Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

حروف مقطعات کے ہوشربا کمالات

حروف مقطعات کے ہوشربا کمالات
سارا قرآن الف سے ی تک حروف ابجد ہی کے مجموعے کا نام ہے ہر حرف پرتاثیر ہے۔
حروف مقطعات نورانیات یہ ہیں جس کی ان کو سمجھ آگئی سمجھو ہدایت مل گئی الٓمٓ آلرکٓھٰیٰعٓصٓ طہ طسٓ یٰسٓ صٓ قٓ نٓ جو شخص ان کو ترتیب الٰہی کے ساتھ یعنی اس طرح سے الٓمٓ آلرکٓھٰیٰعٓصٓ طہ طسٓ حمٓ ق س ن چاندی کی انگوٹھی پر نقش کرے اور اعمال صالحہ اختیار کرے اس کی تمام حاجتیں پوری ہوں گی اور عجائب لطف الٰہی جو بیان سے باہر ہے ملاحظہ کرے گا۔ اللہ تعالیٰ توفیق دینے والا ہے۔ شیخ ابوالحسن حرابی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں ان حروف کے خواص بارہا ہم نے دیکھے ہیں۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت امام عبدالرحمن بن عوف زہری رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ کی لکھی ہوئی چند سطریں دیکھی ہیں کہ وہ ان حروف کو ہرایک مال و اسباب کی حفاظت کے واسطے لکھا کرتے تھے۔ ”اے اللہ حفاظت کر آل محمد کے وسیلے سے اور ساتھ الٓمٓصٓ اور کٓھٰیٰعٓصٓ اور حٰمٓسٓقٓ نٓ قٓ وَالقُراٰنِ المَجِیدِ وَالقَلَمِ وَمَا یَسطُرُونَ“ حضرت امام کمال رحمتہ اللہ علیہ جب دریا دجلہ میں سوار ہوتے تو ان حروف کو جو اوائل سطور میں ہیں پڑھتے کسی نے ان سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا ”میں جس چیز پر ان کو پڑھتا ہوں یا لکھتا ہوں خشکی یا تری میں وہ محفوظ رہتی ہے اور غرق یا تلف ہونے سے بچ جاتی ہے“۔ بعض علماءجب دریا کے سفر کا ارادہ کرتے تو ٹھیکری یا کاغذ پر ان حروف کو لکھ کر اپنے ساتھ رکھ لیتے۔ جب دریا کا طوفان شروع ہوتا اس کاغذ کو اس میں ڈال دیتے طوفان ختم ہو جاتا اور بعض صالحین سفر میں ان کو اپنے ساتھ رکھا کرتے تھے کسی نے ان سے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ ان کی برکت ہم پر ظاہر ہو گئی ہے۔حفاظت کا عمل
ان کے سبب سے جان و مال محفوظ رہتی ہے اور رزق کشادہ ہوتا ہے اور چور و دشمن‘ درندوں اور حشرات سے میری حفاظت رہتی ہے یہاں تک کہ میں مکان کو واپس ہوتا ہوں ذکر ہے کہ کسی بزرگ کی لڑکی نے سوتے سوتے اٹھ کر کسی جگہ پیشاب کر دیا جو پیشاب کی جگہ نہ تھی اس وقت ایک جن اس کو چمٹ گیا اور لڑکی بیہوش ہو گئی۔ ان بزرگ نے اٹھ کر یہ الفاظ پکار کر پڑھے حٰمٓعٓسٓقٓ نٓ وَالقَلَمِ وَمَا یَسطُرُون ان کے پڑھتے ہی وہ جن بھاگ گیا اور پھر نہ آیا۔ جو شخص ان حروف نورانیہ کو چاندی کی گول تختی برج ثور کے طالع میں جب کہ قمر بھی اس میں نقش کرکے اپنے پاس رکھے بہت نفع حاصل ہو۔ حضرت امیر المومنین امام علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں واقعہ بدر سے ایک روز پہلے میری حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے کہا مجھ کو کوئی ایسی دعا فرمائیے جس سے میں دشمنوں پر غالب ہوں۔ حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا یہ دعا پڑھو۔
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ط اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ بِحَقِّ آلمٓ وآلمٓ والٓمٓصٓ والٰرٓوالٰمٓرٰو کٓھٰیٰعٓصٓ و طٓہٓ وطٰسٓمٓ ویٰسٓ وصٓ وحٰمٓ وحٰمٓ و حٰمٓعٓسٓقٓ و حٰمٓ وحٰمٓ وحٰمٓ وقٓ ونٓ یَامَن ہُوَ ہُوَ یَامَن لَّااِلٰٓہَ اِلَّا ہُوَ اغفِرلِی وَانصُرنِی اِنَّکَ عَلٰٓے کُلِّ شَیئٍ قَدِیر
کٓھٰیٰعٓصٓ حٰمٓعٓسٓقٓ 5 بار لکھتے ہیں پھر دعا پڑھی جاتی ہے۔ اَللّٰہُمَّ یَاہَادِی یَاکَرِیمُ یَاعَلِیمُ یَابَاقِی یَااِلٰہِی اَقضِ حَاجَتِی اور اپنی حاجت کا نام لے دنیاوی ہو یا دینی پوری ہو گی لیکنکٓھٰیٰعٓصٓ میں ایک راز پوشیدہ ہے کاف کافی ہے اور ہادی اور باری سے اور عین علیم اور صاد صادق سے اسی طرح عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اس طرح دعا کیا کرتے تھے۔ یَاکَافِیُ یَابَارِیُ یَاہَادِیُ یَاعَلِیمُ یَاصَادِقُ اِفعَل لِی کَذَا وَکَذَا اور بعض کہتے ہیں اسم اعظم یہی ہے

کالا یرقان کا علاج یعنی ہیپا ٹائٹس

اس ترقی یافتہ دور میں جب جسم کی رگ رگ کو آپ مشین پر بیٹھے دیکھ سکتے ہیں ۔ آخر کیوں وہی جسم پھر بھی تندرست نہیں ہوتا۔ کتنے مریض ایسے ہیں جو کئی سال علاج کے بعد تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں یا پھر بڑے سے بڑا معالج یہ کہہ کر علاج ختم کر دیتا ہے کہ آپ کو دعا کی ضرورت ہے یا تشخیص میں غلطی ہو گئی تھی۔ زیر نظر ایک ایسے ٹوٹکے اور آسان عمل کی طرف قارئین کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں جو کرنے میں نہایت آسان اور نتیجے میں حیرت انگیز نتائج کا حامل ہے۔ آپ جب اس کی وضاحت اور تفصیلی فوائد پڑھیں گے تو احساس ہو گا واقعی یہ ایک لاجواب تجربہ اور اچھوتی تحقیق ہے۔
کالا یرقان یعنی ہیپا ٹائٹس

ایک صاحب حیران اور پریشان ہیں کہ مجھے کالا یرقان یعنی ہیپا ٹائٹس ہو گیا ہے ‘ کئی رپورٹس کرائیں ہر جگہ کالایرقان ہی نکلا پھر انجکشن لگوائے‘ بڑے مہنگے اور قیمتی انجکشن لگوائے لیکن فائدہ نہ ہوا۔ موصوف کوئی آسان اور بہتر طریقہ کے ذریعے علاج چاہتے تھے کہ میرا علاج ہو جائے ۔ انہیں یہ گھوٹہ استعمال کرنے کو عرض کیا۔ چند ہفتے کے استعمال سے ایسے صحت مند اور گلاب کے پھول کی طرح ہوئے کہ جیسے پہلے کچھ تھا ہی نہیں۔ ہر رپورٹ بالکل نارمل آئی ۔ ملنے والوںمیں سے ایک انسان دوست شخص سے ملاقات ہوئی کہنے لگے میں نے اس گھوٹے والے نسخہ سے اب تک 88 ایسے کالے یرقان کے مریض تندرست ہوتے دیکھے ہیں جو ہر طرف سے بالکل مایوس ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ عام یرقان ہو یا وہ مریض جن کو یرقان معمولی تھا وہ تو بہت جلد تندرست ہو گئے۔ حتیٰ کہ دوسروں کو کہا کہ واقعی یہ نسخہ لاجواب ہے ہر اس مریض کیلئے جسے کالا یرقان ہو یا پھر اس کا کالا یرقان بگڑ گیا ہو‘ حتیٰ کہ تلی کے بڑھنے اور بگڑنے میں فائدہ مند ہے۔ پھر کالے یرقان کی وجہ سے جو جسمانی کمزوری ہو گئی تھی اس میں بھی خاطر خواہ نفع ہوا۔ مسلسل کچھ عرصہ اس کا استعمال ہی آپ کو سو فیصد فائدہ دے سکتا ہے۔ بس ایک بار آزماکر دیکھیں ۔

تھیلسیمیا

تھیلسیمیا یعنی وہ مریض جنہیں ہر ہفتے یا ہر ماہ خون کی بوتل لگتی ہے اور ان کا جسم خود خون بنانے کے قابل نہیں۔ اس مرض کاسوائے خون بنانے کے دنیا میں اور کہیں علاج نہیں ‘ خود مجھے بھی اس کا علم نہیں تھا کہ یہ گھوٹہ اس مرض میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ہوا یہ کہ ایک خاتون یہ گھوٹہ اس مرض کے لئے بتاتی تھی او رمیرے سننے میں 3 واقعات ایسے آئے جو بالکل تندرست ہو گئے اور کچھ واقعات ایسے آئے جنہیں فائدہ نہیں ہوا۔ بقول اس خاتون کے جنہیں فائدہ نہیں ہوا انہوں نے اعتماد‘ تسلی اور توجہ سے وہ دوائی یعنی گھوٹہ استعمال نہیں کیا۔ واقعی ایسا ہوا ان میں سے دو چار سے ملا تو انہیں بے یقینی اور بے توجہی کا شکار پایا ۔ پھر یہ گھوٹہ مستقل بے شمار لوگوں کو بتانا شروع کیا۔ جس نے بھی تھیلسیمیا میں اسے آزمایا اسے خوب سے خوب تر فائدہ ہوا اور چند ماہ کے متواتر استعمال سے مریض کو خوب نفع ہوا۔ آج بھی میرے نوٹس میں ایسے مریض ہیں جو ہر ماہ خون لینے کیلئے عاجز آ جاتے تھے ۔ جب انہیں یہ نسخہ یعنی گھوٹہ استعمال کرایا انہیں حیرت انگیز نفع ہوا ‘ بے شمار مائیں اپنے بچوں کی صحت یابی پر دعائیں دے رہی ہیں۔

ٹائیفائیڈ

ٹائیفائیڈ ایک ایسا بخار ہے جو بظاہر ختم ہو جاتا ہے یعنی انٹی بائیوٹک سے دب جاتا ہے لیکن جاتا نہیں۔ پھر یہ کبھی کبھی جسم میں ظاہر ہو جاتا ہے یا ایسے مریض جنہیں کبھی ملیریا ہوا تو وہ بھی جسم میں ظاہر ہو جاتا ہے۔ دن ڈوبتے ہی جسم میں توڑ پھوڑ شروع ہوکر بخار چڑھ جاتا ہے۔ صبح جسم بالکل تندرست ہوجاتا ہے۔ ایسے کئی نہیں بلکہ ہزاروں لوگ ملے جو پرانے بخار میں مبتلا تھے۔ انہیں گھوٹہ استعمال کرایا کوئی دنوں میں‘ کوئی ہفتوں میں ‘کوئی چند ماہ میں ہمیشہ کیلئے تندرست ہو گئے۔ ایک صاحب اس مرض سے اتنے عاجز آئے سارا دن بیٹھ کر ہائے ہائے کرتے گھر والے عاجز اور تنگ آ گئے۔ ایک بہو تھی وہ روٹھ گئی‘ بیوی پہلے ہی مر گئی تھی اب کوئی روٹی پکا کر دینے والا نہ تھا ۔ انہیں یہی گھوٹہ استعمال کرایا گھر میں سکون آ گیا۔

ٹی بی

ٹی بی جتنی پرانی تھی اور ایسے لوگ کہ ٹی بی کا باقاعدہ اٹھارہ ماہ علاج کرایا ‘ کوئٹہ کے قریب ایک جگہ بہت عرصہ داخل رہے لیکن ٹی بی پھر شروع ہو گئی ۔ پھر بیرون ملک چلے گئے۔ بیٹیاں اور دو بیٹے یورپ میں عرصہ دراز سے بلا رہے تھے۔ انہوں نے وہاں علاج کرایا بالکل تندرست ہو گئے چہرہ اور جسم سرخ و سفید ہو گئے لیکن پھر اپنے وطن جہلم پہنچے تو پھر ویسے ہو گئے اور پہلے سے زیادہ بیمار ہو گئے ‘ ہمارے ایک محبت کرنے والے معالج نے انہیں یہی گھوٹہ استعمال کرایا۔ چند ہفتوں کے استعمال سے ایسے صحت یاب ہو ئے کہ آج 6 سال ہو گئے ہیں پھر تکلیف نہیں ہوئی
دل کے والو

خود کئی بڑے بڑے نامور ڈاکٹروں نے استعمال کیا۔ ایک ڈاکٹر کے بقول اس نسخے نے میرے دل کے والو کو کھول دیا۔ ایک پروفیسر ڈاکٹر کے بقول اس گھوٹے نے میرے گردوں کے نظام کو بحال کر دیا۔ میں عرصہ دراز سے گردوں کے فیل ہونے کے مرض میں مبتلا تھا۔ اس کے علاوہ یہ گھوٹہ جوڑوں کے درد‘ بواسیر‘ گیس بادی‘ تبخیر میں نہایت مفید پایا ۔ بس تسلی سے استعمال کریں ‘ تھوڑی محنت کر لیں ‘ زیادہ نفع پائیں۔

ترکیب اور فارمولہ
گلو سبز (ایک بیل جس کے پتے گول پان کی طرح ہوتے ہیں‘ رسے کی طرح درختوں اور دیواروں پر چڑھ جاتی ہے) ایک بالشت کے برابر لے کر اس کے باریک ٹکڑے کر لیں۔ کالی مرچ 21 عدد‘ اجوائن دیسی 10 گرام‘ مغز بادام 21 عدد‘ ریوند خطائی چنے کے برابر ۔ ان سب کو ½ کلو تیز گرم پانی میں رات کو بھگو دیں ۔ صبح باداموں کی سردائی کی طرح چاہیں تو مٹی کی کونڈی میں گھوٹ لیں ورنہ بلینڈر میں خوب گھوٹ کر مل چھان کر اگر میٹھے کو طبیعت اور صحت اجازت دے تو ڈال کر بالکل چھوٹے چھوٹے گھونٹ پئیں۔ شیک کرتے ہوئے اگر مزید پانی کی ضرورت ہو تو ڈال سکتے ہیں۔ جن علاقوں میں تازہ گلو نہیں ملتی وہاں والے خشک گلو 2 بالشت استعمال کر سکتے ہیں۔ بہرحال فائدہ ضرورہوتا ہے۔ زیادہ فائدے کے حصول کیلئے شام کا بھگویا ہوا صبح گھوٹ کر استعمال کریں اور صبح کا بھگویا ہوا شام کو گھوٹ کر استعمال کریں ۔ اوپر جو ترکیب لکھی ہے یہ ایک وقت کے استعمال کا وزن ہے۔ آپ ایک وقت میں یہ گھوٹہ نہیں پی سکتے تو تھوڑا تھوڑا کر کے بھی سارے دن میں پی سکتے ہیں لیکن صبح نہار منہ جو پیا جائے اس کا نفع زیادہ ہے۔ گرمیوں میں تازہ گھوٹا اور سردیوں میں اس گھوٹے کو گھوٹ چھان کر نیم گرم کر لیں۔ مُجھے دعاوں میں یاد رکھیں۔

ادرک اور پیاز کا استعمال سرطان سے بچاتا ہے۔ تحقیق

 طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ادرک اور پیاز کا روزمرہ کی خوراک میں استعمال کینسر کی مختلف اقسام کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ میرائیونیگری انسٹی ٹیوٹ آف فارما کالوجی کے زیر اہتمام ہونے والی اس تحقیق کو سوئیزر لینڈ میں جب دوبارہ تجزیہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ادرک اور پیاز کینسر کے مرض کی شدت کو قابو میں رکھنے میں مددگارثابت ہوتے ہیں۔
اس تحقیق میں مریضوں کی طرز زندگی، جسمانی سرگرمیوں، کھانے پینے کی عادات کو بھی شامل کیاگیا تھا۔ مشرقی ممالک میں ادرک اور پیاز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس تحقیق میں مشرقی غذاؤں کا بھی تجزیہ کیا گیا تھا۔طبی ماہرین نے ان دونوں سبزیوں میں پائے جانے والے کیمیکل اجزاء ”سلفرکمپاؤنڈ“ کو بعد ازاں جانوروں پر ایک تجربے کے دوران بھی چیک کیا جس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ کیمیکل اجزاء کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں مفید ہیں۔ ماہرین نے دونوں سبزیوں کی افادیت کے باعث ان سے سرطان کی نئی ادویات تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسپرین کا استعمال دماغ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، نئی طبی تحقیق

روزانہ اسپرین استعمال کرنے والوں کے دماغ میں جریان خون ہوسکتا ہے، تازہ ترین تحقیق کے حوالے سے روزنامہ ایکسپریس لندن نے یہ خبر دی ہے۔ اخبار کے مطابق ایک ہزار افراد کے دماغ کی سکیننگ سے یہ ظاہر ہوا کہ سپرین استعمال کرنے والوں کے دماغ میں خون رسنے کے واقعات دوسروں کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تھے،اخبار کے مطابق یہ نئی تحقیق دل کے جان لیوا دورے سے محفوظ رہنے کیلئے اسپرین استعمال کرنے والے ہزاروں برطانوی شہریوں کیلئے ایک تشویشناک خبر ہے۔ اسپرین عام طور پرخون کو پتلا رکھنے اور اس میں لوتھڑے بننے سے روکنے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ اس سے قبل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا خون کے لوتھڑے توڑنے والی دوائیں آنتوں میں جریان خون کے خطرے میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل

یاداشت کی خرابی کا علاج مچھلی کا تیل
ڑی عمر میں یاداشت کا کمزور ہوناایک قدرتی عمل ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی خوراک میں مچھلی کا تیل شامل کرنے سے یاداشت کی کمزوری کا عمل سست پڑجاتا ہے اور ان کی یاداشت اس سطح پر لوٹ سکتی ہے جس پر وہ تین سال پہلے تھی۔
ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کو اپنی تحقیق سے پتا چلا کہ مسلسل چھ ماہ تک اومیگا تھری سپلیمنٹ استعمال کرنے سے بڑی عمر کے ان لوگوں کو فائدہ پہنچا جن کی یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت سن رسیدگی کے باعث متاثر ہوچکی تھی۔ماہرین نے 485 رضاکاروں کی صحت پر مچھلی کے تیل میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے ڈی ایچ اے نامی ایک چربیلے تیزابی مرکب کے اثرات کا جائزہ لیا۔ انہیں معلوم ہوا کہ اس کے استعمال سے ان کی یاداشت اور دیگر دماغی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا۔

اس تحقیق کے لیے جن رضاکاروں کا انتخاب کیا گیا تھا، ان کی اوسط عمریں 70 سال تھیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا کہ مچھلی کے تیل کے 900 ملی گرام کے کیپسول روزانہ کھانے سے ان کی یاداشت اتنی بہتری آئی، جیسے وہ اپنی عمر میں تین سال پیچھے چلے گئے ہوں۔

اس تحقیق کے نتائج کے بعد ماہرین نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مچھلی کے تیل میں پائے جانے والے تیزابی چربیلے مرکب کا استعمال الزائمر کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسے طریقے دریافت کرلیے جائیں جن سے الزائمر کی ابتدا میں ہی تشخیص ہوسکے تو مچھلی کے تیل کے استعمال سے اس تکلیف دہ مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

بڑی عمر میں پیدا ہونے والی دماغی پیچیدگیوں پر تیزابی چربیلے مرکبات کے اثرات کے حوالے سے کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت بائیو سائنس سے متعلق ایک امریکی کمپنی مارٹک سے منسلک ڈاکٹر کیرن یورکومورو نے کی۔ وہ کائی سے ڈی ایچ اے نامی تیزابی چربیلے مرکبات بنانے میں کامیابی بھی حاصل کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجربات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جن افراد کو ڈی ایچ اے مرکبات کے سپلیمنٹ دیے گئے تھے،ان میں ان غلطیوں کی تعداد تقریباً نصف ہوگئی جو اس سے قبل وہ یادرکھنے اور سیکھنے کے عمل کے دوران کررہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم عمر کے تناسب سے اس چربیلے تیزابی مرکب کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کی یاداشت اور دماغی کارکردگی کی سطح وہی ہوگئی تھی جیسا کہ وہ اس وقت تھی جب وہ اپنی موجودہ عمر سے تین سال چھوٹے تھے۔

ڈی ایچ اے پر کی جانے والی یہ تحقیق ان دو میں سے ایک ہے جو آسٹریا کے شہر ویانا میں انٹرنیشنل الزائمر ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئیں۔ الزائمر سے متعلق تحقیق سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ الزائمر کے ابتدائی سے درمیانی سطح کے مریضوں کو ڈی ایچ اے مرکب دینے کا ان کی خراب ہوتی ہوئی یاداشت پرکوئی اثر نہیں ہوا۔ تاہم ایسے صحت مند افراد جنہیں اپنی یاداشت کے حوالے سے کچھ شکایات تھیں، اس مرکب کے استعمال سے ان کی یاداشت میں نمایاں بہتری آئی۔

دوسرے مطالعاتی جائزوں اور موجودہ جائزے کے نتائج کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ الزائمر کا علاج بیماری کے آغاز میں دماغ میں بیماری سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہونے سے پہلے ہی شروع کردیا جانا چاہیئے۔

الزائمر ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل اینڈ سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر ولیم تھائیز کا کہنا ہے کہ دماغی کارکردگی میں سست روی کو روکنے کے لیے ڈی ایچ اے مرکبات کے استعمال کے بارے میں مشورہ دینا ابھی بہت قبل از وقت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ڈی ایچ اے مرکبات کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں، اس لیے ہمیں ان مرکبات کی افادیت کے بارے میں مزید چھان بین کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ الزائمر کا ابتدائی مرحلے میں علاج کے لیے ضروری ہے کہ اس مرض کی جلد تشخیص کو ممکن بنایا جائے۔

ڈی ایچ اے جسم میں قدرتی طورپر معمولی مقدار میں پایا جانے والا مرکب ہے اور اس میں زیادہ تر تیرابی چربیلا مادہ اومیگا تھری موجود ہوتا ہے۔یہ مرکب زیادہ تر دماغ میں پایا جاتا ہے۔برطانیہ میں تقریباً سات لاکھ افراد حافظے کی خرابی کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ الزائمر کے مریض ہیں

خواتین کا دل مردوں سے مضبوط

ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین کی اوسط عمر مردوں سے زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان کا دل مردوں سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
لیورپول جان مورز یونیورسٹی کے تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم کے مطابق مرد اٹھارہ سال سےستر سال کی عمر کے دوران اپنے دل کی خون پمپ کرنے کی ایک چوتھائی صلاحیت کھو دیتے ہیں۔ تاہم بیس سے ستر سال کی عمر کے دوران خواتین کے دل کی صلاحیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔

اس تحقیق میں 250 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیقات کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوگا کہ عورتوں کی عمر مردوں سے اوسطاً پانچ سال زیادہ کیوں ہوتی ہے۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ خون کی شریانیں سخت ہوتی جاتی ہیں جس سے فشار خون ورزش اور آرام دونوں کے دوران بڑھتا جاتا ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ گولڈ سپلنک کا کہنا ہے کہ انہیں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ لگی ہے کہ مرد اور عورت کے دلوں کی مضبوطی میں واضح فرق ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ مردوں میں اپنی صحت بہتر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سوزانا نے اس تحقیق کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کی اموات کی بڑی وجہ امراض دل ہیں۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق ہر چھ میں سے ایک خاتون کی موت دل کے مرض کے باعث ہوتی ہے۔

سگریٹ نوشی سے گنجے پن کا خطرہ

سائنس دانوں نے سگریٹ نوشی کی ایک اور خرابی دریافت کی اور وہ یہ کہ سگریٹ پینے سے کچھ لوگوں کے گنجا ہو جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ایشیائی مرد جو سگریٹ نوشی نہ کرتے ہوں ، مغربی مردوں کی نسبت ان کے گنجا ہو جانے کا امکان کم ہوتا ہے لیکن یہی اگر ایشیائی مرد سگریٹ نوش ہوں تو زیادہ امکان ہے کہ وہ گنجے ہو جائیں گے۔یہ تحقیق آرکائیوز ڈرمیٹالوجی میں شائع ہوئی ہے اور اس میں اوسطاً پینسٹھ برس کی عمر کے سات سو چالیس تائیوانی مردوں نے حصہ لیا ہے۔تحقیق کاروں نے سب سے پہلے یہ معلوم کیا کہ مرد کس عمر میں گنجے ہونا شروع ہوتے ہیں۔ انہوں نے ان خدشات کو بھی مدِ نظر رکھا جو مردوں کے سر کے بال کم کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر کوئی مرد روزانہ بیس سگریٹ پیئے تو اس کے گنجا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی سے بال پیدا کرنے والے خلیوں کو نقصان پہنتا ہے۔

پہلے ہی سگریٹ نوشی کو کئی بیماریوں کا سبب کہا جاتا ہے جن میں کینسر اور دل کے امراض شامل ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق سگریٹ پینے سے خون میں لوتھڑا بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج ہونے سے زندگی ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

 

Read More

تمباکو کے نقصان کا کیسے پتہ چلا؟

پھیپھڑوں کے کینسر اور تمباکونوشی کے درمیان تعلق معلوم کرنے والے برطانوی سائنسدان سر رچرڈ ڈول کا بانوے سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔
وہ آکسفورڈ کے جان ریڈکلف ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ سر ڈول کا شمار دنیا کے معروف ترین پروفیسروں میں ہوتا تھا۔
ان کی وجہ شہرت انیس سو پچاس میں لکھا جانے والا ان کا تحقیقی مقالہ تھا جس میں انہوں نے تمباکونوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بتایا۔ اس تحقیق میں آسٹن بریڈفورڈ ہل بھی ان کے ساتھ تھے۔

جامعہ آکسفورڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر جان ہڈ نے کہا ہے کہ سر رچرڈ کی تحقیق نے دنیا میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ سر ڈول کی پھیپھڑوں کے کینسر اور دِل کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق گزشتہ پچاس سال میں برطانیہ میں تمباکونوشی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

سر رچرڈ ڈول انیس سو بارہ میں ایک ڈاکٹر کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ ریاضی کے ایک امتحان میں فیل ہونے کے بعد انہوں نے طب میں تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے انیس سو سینتیس میں سینٹ تھامس میڈیکل سکول سے طب کی ڈگری حاصل کی اور رائیل آرمی میڈیکل کور میں شامل ہو گئے۔

سر ڈول کو طبی تحقیقاتی کونسل میں پھیپھڑوں کےکینسر میں اضافے کی وجہ معلوم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

ابتداء میں ڈول کا دھیان گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی طرف گیا لیکن پھر انہوں نے تمباکونوشی کے رجحان میں اضافے پر توجہ دینی شروع کی۔ انہوں نے چھ سو مریضوں سے سوالنامہ بھروانے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ پھیپھڑوں کی بیماری سگریٹ نوشی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا۔

سر رچرڈ ڈول نے شراب نوشی کے ماں کے پیٹ میں بچوں پر اثرات اور مانع حمل ادویات کے اثرات کے بارے میں بھی تحقیق کی۔

سن دو ہزار میں اگست کے مہینے میں سر رچرڈ ڈول نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں پچاس برس قبل کی گئی ان کی تحقیق درست ثابت ہوتی تھی کہ سگریٹ نوشی میں کمی کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی کمی ہوئی ہے۔

سر رچرڈ ڈول کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔

مرغی کے انڈوں سے کینسر کا علاج

برطانیہ میں سائنسدانوں نے ایسی مرغیاں تیار کر لی ہیں جو کینسر کی ادویات میں استعمال ہونے والی پروٹین کے حامل انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس سائنسی کامیابی کا دعویٰ اسی ریسرچ سنٹر نے کیا ہے جو اس سے پہلے کلون شدہ بھیڑ ڈولی کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت پا چکا ہے۔
ایڈنبرا کے نزدیک واقع روسلن انسٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہونے والی ریسرچ کے نتیجے میں ایسی مرغیوں کی پانچ نسلیں تیار ہو چکی ہیں جو انڈے کی سفیدی میں ادویات میں استعمال ہونے والی کارآمد پروٹین تیار کر سکتی ہیں۔

امید ہے کہ روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں کینسر کے علاج کے لیے ادویات کم لاگت اور آسانی سے بنائی جا سکیں گی۔

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیری گرِفن نے بی بی سی کو بتایا کہ آج کل تیار ہونے والی زیادہ تر اویات کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت مہنگی ہیں۔

’جینیاتی طریقے استعمال میں لاکر مرغیوں کے ذریعے کارآمد پروٹین حاصل کرنے کے پیچھے کارفرما سوچ یہ تھی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالا جائے جس کے ذریعے مطلوبہ پروٹین بڑی مقدار میں حاصل کی جا سکے۔ ایسی مرغیوں سے یہ پروٹین بہت ہی کم لاگت سے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں صحیح معنوں میں بنیادی خرچہ ان مرغیوں کی خوراک ہی ہے۔‘

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ پانچ سو مرغیاں تیار کی گئی ہیں۔ ان مرغیوں کی تیاری پندرہ سالوں پر محیط اس سائنسی منصوبے کا نتیجہ ہے جسے ڈاکٹر ہیلن سانگ کی سربراہی میں تکمیل کو پہنچایا گیا۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس پروٹین کے مریضوں پر تجرباتی استعمال کا آغاز پانچ سال تک ہو سکتا ہے جبکہ ادویات کی صورت میں اس کے ثمر کے لیے مزید دس سال درکار ہوں گے۔

شوگر کے مریضوں میں استعمال ہونے والے انسولین کی طرح کی تھیراپوٹک پروٹین ایک لمبے عرصے سے بیکٹیریا میں تیار کی جا رہی ہے۔ لیکن دوسری طرف پیچیدہ نوعیت کی چند دیگر پروٹین بڑے جانوروں کے نسبتاً حساس سیلوں میں تیار کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ بھیڑوں، بکریوں، گائیوں اور خرگوشوں کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے کام سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب مرغیوں کو بھی بائیو فیکٹری کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

روسلن انسٹی ٹیوٹ میں تیار کردہ کئی مرغیوں کی جینیاتی ساخت ایسی رکھی گئی ہے کہ ان کے ذریعے جلد کے کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ایٹی باڈی ایم آئی آر 24 حاصل کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر سانگ کے مطابق ٹیم کو مرغیوں کی پیداواری صلاحیت سے بہت حوصلہ ملا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

ذیابیطس کا علاج

ذیابیطس کا علاج
صرف متوازن غذا اور ورزش
سے ہی ممکن نہیں ہےامریکہ میں ذیابیطس پر کنٹرول کر نے سے متعلق ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ چینی اور چکنائی کے استعمال سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ سکتی ہے جس سے دل پر حملے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جبکہ متوازن خوراک کے ذریعے خون میں شکر کی سطح کم کی جاسکتی ہے۔
ذیابیطس کی دوا استعمال کرنے کے باوجود بیریڈو کے خون میں شکر کی مقدار زیادہ تھی۔چنانچہ وہ اس بارے میں کیے جانے والے قومی سطح کے ایک مطالعاتی پروگرام میں شامل ہوگئے۔ ڈاکٹر جیمز فلی سٹا ،فونکس کے ایک میڈیکل سینٹر میں اس تحقیق پر کام کررہے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کم کرنے کے لیے شوگر کے بعض مریضوں کو اضافی دواؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان مریضوں کے علاج کی خاطر ضروری تھا کہ ان کےکچن سے بہت سی چیزیں باہر پھینک دی جائیں۔

بیریڈو باقاعدگی سے ذیابیطس کی دوائیں کھاتے ہیں اور اس باقاعدگی کی وجہ وہ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میرے والد کا انتقال 50 سال کی عمر میں ہوا۔ میرا بھائی 49 سال میں چل بسا اور میری عمر 60 سال ہے۔ میں مزید زندہ رہنا چاہتا ہوں۔میں مرنا نہیں چاہتا۔

ڈیوک یونیورسٹی کے ایک طبی ماہر ڈاکٹر ایرک ویسٹ مین کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں فکر مند ہیں کہ امریکہ میں خون میں شکر کی صحت مند مقدار کی اب پروا نہیں کی جارہی۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ ٹائپ ٹو دیابیطس کو نارمل رکھنا چاہتے ہیں تو خون میں گلوکوز کی مقدارکو سختی سے قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دوا کی زیادہ مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر ویسٹ مین کا کہنا ہے کہ ہمیں خوراک پر زیادہ تحقیق کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر میری ورنن کا، جو ذیابیطس پر ایک کتاب کی مصنفہ بھی ہے ، کہنا ہے کہ امریکن ڈیبے ٹیز ایسوسی ایشن نے کاربوہائیڈ ریٹ کی بہت زیادہ مقدار کی سفارش کی ہے۔ ایشن کا کہنا ہے کہ آپ کے جسم کو درکار کیلوریز کا پچاس سے ساٹھ فی صد کاربوہائیڈ ریٹس سے حاصل ہونا چائیے۔

ڈاکٹر ویسٹ مین اور ڈاکٹر ورنن یہ سفارش کرتے ہیں کہ وہ اپنی کیلوریز کا صرف دس فی صد چینی سے حاصل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ سبز پتوں والی چیزیں اور بہت سی چکنائی استعمال کریں۔ جس سے آپ کو بلڈشوگر کم کرنے کی دواؤں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مگر چکنائی کے زیادہ استعمال پراکثر ڈاکٹروں کو اعتراض ہے۔

چاہے مریض جسم کو درکار کیلوریز کے لیے دس فی صد کاربوہائیڈ ریٹس استعمال کریں یا 50 فی صد،مگر ذیابیطس پر مطالعاتی پروگرام سے وابستہ ڈاکٹر فلی سٹا کا کہنا ہے کہ شوگر کے زیادہ تر مریض صرف خوراک پر انحصار نہیں کرسکتے۔

میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر جو ورزش اور خوراک کے ذریعے ذیابیطس کا علاج پر یقین رکھتے ہیں ، ان کے مریضوں میں سے اکثر کا بلڈشوگر کنٹرول میں نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر ورنن کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کم کاربوہائیڈریٹس والی خوراک پرسختی سے عمل کرنا چاہیے۔