Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

nose & ear & throat problem for herbal treatment ناک کان اور گلے کا مکمل علاج

Nose&ear&throat problem for herbal treatment

ناک کان اور گلے کا مکمل علاج

کان ناک اور گلے کے امراض موجودہ سائنسی آلودگی کی وجہ سے مسلسل بڑھتے چلے جارہے ہیں کبھی سنا ہی نہ تھا کہ E.H.T سپیشلسٹ بھی کوئی ہوتا ہے یا پھر اس کیلئے باقاعدہ داخلہ ہوتا ہے یا علیحدہ لمبے لمبے ٹیسٹ اور مہنگی دوائیں مصنوعی غذائیں سافٹ ڈرنک اور آلودگی نے ان مسائل کو اتنا بڑھا دیا کہ انسان ان مشکلات میں پھنستا حتیٰ کہ دھنستا چلا گیا۔ایک صاحب میرے پاس ٹیسٹ رپورٹ کی ایک بڑی بھاری فائل لے کر آئے‘ میں نے عرض کیا کہ ان ٹیسٹوں کو گنیں انہوں نے گننا شروع کیے 125 ٹیسٹ تھے یہ ایک فائل تھی ابھی دوسری چھوٹی فائل باقی تھی مسئلہ صرف یہ تھا کہ کان میں خارش پیپ درد اور سوزش تھی۔ انہیں یہی دوائی استعمال کرنے کا مشورہ دیا چند ہفتوں کے بعد مریض نہایت مطمئن اور دعائیں دے رہا تھا۔
ایک مریضہ کے گلے کا مسئلہ بہت پرانا تھا کبھی خراش‘ کبھی سوزش کبھی ورم  کھانسی آتی تو آتی چلی جاتی گلا بیٹھتا تھا تو مسلسل بیٹھ جاتا تھا حالات روز بروز سنجیدہ ہوتے جارہے تھے۔ بھاری مقدار کی انٹی بائیوٹیک کھانے کے بعد کچھ طبیعت بحال ہوتی لیکن معدہ جگر اور آنتوں کی بربادی کی داستان شروع ہوجاتی۔ انہیں مشورہ دیا آپ سو تے وقت ایک ایک قطرہ دونوں نتھنوں میں اور ایک ایک کان میں ڈالیں۔ مسلسل چند ہفتے یہ عمل کرنے سے ان کی نیند بحال ہوگئی۔ ناک کی بڑھی ہڈی ختم ہوگئی۔ گلا اور اس کی خراش ختم ہوگئی اور مریضہ نے زندگی کے روشن راستے دیکھے۔
الرجی چھینکوں کا طوفان  ناک بہتا ہو فلو نزلہ زکام کسی شکل میں جان نہ چھوڑتے ہوں تویہ قطرے ناک اور کان میں ڈالیں خاص طور پر سوتے وقت ڈال کر سوجائیں مرض زیادہ ہو تو دن میں 3 سے 4 بار ایک ایک قطرہ ناک میں ڈال کر اوپر کھینچیں بہت ہی لاجواب تحفہ ہے۔
کانوں کی لاعلاج بیماری میں مبتلا مریض اس سے بہت جلد بلکہ حیرت انگیز طریقے سے شفایاب ہوتے ہیں جو ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے کی ادویات سے عاجز آگئے تھے انہیں ایسے شفاءملی کہ خود دیکھنے والے حیران رہ گئے کانوں کا مرض جس نوعیت کا ہو شفاءیابی انشاءاللہ تعالیٰ ممکن ہے۔پرانے کن پیڑے اور ٹانسلز اس سے جلدی ٹھیک ہوتے ہیں۔ یہی تیل انگلی سے ٹانسلز پر لگائیں اور کانوں اور ناک میں ڈالیں بے خوابی نیند نہ آنا اور ڈپریشن کے مریض چند ہفتے یہ تیل ناک اور کانوں میں ڈال کر دیکھیں انوکھے رزلٹ ملیں گے۔ یہ نسخہ بالکل سادہ اور آسان ہے جو درج ذیل ہے۔
نسخہ الشفاء سرسوں کا تیل 50 گرام شیشے کی بوتل میں ڈال دیں اس میں ایک ٹکی کافور کی ڈال کر تین گھنٹے کیلئے دھوپ میں رکھ دیں دوائی تیار ہے۔ اس دوائی کے ایک ایک دو دو قطرے دن میں ایک مرتبہ کانوں میں ڈالیں۔ چند دنوں کے استعمال سے انشاءاللہ کان کے تمام امراض ٹھیک ہوجائینگے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کوئی کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کے لیے دستیاب ہیں تفصیلات کے لیے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے رابطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herba

herbal treatment for weight gain* جڑی بوٹیوں سے دبلے پن کا علاج

herbal ,treatment ,Weak and ,weight ,loss
جڑی بوٹیوں سے دبلے پن کا علاج
مرض کا تعارف
دبلا پن سے مراد جسم کے وزن میں کمی واقع ہونا ہے۔ اس کی وجہ سے متاثرہ شخص کے وزن میں نمایاں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ مریض بے حد دبلا پتلا اور کمزور نظر آنے لگتا ہے۔ اس کمزوری کے باعث اس کے تمام اعضاءکی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے۔ دل کے تمام عضلات کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے خون کی حرکت کا نظام بہت بری طرح متاثر ہوجاتا ہے۔ جسم میں خون کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ معدہ اور آنتوں کی مخاطی جھلی لاغر و کمزور ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے غذا صحیح طرح سے ہضم نہیں ہوپاتی اور تمام جسم کی نشوونما متاثر ہوجاتی ہے۔ دماغ و اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں۔ چہرہ بے رونق سانظر آتا ہے۔اور انسان کی شخصیت ماند پڑجاتی ہے
دبلے پن کے اسباب
ضعف دماغ و اعصاب، امراض معدہ، امراض جگر، پیٹ کے کیڑے، بھوک نہ لگنا، ناقص غذاءکااستعمال، متوازن غذا ءکا استعمال نہ کرنا، خون میں سیرم البیومن (پروٹین) اور ہیموگلوبن کی کمی کا واقع ہونا، کثرت جماع، خون کی کمی ،جریان کی کثرت، احتلام کی زیادتی، اختناق الرحم، کثرت حیض، لیکوریا، قوت مدافعت کی کمزوری، رنج و غم فکر و تردداور بہت زیادہ سوچ وبچار۔
دبلے پن کا علاج
رات کے وقت چار عدد چھوہارے ایک پاﺅ گرم دودھ میں بھگودیں اور صبح نہار منہ اچھی طرح چباکر کھالیں اور اوپر سے دودھ پی لیں۔
رات کو سونے سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے یا بعد نماز عصر چار عدد کیلے کھاکر ایک پاﺅ دودھ پی لیا کریں۔ کم از کم 40 دن اس پر عمل کریں۔
تل سیاہ ایک پاﺅ + مغز بادام شیریں ایک چھٹانک + ناریل آدھ پاﺅ + مصری آدھ پاﺅ۔
تمام ادویہ کا سفوف تیار کرلیں۔ رات کو دو چمچ بڑے ہمراہ نیم گرم دودھ استعمال کرنے سے جسم طاقتور ہوتا ہے اورجسم میںنشاط وپھرتی پیداہوتی ہے۔دل، دماغ،جگر اور اعصاب کو طاقت پہنچتی ہے۔ چہرہ ہشاش بشاش ہوجاتا ہے
یہ نسخہ کچھ عرصہ تک مستقل مزاجی سے استعمال کریں۔
مغز بادام شیریں + نشاستہ + کتیرا سفید + شکر یا مصری
تمام ادویہ ہموزن لے کر سفوف تیار کرلیں۔ دو دانے انجیر ڈیڑھ پاﺅ دودھ میں جوش دے کر کسی کھلی جگہ ڈھانپ کر رکھ دیں صبح ایک چمچ سفوف کھا کر دودھ پی لیں اور انجیر کھالیں۔
جسم کو طاقتور، مضبوط اورفربہ کرنے کی یہ دوا چاند کی پہلی تاریخ سے چودہ تاریخ تک استعمال کرنی چاہئے اس کے بعد دوسرے مہینے کی پہلی تاریخ سے چودہ تاریخ تک۔

برائے نسوانی حسن
مندرجہ بالا نسخہ نسوانی حسن کے لئے بھی بہتر ہے جو عورتیں نسوانی حسن میں اضافے کی خواہش مند ہوں وہ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔ انشاءاللہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔حسن میں نکھار آجائے گا۔
نسخہ نمبر 3 صبح کو دی ہوئی ترکیب کے مطابق استعمال کریں اور رات کو سفوف کا ایک چمچ ہمراہ سادہ دودھ استعمال کریں ،مسلسل ایک ماہ تک یہ عمل کریں۔ پھر چاند کی پہلی تاریخ سے چودہ تاریخ تک دی ہوئی ترکیب کے مطابق صرف صبح کو استعمال کریں۔
.2ماذو + خراطین مصفی+ بیربہوٹی ہموزن لے کر باریک سفوف بناکر روغن زیتون کی مدد سے مرہم سی بنالیں۔ دن میں دو سے تین بار پستانوں پر ہلکی ہلکی مالش کریں کم از کم ایک ماہ سے تین ماہ تک

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟

خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟

السلام علیکم۔
اس میں رتی برابر بھی شک و شبہ نہیں کہ اللہ تعالی اور اسکے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احکامات کے تحت حرام کردہ فہرست میں*ہر چیز انسان کے لیے مضر ہے جبھی اسے حرام قرار دیا گیا اور حلال کردہ فہرست میں کسی نہ کسی حوالے سے یقینا خیر اور بھلائی ہے جبھی اسے حلال کیا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک رحمۃ اللعالمین اور مومنین کے لیےہر طرح سے بہتری کے لیے حریص ہیں۔
یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ اِسلام اپنے ماننے والوں کو مذہب اور سائنس دونوں کا نور عطا کرتا ہے۔ اِس لئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اِسلام دُنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ دِین ہے، جو نہ صرف قدم قدم سائنسی علوم کے ساتھ چلتا نظر آتا ہے بلکہ تحقیق و جستجو کی راہوں میں سائنسی ذِہن کی ہر مشکل میں رہنمائی بھی کرتا ہے۔ اسلامی احکامات کی سائنسی توجیہہ تلاش کرنا اور بیان کرنا کہیں بھی خلاف از اسلام نہیں بلکہ عین منشائے اسلام ہے۔ جدید دور میں اہم ضرورت ہے کہ نسل نو کو بالخصوص اور جدید ذہین کو بالعموم اسلامی احکامات میں موجود حکیمانہ معارف و رموز سے آگاہ کرکے انہیں اسلام کی

Practical & Scientifical Approach

اور قابل عمل ثابت کرکے انہیں اسلام کی عظمت و وسعت سے آگہی دی جائے۔ اور پھر مغربی معاشروں میں پیداشدہ مسلمان بچوں کی تعلیم و تربیت میں لاجک و ریزننگ ۔

Logic & Reasoning

کا عنصر نمایاں ہوتا ہے وہہر بات کو عقل و دانش کی کسوٹی پر پرکھ کر قبول کرنا چاہتے ہیں۔
اللہ تعالی نے بھی قرآن حکیم میں انسانی نفسیات کے اس تقاضے کو مدنظر رکھتے ہوئے احکم الحاکمین ہونے کے باوجود اپنے احکامات کی عقلی توجیہہ بیان کرکے اپنے بندوں* یا ملائکہ کو مطمئن فرمایا ہے۔ قرآن حکیم میں سورہ البقرہ آیت 30-35 میں تخلیق آدم کے وقت ملائکہ کا اپنا تسبیح و تقدیس الہی کا بیان کرکے حضرت آدم کی خلافت پر فساد انگیزی وخونریزی کے مسئلے کا اٹھانا اور اسکے جواب میں اللہ تعالی کا حضرت آدم علیہ السلام (اور انسان) کی علمی برتری ثابت کرنا
وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَـؤُلَاءِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اس بات کا مظہر ہے کہ اللہ کریم نے فرشتوں پر حضرت آدم علیہ السلام کی علمی فضیلت کا اجاگر کرکے انہیں مطمئن کیا۔
اسی طرح حضرت ابراھیم علیہ السلام کا اپنے اطمینان قلب کے لیے اللہ تعالی سے سوال کرنا کہ میرے رب مجھے دکھا تو موت کے بعد کیسے زندہ کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے پوچھا۔ کیا تم ایمان نہیں رکھتے۔ ابراھیم علیہ السلام نے عرض کیا۔ بےشک ایمان رکھتا ہوں۔ مگر اطمینان قلب چاہتا ہوں۔
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِـي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِن قَالَ بَلَى وَلَـكِن لِّيَطْمَئِنَّ قَلْبِي (القرآن ۔ 2:260)
اسی طرح کئی اور مثالیں ہیں جن میں اسلام کو بالجبر نافذ کرنے کی بجائے اسکے احکامات کی حکمتیں بیان کرکے عقلی و قلبی تسکین کے ذریعے نفاذ احکام کی ترغیب ملتی ہے۔

قرآن حکیم میں خنزیر کا حرام ہونا ۔
قرآن حکیم میں اللہ رب العزت نے متعدد مواقع پر خنزیر کو حرام قرار دیا ہے۔

إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما أهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا إثم عليه إن الله غفور رحيم” (سورة البقرة الآية 173)

ترجمہ: اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے، پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے نہ تو نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر (زندگی بچانے کی حد تک کھا لینے میں) کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔

ایک اور مقام پر فرمایا ۔

قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْـزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّهِ بِهِ ۔۔۔۔ (سورہ الانعام ۔ 145)
ترجمہ : آپ فرما دیں کہ میری طرف جو وحی بھیجی گئی ہے اس میں تو میں کسی (بھی) کھانے والے پر (ایسی چیز کو) جسے وہ کھاتا ہو حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مُردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا سؤر کا گوشت ہو کیو نکہ یہ ناپاک ہے یا نافرمانی کا جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام بلند کیا گیا ہو

اسی طرح ۔ سورہ النمل ۔ آیت 115، سورہ المائدہ ۔ آیت 3، میں بھی خنزیر کی حرمت کے واضح احکامات آئے ہیں۔

بائبل میں سؤر و خنزیر کی ممانعت ۔

مزے کی بات ہے کہ بائبل میں بھی خنزیر کے گوشت کی ممانعت موجود ہے ۔
You may not eat the meat of these animals (pig) or even touch their carcasses. They are ceremonially unclean for you.
Leviticus 11:8)؃)
اور تم سؤر اور اس طرح کے جانور کا گوشت نہ کھاؤ ۔ حتی کہ انکی مردہ لاش یا پنجر کو بھی مت چھوؤ۔ کیونکہ وہ غلیظ ہیں۔ Leviticus 11:8)؃)

لیکن چونکہ یورپی و مغربی معاشرہ مذہب سے انتہائی دور چلا گیا ہے اس لیے وہ اپنے الہامی کتاب کے احکامات کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔البتہ ایونجالسٹ عیسائی جو نسبتا اپنے مذہب سے قریب ہیں وہ آج بھی خنزیر کا گوشت نہیں کھاتے۔

طبی طور پر مضر صحت گوشت ۔
سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔
2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے۔
3۔ عام گوشت انسانی نظام ہضم میں 8سے 9 گھنٹے میں ہضم ہوتا ہےاور اسکے زہریلے مادے Toxinsانسانی جسم میں آہستہ آہستہ منتقل ہوتے ہیں جو کہ آسانی سے لیور کے ذریعہ فلٹر ہوجاتے ہیں۔ جبکہ خنزیر کا گوشت محض 4 گھنٹے میں ہضم ہونے سےاپنے 30 گنا زیادہ زہریلے مادے Toxins انسانی جسم میں عام گوشت کی نسبت آدھے وقت یعنی 4 گھنٹوں میں انسان کے جسمانی نظام کو منتقل کردیتا ہے۔ جسے مکمل طور پر فلٹر کرنا انسانی جگر Leverکے لیے مشکل ہوتاہے۔
4۔ عام جانوروں کے برعکس خنزیر یا سؤر میں پسینہ کا اخراج نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے اسکے جسم کی نمکیات و زہریلے مادہ جات جسم سے خارج ہونے کی بجائے گوشت میں ہی موجود رہتے ہیں۔جو کھانے سے انسانی جسم میں*باآسانی منتقل ہوکر بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔
5۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔
6۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔ یہ لنک مشاہدہ کریں۔
7۔ عام گائے کے گوشت کے مقابلے میں سؤر کے گوشت میں چکنائی Fat پائی جاتی ہے
3 اونس بیف سٹیک ۔۔ 8،5گرام چکنائی
3 اونس خنزیر سٹیک ۔۔ 18 گرام چکنائی
اسی طرح ۔
3 اونس بیف rib ۔۔ 11،1 گرام چکنائی
3 اونس خنزیر rib ۔۔ 23،2 گرام چکنائی
میڈیکل سائنس ثابت کرچکی ہے کہ زیادہ چکنائی ، براہ راست دل اور خون کی بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔

8عام جانوروں اور بالخصوص گائے کے نظام انہضام میں 4 مراحل ہونے کی وجہ سے کھائی گئی خوراک کم و بیش 24 گھنٹوں میں ہضم ہوتی ہے جس وجہ سے زہریلے مادے باآسانی فلٹر ہوکر گوشت یا خون میں شامل ہونے کی بجائے اسکے فضلات میں چلے جاتے ہیں*جبکہ سؤر کا نظام انہضام انتہائی مختصر اور ڈائریکٹ ہونے کی وجہ سے 3۔4 گھنٹوں میں ہرطرح کی غلیظ خوارک ہضم ہوجاتی ہے۔ دورانیہ مختصر ہونے کی وجہ سے خوارک کے زہریلے مادے فلٹر ہونے کی بجائے خون و گوشت میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
9۔ خنزیر کے گوشت میں ایک کیڑا

trichinae worm

ہوتا ہے جو انتڑیوں ، مسلز، ریڑھ کی ہڈی یا دماغ تک پہنچ جائے تو دماغی بخار، گنٹھیا (جوڑوں کا درد)، وجع المفاصل (ہڈیوں کا درد)، تیزابیت معدہ، گردن توڑ بخار، مثانہ کی سوزش، بلڈ پریشر یا دل کے دورے کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
اخلاقی خرابیاں ۔
طبی ضرب المثل ہے کہ ’’انسان وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ کھاتا ہے

You are what you eat.
سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہے
سؤر جنسی شہوت کا رسیا ہوتا ہے ۔ اسکا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے
سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔

امید ہے اگر ہم جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادگی ہوجائے گی۔ان شاء اللہ العزیز۔

اذان کا جواب

 

 

 

 

 

اذان کا جواب

جب اذان سنے تو اذان کا جواب دینے کا حکم ہے۔ اور اذان کے جواب کا طریقہ یہ ہے کہ اذان کہنے والا جو کلمہ کہے سننے والا بھی وہی کلمہ کہے مگر حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ دونوں کہے اور فجر کی اذان میں الصلوٰۃ خیر من النوم کے جواب میں صدقت وبررت وبالحق نطقت کہے۔

مسئلہ:- جب مؤذن اشھد ان محمدا رسول اللہ کہے تو سننے والا درود شریف بھی پڑھے اور مستحب ہے کہ انگوٹھوں کو بوسہ دے کر آنکھوں سے لگائے اور کہے قرت عینی بک یارسول اللہ اللھم متعنی بالتمع
مسئلہ:- خطبہ کی اذان کا جواب دینا مقتدیوں کو جائز نہیں۔
مسئلہ:- جنب بھی اذان کا جواب دے۔
مسئلہ:- حیض و نفاس والی عورت پر اور جماع میں مشغول ہونے والے پر اور پیشاب پاخانہ کرنے والے پر، اذان کا جواب نہیں

Banyan Tree Benefits ____درخت برگد کے فوا ئد بوہڑ کادرخت

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

درخت برگد  کے فوا ئد- بوہڑ کا درخت – مختلف امراض میں اس کا استعمال

دیسی نسخوں پرمشتمل بہترین کتاب

ہر مرض کیلیے بہترین دیسی نسخہ جات

BOOK IN URDU

سا ٹھ(60) صفحات پر مشتمل کتاب

الشفاء نیچرل ہربل فارما لاہور پاکستان

پر جائیں (Read more ) کتاب پڑھنے کیلیے

Read More

اللہ تعالیٰ کا حکم ہے مباشرت کے حدود

 

 

 

 

اللہ تعالیٰ کا حکم ہے

مباشرت کے حدود

دین کا مقصد تزکیہ ہے۔ وہ ہرگز پسند نہیں کرتا کہ بیوی کے ساتھ منہ یا دبر کے راستے سے جنسی تعلق قائم کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ عورتوں سے ملاقات لازماً اُسی راستے سے ہونی چاہیے جو اللہ نے اُس کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے: ‘فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَيْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰهُ’ * (تو اُن سے ملاقات کرو، جہاں سے اللہ نے تمھیں حکم دیا ہے)۔ یہ چیز بدیہ یات فطرت میں سے ہے اور اِس پہلو سے، لاریب خدا ہی کا حکم ہے۔ اگر کوئی شخص اِس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ درحقیقت خدا کے ایک واضح، بلکہ واضح تر حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے، اور اِس پر یقینا اُس کے ہاں سزا کا مستحق ہو گا۔

یہ آیت جہاں آئی ہے، قرآن نے یہی بات اِس کے بعد کھیتی کے استعارے سے واضح فرمائی ہے۔ استاذ امام امین احسن اصلاحی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں:
”عورتوں کے لیے کھیتی کے استعارے میں ایک سیدھا سادہ پہلو تو یہ ہے کہ جس طرح کھیتی کے لیے قدرت کا بنایا ہوا یہ ضابطہ ہے کہ تخم ریزی ٹھیک موسم میں اور مناسب وقت پر کی جاتی ہے، نیز بیج کھیت ہی میں ڈالے جاتے ہیں، کھیت سے باہر نہیں پھینکے جاتے، کوئی کسان اِس ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، اِسی طرح عورت کے لیے فطرت کا یہ ضابطہ ہے کہ ایام ماہواری کے زمانے میں یا کسی غیرمحل میں اُس سے قضاے شہوت نہ کی جائے، اِس لیے کہ حیض کا زمانہ عورت کے جمام اور غیرآمادگی کا زمانہ ہوتا ہے، اور غیرمحل میں مباشرت باعث اذیت و اضاعت ہے۔ اِس وجہ سے کسی سلیم الفطرت انسان کے لیے اِس کا ارتکاب جائز نہیں۔” (تدبرقرآن ١/٥٢٧)

اِس کے بعد ‘فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ’ * (لہٰذا تم اپنی اِس کھیتی میں جس طرح چاہے، آؤ) کی وضاحت میں اُنھوں نے لکھا ہے:

”(اِس) میں یہ بیک وقت دو باتوں کی طرف اشارہ ہے۔ ایک تو اُس آزادی، بے تکلفی، خود مختاری کی طرف جو ایک باغ یا کھیتی کے مالک کو اپنے باغ یا کھیتی کے معاملے میں حاصل ہوتی ہے، اور دوسری اُس پابندی، ذمہ داری اور احتیاط کی طرف جو ایک باغ یا کھیتی والا اپنے باغ یا کھیتی کے معاملے میں ملحوظ رکھتا ہے۔ اِس دوسری چیز کی طرف ‘حَرْثَ’ کا لفظ اشارہ کر رہا ہے اور پہلی چیز کی طرف ‘اَنّٰی شِئْتُمْ’ کے الفاظ۔ وہ آزادی اور یہ پابندی، یہ دونوں چیزیں مل کر اُس رویے کو متعین کرتی ہیں جو ایک شوہر کو بیوی کے معاملے میں اختیار کرنا چاہیے۔

ہر شخص جانتا ہے کہ ازدواجی زندگی کا سارا سکون و سرور فریقین کے اِس اطمینان میں ہے کہ اُن کی خلوت کی آزادیوں پر فطرت کے چند موٹے موٹے قیود کے سوا کوئی قید، کوئی پابندی اور کوئی نگرانی نہیں ہے۔ آزادی کے اِس احساس میں بڑا کیف اور بڑا نشہ ہے۔ انسان جب اپنے عیش و سرور کے اِس باغ میں داخل ہوتا ہے تو قدرت چاہتی ہے کہ وہ اپنے اِس نشہ سے سرشار ہو، لیکن ساتھ ہی یہ حقیقت بھی اُس کے سامنے قدرت نے رکھ دی ہے کہ یہ کوئی جنگل نہیں، بلکہ اُس کا اپنا باغ ہے اور یہ کوئی ویرانہ نہیں، بلکہ اُس کی اپنی کھیتی ہے، اِس وجہ سے وہ اِس میں آنے کو تو سو بار آئے اور جس شان، جس آن، جس سمت اور جس پہلو سے چاہے آئے، لیکن اِس باغ کا باغ ہونا اور کھیتی کا کھیتی ہونا یاد رکھے۔ اِس کے کسی آنے میں بھی اِس حقیقت سے غفلت نہ ہو۔” (تدبرقرآن١/٥٢٧)

یہ ہدایات کس درجہ اہمیت رکھتی ہیں؟ قرآن نے سورہ بقرہ کی اِنھی آیات میں اِسے ‘اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ’* (بے شک، اللہ توبہ کرنے والوں اور پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے) کے الفاظ میں بیان فرمایا ہے۔ آیت کے اِس حصے کی وضاحت استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اِس طرح کی ہے:

”توبہ اور تطہر کی حقیقت پر غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ توبہ اپنے باطن کو گناہوں سے پاک کرنے کا نام ہے اور تطہر اپنے ظاہر کو نجاستوں اور گندگیوں سے پاک کرنا ہے۔ اِس اعتبار سے دونوں کی حقیقت ایک ہوئی اور مومن کی دونوں خصلتیں اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ اِس کے برعکس جو لوگ اِن سے محروم ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض ہیں۔ یہاں جس سباق میں یہ بات آئی ہے، اُس سے یہ تعلیم ملتی ہے کہ جو لوگ عورت کی ناپاکی کے زمانے

میں قربت سے اجتناب نہیں کرتے یا قضاے شہوت کے معاملے میں فطرت کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں، وہ اللہ کے نزدیک نہایت مبغوض ہیں۔” (تدبرقرآن١/٥٢٦)

Removal of Kidney Stones گردے کی پتھری کاعلاج



 

 

 

Removal of Kidney Stones گردے کی پتھری کاعلاج
12 گھنٹے کے اندر گردے کی پتھری بالکل ختم۔ نسخہ یہ ہے: 20 گرام کالی مرچ‘ باٹکی گول نوشادر ‘ لیموں دیسی 4عدد‘ پانی آدھا کلو‘ کالی مرچ اور نوشادر کو باریک پیس لیں، لیموں کاٹ کر توے پر گرم کریں جب لیموں اچھی طرح گرم ہوجائے تو کالی مرچ ا ور نوشادر سفوف پر رکھ دیں‘ کالی مرچ ا ور نوشادر پر لگے ہوں لیموں آدھا کلو پانی میں نچوڑ دیں۔دن میں 5سے6 دفعہ پئیں‘انشاءاللہ12 گھنٹے کے اندر گردے کی پتھری خارج ہوجائے گی۔ نہایت مجرب نسخہ ہے

سیب کا سرکا فوائد

سیب کا سرکا فوائد
دنیا کے دیگر معاشروں کی طرح مشرقی اور عرب گھرانوں میں بھی سرکے کا استعمال ایک قدیم روایت ہے جو مختلف اقسام کے کھانوں کی تیاری کے علاوہ سلاد میں بھی استعمال ہوتا ہے۔گوناگوں پھلوں سے تیار کیئے جانے والے سرکوں میں سیب کا سرکہ
Apple cider vinegar
اس لحاظ سے خصوصی
اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں انسانی جسم کے لیئے بہت ضروری اجزاء مثلاً پوٹاشیئم اور وٹامن ڈی اور سی موجود ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ سرکہ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھی مالا مال ہوتا ہے۔
قدرتی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والے ہربل ماہرین کے مطابق انسانی صحت کے لیئے پوٹاشیئم ایک انتہائی اہم معدنی دولت ہے ۔سبز پتّوں والی سبزیاں ، پودے اور درختوں کی کونپلیں ، درختوں کی چھال، اُس کی جڑیں ، انگور ، کران بیریز اور سیب یہ تمام اشیاء پوٹاشیئم کے مواخذ ہیں ۔تاہم صرف پوٹاشیئم سے طبّی فوائد حاصل نہیں کیئے جا سکتے۔پوٹاشیئم کو کاریگر بنانے کے لیئے دیگر معدینات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔سیب کے سرکے میں موجود پوٹاشیئم ناک ، حلق اور پھیپھڑوں میں موجود اضافی بلغم کو خارج کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
یہ کہاوت تو بہت پرانی ہے کہ ، روزآنہ ایک سیب کھانے والا ڈاکٹر سے دور رہتا ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیب سے تیار شدہ سرکے میں بھی وہ تمام اہم معدنیات اور وٹامنز موجود ہوتے ہیں جو اصل سیب کا خاصہ ہیں ۔سیب کو آپ خواہ تازہ پھل کی صورت میں استعمال کریں ، جوس کے طور پر پیئیں یا اس سے تیار شدہ سرکہ سلاد پر چھڑک کر یا کھانوں میں استعمال کریں،سب میں انسانی جسم کے لیئے اہم معدنیات موجود ہوتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کے ماہرین کے مطابق سیب کا سرکہ چھلکا سمیت پورے سیب کو کچل کر تیار کیا جانا چاہیئے اس طرح جو سرکہ تیار ہوتا ہے اُس میں سیب کی تمام خصوصیات منتقل ہوجاتی ہیں۔سوائے شکر کے ،جو تیزابی مادّے میں تبدیل ہوجاتی ہے اور یہی سرکے کی خصوصیت ہے ۔
ہر کھانے کے وقت اگر پانی کے ایک گلاس میں دو بڑے چمچے کی مقدار سیب کا سرکہ ملا کر پی لیا جائے تو اس سے غذا ہضم کرنے والی نالیاں صحت مند رہتی ہیں اور اُن میں موجود صحت کو نقصان پہنچانے والے جرثوموں کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔
ایک ہربل پریکٹشنر کے مطابق سیب کے سرکے کو موٹاپا ، حلق کی خراش ، بلغمی کھانسی ، نزلے کی وجہ سے ناک بند ہونے ، دمّہ ، نرخرے کی سوزش ، بڑھاپے میں ذہن کو مستعد رکھنے ، یہاں تک کے زہر خورانی کے علاج میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ہربل ماہرین کے مطابق حلق کی خراش کی صورت میں عام طور پر پانی میں سیب کے سرکے کو ملا کر اُس سے غرارہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
پانی سے بھرے ایک گلاس میں سیب کے سرکے کی چائے کے ایک چمچے کی مقدار کی آمیزش کافی ہوتی ہے۔اس آمیزے کو منہ میں بھر کر غرارہ کرنے کے بعد حلق سے نیچے اُتار لینا چاہیئے۔ایک گھنٹے کے بعد دوسری بار بھی اسی طرح غرارہ کیا جائے ۔جب حلق کی خراش کچھ کم محسوس ہو تو وقفہ دو گھنٹے تک بڑھا دینا چاہیئے۔
سیب کا سرکہ کھانوں میں تو استعمال ہوتا ہی ہے ، اس کے علاوہ جسم پر لیپ کے طور پر بھی مختلف امراض میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔بہت سے ایسے پودے ہوتے ہیں جن کو چھونے سے خارش کی شکایت ہوتی ہے ۔ اُن میں سے ایک مخصوص قسم کی عشقِ پیچاں کی بیل
poison ivy
ہوتی ہے اگر اس کی رگڑ سے
خارش کی شکایت پیدا ہوجائے تو سیب کا سرکہ اور پانی مساوی مقدار میں ملا کر متاثرہ حصّے پر لگائیں پھر اُسے خشک ہوجانے دیں ۔بار بار اس آمیزے کو لگانے سے خارش کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔ وائرس سے پیدا ہونے والی ایک بیماری
shingles
میں مرکزی اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور اعصاب کے ساتھ جلد پر چھالے بھی ہوجاتے ہیں ۔ اس تکلیف میں سیب کا سرکہ بغیر کچھ مکس کیئے بغیر متاثرہ جلد پر دن میں چار مرتبہ لگائیں اور اگر ممکن ہو تو رات کے وقت بھی تین ، چار مرتبہ استعمال کریں ۔اس سے چند منٹوں کے اندر خارش اور جلن کی شکایت ختم ہوجائے گی اور یہ عارضہ بھی بہت تیزی سے ختم ہوسکتا ہے۔بعض لوگوں کو رات کے وقت ٹھنڈے پسینے آنے کی شکایت ہوتی ہے ۔یہ افراد اگر سونے سے پہلے اپنے جسم کو سرکہ ملے پانی سے صاف کرلیں تو رات کے وقت پسینے کی تکلیف سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔جل جانے کی صورت میں بھی متاثرہ حصّے پر سیب کا سرکہ لگایا جاسکتا ہے،جس سے درد کی شدّت کم ہوجاتی ہے ۔ٹانگوں کی رگ پھولنے کی بیماری varicose vein
میں انتہائی شدید درد محسوس ہوتا ہے۔اس تکلیف میں سیب کا سرکہ دن اور رات
کے اوقات میں متاثرہ حصّے پر مالش کرنے سے درد میں کافی کمی ہوجاتی ہے ۔علاوہ ازیں اس تکلیف میں دن میں دو مرتبہ پانی سے بھرے گلاس میں دو بڑے چمچے کی مقدار سرکہ ملا کر پینا مفید ہوتا ہے ۔اس سے ایک ماہ کے اندر فرق محسوس ہونے لگے گا۔داد ایک قسم کی جلدی بیماری ہے جو ایک مخصوص قسم کے پھپھوند سے پیدا ہوتی ہے اور یہ ایک سے دوسرے کو منتقل بھی ہوتی ہے ۔داد سے متاثرہ جلد پر اُنگلیوں کی مدد سے سیب کا سرکہ دن میں چھ مرتبہ لگانے سے بہت زیادہ افاقہ ہوتا ہے۔سیب کے سرکے کے اور بھی بے شمار فوائد ہیں۔سر میں خشکی ، گنج پن ، لو لگنے سے سر میں درد ، زہریلے حشرات کے کاٹنے یا ڈنک مارنے ، پٹّھوں ، جوڑوں کے درد ، ایڑیوں کے پھٹنے میں بھی اس کا بیرونی استعمال مفید ہوتا ہے ۔
استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کرلیں۔

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری سے بیماریوں کا علاج

گھیا توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔بواسیر، قبض اور پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے
موسم گرما کی ایک مشہور سبزی ہے۔ ویسے تو یہ سال بھر بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے مگر زیادہ مقدار میں اور عمدہ اقسام میں یہ موسم گرما میں ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تاثیر بھی سرد و تر ہے۔ اس لئے گرمی کے موسم میں اس کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ توری دراصل ایک بیل سے حاصل کی جاتی ہے جو کھیتوں میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کو گھروں میں بھی بیل لگاکر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں جس میں ایک لکیردار اور چھلکے دار جبکہ دوسری چکنے ہموار چھلکے والی ہوتی ہے۔ چکنے اور ہموار چھلکے والی توری کی بیلیں اگر درختوں پر چڑھادی جائیں تو بہت زیادہ پھیلتی ہیں۔ اس توری کو گھیا توری بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے جب کہ لکیردار توری نسبتاً کڑوی ہوتی ہے۔
توری کو عربی زبان میں قیشا، سندھی میں دل توری، فارسی میں شاہ توری، بنگالی میں گوشالٹ اور لاطینی میں لیوفا ایکٹنگیولا Luffa Acutangula کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر علاقوں میں اسے ترئی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی اور گلوکوز کی وافرمقدار پائی جاتی ہے جس کے انسانی صحت پر انتہائی منفعت بخش اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ توری کو اطباءحضرات نے بہت سے امراض کے علاج کے سلسلے میں بھی استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
بخار: توری کی سرد و تر تاثیر کی بدولت جسم میں ٹھنڈک اور تراوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ بخار کے مریض کو اگر توری کا سالن کالی مرچ ملاکر دیا جائے تو آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ بخار کی شکایت میں منہ کا ذائقہ خراب ہوجاتا ہے۔ یعنی اگر پانی بھی پیا جائے تو کڑوا معلوم ہوتا ہے توری کے استعمال سے منہ کا ذائقہ بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔

قبض
توری کا شمار ہلکی پھلکی غذاﺅں میں ہوتا ہے۔ یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہے اور قبض نہیں ہونے دیتی۔ اس کے علاوہ اگر جسم کے کسی بھی حصے سے خون کا اخراج ہورہا ہو تو اس کے لئے توری کا سالن اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

بواسیر
بواسیر، قبض اور سوزاک یا پیشاب میں سوزش کے لئے توری کا استعمال بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ خونی بواسیر میں توری کو کچل کر اس کا لیپ کیا جاتا ہے۔ توری کے استعمال سے پیشاب کے اخراج کی رکاوٹ ختم ہوسکتی ہے اور اس کی سوزش بھی دور ہوسکتی ہے۔

تلی کا ورم
اگر تلی پر ورم ہو تو اس کے بیج پیس کر تلی کے مقام پر لیپ کرنے سے ورم بہت جلدی تحلیل ہوسکتا ہے۔ زخم بھرنے کے لئے اس کے ہرے پتے زخموں پر باندھنے سے بہت تیزی سے زخم مندمل ہونے لگتے ہیں۔

دمہ
توری کی ایک قسم کڑوی ہے۔ یہ توری دست آور ہوتی ہے۔ دمہ میں اس کو بکری کے دودھ میں جوش دیں اور مسل کر اور پھر چھان کر پلانے سے کافی مقدار میں قے آتی ہے اور بلغم خارج ہوکر دمہ میں آرام آجاتا ہے۔

اعصابی امراض
کڑوی توری اعصابی امراض مثلاً فالج، لقوہ، مرگی اور خون کی خرابی کے امراض مثلاً خارش، پھوڑے، پھنسیوں میں بھی فائدہ مند ہے اور اس کے بیج پیچش کی موثر دوا ہوتے ہیں۔ توری کے بیجوں کا تیل جلدی شکایات میں بھی نافع دیکھا گیا ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے

مختلف بیماریوں کا علاج ادرک کے ذریعے
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ اور انگریزی میں جنجر کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ اس طرح حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔

نظامِ ہضم
معدے کے جملہ امراض میں ادرک مفید ہے ۔ یہ دست آور بھی ہے اور قابض بھی ۔تازہ ادرک پسی ہوئی آد ھی چمچ لیجئے اس میں ایک چمچ پانی، ایک چمچ لیموں کا رس، ایک چمچ پودینے کا رس اور ایک چمچ شہد ملائیے۔ یہ مرکب وہ لوگ دن میں تین بار چاٹ لیں جن کو متلی‘ قے‘ بدہضمی‘ یرقان یا بواسیر کی شکایت ہو۔ یہ نسخہ اِن بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ ادرک ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ بھوک کم لگنے کی صورت میں بھی ادرک استعمال کیجئے۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ دور کرنے کیلئے بھی ادرک کھائی جاتی ہے۔
اگر اپنا ہاضمہ درست رکھنا چاہتے ہیں تو کھانے کے بعد تازہ ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا چبالیں۔ اس نسخے سے زبان کی میل بھی اترتی ہے نیز معدہ کئی بیماریوں سے پاک رہتا ہے۔ اگر جگر کی خرابی کے باعث پیٹ میں پانی جمع ہو جائے تو مریض کو ادرک کا پانی پلائیں۔ یہ پانی پیشاب آور ہے اور پیٹ کا سارپانی نکال دیتا ہے۔ ادرک انتڑیوں کی سوزش بھی ختم کرتی ہے۔

گلے کے امراض
اگربلغمی کھانسی چمٹی ہوئی ہو یا آپ دمے کا شکار ہوں تو یہ نسخہ استعمال کریں۔ ادرک کا رس 3ماشہ، ایک تولہ شہد میں ملا کر چاٹ لیں۔ یہ معمولی سا نسخہ عموماً کھانسی اور دمے سے نجات دلا دیتا ہے۔ اگر نزلے میں گرفتار ہوں تو ادرک کا رس 3ماشہ، کالی مرچ ایک ماشہ،لہسن 6ماشہ اور شہد 2تولہ ملا کر چٹنی بنا لیں اور اسے تھوڑا تھوڑا چاٹتے رہیں۔ سردی سے ہونے والے نزلے میں بطورِ خاص یہ چٹنی مفید ہے۔ ادرک چبانے سے گلا صاف ہوتا ہے، گلے کی خراش یا زخم دور کرنے کیلئے ادرک کا چھوٹا سا ٹکرا منہ میں رکھ کر چباتے رہیے۔سردی کا بہترین علاج
ادرک گرم مزاج رکھتی ہے۔ موسم سرما کی بیماریوں میں فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس کے کھانے سے سردی کم لگتی ہے۔ بعض لوگ ٹھنڈے یا نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد جسم میں کپکپی یا درد محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ نہانے کے بعد 3سے 6ماشے ادرک کھا لیں تو انہیں اس سردی سے نجات مل جائے گی۔ مزید براں مضمون کے آغاز میں جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ زکام کے علاج میں موثر ہے۔ سردی زکام کی شکایت میں ادرک کی چائے بھی مفید ہے۔ ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اُبلتے ہوئے پانی میں چائے کی پتی ڈالنے سے پہلے ادرک کے چھوٹے ٹکڑے ڈال دیں۔ سردی زکام اور بخار کی صورت میں یہ چائے زیادہ مفید ہو گی۔

دمہ اور نظام تنفس
ادرک اور کالی ہریڑ6,6ماشہ کی تعداد میں معمولی ساکوٹ لیں۔ اس کے بعد انہیں پیالی بھر پانی میں اُبال لیں۔ بعد ازاں پانی میں شہد یا چینی ملا لیں۔ جس کسی کو پرانی کھانسی یا دمہ ہو، وہ یہ پانی پیئے انشاءاللہ افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ادرک کا رس شہد کے ساتھ چاٹا جائے تو حلق صاف ہو جاتا ہے اورسینے میں جمع بلغم نکل جاتا ہے۔ ایک نسخہ اور ہے۔ میتھی کا جوشاندہ ایک پیالی لیجئے اس میں ایک چمچی تازہ ادرک کا رس اور ایک چمچی شہد ملائیے۔ جو مرد و خواتین کالی کھانسی، دمہ اور پھیپھڑوں کی تپ دق میں مبتلا ہوں وہ یہ نسخہ استعمال کریں، موثر پائیں گے۔ جن افراد کے منہ سے بو آتی ہے، وہ ادرک کھائیں۔ یہ بدبو دور کرکے منہ کا خراب ذائقہ بھی درست کرتی ہے۔

خواتین کے امراض
تازہ ادرک کا درمیانہ ٹکڑا لیں۔ اُسے کچل کر ایک پیالی پانی میں چند منٹ کیلئے اُبال لیں۔ بعد میں پانی میں چینی ملائیے اوراسے دن میں 3بار استعمال کریں۔ ادرک بھی کھا لینی ہے۔ یہ گھریلو ٹوٹکہ نہ صرف ایام کی بے قاعدگی دور کرتا ہے بلکہ اس سے متعلق تمام تکالیف دور ہو جاتی ہیں۔

ذہنی دباﺅ
ہیجان، بے چینی اور ذہنی دباﺅ کی کیفیت میں ادرک طبیعت کو پُرسکون کرتی ہے ۔حتیٰ کہ ڈاکٹر بھی ادرک کی اس خاصیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ڈپریشن دور کرنے والی دوا سمجھتے ہیں۔ ادرک کا 2تولہ رس لیں اور اسے گائے کے 7تولہ دودھ میں اتنا پکائیں کہ آمیزے کی مقدار نصف رہ جائے۔ اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر سوتے وقت پی لیں۔ یہ آمیزہ ذہنی بوجھ اورپریشانی دور کرکے انسان کوپرسکون نیند کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اگر کسی کو ہسٹریا کا دورہ پڑے تو ادرک اور کالی مرچ ہم وزن ملا لیں۔ مریض کو یہ آمیزہ نسوارکی طرح دیں۔ دورہ ختم ہو جائے گا۔ ادرک کا استعمال یادد ا شت بڑھاتا ہے۔ 5تولہ ادرک کو پیس کر 10تولہ شہد میں ملا لیں۔ کمزور دماغ والے یہ آمیزہ 3,3ماشہ صبح و شام کھائیں۔دماغ کو تقویت ملے گی اور بھولنے کی بیماری ختم ہو جائے گی۔(ان شا ءاللہ )

گٹھیا اور دیگر تکالیف
ادرک کا تیل گٹھیا اور بادی کے درد میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ ادرک کا آدھ پاﺅ رس لیں۔ اس میں تل کا تیل ایک چھٹانک ملا لیں۔ آمیزے کو ہلکی آنچ پر اتنا پکائیں کہ سارا مائع اُڑ جائے۔ صرف تیل رہ جائے۔ درد ہو تو اس تیل کی مالش کریں۔سخت سردی کے باعث کئی لوگوں کے سر میں درد رہتا ہے وہ درد سے نجات کیلئے یہ تیل ماتھے پر ملیں۔ بچوں کا سینہ گرم رکھنے کیلئے بھی اس تیل کی مالش مفید ہے۔ سردی کے باعث جسم میں درد ہو تو اس تیل سے اسے بھگائیں۔ مالش کرنے کے علاوہ تھوڑی سی ادرک گڑ کے ساتھ کھا لی جائے تو علاج مزید موثر وہ جاتا ہے۔ دانتوں کا درد بھگانے کیلئے بھی ادرک استعمال ہوتی ہے۔ ایک بار علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کو رات کے وقت دانت میں شدید رد ہوا تو شفاءالملک حکیم اجمل خان رحمتہ اللہ علیہ نے انہیں مشورہ دیا کہ دانت کے نیچے ادرک کا ٹکڑا دبا کر رکھیں۔ چند دن میں شاعر مشرق کا دانت درد جاتا رہا۔ درد شقیقہ میں بھی ادرک مفید ہے۔ کان میں درد ہو تو ادرک کا رس چند قطرے کان میں ڈالیے درد کافور ہو جائیگا۔ کمر اور جوڑوں کی تکلیف سے نجات پانے کیلئے کئی صدیوں سے ادرک بھون کر کھائی جارہی ہے۔ ملٹھی اور ادرک 6,6ماشے 3چھٹانک پانی میں ڈالیے اور پانی کو جوش دیں بعد ازاں چینی ملا کر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ سینے‘ کمر اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اگر ادرک کو سیاہ نمک کے ساتھ پیس کر سونگھیں تو سردرد ختم ہو جاتا ہے۔

دیگر استعمال
(1)مچھلی کھاتے ہوئے ادرک کا استعمال کریں تو پیاس نہیں لگتی۔(2)خون کی نالیوں پر جمی ہوئی چربی کی تہیں اُتارنے میں ادرک کام آتی ہے۔ یہ دل کا فعل اور سست دورانِ خون درست کرتی ہے۔(3) جگر کی ابتدائی خرابی ادرک کے استعمال سے دور ہو جاتی ہے۔ (4)ذیابیطس کی دونوں اقسام میں اگر شہد کے ساتھ ادرک کا رس دن میں کئی بار چاٹا جائے تو فائدہ ہوتا ہے۔ (5)ادرک کا مربہ کھانا اور جائفل کو منہ میں رکھنا فالج سے نجات دلاتا ہے۔ (6)امراضِ چشم میں بھی ادرک مفید ہے۔ ادرک‘ سفید سرمہ‘ قلمی شورہ اور سفید پھٹکڑی ہم وزن ملا کر سُرمہ تیار کریں۔ یہ اکثر امراض چشم دور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اشیاءخالص ہونی چاہئیں۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal