Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

کری پتہ

 کری پتہ
استعمالی حصہ : پتے – ہمیشہ تازہ ہونا چاہیے۔ سُکھنے کے بعد ان کی خوشبو ختم ہوجاتی ہے۔

کیفیت؛ تازہ، اچھی اور نارنگی کی خوشبو یاد دلاتی ہے۔کری کا درخت انڈیا کاخود رو درخت ہے۔ ہمالیہ کی بلندی کےعلاوہ انڈیا میں ہرجگہ اُگتا ہے مشرق میں برما تک پایاجاتاہے۔ جنوبی انڈیا اور سری لنکا میں کھانےاس کےبغیرمکمل نہیں ہوتے۔ یہ پہلی مسلہ ہے جو تیل میں کڑ کڑیاجاتا ہے۔اس طرح اسکا مزہ سالن مین شامل ہوجاتا ہے۔ جنوبی انڈیا کےلوگ اسےملایشا، جنوبی افریقہ میں بھی لائے ۔ کری پاوڈر مکسچراوریہ ایک نہیں ہیں۔ کری پاوڈر ، مغلی گرم مسالہ اورجنوبی انڈیا سمبار پودی کےاجزا کی برطانوی ملاوٹ ہے۔ کری پتہ کا پاوڈر نہیں استعمال کیا جاتا۔کیونکہ اس میں تازہ پتہ کی خاصیت نہیں رہتی۔
دوائ استعمال : رواجاتی علاجوں میں کری پتہ کا ایک اہم مقام ہے۔ بواسیر ،اپاڑ ( کھجلی ) ، متلاہٹ ، پیٹ اور خون کی بیماریوں میں مفید ہے

تیز پتہ

تیز پتہ
نباتاتی نام : لورس نوبلیس
فیلمی نام : لوراسیا
استعمالی حصہ : پتے، تیل

کیفیت؛ بحیرہٴ روم کے ممالک خاص طور ہر ترکی میں اگائ جاتی ہے یہ خود رو درخت بھی ہے۔درخت 80 فیٹ کی اونچائ تک جاسکتا ہے۔اسکا فروٹ چھوٹا لال نیلی بیری ہوتی ہے۔ جو کہ پک کر کالی ہوجاتی ہے۔ پتہ میں ہلکی کڑواہٹ اورسخت خوشبو ہوتی ہے۔ اسکی تیزی کو مخفوظ رکھنے کے لیے بند ڈبےمیں روشنی سےدور رکھیں۔ تیز پتہ کوسوپ، شوربہ، اسٹیو، مچھلی۔ گوشت، مرغی کے کھانوں میں ڈالتے ہیں اوراچاربنانےمیں بھی ڈالاجاتا ہے۔

دوائ استعمال
ہای بلڈ شوگر، مائ گرین سر درد، انفیکشن ، اورگیسٹریک السر میں مفیدہے۔

تمباکو کے نقصان کا کیسے پتہ چلا؟

پھیپھڑوں کے کینسر اور تمباکونوشی کے درمیان تعلق معلوم کرنے والے برطانوی سائنسدان سر رچرڈ ڈول کا بانوے سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔
وہ آکسفورڈ کے جان ریڈکلف ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ سر ڈول کا شمار دنیا کے معروف ترین پروفیسروں میں ہوتا تھا۔
ان کی وجہ شہرت انیس سو پچاس میں لکھا جانے والا ان کا تحقیقی مقالہ تھا جس میں انہوں نے تمباکونوشی کو پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ بتایا۔ اس تحقیق میں آسٹن بریڈفورڈ ہل بھی ان کے ساتھ تھے۔

جامعہ آکسفورڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر جان ہڈ نے کہا ہے کہ سر رچرڈ کی تحقیق نے دنیا میں لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ سر ڈول کی پھیپھڑوں کے کینسر اور دِل کی بیماریوں کے بارے میں تحقیق گزشتہ پچاس سال میں برطانیہ میں تمباکونوشی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

سر رچرڈ ڈول انیس سو بارہ میں ایک ڈاکٹر کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ ریاضی کے ایک امتحان میں فیل ہونے کے بعد انہوں نے طب میں تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے انیس سو سینتیس میں سینٹ تھامس میڈیکل سکول سے طب کی ڈگری حاصل کی اور رائیل آرمی میڈیکل کور میں شامل ہو گئے۔

سر ڈول کو طبی تحقیقاتی کونسل میں پھیپھڑوں کےکینسر میں اضافے کی وجہ معلوم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

ابتداء میں ڈول کا دھیان گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی طرف گیا لیکن پھر انہوں نے تمباکونوشی کے رجحان میں اضافے پر توجہ دینی شروع کی۔ انہوں نے چھ سو مریضوں سے سوالنامہ بھروانے کے بعد نتیجہ اخذ کیا کہ پھیپھڑوں کی بیماری سگریٹ نوشی کی وجہ سے بڑھی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ پورے ملک تک وسیع کر دیا۔

سر رچرڈ ڈول نے شراب نوشی کے ماں کے پیٹ میں بچوں پر اثرات اور مانع حمل ادویات کے اثرات کے بارے میں بھی تحقیق کی۔

سن دو ہزار میں اگست کے مہینے میں سر رچرڈ ڈول نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں پچاس برس قبل کی گئی ان کی تحقیق درست ثابت ہوتی تھی کہ سگریٹ نوشی میں کمی کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے کینسر میں بھی کمی ہوئی ہے۔

سر رچرڈ ڈول کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔