Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

آم سے متعدد بیماریوں کا علاج

آم سے متعدد بیماریوں کا علاج

آم

قدرت نے انسان کو جس قدر بھی پھل عطا فرمائے ہیں وہ سب کے سب موسم کے قدرتی تقاضے پورے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آم موسم گرما کا پھل ہے۔ گرمیوں میں باہر نکلنے دھوپ میں پھرنے سے لو لگ جاتی ہے۔ لو لگنے کی صورت میں شدت کا بخار چڑھ جاتا ہے۔ آنکھیں سرخ ہو جاتی ہیں۔ پس لو کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے کچا آم لے کر گرم راکھ میں دبائیں۔ تھوڑی دیر بعد نرم ہونے پر باہر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر دیں۔ یہ تریاق کا کام کرے گا۔

گنجا پن
گنجے پن میں آم کو اس طرح استعمال کیجئے کہ آم کا اچار جس قدر پرانا ہو وہ بہتر ہے اس کا تیل گنجے ہونے کے مقام پر لگائیں۔ یہ نسخہ بال جھڑ میں بھی فائدہ مند ہے۔

منہ کی بدبو
آم کی گٹھلی کو مسواک کی طرح استعمال کرنے سے یعنی گٹھلی سے مسواک کی طرح منہ صاف کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہتی ہے۔ دانت مضبوط اور صاف ہو جاتے ہیں۔

جریان
آم کے بور کا پوڈر بنا کر روزانہ صبح نہار منہ چینی ملا کر استعمال کریں۔ چند روز میں جریان جاتا رہے گا۔

پیشاب کی بندش
جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو وہ آم کی جڑ کا چلکا ، برگ شیشم ایک تولہ، ایک سیر پانی میں ڈال کر جوش دیں۔ جب تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کرکے چینی ملا کر نوش جاں کریں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔

ذیابیطس
آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گریں انہیں سایہ میں خشک کرکے باریک سفوف بنا لیں۔ اسے ڈیڑھ شہ صبح و شام پانی میں استعمال کرنے سے مرض جاتا رہے گا۔

نکسیر
آم کے پھولوں کو سایہ میں خشک کرکے سفوف بنا لیں۔ نکسیر کی صورت میں نسوار کی طرح ناک میں لینے سے خون بند ہو جائے گا

بالوں کا سفید ہونا
آم کے پتے اور شاخیں خشک کرکے سفوف بنا لیا جائے۔ کم بال والے یا سفید بال والے اس تیل میں ملا کر روزانہ سر پر مالش کریں۔ بال سفید ہونا کم ہو جائیں گے۔

قے
اگر کسی کو بار بار قے ہو رہی ہو تو آم کے پتے اور پودینہ کے پتے ہم وزن لے کر جوشاندہ بنالیں اور تھوڑا سا شہد ملا کر قے کرنے والے کو پلا دیں تو قے آنا فورا بند ہو جائے گی۔

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

 

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ
بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

جس طرح انسانی جلد کی تین قسمیں ہیں اسی طرح بالوں کی بھی تین اقسام ہیں۔

چکنے بال، نارمل بال، خشک بال ہمیشہ اپنے بالوں کے مطابق شیمپو کا انتخاب کرنا چاہیے۔ شیمپو بالوں کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔

بالوں کے بڑھنے اور گرنے کا انحصار آپ کی صحت پر بھی منصر ہے آپ کے جسم کو اگر مناسب مقدار میں پروٹین اور دوسرے وٹامن مل رہے ہیں تو آپ کے بال بھی صحت مند اور لمبے اور چمکیلے ہوں گے بالوں کی حفاظت بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح ہم اپنے باقی اعضا کی حفاظت کرتے ہیں۔

اکثر خواتین بالوں کو لمبا کرنے کے طریقوں سے ناواقف ہوتی ہیں۔ ان کے خیال میں اگر بالوں کو نہ کٹوایہ جائے تو بال بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ سوچ بلکل غلط ہے اگر آپ کے بال لمبے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مہینے میں ایک بار ان کی نوکیں کٹوائیں اس سے بالوں کو بڑھنے میں مدد ملے گی۔

بالوں کی غذا تیل ہے

ہفتہ میں دو بار بالوں کی جڑوں میں تیل کا مساج کرنا چاہیےروئی کو سرسوں کے تیل میں بھگو کر سر کے بالوں میں مانگ نکال کر لگائیں اس کے بعد انگلیوں کی پوروں سے مالش کریں۔ پندرہ منٹ تک آہستہ آہستہ کنگی کریں اور اس کے بعد تولیہ بھگو کر نچوڑ لیں اور سر پر لپیٹ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر یہی طریقہ دہرائیں۔ یہ عمل تین مرتبہ کریں بعد میں باریک کنگھی سر پر پھیریں۔ اس کے بعد ایک تو تیل جڑوں میں جذب ہو جائے گا دوسرا جلد کی خشکی کنگھی میں آجائے گی۔ اس عمل کے بعد اپنے بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھوئیں۔

اگر بال گرتے ہیں تو اس کے لیے ایک گریلو نسخہ بہت آسان ہے۔

گرتے بالوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ سر میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ تک برش کریں بالوں کا رخ کمر کی طرف کر کے برش کرنا زیادہ بہتر ہے۔

سردیوں میں اگر سر میں زیتون یا بادام روغن استعمال کیا جائے تو اس سے بالوں کے بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔

اگر آپ کے بال ٹوٹتے ہیں تو آپ کو چاہیے کسی اچھے سے شیمپو یا صابن سے دھوئیں۔ پھر زیتون یا بادام روغن سے مالش کریں اور پھر پانچ گھنٹے کے بعد دھوڈالیں۔

ہفتے میں ایک بار یہ آمیزہ اپنے بالوں پر لگائیں۔ تھوڑا سا دہی انڈہ اور تھوڑی سی چینی تینوں کو باہم ملالیں اور بالوں میں لگائیں پندرہ منٹ بعد شیمپو کریں۔

دھوپ اور خشک ہوا

بالوں کو دھوپ اور خشک ہوا سے جتنا ممکن ہو بچانا چاہیے۔ آج کل بہت چھوٹی عمر میں لڑکے لڑکیوں کے بال سفید ہونے لگے ہیں سفید بالوں کی وجہ سے چہرے کی دلکشی متاثر ہوتی ہے۔

جن لوگوں کے کم عمری میں بال سفید ہوتے ہیں ان کے لیے ایک اچھا نسخہ یہ ہے ایک پاوء مہندی میں ایک چمچ کافی ایک چائے کا چمچ شکر چند قطرے لیموں کے اور حسبِ ضرورت پانی ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور پھر باریک کپڑے سے سر لپیٹ لیں اور چار پانچ گھنٹے بعد پانی سے سر دھو ڈالیں۔ یہ عمل مہینے میں صرف ایک بار کرنا چاہیے۔

بالوں میں خشکی

بالوں میں خشکی کا ہونا بھی بالوں کے گرنے کی ایک وجہ ہے۔ خشکی دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سرسوں کا تیل انڈہ اور دہی میں یکجان کرلیں اور اس آمیزے کو بالوں میں لگائیں اور سر پر کوئی رومال باندھ لیں۔ ایک گھنٹے بعد سر دھو لیں۔

سیاہ اور چمکیلے بال اپنے حسن اور درازی کے باعث بے جاذب نظر آتے ہیں۔ اس قسم کے بال حسن و شباب کے لئے جان کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بال خوبصورت بنانا

ناریل کا خالص تیل ایک پائو تل کا تیل ایک چھٹانک اور کسٹر آئل دو چھٹانک آپس میں ملا کر رکھ لیں اور سوتے وقت روزانہ اس تیل سے مساج کریں۔ اس سے بال مضبوط گھنے اور لمبے ہو جائیں گے۔

لیموں کا رس بھی بالوں کے لئے بہترین ہے۔ اگر آپ کے بالوں میں خشکی ہو توآپ لیموں کے رس کو پانی میں ملا کر سر دھوئیں چند ہی دنوں بعد بال چمکدار اور خشکی سے پاک ہو جائیں گے۔

موٹاپے کا آسان بہترین علاج

موٹاپے کا آسان بہترین علاج

جو بیماریاں حسن و صحت کی دشمن ہیں موٹاپا ان میں سے سرفہرست ہے۔ موٹاپا ساے نہ صرف جسم بھدا ہو جاتا ہے۔ بلکہ ہم نشینوں میں مذاق کا موضوع بھی بن جاتا ہے۔اس سے نہ صرف انسان کی اہمیت کم ہو جاتی ہے بلکہ صلاحیت عمل بھی کم ہو جاتی ہے۔ اور متعدد امراض بھی جنم لے سکتے ہیں۔

آج کل کی خواتین میں موٹاپے سے بچاو کے لیے ڈائیٹنگ یعنی فاقہ کشی کی وباء عام ہے اس سے اعتراز کرنا ہی مناسب ہے۔ کیونکہ فاقہ کشی سے جسم کو ضرورت کے مطابق غذا نہیں مل پاتی تو اعضائے جسمانی کی صلاحیت میں فرق آ جاتا ہے۔ نقاہت کا احساس ہوتا ہے۔ چہرا بے رونق ہو جاتا ہے خون کی کمی ہو کر دوسرے امراض جنم لینے لگتے ہیں۔ اچھا طریقہ یہ ہے کہ جس قدر غذا استعمال کی جائے اس قدر محنت کی جائے تاکہ غذا چربی بن کر سٹور ہونے کی بجائے تحلیل ہو۔ دوسری صورت میں اس قدر غذا لیں جس قدر جسم کی ضرورت ہے یا عمر اور قدکے مطابق جس قدر معیاری وزن ضروری ہے قائم رہے۔
جسم میں چربی کم کرنے کے لئے ذیل کی تدابیر مناسب ہیں۔

غذا میں ریشہ دار یعنی فائبر والی غذائیں زیادہ رکھیں کیونکہ ریشہ چربی نہیں بناتا مگر جسم کی غذائی ضرورتیں پوری کرتا ہے

 روزانہ ورزش کو معمول بنائیں سخت ورزش سے ایک منٹ میں تین کیلوریز جلتی ہیں یا کم اس کم پون گھنٹہ تیز تیز چلئیے اس طرح تین منٹ میں ایک کیلوری جلتی ہے۔

۳ – چکنی اشیاء گھی، مکھن، ٘مٹھائیاں ، ملائی کا استعمال نہ کریں۔

۴ – چینی کی بنی ہوئی اشیاء اور چینی بلکل ترک کر دیں۔ چاول کھانے سے احتیاط کریں۔ قدرتی مٹھاس کی صورت حسب ضرورت لے سکتے ہیں۔ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے ورزش کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ذیل کی ورزش بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔

دونوں پاوَں جوڑ لیں ، بارووَں کو سر پر رکھیں اور بلکل سیدھا کھڑا ہو کر اب آہستہ آہستہ پیچھے کی جانب جھکیں ، پھر اس طرح آگے کی جانب جھکیں ، دس پندرہ منٹ روزانہ یہ معمول چند دنوں میں اپنے اثرات سامنے لے آئے گا۔ بیشتر لوگ موٹاپے سے نجات اس لیے نہیں پا سکتے کہ ان میں ارادے کی استقامت نہیں ہوتی اور غذائی معمولات میں تبدیلی اور ورزش کو باقاعدہ معمول نہیں بنا سکتے۔ ورزش کا عمل اور چکناہٹ سے پرہیز سے موٹاپے سے نجات پائی جا سکتی ہے۔

موٹاپا کم کرنے کے لیے ایک تدبیر ایک لیموں کا رس نکال کر تازہ گلاس پانی میں ملا کر صبح نہار منہ معجون مہرل ایک چمچہ ہمراہ عرق زیرہ پانچ تولے دو ماہ تک پینا مفید ثابت ہوتا ہے مگر پرہیز اور غذائی احتیاط لازمی شرط ہے۔

مجرب نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ

مجرب نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ

نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ

نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ
چیتر‘ بیساکھ: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، ہمراہ شہد خالص 6 ماشہ
چھڈ‘ اساڑھ: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، قندسیاہ (پراناگڑ) 4 ماشہ
ساون‘بھادوں: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، نمک لاہوری 1-1/2 ماشہ
اسوج‘ کاتک: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، مصری (چینی) 4-1/4 ماشہ
گگھر: پوہ: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، زنجبیل (سونڈھ) 1-1/2 ماشہ
ماگھ‘ پھاگن: ہلیلہ سیاہ 4 ماشہ، فلفل دراز (مگھاں) 1 ماشہ
اس کے استعمال سے بہت سے انسانوں کو فائدہ ہوگا اور مجھے دعائیں ملیں گی
مقدارخوراک 1 ماشہ صبح دوپہر رات کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے تازہ پانی سے

شہد کے فوائدقرآن وحدیث کے حوالے سے

شہد کے فوائدقرآن وحدیث کے حوالے سے

شہد کا ایک چمچ کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے لاکھوں پھولوں ،پھلوں ،جڑی بوٹیوں ،معدنیات ،مرکبات،سالٹس اور عناصر کو شہد کے ایک ہی چمچ کے ساتھ اپنے جسم کے اندر انڈیل لیا

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

اللہ  فرماتا ہے: اور آپ کے رب نے وحی کی شہد کی مکھی پر کہ توُ پہاڑوں میں گھر بنا لے اور درختوں میں اور عمارتوں میں ،پھر کھا ہر طرح کے پھلوں میں سے ،پھر چل اپنے رب کی راہوں میں جوروشن ہیں ۔ان کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جس کے مختلف قسم کے ﴿بیشمار﴾ رنگ ہیں،جس میں انسانوں کے لئے شفا ہے۔اس میں بہت ساری نشانیاں ﴿فوائد﴾ ہیں ان لوگوں کے لئے جو تفکر ﴿یعنی ریسرچ﴾ کرتے ہیں ،سورۂ نحل 69
شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف اقسام کی رطوبتیں  اینزائمز نکلتے ہیں ،یہ جوہر بیشمار امراض میں انتہائی مفید ہے۔ انسان سے لاکھوں سال پہلے سے ہی شہد کی مکھی ،شہد بنا رہی ہے۔یہ دنیا کی سب سے قدیم ترین دوااورغذائ ہے۔ اندازہ ہے کہ شہد کی ر یسرچ پر، دنیا کی ہر زبان میں تقریباً دس لاکھ سے زائد کتابیں تحریر ہو چکی ہیں.سائنسدان ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شہد سب سے زیادہ حیرت انگیز اور پُر اسرار چیز ہے،جو لامحدود فوائد کی حامل ہے. شہد کے چھتے میں’’

پولن،رائل جیلی، موم  اور شہد اہم
اجزاء ہوتے ہیں .آسٹریا ،جرمنی ،روس، نیوزی لینڈ، امریکہ،سویڈن ، ناروے کے سائنسدان اب تک دو ہزار ایسے افراد پر ریسرچ کر چکے ہیں جو مکھیاں پالتے تھے یا شہد کے فارموں پر ملازمت کرتے تھے. ریسرچ رپورٹوں کے مطابق کسی کے اندرجوڑوں کے درد، فالج، دل کا مرض،ٹی بی،دمہ،کینسر، بلڈ پریشر، گنٹھیا،اعصاب کی سوزش،اعصابی درد، خون کی کمی ،نظر کی کمزوری، آنتوں کے امراض کے اثرات نہیں پائے گئے . قرآنِ پاک کی ایک سورہ کا نام ’’نحل‘‘ یعنی’’ شہد کی مکھی‘‘ ہے، وحی کی شہد کی مکھی پر، کے مطابق شہد کے اندر  وحی کی نورانیت موجود ہے۔اسی لئے شہد سے نورانیت پیدا ہوتی ہے،ہر قسم کی بیماریاں دورہو جاتی ہے .شہد کی مکھی کی پانچ آنکھیں ہوتی ہیں۔دو کمپاؤنڈ اور تین سادہ۔کمپاؤنڈ آ نکھوںمیں ہر ایک میں چھ ہزار مائکروسکوپک لینز ہوتے ہیں۔ شہد کی مکھی الٹرا وائلٹ روشنیوں کو بھی دیکھ لیتی ہے۔شہد مکھی ہر رنگ اور ہر قسم کے پودوں ،پھولوں اورپھلوں کے رس چوستی ہے اور چھتے میں لاکر جمع کرتی ہے۔ایک مکھی ایک چھتے میں کم و بیش دس ہزار سے زائد پھولوں کے ’’پولن‘‘لاتی ہے۔ایک چھتے میں دس ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک مکھیاں ہوتی ہیں۔اس طرح شہد بنانے کے لئے لاکھوں پھولوں کے پولن ایک ہی چھتے میں جمع ہو جاتے ہیں۔ شہد مکھی الٰہی حکم کے تحت ہر قسم کے پودوں، پھلوں اور پھولوں پر بیٹھتی ہے اور ان کا رس چوس کر لاتی ہے۔اس کی ’’سینسز‘‘ اتنی تیز ہوتی ہیں کہ آدھ کلو میٹر دور سے ہی تندرست اور بیمار زردانوں‘‘ کی خوشبو کوسونگھ لیتی ہے اور ہمیشہ تندرست زردانہ ہی اٹھاتی ہے۔سب سے مشہور  ڈومنا مکھی ہے جو پھولوں کا رس چو سنے کے لئے ستر کلومیٹر دور تک چلی جاتی ہے۔یہ آٹھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ سے اُڑ سکتی ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر  پی۔لیوائی، نے شہد کی مکھیوں کو مار کر ایک سادہ محلول میں ڈالا تومہینوں بعد بھی کسی قسم کی بیماری کا جرثومہ یا تعفن پیدا نہ ہوا۔اس کا مردہ جسم مرنے کے بعد بھی بیماریوں اور جراثیم کو پاس پھٹکنے نہیں دیتا. ایک اور فرانسیسی ’’ڈاکٹربیٹارن، نے بوڑھے لوگوں پر ، رائل جیلی کے انجیکشن استعمال کرائے تو سب کی کمزوری ختم ہوگئی.روسی ڈاکٹر ، کیڈ سیوا، تین سو مریضوں پر تجربات اور ریسرچ کے بعد اس فیصلہ پر پہنچے کہ شہد ہائی اور لو بلڈ پریشر ،دونوں کو نارمل کر دیتا ہے.ڈنمارک میں شہد پر ریسرچ کرنے والے ڈاکٹروں نے جب ’’ٹی بی‘‘ کے جرثوموں کو شہد میں ڈا لا تو کوئی بھی جرثومہ زندہ نہ رہا . یوگوسلاویہ میں کئی برس پہلے ایک ریسرچر ڈاکٹر عثمانیجک نے ریسرچ پیپر میں لکھا تھا کہ انہوں نے شہد کو ہر قسم کے تمام امراض میں سو فیصد نتائج کا حامل پایا ہے، فلیمنگ انسٹی ٹیوٹ فار پنسلین ریسرچ، انگلینڈ کے ’’ڈاکٹر مچل لیکار کے مطابق انسان نے آج تک جتنے بھی اینٹی بائیوٹک اور میڈیسنز دریافت کی ہیں ان میں سے سب سے بہترین پروپولیس ،پولن اور شہد ہے. جبکہ ڈاکٹر عزت عثمانیجک پہلے ہی اسے دنیا کا سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک قرار دے چکے تھے. آسٹریا کے ٹاپ ریسرچروں کی بھی یہی متفقہ رائے ہے .ڈھائی ہزار سال قبل جالینوس، پلائینی اور بقراط جیسے بلند پایہ یونانی حکمائ بھی شہد کی افادیت کے قائل تھے۔قدیم چینی اورمصری اقوام لاشوں اور ممیوں کو ہزاروں سال تک محفوظ رکھنے کے لئے جو مسالہ تیار کی کرتی تھیں وہ شہد اور پروپولیس کا مرکب تھا.یوگو سلاویہ کے  ڈاکٹر میکس کیرن‘‘ کا کہنا ہے کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ شہد سے اچھے نتائج نہ ملے ہوں.ترقی یافتہ ممالک امریکہ، روس،جرمنی ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ،بیلجئم،فرانس اور آسٹریا میں شہد سے علاج کی ایک نئی شاخ بھی متعاف کرائی گئی ہے ،جس کو ’’ایپائرن تھراپی‘‘ کا نام دیاگیا ہے روسی ڈاکٹروں نے جب شہد مکھی کے ’’ڈنک ‘‘ پر ریسرچ کی تو معلوم ہوا کہ اس کا ڈ نک بھی زبردست شفائی اثرات رکھتا ہے، بیکٹیریالوجسٹوں نے جب بیماریوں کے جرا ثیم کو شہد میں ڈال کر تجربہ کیا توتمام بیماریوں کے جراثیم نیست و نابود ہوتے دیکھے گئے. ایک جرمن ڈاکٹر ’’زائس‘‘نے بھی سالہاسال کی ریسرچ کے بعد رپورٹ لکھی کہ شہد سب سے اعلیٰ میڈیسن ہے. امریکی ڈاکٹر ’’ ڈی سی جار وِس ‘‘ اپنی کتاب ’’فوک میڈ یسن ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ شہد سے بہتر ، کوئی میڈیسن میرے علم میں نہیں ہے۔سابق ہیوی ویٹ ورلڈ چیمپئین باکسرمحمد علی اورماضی کے برطانوی طاقتور انسان ’’جیف سمپسن‘‘ ایک سپیشل طاقتور خوراک پولن اور شہدکھایا کرتے تھے۔ریسرچر اس بات سے بھی متفق ہیں کہ شہد سب سے بہترین سپورٹس میڈیسن بھی ہے۔

شہد کا ایک چمچ کھانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے لاکھوں پھولوں ،پھلوں ،جڑی بوٹیوں ،معدنیات ،مرکبات،سالٹس اور عناصر کو شہد کے ایک ہی چمچ کے ساتھ اپنے جسم کے اندر انڈیل لیا،اور یہ کہ تمام طریقہ ہائے علاج کی تمام ادویات سے استفادہ کریں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

ہماری صحت اور سردی کا موسم

winter
ہماری صحت اور سردی کا موسم
اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہےموسم کی تبدیلی کے منفی اثرات کو زائل کرنے کیلئے انسانی جسم میں معدنی مرکبات کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ جس میں سیلنیم‘ کاپر‘ زنک‘ میگانیز سرفہرست ہیں۔ وٹامنز میں وٹامن ای۔ اے اور وٹامن سی موسمی تبدیلی کے منفی اثرات کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آئیے دیکھئے خوراک میں کونسی ایسی چیزیں ہیں جن میں مندرجہ بالا معدنیات اور وٹامنز شامل ہیں۔
سیلنیم: لہسن
کاپر: چنے
زنک: مٹر، مچھلی، دودھ
وٹامن ای: تل
وٹامن اے: گاجر
وٹامن سی: مالٹا، کینو، گرے فروٹ
خدا تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ یہ تمام اشیاءسردیوں میں وافر مقدار میں میسر آتی ہیں۔ اگر پرانی روایات کو دیکھا جائے تو اس خطہ میں سردیوں کی آمد کے ساتھ چکنائی کا استعمال بڑھ جاتا تھا۔ لوگوں میں مختلف  اقسام کے حلوے جس میں دال کا حلوہ‘ سوہن حلوہ‘ ماش کی دال کا حلوہ‘ انڈوں کا حلوہ‘ گاجر کا حلوہ‘ مغزیات والا گڑ‘ مو نگ پھلی‘ اخروٹ‘ بادام‘شہد‘ چلغوزہ وغیرہ کا استعمال بھی بڑھ جاتا تھا۔ اگر طبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تومونگ پھلی میں لحمیات کی ایک بڑی مقدار موجود ہے۔ جو انسانی جسم کے اندر نائیٹروجن کے توازن کو بر قر ار رکھ سکتی ہے۔ مغزیات مختلف معدنیات کا ذخیرہ ہیں۔ جیسے کہ تل کے ایک سو گرام میں تقریباً1.5 گرام کے قریب کیلشیم پایا جاتا ہے۔ یہ معدنیات آئنزز کے توزان کو برقراررکھنے میں قابل ذکر کردار سرا نجام دیتی ہیں۔ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کیلئے قدرت نے جسم میں ایسے عوامل پیدا کیے ہیں جو ما حول کی مطابقت کے مطابق جسم کو درجہ حرارت مہیا کرتے ہیں۔ لہٰذا سردیوں میں سردی کی وجہ سے نظا م انہضام کے ساتھ دوسرے نظاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے کیونکہ جسم کا درجہ حرارت قائم رکھنے کیلئے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور جسمانی درجہ حرارت کو قائم رکھنے کے لیے خوراک ہی ایک ایسا عنصر ہے جو اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انسانی لباس بھی جسم کو گرم رکھنے میں یعنی جسمانی حرارت کو زائل ہونے میں کمی کرتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں گرم (اون) اور موٹے سوتی کپڑوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے لوگ خوراک کے بارے میںزیادہ باشعور نہیں ہیں۔ لہٰذا اس غفلت کی وجہ سے سردیوں میں نزلہ‘ فلو‘ زکام‘ کھانسی‘ نمونیا‘ جسمانی خشکی‘ ہاتھ پاﺅں کا پھٹ جانا اور سوزش کا ظاہر ہونا۔ دردوں کے امراض کا بڑھ جانا شامل ہے۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان تمام امراض کی کیا وجوہات ہے۔ انسان اس وقت کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہے جب اس کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر تیزابی اساسی توازن بگڑ جاتا ہے اور آئنزز کا توازن برقرار نہیں رہتا۔
سردیوں میں خاص کر خواتین میں فولاد کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کیلئے شربت فولاد کا استعمال ضروری
ہے کیونکہ یہ جسم میں حرارت
(Thermogenesis)
پیدا کرنے میں کافی اہم کردار ادا کرتا ہے
سردیوں کے موسم میں وٹامن سی کے ساتھ شربت فولاد ایک دوسرے کی افادیت کو دوگنا کر دیتے ہیں۔
انسانی جسم میں زنک کی کمی کی وجہ سے جلد پر خشکی کے آثار نمایاں ہو جاتے ہیں اور نزلہ و زکام بھی زنک کی کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کے علاوہ انسانی جسم کا قوت مدافعت کا انحصار بھی زیادہ تر زنک پر ہی ہے۔جڑی بوٹیوں پر مبنی چائے اور جوشاندے
روس میں سائیرنیا کی شدید سردی میں ایک خاص بوٹی کا جوشا ند ہ جس کو ایلوتھروکو کسن ٹی کوسس

(Eleutherococcus senticosus)

کہتے ہیں جس کو روسی جن سنگ کے نام سے منسوب کرتے ہیں۔ فیکٹری ورکروں کو پلایا جاتا ہے جس سے وہ سردیوں کے موسم میں بھی بآسانی اپنا کام سر انجام دے سکتے ہیں اور فیکٹری ورکروں کی تعداد سردیوں میں کم نہیں ہوتی۔ ورنہ اس کے بغیر تقریباً 80فیصد لیبر سردیوں میں کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہو کر چھٹی لینے پر مجبور ہو جاتی تھی ۔
جن سنگ کے جوشاندے سرد ممالک میں چائے کے طور پر پئے جاتے ہیں۔ جس کو جن سنگ ٹی کی شکل میں بھی مارکیٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔ ہمارے ہاں استعمال ہونے والی چائے بھی اسی وجہ سے مقبول ہوئی کہ یہ وقتی طور پر انسان کے جسمانی نظاموں کو تیز کر دیتی ہے اور محرک کے طور پر کام کرتی ہے۔ میتھروں کا جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔ شہد اور پانی کو ملا کر پکا کر پینے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتاہے ۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا ان کو نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے۔ کھجوروں کا سردیوں میں استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مدد دیتا ہے۔ بادیاں خطائی والی چائے کشمیری قبیلوں میں سردیوں میں بڑے شوق سے پی جاتی ہے اور عبقری کا بنفشی قہوہ بہترین ٹانک ہے جو صدیوں سے آزمودہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ فلو‘ نزلہ اور زکام کا بہترین علاج بھی ہے اور اس سے بچاﺅ کا ذریعہ بھی‘ سردیوں میں صبح و شام اس کا استعمال فلو‘ نزلہ اور زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں بدن پر خشکی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ گلیسرین اور عرق گلاب خالص کا آمیزہ جسم پر مالش کرنے سے خشکی ختم ہو جاتی ہے۔ اگر روغن خشخاش کا استعمال کر لیا جائے تو یہ نہایت مفید ہے اور نمی قائم رکھنے والی بازار میں بکنے والی قیمتی کریم (Moisturing Cream)

سے ہزار درجہ بہتر اور سستا ہے۔ ویزلین‘ جست‘ اوکسائیڈ اور روغن خشخاش کا مرکب جلد کیلئے بیحد مفید ہے۔
سردیوں میں مونگ پھلی کا استعمال انسانی جسم میں نائٹروجن اور لحمیات کی کمی کو پورا کرتی ہے اور یہ وہ خوراک ہے جو امریکہ کے صدر سے لے کر پاکستان میں جھونپڑی میں رہنے والا انسان بھی استعمال کرتا ہے اور بہترین لحمیات کا خزانہ ہے۔ عام طور پر لوگوں میں یہ شکایت ہوتی ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے بلغم ہو جاتی ہے۔ اچھی بھونی ہوئی مونگ پھلی بلغم پیدانہیں کرتی۔ اس کے ساتھ گڑ کا استعمال ضرور کریں۔

نزلہ زکام کا علاج منٹوں میں

نزلہ زکام کا علاج منٹوں میںflue

پانی اور بھاپ کا استعمال
پانی حیات بخش ہی نہیں شفا بخش بھی ہوتا ہے نزلے کی صورت میں سب سے زیادہ ناک اوراسکی اندرونی چھلیاں متاثر ہوتیں ہیں ۔
وائرس سے نجات حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جھلیوں سے خارج ہونے والی رطوبت انھیں بہا کر لے جائے ۔
اس عمل میں وضو کا عمل بہت معاون ثابت ہوتا ہے ۔ ناک میں صاف ستھرا پانی چھڑھا نے سے اندرونی چھلیاں اچھی طرح دھل جاتی ہیں ۔اگر پانی نیم گرم اور نمکین ہوتو اسے ذرا اندر چڑھا کر بند ناک آسانی سے کھولی جا سکتی ہے ۔ نمک کی وجہ سے ناک میں نہ صرف ورم دور ہوتا ہے بلکہ وائرس کی خاصی تعداد بھی دھل کر خارج ہوتی ہے جس سے بڑا آرام ملتا ہے اور مرض کی شدت میں کمی آجاتی ہے ۔
Read More

شوگر کا شافی علاج اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

شوگر کا شافی علاج اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ

نسخہ شوگر کا مکمل خاتمہ
شوگر جسے ذیابیطس بھی کہتے ہیں (نیم کی کونپلیں (پتیاں، شروع ٹہنی ) اور کالی مرچیں ، ایک وزن ، باریک باہم پیس کر چنے سے کچھ بڑی گولیاں 160کی تعداد میں تیار کر کے سکھا لیں اور سفیدہ کے درخت کی کونپلیں (پتیاں شروع ٹہنی والی) ڈیڑھ کلو کو چار کلو صاف پانی میں قہوہ (پتی چینی نمک وغیرہ نہ شامل کریں ) صرف سفیدہ کی پتیاں پانی میں پکائیں کہ وہ آدھا رہ جائے تو اتار کر کانچ کے برتن بوتل وغیرہ میں رکھ لیں اور پاک صاف با وضو ہو کر کوشش کریں دو رکعت نفل اول دن شکرانہ برائے شفایابی پڑھ کر استعمال سے پہلے3 یا5مرتبہ درود ابراہیمی اور 3یا5یا 7مرتبہ سورہ فاتحہ الحمد شریف مکمل پڑھنے کے بعد 5-3مرتبہ درود ابراہیمی پڑھ کر اللہ سے نبی کریم کے طفیل شفائے عاجلہ صحت کاملہ کی دعا مانگتے ہوئے دوا حسب ذیل طریقہ سے مسلسل بلا ناغہ چالیس دن صبح نہار منہ 2گولیاں ایک کپ سفیدہ کے تیار قہوہ سے استعمال کریں اور اسی طرح رات کو سوتے وقت 2گولیاں ایک کپ سفیدہ کے قہوہ سے ، استعمال کریں اور چالیسویں دن بھی دو رکعت نفل شکرانہ ادا کریں ۔ اللہ نسخہ ہذا کو استعمال کرنے والے جملہ مریضوں کو شفایابی نصیب فرمائے۔

میتھی قدرت کا بہترین تحفہ

میتھی
میتھی

 میتھی قدرت کا بہترین تحفہ

میتھرے یا میتھی دانے ہمارے کچن میں روزمرہ استعمال ہونے والا قدرت کا ایک بہترین تحفہ ہے جو دوائی کے طور پر ہزاروں سال سے استعمال ہورہا ہے۔ کئی وٹامنز اور منرلز پر مشتمل اس کم قیمت لیکن بے بہا فوائد رکھنے والی چیز کا اصل وطن افریقہ ہے، لیکن اب یہ ساری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ قدیم یونان میں گھوڑے جب بیمار ہوتے اور کسی خوراک کو منہ نہ لگاتے تو یہ اس کے پتے کھانے کے بعد تندرست ہونے لگتے تھے۔ اطباءکہتے ہیں کہ اگر اس کی افادیت کا لوگوں کو پتہ چل جائے تو شاید ہی کوئی گھر ہو جس میں میتھی دانہ موجود نہ ہو۔
نزلہ و زکام کے لیے
نزلہ زکام، سینے کی تکلیف اور بلغم بننے کی بیماری میں اس کا استعمال ازحد مفید ہے۔ صبح وشام دو چائے کے چمچ ایک کپ پانی میں جوش دے کر شہد سے میٹھا کرکے پی لیں۔ مسلسل استعمال سے دائمی نزلہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کو استعمال کرانے سے سارا بلغم نکل جاتا ہے۔

بالوں کی خوبصورتی کے لیے
لمبے، گھنے بال ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے (ایلوویرا) کو درمیان سے اس طرح کاٹیں کہ دونوں سرے جڑے رہیں۔ اس گھیکوار میں میتھرے بھر کر دھاگے سے باندھ کر ہفتہ، دس دن فریج میں رکھ دیں، اس کے بعد میتھرے گھیکوار سے نکال کر کڑوے تیل میں جلالیں۔ یہ تیل انشاءاللہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ آزمودہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ جو بھی تیل آپ بالوں کے لیے استعمال کرتی ہیں، اس میں میتھرے ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں اور پندرہ دن بعد وہ تیل استعمال کرنا شروع کریں، بالوں کو سیٹ کرنا ہو تو اس مقصد کے لیے میتھرے کا ابلا ہوا پانی لگا کر رول کرنے سے بالوں میں گھنگھریالا پن آجاتا ہے اور بال سیاہ چمکدار‘ گھنے اور لمبے ہوجاتے ہیں۔

کھانے میں اس کا استعمال
اس کو اچار میں استعمال کریں یا پیس کر آٹے میں شامل کرکے روٹی بنالیں یا سبزیوں اور دالوں میں ملائیں۔ غرض ہر ڈش میں اس کی خوشبو بہت اچھی لگتی ہے۔ کڑھائی گوشت یا ٹماٹر گوشت میں میتھرے اور ثابت دھنیا ایک ایک چمچ بھون کر پیس کر ڈالیں (جب کہ ہنڈیا تیار ہوچکی ہو) اور ایک نئے لذیذ ذائقہ کا لطف اٹھائیں۔ مصالحہ والی بریانی میں بھی چند دانے پیس کر ڈال کر دیکھیں اور اچار گوشت تو اس کے بغیر بنتا ہی نہیں۔

سوجن اور بادی کے لیے
جن لوگوں کو بادی کا مرض ہو یعنی کھانے کے بعد انکے ہاتھ، پاﺅں سن ہونے لگتے ہوں یا مسوڑھے پھول جاتے ہوں۔ ان کو عمومی طور پر اس کا استعمال رکھنا چاہئے یعنی چاول، دہی، خمیری روٹی، آلو وغیرہ نقصان دیتے ہیں تو کچے یا پکے میتھرے ضرور استعمال کریں۔ عورتوں میں سن یاس کے بعد پائے جانے والا ڈپریشن اور پسینے کی زیادتی کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے لیے یا تو اس کا پانی ابال کر پی لیں یا چاول بناتے وقت اس کی پوٹلی ابلتے ہوئے چاولوں میں ڈال دیں۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریض اگر 25 گرام میتھی دانہ اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کرلیں تو اس سے شوگر لیول اور کولیسٹرول اعتدال پر آجاتا ہے۔

پیٹ کے کیڑوں کا علاج

پیٹ کے کیڑوں کا علاج

تھوڑے سے گرم پانی میں سپاری (چھالیہ) کا چورہ ڈال کر دن میں تین چار دفعہ لینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

پودینہ کا رس پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔

تلسی کے پتوں کا رس پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

خالی پیٹ کھجوریں کھانے سے بھی پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں۔

سرکہ پیٹ کے کیڑوں میں ازحد مفید ہے۔