Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

رمضان المبارک میں کھانے پینے میں پرہیز


رمضان المبارک میں کھانے پینے میں پرہیز
حکیم محمد عرفان
رمضان المبارک رحمتوں برکتوں والا مہینہ ہے سحری اور افطاری میں بہت سوچ سمجھ کر کھانا پینا چاہیے افطارمیں پیٹ بھرنے سے بچنا چاہیے خاص کرجو چیزیں صحت کو شدید نقصان دیتی ہیں اُن کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز کرنا ضروری ہے اس لیےکہ آپ کی صحت خراب نہ ہو اور امراض معدہ وجگر دل کی بیماریاں اورجوڑوں کا درد اوراعصابی وپٹھوں کی کمزوری اورمردانہ کمزوری سے بچیں رہیں صحت ٹھیک رہے گی تو آپ پورے روزے بھی رکھ سکیں گےاور اللھ کی بارگاہ میں حاضر بھی ہوتے رہیں گے اللھ کی رضا کے لیے آپ تمام مسلمان بھائی بہنوں کے لیے میری ذندگی کی ایک بہترین ریسرچ حاضرخدمت ہے میری اس ریسرچ کواللھ کے فضل سے پوری دنیا میں کوئی غلط ثابت نہیں کرسکتا کیوں کہ جو اشیاء انسان کی صحت کوخراب کرتی ہیں اورپورے جسم کےنظام میں بگاڑپیدا کرسکتی ہیں اُن اشیاء سے خاص کررمضان المبارک میں پرہیز کرنا چاہیے سحری میں آپ کیا کھائیں تو سارا دن بدہضمی اورکھٹے میٹے ڈکار اورگیس ٹربل اورپیاس کی شدت قے متلی دل کی گھبراہٹ سے بچ سکتے ہیں مثلاًَََ ، دیسی آٹے کی چپاتی کے ساتھ پیاز اور ٹماٹر والا انڈہ آملیٹ، ٹینڈے کاسالن ،کدو کا سالن، کالے چنے کا شوربا،میٹھا دہی،کھجور، دودھ اور دودھ اور دہی والی لسی
افطار میں کن کن کھانے پینے والی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے مثلاًَََ ، دودھ سوڈا، تمام مشروبات اور کولڈ ڈرنک، ٹھنڈا پانی آئس کریم، پکوڑے سموسے تمام فرائی اور تلی ہوئی چیزیں،کھٹی اور کھٹی میٹھی چیزیں،دہی بھلے فروٹ چاٹ،لیموں پانی، کھٹے پھل،اور ڈالڈا گھی والی چیزیں،تمام دالیں اور سفید چنے،نان،خمیری روٹی
مفید اشیاء
افطار کے وقت پانچ عدد کھجوریں کھائیں اورآدھا گلاس دودھ یاں سادہ پانی پیئں،آدھا گھنٹہ بعد کھانا کھائیں دیسی آٹے کی چپاتی اور بکرے کا گوشت شوربے والا، ٹینڈے، کدو مرغی شوربے والی،مکھن، دیسی گھی والی روٹی، چاول گوشت والے،نیم گرم دودھ،سلاد کھانے کے بعد پودینے کا قہوہ،یاں حسب ضرورت پھل،یاں میٹھی دودھ والی سویاں
مفید،پھل
آم،انگور،گرما،سردا، ناشپاتی، میٹھا آڑو، خوبانی،میٹھا آلوبخارا،کھجور،بادام
نوٹ؟ تمام ٹھنڈے مشروبات وقتی تو تسکین دیتے ہیں مگر معدہ و جگر کے لیے انتہائی شدید نقصان دہ ہیں ان کے استعمال سے معدہ کا فعل سست اور خراب ہوجاتا ہے معدہ کی حرارت خراب ہونے سے بدہضمی اور گیس ٹربل دل دماغ جوڑوں کادرد یورک ایسڈ کولیسٹرول پٹھوں کی درد سرعت انزال اور مردانہ کمزوری جیسے امراض پیدا ہوجاتے ہیں تمام فرائی اور تلی ہوئی اشیاء بھی یہی کچھ کرتی ہیں اور کھٹی چیزوں کا بھی یہی کام ہے

کھانے پینے کی خرابیاں

کھانے پینے کی خرابیاں
ہم سب کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم کیسے نظر آتے ہیں اور یہ واقعی ایک اچھّی بات ہے ۔اِس سے ہمیں اپنی غذا کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے اور ہم اپنے وزن پر نظر رکھ سکتے ہیں۔البتّہ بعض لوگ اپنے وزن سے کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔جب وزن پر غور بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے تو یہ وزن میں اِضافے اور جسم کے بد نماہو جانے کا خوف پیدا ہونے لگتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں ایک اوسط وزن والا فرد خود آئنے کے سامنے ایک موٹے اور بد نما جسم والے فرد کی طرح محسوس کرتا ہے۔نتیجے کے طور پر متعلقہ فرد اپنی خوراک بہت کم کردیتا ہے۔ بعض اوقات ہم بہت زیادہ مقدار میں کھاتے ہیں اور بعض اوقات کھا نے میں کمی کردیتے ہیں،مثلأٔ اپنی کوشش سے اُلٹی کرنا،زیادہ ورزش کرنایا جُلّاب لینا وغیرہ۔ کھانے کی اِس طرز کو ہم کھانے پِینے کی خرابیاں کہتے ہیں۔ اِن خرابیوں کی وجہ سے فرد کی جسمانی اور جذباتی صحت متاثر ہوتی ہے۔یہ خرابیاں بہت ہی سنگین قِسم کی بیماری ہوتی ہیں اوراگر اِن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔
کھانے پینے کی چند عام خرابیاں کیا ہیں؟
1. نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)
2. بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia)نفسیاتی طور پر کم کھانا (Anorexia Nervosa)کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،جسم کو دُبلا پتلا رکھنے کے لئے خود کوبُھوکا رکھتے ہیں،اور نتیجے کے طو رپر اُن کا وزن بہت کم ہوجاتا ہے۔وہ بُھوک پر قابو پانے لئے وزن کم کرنے والی گولیاں بھی لیتے ہیں ،اورسب سے کہتے ہیں کہ اُنہیں بُھوک نہیں ہے۔
بار بار بسیار خوری کے بعد غذائی قِلّت پیدا کرنے کی عادت(Bulimia) کیا ہے؟اِس کیفیت کے حامل افراد ،بار بار بسیار خوری کرتے ہیں اور اس کے بعد ،غذائی قِلّت پیدا کرنے کی تدبیریں کرتے ہیں۔ایسے لوگ بُھوک نہ ہونے کے باوجود بھی کھاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کھانے کے معاملے میں اُن کا کوئی اختیار نہیں ہے۔زیادہ کھالینے کی وجہ سے وہ احساسِ جُرم اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں،لہٰذا وہ کھائی ہوئی چیزوںسے، اُلٹی کرنے یا ورزش کرنے کے ذریعے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔بار بار اُلٹیاں کرنے سے غذا کی نالی میں کٹاؤ اور سوزش پیدا ہو سکتی ہے۔مزید یہ کہ ہاضمہ کی خرابیاں،بلڈ پریشر کے مسائل اور دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں متاثرہ فرد کے جسم میں پانی کی کمی اور دِیگر طبّی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔زیادہ شدید صورتوں میں، دِماغ بھی متاثر ہو سکتا ہے اور چکّر آنا، بے ہوشی ،بے چینی، اُلجھن ،توجہ نہ دے پانااور حافظہ کی خرابیاں جیسی علامات بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔
کھانے پِینے کی خرابیاں کس طرح اور کیوں پیدا ہوتی ہیں؟

کھانے پِینے کی خرابیوں کا سبب جذباتی،جینیاتی اور معاشرتی عوامل ہوتے ہیں۔ایسے افراد ،مجبوری کا احساس خود احترامی کی کمی ، افسردگی اور مثالی بننے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔شاید یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی پرکچھ اختیار ہونے کا احساس حاصل کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ بھی اپنے فیشن اور حُسن کے پروگراموں میں دُبلے پتلے افراد ماڈلز کے طور پر پیش کرتے ہیں، لیکن اِس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اہم بات یہ ہے کہ کھانے پِینے کی خرابیوں کی عادات کا علاج ہوسکتا ہے اور اِس سلسلے میں مدد دستیاب ہے۔معالجین، مشاورت کار، ماہرین نفسیات سب ہی کو اِن مسائل سے نمٹنے کی تربیت حاصل ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کی بحالی میں مدد کر سکتے ہیں۔

al_shifa.herbal@yahoo.com

برسات کے موسم میں کھانے پینے میں احتیاط کی ہدایت

برسات کے موسم میں ممکنہ بیماریوں سے بچاؤ کےلیے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بارش کے موسم میں گیلی دیواروں، درختوں اور بجلی کے کھمبوں کو چھونے سے گریزاں رہیں  دوران برسات کے موسم گھروں میں اور خاص طور پر گھروں سے باہر ربڑ اور پلاسٹک کی چپل یا جوتے ضرور پہن کر جائیں، صرف ضرورت کے تحت ہی بجلی کی چیزوں کو چھوئیں اور بورڈ وغیرہ کے نزدیک کم سے کم جائیں خاص طور پر بچوں کو بجلی کی تمام چیزوں سےدور رکھیں۔ انہو ں نے کہا کہ برسات کے موسم میں ہمیں اپنی صحت کا زیادہ اچھے طریقے سے خیال رکھنا چاہیے اس لیے پانی کو ہمیشہ اچھی طرح ابال کر ٹھنڈا کر کے پیئیں، کھانے پینے کی اشیا کو گرد آلود ماحول اور مکھیوں سے محفوظ رکھیں کھانے والی اشیا ہمشہ ڈھانپ کر رکھیں کیونکہ برسات کے موسم میں کیڑے مکوڑے زیادہ ہوتے ہیں۔ پھل اور سبزیوں کو اچھی طرح صاف پانی سے دھو کر استعمال کریں اور گلی سڑی اشیا کھانے سے پرہیز کریں۔ ڈاکٹر اے ڈی سجنانی نے کہا کہ دوران مرض مریض کا کھانا پینا ہرگز بند نہ کریں بلکہ ہلکی پھلکی اور زود ہضم غذا مثلا کھچڑی، دہی ، دلیہ اور کیلا وغیرہ دیتے رہیں تا کہ معدہ بھی خالی نہ رہے۔

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

حقہ پینے سے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق

حقہ پینے سے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق
سویڈن میںماہرین نے مسوڑوں کی بیماریاں لاحق ہونے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے سٹاک ہوم کیرولیستکا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے سعودی عرب میں حقہ اور سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دانتوں اور مسوڑھوں کا جائزہ لیا جس میں انہوں نے 262 نوجوان افراد کا انتخاب کیا جن میں سے 31 فیصد صرف حقہ پینے والے تھے جبکہ 19 فیصد سگریٹ پینے والے اور 20 فیصد
سگریٹ اور حقہ تمباکو نوشی کے دونوں طریقے استعمال کرنے والے تھے۔ تحقیق میں 30 ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا جو تمباکو نوش نہیں تھے۔ تحقیق کاروں نے ان افراد کو سوال نامے دینے او رکچھ عرصے بعد ان افراد کے مسوڑھوں اور دانتوں کے چیک اپ کی رپورٹوں کا جائزہ لیا جس کے مطابق وہ تمام افراد جو ا س تحقیق میں شامل تھے ان میں مسوڑھوں کی بیماری کی نشاندہی کی گئی ہے۔ تحقیق مکمل ہو جانے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ حقہ پینے سے دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ مسوڑھوں میں سوجن بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل افراد میں حقہ یا سگریٹ نہ پینے والے افراد میں 8 فیصد میں مسوڑھوں کی سوزش اور سرخ مسوڑھوں کی نشاندہی کی گئی ہے ،حقہ پینے والے افراد میں 30 فیصد جبکہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں سے24 فیصد افراد مین مسوڑھوں اور دانتوں کے امراض کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سویڈن کے طبی ماہرین کے مطابق حقہ پینے والوں کو تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی نسبت مسوڑھوں کی سوزش لاحقہ ہونے کے امکانات 5 فیصد زیادہ ہوتے ہیں اور ماہرین کے مطابق اس کی وجہ حقہ نوشی کے دوران دانتوں کی ہڈیوں کو پہنچنے والا نقصان ہو سکتی ہے۔