز محلول دانتوں کے لیے مضر ہے اور لیمو ں کی زیا دہ تر شی پٹھو ں میں درد کا باعث ہو سکتی ہے ، لہذا اس کا مناسب حد تک یعنی اس کو مقررہ مقدار تک کھا نا ہی مفید ہے

 

Read More

درد شقیقہ آدھے سر کا درد

درد شقیقہ آدھے سر کا درد

سر درد کی کئی اقسام ہیں جن میں ایک آدھے سر کا درد ہے جسے درد شقیقہ جبکہ جدید ایلوپیتھی اصطلاح میں مائیگرین کہتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ پورے سر میں ہوتا ہے مگر آدھے سر میں کم اور آدھے میں زیادہ ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ بڑی شدت سے ہوتا ہے اور مریض کو کسی کام کاج کا نہیں چھوڑتا ۔ بھنوؤں کے اوپر اور ملحقہ حصے کا درد بھی شقیقہ ہی کی ایک قسم ہے ۔

قدیم طبی کتب میں مشرق وسطیٰ کے پہلی صدی کے طبیب الواطیس نے اسے درد سر کی ایک قسم قرار دیا ۔ جالینوس نے شقیقہ کا نام دیا اس وقت سے اسی نام سے معروف ہے ۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے ۔ آدھے سر کا درد عموماً یکایک اور اکثر صبح کے وقت طلوع آفتاب کے ساتھ شروع ہوتا ہے جوں جوں تمازت آفتاب میں اضافہ ہوتا ہے ، درد میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ چنانچہ جب سورج نصف النہار پر ہوتا ہے تو درد میں شدت غیر معمولی ہوتی ہے ۔ زوال آفتاب کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آتی جاتی ہے اور غروب آفتاب کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے ۔ اگرچہ یہ درد سر میں ہوتا ہے تاہم پورا جسم اثر پذیر ہوتا ہے ۔ شدت درد سے مریض کو سر پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے ، آنکھوں کے سامنے چنگاریاں محسوس ہوتی ہیں اور بھنوؤں میں بھی درد ہوتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ اس کا دورہ وقفہ وقفہ سے ہوتا ہے ۔ اور بعض لوگوں میں جی متلاتا ہے اور قے آتی ہے ، کبھی تو اس کی شدت درد بھوک کی خواہش ختم کر دیتی ہے ۔ جب دورہ ختم ہو جائے یا درد ختم ہو جائے تو مریض مکمل طور پر اپنے آپ کو صحیح اور پرسکون پاتا ہے ۔
جب درد شقیقہ پرانا ہو جائے تو ذرا مشکل سے جاتا ہے ، درد سر کا مادہ عام طور پر شریانوں میں ہوتا ہے ۔ گاہے یہ مادہ میں پیدا ہوتا ہے اس مرض کی خاص علامت یہ ہے کہ شریانیں تڑپتی ہیں جس سے سخت ٹیس اٹھتی ہے اگر شریانوں کو دبا کر تڑپنے سے روکا جائے تو خون اور فضلات کے بخارات جو درد سر کا سبب بنتے ہیں شریانوں سے دماغ کی طرف نفوذ کر جاتے ہیں ۔

طب مشرقی کا معینہ اور بنیادی اصول علاج یہ ہے کہ اسباب مرض کا مداوا کیا جائے یہی وجہ ہے کہ علاج سے قبل اسباب مرض جاننا ضروری ہوتا ہے ۔ درد شقیقہ کے اسباب میں رات کو نیند سے غفلت برتنے والے کی ایک بڑی تعداد پر اس کا شکار ہوتی ہے ۔ نیند کی کمی سے دماغ اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نزلہ زکام کا رہنا ، عام جسمانی کمزوری ، اور فاسد رطوبات کا بند ہونا شامل ہیں ۔ ایک خیال یہ ہے کہ اس مرض میں موروثی اثرات کو بھی دخل ہے ۔ موسم بھی اس کا ایک سبب ہو سکتا ہے ، بے خوابی سے بھی ہو جاتا ہے ۔ جدید تحقیقات کے مطابق رگوں میں تشنج کی وجہ سے وہ ایک طرف سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے دوران خون میں رکاوٹ ہوتی ہے ۔ رگیں پھول کر درد ہوتا ہے ۔

طب مشرقی میں درد شقیقہ کے علاج میں مکمل نیند اور نظام ہضم کی اصلاح کی طرف توجہ دی جاتی ہے ۔ جن حضرات کو یہ درد ہو وہ غذا کم اور زود ہضم استعمال کریں ۔ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں ، گاجریں اور ان کا جوس اس شکایت میں بہت مفید ہے ۔

بعض لوگ درد سے نجات کے لیے درد کی گولیاں یا مسکن ادویہ استعمال کر کے وقتی سکون حاصل کر لیتے ہیں لیکن یہ طرز علاج سراسر منفی و مضرات کا باعث ہے کیونکہ ان کے ما بعد اثرات سے متعدد مسائل جنم لیتے ہیں جن میں مریض کا ان ادویہ کا عادی بن جانا اور اعصاب کا متاثر ہونا ہے ۔
قبض کی صورت میں رات کو گلقند آفتابی دو تولے تازہ پانی سے کھا لیا کریں ۔
ذیل کا نسخہ دردشقیقہ میں مفید ثابت ہوا ہے ۔

ھواالشافی : کنجد سفید 3 گرام ، اسطخودوس 3 گرام ، کشنیز1 گرام ، مرچ سیاہ 3 دانہ ۔
پانی یا دودھ میں پیس کر چھان کر حسب ضرورت چینی/ کھانڈ کا اضافہ کر کے طلوع آفتاب سے قبل نوش جان کریں کم از کم بیس یوم پی لیں ۔

حیض کا نہ آنا

حیض  کا نہ آنا

ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا

(amenorrhea)

کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔عام طور پر یہ وجوہات پیچیدہ نہیں ہوتیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیفیت خود بخود ٹھیک ہوجائے