Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

حب مقوی باہ و مبہی

حب مقوی باہ و مبہی
بہمن سرخ،بہمن سفید،تخم سنبھالو،سفوف کر لیں مساوی شہد،، شہد کی مدد سے کالے چنے برابر گولیاں بنائیں
طریقہ استعمال : دو گولیاں صبح و شام خالی بیٹ نیم گرم دودھ کیساتھ
فوائد: منی کو گاڑھا کرتی ہیں اور جریان احتلام کیلیے مفید ہیں،،،،،،حب کا مطلب گولی ہوتاہے

جریان و احتلام

جریان و احتلام

نسخہ الشفاء:تخم ریحان‘ لاجونتی‘ مصری سو، سو گرام۔ سب اجزا کو باریک پیس لیں۔ چھ ماشہ خوراک صبح و شام ہمراہ پانی۔جریان و احتلام کیلیے بہترین نسخہ ہے15 دن تک استعمال کریں

نسخہ گردہ و مثانہ پتھری کیلئے

نسخہ   گردہ و مثانہ پتھری کیلئے
کچری کے بیج ایک تولہ پیس لیں آدھا کلو پانی میں پکالیں جب آدھا پانی رہ جائے توپُن لیں دن میں 3 مرتبہ پی لیں انشاءاللہ پتھری نکل جائے گی۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر کے بغیر باکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوی کے لئے دستیاب ہیں تفصیلات کے لئے کلک کریں
فری مشورہ کے لیے ربطہ کر سکتے ہیں
Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70
Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

Sexual Weakness treatment ضعف باہ اور اس کے اسباب وعلاج

 

Sexual Weakness treatment ضعف باہ اور اس کے اسباب وعلاج

اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے

Sexual Weakness treatment ضعف باہ اور اس کے اسباب وعلاج

مردانہ کمزوری کے دیسی نسخوں پرمشتمل بہترین کتاب

BOOK IN URDU

ایک سو پینتیس(135) صفحات پر مشتمل کتاب

الشفاء نیچرل ہربل فارما لاہور پاکستان

پر جائیں (Read more ) کتاب پڑھنے کیلیے

Read More

افعال و خواص خربوزہ

افعال و خواص خربوزہ
افعال و خواص ? خربوزہ غذائیت سے بھرپورپھل ہے۔خربوزہ،گرما اورسردایہ ایک ہی قبیلے کے پھل ہےاورمختلف علاقوںکی مختلف آب وہوا کی وجہ سے ان کی اشکال مختلف ہوجاتی ہیں۔خربوزے کا گودا،بیج اورچھلکا سب ہی ہمارے لئے بے حد مفید اورفائدہ مندہے۔نیز یہ پھل غذائی اوردوائی فوائد کے لحاظ سے انسانی جسم کے لئے بے حد مفید ہے۔پاکستان میں کھائے جانے والے دوسرے پھلوں میں خربوزہ سی زیادہ سستا اورکوئی پھل نہیں،اس قدرسستا ہونے کے باجود خربوزے میں بے انتہاغذائیت ہے اوریہ بہت جلد ہضم ہوجاتا ہے۔اگرخربوزہ کوضرورت سے زیادہ بھی کھالیا جائے تویہ آپ کوکوئی نقصان نہیں پہنچاتابلکہ آپ کی طبیعت تروتازہ رہے گی۔اس پھل کا ہرحصہ انسانی جسم کے کسی نہ کسی حصے کوضرور فائدہ پہنچا تا ہے۔گرمیوں کی تپتی دوپہراورچلچلاتی دھوپ میں مشقت کے بعدجب آپ خربوزہ کھاتے ہیں توآپ کوسکون پہنچا تا ہے۔
خربوزہ اگرچہ ایک سستا پھل ہے اورغریب سے غریب آدمی بھی اسے آسانی سے خرید سکتا ہے مگراس کی افادیت کا عالم یہ ہے کہ اس پھل کا ہرحصہ فائدہ مند ہے۔
خربوزے کے غذائی اجزائ
خربوزے میں بے شمارغذائیت ہوتی ہے۔آدھاسےرخربوزے میں دوروٹیوں کے برابرغذایت ہوتی ہے۔خربوزے میں پانی،فاسفورس،کیلشیم،پوٹاشیم،کےرے ٹین،تانبا،گلوکوز اوروٹامن ”اے ‘اور”بی “پائے جاتے ہیں۔جسم مضبوط بنانے اورموسمی تپش کا مقابلہ کرنے والا وٹامن”ڈی“بھی اس میں وافرمقدارمیں پایاجاتا ہے۔اس کے علاوہ گوشت بنانے والے روغنی اورنشاستہ داراجزاءبھی اس میں پائے جاتے ہیں۔100گرام خربوزے میں21حرارے،ایک گرام پروٹین،5گرام نشاستہ اورایک گرام ریشہ ہوتا ہے۔یہ تمام اجزاءانسانی جسم کومضبوط اورصحت مند بناتے ہیں۔میٹھے خربو زے کا مزاج گرم تر،ترش خربوزہ سردتراورپھیکا خربوزہ معتدل مزاج رکھتا ہے۔تندرست معدے کے حامل لوگ خربوزے کوڈیڑھ دوگھنٹے میں ہضم کرلیتے ہیں جبکہ ٹھنڈے مزاج کے بوڑھے اسے ہضم کرنے میں تین چارگھنٹے لگاتے ہیں اورانہیں ڈکارآتے رہتے ہیں۔
خربوزہ اورادویاتی کرشمے
خربزے کا سب سے اہم کا م معدے،آنتوںاورغذاکی نالی کی خشکی کودورکرنا،آنتوں میں رکے ہوئے زہریلے فضلے کوخارج کرنا،قبض دورکرنا اورجسم کا رنگ نکھارتا ہے۔یہ پھل پیشاب کے ذریعے زہریلے فضلات کوباہرنکالک پھین کتا ہے۔خربوزے کھانے والے کے گردے صحت مند اورصاف ستھرے رہتے ہیں۔اگرمثانہ یا گردوں میں پتھری پڑجائے تووہ خارج ہوجاتی ہے۔دردگردوہ بہت تکلیف دہ مرض ہے اوراس میں بے حد مفید نسخہ موجودہے،خربوزے کے خشک چھلکے ،ایک تولہ،عرق گلاب تین چھٹانگ،کالانمک تین ماشے،جب مریض درد گردہ میں مبتلا ہوتوخربوزے کے خشک چھلکے اورعرق گلاب کوایک جوش دے کرچھان لیںاورسیاہ نمک ملا کرپلائیں فوراً آرام آجائے گا۔اسی طرح اگرگردے میں یاجسم کے کسی اورحصے میں پتھری ہوجائے تواس کے لئے خربوزے کے چھلے اورپتے کوجلا کراس کی راکھ سے نمک حاصل کیا جائے اوراسے دوا کے طورپراستعمال کیا جائے توپتھری سے نجات ملک جاتی ہے ۔گردے کی پتھری خربوزے کے کثرت سے استعمال کرنے سے خارج ہوجاتی ہے۔خربوزہ سے بد ن کی خشکی دورہوجاتی ہے۔خربوزے بھوک مٹاتا ہے۔خربوزہ کھانے سے رگوںاورپٹھوںکی قدرتی لچک بحال ہوجاتی ہے۔یہ گردوں کوصاف کرتا ہے اورگردے میں جمی ہوئی کثافتوںکودورکردیتا ہے۔دودھ پلانے والی ماﺅںکے لئے ضروری ہے کہ وہ خربوزے کا روزانہ استعملا کرےںاوروافرمقدارمیں خربوزہ کھائیں تواس سے ان کے بچے کی صحت بہت اچھی ہوجائے گی۔جوڑوں کے درد میں مبتلا مریضوں کوچاہئے کہ وہ خربوزة پابندی سے استعمال کریں کیونکہ خربوزہ جسم سے یورک ایسڈ کی بڑی مقدارکوخارج کرتا ہے اورجوڑوںکے دردمیں کمی کا موجب بنتا ہے۔اسی طرح اگرکسی کا جسم بہت دبلا اورلاغرہوتواسے چاہئے کہ پابندی سے دوتین خربوزے کھائے تومہینے بھرمیں دبلا پن دورہوجائے گا اورچہرے پربھی رونق آجائے گی ۔خواتین کواپنی غذامیں لازماً خربوزے کا استعمال جاری رکھنا چاہئے کیونکہ خربوزے میں خواتین کے تمام مخصوص امراض کودورکرنے کی صلاحیت موجود ہے اوراس کا استعمال خواتین کی جلد اورحسن کے نکھارکے لئے بھی فائدہ مند ہے۔خربوزے کا استعمال کمرکے پٹھے مضبوط بنا تا ہے۔
حسن وخوبصورتی کے لئے
خربوزة اپنی خوبصوری اوردلربائی کی بھی ایک خاص اد رکھتا ہے۔اس کی ہری بھری نازک شاخیں کئی کئی کلووزن سنبھالتی ہیں اورزمین پربکھرتی ہیں۔شدیدبھوک کی حالت میں اگرآپ ایک خربوزہ کھالیں تویہ آپ کی پوری بھوک کا علاج کردیتا ہے۔
خربوزے کے بیج منقیٰ کے چنددانے،کھیرے کے چند خشک بے مغز ،کدوان سب کوبرابربرابروزن میں لیں،پھراسے پیس کے چھان لیجئے اورشکرملا کرنہارمنہ اس کا شربت بنا کرپینے سے دل ودماغ کی گرمی کم ہوگی اورطبیعت بحال رہے گی ۔خربوزہ کھانے کے اوقات
خربوزہ یا دوسرے پھلوں کوہمیشہ کھانے کے بعداستعمال کرنا چاہئے یا شام کے وقت کھانا چاہئے۔موسم گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے توجسم کی تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسے موسم میں اگرخربوزہ شام کے وقت کھایاجائے توزیادہ بہترہوتا ہے ۔اگرپیشاب جلن کے ساتھ ساتھ سرخی مائل ہوجائے توخربوزے کا استعمال اس مرض اورحالت میں مفید ہوگا۔خربوزہ کھل کرپسینہ لاتا اورپیشاب بھی کھل کرآتا ہے۔گرمی کی شدت سے جسم میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے ایسی صورت میں خربوزہ بہترین غذااوردواہے۔یہ یادرکھیں کہ خربوزہ کھانے کا بہترین وقت سہ پہرکا ہے۔خربوزہ خالی پیٹ نہیں کھانا چاہئے۔خربوزے کھانے کے بعدپانی نہیں پینا چاہئے۔خربوزہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ تسکین بخش اورجسم کی نشوونما کرنے میں مدگارثابت ہوتا ہے۔خربوزہ کھائےی کہ یہ آپ کے حسن وصحت کا ضامن ہے۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

Read More

افعال و خواص تربوز

افعال و خواص تربوز
یہ ایک مشہور اور معروف ہر دل عزیز پھل ھے۔ جو پاکستان اور ہندستان کے ریتلے حصوں اور افغانستان میں زیادہ پیدا ھوتا ھے۔
اس کی بیل خوب لمبی ھوتی ھے۔ یہاں تک کے ایک بیل کی لمبائی دس بارہ گز تک ھوتی ھے۔
اس کے پتے کٹے ھوئے گول اور کنگرے دار ھوتے ہیں جو کہ شکل میں اندرائن کے پتوں جیسے مگر اس سے بڑے اور چوڑے ھوتے ہیں۔
اس کے پھلوں کا رنگ سبز زردی مائل سفید یا سیاہی مائل ھوتا ھے۔
پھل: نہایت گہرا سبز سیاہی مائل بعض میں دھاری اور عبری کی طرح کے داغ ھوتے ہیں۔ وزن اور جسامت کے لحاظ سے ایک سیر سے لے کر تین چار سیر تک ھوتے ہیں۔ مگر خاص خاص علاقوں میں دس پندرہ سیر تک مل جاتے ہیں۔
سیر حامدی میں مزکور ھے کہ جہانگیر کے پاس فتح پور سے ایک تربوز آیا جس کا وزن بتیس سیر تھا تھل کے علاقے میں بیس پچیس سیر تک کے تربوز عام مل جاتے ہیں تزکرہ الہند میں اس کے مئولف لکھتے ہیں کہ میرے والد نے ایک من کا تربوز دیکھا تھا۔
گودہ: کچے پھل کا گودہ سفید ھوتا ھے۔ پکنے پر گلابی اور سرخ ھوجاتا ھے۔ پکنے پر بیج بھی سرخ سیاحی مائل ھو جاتے ہیں۔ تربوز کا موسم اپریل سے جولائی تک ھوتا ھے۔
زائقہ: نہایت شیریں خوشگوار اور فرحت بخش ھوتا ھے۔
طبیعت: دوسرے درجے میں سرد وتر ھے۔
افعال و خواص: اس کے کھانے سے پاخانہ کھل کے آتا ھے۔ خون کی گرمی ختم ھوتی ھے۔ پیشاب آور ھے۔ صفر اوی گرمی کو ختم کرتا ھے۔ سودادی بیماریوں کے لیے بھی مفید ھے۔ ٹایئفائیڈ میں بہترین غزا ھے۔ سکنجبین کے ہمراہ تربوز استعمال کرنا یرقان کے لیے مفید ھے۔ اسی طریقہ سے استعمال کرنے سے مثانے کی پتھری ریزہ ریزہ ھوکر نکل جاتی ھے۔
نقصانات: خزائن الادو یہ میں علامہ نجم الغنی لکھتے ہیں۔ کہ کھانا ہضم ھونے سے پہلے تربوز کھانے سے ہاضمے میں خرابی پیدا ھوتی ھے۔ پیٹ میں ھوا بھرتا ھے اور دیر ہضم ھے۔ جس روز تربوز کھائیں چاول ہر گز نہ کھائے جائیں۔
بلغمی م،زاج والے اور ضیعف العمر لوگ شہد سے اصلاح کرکے کھائیں تو نقصان نہیں پہنچاتی۔

انجیر و زیتون

انجیر و زیتون

اگر ان دونوں قسموں ( تین و زیتون) کو ان کے ابتدائی معنی پرمحمول کریں، یعنی معروف انجیر و زیتون پر، توپھر بھی یہ ایک پرمعنی قسم ہے کیونکہ :
” انجیر“ بہت زیادہ غذائی قدر و قیت کا حامل ہے، اور ہر سن و سال کے لئے ایک مقوی اور غذا سے بھر پورنوالہ ہے، جس میں چھلکا ، گٹھلی اور کوئی زائد چیز نہیں ہوتی۔
غذا کے ماہرین کہتے ہیں کہ :انجیر کو بچوں کے لئے طبیعی شکر کے طور پر استعمال کرایا جا سکتا ہے اور ورزش یامحنت مشقت کرنے والے اوربڑھاپے اور کمزوری میں مبتلا لوگ اپنی غذا کے لئے انجیر سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ ” افلاطون“ انجیر کو جذب کرنے والا اور نقصا ن دہ مادّوں کو دفع کرنے والا سمجھا جاتا تھا۔

” جالینوس“ نے انجیر سے پہلوانوں کے لئے ایک خاص قسم کی غذا تیار کی تھی ، روم اور قدیم یونان کے پہلوانوں کو بھی انجیر دئے جاتے تھے ۔
غذا شناس ماہرین کہتے ہیں کہ انجیر میں مختلف قسم کے بہت سے وٹامن اور شکر موجودہے۔ اور بہت سی بیماریوں میں اس سے ایک دوا کے طور پر فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے۔ خاص طور پر انجیر اور شہد کو مساوی طور پر مخلوط کر دیں تو زخم معدہ کے لئے بہت ہی مفید ہے ۔ خشک انجیر کا کھانا دماغ کو تقویت دیتا ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ انجیر میں معدنی عناصر کے وجود کی بناپر جو قوائے بدن اور خون میں اعتدال کا سبب بنتے ہیں انجیر ہر سن و سال او رہر قسم کے حالات میں غذا کے طور پر بہترین پھل ہے ۔
ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیا ہے :
” التین یذھب بالبخر و یشد الفم و العظم، و ینبت الشعر ویذھب بالداء ولایحتاج معہ الی دواء و قال علیہ السلام : التین اشبہ شیء بنبات الجنة:
” انجیرمنہ کی بدبو کو دور کرتا ہے ، مسوڑھوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے ، بالوں کو ا ُ گاتاہے درد اور تکلیف کو بر طرف کرتا ہے۔ اور اس کے ہوتے ہوئے کسی دوا کی ضرورت نہیں ہے۔
اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ انجیر جنت کے پھلوں سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ ۱ ۲
باتی رہا ” زیتون“ تو اس کے بارے میں غذا شناس اور بڑے بڑے ماہرین جنہوں نے سالہا سال تک پھلوں کے مختلف خواص کامطالعہ کرنے میں اپنی عمریں صر ف کی تھیں ، زیتون اور اس کے تیل کی حد سے زیادہ اہمیت کے قائل ہیں ، اور وہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ جو لوگ ہمیشہ صحیح و سالم رہنا چاہیں انہیں اس حیاتی اکسیر سے فائدہ اٹھانا چاہئیے۔
روغن زیتون انسا ن کے جگر کا پکا اور مخلص دوست ہے ۔ اور گردوں کی بیماریوں ، صفرادی پتھر یوںاور درد گردہ اور درد جگر کو دور کرنے اور خشکی کو رفع کرنے کے لیے بہت ہی موٴثر ہے۔
اسی بناء پر زیتون کے درخت کو قرآن مجید میں شجرہٴ مبارکہ کہا گیا ہے ۔
روغن زیتون بھی انواع و اقسام کے وٹامن سے سر شار ہے اور اس فاسفورس، سلفر، کیلشیم ،فیرم پوٹا شیم اور منگنز بھی پائی جاتی ہے ۔
وہ مرہم جو روغن زیتون اور لہسن کے ساتھ بنائی جاتی ہے گٹھیا کے دردوں کے لیے ،مفید بتائی جاتی ہے ، پِتّہ کی پتھری روغن زیتون کے کھانے سے ختم ہوجاتی ہے ۔ ۳
ایک روایت میں امیر المومنین علیہ السلام سے آیاہے :
” ما افقر بیت یاٴ تدمون بالخل و الزیت وذالک ادام الانبیاء“
” وہ گھر جس میں سرکہ اور زیتون سالن کے طور پر استعمال ہوتا ہے ، وہ کبھی کھانے سے خالی نہ ہوگااور یہ پیغمبروں کی غذا ہے “۔
اور ایک حدیث میں امام علی بن موسی رضا علیہ السلام سے آیاہے : ۴
”نعم الطعام الزیت: یطیب النکھة۔ ویذہب بالبلغم، و یصفی اللون، یشد العصب و یذھب الوصب، ویطفیء الغضب“:
”روغن زیتون ایک اچھی غذا ہے ، منھ کو خوشبودار کرتا ہے ، بلغم کو دور کرتا ہے ، چہرے کے رنگ کو صاف کرتا ہے ۔ او ر تر و تازہ بناتا ہے ، اعصاب کو تقویت دیتا ہے، بیماری، درد اور ضعف کو دور کرتا ہے ، اور غصہ کی آگ کو بجھا تا ہے “۔ ۵
ہم اس بحث کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ایک حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:
”کلو الزیت و ادھنوا بہ فانہ من شجرة مبارکة“:
”روغن زیتون کھاوٴ اور بدن پر اس کی مالش کروکیونکہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ ۶
اس چار پر معنی قسموں کے ذکر کرنے کے بعد جواب قسم پیش کرتے ہوئے اس طرح فرماتا ہے : ” یقینا ہم نے انسان کو بہترین صورت اور نظام میں پیدا کیا ہے ،،۔ ( لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم)۔
” تقویم“کامعنی کسی چیز کو مناسب صورت، معتدل نظام اور شائستہ کیفیت میں لاناہے ۔ اور ا س کے مفہوم کی وسعت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خدا نے انسان کو ہرلحاظ سے موزوں اور شائستہ پیدا کیاہے ، جسم کے لحاظ سے بھی ، اور روحانی و عقلی لحاظ سے بھی، کیونکہ اس کے وجود میں ہر قسم کی استعداد رکھی گئی ہے اور اسے ایک بہت ہی عظیم قوس صعودی کو طے کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا ہے ، اور اس کے باوجود کہ انسان ایک ” جرم صغیر“ ہے ، عالم کبیر“ کو اس میں جگہ دی گئی ہے، اسے اس قدر استعدادیں اور شائسگیاں بخشی ہیں وہ ولقد کرمنا بنی اٰدم ”ہم نے بنی آدم کو کرامت و عظمت بخشی ہے “۔ ( سورہ اسراء آیہ۷۰)کی خلقت کے لائق ہو گیاہے ۔ وہی انسان جس کی خلقت کی تکمیل پر فرماتا ہے :فتبارک اللہ احسن الخالقین ”پس وہ خدا بہت ہی بزرگ و برتر اور برکتوں والا ہے جو بہترین خلق کرنے والا“! لیکن یہی انسان ان تمام امتیازات و اعزازات کے ہوتے ہوئے اگر حق کے راستے سے منحرف ہوجائے تو اس طرح سقوط کرتا ہے کہ ” اسفل السافلین“میں جا پہنچا ہے ، اس لیے بعد والی آیت میں فرماتا ہے : ” پھرہم اس پست ترین مراحل میں لوٹا دیتے ہیں “۔ ( ثم رددناہ اسفل سافلین )
کہتے ہیں کہ ہمیشہ بلند پہاڑوں کے ساتھ بہت ہی گہری گھاٹیاں ہوتی ہیں اور انسان کی اس تکامل و ارتقاء کی قوس صعودی کے ساتھ ہی ایک وحشت ناک قوس نزولی بھی نظر آتی ہے ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ وہ ایک ایسا موجود ہے جو ہر قسم کی استعدادیں رکھتا ہے ، اگر وہ ان سے صلاح و درستی کے لئے فائدہ اٹھا ئے تو افتخار کی بلندترین چوٹی پر پہنچ جاتا ہے اور اگر ان تمام استعدادوں کو فساد اور خرابی کی راہ پر ڈال دے تو اس میں عظیم ترین مفسدہ پیدا کردیتا ہے ، اور طبیعی طور پروہ” اسفل السافلین“کی طرف کھینچتا چلا جاتا ہے ۔
لیکن بعد والی آیت میں مزید کہتا ہے“: مگروہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے اعمال ِ صالح انجام دیے ہیں وہ اس سے مستثنٰی ہیں ، کیونکہ ان کے لئے ایسا اجر و ثواب ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے “۔ (الا الذین اٰمنوا وعملو الصالحات فلھم اجر غیرممنون)۔
”ممنون“ ”من“ کے مادہ سے یہاں ختم ہونے یا کم ہونے کے معنی میںہے ، اسی بناء پر ” غیر ممنون“ دائمی اور ہرقسم کے نقص سے خالی اجرو ثواب کے معنی میں ہے ۔ اور بعض نے یہ کہا ہے کہ منت و احسان سے خالی مراد ہے ، لیکن پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتا ہے ۔
بعض نے ثم رددناہ اسفل سافلینکے جملہ کی بڑھاپے کے دور کے ضعف و ناتوانی اور حد سے زیادہ ہوش کی کمی کے معنی میں تفسیر کی ہے، لیکن اس صورت میں یہ بعد والی آیت کے استثناء کے ساتھ ساز گار نہیں ہے ۔ اس بناء پر قبل و بعد کی آیات کے مجموعہ کی طرف توجہ کرتے ہوئے وہی پہلی تفسیر ہی درست نظر آتی ہے ۔
بعد والی آیت میں اس ناشکرے اور معاد کے دلائل اور نشانیوں سے بے اعتناء انسان کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کیا سبب ہے کہ تو ان تمام دلائل کے باوجود روزِ جزا کی تکذیب کرتا ہے؟ ! (فما یکذبک بعد بالدین)۔
ایک طرف تو خود تیرے وجود کی ساخت اور دوسری طرف اس وسیع و عریض عالم کی عمارت اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دنیا کی چند روزہ زندگی تیری خلقت اور اس عظیم جہان کی خلقت کا اصل ہدف نہیں ہوسکتی ۔
یہ سب کچھ وسیع تر اور کامل تر جہان کے لیے ایک مقدمہ ہے اور قرآن کی تعبیر میں ” نشاٴة اولیٰ“ خود” نشاٴة اخری کی خبر دیتی ہے ۔ تو پھرانسان متذکر کیوں نہیں ہوتا۔(ولقد علمتم النشاٴة الاولیٰ فلولا تذکرون)۔( واقعہ ۔ ۶۲)7
عالم نباتات ہمیشہ اور نئے سال نئے سرے سے موت و حیات کے منظر کو انسان کی آنکھ کے سامنے مجسم کرتا ہے اور جنینی دَور کی پے در پے خلقتیں ہر ایک معاد اور ایک نئی زندگی شمار ہوتی ہے۔ ان تمام چیزوں کے باوجودیہ انسان روز جزاء کا کس طرح انکار کرتا ہے ۔
جو کچھ ہم نے بیان کیاہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس آیت میں مخاطب نوعِ انسان ہے ، اور یہ احتمال کہ یہاں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
کی ذات مخاطب ہے اور مراد یہ ہے کہ معاد کے دلائل کے باوجود کون شخص یا کون سی چیز تیری تکذیب کرسکتی ہے ، بعید نظر آتاہے ۔
اور یہ بھی واضح ہو گیا کہ ” دین “ سے مراد یہاں آئین و شریعت نہیں ہے، بلکہ وہی جزا اورروزجزا ہے ۔ اس کے بعد والی آیت بھی اسی معنی کی گواہ ہے
جیسا کہ فرماتا ہے : ”کیا خدا بہترین حکم کرنے والا اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے “۔ (الیس اللہ باحکم الحاکمین)۔
اور اگر ہم دین کو کل شریعت اور آئین کے معنی میں لیں تو پھر آیت کا مفہوم و معنی اس طرح ہو گا،” کیا خدا کے احکام و فرامین سے سب سے زیادہ حکیمانہ اور قابل یقین نہیں ہیں “؟ یا یہ کہ انسان کے لئے خدا کی خلقت ہر لحاظ سے حکمت ، علم اور تدبیرکے ساتھ آمیختہ ہے ۔ لیکن جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے پہلا معنی زیادہ مناسب نظر آتاہے ۔
ایک حدیث میں آیاہے کہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ| وسلم سورہ ” و التین “ کی تلاوت فرماتے تھے تو جیسے ہی آیہ” الیس اللہ باحکم حاکمین“ پر پہنچتے تھے تو فرماتے تھے ” بلی و انا علیٰ ذالک من الشاھدین“۔
خدا وندا ! تونے ہماری خلقت کو بہترین صورت میں قرار دیا ہے۔ ہمیں توفیق عطا فرماکہ ہمارا عمل اور ہمارے اخلاق بھی بہترین صورت میں ہوں ۔
بار الٰہا ! ایمان و عملِ صالح کی راہ کو طے کرنا تیرے لطف و کرم کے بغیر ممکن نہیں ہے  ہم پر اس راہ میں اپنا لطف و کرم فرما۔

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کا کمال

سرسوں کے تیل کو مخصوص جگہ (ناک کے نتھنے‘ ناف اور مقعد پر)دن میں 3 یا پھر زائد بار لگانے کے فوائد ۔ سرسوں کے تیل کا خالص ہونا اولین ! میرے پاس اس ٹوٹکے کی تعریف میں لکھنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔ لاکھوں فوائد جو استعمال کرو تو پتہ چلتا ہے کہ کیا جادو ہے۔
ناک بند رہنا، سردیوں میں سر میں درد، بلغم کا حلق میں گرنا، بھوک نہ لگنا، قبض رہنا، بواسیر کے مسوں میں تکلیف ہونا، چھینک نہ آنا وغیرہ ناف میں استعمال کرنے سے گیس کا اخراج ہونا‘ اسٹول نرم ہوکر پاس ہونا، بھوک بھرپور لگنا طبیعت چاق وچوبند رہتی ہے۔ ناک کی ہڈی بھی کم ہونے لگی ہے اور ناک کی شکل درست رہتی ہے حتیٰ کہ ناک بند ہوجانے کی وجہ سے تکلیف کا سامنا

دواء خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

 

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ
بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

بالوں کی صحت و حفاظت کا بہترین طریقہ

جس طرح انسانی جلد کی تین قسمیں ہیں اسی طرح بالوں کی بھی تین اقسام ہیں۔

چکنے بال، نارمل بال، خشک بال ہمیشہ اپنے بالوں کے مطابق شیمپو کا انتخاب کرنا چاہیے۔ شیمپو بالوں کی تیزابیت کو ختم کرتا ہے۔

بالوں کے بڑھنے اور گرنے کا انحصار آپ کی صحت پر بھی منصر ہے آپ کے جسم کو اگر مناسب مقدار میں پروٹین اور دوسرے وٹامن مل رہے ہیں تو آپ کے بال بھی صحت مند اور لمبے اور چمکیلے ہوں گے بالوں کی حفاظت بھی اسی طرح ضروری ہے جس طرح ہم اپنے باقی اعضا کی حفاظت کرتے ہیں۔

اکثر خواتین بالوں کو لمبا کرنے کے طریقوں سے ناواقف ہوتی ہیں۔ ان کے خیال میں اگر بالوں کو نہ کٹوایہ جائے تو بال بڑھتے رہتے ہیں۔ یہ سوچ بلکل غلط ہے اگر آپ کے بال لمبے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مہینے میں ایک بار ان کی نوکیں کٹوائیں اس سے بالوں کو بڑھنے میں مدد ملے گی۔

بالوں کی غذا تیل ہے

ہفتہ میں دو بار بالوں کی جڑوں میں تیل کا مساج کرنا چاہیےروئی کو سرسوں کے تیل میں بھگو کر سر کے بالوں میں مانگ نکال کر لگائیں اس کے بعد انگلیوں کی پوروں سے مالش کریں۔ پندرہ منٹ تک آہستہ آہستہ کنگی کریں اور اس کے بعد تولیہ بھگو کر نچوڑ لیں اور سر پر لپیٹ دیں۔ ٹھنڈا ہونے پر یہی طریقہ دہرائیں۔ یہ عمل تین مرتبہ کریں بعد میں باریک کنگھی سر پر پھیریں۔ اس کے بعد ایک تو تیل جڑوں میں جذب ہو جائے گا دوسرا جلد کی خشکی کنگھی میں آجائے گی۔ اس عمل کے بعد اپنے بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھوئیں۔

اگر بال گرتے ہیں تو اس کے لیے ایک گریلو نسخہ بہت آسان ہے۔

گرتے بالوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ سر میں زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ تک برش کریں بالوں کا رخ کمر کی طرف کر کے برش کرنا زیادہ بہتر ہے۔

سردیوں میں اگر سر میں زیتون یا بادام روغن استعمال کیا جائے تو اس سے بالوں کے بڑھنے کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔

اگر آپ کے بال ٹوٹتے ہیں تو آپ کو چاہیے کسی اچھے سے شیمپو یا صابن سے دھوئیں۔ پھر زیتون یا بادام روغن سے مالش کریں اور پھر پانچ گھنٹے کے بعد دھوڈالیں۔

ہفتے میں ایک بار یہ آمیزہ اپنے بالوں پر لگائیں۔ تھوڑا سا دہی انڈہ اور تھوڑی سی چینی تینوں کو باہم ملالیں اور بالوں میں لگائیں پندرہ منٹ بعد شیمپو کریں۔

دھوپ اور خشک ہوا

بالوں کو دھوپ اور خشک ہوا سے جتنا ممکن ہو بچانا چاہیے۔ آج کل بہت چھوٹی عمر میں لڑکے لڑکیوں کے بال سفید ہونے لگے ہیں سفید بالوں کی وجہ سے چہرے کی دلکشی متاثر ہوتی ہے۔

جن لوگوں کے کم عمری میں بال سفید ہوتے ہیں ان کے لیے ایک اچھا نسخہ یہ ہے ایک پاوء مہندی میں ایک چمچ کافی ایک چائے کا چمچ شکر چند قطرے لیموں کے اور حسبِ ضرورت پانی ڈال کر اچھی طرح ملائیں اور پھر باریک کپڑے سے سر لپیٹ لیں اور چار پانچ گھنٹے بعد پانی سے سر دھو ڈالیں۔ یہ عمل مہینے میں صرف ایک بار کرنا چاہیے۔

بالوں میں خشکی

بالوں میں خشکی کا ہونا بھی بالوں کے گرنے کی ایک وجہ ہے۔ خشکی دور کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سرسوں کا تیل انڈہ اور دہی میں یکجان کرلیں اور اس آمیزے کو بالوں میں لگائیں اور سر پر کوئی رومال باندھ لیں۔ ایک گھنٹے بعد سر دھو لیں۔

سیاہ اور چمکیلے بال اپنے حسن اور درازی کے باعث بے جاذب نظر آتے ہیں۔ اس قسم کے بال حسن و شباب کے لئے جان کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بال خوبصورت بنانا

ناریل کا خالص تیل ایک پائو تل کا تیل ایک چھٹانک اور کسٹر آئل دو چھٹانک آپس میں ملا کر رکھ لیں اور سوتے وقت روزانہ اس تیل سے مساج کریں۔ اس سے بال مضبوط گھنے اور لمبے ہو جائیں گے۔

لیموں کا رس بھی بالوں کے لئے بہترین ہے۔ اگر آپ کے بالوں میں خشکی ہو توآپ لیموں کے رس کو پانی میں ملا کر سر دھوئیں چند ہی دنوں بعد بال چمکدار اور خشکی سے پاک ہو جائیں گے۔

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

 

 

 

 

 

 

مرد وخواتین چہرے کے داغ دھبوں کے لئیے

مالٹے کے چھلکے تھوڑے سے دودھ میں بھگو دیں

چند گھنٹے بعد چھلکوں‌ کو اسی دودھ میں‌ پیس کر باریک کر لیں

اب اسے ابٹن کی طرح استعمال کریں‌،، داغ، دھبے صاف ہو جائیں‌گے اور جلد بھی نکھر جائے گی
/////////////
آگ کی جلن دور کرنے کے لیے

جلی ہوئی متاثر جگہ پر گاجر ،آلو یا کچا دودھ لگنے سے بھاپ کی جلن دور ہو جاتی ہے ۔

جلے ہوئے حصہ پر تیل یا گلیسرین لگایا جائے تو پھر آبلے نہیں‌ پڑیں‌گے ۔
خوبصورت پاؤں کے لئیے پاؤں کو خوبصورت بنانے کے لیے ایک تو جو ضروری بات ہے وہ یہ کہ آپ جب نہا کر نکلیں‌ تو کوئی کریم یا لوشن, سے مساج کریں اگر ہو سکے تو گلیسرین کو ہتھیلی پر لگا کر اس میں چند قطرے پانی ملا کر کر لگا لیںاگر پھر بھی ایڑیاں‌پھٹیں تو کسی ٹب میں‌ گرم پانی لیں تھوڑا‌ سا اس میں کوئی بھی شیمپو اور تھوڑی مقدار میں نمک ڈال کر پاؤں‌ اس میں‌ رکھیں ،،
تقریباً پندرہ منٹ بعد صاف کر کے کپڑے سے تھڑا رگڑیں‌ اور کریم لگا لیں اور ہلکا سا مساج کریں اور پھر دھو لیں
سیاہ دانے اورداغ دھبے دورکرنے کے لئے

۔انگورکے رس کوبھی چہرے پرماسک کے طوراستعمال کیا جاتا ہے سیاہ دانے اورداغ دھبے دورکرنے کے لئے رنگت میںنکھارلانے کے لئے ابٹن کا استعمال بھی مفیدہے۔ابٹن بیسن،نارنگی کے پسے ہوئے چھلکے اوربادام کا پاﺅڈرملاکرگھرمیں بھی تیارکےاجاسکتا ہے جوخشک جلد کے لئے مفید ہے۔یادرکھئے چہرے کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اس کی مناسب دیکھ بھا ل بہت ضروری ہے رنگ اگرسانولابھی مگرجلد داغ دھبوںسے پاک ہوتوآپ خاصی پرکشش نظرآئیںگی۔
کچھ خواتین کے چہرے پرباریک باریک دانے نکلتے ہیں جن میں سفیدموادہوتا ہے۔چہرے پرباریک دانے اکثرمعدے کی تیزابیت کی وجہ سے نکلتے ہیں ایسی خواتین کوچاہئے کہ وہ اپنی خوراک پربھرپورتوجہ دیں۔صبح نیم گرم پانی میں لیموں نچوڑکرپینے سے بہت فائدہ ہوگا۔اگرہم قدر تی اشیاءمثلاً پھلوںکے رس کوچہرے پرلگائیںتوجلد بہت فریش محسوس ہوگی،جیسے کینو، کیلا، چیکو، خر بوزہ وغیرہ۔اسی موسم میں اکثرخواتین اورٹین ایجزکوچہرے پرکیل مہاسے اوردانے نکلنے کی شکا یت رہتی ہے۔ایسی جلدکواچھی خوراک کے ساتھ ساتھ کلینزنگ اورفیشیل کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔کیل مہاسوںکے لئے ماسک بھی فائدے مندہوتاہے۔میدہ ،لیموں،کھرے کا رس، ٹماٹر اورنڈے کی سفیدی کوملاکرایک مرکب بنالیں اوراسے چہرے پرلگائیں پھرپندرہ بیس منٹ بعد منہ دھولیں اس کے علاوہ نیم کے پانی کے پتوں میں ابال کراس کوچھان لیںلیکن نیم کے پا نی کوجلدپرہرگز نہ رگڑیں کیو نکہ اس سے کھجلی پیداہوتی ہے۔بالائی میں لیموں کا عرق کے چند قطرے ملاکرچہرے پرلگانے سے جلد میں نرمی اورتروتازگی پیداہوتی ہے۔کچھ خواتین کے چہر ے پردھوپ کی وجہ سے دانے نکلتے ہیں اس کی دووجوہات ہیں یاتوانہیں دھوپ سے الرجی ہوتی ہے یا پھرپسینہ زیادہ آتا ہے ایسی خواتین کودن میں کم از کم تین بارچہرہ دھونا چاہئے چہرے کے مسام بندکرنے کے لئے کھیرے کا رس بہت فائدہ مند ہے۔