Al-Shifa Naturla Herbal Laboratories (Pvt), Ltd.    HelpLine: +92-30-40-50-60-70

حیض کی صورت میں کیا کریں؟

حیض کے دوران گھبرانے اور پریشان ہونے کی بجائے زندگی کے تمام معمولات کو جاری رکھیں اور کوشش کریں کہ طبیعت میں بوجھل پن سے بچیں اور کسی قسم کی طبی پیچیدگی کی صورت میں اپنی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

خواتین کو اللہ تعالی کی طرف سے حیض کے دوران نماز کی رخصت ہے۔ حیض سے فارغ ہونے کی صورت میں عورتوں پر غسل واجب ہوتا ہے۔

اس صفحہ کے مواد میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
دوبارہ ملاحظہ کرنا مت بھولئے گا۔

تھوک میں خون آنا

یہ ایک بہت بری بیماری ہے جس کو عام طور سے حکیم سِل کہہ دیتے ہیں۔ مگر فی الحقیقت یہ اور بیماری ہے۔ اس کیلئے کیکر کے نرم پتے لے کر گھوٹ لیں اور پھر ذرا سی مصری ملا کر پلا دیں ‘ تھوک میں خون آنے میں مفید ہے ۔دوسرا نسخہ:۔ کیکر کا گوند ساڑھے چار ماشہ ‘ سوا دو تولہ گائے کے گھی کے ہمراہ ملا کر سات روز تک چٹائیں خون بفضلِ تعالیٰ بند ہو جائے گا۔ تیسرا نسخہ:۔ گوند کیکر چھ ماشہ رات کو پانی میں بھگو دیں اور علی الصبح مصری ملا کرپلا دیں فائدہ ہو گا۔ چوتھا نسخہ:۔ گائے کے گھی سے پراٹھے بنائیں اور صبح ناشہ میں نوش کریں خشک کھانسی کیلئے اکسیر ہے۔

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے

ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے
کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے اس مختصر آیت میں مکمل طب موجود ہے یعنی کھانے پینے میں اعتدال قائم نہ رکھنا ہی بیماری کا اصل سبب ہے  آج تمام تر تحقیق کے بعد اسی بات پر زور دیا جاتا ہے کہ تمام بیماریوں کی ابتداءمعدہ سے ہے  اس سلسلے میں رسول خدا کا ایک ارشاد بھی موجود ہے جس سے صحت کی بقا کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے  آج کا سائنسدان کہتا ہے کہ بیماری کے دوران پرہیز کا تصور فرسودہ ہے مریض کو دوا کے دوران غذا ضرور دیں جبکہ رسول خدا فرماتے ہیں  بیماروں کو ان کی خواہش کے خلاف کھانے پر مجبور نہ کرو کیونکہ ان کو خدا کھلاتا ہے  اس طرح کھانا اور پانی ضروری ہے لیکن حسب ضرورتہوا ہمارے لیے انتہائی ضروری ہے اگر یہ نہ ہوتو دم گھٹنے لگتا ہے، ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت صاف ہوا سے پوری ہوتی ہے لیکن ہم اسے اپنے آرام کی خاطر اسے طرح طرح کے کیمکلز سے آلودہ کرتے ہیں، باہر نکلیں تو کیمیکل زدہ ہوا‘ جراثیم سے پُر اور دھوئیں سے لبریز ہوا نہ جانے کن کن اعضاءکا شکار کرتی ہے، صحت کے لیے کھلی اور تازہ ہوا اشد ضروری ہے گھروں میں قدرتی ہوا کی آمدورفت کے لیے کھڑکیاں اور روشندان بھی بہترین ذریعہ ہیں

پانی انسانی جسم کے وزن کا ستر فی صد حصہ کہلاتا ہے جسم کے اہم کاموں میں پانی کے بغیر سارے کام رک سکتے ہیں جب تک پھیپڑے مرطوب نہ رکھے جائیں‘ ہوا جو سانس کے ذریعہ آکسیجن پہنچاتی ہے اچھی طرح استعمال نہیں ہوسکتی۔

ہاضمہ کے عرق کو بھی پانی کی شدید ضرورت ہوتی ہے، پانی کی کمی سے ڈی ہائڈریشن ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جسم میں موجود بے کار اجزا کو پیشاب کے ذریعہ نکالنے میں گردوں کا عمل پانی کی وافر مقدار نہ ملنے پر بے کار ہوسکتا ہے

اور ہم ہیں کہ پانی جیسی اہم ضرورت میں طرح طرح کی رنگ آمیزیاں سوڈا وغیرہ کی صورت میں کرتے رہتے ہیں۔ہمارے پانی کے حصول کے ذرائع ہی اسے آلودہ کرنے میں کیا کم ہیں کہ ہم خود لذت کام و دہن کے لیے اسے مضر صحت بنا دیتے ہیں۔ پانی ابال کر پینے سے آپ جراثیم تو مار دیں گے لیکن باہر سے آئی ہوئی برف ملا کر پھر اسے ویسا ہی مضر صحت بنا دیں گے۔ اس لیے برف کے استعمال میں بھی توجہ کی ضرورت ہے

حلق اور زکام کی بیماریوں میں برف کا استعمال قطعی بند کردیں۔ رہا پانی کے ذائقہ دار بنانے کا سوال تو پھلوں کے عرقیات سے لطف اندوز ہوں اور فائدہ بھی اٹھائیں۔ ان مشروبات کو تو لازمی ترک کردیں جن میں گیس کا عمل دخل ہو۔ پانی کو اپنی اصل حالت میں روزانہ چھ سات گلاس پیئں

یہ بات سب جانتے ہیں کہ کھانا وقت پر کھانا‘ چبا کر کھانا اور دو کھانوں کے درمیان کم از کم چار پانچ گھنٹے کا وقفہ ہونا ضروری ہے۔ اپنے کھانے میں مناسب مقدار میں نشاستہ‘ لحمیات اور حیاتین شامل ہوں تو بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ حکمت اور آئیو رویدک طریقہ علاج میں گرم اور ٹھنڈی غذائوں کی درجہ بندی بھی کی گئی ہے۔ اگر ان کے توازن کا خیال نہ رکھا جائے تو بیماری پیدا ہوسکتی ہے

طب چین میں بھی ٹھنڈی اور گرم غذائوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ چین میں سر درد‘ گلے کی تکالیف‘ قبض اور بخار وغیرہ کو گرم مزاجی کیفیت کہا گیا ہے جس میں ٹھنڈی چیزیں استعمال کرنا چاہئے جبکہ دوران خون میں کمی‘ چکر اور دست وغیرہ کی کیفیت سرد ہے اس لیے اس کا علاج گرم اور طاقت والی اشیاءسے کرنا چاہئے

مغربی ڈاکٹروں کا بھی نظریہ ہے کہ ناقص اور بے وقت کھانے سے امراض جنم لیتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک فہرست مرتب کرتا ہوں جس کے بعد نفع و نقصان حاصل کرنا آپ کا کام ہے۔ یہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ بیماری میں بھوک نہیں لگتی اس لیے ہلکی غذا سوپ کی شکل میں لیں اور تندرست ہونے پر اپنے کھانے پینے کا چارٹ خود حسب ضرورت اپنی جیب پر نظر رکھتے ہوئے مرتب کریں بس مرض بڑھانے والی چیزیں استعمال نہ کریں۔ مثلاً نزلہ زکام میں ٹھنڈا پئیں گے اور کیلا کھائیں گے تو مرض بڑھے گا۔ خواتین دوران حمل کھجور اور پپیتا کھائیں گی تو حمل ساقط ہونے کا اندیشہ ہوگا۔ اسی طرح گلے کی خرابی میں ٹھنڈا اور سرکہ اچار کھائیں گے تو گلا ٹھیک نہ ہوگا

کھانے پینے کی چیزوں میں نفع و نقصان سمجھنے سے قبل نہایت اہم غذا روٹی اور چینی پر ایک ریسرچ کی روداد بھی نوٹ کرلیں

کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ”ایگنس فے مورگن“ کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر جو سفید روٹی دستیاب ہے اس میں تیس اہم تغذیہ میں سے چھبیس غائب ہوکر صرف چار رہ جاتی ہیں یعنی ہم اصلی گندم کی روٹی سے محروم سفید آٹا کھا کر صحت سے دور ہورہے ہیں یا یوں سمجھیں کہ تین چوتھائی سے بھی زیادہ تعداد میں اہم دھاتوں‘ بی کمپلیکس اور وٹامن E سے محروم رہتے ہیں۔ اس طرح گنے اور چقندر کی اصل غذائیت دور کرکے ہمیں سفید چینی دے دی جاتی ہے جسے ہم دل و جان سے خوش ہوکر کھاتے ہیں اور نشاستہ کے سوا باقی قدرت کی فراہم کردہ غذا کی اہمیت سے محروم ہوتے ہیں۔ یہی حال تمام کھانے پینے کی چیزوں میں ہے کہ ہمیں اصل سے ہٹا کر نقل کو خوبصورت بنا کر بہلایا گیا ہے کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

اس سلسلے میں ہماری‘آپ کی اور حکومت‘ سب کی سوچ ایک ہونا چاہئے کہ ہم اچھی صحت کے اصولوں کو اپناکر اچھے معاشرے کی تعمیر کریں جو کم از کم کھانے پینے میں دھوکا نہ دے

گرم غذائیں:  گوشت‘ مرغی‘ ادرک‘ کالی مرچ‘ لونگ‘ سرسوں‘ سرخ مرچ‘ لہسن‘ کھجور‘ پپیتا‘ گڑ‘ کافی اور چائے وغیرہ

ٹھنڈی غذائیں:  آلو‘ ککڑی‘ کھیرا‘ گوبھی‘ انگور‘ دودھ‘ مکھن‘ سفید چینی‘ گندم پسا ہوا‘ چاول‘ دال اور سونف وغیرہ

کھانے میں گوشت کم سے کم کھائیں اس سے اجزاءلحمیہ ضرور حاصل ہوتے ہیں لیکن دالوں کا استعمال بھی ان اجزاءکی فراہمی کا ذریعہ ہے مرغ اور مچھلی زیادہ بہتر ہے۔ حضرت علی نے غالباً اسی لئے کہا تھا کہ” اپنے پیٹ کو جانوروں کا قبرستان مت بنائو“

کارن‘آئل‘ مارجرین‘آلیو آئل استعمال کریں اور گھی کا استعمال کم ہونا چائے۔ دل سے متعلق امراض میں تو گھی بالکل بند کردیں۔ سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں کہ نوے (٩٠) فیصد پانی کے ساتھ ان میں وٹامن Cبھی ہوتا ہے۔ پہلے سے کٹی ہوئی سبزیاں اور گوشت سے پرہیز بہتر ہے ہمیشہ انہیں تازہ کاٹ کر استعمال کرنے میں فائدہ ہے‘ نمک اور چینی کم کھائیں

بلڈ پریشر میں نمک اور ذیابیطس میں چینی کا استعمال ترک کرنا چاہئے، کھانے کے ساتھ پیاز‘ لہسن‘ اور لیموں کا رس مفید ہے۔ آلو سے مٹاپے کے ساتھ بدہضمی بھی ہوسکتی ہے جبکہ وہ چھلکے کے ساتھ مفید ہے

انڈے کا استعمال کم سے کم ہونا چاہئے، ہفتہ میں زیادہ سے زیادہ تین انڈے کھائیں جبکہ اس کی سفیدی جتنا چاہے کھائیں۔ دل کے مریض تو انڈے سے قطعی دور رہیں ہاں سفیدی وہ بھی کھاسکتے ہیں۔ جلدی امراض میں بھی انڈے کی زردی اور مچھلی نقصان دیتی ہے

ڈبوں میں بند کھانوں کا استعمال زیادہ بہتر نہیں، روٹی‘ چاول اور دالوں کا استعمال زیادہ رکھیں۔ ویسے ایک وقت میں ایک چیز کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔ کھانے دیر تک پکانے سے اس کے وٹامنز اور ضروری اجزاءختم ہوجاتے ہیں

ناشتہ اور رات کا کھانا اچھا ہونا چاہئے جبکہ دوپہر میں ہلکا کھانا یا پھل پر قناعت کریں، آلو چینی‘ اور نشاستہ کی چیزیں کم کھائیں تو وزن بھی نہ بڑھے گا

ورزش کریں یا روز صبح و شام پیدل چلیں۔ ڈائٹنگ کرنا یا بھوکا رہنا سخت غلطی ہے۔ غذا آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اور اس کے ساتھ پانی یا تو بالکل نہ پئیں‘ یا پھر کم مقدار میں لیں۔ زیادہ پانی پینے سے ہاضمہ میں فرق آتا ہے۔ کھانے سے ایک گھنٹہ بعد جی بھر کر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔ سرکہ اچار یا کھٹی اشیاءکے استعمال میں زیادتی نہ کریں کیونکہ اس سے معدہ خراب ہونے کے ساتھ اعصاب بھی کمزور ہوتے ہیں

خصوصی توجہ: دودھ کے ساتھ نہ ترشی کھائیں نہ مچھلی۔ چاول کے ساتھ تربوز اور انڈوں کے ساتھ مولی استعمال نہ کریں دودھ کے ساتھ مچھلی کھانے سے سفید داغ کی بیماری ہونے کا اندیشہ ہے

کھانے اور پینے کی مفید ترین اشیائ: صحت کی بقاءکے لیے غذا‘ پانی‘ روشنی‘ ہوا‘ لباس اور غسل وغیرہ پر روشنی ڈالنے کے بعد ضروری ہے کہ ان کھانے پینے کی اشیاءکا ذکر کردیا جائے جن سے انسان زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ان کے غیر ضروری استعمال سے نقصان کا خطرہ ہے

خدا جانے یہ بات کیوں مشہور ہے کہ طاقتور یا طاقت دینے والی اشیاءکھانے سے ہی جسم طاقتور اور تندرست رہ سکتا ہے۔ اصل میں کھانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ معدہ میں کس قدر جان ہے۔ وہ طاقتور غذا کو ہضم بھی کرسکتا ہے یا نہیں

طاقت کے حصول کے لیے محنت درکار ہے۔ زیادہ محنت کرنے پر اس قسم کی طاقتور غذا کی ضرورت ہوا کرتی ہے۔ محنت نہ کرنا اور مقوی غذا استعمال کرنا صحت کو برباد کرنا ہے

عمر کے لحاظ سے بھی غذا کا خیال رکھنا چاہئے۔ کم خور کے لیے طاقتور چیزوں کے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ کھانا ویسے بھی مناسب نہیں۔ کھانے کے بعد لوگ ٹھنڈا پانی پیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ معدہ میں جاکر اس کی حرارت کو کم کردیتا ہے جس سے ہاضمہ میں نقص پیدا ہوسکتا ہے۔ جسے ہاضمہ کی شکایت رہتی ہو اس کو کھانے کے بعد تھوڑا نیم گرم پانی پینا چاہئے اور کھانے کے بعد تھوڑا آرام کرنا بھی مناسب ہے

معدہ کو بہت دیر تک خالی رکھنے سے صحت خراب ہوسکتی ہے دن کی غذا کے مقابلہ میں رات کی غذا ہلکی اور سادی ہونا چاہئے۔ لیکن سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے کچھ ضرور کھا لینا چاہئے۔ معدہ کو خالی نہ چھوڑا جائے نہ اسے خوب بھردیا جائے۔ ضعیفی میں رفتہ رفتہ خوراک کم کردینا چاہئے۔ مختصر یہ کہ کھانا اچھا اور اعتدال میں رہ کر کھانا چاہئے

پینے کے لیے سب سے زیادہ مفید صاف اور خالص پانی ہے۔ صاف پانی نہ صرف گوشت کو مضبوط رکھتا ہے بلکہ جسم کو بڑھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔ گردوں کو اپنا کام بہتر طور پر انجام دینے کے لیے پانی زیادہ پینا چاہئے۔ پانی اس لیے بھی ضروری ہے کہ بغیر اس کے غذا ہضم نہیں ہوتی۔ اس مقام پر چند مفید ترین اشیاءکا ذکر بھی ضروری ہے جو درج ذیل ہیں

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

یورپ میں بانجھ پن دوگنا

برطانیہ میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے ایک ماہر نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا کہ یورپ میں ابھی سات میں سے ایک جوڑے کو قدرتی عمل سے بچہ پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں ہر تیسرا جوڑا اس مسئلے کا شکار ہوگا۔شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر بِل لیجر نے کانفرنس کو بتایا کہ خواتین کو کام میں وقفہ ملنا چاہیے تاکہ وہ جوانی میں حاملہ ہو سکیں جب ان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موٹاپے اور جنسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جنسی بیماری Chlamydia جو بانجھپن کا باعث بنتی ہے کے شکار لوگوں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انیس سال سے کم عمر کی چھ فیصد لڑکیاں موٹاپے کا شکار ہیں۔

پروفیسر لیجر نے کہا کہ مردوں میں بانجھپن میں ممکنہ اضافے سے جوڑے متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپرم یعنی نطفہ کی مقدار اور معیار میں بظاہر کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان لوگ کل بانجھپن کے کلینک میں مریض ہوں گے۔

ڈاکٹر لیجر کا کہنا تھا کہ نوجوانی میں جنسی عمل کے دوران لگنے والی بیماریاں خواتین کی اہم نالیوں کی بندش کا باعث ہوتی ہیں اور جب یہ لڑکیاں بڑی ہو کر ماں بننا چاہتی ہیں تو حاملہ نہیں ہو سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ کیریئر بنانے والی خواتین دیر سے بچے پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے یورپ کی آبادی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر لیجر نے کہا کہ اس رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔ اس کے بارے میں انہوں شمالی یورپ میں سکینڈی نیویائی ممالک کی مثال دی جہاں خواتین کی جلدی بچے پیدا کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہ برطانیہ کو بھی فرانس کی طرح بچّے پیدا کرنے کے لیے کیریئر میں وقفہ ڈالنے والی خواتین کو ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین میں پینتیس سال کے بعد بچّہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے

سنگترہ قدرت کے عمدہ تحائف میں سے ایک ہے۔ یہ ترش پھلوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ سنگترے کا اصل وطن جنوبی چین ہے۔
شفا بخش قوت اور طبی استعمال:۔ سنگترہ پہلے سے ہضم شدہ غذا کی ایک صورت ہے کیونکہ سورج کی شعاعوں سے اس میں موجود نشاستہ آسانی سے جذب ہوجانے والی شوگر میں تبدیل ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ کھانے کے فوراً بعد سنگترے کی شوگر خون میں جذب ہو جاتی ہے اور فوراً بدن کو حرارت اور توانائی مہیا کرتی ہے۔ سنگترے کا باقاعدہ استعمال زکام‘ انفلوائزا اور خون رسنے کے رجحانات کو روکتا ہے۔ یہ صحت توانائی اور لمبی عمر کا موثر ذریعہ ہے۔ سنگترے کا جوس بقیہ تمام پھلوں کے جوسز کے مقابلہ میں زیادہ مفید ہے اور ہر عمر کے فرد کو ہر قسم کی بیماری کے دوران تمام تر افادیت کے ساتھ دیا جا سکتا ہے۔
بخار
کسی بھی قسم کے بخار میں جبکہ قوت ہاضمہ متاثر ہو چکی ہو‘ سنگترے کا رس ایک عمدہ غذا ہے۔ خون میں زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب بخار میں مبتلا مریضوں کو اس پھل کا جوس دینا بہت مفید ہے ۔ لعاب دہن کی کمی سے زبان پر فاسد مادے کی تہہ جم چکی ہو‘ مریض کو پیاس نہ محسوس ہوتی ہو اور بھوک غائب ہو چکی ہو تو سنگترے کا جوس صورت حال کی اصلاح کرتا ہے۔ ٹائیفائڈ ‘ تپ دق اور خسرہ سے ہونے والے بخاروں میں بھی یہ ایک مثالی غذا ہے۔ یہ توانائی مہیا کرتا ہے‘ پیشاب کا اخراج بڑھاتا ہے۔ انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اور بحالی صحت کا عمل تیز تر کرتا ہے۔

فساد ہضم
پرانے فساد ہضم میں سنگترہ ایک موثر علاج بالغذا ہے۔ اعضائے ہضم کو آرام مہیا کرتا ہے۔ کیونکہ یہ آسانی سے جزو بدن بننے والی غذائیت فراہم کرتا ہے۔ یہ نظام ہضم میں معاون رطوبتیں متحرک کرتا ہے۔ چنانچہ قوت ہاضمہ کو تقویت ملتی ہے اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے۔ سنگترہ انتڑیوں میں مفید بیکٹیریاکی افزائش کیلئے موزوں کیفیت پیدا کرتا ہے۔
قبض:۔ سنگترہ قبض کے علاج کیلئے بھی بہت کارآمد ہے۔ سونے سے پہلے ایک یا دو سنگترے کھانا اور پھر صبح اٹھتے ہی یہ عمل دہرانا انتڑیوں کے فعل کو عمدگی سے موثر بناتا ہے۔ اجابت کھل کر ہوتی ہے۔ سنگترے کی عمومی محرک تاثیر نظام اخراج کی مدد کرتی ہے اور بڑی آنت میں فضلہ جمع ہونے سے روکتی ہے۔ بڑی آنت میں فضلہ جمع رہنے سے خون میں زہریلے مادے بڑھ جاتے ہیں اور پروٹین کی توڑ پھوڑ کا سبب بنتے ہیں۔

ہڈیوں اور دانتوں کی بیماریاں
کیلشیم اور وٹامن سی کا ایک عمدہ ذریعہ ہونے کی بدولت یہ پھل دانتوں اور ہڈیوں کی بیماریوں کا بہترین تدارک ہے۔ دانتوں کے ڈھانچے میں پیدا ہونے والی خرابیاں زیادہ تر کیلشیم اور وٹامن سی کی کمی کے سبب رونما ہوتی ہیں۔ چنانچہ ان پر قابو پانے کیلئے سنگترے کا بھرپور استعمال مفید رہتا ہے۔ شکاگو کے ایک معالج کا دعویٰ ہے کہ اس نے پائیوریا اور دانتوں میں کیڑا لگنے کے امراض‘ مریضوں کو سنگترے کا جوس وافر مقدار میں پلا کر دور کئے ہیں۔

بچوں کی بیماریاں
جن شیر خوار بچوں کو ماﺅں کا دودھ میسر نہ ہو ان کیلئے سنگترے کا جوس ایک بہترین غذا ہے۔ انہیں عمر کے مطابق روزانہ 15 ملی لیٹر سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس پلانا چاہیے۔ یہ سکروی اور کساح (Rickets) کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ کساح کا مرض وٹامن ڈی کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ سنگترہ بچوں کی نشوونما میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو بڑے بچے اطمینان بخش طریقے سے نشوونما پا رہے ہوں انہیں سنگتریے کا جوس پلانا مثبت نتائج دیتا ہے۔ انہیں روزانہ 60 سے 120 ملی لیٹر تک یہ جوس دیا جاتا ہے۔

بلغم کا اخراج
تپ دق‘ دمہ‘ زکام‘ پرانی کھانسی اور دیگر بلغمی امراض میں جب بلغم کا اخراج مشکل ہو چکا ہو‘ سنگترے کا جوس‘ چٹکی بھر نمک اور کھانے کاایک چمچہ شہد ملا کر پلانا بہترین علاج ہے۔ اپنے نمکیاں اور رطوبت سے لبریز اجزاءکی بدولت سنگترے کا رس پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج آسان بناتا ہے اور نئی انفیکشن سے تحفظ دیتا ہے۔
دیگر استعمال
دنیا بھر میں سنگترہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ عموماً اسے کھانے کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ تر استعمال جوس بنانے کیلئے ہے۔ یہ جوس ڈبوں میں محفوظ کر کے فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کے اسکوائش بھی بہت مقبول ہیں۔ سنگترے کا جام اور مارملیڈ(مربہ) بھی بنایا جاتا ہے ۔

امراض قلب کے بار ے میں

آج کل امراض قلب کے بار ے میں روزانہ ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلا ں شخص دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا  فلا ں اختلا جِ قلب  اور خفقان قلب کا مریض ہے، فلا ں کا دل بڑھ گیا ہے وغیرہ   طبی حلقو ں کی طر ف سے امراضِ قلب کو ختم کر نے کے لیے خصوصی توجہ دی جارہی ہے  لیکن اس سب کو ششو ں کے با وجود، نتائج حسبِ منشاءبرآمد نہیں ہو سکے  اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امراضِ قلب کو جب تک بالاعضا ءسمجھنے کی کو شش نہیں کی جائے گی اس وقت تک یہ مسئلہ تشنہ تکمیل ہی رہے گا  دردِ         دل کا طبی نام وجع القلب ہے  اکثر چالیس سال کی عمر کے بعد ہوا کر تا ہے   مردو ں کی نسبت عورتیں اس مر ض میں زیادہ مبتلا ہو تی ہیں   ویسے آج کل عمر کی کوئی حد نہیں رہی نوجوانوں بلکہ بچو ں میں بھی اکثر یہ مرض دیکھا گیاہے
اسبا ب
دردِ دل دراصل دل میں شریا نو ں میں سکیڑ و انقباض کی وجہ سے ہو تاہے  کیمیا وی طور پر خون میں ترشی و تیزابیت اور خلطِ سود ا کی زیادتی سے خون کے قوام میں گاڑھا پن پیدا ہو جاتاہے   جو شریانو ں میں با ٓسانی گردش نہیں کر سکتا  ریا ح کی کثر ت، خون کا گاڑھا پن اور شریا نو ں کا سیکٹر ہی دردِ دل کا سب سے بڑا سبب ہو تاہے   اس کے علا و ہ گو شت ، انڈا، مچھلی اور ترش اشیا ءکا کثرت سے استعمال، پیٹ میں ریاح، قبض، نفخ ، بد ہضمی ، شراب اور تمبا کو نوشی ، نشہ آور اشیا ئ، مشروبات کا کثرتِ استعمال بھی دردِ دل کا سبب ہو تاہے   نفسیاتی اسباب میں غصہ کا ہونا اور کیفیا تی اسباب میں خشکی سردی کا بڑھ جانا بھی دردِ دل کا سبب بنتا ہے
علا مات
دورہ مر ض سے پہلے مریض پہلے قدرے بے چینی ، پیٹ میں ریا ح ، گیس ، قبض ، بو جھ اور کوئی چیز اوپر چڑھتی ہوئی محسو س کر تا ہے  اس دوران اگر ریا ح وغیرہ خارج ہو جائے تو آرام آجا تاہے   لیکن اگر ریا ح و گیس وغیرہ کا اخراج نہ ہو تو قلب ، چھا تی اور بائیں کندھے کے نیچے پسلیوں کے قریب سر سراہٹ سی محسو س کرتاہے   کبھی وقفہ وقفہ سے سوئی کی چھبن جیسا درد ہو تاہے   پھر دل یک دم زور زور سے دھڑکنے لگتاہے   دل کی رفتا ر کبھی تیزا ور کبھی سست ہو جا تی ہے  اس وقت اگر منا سب علا ج میسر نہ آئے تو تکلیف بڑھ کر شدید درد شروع ہوجاتا ہے   کیو نکہ دل کو دوران خون جاری رکھنے کے لیے بار بار حرکت کرنا پڑتی ہے   اس لئے درد، ٹیسو ں کی صور ت میں ہو تا ہے  دوران خون کے تسلسل میں رکا وٹ ہو کر پھیپھڑوں میں خون کم ہو جا تاہے جس سے پھیپھڑوں کی حرکا ت کم ہو کر سخت دم کشی اور اختلا ج ِ قلب کی صورت پیدا ہو جا تی ہے   شدید درد سے مریض کا رنگ فق ہو جا تا ہے اور بے ہوشی طاری ہو جا تی ہے  جسم کی رنگت سیاہی مائل اور آنکھوں کے گر د سیا ہ حلقے پیدا ہو جا تے ہیں ۔ نبض حرکت میں تیز ہو جاتی ہے۔ شدید درد اور سخت گھبراہٹ میں مریض انتقال کر جاتا ہے
اصول علا ج
دردِ دل کا علاج لکھنے سے پہلے اصولِ علا ج پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں واضح رہے کہ دردِ دل ہمیشہ دل میں تیزی، خون کے گا ڑھا پن، خلط سودا کی زیادتی اور شریانو ں میں سکیڑ و انقباض سے ہی ہو تا ہے جس کا یقینی و بے خطا ءعلا ج سکیڑ کاکھولنا ہے  شریانو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے خلط صفراء ( حرارت ) کا بڑھانا ضروری ہوتاہے  صفراءسے خون کاقوام پتلا ہو کر شریانوں کے سکیڑ کو کھول دیتا ہے  سکیڑ کھلتے ہی دوران خون درست ہوجا تا ہے جو لو گ درد روکنے کے لیے مخدرومسکن دوائیں دیتے ہیں، وہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں جس سے اکثر نشہ کی حالت میں ہی مریض کا انتقال ہو جاتا ہے
دورہ کی حالت میں علا ج
جب کسی شخص کے سینے ، بائیں پستان ، کندھے ، بازویا بائیں ٹانگ میں درد معلوم ہو اور پیٹ میں ریاح رکی ہوئی معلوم ہو تو معالج کے آنے سے پہلے مصنوعی ڈکا ر سے پیٹ کی ہوا خارج کرنے کی کو شش کریں  بائیں کندھے، پستان کے قریب سامنے سینے کی زور سے مالش کریں اگر ممکن ہوتو مقامِ قلب پر ٹکور کریں جس سے درد کم ہو جائے گا اندرونی طور پر صرف گرم پانی پلائیں اگر قے وغیرہ ہو جائے تو گرم پانی میں اجوائن دیسی ابال کر شہد ملا کر پلادیں انشاءاللہ فوراً دردِدل کو آرام آجائے گا جب دورہ ختم ہو جائے تو مستقل علا ج کے لیے درج ذیل نسخہ جات استعمال کریں دوبار ہ درد نہ ہو گا  انشاءاللہ
نسخہ جا ت
 اجوائن دیسی 1 تولہ،   لہسن 1 تولہ ، آبِ لہسن 5 تولہ ، اجوائن اور لہسن کو باریک پیس کر آبِ لہسن میں کھرل کر کے بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنائیں ۔ 1 تا 2 گولی صبح ، دوپہر ، شام نیم گرم پانی کے ساتھ کھا ئیں
یہ نسخہ دردِ دل ، دردِ گردہ کے لیے ایک انمول تحفہ ہے پتھری کو توڑ کر خارج کر تا ہے۔ خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے شریا نو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے اس سے بہتر کوئی اور دوانہی ہے سنا مکی، قلمی شورہ ، ریوند خطائی برابر وزن لیکر باریک کریں اور بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنالیں 1 تا 2 گولی دن میں چار با ر ہمرا ہ گرم پانی  یہ دردِ دل کے لیے نہا یت مفید ہے  یہ ان مریضوں کے لیے بہت مفید ہے جنہیں قبض ہو اور پیشا ب کم ، جلن کے ساتھ آتا ہو

غذا
صبح :  گاجر کا مربہ یا سیب کھا کر اوپر سونف اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پی لیں
دوپہر: مولی، گا جر ، شلغم ، مو نگرے ، کدو، توری، ٹینڈے دیسی گھی میں پکا کر استعمال کریں
شام:  دوپہر والا سالن کھا لیں ا و پر اجوائن دیسی کا قہوہ پی لیں
پرہیز : گوشت، انڈے ، چاول ، اچار، آلو ، گو بھی ، ٹماٹر ، مچھلی ، ترش اور ٹھنڈے مشروبات اور شراب نوشی ، چائے کی کثرت ِاستعمال اور کثرتِ مبا شرت سے پرہیز لا زمی ہے

احتیاطی تدابیر
دردِ دل کے دورہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ غذا کھائی جا ئے  غذا اس وقت کھائی جا ئے جب شدید بھوک لگی ہو ، پیدل سیر، رات کو جلدی سو نا، صبح جلدی اٹھنا فائدہ مند ہے
شراب، تمبا کو نوشی اور نشہ آور اشیا ءسے پرہیز ضروری ہے ۔ چائے کی کثرت اور ترش اشیا ءکا استعمال بھی دردِ دل کو دعوت دیتا ہے۔ کثرتِ مباشرت اور غصہ کے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہئے  دردِ دل کے مریض خشک فضاءو خشک آب وہوا سے محفوظ رہیں۔ اگر ہو سکے تو مریض کو جون جو لائی کے مہینوں میں مری یا کوئٹہ جیسے صحت افزاءمقامات پر چلے جانا چاہئے  لذت و مسرت کے جذبات اعتدال سے نہیں بڑھنے چاہئیں ، جنسی جذبات سے مغلو ب نہیں ہو نا چاہئے ، جنسی ماحول بھی ایسے مریضوں کے لیے میٹھے زہر سے کم نہیں ہوتا۔ آج کل کی مخلوط تعلیم دردِ دل کا ایک بہت بڑا سبب ہے کیونکہ ایسے ما حول میں رہنے والا جنسی جذبات سے مغلو ب ہونے لگتا ہے۔ جنسی جذبات کا بار بار ابھر نا اور تکمیل نہ پا نا اس کا بڑا سبب ہے

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

بیماریوں میں غذائی بد اعمالیاں

سنگین بیماریوں میں غذائی بد اعمالیاں
مثل مشہور ہے کہ آبیل مجھے مار، سمجھداری کے دعوے دار لوگ بھی غذائی عادات میں فاش غلطیاں کر جاتے ہیں۔ زبان کا چسکا انہیں لے ڈوبتا ہے, یہ جانتے ہوئے بھی کہ سادہ غذا کا معدے پر بہت کم بوجھ پڑتا ہے، ہم مرغن غذاﺅں کے رسیا ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ خطرناک بیماریوں کا شکار عام طور پر صاحب ثروت لوگ ہی ہوتے ہیں, وہ قیمتی مرغن کھانوں کو اپنی امارت کی شان سمجھتے ہیں نتیجتاً دل، جگر ، پھیپھڑوں اور گردوں کی خرابیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں, ہسپتالوں کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ اسی فیصد مریض امیر لوگ ہی ہوتے ہیں، دل کا بائی پاس شاذو نادر ہی کوئی غریب کرواتے ہیں، مسلمانی کا دعویٰ کرنیوالے اور اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعویدار غذا کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کو یکسر نظر انداز کرکے اپنے دین اور دنیا، دونوں کا نقصان کرتے ہیں آجکل فاسٹ فوڈ کی نئی بدعت چل پڑی ہے غیر ملکی فرمیں دھڑا دھڑ ہوٹلوںکی شاخیں کھول رہی ہیں اور ان کی خوب پذیرائی ہو رہی ہے حرام حلال کا سوال ہی نہیں، کوئی قدغن نہیں بیت الخلا میں اگر آپ ایک گھنٹے کیلئے سافٹ ڈرنک کو ڈال دیں تو وہ فینائل کا کام کرے گا اور پاخانہ صاف ہوجائے گا, کسی جگہ زنگ لگا ہو تو وہ بھی چند یوم سافٹ ڈرنک میں بھگونے پر صاف ہو جائے گا قیا س کریں کہ آپ کے معدے کا کیا حال ہو گا؟ آٹا چھاننے سے گندم کی قدرتی وٹامن نمک فضلا وغیرہ ضائع ہو جاتا ہے آنتوں میں چپکنے والا مواد باقی رہ جاتا ہے جو قبض اور دیگر بیماریوں کا باعث ہے، گوشت خوری تیزابی مادہ پیدا کرتی ہے، تھکان کا باعث بنتی ہے جبکہ سبزی کا استعمال لمبی عمر کا باعث بنتا ہے، اس سے دل کو نقصان نہیں پہنچتا  کینسر کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔ سفید چینی کا زیادہ استعمال ذیابیطس، جگر اور آنتوں کے امراض کا باعث بنتا ہے  کھجور، کشمش اور شہد جیسی نعمتیں موجود ہیں سفید چینی کے میٹھے زہر سے بچنا ضروری ہے، نمک کا زیادہ استعمال بھی سخت نقصان دہ ہے۔یہ کسی عمدہ سے عمدہ کھانے میں زیادہ مقدار میں پڑ جائے تو وہ زہر بن جاتا ہے، اس کی زیادتی سے گردوں، جگر اور آنتوں کے امراض سر اٹھا لیتے ہیں۔ پھل، سلاد، اناج اور دہی میں نمک ڈالنا غلط رواج ہے، بھوک انسانی جسم کی قدرتی ضرورت ہے اس سے ہر ایک چیز ذائقہ دار لگتی ہے۔کم بھوک پر اچار ، مربہ، سرکہ اور دیگر طرح کے مصا لحہ جات کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے ان کے زیادہ استعمال سے بھی صحت بگڑ جاتی ہے، قدرتی خوراک پھل سبزیاں بہت بڑی نعمت ہیں پھر دو کھانوں کے درمیان چھ گھنٹے کا وقفہ ضروری ہے حکیم محمد سعید صرف ایک وقت کھانا کھاتے تھے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا تھے۔ آپ کم از کم صرف دو ٹائم کھانا کھایا کریں اور دو کھانوں کے درمیان کچھ نہ کھائیں۔ تمام اچھی ہدایات سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے یہ پاگل پن کی ہی ایک قسم ہے۔ ہاضمہ اور صحت بھی خراب ہوتی ہے مثبت خیالات ہی روحانی اور جسمانی صحت کے ضامن ہیں۔ اپنی غذا میں مائعات و مشروبات کا استعمال کم سے کم کریں  کیونکہ ان سے وزن بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے چائے یا کافی کے صرف دو کپ تک استعمال کریں لیکن بہتر ہو گا کہ آپ مکمل طور پر ترک کر دیں۔ سبز چائے میں کیلوریز بالکل نہیں ہوتیں لیکن اس میں میٹھا استعمال نہ کریں  میٹھے سے پرہیز خاص طور پر دبلے ہونے کیلئے بہت زیادہ مفید ہے کیونکہ اس میں رطوبت اور پیشاب کے اخراج کے اجزاءہوتے ہیں۔ کھانے میں پودینہ، اجوائن، سونٹھ، سفید زیرہ، زیتون شامل کریں۔ لیموں کا رس بھی پیشاب کے اخراج کا کام دیتا ہے، دودھ بغیر بالائی کے پئیں دوپہر کے کھانے میں کچی سبزیاں اور پھلوں کا استعمال کریں تمام کھانے احتیاط سے پکائیں اور ان کی زیادہ سے زیادہ غذائیت کو برقرار رکھیں یعنی یا تو کچی سبزیاں کھائیں یا ہلکی سی اُبال لیں یا پھر بھاپ دیکر اتار لیں اس طرح خوراک میں کیلوریز نہیں بڑھیں گی گوشت کو بھون لیں، بھونتے وقت پانی اور گھی نتھار لیں کیونکہ یہ موٹاپے کا ایک اہم ذریعہ ہے، اپنی خوراک میں زیادہ گرم تاثیر والی چیزوں سے پرہیز کریں سبزیوں اور پھلوں سے علاج فوری طبّی امداد
سبزیوں اور پھلوں سے علاج، فوری طبّی امداد

بھاپ کی جلن
اگر ہاتھ یا جسم کا کوئی حصّہ بھاپ سے جل جائے تو کچّا آلو پیس کر لگا دیں چند منٹوں میں ہی کافی آرام محسوس ہوگا ، کچّے آلو لگانے سے جلن میں کمی ہو جائے گی۔زیادہ چھینکیں روکنے کے لیئے

سبز دھنیا سونگھنے سے زیادہ چھینکیں آنا بند ہوجاتی ہیں

آدھے سر کا درد

لیموں کے چھلکے پیس کر سر اور پیشانی پر ملنے سے آدھے سر کا درد جاتا رہتا ہے۔یا پھر تھوڑے سے تازہ پسے ہوئے لہسن میں تھوڑا سا شہد ملا لیں ( شہد اور لہسن کی مقدار برابر ہو ) اور جس جانب درد ہو اس طرف کنپٹی پر لیپ کی طرح لگا دیں ، درد میں فوری افاقہ ہو گا

معدے کا السر

2 عدد کچّے کیلے لیں اور چھلکا اُتار کر کیلے کو دھوپ میں سُکھا لیں اور پھر کوٹ کر سفوف بنا لیں۔خالی پیٹ آدھا چائے کے چمچ پانی کے ساتھ 4 دن تک کھائیں ،افاقہ ہوگا

الرجی کا خاتمہ

الرجی کسی طرح کی ہو اگر بند گوبھی روزآنہ خالی پیٹ 50 گرام سلاد یا ایسے ہی کھائیں تو 20 دن تک کھانے سے الرجی ختم ہو جائے گی

دوا خود بنا لیں یاں ہم سے بنی ہوئی منگوا سکتے ہیں
میں نیت اور ایمانداری کے ساتھ اللہ کو حاضر ناضر جان کر مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا عزم رکھتا ہوں آپ کو بلکل ٹھیک نسخے بتاتا ہوں ان میں کچھ کمی نہیں رکھتا یہ تمام نسخے میرے اپنے آزمودہ ہوتے ہیں آپ کی دُعاؤں کا طلب گار حکیم محمد عرفان
ہر قسم کی تمام جڑی بوٹیاں صاف ستھری تنکے، مٹی، کنکر، کے بغیر پاکستان اور پوری دنیا میں ھوم ڈلیوری کیلئے دستیاب ہیں تفصیلات کیلئے کلک کریں
فری مشورہ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں

Helpline & Whatsapp Number +92-30-40-50-60-70

Desi herbal, Desi nuskha,Desi totkay,jari botion se ilaj,Al shifa,herbal

 

کیلا سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، تحقیق

کیلا نہ صرف کئی غذائی فائدوں کا حامل ہے بلکہ ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ موڈ بہتر بنا نے اور سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔ کیلے پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق یہ پھل توانائی میں اضافے کا بہترین ذریعہ تو ہے ہی لیکن اس میں ایک خاص پروٹین tryptophan ہو تا ہے جو انسانی جسم میں جاکر serotonin میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ serotonin ایک ہارمون ہے جو انسان کو خوش باش رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ کیلے میں آئرن ، پوٹاشیم اور میگنیشیم بھی ہوتا ہے جو سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں نکوٹین کے مضر اثرات کو کم کرتے ہیں ۔جو لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں کیلا ان کے لئے مدد گار ثابت ہو تا ہے ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزآنہ دو کیلے کھانے سے جسم میں پوٹاشیم کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

حمل میں سگریٹ، اولاد بدتمیز

ماہرین نے کہا ہے کہ حمل کے دوران تمباکونوشی کرنے سے بچوں کے بد تمیز ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران تمباکو نوشی اور غیر مہذب رویے میں ’تھوڑا لیکن اہم‘ تعلق ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ میں نفسیات کے ادارے ’انسٹیٹیوٹ آف سائکایٹری‘ نے سائکایٹری کے ایک جریدے میں شائع کیا ہے۔
ماہرین نے ایک ہزار آٹھ سو چھیانوے جڑواں بچوں پر کی گئی تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ حمل کے دوران سگریٹوں کی تعداد میں اضافے سے بچوں میں بے ہنگم رویے کی علامات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بے ہنگم رویے کے لیے سماجی عوامل بھی بہت حد تک ذمہ دار ہوتے ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ تمباکونوشی اور بے ہنگم رویے میں تعلق کی بہت سی توجیہات ہیں۔ ایک رائے کے مطابق تمباکو کا دھواں بھی ماں کے پیٹ میں بچے پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کے لیے آکسیجن کی کمی کا باعث بنتا ہے۔

جسم میں موٹاپا بڑھانے والے خلیے

ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق ڈائٹِنگ کے ذریعے انسانوں کے جسم میں موٹاپا بڑھانے والے خلیے کم نہیں ہوتے ہیں۔
سویڈن میں واقع کیرولِنسکا انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موٹاپا بڑھانے والے خلیوں کی تعداد بلوغت کے دوران طے پاتی ہے جو کہ بعد میں بھی تبدیل نہیں ہوتی ہے۔
سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایسے لوگوں پر تحقیق کی جن کا وزن کافی کم ہوگیا تھا لیکن خلیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔

اس تحقیق کے مطابق اگر کوئی شخص موٹاپا کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کرے تب بھی ایسے خلیوں کی تعداد کم نہیں ہوگی۔

تاہم برطانیہ میں ایک ماہر صحت نے کہا ہے کہ تندرست رہنے کے لیے کھانا اور ورزش کرنا ضروری ہیں۔

حالیہ برسوں میں مغربی ملکوں میں سائنسدانوں نے موٹاپے کے حل کی تلاش میں بہت تحقیق کی ہے۔ اس دوران اڈیپوکائٹ نامی ایک خلیے پر توجہ دی گئی جو کہ ہماری کمر اور پیٹ کے موٹاپے کی وجہ ہے۔

تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ جیسے جیسے ہم موٹا ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ اڈیپوکائٹ نامی خلیہ بھی وسیع ہوتا جاتا ہے۔ لیکن سائنسدان اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کہ موٹاپے کی وجہ صرف اسی خلیے کی وجہ سے ہے یا ساتھ ہی اس خلیہ کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے۔

لیکن اگر اس خلیے کی تعداد میں بھی تبدیلی آتی ہے تو شاید یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزن گھٹانے سے اڈیپوکائٹ کی تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے۔

برطانیہ میں یونیورسٹی آف لیورپُل کے ڈاکٹر پال ٹریہرن نے کہا کہ موٹاپا کے بارے میں اس تحقیق سے ایک بنیاد فراہم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اچھا ہوگا اگر ہم ان خلیوں کی تعداد گھٹاکر موٹاپا کم کرسکیں لیکن اس کوشش میں اور بھی طریقِ کار ہیں، جیسے ڈائٹنگ اور ورزش۔