سویڈش محققین کا کہنا ہے کہ تھکاوٹ، ڈپریشن اور نیند کی کمی مردوں میں ذیابیطس کا مریض بننے کے امکانات میں اضافہ کرتے ہیں۔
محققین کا دعوٰی ہے کہ وہ مرد جنہیں زیادہ نفسیاتی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے ان میں ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کے امکانات دیگر مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق ممکنہ طور پر ذہنی دباؤ ہارمونز پر دماغ کے کنٹرول پر اثرانداز ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 1938 سے 1957 کے درمیان پیدا ہونے والے 2127 مردوں اور 3100 خواتین کا معائنہ کیا گیا تاہم خواتین میں اس قسم کے کوئی اشارے نہیں ملے۔
سائنسدانوں نے تحقیق کے دوران صحیح گلوکوز لیول کے حامل افراد سے ان میں ذہنی دباؤ، تھکن، ڈپریشن اور انسومینیا کی علامات کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور پھر آٹھ سے دس برس کے وقفے کے دوران ان افراد میں ذیابیطس کی موجودگی کی جانچ کی گئی۔
اس جانچ سے یہ پتہ چلا کہ وہ افراد جنہیں نفسیاتی دباؤ کا زیادہ سامنا رہا ان میں ذیابیطس کے مریض بننے کا امکان دیگر افراد کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ تھا۔ تحقیق کے دوران جن خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ان میں اس قسم کا کوئی ربط دیکھنے میں نہیں آیا۔
اس تحقیق میں شامل سویڈش پروفیسر اینڈرز اکبوم کا کہنا ہے کہ یہ بات پہلے سے ہی سب جانتے ہیں کہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن دل کی بیماری کی وجہ بن سکتا ہے لیکن اب انہیں ذیابیطس کی اہم وجہ بھی سمجھا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں اس وقت قریباً تیئیس لاکھ افراد ایسے ہیں جن میں ذیابیطس کے مرض کی تشخیص ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق پانچ لاکھ افراد ایسے بھی ہیں جو ذیابیطس کا شکار ہیں تاہم انہوں نے ابھی اس کی تشخیص نہیں کروائی۔